Tag: sugar

  • ملک میں چینی بحران اور قیمت میں اضافے کا خدشہ

    ملک میں چینی بحران اور قیمت میں اضافے کا خدشہ

    لاہور: پنجاب میں 26شوگر ملوں نے چینی کی پیداوار بند کردی، شوگر ملیں بند ہونے سے چینی کی قیمت میں اضافے کا خدشہ سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق شوگر ملز مالکان نے مزید ملوں کو بند کرنے کا بھی عندیہ دے دیا۔ مالکان کا کہنا ہے کہ کاشتکار گنا فراہم نہیں کر رہے، اس لیے ملز بند کرنا پڑیں، صورت حال برقرار رہی تو دیگر 14شوگر ملیں بھی بند ہوجائیں گی۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کاشت کار 190 کی بجائے 250روپے فی ٹن گنا فروخت کرنا چاہتے ہیں۔

    ادھر چیئرمین کسان اتحاد کا کہنا ہے کہ کچھ علاقوں میں گنے کی قیمت سرکاری نرخوں سے بڑھی تھی، شوگر ملز مالکان نے زیادہ گنا اکٹھا کرنے کے لیے قیمت بڑھائی، حکومت نوٹس لے، ورنہ صوبے میں چینی کے بحران کا اندیشہ ہے۔

    بلوچستان میں آٹے کی قلت، قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ، حکومت کا نوٹس

    خیال رہے کہ پورے ملک کو گیس فراہم کرنے والا صوبہ آٹے کی قلت کا شکار ہوگیا ہے، بلوچستان کے مختلف اضلاع میں آٹے کی قیمت میں ہوش ربا اضافے کے باعث شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔

    بلوچستان کے عوام گندم جیسی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہونے لگے، دو روز قبل یہ خبر آئی تھی کہ صوبے کے 33اضلاع میں آٹے کی قلت کا سامنا ہے جبکہ فی کلو قیمت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    ايک ماہ کے دوران فی کلو آٹے کی قيمت 10 روپے بڑھ گئی، قیمتوں میں اضافے کی وجہ گندم کی عدم خریداری ہے۔

  • چینی کا زیادہ استعمال جلد بوڑھا کرنے کا سبب بننے لگا، تحقیق

    چینی کا زیادہ استعمال جلد بوڑھا کرنے کا سبب بننے لگا، تحقیق

    واشنگٹن: امریکی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چینی کا زیادہ استعمال بڑھاپے کے عمل کو تیز کردیتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چینی کا ایک فائدہ یہ ہے کہ وہ فوری طور پر جسم کو توانائی مہیا کرتی ہے اور دماغ زیادہ فعال ہوجاتا ہے وہیں اس کا نقصان بھی سامنے آیا ہے کہ طویل عرصے تک چینی کا زیادہ استعمال انسان کو کئی طرح کی بیماریوں میں مبتلا کردیتا ہے جس میں ذیابیطس سرفہرست ہے۔

    حال ہی میں امریکا میں سوسائٹی فارنیوروسائنس کی سالانہ کانفرنس میں پیش کی جانے والی ایک ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ چینی دماغ کے مرکزی حصے کو اسی طرح دفعال کردیتی ہے جیسا کہ کوکین اور ہیروئن، اگر چینی کا استعمال مسلسل جاری رکھا جائے تو دماغ کو ایک طرح کا نشہ لگ جاتا ہے اور اسے چینی کی طلب ہونے لگتی ہے۔

    مزید پڑھیں: چینی اور پانی سے بھرا چمچ گھر کے باہر رکھنے کا کیا فائدہ ہے؟

    امریکی میڈیکل جرنل کے مطابق چینی کے زیادہ استعمال سے ہمارا اندرونی نظام متاثر ہوتا ہے اور اس میں سوزش پیدا ہوجاتی ہے، اگر طویل عرصے تک چینی کا زیادہ استعمال جاری رکھا جائے تو اس سے ہمارے جسم پر عمر بڑھنے کے اثرات کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور انسان اپنی عمر سے بڑا دکھائی دینے لگتا ہے۔

    ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ چینی کے استعمال میں احتیاط کرتے ہیں، وہ بھی انجانے میں چینی کی زیادہ مقدار استعمال کررہے ہوتے ہیں، کیونکہ بازار سے ملنے والی کھانے پینے کی زیادہ تر اشیاءمیں تھوڑی بہت چینی موجود ہوتی ہے، چاہے اس کا ذائقہ کچھ بھی ہو، مثال کے طور پر کیچ اپ میں چینی ہوتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 42 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے، اگر پاکستان کے اعدادوشمار پر نظر ڈالی جائے تو ایک رپورٹ کے مطابق 2018 میں 17 سے 19 فیصد پاکستانی شوگر کے مرض میں مبتلا تھے جن کی تعداد ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ تھی۔

  • چینی اور پانی سے بھرا چمچ گھر کے باہر رکھنے کا کیا فائدہ ہے؟

    چینی اور پانی سے بھرا چمچ گھر کے باہر رکھنے کا کیا فائدہ ہے؟

    ہماری زمین پر موجود ہر جاندار نہایت اہمیت کا حامل ہے، زمین پر موجود تمام جاندار آپس میں جڑے ہوئے ہیں لہٰذا کسی ایک جاندار کی نسل کو نقصان پہنچنے یا اس کے معدوم ہوجانے سے زمین پر موجود تمام اقسام کی زندگی خطرے میں آسکتی ہے۔

    انہی میں سے ایک اہم جاندار شہد کی مکھی ہے، خطرناک ڈنک مارنے والی شہد کی مکھیاں ہمارے اس دنیا میں وجود کی ضمانت ہیں اور اگر یہ نہ رہیں تو ہم بھی نہیں رہیں گے۔

    ماہرین کے مطابق ہماری غذائی اشیا کا ایک تہائی حصہ ان مکھیوں کا مرہون منت ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں کے پولی نیٹس (ننھے ذرات جو پودوں کی افزائش نسل کے لیے ضروری ہوتے ہیں) کو پودے کے نر اور مادہ حصوں میں منتقل کرتے ہیں۔ اس عمل کے باعث ہی پودوں کی افزائش ہوتی ہے اور وہ بڑھ کر پھول اور پھر پھل یا سبزی بنتے ہیں۔

    شہد کی مکھیاں یہ کام صرف چھوٹے پودوں میں ہی نہیں بلکہ درختوں میں بھی سر انجام دیتی ہیں۔ درختوں میں لگنے والے پھل، پھول بننے سے قبل ان مکھیوں پر منحصر ہوتے ہیں کہ وہ آئیں اور ان کی پولی نیشن کا عمل انجام دیں۔

    تاہم نسل انسانی کے لیے ضروری یہ ننھی مکھیاں اس وقت کئی خطرات کا شکار ہیں۔ جانوروں کی دیگر متعدد اقسام کی طرح انہیں بھی سب سے بڑا خطرہ بدلتے موسموں یعنی کلائمٹ چینج سے ہے۔ موسمی تغیرات ان کی پناہ گاہوں میں کمی کا سبب بن رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں بڑھتی فضائی آلودگی بھی ان مکھیوں کے لیے زہر ہے اور اس کے باعث یہ کئی بیماریوں یا موت کا شکار ہورہی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ 5 برسوں میں شہد کی مکھیوں کی ایک تہائی آبادی ختم ہوچکی ہے۔

    ان مکھیوں کو کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    معروف محقق اور ماہر ماحولیات سر ڈیوڈ ایٹنبرو کے مطابق ہمارا ایک معمولی سا عمل ان مکھیوں کو بچا سکتا ہے۔ سر ایٹنبرو کو ماحولیات کے شعبے میں کام اور تحقیق کے حوالے سے شاہی خاندان میں بھی خصوصی اہمیت حاصل ہے اور کئی بار ملکہ ان کے کام کو سراہ چکی ہیں۔

    ان کے مطابق شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس جمع کرنے کے لیے دور دور نکل جاتی ہیں اور بعض دفعہ وہ تھکن کا شکار ہو کر واپس اپنے چھتے تک نہیں پہنچ پاتیں۔

    ایسے میں اگر ہم اپنے گھر کے لان یا کھلی جگہ میں ایک چمچے میں ایک قطرہ پانی اور چینی کی تھوڑی سی مقدار ملا کر رکھ دیں گے تو یہ محلول ان مکھیوں کی توانائی بحال کر کے واپس انہیں ان کے گھر تک پہنچنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    سر ایٹنبرو کے مطابق اگر شہد کی مکھیاں نہ رہیں تو ہم انسان صرف 4 برس مزید زندہ رہ سکیں گے، چنانچہ یہ معمولی سا قدم نہ صرف ان مکھیوں بلکہ ہماری اپنی بقا کے لیے بھی مددگار ثابت ہوگا۔

