Tag: Suicide

  • بھارت : شادی نہ ہونے پر پریمی جوڑے نے موت کو گلے لگالیا

    بھارت : شادی نہ ہونے پر پریمی جوڑے نے موت کو گلے لگالیا

    نئی دہلی : بھارت میں پسند کی شادی نہ ہونے پر لڑکا اور لڑکی نے خود کشی کرلی، دونوں کی نعشیں کھیت سے ملنے پر گاؤں والوں نے پولیس کو اطلاع دی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست تلنگانہ کے نلگنڈہ کے کاتے پلی منڈل کے گُڈی واڑہ گاؤں میں اجتماعی خود کشی کا واقعہ پیش آیا ہے جہاں کھیت سے ایک لڑکی اور لڑکے کی نعشیں ملیں ہیں۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لڑکے کی شناخت 26سالہ آر سرینواس اور لڑکی کی شناخت 16سالہ مہیشوری کے نام سے کی گئی ہے جو ایک دوسرے کے پڑوسی بتائے جاتے ہیں، دونوں کے رشتہ دار ان کی شادی کے خلاف تھے۔

    پولیس کے مطابق سرینواس پہلے سے شادی شدہ ہے، گاؤں والوں نے دونوں کی لاشوں کو گاؤں میں واقع کھیت میں پایا، سرینواس کی پہلے ہی موت ہوگئی تھی اور ناگیشوری بے ہوشی کی حالت میں تھی جس کو علاج کے لئے اسپتال منتقل کیا گیا تاہم ڈاکٹر نے اس کو بھی مردہ قرار دے دیا۔

    ابتدائی تفتیش کے مطابق مرنے والوں کے قریب سے کیڑے مار دوا کی ایک بوتل بھی ملی ہے، سرینواس کی دوستی ناگیشوری سے ہوگئی تھی تاہم ان دونوں کے رشتہ داروں نے اس کی مخالفت شروع کی تھی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس وہاں پہنچی جس نے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا۔

  • کیا آپ کسی کو خودکشی کرنے سے بچا سکتے ہیں؟

    کیا آپ کسی کو خودکشی کرنے سے بچا سکتے ہیں؟

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں خودکشی سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنے وقت میں سے چند لمحے نکال اپنے ڈپریشن کا شکار دوستوں کی بات سن لیں، تو انہیں خودکشی جیسے انتہائی اقدام سے بچا سکتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل معروف بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ کی خودکشی نے جہاں ایک طرف تو کئی تنازعوں کو جنم دیا، وہیں دماغی صحت کے حوالے سے ہمارے رویوں پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کردیا۔

    یہ موضوع اس وقت دنیا بھر میں زیر بحث ہے کہ کیوں ہم اپنی زندگی میں اس قدر مصروف ہوگئے ہیں کہ ہمارے پاس اپنے ارد گرد کے افراد کی پریشانی سننے کے لیے ذرا سا بھی وقت نہیں اور نہ ہم ڈپریشن کو بیماری ماننے کے لیے تیار ہے۔

    یہی ڈپریشن اور ذہنی تناؤ ہے جو کسی شخص کو خودکشی کی نہج پر پہنچا دیتا ہے اور اس کے لیے زندگی بے معنی بن جاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی صحت کے حوالے سے معاشرے کا رویہ بذات خود ایک بیماری ہے جو کسی بھی دماغی بیماری سے زیادہ خطرناک ہے۔ ڈپریشن، ذہنی تناؤ اور دیگر نفسیاتی مسائل کا شکار افراد کو پاگل یا نفسیاتی کہنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی جاتی اور ان کا ایسے مضحکہ اڑایا جاتا ہے کہ خودکشی انہیں راہ نجات نظر آنے لگتی ہے۔

    جب کوئی شخص کینسر یا کسی دوسرے جان لیوا مرض کا شکار ہوتا ہے تو کیا ہم ان کے لیے بھی ایسے ہی غیر حساسیت کا مظاہرہ کرسکتے ہیں؟ یقیناً نہیں، تو پھر ذہنی صحت کے حساس معاملے میں اتنی بے حسی کیوں دکھائی جاتی ہے۔

