Tag: Support

  • ٹرمپ کی اخوان پر پابندیاں دیر آید درست آید ثابت ہوں گی، مصری رکن پارلیمنٹ

    ٹرمپ کی اخوان پر پابندیاں دیر آید درست آید ثابت ہوں گی، مصری رکن پارلیمنٹ

    قاہرہ : مصری رکن پارلیمنٹ نے ٹرمپ کی جانب سے اخوان المسلمون پر پابندی لگانے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخوان المسلمون کی وفادار تنظیمیں مصر سمیت کئی ملکوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصری پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹر سمیر غطاس کا کہنا ہے کہ پچھلے چھ سال کے دوران امریکی کانگریس میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی متعدد بار کوشش کی گئی مگر کانگریس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کی طرف سے اس کی شدت کے ساتھ مخالفت کی جاتی رہی ہے۔

    عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹک ارکان کانگریس کا موقف ہے کہ اخوان المسلمون کی مرکزی قیادت کا دہشت گردی کی کسی کارروائی میں نام نہیں آیا تاہم دوسری جانب مصری تنظیموں اور ارکان پارلیمان نے اخوان المسلمون کے دہشت گرد گروہ ہونے کے حوالے سے ٹھوس شواہد مہیا کیے ہیں۔

    اخوان المسلمون کے وفادار کئی جہادی اور دہشت گرد تنظیمیں مصر اور دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کی مسلسل کاروائیوں میں ملوث ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں اخوان المسلمون کو بلیک لسٹ کرنے سے 76 ملکوں میں پھیلے اخوانی نیٹ ورک پر کاری ضرب لگے گی۔

    اخوان لیڈر اور اس کے عناصر کی نقل و حرکت محدود ہوجائے گی اور ان کے اثاثے منجمد ہوجائیں گے، اس طرح اخوان المسلمون شدید گھٹن اور پابندیوں کی فضاء میں رہنے کے بعد خود ہی اپنا وجود کھو دے گی۔

    باسل غطاس نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے نتیجے میں جرمنی، سوئٹرزلینڈ، برطانیہ، قطر اور ترکی میں بھی اخوان کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی کیونکہ اخوان کا ایک بڑا نیٹ ورک ان ہی ملکوں میں قائم ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا میں اخوان المسلمون پر پابندی لگنے سے سابق امریکی صدر باراک اوباما کی اخوان کی حمایت پر مبنی پالیسی درگور ہوجائے گی۔

  • امریکا لبنانی فورسز کی تربیت اور انہیں مسلح کرنے میں مدد گار ہے، لبنانی وزیر داخلہ

    امریکا لبنانی فورسز کی تربیت اور انہیں مسلح کرنے میں مدد گار ہے، لبنانی وزیر داخلہ

    بیروت : لبنانی وزیر داخلہ ریا الحسن کا شامی مہاجرین سے متعلق کہنا ہے کہ اگر کسی شامی خاتون یا مرد کے تحفظ کی ضمانت نہیں دی جاتی تو ہم ان میں سے کسی کو بھی واپس نہیں بھیجنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کی پہلی خاتون وزیر داخلہ ریا الحسن کا کہنا ہے کہ امریکی ہمارے سب سے بڑے حامی اور معاون ہیں اور وہ ہماری داخلی اور جنرل سکیورٹی فورسز کی تربیت اور انھیں اسلحے سے لیس کرنے میں خاص طور پر مدد کررہے ہیں۔

    ریا الحسن کا کہنا تھا کہ ان کے علاوہ برطانیہ ، یورپی یونین اور فرانس بھی مالی امداد کررہے ہیں اور ہم خوش قسمت ہیں کہ وہ لبنان میں سرکاری سکیورٹی فورسز کی سنجیدگی سے معاونت کررہے ہیں۔

    انھوں نے عرب ممالک کی جانب سے امداد کے حوالے سے بتایا کہ وہ سکیورٹی کے علاوہ دوسرے شعبوں میں اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں۔وہ لبنان کو سماجی اور اقتصادی شعبوں کی بہتری کے لیے امداد مہیا کررہے ہیں۔

    انھوں نے کہا:” ہمیں سکیورٹی اداروں کی تربیت اور دوسرے امور کے ضمن میں کچھ امداد درکار ہے لیکن یہ عرب ممالک پر منحصر ہے کہ وہ کیا امداد کرتے ہیں اور اس بات کا بھی انھیں فیصلہ کرنا ہے کہ کیا امداد مناسب رہے گی۔

