Tag: suo motu notice

  • سانحہ مری  ، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے  ازخود نوٹس لینے کی  درخواست

    سانحہ مری ، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کی درخواست

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ سے سانحہ مری پر ازخود نوٹس لینے کی درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ غفلت کے مرتکب افراد کی نشاندہی اور حقائق سامنے لائے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ مری پر چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کی درخواست دائر کردی گئی، درخواست شہری کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مری کی برفباری میں اموات کے ذمہ داران کاتعین کیا جائے اور غفلت کے مرتکب افراد کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ حقائق سامنے لائے جائیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ مری کے داخلی اور خارجی راستوں کو بہتر بنایا جائے۔

    درخواست گزار نے ہوٹلوں کے ریٹس کو منظم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا سیاحوں کو لوٹنے والے مافیاز کو کٹہرے میں لایا جائے۔

    یاد رہے آج صبح اسلام آباد ہائی کورٹ میں سانحہ مری کی تحقیقات اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے این ڈی ایم اے حکام کی غفلت پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے ان سے استفسار کیا کہ سانحے میں 22اموات ہوئیں، اس کا ذمہ دارکون ہے؟ اس موقع پر این ڈی ایم اے کی کارکردگی سب کو نظر آنی چاہیےتھی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیس میں انکوائری کی کوئی ضرورت نہیں، این ڈی ایم اے اور پوری ریاست مری واقعے کی ذمہ دار ہے اور سانحہ مری کے ذمہ دار پھانسی کے حق دار ہیں۔

  • زینب قتل کیس، چیف جسٹس کا مجرم کی سزائے موت پرعملدرآمد نہ ہونے پر ازخودنوٹس

    زینب قتل کیس، چیف جسٹس کا مجرم کی سزائے موت پرعملدرآمد نہ ہونے پر ازخودنوٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائےموت پرعمل درآمد نہ ہونے پرازخودنوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو مجرم کی سزا پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں دورکنی بنچ نے زینب قتل کیس کے مجرم کی سزائے موت پرعملدرآمد نہ کرنے پر درخواست کی سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائے موت پرعمل درآمد نہ ہونے پر ازخودنوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ مجرم عمران علی کی سزا پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ خاتون وکیل نے بتایا کہ مجرم کی رحم کی اپیل وزارت داخلہ نے صدر مملکت کو بھجوا دی۔

    عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو مجرم کی سزا پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے 17 فروری کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں، عدالتی فیصلے پر زنیب کے والد آمین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دوہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    مزید پڑھیں :  زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم

    زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی ،جسے عدالت نے مسترد کردی تھی۔

    خیال رہے زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی، زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

  • چیف جسٹس کا خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا ازخود نوٹس

    چیف جسٹس کا خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب، متعلقہ افسران اور اخوت فاونڈیشن کے چیئرمین کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لے لیا اور سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت چیف سیکرٹری اور اخوت فاونڈیشن کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیئے۔

    از خود نوٹس کیس کی سماعت کل عید کے تیسرے دن چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار کی سربراہی میں صبح گیارہ بجے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت ہوگی۔

    گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار عید کے دن اپنی اہلیہ کے ہمراہ لاہور میں فاونٹین ہاؤس پہنچے ، مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا، مریضوں کی عیادت کی اور ان میں تحائف تقسیم کئے۔

    فاونٹین ہاؤس کے دورے کے دوران خواجہ سراؤں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی اور بتایا کہ پاکستانی شہری ہونے کے باوجود ان کو بنیادی حقوق حاصل نہیں نادرا انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا۔

    اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا فاؤنٹین ہاؤس آکر دلی سکون ملا، جب کوئی کام نہیں کرے گا تو مجبوراً کسی کوتو قوم کے لیے نکلنا پڑے گا، قوم کو قرض سے نجات، پانی فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دینی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نوازکی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے فیصلے پر ازخود نوٹس لے لیا اور کہا کہ جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہار رائے کے منافی تو نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہورہائی کورٹ کے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے فیصلے کا نوٹس لے لیا۔

    [bs-quote quote=”جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہار رائے کے منافی تو نہیں” style=”default” align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار” author_job=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/saqib-.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس ازخودنوٹس کی سماعت آج دوپہر ایک بجےکریں گے جبکہ پیمرا اورسیکریٹری اطلاعات کونوٹس جاری کرتے ہوئے ایک بجے عدالت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے لاہورہائی کورٹ سے تمام مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہاررائے کے منافی تو نہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز سمیت سولہ ن لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر 15 دن کے لیے عبوری پابندی عائد کردی تھی اور پیمراء کواس حوالے سے ملنے والی شکایات پر دو ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ پیمرا ان تقاریر کی سخت مانیٹرینگ کرے اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائے، فل بنچ خود بھی اس عمل کی نگرانی کرے گا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد


    پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ کسی کی تقریروں پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی، جس پر جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے تھے کہ پیمرا نے درخواست تکنیکی بنیادوں پر خارج کیں، کیا عدلیہ کی توہین کی اجازت دے دی گئی۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سرکاری فنڈزسے ذاتی تشہیر، چیف جسٹس نے تفصیلات طلب کرلیں

    سرکاری فنڈزسے ذاتی تشہیر، چیف جسٹس نے تفصیلات طلب کرلیں

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر کیلئے جاری فنڈز کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سیکریٹری اطلاعات پنجاب، سندھ کو ایک ہفتے میں اشتہارات کی تفصیلات دینے کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر کیلئے جاری فنڈز کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی اور ازخودنوٹس12 مارچ کو سماعت کے لئے مقرر کردی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری اشتہارات کےذریعےترقیاتی منصوبوں کی تشہیرپری پول ریگنگ ہے، ترقیاتی منصوبوں کے سرکاری خزانے سے اشتہارات کیوں دیئے جارہےہیں، تصویر آپ کی، تشہیر آپکے کارناموں کی،خرچہ سرکاری خزانے سے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ یہ کس قانون کے تحت ہورہا ہے، اپنے تشہیر کا اتنا ہی شوق ہے تو کیوں نہ پارٹی فنڈ سے دی جاتے ، اشتہارات پرخرچ کروڑوں روپےکیااسپتالوں کو نہیں دی جانے چاہئیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتالوں میں بنیادی سہولتیں اورادویات دستیاب نہیں اور سیکریٹری اطلاعات کے پی،پنجاب،سندھ اشتہارات کی تفصیلات دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سیکریٹریز اشتہارات کی تفصیلات ایک ہفتے میں جمع کرائیں، تفصیلات پرڈپٹی سیکریٹری،سیکریٹری دونوں کے دستخط ہونے چاہئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسلام آباد: سیکٹر ایف8 میں فٹبال گراؤنڈ پر قبضہ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد: سیکٹر ایف8 میں فٹبال گراؤنڈ پر قبضہ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں واقع فٹبال گراونڈ پر ناجائر قبضے کا از خود نوٹس لے لیا اورسی ڈی اےسے قبضے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے قریب واقع فٹ بال گراونڈ میں وکلاء نے مبینہ طور پر غیر قانونی قبضہ کر کے چیمبرز کی تعمیر کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جبکہ ایسے ہی متعدد چیمبرز وکلاء ایف ایٹ مرکز کی پارکنگ میں بھی بن چکے ہیں۔

    سی ڈی اے،قانون نافذ کرنے والے ادارے اور یہاں تک کے بعض عدالتیں بھی وکلاء کے خلاف کارروائی سے گریزاں رہی ہیں۔

    فٹبال گراونڈ قبضے پر اہل علاقہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے بچوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، جس کی میڈیا میں نشاندہی پر چیف جسٹس نے وکلاء کے فٹ بال گراونڈ میں چیمبرز کی غیر قانونی تعمیر کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کے چئیرمین سی ڈی اے کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    چئیرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ تین روز میں ایف ایٹ فٹبال گرونڈ قبضے کے حوالےسے تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل  کا ازخود نوٹس

    چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے مبینہ مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا ازخودنوٹس لے لیا اور آئی جی سندھ سے7دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب ںثار شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ مقابلے میں نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا اورآئی جی سندھ سے7دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    گزشتہ روز ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی ہلاکت کے تین روز بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نقیب کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا گیا۔


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ


    نوجوان نقیب اللہ محسود کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا اس بات کی گواہی پورا پاکستان دے رہا ہے، آرمی چیف اور وزیر اعظم انصاف دلوائیں۔

    صوبائی وزیر داخلہ سہیل سیال بلاول بھٹو کے حکم پر نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر تحقیقات کمیٹی بناتے ہوئے ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاون امان اللہ مروت کو معطل کردیا ہے، انکوائری کمیٹی نے راؤ انوار کو طلب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  آرمی چیف انصاف دلوائیں، نقیب کے والد کی اپیل


    مقتول وستوں اور قریبی رشتے داروں نے دعویٰ کیا کہ ’نقیب کپڑے کا کاروبار کرنے کی غرض سے کراچی آیا اور اُسے سی ڈی ٹی نے سہراب گوٹھ سے 7 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا آئی جی سندھ سے مستقل سڑکیں بلاک نہ ہونے پر حلف نامہ طلب

    چیف جسٹس کا آئی جی سندھ سے مستقل سڑکیں بلاک نہ ہونے پر حلف نامہ طلب

    کراچی : وی وی آئی پی موومنٹ کا معاملہ پر سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے حلف نامہ طلب کرلیا،آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا مستقل سڑکیں بلاک نہیں ہوتیں، صرف دو منٹ کے لیے ٹریفک بند کرتے ہیں،چیف جسٹس نے کہا آپ انتظامات کریں شہریوں کوتکلیف نہ دیں۔