    نوٹ: بعد ازاں سامنے آنے والی رپورٹس سے علم ہوا کہ سر ڈیوڈ ایٹنبرو کے جس اکاؤنٹ سے یہ معلومات شیئر کی گئیں، وہ جعلی اکاؤنٹ تھا۔ سر ایٹنبرو نے ایسی کوئی بھی تجویز دینے کی تردید کی۔

  • ماہ رمضان میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر

    ماہ رمضان میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر

    ماہ رمضان کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے اور ایسے میں ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ روزوں اور عبادتوں کے ذریعے اس ماہ فضیلت کی برکات کو زیادہ سے زیادہ سمیٹ لے۔

    تاہم اس ماہ میں ذیابیطس کے موذی مرض کا شکار افراد نہایت تکلیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں کیونکہ روزہ رکھنے کی صورت میں بعض اوقات ان کی طبیعت بھی خراب ہوسکتی ہے۔

    ماہرین اس ماہ میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے چند احتیاطی تدابیر تجویز کرتے ہیں جنہیں اپنا کر وہ بھی اس مقدس ماہ کے فیوض و برکات حاصل کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریض رمضان کی آمد سے قبل اپنے معالج سے مشاورت کریں تاکہ معالج اپنے مریض کی بیماری کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں درست رہنمائی فراہم کرسکے۔

    ماہر طب اور جرنل آف ڈایابیٹلوجی کے نگران پروفیسر عبد الباسط کا کہنا ہے، ’ذیابیطس کے مریض اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنے سے پرہیز کرتے ہوئے روزے رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ اپنے معالج کی ہدایات کے مطابق کریں‘۔

    انہوں نے پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے ہر مریض کی ذاتی علامات کے مطابق انفرادی منصوبہ بندی اور دیکھ بھال کی ضرورت پر زور دیا۔

    رمضان میں کون سی غذائیں کھائی جائیں؟

    ماہرین کےمطابق برکتوں کے اس مہینے میں روزے دار عموماً لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور غیر صحت بخش کھانے مثلاً تلی ہوئی اشیا، کاربو ہائیڈریٹس، چکنائی سے بھرپور پکوان اور میٹھے مشروبات کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں۔

    یہ لاپرواہی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

    علاوہ ازیں (ذیابیطس کا شکار) روزے دار افطار کے بعد وقفوں وقفوں میں کھانے کے بجائے بسیار خوری کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ ان عادات سے خون میں گلوکوز پر قابو پانے میں ناکامی ہوجاتی ہے اور شوگر کا لیول خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔

    ماہرین نے مشورہ دیا کہ دوران رمضان غذا میں تازہ پھل، سبزیاں اور دہی کا استعمال کیا جائے جبکہ افطار میں صرف 2 کھجوریں کھائی جائیں۔

    شوگر کی دوائیں

    رمضان سے قبل معالج سے دواؤں کا تعین کروانا ازحد ضروری ہے۔

    دوران رمضان دوا کا وقت سحر اور افطار کردیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں انسولین کی مقدار اور خواراک میں بھی تبدیلی کی جاتی ہے جو کہ معالج مریض کی حالت کےمطابق کرتا ہے۔

    ماہر طب پروفیسر محمد یعقوب کے مطابق، ’مریضوں کو اپنے معالجین سے دوائی کی مقدار اور اوقات کی کمی بیشی، کھانے اور مشروبات کے استعمال، جسمانی سرگرمیوں، خون میں گلوکوز کی از خود نگرانی کے بارے میں پوچھنا چاہیئے۔ مریض کو علم ہونا چاہیئے کہ اسے خون میں شوگر کی مقدار میں کتنی کمی یا بیشی پر روزہ توڑ دینا چاہیئے تاکہ اسے جان کا خطرہ لاحق نہ ہو‘۔

    شوگر کے مریضوں کے لیے ہدایت نامہ

    ڈایابٹیز اینڈ رمضان انٹرنیشنل الائنس کے جاری کردہ رہنما عالمی ہدایت نامے میں شوگر کے مریضوں کو مندرجہ ذیل ہدایات اپنانے پر زور دیا جاتا ہے۔

    رمضان سے قبل مجموعی طور پر بلڈ پریشر، ذیابیطس اور خون میں کولیسٹرول کا لیول معلوم کریں اور تمام رپورٹس اپنے معالج کو دکھائیں۔

