کراچی : شہر قائد میں عوامی مرکز کے قریب سپر اسٹور میں آگ بھڑک اُٹھی، فائر بریگیڈ کا عملہ آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اسسٹنٹ کمشنر ساجدہ قاضی کچھ نہیں کہا جا سکتا کب تک آگ پر قابو پایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں عوامی مرکز کے قریب سپر اسٹور میں اچانک آگ لگ گئی، فائر بریگیڈ کی 7گاڑیاں آگ پر قابو پانے میں مصروف ہیں جبکہ فائربریگیڈ کی مزید گاڑیاں طلب کرلی گئیں ہیں۔
سپر اسٹور میں لگی آگ کی شدت میں اضافہ ہوگیا اور آگ گودام اور بیسمنٹ تک پھیل گئی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر ساجدہ قاضی کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ اور فائر بریگیڈ کا عملہ آن بورڈ ہے، واٹر ٹینکرز کو بھی طلب کرلیا گیا ہے، کچھ نہیں کہا جا سکتا کب تک آگ پر قابو پایا جائے گا۔
پیرس: فرانس کی سپر مارکیٹ میں ایک خاتون نے چاقو سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں دو افراد شدید زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ فرانس کے جنوبی شہر ’ٹیولن‘ میں قائم ایک سپر مارکیٹ میں پیش آیا جہاں ایک خاتون نے خاص قسم کے تیز دھار آلے سے خاتون سمیت دو افراد کو شدید زخمی کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چاقو بردار خاتون نے علی الصبح سپر مارکیٹ میں آئے لوگوں پر حملہ کیا، ایک زخمی شخص کے سینے پر گہرے زخم آئے تاہم خاتون سمیت دونوں افراد خطرے سے باہر ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خاتون ذہنی مریضہ ہوسکتی ہے تاہم تحقیقات کر رہے ہیں ہوسکتا ہے کسی عسکریت پسند نظریات کی حامل بھی ہو، سپرمارکیٹ سے گرفتاری کے بعد خاتون کے گھر پر چھاپہ مار کر تلاشی بھی لی گئی تاہم ایسی کوئی متنازعہ چیز برآمد نہیں ہوئی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ 25 سالہ گرفتار خاتون کا کوئی جرائم کا ریکارڈ نہیں ہے، اس واقعے کو دہشت گردی کہنا قبل ازوقت ہوگا تاہم تحقیقات کر رہے ہیں جس کے بعد ہی حقائق سامنے آئیں گے۔
خیال رہے کہ فرانس میں 2015 سے اب تک دہشت گردی کے مختلف واقعات میں تقریباً 250 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں تاہم فرانس میں اس وقت سیکیورٹی بھی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ فرانس کے دار الحکومت پیرس میں ایک چاقو بردار شخص نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ چار زخمی ہوگئے تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
لندن : برطانیہ میں مسلمانوں نے نفرت کی بنیاد پر برطانوی شخص نے سپر مارکیٹ میں موجود اسکارف پہنی ہوئی خواتین پر صفائی کرنے والے کیمیکل ’وینش‘ سے حملہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ان دنوں برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف متعصب سوچ میں اضافہ ہورہا ہے، حکمران جماعت ’کنزر ویٹو پارٹی‘ میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو مسلمان سے متعلق سخت رویہ اپناتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی سپر مارکیٹ میں موجود مسلمان خواتین پر متعصب سوچ رکھنے والے ایک شخص نے صفائی کرنے والے کیمیکل کے ذریعے حملہ کیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی ہے۔
سپر مارکیٹ میں ماہانہ اشیاء خورد و نوش کی خریداری کرنے والی خواتین پر صفائی کرنے والے کیمیکل ’وینش‘ سے حملے کی ویڈیو مجرم نے خود بنائی تھی۔ جس میں اسکارف پہنی ہوئی خواتین کو دیکھا جاسکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مجرم نے ویڈیو کے دوران وینش کی بوتل کیمرے میں دکھائی اور کہا کہ دیکھتے ہیں ’یہ کام کرتا ہے یا نہیں‘۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حملہ آور اسکارف پہنی ہوئی خاتون کے پیچھے گیا اور وینش ڈالنے کے بعد کہا ’نہیں یہ کام نہیں کررہا‘۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسکارف پہنی ہوئی خاتون کو متعصب شخص کی حرکت کا پتہ ہی نہیں چلا یا انہوں نے شاپنگ کے دوران دھیان ہی نہیں دیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں مقیم مسلم کمیونٹی کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سایٹز پر مطالبہ کیا گیا ہے مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کرنے والے متعصب شخص کو گرفتار کیا جائے۔
خیال رہے کہ سنہ 2016 میں بریگزٹ پر ووٹنگ کے بعد برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگزیز وارداتوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ سنہ 2016 اور 2017 کے درمیان مساجد پر بھی حملوں کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی کی پولیس نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز خطوط تقسیم کرنے والے شخص کو برطانوی شہر ’لنکون‘ سے گرفتار کیا جس کی عمر 35 برس ہے تاہم اب تک نام اور شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ رواں سال یکم مئی کو مسلم تنظیم کے سربراہ کی جانب سے برطانوی وزیر اعظم ’تھریسا مے‘ کو خط لکھا گیا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکمران جماعت ’کنزرویٹو پارٹی‘ میں موجود نسلی اور مذہبی امتیاز رکھنے والے اراکین کے خلاف فوری انکوائری کی جائے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
