Tag: Super blue blood moon

  • ڈیڑھ سو سال بعد نیلے اور سرخ چاند کا نظارہ، ویڈیو دیکھیں

    ڈیڑھ سو سال بعد نیلے اور سرخ چاند کا نظارہ، ویڈیو دیکھیں

    کراچی : دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 152 سال بعد سپر بلیو مون کا نظارہ کیا جارہا ہے، چاند 15 گنا اور 30 فیصد زیادہ روشن ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپر بلیو (سرخ) چاند کا نظارہ امریکا، ہواوے، متحدہ عرب امارات، بھارت، آسٹریلیا میں دیکھا گیا،  ماہرین فلکیات کے مطابق چاند کا یہ گرہن 150 سال بعد کراہ ارض پر دیکھا جارہا ہے۔

    سال 2018 کا پہلا چاند گرہن شام 7بجے شروع ہونے کے بعد رات گئے تک رہے گا، اس دوران چاند روزانہ کے مقابلے میں 15 گنا دگنا اور 30 فیصد روشن نظر ہوگا اور اس کا زمین سے فاصلہ 360199 کلومیٹر رہ جائے گا۔

    مزید پڑھیں: کیا زلزلہ ’چاندگرہن‘ کے سبب آیا ہے ؟

    سپر مون اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ  یہ جنوری میں نظر آنے والا دوسرا مکمل چاند ہوگا، اس لیے اس کا رنگ نیلا اور سرخ نظر آئے گا،  ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ نیلگوں مائل ہونے کے بجائے گرہن کے باعث سرخ دکھائی دے گا اس لیے اسے’سپر بلیو بلڈ مون’ کا نام دیا گیا ہے۔

    ویڈیوز دیکھیں

    پاکستان میں چاند گرہن

    پاکستان کے تمام ہی صوبوں میں مکمل چاند گرہن کا عمل شروع ہوگیا جو 7بجکر8 منٹ تک جاری رہے گا، سندھ، پنجاب، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں چاند14 فیصد تک بڑا نظر آیا، لوگوں نے خوب تصاویر بھی بنائیں اور اس کا نظارہ بھی کیا۔

    خیال رہے کہ بلیو مون میں آخری بار 31 مارچ 1866ء کو گرہن لگا تھا جبکہ آئندہ یہ نظارہ 31 دسمبر 2028 اور پھر31 جنوری 2037 کو کیا جا سکے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے مشرقی حصوں میں سپر بلیو مون کا نظارہ مشکل ہوگا اور گرہن مشرقی وقت کے مطابق صبح 5 بجکر 51 منٹ پر شروع ہوگا، گرہن ایک گھنٹے تک جاری رہے گا۔

    بلیو مون کیا ہے؟

    ایک ہی ماہ میں 2بار سپر مون ہونے کو عام طور پر بلیو مون یا نیلا چاند بھی کہا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • کیا آج کازلزلہ ’چاندگرہن‘ کے سبب آیا ہے ؟

    کیا آج کازلزلہ ’چاندگرہن‘ کے سبب آیا ہے ؟

    آج پاکستان کے بیشتر شہروں میں زلزلے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.2 ریکارڈ کی گئی ‘ اسی نوعیت کے جھٹکے افغانستان اور بھارت میں بھی محسوس کیے گئے۔ سائنسی طور پرثابت ہوچکا ہے کہ چاند گرہن بھی زمین پر قدرتی آفات کا سبب بنتا ہے اور آج رات 152 سال بعد ہونے والا منفرد چاند گرہن ہے۔