    خودکشی کے خلاف کام کرنے والی عالمی تنظیم انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار سوسائڈ پریوینشن (آئی اے ایس پی) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال خودکشی کرنے والے افراد کی تعداد جنگوں اور دہشت گردی میں ہلاک اور قتل کیے جانے والوں سے کہیں زیادہ ہے۔

    ہر 40 سیکنڈ بعد دنیا میں کہیں نہ کہیں، کوئی نہ کوئی خودکشی کی کوشش کرتا ہے۔

    خودکشی کی طرف لے جانے والی سب سے بڑی وجہ ڈپریشن ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جو خودکشی کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔

    سائیکٹرک فرسٹ ایڈ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن میں کمی کا سب سے آسان طریقہ اپنے خیالات اور جذبات کو کسی سے شیئر کرنا ہے، بات کرنے سے دل و دماغ کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے۔ ڈپریشن کا شکار شخص کو سب سے زیادہ ضرورت اسی چیز کی ہوتی ہے کہ کوئی شخص اسے بغیر جج کیے اس کی باتوں کو سنے اور جواب میں اس کی ہمت بندھائے۔

    کراچی کے ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر سلیم احمد کے مطابق اگر ڈپریشن کے مریضوں کا صرف حال دل سن لیا جائے تو ان کا مرض آدھا ہوجاتا ہے۔ عام طبی امداد کی طرح سائیکٹرک فرسٹ ایڈ بھی ہوتی ہے اور وہ یہی ہوتی ہے کہ لوگوں کو سنا جائے۔

    مغربی ممالک میں اسی مقصد کے لیے ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے ایسی ہیلپ لائن قائم کی جاتی ہے جہاں دوسری طرف ان کی بات سننے کے لیے ایک اجنبی شخص موجود ہوتا ہے اور مریض جب تک چاہے اس سے بات کرسکتا ہے۔

    کیا یہ پہلے سے جانا جاسکتا ہے کہ کوئی شخص خودکشی کا ارادہ رکھتا ہے؟

    ڈاکٹر سلیم احمد کا کہنا ہے کہ خودکشی کرنے والا عموماً خاموشی سے اپنے ارادے کی تکمیل نہیں کرتا، وہ لوگوں سے اس کا تذکرہ کرتا ہے کیونکہ لاشعوری طور پر اس کی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی اس کی بات سن کر اس پر دھیان دے اور اسے اس انتہائی قدم سے روک لے۔

    ان کے مطابق ایسا شخص اپنے آس پاس کے افراد کو بار بار اس کا اشارہ دیتا ہے جبکہ وہ واضح طور پر کئی افراد کو یہ بھی بتا دیتا ہے کہ وہ خودکشی کرنے والا ہے۔

    یہ وہ مقام ہے جہاں دوسرے شخص کو فوراً الرٹ ہو کر کوئی قدم اٹھانا چاہیئے، اس کے برعکس اس کی بات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔

    انفرادی طور پر ہم کسی کو خودکشی کی نہج پر پہنچنے سے بچانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟

    کراچی میں نفسیاتی صحت کے ایک ادارے سے وابستہ ڈاکٹر طحہٰ صابری کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کے بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ مریض کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ کوئی اس کی بات سننے کو تیار نہیں ہوتا، اور اگر سن بھی لے تو اسے معمولی کہہ کر چٹکی میں اڑا دیتا ہے جبکہ متاثرہ شخص کی زندگی داؤ پر لگی ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی شخص آپ کو اپنا مسئلہ بتائے تو اس کے کردار یا حالت پر فیصلے نہ دیں (جج نہ کریں) نہ ہی اس کے مسئلے کی اہمیت کو کم کریں۔ صرف ہمدردی سے سننا اور چند ہمت افزا جملے کہہ دینا بھی بہت ہوسکتا ہے۔

