Tag: Sun

  • آج سورج خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا

    آج سورج خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا

    ریاض: آج بروز اتوار سورج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا جس سے کعبے کی سمت کا باآسانی تعین کیا جاسکے گا۔

    اردو نیوز کے مطابق جدہ میں فلکیاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اتوار 28 مئی کو سورج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا۔

    جدہ کی فلکیاتی کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ نظام شمسی کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ اتوار کی دوپہر کو 12:18 پر سورج خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا۔

    فلکیاتی کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فلکیاتی حساب کے مطابق سورج خانہ کعبہ کے اوپر 90 ڈگری کے زاویے پر ہوگا جس سے کعبے کا سایہ ظاہر نہیں ہوگا، اس وقت خط استوا پر خانہ کعبہ کی سمت کا تعین باآسانی کیا جاسکے گا۔

    یاد رہے کہ قدیم زمانے کے لوگ اسی سادہ طریقے سے قبلے کا رخ متعین کیا کرتے تھے، یہ طریقہ کار نتیجے کے اعتبار سے جدید ٹیکنالوجی سے کم نہیں۔

  • خاتون نے دھوپ میں انڈہ تل لیا، ویڈیو وائرل

    خاتون نے دھوپ میں انڈہ تل لیا، ویڈیو وائرل

    لندن: برطانیہ کے 40 ڈگری درجہ حرارت پر ایک خاتون نے تیز دھوپ میں انڈہ فرائی کرلیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔

    برطانیہ اور یورپی ممالک کے شہریوں کو آج کل شدید گرمی کا سامنا ہے، اس گرم موسم میں ایک برطانوی خاتون نے 40 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں اپنے باغ میں ایک فرائی پین پر انڈہ تلنے کی کوشش کی ہے۔

    جارجیا لیوی نے خالی فرائی پین کو ایک پتھر کے اوپر سورج کی روشنی میں ایک گھنٹے کے لیے چھوڑ دیا تھا، ایک گھنٹے بعد فرائی پین میں گھی ڈال کر انڈہ تلا گیا تو کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی۔

    اس کی ویڈیو جارجیا لیوی نے انسٹا گرام پر بھی شیئر کی۔

    لائبریری آف کانگریس کے مطابق انڈے کو پکانے کے لیے 70 سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے، مگر شدید گرمی میں بھی ایسی کوشش کی جاسکتی ہے البتہ فرش پر زیادہ کامیابی کا امکان نہیں ہوتا۔

  • سورج کی سطح پر دکھائی دینے والے سیاہ دھبوں کا اسرار کیا ہے؟

    سورج کی سطح پر دکھائی دینے والے سیاہ دھبوں کا اسرار کیا ہے؟

    ریاض: اتوار کی صبح سورج کی سطح پر 4 مختلف مقامات پر ایک ہی وقت میں مختلف سیاہ دھبے دکھائی دیے۔ یہ دھبے سعودی عرب سمیت متعدد ممالک میں نمایاں طور پر نظر آئے، جولائی کے بعد یہ اس نوعیت کا دوسرا فلکیاتی مظہر ہے۔

    جدہ میں فلکیاتی سوسائٹی کے صدر انجینیئر ماجد ابو زہرا کا کہنا ہے کہ سورج کے دھبوں کا اچانک ظہور پچیسویں نئے شمسی چکر کی طاقت کی علامت اور انتہائی گہری، کم سے کم حالت سے پچھلے چکر میں باہر نکلنا ہے۔

    ایسا لگتا ہے کہ یہ شمسی چکر شیڈول سے آگے جا رہا ہے۔ جیسا کہ توقع تھی کہ یہ سنہ 2025 میں عروج پر پہنچ جائے گا۔ سابقہ سائنسی نظریات بھی اسی کی تائید کرتے ہیں مگر شمسی چکر کی زیادہ سے زیادہ سرگرمی ایک سال پہلے بھی ہو سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیا شمسی چکر سنہ 2020 کے دوسرے نصف حصے میں شروع ہوا، پچھلے مہینوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سورج پر سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