پیرس: جنوبی فرانس کی سپر مارکیٹ میں حملہ کرنے والے مسلح نوجوان کو پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کردیا، جبکہ کارروائی کے دوران ایک پولیس افسر شدید زخمی ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز فرانس کے علاقے ٹریبس میں واقع سپر مارکیٹ پر ایک مسلح شخص نے قبضہ کرکے اندر موجود افراد کو یرغمال بنا کر 3 افراد کو ہلاک جبکہ 16 شہری زخمی ہوئے تھے زخمی افراد میں سے دو کی حالت نازک ہے۔
فرانس کے وزیر داخلہ جیراڈ کولمب کے مطابق 45 سالہ لیفٹیننٹ کرنل آرناؤڈ نے حملہ آور سے ایک خاتون کے بدلے خود کو مغوی بنانے کی پیشکس کی۔
خاتون کی رہائی کے بعد لیفٹیننٹ خود اندر چلا گیا اور اس دوران اس نے اپنا فون آن رکھا تاکہ پولیس فون کال کے ذریعے اندرونی صورتحال کا جائزہ لے سکے۔ اندر جانے کے بعد حملہ آور نے لیفٹیننٹ پر فائر کیا جس کے فوری بعد پولیس سپر مارکیٹ کے اندر گھس آئی اور جوابی فائرنگ میں حملہ آور کو ہلاک کردیا۔
سپر مارکیٹ حملہ میں مسلح شخص کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا لیفٹیننٹ کرنل آرناؤڈ بیلٹرامی
دہشت گرد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے لیفٹیننٹ کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ آپریشن کے بعد لیفٹیننٹ کو ہیرو قرار دیا گیا۔
فرانسیسی وزیر داخلہ نے حملہ آور کا نام ریدوین لدیم اور عمر 26 برس بتائی ہے جس نے دعوی کیا تھا کہ اس کا تعلق شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر داخلہ جیراڈ کولمب کا کہنا تھا کہ فرانس کی خفیہ ایجنسیوں کے پاس حملہ آور کا ماضی میں کیے گئے جرائم کا ریکارڈ موجود تھا تاہم ان کا خیال تھا کہ وہ صرف منشیات کی اسمگلنگ جیسے جرائم میں ہی ملوث ہے اور انتہاپسندی کی جانب مائل نہیں ہے۔
تفتیشی افسران کا یہ خیال ہے کہ مذکورہ حملہ آور نے تین مختلف واقعات میں لوگوں کو زخمی اور ہلاک کیا تھا۔
جیراڈ کولمب کا کہنا تھا کہ حملہ آور خودکار ہتھیاروں سے لیس تھا اور نومبر 2015 میں پیرس میں ہونے والے حملوں میں ملوث اہم حملہ آور صالح عبدالسلام کی رہائی کا مطالبہ کررہا تھا۔
فرانس کے وزیر اعظم نے حملے کے بعد ملکی صورتحال کو ’سنگین‘ قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ کارروائی دہشت گردی پر مبنی اقدامات کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
خیال رہے کہ پہلا حملہ سپر مارکیٹ سے 15 منٹ کی مسافت پر کارکیسون نامی علاقے میں ایک پولیس اہلکار پر ہوا جو اس وقت گولی لگنے سے زخمی ہو گیا تھا جب وہ اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ جاگنگ کر رہا تھا۔ پولیس اہلکار کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے سپر مارکیٹ میں پہنچ کر چیخ کر کہا کہ ’میں داعش کا سپاہی ہوں اور میں نے چھوٹے سے قصبے میں سپر مارکیٹ میں لوگوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ تین سالوں میں فرانس میں متعدد شدت پسندانہ حملے ہوچکے ہیں، سنہ 2015 میں فرانس کے دارلحکومت پیرس میں دو حملوں کے دوران 148 شہری ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد ملک میں صورتحال ہائی الرٹ پررہی ہے۔
یاد رہے کہ سال 2016 میں تین حملوں کے دوران دو پولیس افسران سمیت 88 لوگ ہلاک ہوئے تھے، جبکہ پچھلے سال داعش نے ریلوے اسٹیشن سے مردہ حالت میں پائی جانے والی دو خواتین کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
پیرس: فرانس میں مسلح شخص کی جانب سے سپر مارکیٹ پر حملہ جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی فرانس کے شہر کاکاسن میں واقع ایک سپر مارکیٹ پر مسلح شخص نے لوگوں کو یرغمال بنانے کی کوشش کی بعد ازاں ملزم نے حملہ کرتے ہوئے دو افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
واقعے کی خبر ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسٹور میں موجود یرغمال شہریوں کو بازیاب کرایا تاہم اب بھی پولیس اہلکار خطرات کے پیش نظر سپر مارکیٹ میں موجود ہیں۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے سپر مارکیٹ میں موجود آٹھ افراد کو یرغمال بنایا جسے پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے بازیاب کرایا، کارروائی کے دوران ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔
دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی خصوصی ٹیم نے واقعے سے متعلق تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، تاہم فرانسیسی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ملزم کا تعلق داعش سے ہے البتہ اس حوالے سے اب تک حکومتی سطح پر کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس پیرس میں دو ملسح افراد نے مقامی سپر مارکیٹ میں موجود شہریوں کو یرغمال بنایا تھا بعد ازاں پولیس نے کارروائی کی جس کے نتیجے میں پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور دونوں ملزمان موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ گذشتہ برسوں فرانس میں اس نوعیت کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں جس کے بعد فرانس کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئ ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