Tag: supreme court

  • سپریم کورٹ کے گزشتہ دس ماہ میں جاری کردہ سرکلرز اور احکامات پبلک کر دیے گئے

    سپریم کورٹ کے گزشتہ دس ماہ میں جاری کردہ سرکلرز اور احکامات پبلک کر دیے گئے

    اسلام آباد (17 اگست 2025): سپریم کورٹ کے 26 اکتوبر 2024 سے 12 اگست 2025 تک کے سرکلرز اور احکامات پبلک کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دس ماہ میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے متعدد سرکلرز اور احکامات جاری کیے ہیں جو اب عوام کے لیے جاری کیے گئے ہیں، ان میں 9 جنوری 2025 کو سابق ججز کے انتقال پر نئی پالیسی بھی شامل ہے، جس کے مطابق سپریم کورٹ کا ایک فوکل پرسن مرحوم جج کی تدفین کے انتظامات میں مدد کرے گا۔

    سپریم کورٹ میں قبل از وقت سماعت کی نئی پالیسی 22 فروری 2025 سے نافذ کی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق ضمانت، فیملی اور انتخابی معاملات کو ترجیح دی جائے گی، فوری نوعیت کے معاملات میں اب وکلا کو قبل از وقت سماعت کی درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہوگی، جب کہ دوسرے کیسز کے لیے فوری درخواست کے ساتھ ٹھوس وجوہ فراہم کرنا ہوں گی۔

    6 مارچ کے حکم نامے میں سرکاری گاڑیوں کے نجی استعمال پر فی کلو میٹر چارجز میں اضافہ کیا گیا، سپریم کورٹ میں موٹر سائیکل کا فی کلومیٹر کرایہ 6 روپے سے بڑھ کر 9 روپے ہو گیا، کار اور جیپ کا فی کلومیٹر کرایہ 12 روپے سے بڑھا کر 18 روپے کر دیا گیا، وین اور اسٹیشن ویگن کا کرایہ 16 روپے فی کلومیٹر سے بڑھ کر 24 روپے ہو گیا۔ ایئر کنڈیشنڈ کوسٹر کا فی کلومیٹر چارج 48 روپے سے بڑھ کر 72 روپے کیا گیا، نان ایئر کنڈیشنڈ کوسٹر کافی کلومیٹر چارج 32 روپے سے 48 روپے ہو گیا۔

    خیبرپختونخوا میں سیلاب، سعودی عرب، ترکیہ، روس، برطانیہ و دیگر کا اظہار افسوس

    سپریم کورٹ نے 17 مئی 2025 کو نئی پرچیز اینڈ مینٹی ننس کمیٹی تشکیل دی، یہ کمیٹی سپریم کورٹ کی عمارتوں، ججز کی رہائش گاہوں کی دیکھ بھال کے فرائض سر انجام دے گی، اور عمارتوں کی دیکھ بھال سے متعلق چھوٹے کاموں اور ان کے اخراجات کا تخمینہ لگائے گی، نیز عمارتوں اور گیسٹ ہاؤسز کی مرمت پر 5 لاکھ تک کے کاموں کی سفارش کا اختیار دیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے 19 مئی 2025 کو فیصلے اپ لوڈ کرنے کی پالیسی بدل دی ہے، اور فیصلہ کیا گیا کہ اب اقلیتی فیصلہ بھی اکثریتی فیصلے کے ساتھ ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا۔ 19 مئی 2025 کی پالیسی میں ڈے کیئر سینٹر کے لیے سخت ایس او پیز جاری کی گئی، پالیسی کے تحت ڈے کیئر سینٹر میں صرف 4 سال تک کی عمر کے بچوں کو داخلہ ملے گا۔

    سپریم کورٹ کے 22 مئی کے حکم نامے میں یونیورسٹیوں کے وفود کے لیے نئے قواعد نافذ کیے گئے، جن کے مطابق صرف فائنل یا دوسرے آخری سال کے طلبہ کو اجازت ہوگی، عدالت کا وزٹ کرنے والے تمام طلبہ کو ایک مخصوص ڈریس کوڈ کی پابندی کرنی پڑے گی۔

    7 جولائی کے حکم نامے میں نئی ایس او پیز جاری کی گئیں، ججز کے لیے پروٹوکول میں اضافہ کیا گیا، پروٹوکول عملے کو 24 گھنٹے دستیاب رہنے اور چوکسی کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت کی گئی۔

