Tag: suicide Case

  • تنیشا شرما خودکشی کیس: دوست کا جوڈیشل ریمانڈ، بہن کا بیان سامنے آگیا

    نئی دہلی: بھارت میں 20 سالہ اداکارہ تنیشا شرما کی خودکشی کیس میں ان کے دوست شیزان خان کو 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا جس کے بعد ان کی بہن کا ردعمل سامنے آگیا۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی اپنی تحریری پوسٹ میں شیزان خان کی بہن فلک ناز کا کہنا تھا کہ ہماری خاموشی کو ہماری کمزوری سمجھ لیا گیا ہے، کسی معاملے کی رپورٹنگ کرنے سے پہلے میڈیا کی تحقیق کہاں گئی؟

    فلک کا کہنا تھا کہ عام لوگوں کا کامن سینس کہاں ہے؟ شیزان خان کو مورد الزام ٹھہرانے والے افراد اپنے آپ سے سوال کریں کہ کہیں وہ مذہب کی بنیاد پر شیزان کو نشانہ تو نہیں بنا رہے۔

    انہوں نے لکھا کہ بعض میڈیا آؤٹ لیٹس اور افراد اس غلط بیانیے کو سمجھ رہے ہیں، ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے، وقت نے دکھا دیا ہے کہ نفرت کی بنیاد پر کسی انسان کو بدنام کرنے کے لیے لوگ کہاں تک جاسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ تنیشا شرما نے 24 دسمبر کو شوٹنگ کے دوران سیٹ کے میک اپ روم میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی تھی۔

    پولیس نے خودکشی کیس میں اداکارہ کے سابق بوائے فرینڈ شیزان خان کو حراست میں لیا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں کا 15 روز قبل ہی تعلق ختم (بریک اپ) ہوا تھا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شیزان نے اداکارہ سے شادی کا وعدہ کر رکھا تھا تاہم اس نے وعدہ خلافی کی اور تعلق ختم کرلیا جس سے دلبرداشتہ ہو کر اداکارہ نے انتہائی قدم اٹھا لیا۔

  • ڈاکٹر نوشین کی مبینہ خودکشی : ڈی این اے رپورٹ میں اہم انکشاف

    ڈاکٹر نوشین کی مبینہ خودکشی : ڈی این اے رپورٹ میں اہم انکشاف

    لاڑکانہ : چانڈکا میڈیکل کالج میں مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر نوشین کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آنے پر اہم انکشاف ہوا ہے۔

    لاڑکانہ کی میڈیکل یونیورسٹی کی ڈاکٹر نوشین اور 2019 میں خودکشی کرنے والی ڈاکٹر نمرتا چندانی کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے خون کے نمونے میچ کرگئے، تحقیقاتی ادارے نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا۔

    جامشورو کی فارنزک لیبارٹری نے ڈی این اے رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دونوں کیسز میں حاصل کیے گئے نمونے ایک ہی مرد کے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جسم اور کپڑوں سے ملنے والے نمونوں میں 50 فیصد مشابہت ہے، نوشین شاہ کے نمونوں کو مزید جانچ کے لئے محفوظ کردیا گیا ہے۔

    متعلقہ حکام سے سفارش کی گئی ہے کہ گرلز ہاسٹل سے وابستہ تمام مردوں سمیت ہاسٹل میں آنے اور جانے والے تمام مردوں کے نمونے لیے جائیں۔

    مزید پڑھیں: ڈاکٹر نوشین کی موت کا معمہ ، پولیس کے ہاتھ اہم ثبوت لگ گیا

    واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں ڈاکٹر نوشین کی پھنکےسے لٹکی لاش ملی تھی جبکہ ڈاکٹرنمرتا کی لاش ڈینٹل کالج کے گرلز ہاسٹل کے کمرے سے ملی تھی۔

  • ایک ہفتے پہلے ماہا نے پستول خریدا تھا، کہا تھا جان کو خطرہ ہے، دوست ماہا شاہ

    ایک ہفتے پہلے ماہا نے پستول خریدا تھا، کہا تھا جان کو خطرہ ہے، دوست ماہا شاہ

    رپورٹ : شیر بانو معیز

    شہر قائد میں ایک ہفتے کے دوران دو خواتین کی مبینہ طور پر خودکشی کی خبریں سامنے آئیں، جامعہ کراچی میں پی ایچ ڈی کرنے والی نادیہ اشرف نے مبینہ طور پر گلے میں پھندہ ڈال کر زندگی کا خاتمہ کیا، کچھ ہی روز بعد ڈاکٹر ماہا شاہ کی موت کی خبر نے ہلچل مچادی۔