    اسی طرح لوگوں کو ڈپریشن کے علاج کی طرف بھی راغب کیا جائے۔ لوگوں کو سمجھایا جائے کہ ماہر نفسیات سے رجوع کرنے میں کوئی حرج نہیں، ایک صحت مند دماغ ہی مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرسکتا ہے چنانچہ ذہنی علاج کی طرف بھی توجہ دیں۔

    اگر کسی نے خودکشی کا ارتکاب کر بھی لیا ہے تو اس کو مورد الزام نہ ٹہرائیں، نہ ہی ایسا ردعمل دیں جیسے اس نے کوئی بہت برا کام کر ڈالا ہو۔ اس سے دریافت کریں کہ اس نے یہ قدم کیوں اٹھایا۔ ایک بار خودکشی کا ارتکاب کرنے والے افراد میں دوبارہ خودکشی کرنے کا امکان بھی پیدا ہوسکتا ہے لہٰذا کوشش کریں کہ پہلی بار میں ان کی درست سمت میں رہنمائی کریں اور انہیں مدد دیں۔

    ایسی صورت میں بہت قریبی افراد اور اہلخانہ کو تمام رنجشیں بھلا کر متاثرہ شخص کی مدد کرنی چاہیئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی انا اور ضد کسی شخص کی جان لے لے۔

  • ایک اور بھارتی اداکارہ نے خود کشی کرلی، گھر سے پھندا لگی نعش برآمد

    ایک اور بھارتی اداکارہ نے خود کشی کرلی، گھر سے پھندا لگی نعش برآمد

    حیدرآباد : بھارتی فنکاروں میں خود کشی کا رجحان بڑھنے لگا ہے، تیلگو ٹی وی کی مشہور اداکارہ کونڈا پلّی شراونی نے بھی خود کشی کرلی، اہل خانہ نے لڑکی کے دوست کو اس کی موت کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق26سالہ کونڈا پلّی شراونی نے حیدرآباد میں واقع اپنے گھر میں پھانسی لگا کر خودکشی کی۔ اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ 26 سالہ کونڈا پلّی منگل کے روز مدھر نگر واقع اپنے گھر میں پھانسی سے لٹکی پائی گئیں۔پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیڈ روم میں گئیں اور دروازہ بند کر لیا، ہمیں لگا کہ وہ غسل کر رہی ہیں لیکن جب وہ کافی دیر تک باہر نہیں آئیں تو دروازہ توڑا اور دیکھا کہ وہ چھت سے لٹکی ہوئی ہیں۔ کونڈاپلّی کو فوراً اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔

    پولیس کے مطابق اداکارہ کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ شراونی نے اپنے پرانےدوست دیوراج ریڈی سے پریشان ہو کر یہ قدم اٹھایا ہے، اس کے اہل خانہ نے اس کے دوست کے خلاف کچھ دن پہلے رپورٹ درج کرائی تھی اور انہوں نے شراونی کو اس کے ساتھ گھومنے پھرنے کو بھی منع کیا تھا۔

    ایم آر نگر کے انسپکٹر نرسمہا ریڈی نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ دیوراج کے ساتھ گھومنے سے متعلق منگل کی رات شراونی کی اپنی ماں اور بھائی کے ساتھ بحث بھی ہوئی تھی جس کے بعد وہ اپنے کمرے میں گئی اور خود کو پھانسی لگا لی۔

    ایک مقامی نیوز ویب سائٹ کے مطابق اداکارہ کی جانب سے یہ انتہائی قدم بلیک میل کیے جانے کی وجہ سے اُٹھایا گیا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق سراوانی کنداپلی اور اُن کے بوائے فرینڈ دیوراج ریڈی پہلے ٹک ٹاک پر اچھے دوست بنے۔

    اُس کے بعد دونوں کے درمیان ڈیٹنگ کا سلسلہ ہوگیا، اس دوران دیوراج ریڈی نے سراوانی کی تصاویر لینا شروع کردیں اور پھر اُسے بلیک میل کر کے رقم بٹورنے لگا۔

  • پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں: ماہرین

    پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں: ماہرین

    کراچی: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں، سائیکو تھراپی سے خودکشی کی سوچ کو روکا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جناح اسپتال میں ڈپارٹمنٹ آف سائیکیٹری اور پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے تحت خودکشی سے بچاؤ کا عالمی دن منایا گیا، اس موقع پر منعقدہ سیمینار میں خودکشی اور ذہنی صحت سے متعلق آگاہی فراہم کی گئی۔

    سیمینار میں ماہرین نے شرکا کو بتایا کہ محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں، پاکستان میں خودکشی سے مرنے والوں کا باقاعدہ ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ 20 سے 29 سال کے افراد میں خودکشی کا رجحان زیادہ ہوتا ہے، سائیکو تھراپی سے خودکشی کی سوچ کو روکا جاسکتا ہے۔ کرونا وائرس سے لوگوں کے مرنے پر شور مچایا گیا تاہم خودکشی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ خودکشی مخالف شعور کو فروغ دینا چاہیئے۔

    سیمینار میں ماہرین نے ذہنی صحت پر مختلف سرگرمیوں کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پب جی گیم براہ راست کسی شخص کے رویے کو متاثر کرتا ہے، علاوہ ازیں 2 گھنٹے سے زائد اسکرین ٹائم بھی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

  • کرونا وائرس : بھارت میں مریض نے انتہائی قدم اٹھا لیا، دیکھنے والے خوفزدہ

    کرونا وائرس : بھارت میں مریض نے انتہائی قدم اٹھا لیا، دیکھنے والے خوفزدہ

    امرتسر : بھارت میں کورونا مریضوں کی خودکشی کا سلسلہ جاری ہے، پنجاب میں اسپتال کی پانچویں منزل سے چھلانگ لگا کر ایک اور مریض نے زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا مریضوں کے اسپتال یا کورنٹائن سینٹروں کی چھتوں سے کود کر جان دینے کا سلسلہ تسلسل سے سامنے آ رہا ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر کے گرونانک دیو اسپتال میں زیر علاج کورونا مریض نے پانچویں منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔

    بھارتی میڈیا ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مریض کا نام سورن سنگھ ہے جو سانڈ پورا گاؤں کا رہنے والا تھا, سورن سنگھ گزشتہ 15 اگست کو اسپتال میں داخل ہوا تھا لیکن آج صبح سویرے اس نے اسپتال کی پانچویں منزل سے کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    پولس نے متوفی کی لاش تحویل میں لے کر  پوسٹ مارٹم کے لئے متعلقہ اسپتال روانہ کردی ہے اور خودکشی کی وجہ کا پتہ لگانے کے لئے مزید  تفتیش کی جارہی ہے۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سے پہلے بھی بھارت کی کئی ریاستوں سے کورونا مریضوں کی خودکشی کا معاملہ سامنے آ چکا ہے۔ اس سے قبل 11 اگست کو ہی حیدرآباد کے ایک اسپتال میں کورونا مریض کے ذریعہ خود کو پھانسی لگا لینے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بھارت میں کرونا کے مشتبہ مریض نے آئسولیشن وارڈ سے کود کر خودکشی کر لی

    علاوہ ازیں دہلی، مہاراشٹر اور بہار میں کئی مریضوں نے کورونا سینٹرز یا پھر اسپتالوں کی چھت سے کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا،بیشتر واقعات میں یہی بات سامنے آئی کہ ڈپریشن کی وجہ سے لوگوں نے اپنی زندگی ختم کرلی۔

  • سعودی عرب : داماد اور بھائی کو قتل کرنے والے کا بھیانک انجام

    سعودی عرب : داماد اور بھائی کو قتل کرنے والے کا بھیانک انجام

    ریاض : سعودی عرب میں تین افراد کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ہے، معمولی تلخ کلامی کے بعد ملزم نے اپنے دو قریبی رشتہ داروں کو موت کے گھاٹ اتار کر اپنی زندگی کا بھی خاتمہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے جازان ریجن کی صامطہ کمشنری کے قریے میں رشتہ داروں کے درمیان جھگڑے پر دو افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز چالیس سالہ سعودی شہری نے اپنے چچا زاد بھائی اور داماد کو قتل کرکے خود بھی خود کشی کرلی۔