    ججز کو طبی کلینکس اور کلبوں کی رکنیت حاصل کرنے میں بھی مدد دی جائے گی، ججز اور ان کے خاندانوں کے لیے سفر، رہائش، نقل و حمل کے لیے بہترین انتظامات کیے جائیں گے۔ نئے ایس او پیز کے تحت ججز کو ضروری دستاویزی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی، ججز کے نادرا، پاسپورٹ اور سی ڈی اے سے متعلق کام ترجیحی بنیادوں پر ہوں گے۔

    7 جولائی کے حکم نامے میں گیسٹ ہاؤسز کی ریزرویشن کے لیے نئی پالیسی جاری کی گئی، جس میں ججوں اور ان کے خاندانوں کو رہائش میں ترجیح دی جائے گی، نجی لوگوں کے دوروں کے لیے قیام کی مدت کو 4 دن تک محدود کر دیا گیا۔ 17 جون کے اعلامیے میں گاڑیوں کے استعمال کے لیے نئی پالیسی نافذ کی گئی، ہر جج کو 1800 سی سی تک کی دو سرکاری گاڑیوں کا اختیار ہوگا، ایک پرائمری اور دوسری فیملی کے لیے ہوگی، دونوں گاڑیوں کی دیکھ بھال، بشمول ایندھن حکومت کے ذمے ہوں گے۔

    نئی پالیسی کے تحت ہر جج 2 ڈرائیوروں کا حق دار ہوگا، ججز فوری ضرورت کی صورت میں تیسری گاڑی بھی حاصل کر سکیں گے، ہر جج کو ایک سیکیورٹی گاڑی اور ایک تربیت یافتہ گن مین بھی فراہم کیا جائے گا، سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کے لیے بھی گاڑیوں کی نئی پالیسی جاری کی، ریٹائرمنٹ کے بعد ہر جج ایک ماہ تک اپنی پرائمری کار اپنے پاس رکھ سکے گا، اور جج اپنی استعمال شدہ گاڑی کو کم قیمت پر خرید سکے گا۔

    ریٹائرڈ ججوں کو ہوائی اڈے پر پک اپ اور ڈراپ کی اعزازی سہولت بھی ملے گی، اگر ریٹائرڈ جج نے پہلے پرائمری کار نہیں خریدی تو فرسودہ قیمت پر نئی پرائمری کار خرید سکتا ہے، ریٹائرڈ ججز اسلام آباد، صوبائی دارالحکومتوں میں دستیاب سرکاری گاڑی کی فراہمی کا مطالبہ بھی کر سکیں گے۔

    سپریم کورٹ نے 29 جولائی کو ججوں کی بیرون ملک چھٹیوں کے لیے قواعد میں ترمیم کر دی، ججز اب نجی غیر ملکی دورے صرف موسم گرما اور سرما کی تعطیلات کے دوران کر سکتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان کو کسی بھی جج کی پہلے سے منظور شدہ چھٹی کو منسوخ یا محدود کرنے کا اختیار ہے۔

  • سپریم کورٹ میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے

    سپریم کورٹ میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے

    اسلام آباد(14 اگست 2025): سپریم کورٹ آف پاکستان میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے ہیں جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔

    جاری کردہ اعلامیے کے مطابق یہ رولز عہد حاضر کے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھ کر بنائے گئے ہیں، رولز تشکیل کے لیے جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی  تھی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی میں جسٹس نعیم افغان، جسٹس عقیل عباسی بھی کمیٹی میں شامل تھے، کمیٹی نے ججز، پاکستان بار، سپریم کورٹ بار سمیت دیگر بارز سے بھی مشاورت کی۔

    اعلامیے کے مطابق کمیٹی کی تجاویز کو سپریم کورٹ کی فل کورٹ کے سامنے رکھا گیا، فل کورٹ نے غور و فکر کے بعد رولز 2025 کو منظور کیا۔