    آج رات سپر بلڈ بلیو مون ہے جو کہ ماہرینِ فلکیات کے مطابق 152 سال بعد رونما ہورہا ہے اور آئندہ بھی لگ بھگ اتنے ہی عرصے بعد دیکھا جاسکے گا۔ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 31 جنوری کوچودھویں کے چاندمیں 3خوبیاں ہوں گی، چاند زمین سے قریب اور چودھویں کا چاند ہو تو سپرمون کہلاتا ہے، سپرمون عام چودھویں کے چاند سے14فیصدبڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن ہوتا ہے جبکہ چاند کوپورا گرہن لگے تو ایسا چاند سپر بلڈ مون کہلاتا ہے اور سپربلڈ مون میں چاندسرخ مائل نارنجی نظر آتا ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق چاند گرہن دوپہر 3 بجکر51 منٹ پرشروع ہوگا، جب پاکستان میں طلوع قمرکا وقت  ہوگا تو گرہن لگا  ہوا چاند نمودارہوگا، کراچی میں سپر بلڈ مون6بج کر12منٹ پر گرہن لگا نظر آئے گا، اسلام آباد میں شام5بجکر32 منٹ پر گرہن لگا سپربلڈمون نظر آئے گا، جو ایک گھنٹےسےزائد جاری رہے گا۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج رات پاکستان اور ایشیاء کے کئی علاقوں میں بالخصوص اور دنیا کے بہت سے مملاک میں بالعموم عوام و خواص میں اس حوالے سے تاثر پایا جاتا ہے کہ گرہن سے پہلے یا بعد میں ضرور قدرتی آفات نازل ہوتی ہیں‘ جنہیں چاند کی نحوست سمجھا جاتا ہے تاہم نحوست جیسی کوئی شے نہیں ہے۔

    زلزلے اور سپرمون کی سائنسی توجیہہ


    بہت ہی کم لوگ اس ان واقعات کی حقیقی سائنسی توجیہہ سے واقف ہیں جو کہ در حقیقت یوں ہے کہ ان واقعات کا اصل محرک دراصل گریویٹی کا اثر ہوتا ہے جو زمین کی ٹیکٹونک پلیٹوں پر براہ راست اثر انداز ہو کر ان کو متحرک کر دیتا ہے۔

    اس کو آسان الفاظ میں اس طرح بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ چاند گرہن سے پہلے سورج اور چاند دونوں زمین کو مخالف سمت میں کھینچتے ہیں جس سے اس کی زیز زمین ٹیکٹونک پلیٹس متحرک ہوکر کبھی زیادہ تو کبھی کم درجے کے زلزلے کا باعث بنتی ہیں ۔

    سورج اور چاند کے زمین پر اس غیر معمولی دباؤ یا کھنچاؤ کو علمِ فلکیات کی اصطلاح میں ’’ٹگ آف وار‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ مکمل طور پر سائنسی قوانین کے مطابق رونما ہوتا ہے‘ اس کا چاندگرہن کی نحوست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

    بے شک سپر بلڈ مون کے زمین اور انسانوں پر اثرات مرتب ہو ں گے جس کی ایک مثال آج ہمارے خطے میں آنے والے زلزلے ہیں اور ا ن کی شدت کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ آج رات تین فلکیاتی عوامل ایک ساتھ اکھٹے دکھائی دیں گے جو ایک سو پچاس سال بعد دیکھے جاتے ہیں ۔

    چونکہ گرہن کے دوران چاند کی روشنی تقریبا تین گھنٹے تک مدھم رہتی ہے اس لیے جن علاقوں میں گرہن واضح دیکھا جائے گا‘ وہاں اس کے بعد بھی کوئی غیر معمولی واقعی ہو سکتا ہے مگر یہ عین قدرتی اور سائنسی قوانین کے مطابق ہے اور اس کو کسی طرح کی نحوست سمجھنا بے وقوفی‘ کم علمی اور جہالت ہے۔

    علمائے کرام کی رائے


    اس حوالے سے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ ’’چانداورسورج گرہن اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہےجس سے اللہ رب العزت اپنے بندوں کوتنبیہہ فرماتےہیں۔ ایسے فلکی واقعات کے موقع پردعاواستغفارکا اہتمام کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےسورج گرہن کے موقع پر اجتماعی اور چاندگرہن کے موقع پر انفرادی نمازواستغفارکا اوردعاکا اہتمام اورترغیب دینا ثابت ہے۔