    ریا الحسن نے لبنان میں مقیم شامی مہاجرین کے بارے میں بھی تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے ( یو این ایچ سی آر) کے مطابق اس وقت لبنان ساڑھے نو لاکھ رجسٹرڈ شامی مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ شامی مہاجرین کے بارے میں مستقبل تحریک کا موقف بڑا واضح ہے کہ انھیں تحفظ کی ضمانت کی صورت میں جلد ان کے وطن میں واپس بھیجا جانا چاہیے لیکن اگر کسی شامی خاتون یا مرد کے تحفظ کی ضمانت نہیں دی جاتی تو ہم ان میں سے کسی کو بھی واپس نہیں بھیجنا چاہتے ہیں۔

    عرب ٹی وی سے اپنے پہلے خصوصی انٹرویو میں لبنان کی داخلی سلامتی، دوسرے ممالک کی جانب سے سکیورٹی فورسز میں اصلاحات کے لیے امداد، سرحدوں پر سکیورٹی اور شامی مہاجرین کی صورت حال کے بارے میں گفتگو کی ہے۔

    ریا الحسن لبنان اور مشرقِ وسطیٰ کے کسی ملک کی بھی پہلی خاتون وزیر داخلہ ہیں۔ انھیں جنوری میں وزیراعظم سعد الحریری کی نئی کابینہ میں یہ منصب سونپا گیا تھا۔ وہ لبنان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت مستقبل تحریک کی نائب سربراہ ہیں۔

    انھوں نے بطور وزیر داخلہ حال ہی میں عرب وزرائے داخلہ اور انصاف کے مشترکہ اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔

  • سعودی اور اماراتی وفود کی سوڈانی عسکری کونسل کے سربراہ سے ملاقات‘ تعاون کا خیر مقدم

    سعودی اور اماراتی وفود کی سوڈانی عسکری کونسل کے سربراہ سے ملاقات‘ تعاون کا خیر مقدم

    خرطوم : سوڈان کی فوجی عبوری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرھان عبدالرحمان نے سوڈان کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مثالی تعلقات کی تحسین کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک سوڈان میں 30 برس سے عہدہ صدارت پر براجمان عمر البشیر کے خلاف گزشتہ تین ماہ سے جاری احتجاجی مظاہرے کے نتیجے میں ایک ہفتہ قبل سیاسی تبدیلی رونما ہوئی جس میں عمر البشیر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا اور فوج نے انہیں گرفتار کرلیا۔

    عبوری فوجی کونسل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سوڈانی قوم کے امارات اور سعودیہ کے ساتھ ازلی تعلقات قائم ہیں اور آنے والے دور میں یہ تعلقات مزید مضبوط اور مستحکم ہوں گے۔

    سوڈانی عسکری کونسل کے سربراہ کی طرف سے یہ بیان سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ایک مشترکہ وفد سے ملاقات کے بعد جاری کیا گیا۔

    سعودیہ اور امارات کے اعلیٰ سطحی وفد نے منگل کو خرطوم میں مسلح افواج کے ہیڈ کواٹر میں جنرل عبدالفتاح البرھان عبدالرحمان سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

    عرب ممالک کے وفد نے سوڈانی عسکری کونسل کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا، اماراتی اور سعودی وفد نے سوڈان کی عسکری کونسل کے وائس چیئرمین جنرل محمد حمدان دقلو موسیٰ سے بھی ملاقات کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں میں وفد کے ارکان نے سوڈانی قیادت کو یقین دلایا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سوڈانی قوم کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • او آئی سی کا سوڈان میں عوامی مطالبات کی حمایت کا اعلان

    او آئی سی کا سوڈان میں عوامی مطالبات کی حمایت کا اعلان

    دبئی : اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے سوڈان میں جاری سیاسی بحران میں سوڈانی قوم کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈانی قوم نے اپنے مستقبل کے حوالے سے جو فیصلہ کیا اس کی ہر سطح پر حمایت کی جانی چاہیے۔

    اسلامی تعاون تنظیم نے سوڈان میں عسکری کونسل کی طرف سے قوم کے مفاد میں کیے فیصلوں اور اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی سوڈان کے ریاستی اداروں کے تحفظ پر زور دیتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ سوڈانی قوم کے جائز مطالبات اور ان کی امنگوں کی ترجمانی وقت کی ضرورت ہے۔