    پچیس سالہ ماہا شاہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہونے کے ساتھ فیشن بلاگر اور ماڈل بھی تھیں، ابتدائی رپورٹ کے مطابق ماہا شاہ کی والد کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی اور خود کو واش روم میں بند کرکے گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کردیا۔

    سوشل میڈیا پر ماہا شاہ کی تصویریوں کے ساتھ "انصاف دو” کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا، صارفین نے ماہا شاہ کی خودکشی کو قتل قرار دیا، ان میں سب سے زیادہ نمایاں پوسٹ اداکارہ اشنا شاہ کا تھا، جنہوں نے ٹویٹ کیا کہ سر کے پیچھے گولی لگنے کا نشان یہ واضح کرتا ہے کہ ڈاکٹر ماہا نے خودکشی نہیں کی بلکہ یہ ایک قتل ہے۔

    ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل کوئی غیر معمولی بات نہیں اس سے انصاف ملنے کی امید کم ہوجاتی ہے،انہوں نے ماہا شاہ ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے درخواست کی کہ برائے مہربانی اس نوجوان ڈاکٹر کو اس فہرست میں شامل نہ ہونے دیا جائے۔

    ماہا شاہ کیس میں پہلے کہا گیا کہ گولی سر کے پیچھے سے لگی ہے تاہم میڈیکو لیگل رپورٹ کے مطابق گولی کنپ سے لگی اور دائیں جانب سے باہر نکلی ہے، پولیس نے اب تک واقعے کا مقدمہ درج نہیں کیا۔

    اے آر وائی کے نیوز شو باخبر سویرا سے بات کرتے ہوئے ماہا شاہ کے ایک ساتھی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ دو سال سے ماہا شاہ کو جانتے ہیں اور ایک ساتھ اسپتال میں کام کرتے تھے، ماہا شاہ زندگی سے بھرپور خاتون تھیں وہ کبھی غمزہ نہیں ہوتی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ گھریلو پریشانیاں تھیں لیکن کبھی انہیں سر پر سوار کرکے ذکر نہیں کیا۔ ماہا شاہ خوش رہنے والی اور خوش مزاج لڑکی تھی ہر ایک سے ہنس کر بات کرتی ۔ ماہا شاہ کی باتوں سے یہ ہرگز یقین نہیں کیا جاسکتا کہ انہیں اس قدر ذہنی تناؤ ہو کہ وہ اپنی جان لے لیں۔

    میل کولیگ کے مطابق ماہا شاہ نے ایک ہفتے قبل بتایا تھا کہ پستول لی ہے اور کہا کہ اسپتال آنے جانے میں سیکیورٹی ایشوز کی وجہ سے اسلحہ رکھنا ضروری ہے۔ ساتھی کے مطابق ماہا شاہ کا تعلق امیر گھرانے سے تھا ،وہ بڑی اور مہنگی گاڑی میں اسپتال آتی تھیں اس لئے جب پستول کی بات کی تو کسی نے تعجب نہیں کیا۔

    ماہا شاہ کی موت اٹھارہ اگست منگل کی شب ہوئی انہیں زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں، ماہا شاہ کے والد واصف شاہ ہی بیٹی کو اسپتال لے کر گئے تھے۔

    ماہا شاہ کے دوستوں کے مطابق جس رات یہ واقعہ ہوا اس رات ماہا بے حد خوش تھیں، وہ عموما بھی میک اپ کرنے کی شوقین تھیں لیکن اس روز وہ خوب تیار ہوئیں وجہ معلوم کی تو ماہا نے کہا وہ آج بہت خوش ہیں، اسی روز انہوں نے بال بھی ڈائی کرائے تھے، ایسی صورت حال میں یہ گمان کرنا کہ وہ چند ہی لمحوں بعد خودکشی کرلیں گی یہ ممکن نہیں۔

    مزید پڑھیں : اداکارہ اشنا شاہ نے ڈاکٹر ماہا کی موت کو قتل قرار دے دیا

    ماہا شاہ کے انتقال کے بعد اہل خانہ نے کسی بھی قسم کی کارروائی سے انکار کیا اور میت آبائی علاقے میرپور خاص لے گئے ، ماہا شاہ میرپور خاص کے قریب گروڑ شریف کے گدی نشین کی بیٹی ہیں، ان کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے اور دونوں نے دوسری شادی کر رکھی ہے۔