Tag: Summer Solstice

  • آج سال کا طویل ترین دن ہے، مختصر ترین رات ہوگی

    آج سال کا طویل ترین دن ہے، مختصر ترین رات ہوگی

    ویسے تو گرمی کے موسم میں دن لمبے اور راتیں چھوٹی ہوجاتی ہیں، لیکن آج یعنی 21 جون کا دن شمالی نصف کرے میں سال 2024 کا سب سے طویل ترین دن ہے۔

    ایسا ہر سال ہی ہوتا ہے اور اس موقع کو خط سرطان (summer solstice) کہا جاتا ہے، دنیا کے مختلف ممالک میں اسے موسم گرما کا پہلا دن قرار دیا جاتا ہے۔

    خط سرطان سے مراد زمین کی وہ حالت ہے جب سورج آسمان پر اپنے طویل ترین راستے پر سفر کرتے ہوئے سب سے زیادہ بلندی پر پہنچتا ہے۔

    ماہرین فلکیات کے مطابق آج دن کا دورانیہ 13 گھنٹے 40 منٹ 58 سیکنڈ کا ہوگا جبکہ رات تقریباً 11 گھنٹوں کی ہوگی، یکم جولائی کے بعد دن کا دورانیہ بتدریج کم ہونا شروع ہو جاتاہے اور 22 ستمبر کو دن اور رات کا دورانیہ تقریباً برابر ہوجاتا ہے۔

    ماہرین فلکیات کے مطابق اس کے بعد راتوں کے دورانیے میں اضافہ اور دن کا دورانیہ مختصر ہونا شروع ہوجائے گا، اور 22 دسمبر کو سال کا مختصر ترین دن اور رات طویل ترین ہوتی ہے۔

  • وہ مقام جہاں سورج بالکل سیدھ میں طلوع اور غروب ہوتا ہے

    وہ مقام جہاں سورج بالکل سیدھ میں طلوع اور غروب ہوتا ہے

    آج زمین کے نصف کرے پر سال کا طویل ترین دن اور مختصر ترین رات ہوگی، جبکہ دوسرے نصف کرے پر سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات ہوگی۔

    سورج کے اس سفر کو سمر سولسٹس کہا جاتا ہے، اگر آپ گوگل پر سمر سولسٹس لکھ کر سرچ کریں تو سب سے پہلی نظر آنے والی تصویر برطانیہ کے آثار قدیمہ اسٹون ہینج کی ہوگی، تاہم سوال یہ ہے کہ اس مقام کا سورج کے سفر کے اس خاص مرحلے سے کیا تعلق ہے؟

    انگلینڈ کی کاؤنٹی ولسشائر میں واقع اسٹون ہینج اب ایک تاریخی مقام کی حیثیت حاصل کرچکے ہیں۔ یہ چند وزنی اور بڑے پتھر یا پلر ہیں جو دائرہ در دائرہ زمین میں نصب ہیں۔ ہر پلر 25 ٹن وزنی ہے۔

    اہرام مصر کی طرح اسٹون ہینج کی تعمیر بھی آج تک پراسرار ہے کہ جدید مشینوں کے بغیر کس طرح اتنے وزنی پتھر یہاں نصب کیے گئے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ان کی تعمیر 3 ہزار قبل مسیح میں شروع ہوئی اور 2 ہزار قبل مسیح میں ختم ہوئی۔

    ان پلرز کی خاص بات سورج کی سیدھ میں ہونا ہے۔ ہر سال جب سال کا طویل ترین دن شروع ہوتا ہے تو سورج ٹھیک اس کے مرکزی پلر کے پیچھے سے طلوع ہوتا ہے اور اس کی رو پہلی کرنیں تمام پلروں کو منور کردیتی ہیں۔

    اسی طرح موسم سرما کے وسط میں جب سال کا مختصر ترین دن ہوتا ہے، تو سورج ٹھیک اسی مقام پر بالکل سیدھ میں غروب ہوتا ہے۔

    کووڈ 19 کی وبا سے پہلے ہر سال 21 جون کو یہاں صبح صادق لوگوں کا جم غفیر جمع ہوجاتا تھا جو سورج کے بالکل سیدھ میں طلوع ہونے کے لمحے کو دیکھنا چاہتا تھا۔

    اس مقام کو برطانیہ کی ثقافتی علامت قرار دیا جاتا ہے جبکہ یہ سیاحوں کے لیے بھی پرکشش مقام ہے۔