    او آئی سی نے سوڈان کی تمام سیاسی قوتوں پر تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کہ سوڈان میں پرانتقال اقتدار کا عمل پرامن طریقے سے آگے بڑھایا جائے اور سوڈان کے استحکام اور خوش حالی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم کی قراردادوں پرعمل درآمد کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • امریکی کانگریس کا یمن میں عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کا فیصلہ

    امریکی کانگریس کا یمن میں عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکی کانگریس نے ایک قرار داد منظور کی ہے جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ یمن میں سرگرم عرب اتحاد کی عسکری سپورٹ روک دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹس کی اکثریت والے ایوان نمائندگان میں قرار داد کے حق میں 274 اور مخالفت میں 175 ووٹ آئے، واضح رہے کہ ریپبلکنز کی اکثریت والی سینیٹ سے یہ قرار داد پہلے ہی منظور ہو چکی ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کانگریس کی اس قرار داد کی منظوری میں کئی ماہ کا عرصہ لگ گیا۔

    کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اب اس قرار داد کو وہائٹ ہاؤس ارسال کیا جائے گا تاہم وہائٹ ہاؤس کی جانب سے گزشتہ ماہ یہ کہا جا چکا ہے کہ صدر ٹرمپ اس کو مسترد کر دیں گے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ دوسرا موقع ہو گا جب امریکی صدر قانونی سازی کے خلاف اپنا ویٹو کا حق استعمال کریں گے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ویٹو کے حق کا غیر مؤثر بنانے کے لیے سینیٹ اور ایوان نمائندگان دونوں میں اس قرار داد کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں : یمن جنگ میں سعودی حمایت ختم کرنے کےلیے امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں کئی برسوں سے یمن میں جاری سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کے لیے قرارداد لانے اور اس پر گفتگو کرنے کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی جس میں 63 سینیٹرز حق میں جبکہ صرف 37 مخالفت میں ووٹ دئیے تھے۔

    امریکی سینیٹرز کا جنگ میں حمایت کرنے کی تحریک چلانا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک دھچکا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کانگریس نے یمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت کرنے کے لیے قرار داد منظور کی تو میں بحیثیت صدر اسے ویٹو کردوں گا۔

  • وینزویلا کے اہم فوجی جنرل نے صدر ماڈورو کی مخالفت کا اعلان کردیا

    وینزویلا کے اہم فوجی جنرل نے صدر ماڈورو کی مخالفت کا اعلان کردیا

    کراکس : وینزویلا کی فضائی افواج کے سربراہ جنرل فرانسیسکو یانیر نے دستوری حکومت کے مخالف اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وینزویلن ایئرفورس کی اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کے سربراہ جنرل فرانسیسکو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک ویڈیو پیغام میں اپوزیشن لیڈر سے اظہار وفاداری کیا۔

    جنرل فرانسیسکو یاینز کا کہنا تھا کہ ملک کی 90 فیصد افواج نکولس ماڈورو کے مخالف ہے، وینزویلا کی عوام صدر ماڈورو کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

    وینزویلن فضائیہ کے اعلیٰ افسر نے نکولس ماڈورو کے آمرانہ طرز حکومت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں وینزویلا کی فوج کو قائم مقام صدر جون گائیڈو کو صدر تسلیم کرنے اور نکولس ماڈورو کو منصب صدارت سے ہٹانے کی دعوت دیتا ہوں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ جنرل فرانسیسکو نے یہ ویڈیو کب اور کس مقام پر ریکارڈ کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کے سربراہ کی جانب سے جاری ویڈیو پیغام کے بعد وینزویلین ایئرفورس کی اعلیٰ کمانڈ نے جنرل فراسیسکو پر غداری کا الزام کا عائد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا ہے کہ وینزویلا کی تمام افواج جنرل فرانسیسکو کے ساتھ شامل ہوجائے۔

    اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملٹری حکام کی حمایت حاصل کرنے کےلیے خفیہ میٹنگ کی تھی نکولس ماڈورو کو صدارتی محل سے نکالنے کےلیے وہ فوج کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    واضح رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمںٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی نے بھی اپوزیشن رہنما کی حمایت کردی

    یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی کرنل جوش لوئس سلوا کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تھی جس میں وہ نکولس ماڈورو سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو اعلان وفاداری کررہے تھے۔

  • آپ کواستعفی نہیں دینے دیں گے، ہمارے پاس تعریف کے الفاظ نہیں، چیف جسٹس کا یاسمین راشد سے مکالمہ

    آپ کواستعفی نہیں دینے دیں گے، ہمارے پاس تعریف کے الفاظ نہیں، چیف جسٹس کا یاسمین راشد سے مکالمہ

