Tag: sukkur barrage

  • سکھر بیراج کے 2 گیٹ ناکارہ ہو گئے، سیلاب کے دوران گیٹ کھل نہ سکے

    سکھر بیراج کے 2 گیٹ ناکارہ ہو گئے، سیلاب کے دوران گیٹ کھل نہ سکے

    سکھر: سکھر بیراج کے 2 گیٹ ناکارہ ہو گئے ہیں، بڑے سیلاب کے دوران گیٹ ہی کھل نہ سکے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر بیراج کے 2 گیٹ ناکارہ ہو گئے ہیں، گیٹ نمبر 4 اور گیٹ نمبر 6 کوششوں کے باوجود کھل نہ سکے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گیٹ نہ کھلنے پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آنے کی صورت میں بڑا نقصان ہو سکتا تھا، اور گیٹ بند ہونے کے باعث پانی کے اخراج میں دشواری کا سامنا ہوا۔

    بیراج کے تمام دروازے خستہ حالی کا شکار ہیں، دو سال سے بیراج کے دروازوں کی تبدیلی کا عمل جاری ہے، اور صرف ایک دروازے کو تبدیل کیا جا سکا ہے۔

    ادھر دادو میں سیلابی پانی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دادو، میہڑ اور جوہی شہر کو شدید خطرہ برقرار ہے، رنگ بند پر پانی میں اضافے کے بعد دباؤ بڑھ گیا ہے، ایم این وی ڈرین میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا۔

    ایم این وی ڈرین میں چھنڈن موری کے قریب پشتے میں سیلابی پانی کا رساؤ ہو رہا ہے، پشتے پر کام کرنے والے علاقہ مکینوں نے دادو کے شہریوں کو باہر نکلنے کی اپیل کی ہے۔

    جوہی شہر کے اطراف میں بھی پانی میں اضافہ ہو رہا ہے، شہری رنگ بند کو مضبوط بنا رہے ہیں، شہری اور پولیس جوان مٹی کی بوریاں ڈالنے میں مصروف ہیں۔

    ادھر متاثرین نے دہائی دی ہے کہ بچے پانی میں پھنسے ہوئے ہیں، لیکن کشتی والے کرایہ 500 سے 600 روپے مانگ رہے ہیں۔

    کوٹری بیراج پر بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، بیراج پر پانی کی سطح 6 لاکھ کیوسک سے اوپر ہو گئی ہے، پانی کی آمد 6 لاکھ 8 ہزار 147 کیوسک ہے، جب کہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 5 لاکھ 84 ہزار 272 کیوسک ہے۔

    کوٹری بیراج سے اس وقت اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، سیلابی ریلے سے کوٹری کے علاقے خانپور اور کاروکھو زیر آب آ گئے ہیں۔

  • سندھ میں پانی کی شدید کمی، سکھر بیراج پر صورت حال خوفناک

    سندھ میں پانی کی شدید کمی، سکھر بیراج پر صورت حال خوفناک

    سکھر: سندھ میں پانی کی قلت خوفناک صورت حال اختیار کرگئی، سکھر بیراج میں قلت پچاس فیصد سے تجاوز کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں نہری پانی کی قلت کے باعث صورت حال خطرناک ہوتی جارہی ہے، جس کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

    انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج نے تصدیق کی ہے کہ سکھر،گڈو اور کوٹری بیراج میں پانی کی قلت کا سامنا ہے جس کے باعث سکھراور گڈو بیراج کے کئی کینالوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہے۔

    سکھر بیراج کے انچارج کنٹرول روم کے مطابق تینوں بیراجوں کو پانی کی مجموعی طور پر 40 فیصد سے زائد کمی کا سامنا ہے،ماہرین کا کہنا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشیں نہ ہونے کے سبب زرعی پانی کے ساتھ پینے کے پانی کا بحران جنم لے سکتا ہے۔

    انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج کے مطابق سکھر اور گڈو بیراج کے کئی کینالوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے، کوٹری بیراج پر پانی کم پہنچنے کی وجہ سے کراچی کے لیے کینجھر جھیل اور دیگر شاخوں کو پانی کی فراہمی خطرات سے دوچار ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت آبی تنازع پر بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار

    ان کا کہنا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع نہیں ہوتا تو مزید بحران پیدا ہوگا اگر پانی کی بحرانی صورتِ حال برقرار رہی تو سندھ میں فصلوں کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔

    آبپاشی انتظامیہ کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے درمیان تربیلا پر پانی کی آمد60ہزار800،اخراج60ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ کالا باغ پرپانی کی آمد77ہزار741،اخراج71 ہزار241کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق چشمہ پرپانی کی آمد96 ہزار 423،اخراج 80 ہزارکیوسک، تونسہ پرپانی کی آمد61ہزار645،اخراج57ہزار 515 اور گڈوبیراج پر پانی کی آمداور اخراج 33ہزار462کیوسک رہی۔

    اسی طرح گڈو بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج 33ہزار462کیوسک، سکھربیراج پرپانی کی آمد27ہزار180،اخراج 8ہزار350 کیوسک او کوٹری بیراج پرپانی کی آمد4ہزار900،اخراج200کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

  • سکھر بیراج انتظامیہ نے وزیر اعلیٰ سندھ سے حقیقت چھپا لی

    سکھر بیراج انتظامیہ نے وزیر اعلیٰ سندھ سے حقیقت چھپا لی

    سکھر: اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد سکھر بیراج انتظامیہ حرکت میں آ گئی، ہنگامی بنیادوں پر بیراج کے بند دروازے کھولنے کا کام شروع کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر بیراج انتظامیہ کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے حقیقت چھپائی گئی تھی، سکھر بیراج ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند تھا، بیراج کے 3 دروازے 2 ہفتے سے بند تھے، وزیر اعلیٰ سندھ نے بیراج کا معائنہ کیا مگر ان سے یہ بات چھپائی گئی تھی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سکھر بیراج کے گیٹ نمبر 2،4،16 خستہ حالی کی وجہ سے بند ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے بیراج کے اسٹرکچر کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔

    ذرایع نے بتایا کہ بڑے سیلابی ریلے اس قومی ورثے کے حامل بیراج کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    سکھر بیراج کو تعمیر ہوئے اٹھاسی برس مکمل ہوگئے

    واضح رہے کہ رواں سال 13 جنوری کو پاکستان کے اس سب سے بڑے نہری نظام اور فنِ تعمیر کے خوب صورت شاہ کار سکھر بیراج کو 88 برس مکمل ہو گئے ہیں، لوگ دور دراز علاقوں سے اسے دیکھنے آتے ہیں۔

    سکھر شہر کی پہچان سکھر بیراج 66 دروازوں اور 7 کینالوں سمیت سب سے بڑا نہری نظام مانا جاتا ہے، یہ بیراج 13 جنوری 1932 کو تعمیر کیا گیا تھا، یہ 1923 سے 1932 کے درمیان برطانوی راج کے دوران تعمیر ہوا اور اس کا پرانا نام لایڈ بیراج (LLOYD BARRAGE) تھا۔

    سکھر بیراج سندھ کی 75 فی صد اراضی سمیت بلوچستان کی کچھ زرعی اراضی کو بھی پانی کی فراہمی یقینی بناتا ہے، اسے آب پاشی اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس بیراج کا مکمل ڈھانچا پتھر سے اتنی مہارت اور مضبوطی کے ساتھ بنایا گیا ہے کہ اس نے بڑے بڑے سیلابوں کا بھی ڈٹ کے مقابلہ کیا۔

  • سندھ کے بیراجوں میں پانی کے بہاؤ کی شدت میں تیزی

    سندھ کے بیراجوں میں پانی کے بہاؤ کی شدت میں تیزی

    سکھر : ملک بھر میں بارشوں کی وجہ سے دریاؤں اور بیراجوں پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے، بیراجوں میں پانی کے بہاؤ کی صورتحال سیلابی اور شدت میں بھی تیزی آگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق  ملک بھر میں  میں بارشوں کے سبب دریائے سندھ میں گڈو سکھر بیراج کے مقاما ت پر پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی ہے، دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

    محکمہ آبپاشی کے زرائع کے مطابق اس وقت دریائے سندھ دریائے سندھ پر بیراجوں میں پانی کے بہاؤ کی صورتحال بتدریج خطرناک ہورہی ہے، گڈو کے بعد سکھربیراج پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