  • آج چودھویں کے چاند میں 3 خوبیاں

    آج چودھویں کے چاند میں 3 خوبیاں

    کراچی : دنیا آج ایک سو باون سال بعد انوکھے چاند گرہن کا نظارہ کرے گی، یہ موقع اگلے ڈیڑھ سو سال تک دوبارہ نہیں ملے گا، ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 31 جنوری کو چودھویں کے چاندمیں 3خوبیاں ہوں گی، آج چاند بیک وقت سرخ نیلا اور مکمل گرہن کا شکار نظر آئےگا۔

    تفصیلات کے مطابق آج چاند کے تین منفرد اور دلفریب نظارے بلیو بلڈ سپر مون ایک ساتھ دیکھے جاسکیں گے، چاند زمین سے کم ترین فاصلے پر ہو گا، جس کی وجہ سے چاند معمول سے چودہ فیصد بڑا اور روشن نظر آئے گا جبکہ زمین اور چاند کے درمیان کا فاصلہ360199کلومیٹر ہوگا۔

    گرہن کی وجہ زمین کا سایہ چاند پر پڑنے سے اس کی رنگت سرخی مائل دکھائی دے گی اور اسی وجہ سے اسے بلڈ یا خونی چاند بھی کہا جاتا ہے۔

    سنہ دوہزار اٹھارہ کا پہلا مکمل چاند گرہن سہ پہر ساڑھے تین بجے لگنا شروع ہوگا اور چھ بج کرانتیس منٹ پر چاند پورے گرہن کی حالت میں ہوگا جبکہ سات بج کر سات منٹ پر گرہن اترنا شروع ہوگا۔

    ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 31 جنوری کوچودھویں کے چاندمیں 3خوبیاں ہوں گی،  چاند بیک وقت سرخ نیلا اور مکمل گرہن کا شکار نظر آئے گا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق چاند گرہن دوپہر 3 بجکر51 منٹ پرشروع ہوگا، جیسے ہی پاکستان میں چاند نظر آئے گا تو گرہن لگا ہوا ہوگا، کراچی میں سپر بلڈ مون6بجکر12منٹ پر نظر آئے گا جبکہ اسلام آباد میں شام5بجکر32 منٹ پر سپر بلڈ مون نظر آئے گا، جو ایک گھنٹے سے زائد جاری رہے گا۔


    مزید پڑھیں : جنوری 31‘ چاند کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے؟


    سپر بلیو بلڈمون کو ایشیاء ، روس کے مشرقی علاقوں ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے رہائشی با آسانی دیکھ سکیں گے جبکہ شمالی امریکہ ، الاسکا اور ہوائی میں صرف مکمل چاند گرہن سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کے وقت دیکھا جا سکے گا۔

    ماہرین کے مطابق ایسا چاند گرہن صدیوں میں ایک بار ہوتا ہے، چاند کی بیک وقت تین حالتیں ایک سو باون سال پہلے ٹھیک اسی تاریخ ا ور اسی وقت 1866 میں ہوئی تھیں جبکہ آج کے بعد یہ نظارہ اکیس سو اڑسٹھ میں دیکھا جائے گا۔

    ایک ماہ میں دوسری بار مکمل چاند کو بلیو مون کہا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دنیا بھر میں 152 سال بعد کل نیلے چاند کا دلکش نظارہ

    دنیا بھر میں 152 سال بعد کل نیلے چاند کا دلکش نظارہ

    کراچی : دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 152 سال بعد کل سپر بلیو مون دیکھا جاسکے گا، کل چاند15گنا بڑا نظر آئے گا اور30 فیصد زیادہ روشن ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں تقریباََ ڈیڑھ سو سال بعد کل بلیو مون میں گرہن لگنے کا دلکش نظارہ کیا جاسکے گا، کل چاند15 گنا بڑا نظر آئے گا اور30فیصد زیادہ روشن ہوگا جبکہ زمین اور چاند کے درمیان کا فاصلہ360199کلومیٹر ہوگا۔