    ایک خیال ہے کہ یہ گزشتہ چار چکروں کے دوران دیکھی جانے والی شمسی سرگرمی کی کمزوری کو توڑ دے گا اور اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو یہ 2024 میں عروج پر پہنچ سکتا ہے۔

    ابو زہرا کا کہنا تھا کہ اس سال سنہ 2021 کے بقیہ حصے میں اور اگلے سال 2022 کے دوران سورج کی جگہوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ کرنا شروع ہو جائے گا، پھر یہ معلوم ہو جائے گا کہ سولر سائیکل 25 پیش گوئیوں کے مطابق ہے یا مختلف ہے۔

    شمسی سائیکل اب بھی ایک ابھرتی ہوئی سائنس ہے اور اس کے حوالے سے اب بھی بہت سی غیر یقینی صورتحال ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ شمسی سائیکل کی سرگرمی کی پیش گوئی کرنے سے خلائی موسم کے طوفانوں کی تکرار کا اندازہ ہوتا ہے، ریڈیو میں خلل سے لے کر جغرافیائی طوفان اور شمسی تابکاری کے طوفان تک یہ پیش گوئیاں کئی اطراف سے استعمال ہوتی ہیں اور ان سے آنے والے سالوں میں خلائی موسم کے ممکنہ اثرات کا تعین کیا جاتا ہے۔

  • سورج کے قریب ایک اور سورج دریافت

    سورج کے قریب ایک اور سورج دریافت

    واشنگٹن: ناسا نے سورج کے قریب 60 کروڑ سال قدیم ستارہ دریافت کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ناسا کے ماہرین فلکیات نے سورج کے قریب ایک اور سورج کو دریافت کر لیا ہے، حجم میں سورج سے چھوٹا یہ ستارہ سورج ہی کی طرح لگتا ہے، کپا 1 سیٹی نامی ستارے میں سورج ہی کی طرح کا درجۂ حرارت اور روشنی پائی جاتی ہے۔

    ناسا ماہرین فلکیات کی جانب سے اس ستارے کے مطالعاتی مشاہدات جاری ہیں۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ ابتدائی نظام شمسی میں اربوں سال پیچھے جانا اور یہ دیکھنا ناممکن ہے کہ سورج کیسا تھا اور کب زمین پر پہلی بار زندگی کے آثار پیدا ہوئے، تاہم اس دریافت سے سائنس دانوں کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع ملے گا کہ کیسے سورج سیاروں کے ماحول اور زمین پر زندگی کی نشوونما کا سبب بنتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ سائنس دان اس بات کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے کہ ہمارا سورج جب جوان تھا تو کیسا رہا ہوگا، اور اس نے کس طرح ہمارے سیارے کے ماحول اور زمین پر زندگی کی تشکیل کی ہوگی، سائنس دان اس حوالے سے متجسس رہتے ہیں کہ ہمارے سورج کو، جو اس وقت اپنی زندگی کی درمیانی عمر میں ہے، نوجوانی میں کن خصوصیات نے اس قابل بنایا ہوگا کہ اس نے زمین پر زندگی کو سہارا دینا شروع کیا، اس سلسلے میں سائنس دان ستارے سے نکلنے والی کورونل ماس ایجیکشنز اور ہواؤں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔

    کپا وَن سیٹی (Kappa 1 Ceti) نامی یہ سورج زمین سے 30 نوری سال کی دوری پر واقع ہے، اگر مکانی اصطلاح میں کہا جائے تو یہ اتنی ہی دوری پر جیسے اگلی گلی میں واقع ہو، اور اس کی عمر 60 سے 75 کروڑ سال ہے یعنی اتنی ہی جتنی ہمارے سورج کی اس وقت تھی جب زمین پر زندگی پیدا ہوئی۔