    ایسے افراد روزہ رکھنے سے اجتناب برتیں:

    اگر کسی شخص کی شوگر کنٹرول میں نہیں رہتی۔

    اگر پچھلے 3 ماہ کے دوران کسی کی شوگر بہت کم یا بہت زیادہ رہی ہو۔

    ذیابیطس کی مریض حاملہ خواتین

    وہ افراد جن کے گردے، آنکھیں یا اعصاب ذیابیطس سے شدید متاثر ہوچکے ہوں۔

    ایسے افراد جو پچھلے دنوں شدید بیمار رہے ہوں۔

    گردوں کا ڈائلاسس کروانے والے مریض۔

    ذیابیطس اول قسم کے مریض معالج کے مشورہ سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔

    یاد رکھیں

    روزے کے دوران انسولین لگانے، اور شوگر کا ٹیسٹ کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

    ورزش کے عادی افراد

    ذیابیطس کا شکار ایسے افراد جو ورزش کے عادی ہوں رمضان میں بھی ہلکی پھلکی ورزش کر سکتے ہیں تاہم سخت ورزش سے پرہیز کریں۔

    گو کہ تراویح پڑھنا بھی ورزش کا متبادل ہے تاہم پھر بھی ورزش کرنا چاہیں تو روزہ کھولنے کے 2 گھنٹے بعد ورزش کرنا مناسب ہے۔

    ورزش کرنے سے قبل خون میں گلوکوز کی سطح ضرور چیک کریں۔

    روزہ کب ختم کیا جائے؟

    شوگر کے مریضوں کو ان صورتوں میں فوری طور پر روزہ کھول لینا ضروری ہے۔

    افطار سے کئی گھنٹے قبل اگر خون میں گلوکوز کا لیول 70 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہوجائے۔

    دن کے ابتدائی حصے میں خون میں شوگر کی سطح 80 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہو رہی ہو تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں یا روزہ کھول لیں۔

    خون میں شوگر کی سطح 300 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے بلند ہوجائے تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔

    اگر روزہ کھولنے میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ باقی ہو اور اس دوران خون میں شوگر کی مقدار 80 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہوجائے تو فوراً تمام کام چھوڑ کر آرام دہ حالت میں بیٹھ جائیں اور ہر آدھے گھنٹے بعد شوگر چیک کرتے رہیں۔

    مندرجہ بالا ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ذیابیطس کا شکار افراد بھی رمضان کے فیوض و برکات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

  • پانی پینے کے لیے چینی سے بنی بوتلیں

    پانی پینے کے لیے چینی سے بنی بوتلیں

    دنیا بھر میں پانی پینے کے لیے پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال نہایت عام ہے، لیکن یہی پلاسٹک ہماری زمین کو کچرے کا گڑھ بنا رہا ہے۔ پلاسٹک کے نقصانات کو دیکھتے ہوئے اس کا متبادل لانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

    ایسی ہی ایک کوشش کے تحت ماہرین ایسی بوتل تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں جو چینی سے بنائی جارہی ہے۔

    ہمارے زیر استعمال پلاسٹک کی عام بوتلیں پولی کاربونیٹ سے بنائی جاتی ہیں۔ یہ پلاسٹک فون کے کیس، سی ڈی اور ڈی وی ڈی بنانے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

    پولی کاربونیٹ کو خام تیل سے بنایا جاتا ہے جو ماحول کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    مزید پڑھیں: پینے کے ساتھ ساتھ ختم ہوجانے والی پانی کی بوتل

    سائنسدان اب ایسا پولی کاربونیٹ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بنانے میں چینی استعمال ہو۔

    اس سے قبل بھی چینی سے پلاسٹک بنانے کا تجربہ کیا گیا تھا لیکن اس کے لیے ایک زہریلا کیمیکل فوسیجین درکار تھا۔

    اب یہی کوشش ایک اور نئے طریقے سے کی جارہی ہے۔ نئے طریقہ کار کے تحت چینی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ملایا جارہا ہے۔

    استعمال کے بعد جب اسے پھینک دیا جائے گا تو یہ مٹی میں موجود بیکٹریا سے انزائم کو استعمال کر کے واپس اپنی اصل حالت میں آجائیں گے جس کے بعد باآسانی زمین میں تلف ہوجائیں گے۔