    سپریم کورٹ رجسٹری میں میں وی وی آئی پی موومنٹ ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کیا کہ خواجہ صاحب بتائیں شہریوں کے حقوق کیا ہیں؟ سڑکیں بندکرنے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    جس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ وی وی آئی پیز کے لیے قوانین موجودہیں، چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمے میں کہا کہ آئی جی صاحب،میں بھی تو وہ وی آئی پی ہوں ، میرے لیے تو سٹرک بلاک نہیں ہوتی، آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ سڑکیں بند نہیں، موومنٹ کے لیے انتظامات ہوتےہیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ موومنٹ سیاسی رہنماؤں کی ہو یاکسی اورکی، آپ انتظامات ضرورکریں مگرشہریوں کوتکلیف نہ ہو، جس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ ہم صرف2منٹ کے لیے ٹریفک بند کرتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ آپ ایسےانتظامات کریں جس سےشہریوں کو تکلیف نہ ہو، آپ حلف نامہ جمع کرائیں کہ مستقل سڑکیں بلاک نہیں ہوتیں، ہم آپ کے حلف نامےکا جائزہ لیں گے، شہریوں کےحقوق کا تحفظ کریں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے وی وی آئی پی موومنٹ ازخودنوٹس نمٹا دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا فیض آباد دھرنے کا ازخود نوٹس

    سپریم کورٹ کا فیض آباد دھرنے کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے فیض آباد میں دھرنے کا نوٹس لیتے ہوئے، آئی جی اسلام آباد،آئی جی پنجاب اوراٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا،جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمار کس دیئے کہ دھرناآرٹیکل 14، 15 اور19 کی خلاف ورزی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے فیض آباد میں دھرنے کا نوٹس لے لیا، جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نے سیکریٹری دفاع اور داخلہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور آئی جی اسلام آباد،آئی جی پنجاب اوراٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا جبکہ پنجاب ،اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جرنلز کو بھی نوٹس جاری کئے۔

    سپریم کورٹ نے متعلقہ افسران سے جمعرات تک جواب طلب کرلیا ہے، سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ بتایا جائے عوام کے بنیادی حقوق کیلئے کیااقدامات کئے۔

    جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ کون سااسلام ہےکہ راستے بندکردئیےجائیں، کون سی شریعت ایسی زبان کےاستعمال کی اجازت دیتی ہے، دھرنا آرٹیکل چودہ ، پندرہ اورانیس کی خلاف ورزی ہے۔

    سپریم کورٹ نے نوٹس وکیل کے التوا کی درخواست پر لیا۔

    سماعت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام کردار اور الفاظ کے ذریعے پھیلا، اسلام کو کبھی زوربازو پرنہیں پھیلایاگیا۔


    مزید پڑھیں : اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب


    خیال رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد میں دھرنے کا سولہواں روز ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود حکومت دھرنے والوں کو نہ ہٹا سکی،  مذاکرات کےکئی دور ناکام ہوئے جبکہ علما و مشائخ کا اجلاس بھی بے نتیجہ رہا۔

    دھرنے کے شرکاء وزیر قانون کےاستعفٰی سے کم پر تیارنہیں جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ بنا ثبوت کے وزیر سے استعفٰی نہیں لے سکتے۔ 

    گذشتہ روزاسلام آباد ہائیکورٹ نے وزرات داخلہ کوایک بارپھر دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کی تھی، جس پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے عدالت سے اڑتالیس گھنٹے کا وقت لیاتھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بلوچستان میں 20 افراد کا قتل، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    بلوچستان میں 20 افراد کا قتل، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد: صوبہ بلوچستان میں گزشتہ چند روز میں ہونے والے 20 افراد کے قتل کا چیف جسٹس پاکستان نے از خود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی بلوچستان سے 3 دن میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے صوبہ بلوچستان میں گزشتہ چند روز میں ہونے والے 20 افراد کے قتل کا از خود نوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ متعلقہ ادارے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کیا کر رہے ہیں۔ متعلقہ ادارے اقدامات سے متعلق آگاہ کریں۔

    مزید پڑھیں: تربت سے 15 گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق 20 افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ ان افراد کو غیر قانونی طریقے سے سرحد پار کروا کر ایران منتقل کیا جانا تھا۔ مقتولین کو پنجاب کے علاقوں سے انسانی اسمگلنگ کے لیے بلوچستان لے جایا گیا۔

    چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی بلوچستان سے 3 دن میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    یاد رہے کہ 15 نومبر کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے علاقے گروک سے 15 گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں۔ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سے تھا۔

    اس کے بعد گزشتہ روز تربت ہی کے علاقے تجابان سے مزید 5 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی۔ ان افراد کو بھی گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا جبکہ ان کا تعلق پنجاب کے شہر گجرات سے تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