    گڈو بیراج پرپانی کی آمد 458199 اور اخراج 451471 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، 24گھنٹےمیں گڈو بیراج پر پانی کی آمد میں 58ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا، سکھر بیراج پرپانی کی آمد 359878 اور  اخراج339338 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

    محکمہ آبپاشی کے زرائع کے مطابق سکھر بیراج پر پانی کی آمد میں52 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا، کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 176892، اخراج176092کیوسک رہا۔

    دوسری جانب ممکنہ سیلابی طغیانی میں اضافہ کے سلسلہ میں محکمہ آبپاشی اورصوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ سمیت متعلقہ اداروں کی جانب سے حفاظتی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، اور پانی کی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے.

    زرائع کے مطابق آئندہ دنوں میں دریائے سندھ میں پانی کی آمد کے باعث دریائی سطح بتدریج مذید بلند ہونے کا امکان ہے ۔

  • سکھر بیراج کو تعمیر ہوئے اٹھاسی برس مکمل ہوگئے

    سکھر بیراج کو تعمیر ہوئے اٹھاسی برس مکمل ہوگئے

    کراچی : پاکستان کے سب سے بڑے نہری نظام اور فن تعمیر کے خوبصورت شاہکار سکھر بیراج کو آج اٹھاسی برس مکمل ہوگئے ہیں، لوگ دور دراز کے علاقوں سے اسے دیکھنے آتے ہیں۔

    فن تعمیر کے خوبصورت شاہکار اور سکھر شہر کی پہچان سکھر بیراج آج اٹھاسی برس کا ہوگیا66 دروازوں اورسات کینالوں سمیت سب سے بڑا نہری نظام مانے جانا والا یہ بیراج 13 جنوری 1932کو اپنے وجود میں آیا ۔

    سکھر بیراج سندھ کی 75 فیصد اراضی سمیت بلوچستان کی کچھ زرعی اراضی کو بھی پانی کی فراہمی یقینی بناتا ہے۔

    سکھر بیراج آبپاشی اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، بیراج 1923ء سے 1932ء کے درمیان برطانوی راج کے دوران تعمیر ہوا اور اس کا پرانا نام لایڈ بیراج تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے علی محمد شر کی رپورٹ کے مطابق اس بیراج کا مکمل ڈھانچہ پتھر سے اتنی مہارت اور مضبوطی کے ساتھ بنایا گیا تھا کہ اس نے بڑے بڑے سیلابوں کا بھی ڈٹ کے مقابلہ کیا۔

    اس تاریخی بیراج  کی خوبصورت کو دیکھنے کے لیے آج بھی دور دراز سے سیاح اسے دیکھنے اور گھومنے کی غرض سے آتے ہیں مگر افسوس کہ ان کی سہولیات سمیت بیراج کی دیکھ بھال کے لیے بھی کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے ہیں جس کے باعث اس شاہکار کو خطرات بھی لاحق ہیں۔

  • سکھر:سیلابی صورتحال، دو سال سے بند گیٹ نمبر2 اور3 کو کھول دیا گیا

    سکھر:سیلابی صورتحال، دو سال سے بند گیٹ نمبر2 اور3 کو کھول دیا گیا

    سکھر: دریا ئے سندھ میں امکانی سیلاب کی وجہ سے دو سال سے بند گیٹ نمبر دو اور تین کو کھول دیا گیا ہے.

    گیٹ کے بند ہونے کی وجہ ریت کا جم جانا تھا، جنہیں صفائی کے بعد محکمہ ایر یگیشن نے آج کھول دیا ہےجبکہ سکھر ضلع کے توڑی اور قریشی بند کو حساس قراردیا جا رہا ہے۔

    محکمہ ایریگیشن کے مطابق چودہ سے پندرہ تاریخ تک پنجاب سے آنے والا دس لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا جو کہ سکھر سے گزرے گا، اُس کے لئے ممکنہ حفاظتی اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور آج دو سال سے بند گیٹ نمبر دواور تین کو بھی صفائی کے بعد کھول دیا گیا ہے جبکہ محکمہ ایر یگیشن کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کرکے ایمرجنسی نا فذ کردی گئی ہے۔