Tag: Superstition

  • علم ہونے کے باوجود لوگ جعلی عاملوں کے چکروں میں کیوں پڑتے ہیں؟

    علم ہونے کے باوجود لوگ جعلی عاملوں کے چکروں میں کیوں پڑتے ہیں؟

    بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں توہم پرستی کا سب سے بڑا ذریعہ نجومی اور جعلی عامل پیر فقیر ہیں، کہیں ستاروں کے حساب سے تو کبھی جادو کے اثرات کے نام پر لوگوں کو سر عام لُوٹا جارہا ہے۔

    جعلی عاملوں نے کئی گھرانے اجاڑے، کئی عزتیں پامال کیں، اس کے باوجود جگہ جگہ ان جعلی عاملوں کے اشتہارات سے شہروں کی دیواروں کو کالا کردیا جاتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر نفسیات ڈاکٹر فاطمہ توفیق نے تفصیلی گفتگو کی اور جعلی عاملوں کی اس قسم کی خرافات سے بچنے اور اس کی وجوہات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے معاملات ہمارے معاشرے میں کئی نسلوں سے چلے آرہے ہیں اس کو راتوں رات ختم نہیں کیا جاسکتا، اس کے خاتمے کیلئے گراس روٹ لیول سے علم اور آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے جیسے کہ اسکول سے لے کر یونیورسٹی لیول تک کے نصاب کی کتابوں میں اس طرح کے مضامین کو شامل کیا جائے۔

    ڈاکٹر فاطمہ توفیق کا کہنا تھا کہ اگر صحت کی بات کی جائے تو ہمارا دماغ بھی دیگر جسمانی اعضاء کی طرح ایک عضو ہے اگر اس میں کوئی خرابی یا بیماری پیدا ہوجائے تو لوگ اسے روحانی علامات سے جوڑ دیتے ہیں جو اس کی بنیادی وجہ ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ گھریلو یا کاروباری معاملات جیسے ساس بہو کا جھگڑا، رشتوں میں رکاوٹ، کاروبار کی بندش وغیرہ کا تعلق بھی نفسیات سے ہے، اس کے حوالے سے بھی ہمیں سینس آف کنٹرول کو سمجھنا ہوگا۔

    اس کے علاوہ کچھ لوگ دوسروں کو نقصان پہچانے کیلئے اس طرح کے عملیات کرتے ہیں وہ بے بسی کے احساس کی وجہ سے ہے ان کی مدد کرنے والا یا سمجھانے والا یا مشورہ دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔

    واضح رہے کہ حکومت نے جادو ٹونے کی روک تھام، کالے جادو، جعلی پیروں اور عاملوں پر پابندی اور جادوگری کی ممانعت پر غور شروع کر دیا ہے۔

    اس حوالے سے گزشتہ دنوں سینیٹ میں سینیٹر چوہدری تنویر نے جادو ٹونے کے خلاف بِل پیش کیا، جس کے بعد اسے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے حوالے کیا گیا۔

    مسودے میں ملک بھر میں جادو ٹونے کی روک تھام، کالے جادو پر پابندی اور جعلی پیروں و عاملوں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے کہا گیا ہے۔ بل میں کالا جادو کرنے والے شخص کو کم از کم دو سال اور زیادہ سے زیادہ سات سال تک سزا اور پچاس ہزار روپے سے دو لاکھ روپے تک جرمانہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • ’ہیلوسینیشن‘ کسے کہتے ہیں؟ کیا آپ بھی اس کا شکار ہیں

    ’ہیلوسینیشن‘ کسے کہتے ہیں؟ کیا آپ بھی اس کا شکار ہیں

    بہت سے لوگوں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ وہ کچھ ایسی چیزیں دیکھ یا سُن رہے ہیں جو درحقیقت موجود ہی نہیں ہیں، اکثر لوگ اسے توہم پرستی میں اوپری ہوا کا اثر کہتے ہیں لیکن میڈیکل سائنس اس کے برعکس بیان کرتی ہے۔

    ایسے حالات یا تجربات درحقیقت ہماری جسمانی یا ذہنی صحت سے متعلق ہوسکتے ہیں اور بعض اوقات صحت کے سنگین مسائل کو بھی اس کا ذمہ دار قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس قسم کے تجربے کو طبی زبان میں ’ہیلوسینیشن‘ کہتے ہیں۔