    سال 2018 کا پہلا چاند گرہن کل شام 7بجے کے بعد ہو گا۔ یہ مکمل گرہن ہو گا، جس کے بعد رات گئے چاند گرہن ختم ہونے کے بعد بلیو مون دیکھا جاسکے گا۔

     

    کل نظر آنے والا سپر مون اس لئے بھی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ جنوری میں نظر آنے والا دوسرا مکمل چاند ہوگا، اس لیے اسے بلیو مون بھی کہا جارہا ہے، اس سے پہلے یکم جنوری کو سپر مون ہوا تھا۔

    ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ نیلگوں مائل ہونے کے بجائے گرہن کے باعث سرخ دکھائی دے گا اس لیے اسے’سپر بلیو بلڈ مون’ کا نام دیا گیا ہے۔

    سپر بلیو بلڈمون کو ایشیاء ، روس کے مشرقی علاقوں ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے رہائشی با آسانی دیکھ سکیں گے جبکہ شمالی امریکہ ، الاسکا اور ہوائی میں صرف مکمل چاند گرہن سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کے وقت دیکھا جا سکے گا ۔


    مزید پڑھیں : جنوری 31‘ چاند کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے؟


    خیال رہے کہ بلیو مون میں آخری بار 31 مارچ 1866ء کو گرہن لگا تھا جبکہ آئندہ یہ نظارہ 31 دسمبر 2028 اور پھر31 جنوری 2037 کو کیا جا سکے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے مشرقی حصوں میں سپر بلیو مون کا نظارہ مشکل ہوگا اور گرہن مشرقی وقت کے مطابق صبح 5 بجکر 51 منٹ پر شروع ہوگا، گرہن ایک گھنٹے تک جاری رہے گا۔

    بلیو مون کیا ہوتا ہے

    ایک ہی ماہ میں 2بار سپر مون ہونے کو عام طور پر بلیو مون یا نیلا چاند بھی کہا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • جنوری 31‘ چاند کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے؟

    جنوری 31‘ چاند کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے؟

    وہ اوائلِ دسمبر کی ایک بہت ہی ٹھنڈی رات تھی۔سردی کا یہ عالم تھا یہ میرے دانت بج رہے تھے، اپنے کپکپاتے ہاتھوں میں لرزتے آئی فون سے سپر مون کی چند دھندلی تصاویر لےکر میں تیزی سے سیڑھیاں اتر تی چلی گئی۔ آسمان پر دمکتا یہ کٹورا سا چاند ہمیشہ سےمیری خصوصی توجہ کا مرکز رہا ہے جو دیگر سیاروں اور ستاروں کی نسبت ہم سے زیادہ قریب ہے ،اتنا قریب کہ ہم صرف سادہ آنکھ سے اسے دیکھ سکتے ہیں بلکہ اس کے نا ہموارسطح کا بھی جائزہ لے سکتے ہیں ۔

    مگر سپر مون ایک بالکل مختلف امر ہے جب چاند اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے زمین سے قریب ترین مقام پر آجاتا ہے جسے ‘ پیری گی’ کہا جاتا ہے یہ فاصلہ 221،225 میل ہوتا ہے جو زمین اور چاند کے عمومی فاصلے 238،900 میل سے نوے گنا کم ہوتا ہے۔ چونکہ چاند کا مدار بیضوی ہے گردش کے دوران جب یہ زمین سے دور ترین مقام پر جاتا ہے تو دونوں کے درمیان فاصلہ اس کا پانچ فیصد رہ جاتا ہے جسے ‘اپوگی ‘ کہا جاتا ہے ۔ پیریگی مناسبت سے ماہرین فلکیات ااس امر کو ‘ پیریگی سیزائگر ‘ کہتے ہیں جو کہ نسبتا مشکل نام ہے اس لیے میڈیا اور عوامی حلقوں میں ایک آسان اصطلاح سپر مون استعمال کی جاتی ہے۔