  • سعودی سپریم کورٹ کا عیدالاضحیٰ سے متعلق حکم جاری

    سعودی سپریم کورٹ کا عیدالاضحیٰ سے متعلق حکم جاری

    سعودی عرب کی سپریم کورٹ نے عیدالاضحیٰ سے متعلق حکم جاری کرتے ہوئے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ 27 مئی کو ذوالحج کا چاند دیکھنے کی کوشش کریں۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی سپریم کورٹ نے شہریوں کو کہا ہے کہ وہ منگل 29 ذوالقعد کو ذوالحج کا چاند دیکھیں۔

    رپورٹس کے مطابق اگر 27 مئی کو چاند نظر آیا تو ذوالحج کا آغاز 28 مئی سے ہوجائے گا اور اس صورت میں عیدالاضحیٰ جمعہ 6 جون کو ہوگی۔

    اگر منگل کو چاند نظر نہیں آیا تو یکم ذوالحج جمعرات کو ہوگا اورعیدالاضحیٰ کا پہلا دن ہفتہ 7 جون کو ہوگا۔

    سعودی سپریم کورٹ نے درخواست کی ہے کہ اگر کسی کو براہ راست یا دوربین سے چاند نظر آئے تو قریبی عدالت سے رجوع کریں اور اپنی گواہی دے دیں یا قریبی مرکز سے رابطہ کریں تاکہ وہاں سے عدالت پہنچنے کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔

    دوسری جانب قطر نے اس سال عید الاضحی پر پانچ دن کی تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔

    خلیجی ملک میں، تہوار کے لیے عام تعطیلات ذوالحجہ کی نویں تاریخ سے شروع ہوں گی جسے یومِ عرفہ کے بھی کہا جاتا ہے جو اسلام کا مقدس ترین دن ہے۔

    قطر میں سرکاری تعطیل 9 ذی الحجہ سے 13 ذوالحجہ کے اختتام تک ہو گی تاہم چاند نظر آنے کے بعد اس میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔

    عیدالفطر گزر گئی اب عیدالاضحیٰ کب ہوگی اس سے متعلق پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں ساتھ ہی اس موقع پر چھٹیوں کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔

    ماہرین فلکیات کی جانب سے اب تک متحدہ عرب امارات اور پاکستان میں عیدالاضحیٰ کے حوالے سے پیشگوئی ہو چکی ہے۔

    ایمریٹس آسٹرونومی سوسائٹی کے مطابق یو اے ای میں ذی الحج کا چاند 27 مئی کو نظر آنے کا امکان ہے اور اگر یہ پیشگوئی درست ثابت ہوئی تو عیدالاضحیٰ جمعہ 6 جون کو ہونے کا امکان ہے۔

    پاکستان میں عیدالاضحیٰ کس تاریخ کو ہوگی؟ پیشگوئی

    یو اے ا ی میں ہر سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر یوم عرفہ سمیت چار چھٹیاں ہوتی ہے۔ تو اگر ماہرین فلکیات کی یہ پیشگوئی درست ثابت ہوتی ہے تو امارات میں جمعرات 5 جون سے (9 ذی الحج) سے اتوار 8 جون تک ہوں گی۔

  • جج کے چیمبر سے نگرانی کے آلات کی برآمدگی کی خبر پر سپریم کورٹ کا اعلامیہ جاری

    جج کے چیمبر سے نگرانی کے آلات کی برآمدگی کی خبر پر سپریم کورٹ کا اعلامیہ جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس کے ایک جج کے چیمبر سے نگرانی کے آلات کی برآمدگی کی خبر بے بنیاد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک جج کے چیمبر سے نگرانی کے آلات کی برآمدگی کی خبر پر سپریم کورٹ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر من گھڑت اور جھوٹی ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا، غلط خبر کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچانا ہے، عدالت عظمیٰ نے سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی خبر کو مسترد کیا ہے۔

    ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس خبر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور خبر کی اشاعت کا مقصد عدلیہ کو متنازع بنانا ہے۔

  • آئینی ترامیم سے سپریم کورٹ کی حیثیت کیا رہ جائے گی؟ عابد زبیری کے ہوشربا انکشافات

    آئینی ترامیم سے سپریم کورٹ کی حیثیت کیا رہ جائے گی؟ عابد زبیری کے ہوشربا انکشافات

    مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کیلئے حکومت کی کوششیں تاحال جاری ہیں تاہم ابھی تک اسے خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی، ساتھ ہی وکلاء برادری کی جانب سے بھی ان ترامیم کی شدید مخالفت کی جارہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ممتاز قانون دان عابد زبیری اور پی ٹی آئی رہنما سینیٹر ہمایوں مہمند نے آئینی ترامیم سے متعلق اہم حقائق سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آئینی ترامیم کا مسودہ آج صبح ہی ہمیں ملا ہے اس مسودے میں ایسی خطرناک ترامیم ہیں جسے پڑھ کر آپ بھی ڈر جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان ترامیم کے بعد سپریم کورٹ کی چیف جسٹس کی کوئی پاور نہیں رہے گی۔

    عابد زبیری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کی پاور لے کر ایک وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جس میں ججوں کی تعیناتی صدر وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے جج کی عمر 68 سال ہوگی، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی مدت 3 سال ہوگی اور اگر وہ اس مدت سے پہلے 65 سال کا ہوجائے تو چیف کے عہدے پر نہیں رہے گا۔

    عابد زبیری نے انکشاف کیا کہ آئین کے آرٹیکل 190 کے مطابق سپریم کورٹ کے جو احکامات ہیں سب اس کو ماننے کے پابند ہوں گے، انہوں نے وہاں سے سپریم کورٹ کا لفظ ہی نکال دیا ہے اور اس کی جگہ وفاقی آئینی عدالت لکھ دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی یہ حیثیت کردی گئی ہے۔

    ان ترامیم کے بعد سپریم کورٹ کی حیثیت ایک سول کورٹ جیسی رہ جائے گی، جس کے چیف کی حیثیت بھی سول کورٹ کے جج جتنی ہوگی۔ وفاقی آئینی عدالت کی موجودگی میں سپریم کورٹ میں صرف چھوٹے موٹے دیوانی فوجداری جیسے مقدمات نمٹائے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ ہائی کورٹس کے پاور اور اختیارات کو بھی ختم کردیا گیا ہے، ترمیمی مسودے کے مطابق ہائی کورٹس نیشنل سیکیورٹی کے مسائل بھی نہیں حل کرسکے گا۔

  • کرن راؤ کی فلم ’لاپتہ لیڈیز‘ سپریم کورٹ میں دکھائی جائے گی

    کرن راؤ کی فلم ’لاپتہ لیڈیز‘ سپریم کورٹ میں دکھائی جائے گی

    ممبئی: بالی ووڈ اسٹار عامر خان کی سابقہ اہلیہ کرن راؤ کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’لاپتہ لیڈیز ‘ کو بھارتی سپریم کورٹ میں دکھائی جائے گی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے قیام کے 75 ویں سال کے دوران منعقد کی گئی سرگرمیوں کے ایک حصے کے طور پر آج صنفی مساوات کے موضوع پر مبنی فلم ’لاپتہ لیڈیز‘ آڈیٹوریم سی بلاک ایڈمنسٹریٹو بلڈنگ کمپلیکس میں دکھائی جائے گی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے دیگر جج اپنے اہلخانہ کے ساتھ فلم دیکھنے کے لیے پہنچیں گے، اس موقع پر معروف اداکار اور پروڈیوسر عامر خان اور فلم کی ڈائریکٹر کرن راؤ بھی موجود ہوں گی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کرن راؤ کی فلم ‘لاپتہ لیڈیز’ کو گزشتہ ماہ 26 اپریل کو او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر ریلیز کیا گیا تھا اور صرف ایک ماہ میں اس فلم نے نیٹ فلکس پر 13.8 ملین ویوز حاصل کرلیے تھے۔

    فلم ’لاپتہ لیڈیز ‘ بپلاب گوسوامی کی ایک ایوارڈ یافتہ کہانی پر بنائی گئی ہے جس میں پرتیبھا رانتا، سپارش شریواستو، اور نیتانشی گوئل نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔

    فلم میں ایک ایسے شخص کی کہانی بیان کی گئی ہے جس کی دلہن ٹرین سفر کے دوران گم ہوجاتی ہے جب وہ گھونگھٹ کی وجہ سے پہچان نہ پانے پر دوسری دلہن کو ساتھ گھر لے آتا ہے۔

    بھارت کے دیہی علاقوں کی سادگی اور بھول پن کے پس منظر میں بنائی گئی اس فلم میں دل چسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ٹرین میں دو باراتیں اپنی اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوتے ہیں۔

  • الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کیا ہے؟ حکومت کو اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کیا ہے؟ حکومت کو اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، ایوان سے بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن  ارکان نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔

    دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد یہ بل صدر مملکت کے دستخطوں سے جاری ہونے کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن جائے گا۔

    اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری سے حکومت وقت نے بذریعہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ پر حملہ کردیا ہے یعنی ایک ادارہ ایک سیاسی جماعت کو کچلنے کیلئے دوسرے ادارے پر حملہ آور ہوگیا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل2024پر تفصیلی روشنی ڈالی اور اس کے مندرجات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    الیکشن ایکٹ ترمیمی بل2024 کیا ہے؟

    الیکشن ایکٹ 2017 میں یہ ترمیمی بل سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد لایا گیا ہے جس کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حکم جاری کیا گیا کہ تحریک انصاف کو اس کی مخصوص نشستیں دی جائیں۔

    پہلی ترمیم کے مطابق کوئی رکن اسمبلی اپنا سیاسی جماعت سے وابستگی کا پارٹی سرٹیفکیٹ تبدیل نہیں کرسکتا۔

    دوسری ترمیم کے مطابق مخصوص نشستوں کے حصول کیلیے ضروری ہے کہ کسی جماعت نے وقت پر فہرست جمع کروا رکھی ہو۔

    پہلی ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66 میں متعارف کروائی گئی ہے جبکہ دوسری ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 104 میں متعارف کروائی گئی ہے۔ ترمیمی ایکٹ 2024 کے مطابق یہ دونوں ترامیم منظوری کے بعد فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔

    اس بل کی منظوری کیخلاف تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ یہ بل حکومت کیلئے نشان عبرت بنے گا۔

    دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قانون سازی عدلیہ کیخلاف نہیں یہ پریکٹس پہلے سے موجود ہے، ہم نے اس بل کے ذریعے صرف اس قانون کی وضاحت کی ہے۔ اس قانون کا مقصد لوگوں کو موقع پرستی سے روکنا ہے، اور جس طرح عدلیہ کو آئین و قانون کی تشریح کا اختیار ہے اسی طرح پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کو استثنیٰ کیسے دیا؟ جو بائیڈن نے سپریم کورٹ کے حوالے سے بڑی آئینی ترامیم کا اعلان کر دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ کو استثنیٰ کیسے دیا؟ جو بائیڈن نے سپریم کورٹ کے حوالے سے بڑی آئینی ترامیم کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے سپریم کورٹ میں بڑی تبدیلیوں کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر جو بائیڈن امریکی سپریم کورٹ کے ججوں کے لیے میعاد کی حدیں اور ایک قابل نفاذ اخلاقیاتی کوڈ کا مطالبہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جس کے تحت ہائی کورٹ اور اس کے کام کرنے کے طریقے میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔

    اس حوالے سے اپنی تجاویز وہ آئندہ چند ہفتے میں پیش کریں گے، تجاویز میں ججوں کے عہدے کی معیاد مقرر کیا جانا اور اخلاقی قدروں پر لازمی عمل شامل ہوگا، صدر بائیڈن نے تجاویز پر آئینی ماہرین اور اراکین کانگریس سے صلاح مشورے بھی مکمل کر لیے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کا یہ مجوزہ منصوبہ سپریم کورٹ کو ڈرامائی طور پر تبدیل کر دے گا، تاہم ان تجاویز کو کانگریس کی منظوری درکار ہوگی۔ کہا جا رہا ہے کہ ان تجاویز کے نفاذ کے لیے یا تو آئینی ترمیم یا کانگریس کی کارروائی درکار ہوگی، اور یہ دونوں راستے موجودہ سیاسی ماحول میں ناممکن دکھائی دیتے ہیں۔ ماضی وہ بائیڈن خود سپریم کورٹ میں کسی بھی تبدیلی کے مخالف رہے ہیں۔

    طالبان یقینی بنائیں افغان سرزمین سے دہشتگرد حملے نہ ہوں، امریکا

    جو بائیڈن اس آئینی ترمیم پر بھی غور کر رہے ہیں کہ صدر اور آئینی عہدوں پر موجود دیگر شخصیات کو حاصل وسیع تر استثنیٰ بھی ختم کر دیا جائے۔