    خیال رہے کہ ملکی وے کہکشاں کے اندر 100 ارب سے زیادہ ستارے ہیں، جن میں سے 10 میں سے ایک ہمارے اپنے ستارے کے سائز اور چمک کے برابر ہیں، اور ان میں سے بہت سے ستارے ابھی ترقی کے ابتدائی مراحل میں ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی بچوں کی طرح، نوجوان ستارے بھی عمر کے حساب سے نشونما پاتے ہیں اور ان کی خصوصیات میں تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔

  • دھوپ سے گہری ہونے والی رنگت کو کیسے صاف کیا جائے؟

    دھوپ سے گہری ہونے والی رنگت کو کیسے صاف کیا جائے؟

    گرمیوں کے موسم میں جلد کا جھلس جانا عام بات ہے۔ باہر نکلنے والے افراد کو خاص طور پر اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔ جھلسی ہوئی جلد ایک دو دن تک تکلیف بھی دیتی ہے اس کے بعد اس کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے۔

    اب جبکہ موسم گرما اپنے عروج پر ہے، ایسے میں اس موسم میں جھلس جانے والی جلد سے مندرجہ ذیل اجزا سے نجات پائی جاسکتی ہے۔

    دہی

    دہی کے ذریعے جھلسی ہوئی جلد سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایک کپ دہی میں کھیرا، لیموں اور ٹماٹر کا رس شامل کریں۔ اب اس میں تھوڑا بیسن شامل کرلیں۔

    اب اس ماسک کو چہرے یا جہاں جلد جھلسی ہے وہاں لگائیں اور 30 منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ بعد میں نیم گرم پانی سے چہرے کو صاف کرلیں۔

    ایلو ویرا

    ایلو ویرا جھلسی ہوئی جلد سے نجات کا بہترین طریقہ ہے۔ سونے سے پہلے ایلو ویرا کو متاثرہ جلد پر لگائیں اور صبح اٹھ کے اچھی طرح دھو لیں۔ جب تک جلن ختم نہ ہو ایلو ویرا کا استعمال جاری رکھیں۔

    آلو

    آلو بھی جلن سے نجات کے لیے بے حد مفید ہے۔ آلو میں وٹامن سی موجود ہوتا ہے اور وٹامن سی جلد کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے، آلو کو قدرتی فیشل بھی کہا جاتا ہے۔

    آلوؤں کو چھیل کے ٹکڑوں میں کاٹ لیں اور بلینڈر میں پیس لیں۔ اب اس پیسٹ کو متاثرہ جلد پر 30 منٹ تک لگائیں۔ اس کے بعد ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔ بہترین نتائج کے لیے اس پیسٹ میں لیموں بھی شامل کرلیں۔

    بیسن

    بیسن سن برن ختم کرنے کا بہترین نسخہ ہے۔ بیسن کے ذریعے سے جلد کے مردہ خلیے نکل جاتے ہیں اور اس سے آپ کی جلد تروتازہ ہوجاتی ہے۔

    بیسن کو سادے پانی میں حل کریں اور گاڑھا سا پیسٹ بنا کے سن برن والے حصے پر لگالیں۔ 20 منٹ بعد اس پیسٹ کو صاف کرلیں۔ یہ عمل ہفتے میں 2 بار کرنے سے نہ صرف سن برن ختم ہوگا بلکہ آپ کا رنگ بھی صاف ہوجائے گا۔

  • سورج خانہ کعبہ کے اوپر آئے گا، قبلے کی سمت متعین کی جاسکے گی

    سورج خانہ کعبہ کے اوپر آئے گا، قبلے کی سمت متعین کی جاسکے گی

    ریاض: کل بدھ کے روز 12 بج کر 26 منٹ (مقامی وقت) پر سورج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا جس سے دنیا بھر میں قبلے کی سمت متعین کی جاسکے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جدہ میں فلکیاتی انجمن کے سربراہ انجینیئر ماجد ابو زاہرہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ بدھ 15 جولائی 24 ذی قعدہ کو سورج خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا۔