    سپرمون – آخرچاند اتنا روشن اور بڑا کیوں دکھائی دیتا ہے

    سپر مون کے حوالے سے ایک قابل ِ ذکر بات یہ ہے کہ ہر دفعہ چاند اپوگی کے مقام پر نہیں ہوتا بلکہ عموما ََ رونما ہونے والے سپر مون چودہ سے سولہ فیصد زیادہ بڑے سائز کے اور پچیس سے تیس فیصد زیادہ روشن ہوتے ہیں ۔ پچھلے برس 3 تین دسمبر کو ایک سپر مون سیریز کا آغازہوا تھا جس کا دوسرا چاند 2018 سال کے پہلے روز یکم جنوری کو مشاہدہ کیا گیا جو اپنی نوعیت سے حوالے سے تین دسمبر کے چاند سے بہت مشابہہ تھا ، اور اب اکتیس جنوری 2018 کو اس سیریز کا آخری سپر مون دکھائی دےگا جو کئی حوالوں سے منفرد اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ سب سےپہلے تو یہ رواں ماہ جنوری کا دوسرا مکمل چاند ہوگا ، ایک ہی ماہ دکھائی دینے والا دوسرا مکمل چاند فلکیات کی اصطلاح میں میں ‘ بلیو مون ‘ کہا جاتا ہے ۔ اس سپر بلیو مون پر جب زمین کا سایہ’امبرا ‘ پڑے گا تو اس کے باعث یہ دہکتے تانبے کی طرح سرخ نظر آئیگا ، یعنی اس رات چاند گرہن بھی ہوگا جسے مجموعی طور پر ‘ سپربلیو بلڈ مون ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    پاکستان میں 70 سال بعد سپر مون کا نظارہ

    ماہرین فلکیات کے مطابق اس طرح تین عوامل تقریبا ًایک سو پچاس سال بعد اکٹھے نظر آتے ہیں ،اس سے پہلے 1866 میں دکھائی دیئے تھے اور اب 2168 میں نظر آئیں گے ۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے ایک پریس ریلیز کے مطابق کبھی کبھی فلکیاتی عوامل اس طرح ترتیب اور تواتر سے اکھٹے ہوتے ہیں جو بیک وقت حیران کن بھی ہیں اور خلائی تحقیقات میں بہت زیادہ معاون ثابت ہوتے ہیں ۔ اس برس مارچ میں بھی بلیو مون دکھائی دے گایعنی دو مکمل چاند ہو نگے لیکن درمیان کے مہینےفروری میں ایک دفعہ بھی مکمل چاند کا مشاہدہ نہیں کیا جا سکے گا جسے ‘ بلیک مون ‘ کا نام دیا گیا ہے جو ہر بیس برس بعد رونما ہوتا ہے۔

    اکتیس جنوری کے سپر بلیو بلڈمون کو ایشیاء ، روس کے مشرقی علاقوں ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے رہائشی با آسانی دیکھ سکیں گے جس کے اوقات رات ایک بجے سے علی الصبح چار بجے کے ہیں جبکہ شمالی امریکہ ، الاسکا اور ہوائی میں صرف مکمل چاند گرہن سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کے وقت دیکھا جا سکے گا ۔ لیکن بد قسمتی سے مشرقی ٹائم زون میں رہنے والے افراد کے لیے صبح پانچ بجے اس تانبے جیسے دہکتے گرہن کا مشاہدہ کافی مشکل ہوگا۔ جبکہ برطانیہ کے رہائشی اس نظارے سے یکسر محروم رہیں گے ۔ دنیا بھر سے فلکیات کے شیدائی اس تاریخی گرہن کا مشاہدہ کرنے کے لیے ان علاقوں کا رخ کر رہے ہیں جہاں باآسانی سپر مون کے ساتھ گرہن کا بھی مشاہدہ کیا جاسکے گا ۔

    پاکستان میں بھی اس سپر مون کو غروبِ آفتاب کے بعد دیکھا جا سکے گا جبکہ بلڈ مون رات کے آخری پہر میں دو بجے کے بعد دیکھا نظر آئے گا ۔ اس چاند گرہن کا دورانیہ تقریباً76 منٹ ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