Tag: SUPARCO

  • سپارکو کے لیے 65 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز

    سپارکو کے لیے 65 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز

    اسلام آباد: وفاقی بجٹ کے سلسلے میں مختلف تجاویز سامنے آ رہی ہیں، سپارکو کے لیے 65 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ میں سپارکو کے لیے ایک نیا منصوبہ شامل کرنے کی تجویز ہے، ڈیپ اسپیس آسٹرونومیکل آبزرویٹریز کے لیے 65 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔

    سیٹلائٹ سسٹم پاک سیٹ ون کے لیے 59 ارب 18 کروڑ 36 لاکھ روپے، پاک سیٹ 2 کی فیزیبلٹی اینڈ سسٹم ڈیفینیشن اسٹڈی کے لیے 24 کروڑ 80 لاکھ، پاکستان اسپیس سینٹر کے قیام کے لیے 4 ارب 18 کروڑ 53 لاکھ روپے، اور پاکستان آپٹیکل ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کے لیے ایک ارب 35 کروڑ کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ملک میں اہم فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے بھی بجٹ میں فنڈز تجویز کیا گیا ہے، گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے بجٹ میں 14 کروڑ روپے، نئے مالی سال گنے کی پیداوار بڑھانے کے لیے 6 کروڑ روپے، چاول کی پیداوار بڑھانے کے لیے 6 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    دالوں کی پیداوار بڑھانے کی تحقیق کے لیے 30 کروڑ روپے، کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بجٹ میں 19 کروڑ روپے، اور زیتون کی کاشت کو کمرشل بنیاد پر فروغ دینے کے لیے ایک ارب رکھنے کی تجویز ہے۔

  • بلین ٹری سونامی: سپارکو نے بھی تعریفی رپورٹ جاری کردی

    بلین ٹری سونامی: سپارکو نے بھی تعریفی رپورٹ جاری کردی

    کراچی: قومی ادارے اسپیس اینڈ اپر ایٹمو سفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے خیبر پختونخواہ کے بلین ٹری سونامی منصوبے کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی جس میں منصوبے کو کامیاب قرار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں بلین ٹری سونامی پر قومی ادارے سپارکو نے تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔

    سپارکو کی رپورٹ کے مطابق بلین ٹری منصوبے کے تحت پودوں کے تحفظ کی شرح 78 فیصد ہے جبکہ نئے لگائے گئے پودوں میں کامیابی سے نمو پانے کی شرح 88 فیصد ہے۔

    سپارکو کے ہیڈ آف سینٹرل میڈیا ڈپارٹمنٹ افتخار درانی کا کہنا ہے کہ بلین ٹری منصوبہ آئندہ نسلوں کے لیے وژن کا بہترین عکاس ہے۔

    انہوں نے کہا کہ محض 13 ارب میں سوا ارب سے زائد درخت لگائے گئے ہیں جبکہ منصوبے کا ابتدائی تخمینہ 22 ارب روپے لگایا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بلین ٹری منصوبے نے دنیا بھر میں پاکستان کے لیے عزت کمائی، عالمی اقتصادی فورم، عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این اور ورلڈ وائلڈ لائف سمیت کئی عالمی اداروں نے منصوبے کی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ سپارکو پہلا وفاقی ادارہ ہے جس نے آزادانہ طور پر منصوبے کی جانچ پڑتال کی۔ سپارکو نے نئے لگائے گئے درختوں اور تباہی سے بچائے جانے والے جنگلات کا معائنہ کیا۔

    آئی یو سی این کی  رپورٹ کے مطابق  بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کے بعد خیبر پختونخواہ پاکستان کا واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم نے بھی منصوبے کو ملک کی سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان 2018 میں خلا میں سیٹلائٹ بھیجے گا

    پاکستان 2018 میں خلا میں سیٹلائٹ بھیجے گا

    کراچی: پاکستان آئندہ برس جدید ترین خلائی سیارہ پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹیلائٹ(پی آرایس ایس) خلا میں بھیجے گا‘ اس تجربے کے بعد خطے سے جدید ترین دفاعی مقاصد کے لیے سیارے پاکستان سینتھیٹک اپرچر ریڈار سٹیشن (سار) خلا میں بھجوانے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔

    یادگاری ڈاک ٹکٹ

     

    تفصیلات کےمطابق حکومت نے اس میگا پروجیکٹ پر کام کرنے کے لیے سوا بارہ ارب روپے سپارکو کے لیے مختص کیے ہیں۔ 2017 سے 2020 تک یہ رقم خلائی پروگرام پر خرچ کی جائے گی۔سنہ 2018 کے اختتام تک پاکستان خود سیارے بنانے کے قابل ہو جائے گا۔

    پاکستان سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن(سپارکو) کے مطابق پاکستان نے پہلا خلائی سیارہ ‘بدر’ فضا میں چھوڑا تھا اور اب پاکستان نے جدید ترین خلائی سیارہ پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ (پریس) کی تیاری شروع کر دی ہے جس میں چین کا تعاون بھی شامل ہے۔

    یہ پراجیکٹ اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ 2018 میں پی آر ایس ایس کو خلا میں بھجوائے جانے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    بدر ۱

    اس کامیاب تجربے کے بعد پاکستان سیٹیلائٹ کراپ ، فارسٹ مانیٹرنگ ، تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش، موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے بارے میں قبل از وقت معلومات حاصل کر کے ان کی تباہ کاریوں سے بچنے کی حکمتِ عملی تیار کر سکے گا جس کے ذریعے ہر سال ہونے والے جانی اور ،مالی نقصان پر قابو پایا جاسکتا ہے اور مستقبل میں پاکستان کو محفوظ اور بہتر بنایا جا سکے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دیگر اہم کاموں کے ساتھ یہ سیٹلائٹ پاک چین اقتصادی کاریڈور ( سی پیک) کی نگرانی کے فرائض بھی انجام دے گا۔

    یاد رہےکہ پاکستان نے اپنا اسپیس پروگرام سنہ 1961 میں بھارت سے آٹھ سال قبل شروع کیا تھا اور پہلا راکٹ راکٹ بدر ۱ آئندہ سال ناسا کے تعاون سے لانچ کیا تھا۔ اسرائیل اور جاپان کے بعد خلا میں راکٹ بھیجنے والا تیسرا ایشیائی ملک پاکستان تھا ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