Tag: suo-motu-case

  • میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا، چیف جسٹس

    میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا، چیف جسٹس

    لاہور :  چیف جسٹس نے پی کےایل آئی سربراہ ڈاکٹرسعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا اور کہا کہ میراوقت نکل جائے گا تو ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے، میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق ازخود کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالتی حکم پرفرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔

    عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں مالی بےضابطگیوں کاانکشاف ہوا ، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرار دیا کہ اگر کرپشن ثابت ہو گئی تو ذمہ دار کو معافی نہیں ملے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا 10 کروڑ روپے ماہانہ تنخواہوں کی مد میں جا رہے ہیں، 20 لاکھ روپے ماہانہ پی کے ایل آئی کے سربراہ کے گھر جا رہے ہیں اور جگر کا ایک ٹرانسپلانٹ نہیں کیا گیا، تعمیراتی کمپنی زیڈ کے بی ہر معاملے میں گھسی معلوم ہوتی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ میرا وقت نکل جائے گا تو ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے اور ان کا احتساب کسی نے نہیں کرنا۔

    چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی کی جانب سے رپورٹ داخل کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا مسترد کر دی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر سے استفسار کیا کہ عدالت نے آپ سے کس چیز کی معافی مانگی، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم بند کریں، سب کچھ عدالت کے علم میں ہے، تبہیہ کر رہا ہوں اگر مہم بند نہ ہوئی تو سخت کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے پی کے ایل آئی کے وکیل کی جانب سے عدالتی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کر دی اور قرار دیا کہ میڈیا شفاف رپورٹنگ کرتا ہے، آپ جس میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں اس کے حقائق جان لیں تو آپ اپنے موکل کی وکالت چھوڑ دیں گے۔

    عدالت نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے فرانزک آڈٹ رپورٹ پر حکومت پنجاب اور پی کے ایل آئی سے 20 اگست کو جواب طلب کر لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے، ملک کیسے چل رہا ہے، چیف جسٹس

    ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے، ملک کیسے چل رہا ہے، چیف جسٹس

    لاہور : ریلوے میں خسارے سے متعلق کیس میں  آڈٹ آفیسر نے بتایا ریلوے کا خسارہ 40 بلین روپے ہے، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے ملک کیسے چل رہا ہے، چنے والا کدھر ہے، اگلی تاریخ پر چنے والا بھی پیش ہو۔

    تٖفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پاکستان ریلوے میں خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر فرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    آڈٹ آفیسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریلوے کا خسارہ 40 بلین روپے ہے، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ رپورٹ ٹھوک کر اور کسی خوف کے بغیر دینی تھی۔

    چیف جسٹس نے آڈٹ آفیسر سے استفسار کیا کہ کیا ریلوے میں سب اچھا ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ رپورٹ اچھی نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے پھر پوچھا کہ کیا پچھلے پانچ سالوں میں سب سے زیادہ خرابی پیدا ہوئی تو آڈٹ آفیسر نے جواب دیا کہ خرابی 70 برسوں سے چل رہی ہے، گزشتہ 5 سالوں میں دور کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

    آڈٹ آفیسر نے بتایا کہ ریلوے کے 500 میں سے صرف 50 اسٹیشنز کمپیوٹرائزڈ ہیں، خسارے کی بنیادی وجہ غیر ذمہ داری اور منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہے، ریلوے کا 70 فیصد ریونیو پینشن کی مد میں جا رہا ہے۔ ڈبل ٹریک منصوبہ 4 برسوں سے تاخیر کا شکار ہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ رپورٹ میں دی گئی تجاویز کو شائع کیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے فرانزک آڈٹ رپورٹ پر ریلوے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور کہا کہ چنے والا کدھر ہے، اگلی تاریخ پر چنے والا بھی پیش ہو، اگر ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے کہ ملک کیسے چل رہا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمےداروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے، چیف جسٹس

    پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمےداروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : پی آئی اے میں بے قاعدگیوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمےداروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے اور اب وہ لوگ پاکستان کے امیر تر ین لوگ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پی آئی اے میں بے قاعدگیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، سماعت میں چیف جسٹس نے اربوں روپے کے نقصان پر آڈیٹر جنرل کو دوبارہ آڈٹ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فرانزک رپورٹ کی روشنی میں دوبارہ آڈٹ کروائیں جبکہ ایم ڈی پی آئی اے کو تحریر ی جواب آج ہی جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے میں تقرریوں میں بظاہر اقرابا پروری ہوئی، اقرابا پروری برداشت نہیں کی جائے گی، کرپشن کی تحقیقات ہم نہیں کرسکتے ،معاملہ نیب کو بھیجنا پڑ ے گا یا کمیشن بنانا پڑ ے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمے داروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے، اب وہ لوگ پاکستان کے امیر تر ین لوگ ہیں، عدالت میں کہہ دیتے ہیں کے ان کی ذمے داری نہیں تھی۔

    سپریم کورٹ نے سابق ایم ڈی پی آئی اے اسلم آغا اور سابق سی ای اوشجاعت عظیم کا نام اسی ای ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے حکم دیا کہ دونوں بیرون ملک جانے سے پہلے اطلاع کریں گے۔


    مزید پڑھیں : پی آئی اے کو 9 ماہ میں 41 ارب روپے کا خسارہ


    بعد ازاں کیس کی سماعت 30جون تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کو پچھلے سال کی نسبت پونے 7 ارب سے زائد کے خسارے کا سامنا ہے اور گزشتہ 9 ماہ کے دوران پی آئی اے کو 41 ارب 25 کروڑ سے زائد کا خسارہ ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