    جازان پولیس نے بتایا کہ قتل اور خودکشی کے یہ دونوں واقعات صامطہ کمشنری کے قریے میں پیش آئے ہیں۔ اطلاع ملتے ہی شواہد جمع کرنے کے لیے جرائم کا سراغ لگانے والی ٹیمیں جائے وقوعہ پہنچ گئیں۔

    قتل اور خودکشی کے واقعات انتہائی غصے کے عالم میں ہوئے، قتل کرنے والا بھی رشتہ دار تھا اور خودکشی کرنے والا بھی قریب ترین عزیز تھا۔

    سیکیورٹی فورس کے اہلکار قتل کی گتھی کو سلجھانے میں لگے ہوئے ہیں، واردات کے محرکات جاننے کے لیے بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔

  • بھارت : چھوٹی سی بات پر طالب علم نے زندگی کا خاتمہ کرلیا

    بھارت : چھوٹی سی بات پر طالب علم نے زندگی کا خاتمہ کرلیا

    نئی دہلی : بھارت میں ان دنوں  خود کشی کا رجحان کافی حد تک بڑھنے لگا ہے، خصوصاً نوجوان نسل چھوٹی چھوٹی باتوں کو جواز بنا کر اپنی جان لینے کے درپے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع مراد آباد میں بارہویں جماعت کے طالب علم نے فیل ہونے کے بعد خود کو گولی مارکر ہلاک کر لیا۔

    امتحان میں ناکامی کے بعد امیت نامی طالب علم نے اپنے والد کی لائسنس یافتہ بندوق سے خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

    پولیس نے بندوق قبضے میں لینے کے بعد طالب علم کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دی ہے۔ ہلاک ہونے والے طالب علم کی شناخت امیت کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق امیت ایک انگریزی اسکول میں بارہویں جماعت کا طالب علم تھا۔ امت نے اپنے گھر کی دوسری منزل پر جاکر خود کو گولی مارلی ۔

    اہل خانہ کے مطابق گزشتہ برس بھی امیت بارہویں جماعت میں فیل ہوگیا تھا،اس برس بھی فیل ہونے پر وہ دلبرداشتہ ہوگیا اور اس برس اس نے خود کشی کرلی، جائے واردات سے پولیس کو کوئی خط نہیں ملا۔

    مزید پڑھیں : فون کے لیے بھائی سے لڑنے کے بعد لڑکی نے خود کشی کر لی

    واضح رہے کہ چند روز قبل بھارتی شہر ناگپور میں ایک نوجوان لڑکی نے فون کے لیے بھائی سے جھگڑنے کے بعد اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا، 19سالہ لڑکی کو اس کا بھائی اپنا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے رہا تھا۔

    مزید پڑھیں : ایک اور بھارتی اداکار کی خودکشی سے موت

    ناگپور پولیس کا کہنا تھا کہ لڑکی نے والدین سے بھی موبائل فون خرید کر دینے کی فرمائش کی تھی تاہم گھر والوں کی خراب مالی حالت کے پیش نظر یہ فرمائش پوری نہیں ہو سکی تھی جس کے بعد لڑکی نے مایوسی کے عالم میں زہر پی لیا، حالت بگڑنے پر اسے قریبی اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ دوران علاج ہی مر گئی۔

     