    یہ بوتلیں پائیدار اور ماحول دوست ہوں گی اور زمین کے کچرے میں بھی کمی کریں گی۔

  • ماحولیاتی آلودگی کے باعث ذیابیطس کا مرض تشویشناک حد تک بڑھ گیا، تحقیق

    ماحولیاتی آلودگی کے باعث ذیابیطس کا مرض تشویشناک حد تک بڑھ گیا، تحقیق

    نیویارک: امریکا کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہےکہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث انسانوں میں ذیابیطس کا مرض خطرناک حد تک بڑھتا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ماہرین نے ماحولیاتی آلودگی اور ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے مرض کی روک تھام اور اس کے تیزی سے پھیلنے سے اسباب معلوم کرنے کے لیے 2016 میں تحقیق شروع کی جس کے نتائج گزشتہ دنوں جاری کیے گئے۔

    مطالعاتی مشاہدے کے دوران متعدد لوگوں کے خون کے نمونے حاصل کیے گئے جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ہر سات میں سے ایک شخص ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے شوگر کے مرض میں مبتلا ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: سورج کی روشنی ذیابیطس کے مرض کو روکنے میں‌ معاون

    تحقیقاتی رپورٹ میں ماہرین نے یہ بات لکھی کہ شوگر کی بیماری انسان کے رہن سہن اور خوراک کی وجہ سے بھی پھیلتی ہے، ماحولیاتی آلودگی ہمارے زندگیوں کو بری طرح متاثر کررہی ہے اور اس سے انسانوں کا لائف اسٹائل پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث دنیا بھر میں تقریباً 32 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور وہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوئے۔

    تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ اور واشنگٹن یونیورسٹی کی پروفیسر العلیٰ کے مطابق مطالعاتی مشاہدے کے دوران اس بات کے ثبوت ملے کہ فضائی آلودگی انسانی جسم میں شوگر کی افزائش تیزی کے ساتھ ہورہی ہے جو ہمارے لیے تشویشناک ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ذیابیطس کا آسان اور قدرتی علاج

    اُن کا کہنا تھا کہ گاڑیوں اور صنعتوں سے نکلنے والا دھواں انسانی جسم میں موجود انسولین کی پیدوار کو کم کررہا ہے جس کے باعث خون میں شوگر کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔

     

  • چینی کی خریداری ‘ نیب انکوائری ہائی کورٹ میں چیلنج

    چینی کی خریداری ‘ نیب انکوائری ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور: شریف خاندان کی شوگر ملز میں چینی کی خریداری سکینڈل کے خلاف نیب انکوائری کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ میں درخواست حسیب وقاص اور عبداللہ شوگر ملز نے دائر کی جس میں نیب کے نوٹسز کو چیلنج کیا گیا ہے ۔

    درخواست گزار کمپنیوں نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے دونوں شوگر ملز سے 2007 کی چینی خریداری کا ریکارڈ مانگا گیا ہے جبکہ 2007 میں ٹریڈنگ کارپوریشن سے ٹینڈرز اور قانونی تقاضوں کے مطابق چینی خریدی گئی اوراس حوالے سے تمام تر قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب کو 10 برس پرانی چینی خریداری کی تحقیقات کا اختیار ہی نہیں ہے جبکہ اس حوالے سے عدالت کی جانب سے حکم امتناعی بھی موجود ہے مگر اس کے باوجود دوبارہ نوٹس بھجوائے گئے ہیں۔

    شریف خاندان شوگرملزکیس*

    عدالت میں درخواست گزاروں نے استدعا کی عدالت شوگر ملز کے خلاف چینی خریداری کی انکوائری کے لیے بھجوائے گئے نیب کے نوٹسز کو کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں لاہور ہائی کورٹ نے شریف فیملی کی حسیب وقاص اور چوہدری شوگر ملز کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے شریف خاندان کی تینوں شوگر ملزکو کرشنگ سے روک دیا تھا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وکیل کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کرشنگ ہوئی تو ذمے داری آپ پر عائد ہوگی۔

    واضح رہے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے قوائد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی کے باوجود تین نئی شوگر ملز قائم کی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چنیوٹ کے محکہ صحت کے 94 فیصد ملازم ’بیمار‘نکلے