    لاہور:چیف جسٹس نے وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد کوکام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا آپ کواستعفا نہیں دینےدیں گے،آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارےپاس تعریف کے الفاظ نہیں جبکہ اینٹی کرپشن کوپی کےایل آئی کی انکوائری اور ذمہ داروں کےخلاف کارروائی کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے پرائیویٹ یونیورسٹیز کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی،  وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین عدالت میں پیش ہوئیں۔

    ڈاکٹر یاسمین نے عدالت کو بتایا کہ آپ کے ریمارکس پر اپوزیشن مجھ سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو استعفی نہیں دینے دیں گے آپ اپنا کام کریں، گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، آپ بہت قابل احترام ہیں، آپ کا پورا کیرئیر بے داغ ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے خلاف بھی مہم چلائی جاتی ہے، ایسے واٹس ایپ میسج موجود ہیں، کیا ان حالات میں کام کرنا چھوڑ دیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مہم کے محرکین کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارے پاس الفاظ نہیں جن سے آپ کی تعریف کی جائے۔

    پی کےایل آئی سے متعلق ڈاکٹریاسمین راشدنے بتایا کہ بورڈآف گورنر بنادیا ہے، جون تک بچوں کےجگرکی پیوندکاری شروع ہوجائےگی، جس پر  چیف جسٹس نےکہا چاہتےہیں اسپتال حکومت چلائے پہلےکی طرح ٹرسٹ نہیں،یہ عوام کی زندگی کامعاملہ ہےہم مدد کرناچاہتےہیں۔ 

    پی کےایل آئی پرڈی جی اینٹی کرپشن نے رپورٹ پیش کی ، جس میں بتایاکہ کنسلٹنٹ اورعملےکوبھاری تنخواہیں دی گئیں مگرکام نہیں ہوا،قومی خزانے کو نقصان پہنچا، جس پر چیف جسٹس نے کہا اینٹی کرپشن انکوائری اورذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرے۔

    پی کےایل آئی کی سابق انتظامیہ کے وکلانےرپورٹ پر جواب کی مہلت مانگی، جس پرعدالت نےبدھ تک جواب جمع کرانے کاحکم دے دیا۔

    یاد رہے 6 جنوری کو پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے سوال کیا کہ جگر کی پیوند کاری کے آپریشن کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت نے جواب دیا کہ چیف جسٹس فکرنہ کریں اس پرکام کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ فکر آپ کو کرنی ہے بی بی! لیکن آپ کچھ نہیں کررہیں۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس

    جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے کہا تھا کہ ہر سماعت پر آپ اور پنجاب حکومت زبانی جمع خرچ کرکے آجاتی ہے، چف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب میں نااہلی اور نکما پن انتہا کو پہنچ چکا ہے، معاملہ ختم کردیتے ہیں پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت ہی نہیں ہے۔ا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا  کہ کیس میں پنجاب حکومت کی نا اہلی کو تحریری حکم کا حصّہ بنارہے ہیں، علاج کی سہولیتیں دینے میں ناکام ہیں، لوگ آپ سے خود پوچھ لیں گے، ان کا کہنا تھا کہ جس کا جو دل کرتا ہے کرے اور چلائے اس کڈنی انسٹی ٹیوٹ کو، سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا۔

  • دبئی پولیس نے 6 سالہ بچی کے گردے تبدیل کرواکر نئی زندگی دے دی

    دبئی پولیس نے 6 سالہ بچی کے گردے تبدیل کرواکر نئی زندگی دے دی

    دبئی : اماراتی پولیس نے زندگی و موت کی کشمکش سے دوچار 6 سالہ بچی کے گردے تبدیل کرواکر نئی زندگی دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی رہائشی 6 سالہ ریم پیدائش کے ساتھ ہی مہلک بیماری میں مبتلا ہوگئی تھی اور 9 ماہ کی عمر سے متاثرہ بچی کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

    اماراتی پولیس نے متاثرہ بچی کی تعلیم حاصل کرنے کے جذبے کی حوصلہ افزائی کی اور گردوں کی تبدیلی میں معاونت فراہم کی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جون 2017 میں ریم کو کیس دبئی میں واقع بچوں کے خصوصی اسپتال الجلیلہ منتقل کردیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے مذکورہ بچی کا نام گردے تبدیل کروانے والے مریضوں میں کی فہرست میں شامل کردیا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہےکہ حالیہ دنوں ہی ریم کی سرجری ہوئی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ریم دبئی کے پولیس کے ایک رکن کی بیٹی ہے جس سے ملاقات کےلیے دبئی پولیس کے کمانڈر انچیف میجر جنرل عبداللہ خلیفہ المرّی نے اسپتال کا خصوصی دورہ کیا۔