    Hallucinations

    ’ہیلوسینیشن‘ کسے کہتے ہیں ؟

    کسی شخص کو کسی شے یا انسان کی غیر موجودگی میں وہ شے یا انسان نظر آنے لگے یا تنہائی میں جب آس پاس کوئی بھی نہ ہو پھر بھی آوازیں سنائی دینے لگیں تو اس عمل کو ’ہیلو سینیشن‘ کہتے ہیں۔

    زیادہ تر معاملات میں ہیلوسینیشن کو ایک سنگین مسئلہ سمجھا جاتا ہے اور یہ مریض کے معیار زندگی پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ نشہ یا کچھ ادویات کے اثرات کو ایک طرف چھوڑ دیا جائے تو زیادہ تر معاملات میں اس کے لیے سنگین ذہنی اور دماغی صحت کی خرابیاں ہوتی ہیں۔

    اس حوالے سے بھارتی ماہر نفسیات ڈاکٹر رینا دتہ (پی ایچ ڈی) کا کہنا ہے کہ ہیلوسینیشن ایک ایسی کیفیت ہے جس میں ہمارے حواس متاثر ہونے لگتے ہیں، یہ فریب کاری کئی قسم کی ہو سکتی ہے، جیسا کہ کچھ لوگوں کو بصری فریب کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یعنی وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جو حقیقت میں موجود نہیں ہیں، جبکہ کچھ لوگوں کو سماعت کے فریب کا سامنا ہو سکتا ہے، جس میں وہ ایسی آوازیں سن سکتے ہیں جو حقیقی نہیں ہیں جیسے کہ کسی کے بولنے یا گانے کی آواز وغیرہ۔

    اس کے علاوہ کچھ لوگوں کو ’ٹیکٹائل ہیلوسینیشن‘ کا بھی سامنا ہوسکتا ہے یعنی ایسا محسوس ہو جیسے کوئی انہیں چھو رہا ہے اور ذائقہ یا بو سے متعلق فریب کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    Visual

    فریب کی وجوہات

    ڈاکٹر رینا دتہ بتاتی ہیں کہ ہیلوسینیشن بہت سی وجوہات کی وجہ سے ہو سکتا ہے جس میں جسمانی اور ذہنی صحت سے متعلق وجوہات اور مسائل کچھ بری عادتیں اور بعض اوقات تناؤ بھی شامل ہیں۔

    کچھ وجوہات جن کے اثرات میں ہیلوسینیشن بھی شامل ہے یا جنہیں فریب کی ذمہ دار وجوہات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے وہ درج ذیل ہیں۔

    دماغی صحت کے عوارض : دماغی صحت کے عوارض جیسے شیزوفرینیا، بائی پولر ڈس آرڈر، پی ٹی ایس ڈی، بعض دیگر فریبی عوارض، اور شدید ڈپریشن فریب کا باعث بن سکتے ہیں۔

    دماغی امراض : دماغی مسائل جیسے مرگی، پارکنسنز کی بیماری، یا دماغی ٹیومر بھی فریب کا باعث بن سکتے ہیں۔

    دواؤں کا اثر : کچھ دواؤں کے ضمنی اثر کے طور پر ہیلوسینیشن بھی ہو سکتا ہے۔

    متلی اور اضطراب: ضرورت سے زیادہ تناؤ اور اضطراب بھی انسان کو فریب کا شکار بنا سکتا ہے۔

    منشیات اور الکحل: کچھ منشیات اور الکحل کا زیادہ استعمال فریب کا باعث بن سکتا ہے۔

    نیند کی کمی: نیند کی دائمی کمی یا بے خوابی بھی فریب کا باعث بن سکتی ہے۔

    وہ کہتی ہیں کہ اگر دماغی یا دماغ سے متعلق وجوہات ہیلوسینیشن کی ذمہ دار ہیں تو ضروری ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹر دوائیں، کچھ خصوصی تھراپی اور سائیکو تھراپی تجویز کرتے ہیں۔

    دوسری طرف اگر منشیات کا استعمال، نیند کی کمی یا دیگر رویے یا منشیات سے متعلق وجوہات اس کے لیے ذمہ دار ہیں، جس کا اثر صرف تھوڑے عرصے تک رہتا ہے تو ڈاکٹر متاثرہ شخص کو اس سے متعلقہ اچھی عادتیں اپنانے کا مشورہ دے گا۔ یعنی غذا، طرزِ زندگی اور باقاعدگی سے ورزش کرنا وغیرہ۔