  • بھارتی صحافی نے کرونا میں مبتلا ہوکر کیا کیا ؟

    بھارتی صحافی نے کرونا میں مبتلا ہوکر کیا کیا ؟

    نئی دہلی : کورونا وائرس سے متاثرہ صحافی نے مبینہ طور پر چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا، 35 سالہ ترون سسودیا کینسر کے بھی مریض تھے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کورونا پازیٹو صحافی نے اسپتال کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر مبینہ طور پر خودکشی کرلی، خودکشی کرنے والے صحافی 35سالہ ترون سسودیا کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ وہ کورونا پازیٹو ہونے کے ساتھ ساتھ کینسر کے بھی مریض تھے۔ ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ کافی دنوں سے ڈپریشن میں مبتلا تھے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق پہلے بتایا جا رہا تھا کہ ان کی حالت نازک ہے اور ایمس اسپتال کے آئی سی یو میں ان کا علاج چل رہا ہے لیکن خبر رساں ادارے کی اطلاع کے مطابق آئی سی یو میں انہیں داخل کیے جانے کے بعد ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ میں حادثہ کے متعلق سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صحافی کا تعلق دینک بھاسکر سے ہے اور وہ کورونا پازیٹو ہونے کے ساتھ ساتھ کینسر کے مرض سے بھی جنگ لڑ رہے تھے۔

    صحافی کا نام ترون سسودیا بتایا جاتا ہے اور شائع رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کچھ دنوں پہلے دینک بھاسکر انتظامیہ نے ان سے استعفیٰ لے لیا تھا لیکن بعد میں وہ پھر ادارے سے منسلک ہو گئے تھے۔

    وہ اپنی بیماری اور مالی حالات کے پیش نظر گزشتہ کچھ دنوں سے ذہنی طور پر کافی تناؤ کا شکار تھے، ان کی فیملی دہلی کے بھجن پورہ میں رہائش پذیر ہے، ترون کے ساتھیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنی ذہنی پریشانی کے بارے میں اکثر تذکرہ کیا کرتے تھے اور انھیں بچانے کی گزارش بھی کرتے تھے۔

    واضح رہے کہ 35 سالہ ترون سسودیا کی شادی تقریباً 3 سال پہلے ہوئی تھی اور ان کی دو بیٹیاں بھی ہیں۔ کافی دنوں سے وہ گھر پر ہی رہ رہے تھے، لیکن کورونا پازیٹو ہونے کے بعد انھیں علاج کے لیے ایمس میں داخل کرایا گیا۔

    قابل ذکر بات یہ  ہے کہ ترون سسودیا گزشتہ کچھ دنوں میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کے حوالے سے ہی رپورٹنگ کر رہے تھے اور پھر وہ خود ہی اس انفیکشن کی زد میں آ گئے۔

  • بھارت : خاتون سافٹ ویئر انجینئر نے خود کشی کرلی

    بھارت : خاتون سافٹ ویئر انجینئر نے خود کشی کرلی

    نئی دہلی : بھارت میں خاتون سافٹ ویئر انجینئر نے شوہر سے جھگڑے کے بعد اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا، خود کشی سے قبل اپنی موت کی وجہ بھی بتا دی، پولیس نے شوہر کو گرفتار کرلیا۔؎

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست تلنگانہ کے ضلع رنگاریڈی کے شمس آباد میں ایک خاتون سافٹ ویئر انجینئر نے خودکشی کرلی۔ اس کی شناخت لاونیا کے نام سے کی گئی ہے۔

    متوفیہ شمس آباد میں رہائش پذیر تھی اور ایک سافٹ ویئر کمپنی میں ملازم تھی۔ خاتون کے شوہر وینکٹیشورا راؤ ایک نجی ائر ویز میں پائلٹ کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ ان کی شادی آٹھ برس قبل ہوئی تھی۔

    لاونیا نے مقامی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی کہ اس کا شوہر کچھ دن سے اسے ہراساں کررہا ہے۔ جمعرات کی رات اس خاتون نے اپنے گھر میں چھت سے لٹک کر خودکشی کرلی۔

    اس نے اپنی وفات سے قبل فیس بک پر دوستوں کے ساتھ اپنا غم شیئر کیا۔ اس نے بتایا کہ اس کے شوہر جس سے اسے سب سے زیادہ پیار ہے اسے مارا پیٹا اور تکلیف دی ہے۔

    اپنی پوسٹ میں اس نے بتایا تھا کہ ‘ماں میں اب زندہ رہنے کے قابل نہیں ہوں اس کا مجھے افسوس ہے۔ آپ نے مجھے پیار سے پالا ہے۔ لیکن اب میں بہت دور جا رہی ہوں۔ اب میں اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔

    متوفیہ لاونیا کے بھائی نے الزام عائد کیا ہے کہ لاونیا کو ان کے شوہر وینکٹیشورا راؤ نے مسلسل ہراساں کیا تھا۔ متوفیہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ لاونیا کے شوہر نے ایک شادی کر رکھی تھی جس کے بارے میں پوچھنے پر وہ لاونیا پر تشدد کرتا تھا۔

    پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے اور متوفیہ کے شوہر وینکٹیشورا راؤ کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔

  • چھٹی کلاس کے طالبعلم کی "اداکار سشانت سنگھ” کی طرز پر خود کشی

    چھٹی کلاس کے طالبعلم کی "اداکار سشانت سنگھ” کی طرز پر خود کشی

    نئی دہلی : چھٹی کلاس کے طالب علم نے فلمی اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی طرز پر زندگی کا خاتمہ کرلیا، پولیس حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ بچوں کو سوشل میڈیا سے دور رکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق فلمی اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی خود کشی کے واقعے کے بعد بھارتی نوجوانوں میں خود کشی کا رجحان بڑھتا جارہا ہے، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران چار واقعات تواتر سے پیش آئے ہیں۔

    بھارت کے علاقے گریٹر نوئیڈا میں ایک بارہ سالہ لڑکے نے مبینہ طور پر اپنی زندگی کا خاتمہ اسی انداز میں کیا، جس طرح بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت نے ایک ہفتہ قبل اپنے گھر میں خود کو پھانسی دے کر کیا تھا۔

    اس حوالے سے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ چھٹی جماعت کا طالب علم ہفتہ کو انتہائی اقدام اٹھانے سے قبل اداکار کی خودکشی کی خبریں مسلسل دیکھتا رہا ہے، اس نے شاید اسی کو دیکھ کر یہ انتہائی قدم اٹھایا ہے۔

    اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) سروش مشرا نے بتایا کہ ‘لڑکے کے والد ایک نجی کمپنی میں انجینئر ہیں، لڑکا اپنی ماں، بڑی بہن اور دادی کے ساتھ گھر میں ہی تھا۔

    پولیس کے مطابق وہ اوپر اپنے کمرے میں چلاگیا، دروازہ اندر سے بند کردیا اور اپنے آپ کو کپڑے سے لٹکا دیا، خود کشی سے قبل لڑکے نے خود کشی نوٹ چھوڑ دیا۔ جس میں اس نے لکھا کہ ‘اگر وہ (بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت) یہ کرسکتا ہے تو، میں کیوں نہیں کر سکتا۔

    پولیس افسر نے بتایا کہ ‘اہل خانہ کی درخواست پر پوسٹ مارٹم نہیں کرایا گیا، انہوں نے کہا کہ تاحال اس اقدام کی کوئی واضح وجہ نہیں معلوم ہوسکی جس کی وجہ سے لڑکے نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ ہم تمام والدین سے گزارش کریں گے کہ وہ اپنے بچوں کو خبروں اور سوشل میڈیا پر رنجیدہ واقعات کی پریشان کن تفصیلات سے دور رکھیں۔

    واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل فلمی اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی خود کشی کے واقعے کے بعد دسویں جماعت کے ایک طالب علم نے بریلی میں خودکشی کی تھی، جو اپنے پسندیدہ اداکار کا نقصان برداشت نہیں کرسکا۔

    اس سے قبل اڑیسہ میں ایک لڑکی نے اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا تھا کیونکہ وہ اداکار کے انتقال کا غم برداشت نہیں کرسکی۔ اسی طرح مبینہ طور پر 17 جون کو انڈومان اور نیکوبار جزیرے کے پورٹ بلیئر میں ایک اور نوعمر نوجوان نے بھی خودکشی کرلی تھی۔

    اطلاعات کے مطابق پولیس اہلکاروں کو گھر سے کوئی خودکش نوٹ نہیں ملا تاہم انہیں نوعمر کی ایک ڈائری ملی ہے۔ جس میں سخت قدم اٹھانے اور سشانت کے بارے میں بہت کچھ بتایا گیا ہے۔