    میڈیا کا کہنا ہے کہ ریم کامیاب آپریشن کے بعد کافی خوش ہے، اس کا کہنا ہے کہ ’میں اپنے بھائی اور دوستوں کے ہمراہ بہت جلد اسکول جانا چاہتا ہوں‘۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ریم دوسری بچی ہے جس کی بچوں کے خصوصی اسپتال الجلیلہ میں گردے تبدیلی کا کامیاب آپریشن کیا گیا ہے۔

  • یمن جنگ میں سعودی حمایت ختم کرنے کےلیے امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    یمن جنگ میں سعودی حمایت ختم کرنے کےلیے امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    واشنگٹن : سعودی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کی یمن جنگ میں امریکی حمایت ختم کرنے کے لیے سینیٹرز نے سینیٹ میں قرار داد پیش کرنے کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کئی برسوں سے یمن میں جاری سعودی عرب کی قیادت کام کرنے والے عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کے لیے قرارداد لانے اور اس پر گفتگو کرنے کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں 63 سینیٹرز حق میں جبکہ صرف 37 مخالفت میں ووٹ دئیے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹرز کا جنگ میں حمایت کرنے کی تحریک چلانا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک دھچکا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کانگریس نے یمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت کرنے کے لیے قرار داد منظور کی تو میں بحیثیت صدر اسے ویٹو کردوں گا۔

    امریکی وزیر داخلہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع جم میتھس نے زور دیا کہ سینیٹرز اس تحریک کے پیچھے نہیں ہیں، مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ یمن میں امن کی صورتحال خراب ہے ان حالات میں قرار داد لانے سے امن کی کوششیں متاثر ہوں گی جو حوثی جنگجوؤں کے لیے حوصلے کا باعث بنے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ معروف صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے ترکی میں بہیمانہ قتل کے بعد امریکا پر سعودی حمایت دے دست بردار ہونے اور محمد بن سلمان کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے شدید دباؤ ہے لیکن امریکا نے سعودی ولی عہد کو ذمہ دار ٹھہرانے سے انکار کردیا۔

    امریکی صدر اور ان کی موجودہ انتظامیہ نے واضح طور پر یمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ یمن جنگ سنہ 2014 سے جاری ہے جب حوثی جنگجوؤں نے ملک کے شمالی حصّے کا کنٹرول حاصل کرکے دارالحکومت صنعا کی جانب بڑھے اور صدر کو زبردستی عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

    سنہ 2015 میں سعودی عرب کی قیادت میں امریکا، فرانس اور برطانوی حمایت یافتہ آٹھ ممالک نے حوثیوں کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا تاکہ اپنے حامی یمنی صدر کی حکومت کو دوبارہ بحال کرسکے۔

  • جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی بیان کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی

    جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی بیان کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی

    ریاض : امریکی اخبار سے منسلک جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کے الزامات پر اقتصادی پابندیوں کی دھمکیوں کو مسترد کرنے کے بیان کی اسلامی تعاون کی تنظیم نے حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی اسلامی دنیا میں خاص حیثیت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمان ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر سعودی حکومت کے خلاف اقتصادی پابندیوں، سیاسی دباؤ اور دی جانے والی دھمکیوں اور جھوٹے الزامات کو

    مسترد کرنے کے بیان کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بیان میں کہا تھا کہ بیرونی طاقتوں کی دھمکیوں اور دھمکی آمیز بیانات پر اپنے موقف سے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر یوسف العثیمین کا کہا تھا کہ سعودی عرب کے بین الااقوامی تعلقات میں مرکزی کردار ہے جس کی وجہ سے میڈیا سعودیہ کے استحکام اور اصلاحات کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سعودہ عرب کا مسلمانوں کے نزدیک الگ مقام ہے اور وہ اسلامی دنیا میں خصوصی حیثیت رکھتا ہے کیوں کہ اسلامی تعاون کا بانی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشہ روز امریکی صدر کے مطابق خاشقجی کا کیس اس لیے بھی اہم ہے کہ کیونکہ وہ ایک رپورٹر ہیں تاہم اس معاملے کی وجہ سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم لوگوں کی ملازمتوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