    ابو زاہرہ کا کہنا ہے کہ ظہر کی اذان پر مکہ مکرمہ میں دن کے 12 بج کر 26 منٹ پر سورج خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا، اس وقت سورج کا سایہ ختم ہوجائے گا۔

    ان کے مطابق یہ سال رواں 2020 کے دوران اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہوگا۔

    فلکیاتی انجمن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ خانہ کعبہ کے اوپر سورج کے نمودار ہونے کے وقت کرہ ارض کے محور کا میلان 23.5 ڈگری کے زاویے پر ہوگا، اس کے باعث سورج بظاہر شمال میں السرطان اور جنوب میں الجدی کے درمیان منتقل ہورہا ہوگا۔

    ابو زاہرہ نے بتایا کہ جب بھی سورج خانہ کعبہ کے اوپر آتا ہے تب مکہ مکرمہ سے دور دراز علاقوں کے باشندوں کے لیے قبلے کی سمت متعین کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • روزانہ سورج سے زیادہ پھیلنے والا نیا بلیک ہول دریافت

    روزانہ سورج سے زیادہ پھیلنے والا نیا بلیک ہول دریافت

    سڈنی : آسٹریلیا کی نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ خلا میں موجود ایک بلیک ہول تیزی سے پھیل رہا ہے اور دن بہ دن سورج جتنا بڑا ہورہا ہے۔

    آسٹریلوی ماہرین کی تحقیق کے مطابق کائنات میں موجود سب سے بڑے بلیک ہول ابیل-85 کا سائز سورج سے 40 ارب گنا بڑا ہے جب کہ جے2157 نامی یہ بلیک ہول سورج سے 34 ارب گنا بڑا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ بلیک ہول تیزی سے پھیل رہا ہے اور روزانہ ہمارے سورج جتنا بڑھ رہا ہے جب کہ یہ گذشتہ ماہ کے مقابلے میں دگنا بڑا ہوگیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بلیک ہول کی بھوک اسی طرح جاری رہی یعنی وہ اسی طرح تیزی سے پھیلتا رہا تویہ ہماری کہکشاں میں موجود دو تہائی ستاروں کو کھا جائے گا۔

    خیال رہے کہ کائنات کے اسراروں میں سے ایک اسرار بلیک ہول بھی ہے جسے جاننے اور سمجھنے کے لیے سائنسدان تگ و دو میں لگے رہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : بلیک ہول کا پُراسرار زار ، جسے انسانی آنکھ نے پہلے کبھی نہیں دیکھا

    بلیک ہول کائنات کا وہ اسرار ہے جسے کئی نام دیے گئے ہیں، کبھی اسے ایک کائنات سے دوسری کائنات میں جانے کا راستہ کہا جاتا ہے تو کبھی موت کا گڑھا۔

  • ناسا نے سورج کی ناقابل یقین ویڈیو جاری کر دی

    ناسا نے سورج کی ناقابل یقین ویڈیو جاری کر دی

    واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے دی نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے سورج کی ایک ایسی ویڈیو جاری کی ہے جو نہایت شان دار ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ناسا (NASA) نے ایک ایسی ناقابل یقین ویڈیو جاری کی ہے جس میں سورج کی حیرت انگیز 4 ہزار پکسلز میں 10 سال کا وقفہ دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں پچھلے 10 سالوں کے ہر دن کے لیے ایک سیکنڈ میں سورج کی ایک تصویر دکھائی گئی ہے، اس طرح سورج کی پوری ایک دہائی کو 61 منٹ میں قید کر دیا گیا ہے۔