    صدر بائیڈن نے ٹرمپ کو آفیشل ایکٹ کے معاملے پر استثنیٰ کے عدالتی فیصلے پر کڑی تنقید کی تھی اور عدالتی فیصلے کو قانونی اصولوں پر حملہ اور قانون کی حکمرانی پر ضرب قرار دیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے آبادی کے قریب اسٹون کرشنگ کو انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نے آبادی کے قریب اسٹون کرشنگ کو انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے آبادی کے قریب اسٹون کرشنگ کو انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اسٹون کرشنگ پلانٹس کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا آبادی کے قریب پاور اسٹون کرشرز انسانی جان کے لیے خطرہ ہے۔

    جسٹس منصور نے آبادی کے قریب موجود پاور اسٹون کرشرز کو دوسری جگہ یا آبادی سے دور شفٹ کرنے کی ہدایت کی، انھوں نے کہا خیبر پختونخوا میں اسٹون کرشنگ کا ایشو بہت سیریس ہے، ہمارے سامنے کیس 3 اسٹون کرشرز کا ہے لیکن ایسے سینکڑوں پاور کرشرز ہیں جو آبادی کے قریب واقع ہیں۔

    عدالت میں پاور کرشرز کی جانب سے وکالت کرنے والے اعتزاز احسن نے کہا ہمیں کمیشن رپورٹ کا جائزہ لینے کا وقت دیا جائے، میری استدعا ہے کہ کیس کو محرم کے بعد رکھا جائے، جسٹس منصور نے کہا اگر محرم کی بات ہے تو پھر اس کیس کا فیصلہ جلدی ہونا چاہیے۔

    جسٹس منصور نے کہا ہم انڈسٹری کو بند نہیں کرنا چاہتے لیکن انسانی جانوں کا معاملہ بھی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور وکیل اسٹون کرشرز کو کل تک کی مہلت دے دی۔ عدالت نے کہا کل اسٹون کرشرز کے وکیل نہ آئے تو کمیشن رپورٹ پر فیصلہ کر دیں گے۔

  • سپریم کورٹ نے انسداد اسمگلنگ ایکٹ 1977 میں ترمیم کی سفارش کر دی

    سپریم کورٹ نے انسداد اسمگلنگ ایکٹ 1977 میں ترمیم کی سفارش کر دی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انسداد اسمگلنگ ایکٹ 1977 میں ترمیم کی سفارش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے انسدادا اسمگلنگ ایکٹ 1977 جائزے کے لیے پارلیمنٹ کو بھجوا دیا، اور فیصلہ دیا کہ یہ قانون نقائص سے بھرپور ہے۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انسداد اسمگلنگ ایکٹ میں اپیل کا حق صرف ملزمان کو دیا گیا ہے، حکومت کو اپیل کا حق نہ ہونے کا مطلب ہے کہ انسداد اسمگلنگ ایکٹ ملزمان کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے کی کاپی لا اینڈ جسٹس کمیشن، سیکریٹری قانون، اور اٹارنی جنرل کو بھجوا دی، 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس شاہد وحید نے تحریر کیا۔

    انسداد اسمگلنگ ایکٹ میں اے این ایف کا کردار صرف اسپیشل جج کو اطلاع دہندہ کا ہے، ملزمان کا مؤقف سامنے آنے کے بعد معاملہ جج اور ملزمان کے درمیان رہ جاتا ہے، اور اس قانون کے تحت جج کو اطلاع دینے کے بعد شکایت کنندہ کا کردار ختم ہو جاتا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ اے این ایف کا کردار شکایت کے بعد ختم ہونے پر وہ فیصلے سے متاثرہ فریق نہیں ہوگا، ایکٹ میں اے این ایف یا ریاست کو اپیل کا کوئی حق نہیں دیا گیا، اپیل کا حق صرف متاثرہ فریق یعنی ملزمان کو ہی ہے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پشاور ہائی کورٹ نے اے این ایف کی اپیل متاثرہ فریق نہ ہونے پر ہی خارج کی، دنیا بھر میں ریاست اور حکومت کو انسداد اسمگلنگ قانون میں اپیل کا حق دیا گیا ہے، مناسب ہوگا پارلیمان قانون کا جائزہ لے تاکہ ریاست کو اپیل کا حق دیا جا سکے۔