    چنیوٹ کے محکہ صحت کے 94 فیصد ملازم ’بیمار‘نکلے

    چنیوٹ: پنجاب میں محکمہ صحت کے ملازمیں خود کئی خطرناک بیماریوں کے شکارنکلے‘ محض چنیوٹ میں 94 فیصد ملازم مختلف امراض کا شکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چنیوٹ میں محکمہ صحت کے ملازمین کے لیے ایک روزہ کیمپ لگایا گیا جس میں ملازمیں کے مختلف اقسام کے ٹیسٹ کیے گئے جن کی رپورٹ نے محکمہ صحت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھادیئے ہیں۔

    ایک روزہ کیمپ میں کل 729 ملازمین کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 94 فیصد ملازم مختلف بیماریوں میں مبتلا نکلے‘ طبی کیمپ میں 622 ملازمین کو ہیپاٹائٹس کی ویکسین فراہم کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے 37 ملازمیں شوگر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں جبکہ 15 ملازمین سانس کی بیماری کا شکار ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ کیمپ محکمہ صحت کے ملازمین کے لیے لگایا گیا تھا جو کہ سرکاری اسپتالوں میں غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارتے ہیں‘ ان ملازمین کو بنیادی حفاظتی اقدامات کی اشیا جیسا کہ ماسک یا دستانے وغیرہ بھی اکثر اوقات میسر نہیں ہوتے۔

    چنیوٹ جیسے بڑے علاقے میں محکمہ صحت کے ملازمیں کی اپنی صحت کی یہ صورتحال نشاندہی کررہی ہے کہ دیہی علاقوں میں یہ صورتحال مزید ناگزیدہ ہوگی اور غریب عوام انہی ملازمین سے علاج کرانے پر مجبور ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گنے کے کاشتکاروں کااستحصال معیشت کیلئے خطرہ ہے، مرتضیٰ مغل

    گنے کے کاشتکاروں کااستحصال معیشت کیلئے خطرہ ہے، مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ شوگر ملز کی جانب سے گنے کے کاشتکاروں کا مسلسل استحصال ملک کو چینی درآمد کرنے والا ملک بنا دے گا۔

    تاجر برادری کے ایک وفد سےگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محنت کا معاوضہ نہ ملنے پر کسانوں کی بڑی تعداد میں گنے کے بجائے مکئی اور دیگر متبادل فصلیں اگانے کا رجحان بڑھ رہا ہے جو شوگر ملز کے علاوہ ملک کیلئے بڑا دھچکہ ہوگا۔

    کارخانہ داروں کی جانب سے سرکاری ریٹ سے کم ادائیگیوں اور ان میں بھی غیر ضروری تاخیر، کم تولنے، آڑھیتیوں کے ہتھکنڈوں اور حکومت کی جانب سے سنجیدہ کارروائی نہ ہونے کے باعث لاکھوں کاشتکار مایوسی کا شکار ہیں ۔

    جس کی وجہ سے گنے کے زیر کاشت رقبہ میں زبردست کمی ریکارڈ کی گئی ہے ، جو فوڈ سیکورٹی کیلئے خطرہ ہے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے بتایا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں گنے کے زیر کاشت رقبہ میں 5.2 فیصد کمی ہوئی ہے۔

    جس وجہ سے پیداوار میں بیس لاکھ ٹن کی کمی واقع ہوئی، اس لئے گنے کے کاشتکاروں کی مایوسی ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

  • پانچ لاکھ ٹن چینی برآمدکی اجازت، شوگرملزکیلئے رہنما خطوط جاری

    پانچ لاکھ ٹن چینی برآمدکی اجازت، شوگرملزکیلئے رہنما خطوط جاری

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے شوگرملزمالکان کیلئے پانچ لاکھ ٹن چینی کی برآمد کاشت کاروں کے بقایاجات کی ادائیگی سے مشروط کردی۔

    اسٹیٹ بینک نےپانچ لاکھ ٹن چینی برآمدکرنےکےحوالے سےشوگر ملزکو خصوصی ہدایات جاری کردی ہیں،جس میں کہاگیا ہےکہ شوگر ملزبرآمدی معاہدےسمیت دیگرضروری دستاویزات کےساتھ اسٹیٹ بینک سےرجوع کریں۔

    اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ گائیڈ لائنز کےمطابق شوگرملزمالکان کیلئےچینی کی برآمدکاشت کاروں کےبقایاجات کی ادائیگی سےمشروط ہوگی۔۔شوگرملوں کو اسٹیٹ بینک سےمنطوری ملنےکے 45 دن کے اندر چینی برآمد کرنا ہوگی، گذشتہ دنوں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نےپانچ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنےکی اجازت دی تھی۔