    ناسا کی اس ویڈیو میں سورج پر گزرنے والے گزشتہ دس سال کا عرصہ دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں سورج شان دار طریقے سے گھومتا دکھائی دیتا ہے، یہ ویڈیو ناسا نے خلا میں اپنی سولر ڈائنامکس آبزرویٹری کے دس سال پورے ہونے پر ریلیز کی ہے۔

    یہ تصاویر ناسا کی آبزرویٹری (SDO) سے آئے ہیں، یہ ایک خلائی جہاز ہے جسے فلوریڈا میں کیپ کیناورل ایئر فورس اسٹیشن سے دس سال قبل روانہ کیا گیا تھا، زمین کے گرد گھومتے ہوئے اس نے سورج کی 42 کروڑ 50 لاکھ ہائی ریزولوشن تصاویر جمع کیں، جو 2 کروڑ گیگابائٹس پر مشتمل ڈیٹا تھا۔

    اس ویڈیو کو ‘سورج کے دس سال’ کا عنوان دیا گیا ہے، جس میں ایک گھنٹے تک سورج کا تاج ناقابل یقین تفصیل کے ساتھ گھومتا ہے، چمکتا اور حرارت سے دمکتا ہے۔ آبزرویٹری نے ان تصاویر میں سورج کی اوپری سطح پر شمسی اثرات کو مرتب کیا ہے، جن میں عظیم لہریں، بڑے سوراخ اور مقناطیسی دھماکے شامل ہیں، یہ سب اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے۔

    ناسا کا کہنا تھا کہ اب جون 2020 میں بیٹھ کر کوئی بھی سورج کے ایک عشرے پر مبنی عرصے کو بغیر رکے دیکھ سکتا ہے۔ ویڈیو میں سورج کے 11 سالہ شمسی چکر کے دوران سورج کی سرگرمی میں عروج و زوال بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ کب یہ بہت زیادہ متحرک ہوا اور کب کم متحرک۔ اس دوران اہم واقعات بھی نوٹ ہوئے ہیں جیسا کہ سیاروں کا سامنے سے گزرنا اور آتش فشانی کے واقعات۔

    ویڈیو بغور دیکھنے والے چند خصوصی مہمان سیاروں کو بھی دیکھ سکیں گے، 12:20 پر جون 2012 کو وینس تیزی کے ساتھ سورج کے سامنے گزرا تھا، جب کہ چاند 53:30 پر سورج کی ویڈیو میں خلل ڈالتا دکھائی دیتا ہے، یہ واقعہ گزشتہ برس مارچ کا ہے۔ ویڈیو شروع ہونے کے صرف 57 سیکنڈز کے بعد ہی ہلتی دکھائی دیتی ہے، اس کی وضاحت ناسا نے نہیں کی ہے، جب کہ 38 ویں منٹ پر کیمرا ہی آف لائن ہو جاتا ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ ویڈیو جب بالکل سیاہ ہو جاتی ہے تو یہ دراصل زمین اور چاند کے خلائی جہاز اور سورج کے درمیان آنے کی وجہ سے ہوئی تھی، 2016 میں آبزرویٹری کے آلات میں کچھ خرابی آئی تھی جس کی وجہ سے بھی ویڈیو میں ایک خلا آتا دکھائی دیتا ہے، مذکورہ خرابی ایک ہفتے بعد ٹھیک کر دی گئی تھی۔ یہ ویڈیو آبزرویٹری کے تین آلات کی مدد سے ممکن بنائی گئی ہے جو دس سال بعد اب بھی اچھی طرح سے کام کر رہے ہیں۔

  • خاتون نے دھوپ سے انڈا فرائی کرکے سب کو حیران کردیا، ویڈیو وائرل

    خاتون نے دھوپ سے انڈا فرائی کرکے سب کو حیران کردیا، ویڈیو وائرل

    سڈنی: دسمبر آسٹریلوی تاریخ کا گرم ترین مہینہ ثابت ہوا، دھوپ کی تپش اور گرمی کی لہر ایسی پڑی کہ خاتون نے سڑک پر انڈا فرائی کرکے سب کو حیران کردیا۔