  • 21 جون: آج زمین کے نصف کرے پر سال کا طویل ترین دن ہے

    21 جون: آج زمین کے نصف کرے پر سال کا طویل ترین دن ہے

    پاکستان سمیت زمین کے نصف کرے پر آج سال کا طویل ترین دن اور مختصر ترین رات ہوگی، دوسرے نصف کرے پر سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات ہوگی۔

    پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک (زمین کے شمالی کرے) میں آج سال کا طویل ترین دن ہوگا، دن کا دورانیہ 14 سے 15 گھنٹے پر محیط ہوگا اور کل بروز منگل 22 جون سے دن کا دورانیہ کم جبکہ راتیں طویل ہونا شروع ہو جائیں گی۔

    آج کے دن ناروے کے شمالی علاقوں میں سورج غروب ہی نہیں ہوگا۔

    ماہرینِ فلکیات کے مطابق 21 جون کو زمین کا جھکاؤ سورج کی جانب زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے سورج زیادہ دیر تک روشن رہتا ہے، اس دوران موسم گرما کی شدت بھی برقرار رہے گی جبکہ رات مختصر ترین ہوگی۔

    ماہرین کے مطابق انتہائی شمالی علاقوں میں موسم گرما میں سورج غروب ہی نہیں ہوتا، 23 ستمبر کو دن اور رات کا دورانیہ تقریباً برابر ہوتا ہے اس کے بعد راتوں کے دورانیے میں اضافہ اور دن کا دورانیہ مختصر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

    21 دسمبر شمالی کرے میں سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات ہوتی ہے۔

    موسم سرما کی طویل ترین رات

    دوسری جانب زمین کے جنوبی کرے میں جہاں اس وقت موسم سرما ہے، آج سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات ہوگی۔ جنوبی کرے کے ممالک میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ وغیرہ شامل ہیں۔

    یہاں پر جون، جولائی اور اگست سرد ترین مہینے ہوتے ہیں جبکہ دسمبر میں گرمی اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ یہاں کے رہائشی آج سال کے مختصر ترین دن اور طویل ترین رات کا مشاہدہ کریں گے۔

  • 21 جون: نصف زمین پر طویل ترین دن، نصف پر طویل ترین رات

    21 جون: نصف زمین پر طویل ترین دن، نصف پر طویل ترین رات

    پاکستان سمیت زمین کے نصف کرے پر آج سال کا طویل ترین دن اور مختصر ترین رات ہوگی، دوسرے نصف کرے پر سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات ہوگی۔

    پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک (زمین کے شمالی کرے) میں آج سال کا طویل ترین دن ہوگا، دن کا دورانیہ 14 سے 15 گھنٹے پر محیط ہوگا اور کل بروز پیر 22 جون سے دن کا دورانیہ کم جبکہ راتیں طویل ہونا شروع ہو جائیں گی۔

    آج کے دن ناروے کے شمالی علاقوں میں سورج غروب ہی نہیں ہوگا۔

    ماہرینِ فلکیات کے مطابق 21 جون کو زمین کا جھکاؤ سورج کی جانب زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے سورج زیادہ دیر تک روشن رہتا ہے، اس دوران موسم گرما کی شدت بھی برقرار رہے گی جبکہ رات مختصر ترین ہوگی۔

    ماہرین کے مطابق انتہائی شمالی علاقوں میں موسم گرما میں سورج غروب ہی نہیں ہوتا، 23 ستمبر کو دن اور رات کا دورانیہ تقریباً برابر ہوتا ہے اس کے بعد راتوں کے دورانیے میں اضافہ اور دن کا دورانیہ مختصر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

    21 دسمبر شمالی کرے میں سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات ہوتی ہے۔

    موسم سرما کی طویل ترین رات

    دوسری جانب زمین کے جنوبی کرے میں جہاں اس وقت موسم سرما ہے، آج سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات ہوگی۔ جنوبی کرے کے ممالک میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ وغیرہ شامل ہیں۔

    یہاں پر جون، جولائی اور اگست سرد ترین مہینے ہوتے ہیں جبکہ دسمبر میں گرمی اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ یہاں کے رہائشی آج سال کے مختصر ترین دن اور طویل ترین رات کا مشاہدہ کریں گے۔