Tag: SUNFLOWER OIL

  • بھارت نے عوام کے لیے سستا کوکنگ آئل خرید لیا

    بھارت نے عوام کے لیے سستا کوکنگ آئل خرید لیا

    بھارت دنیا کے سورج مکھی کا تیل کے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک ہے جس نے سن فلاور آئل سستا ہونے کے باعث ریکارڈ مقدار میں خریداری کی۔

    اس حوالے سے غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے ماہ جون میں سورج مکھی کا تیل ریکارڈ 500,000 میٹرک ٹن خریدا،

    بھارت کے دو بڑے خریداروں اور ایک کسٹم عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ روس یوکرین جنگ کے باعث سورج مکھی کا تیل سویا آئل اور پام آئل سے سستا ہو گیا تھا۔

    روس اور یوکرین سورج مکھی کے تیل کے بڑے سپلائرز ہیں ان کے درمیان بڑھتی ہوئی مسابقت کی وجہ سے تیل قیمتیں نچلی سطح پر آگئیں جس سے بھارتی خریداروں کو زیادہ مقدار میں خریدنے کا موقع ملا۔

    بھارت کی جانب سے سورج مکھی کے تیل کی زیادہ خریداری بحیرہ اسود کے علاقے میں سن فلاور آئل کے ذخائر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی جس سے سورج مکھی کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    تیل کے ایک بڑے خریدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز بتایا کہ سورج مکھی کا تیل سویا آئل اور یہاں تک کہ پام آئل کے مقابلے میں رعایتی قیمت پر دستیاب تھا جو بھارتی خریداروں کے لیے پرکشش ثابت ہوا۔

    ڈیلرز نے بتایا کہ چند ہفتے قبل بھارت میں سورج مکھی کا تیل 940 ڈالر فی میٹرک ٹن کی قیمت پر دستیاب تھا جس میں لاگت، بیمہ اور فریٹ (سی آئی ایف) شامل تھے جبکہ سویا آئل اور پام آئل بالترتیب 1,015 ڈالر اور 950 ڈالر فی ٹن کی قیمت کی پیشکش کی گئی تھی۔

    خوردنی تیل کے تاجر اور بروکر جی جی این ریسرچ کے منیجنگ پارٹنر راجیش پٹیل نے کہا کہ سویا آئل اور پام آئل کے مقابلے میں سورج مکھی کا تیل عام طور پر 100 ڈالر فی ٹن کی قیمت پر دستیاب ہوتا ہے۔

    حیدرآباد کے ایک اور خریدار نے بتایا کہ روس اور یوکرین کے ساتھ ایک اور بڑا سپلائر ارجنٹائن بھی ہے ان تینوں ممالک کے درمیان مسابقت نے بھی سورج مکھی کے تیل کی قیمتوں کو کم کر دیا ہے، انہوں نے پام آئل اور سویا آئل کی خریداری کم کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے روسی کرنسی روبل اور یوکرینی کرنسی ہریونیا کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

    جس سے ان ممالک کو یہ موقع ملا کہ وہ ڈالر کی قیمت کے لحاظ سے عالمی مارکیٹ میں زیادہ مسابقتی قیمتوں پر سورج مکھی کا تیل فروخت کرسکیں۔ روس اور یوکرین سورج مکھی کے تیل کی 70فیصد سے زیادہ عالمی ترسیل کے ذمہ دار ہیں۔

    ایک کسٹم اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس مہینے میں اب تک تقریباً 320,000میٹرک ٹن سورج مکھی کا تیل مختلف بھارتی بندرگاہوں پر اتارا جاچکا ہے، بھارت نے گزشتہ مالی سال میں اوسطاً ہر ماہ 250,000 ٹن سورج مکھی کا تیل خریدا۔

    جنوری 2023 میں بھارت نے ریکارڈ 461,458 ٹن سورج مکھی کا تیل درآمد کیا تھا۔
    بھارت پام آئل بنیادی طور پر انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ سے جبکہ سویا آئل ارجنٹائن، برازیل اور امریکہ سے درآمد کرتا ہے۔

    بھارت کی یہ حکمت عملی اس کی داخلی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں استحکام اور متوازن سپلائی کو یقینی بناتی ہے۔

  • بھارتی حکومت کا کوکنگ آئل کی قیمتیں کم کرنے کیلیے اہم اقدام

    بھارتی حکومت کا کوکنگ آئل کی قیمتیں کم کرنے کیلیے اہم اقدام

    نئی دہلی : بھارتی حکومت نے کوکنگ آئل کے بحران پر قابو پانے کیلئے سورج مکھی کے تیل کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دے دی۔

    بھارت میں کوکنگ آئل خوراک کا بنیادی حصہ ہے، بھارت دنیا میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ کوکنگ آئل اور پہلے نمبر پر سب سے زیادہ ویجیٹیبل آئل درآمد کرتا ہے۔

    اس کی ضرورت کا تقریباً 56 فیصد کوکنگ آئل سات سے زیادہ ملکوں سے درآمد کیا جاتا ہے، بھارت میں کھانا بنانے کیلئے اکثر پام، سویا بین یا سن فلاور آئل استعمال کیا جاتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت نے گزشتہ روز ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام کے لیے ہر سال20 لاکھ میٹرک ٹن خام سویا بین تیل اور خام سورج مکھی کے تیل کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی پر رعایت دی ہے۔

    وزارت خزانہ کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق 20 لاکھ ایم ٹی فی سال کی ڈیوٹی فری درآمد دو مالی سال 23 2022اور24-2023 کے لیے خام سویا بین تیل اور خام سورج مکھی کے تیل کے لیے لاگو ہوگی۔

    اس کا مطلب یہ ہوگا کہ31 مارچ 2024 تک خام سویا بین تیل اور سورج مکھی کے خام تیل پر کل 80 لاکھ ایم ٹی ڈیوٹی فری درآمد کیا جاسکتا ہے۔ اس اقدام سے مقامی قیمتوں کو کم کرنے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔

    اس حوالے سے آیک آئل ڈیلر کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں ہندوستان کی سویا بین آئل کی درآمدات میں نمایاں اضافہ ہوگا لیکن روس اور ارجنٹائن کے پاس محدود اسٹاک ہونے کی وجہ سے سن فلاورآئل کی درآمدات میں اضافے کا امکان نہیں ہے۔