    آپ نے گرم پانی کے چشموں سے لوگوں کو انڈے ابالتا ہوا دیکھا ہوگا لیکن آسٹریلیا میں ایک خاتون شہری نے فرائی پین کی مدد اور دھوپ کی تپش کے ذریعے سڑک پر انڈا تل دیا، دیکھنے والے دنگ رہ گئے اور ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی شہر میلبورن میں پارہ 47 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز ریکارڈ کیا گیا ہے، آسٹریلوی تاریخ میں اس سے قبل اتنی شدید گرمی نہیں پڑی۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کا سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہے گا۔

    اس سے قبل 2013 میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 40.3 ریکارڈ کیا گیا تھا۔ محکمہ موسمیات کے ماہرین نے ملک بھر میں گرمی کی شدت بڑھنے اور ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق گرمی کا تسلسل آئندہ چند روز میں صورتحال کو مزید خراب کرسکتا ہے، آسٹریلیا میں ہیٹ ویو کو بڑے خطرے کی علامت قرار دیا جارہا ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کے ماہرین نے حکومت پر دباؤ ڈالا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کے نقصانات سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

  • سورج کو چھونے کا  مشن ، اہم راز کھلنے کے قریب

    سورج کو چھونے کا مشن ، اہم راز کھلنے کے قریب

    واشنگٹن : امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا مشن پارکر سولر پروب‘‘ سورج کے نہایت قریب پہنچ گیا ہے ، ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سورج کے اتنے قریب سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہو۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا سورج کو چھونے کا مشن تباہی سے بال بال بچ گیا، ادارے کا ’’پارکر سولر پروب‘‘ سورج کے کے نہایت قریب پہنچا تو امکان تھا کہ ایک عام گاڑی کے سائز کے برابر پروب جل کر بھسمم ہو جاتا لیکن ناسا کے ماہرین اسے وہاں سے بہ حفاظت نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔

    ایسا پہلی بار ہوا جب سورج کے اتنے قریب سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے سورج کے قریب سے بنائی جانے والی تصویر شیئر کی تھی، جس کے گرد ستارے گردش کررہے تھے، ناسا کی جانب سے تصویر شیئر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ دنیا کو آگاہ کرسکے کہ اُن کا سورج کو چھونے کے مشن پر بھیجے گئے خلابازوں نے کام شروع کردیا ہے۔

    پارکر سولر پروپ مشن نے یہ تصویر اپنے طیارے سے 2 کروڑ 71 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر بنائی جبکہ زمین سے اس کا فاصلہ 21 کروڑ چالیس لاکھ سال ہے۔

    خیال رہے اگست 2018 میں امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے نظام شمسی کے راز جاننے کے لیے اپنے خطرناک اور جان لیوا ’سورج کو چھونے‘ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ’سولر پروب پلس‘ نامی مصنوعی سیارہ گیارہ اگست کو سورج کی جانب بھیجا گیا تھا۔

    ناسا کا دعویٰ تھا کہ اُن کا مشن سورج کے اتنے قریب پہنچنے کا ہے جتنا آج تک کوئی بھی نہیں پہنچ سکا، ایک عام سی گاڑی کے سائز کا سیارہ سورج سے اکسٹھ لاکھ کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچے گا جو گزشتہ مصنوعی سیاروں کی نسبت سات سورج سے گنا زیادہ قریب ہوگا۔

    واضح رہے کہ سورج کی سطح کو ضیائی کرہ کہا جاتا ہے، جس کا درجہ حرارت 5500 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جب کہ اس میں اضافہ 2 ملین ڈگری سیلسئس تک ہوسکتا ہے، سورج کے کرہ ہوائی کو کورونا کہا جاتا ہے، اس کورونا کا درجہ حرارت 5 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