Tag: supreme court lahore registry

  • ایسےافسران کیلئےلعنت ہے،جوقومی خزانےکیلئےنقصان کاباعث بنتے ہیں ، چیف جسٹس

    ایسےافسران کیلئےلعنت ہے،جوقومی خزانےکیلئےنقصان کاباعث بنتے ہیں ، چیف جسٹس

    لاہور :چیف جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری اراضی کی لیزپرتعمیرات سےمتعلق کیس میں ڈی سی لاہور،محکمہ ریونیوافسران کو5بجےطلب کرلیا اور ریمارکس دیئے کہ ایسےافسران کیلئےلعنت ہے،جوقومی خزانےکیلئےنقصان کاباعث بنتےہیں۔

    تفصیلات کے  مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سرکاری اراضی کی لیزپرتعمیرات سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے کہا ہم سرکاری اراضی کےنگراں ہیں، آئندہ لیزنیلامی کےذریعےدی جائےگی تاکہ شفافیت ہو، وہ وقت گزرگیابڑاآدمی درخواست دیتا تھااورڈی سی زمین دےدیتاتھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ایل ڈی اےکےبھی تمام پٹرول پمپس کی ری لیزنگ کی، جس پٹرول پمپ کی15ہزار لیز تھی، اسے ڈیڑھ کروڑ میں لیز پر دیاگیا۔

    جسٹس  ثاقب نثار کرپٹ افسران پر برس پڑے اور کہا  ا ایسےافسران کیلئےلعنت ہےجوقومی خزانےکیلئےنقصان کاباعث بنتےہیں۔

    عدالت نے ڈی سی لاہوراور محکمہ ریونیوافسران کوطلب کرلیا۔

    دوسری جانب شہری کی اراضی پرقبضےکے ایک دوسرے مقدمے میں چیف جسٹس نے طیفی بٹ کو دوپہر 3بجے طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ کون ہے طیفی بٹ ؟ درخواست گزار نے بتایا طیفی بٹ نے اندرون شہر میں3کنال زمین پر قبضہ کررکھا ہے، ایس پی سٹی نے کہا طیفی بٹ نے شہری حمیرا بٹ پر بہت ظلم کیا۔

    جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا ایس پی سٹی آپ سوئے ہوئےہیں؟کیوں نہیں پکڑا، طیفی بٹ کو پیش کریں یہاں کوئی بدمعاشی نہیں چلے گی۔

  • چیف جسٹس کا یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے ملحق کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے پر ازخود نوٹس

    چیف جسٹس کا یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے ملحق کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے پر ازخود نوٹس

    لاہور : چیف جسٹسں ثاقب نثار نے یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے ملحق کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے پر ازخود نوٹس لے لیا۔ عدالت نے صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کی تعداد اور انکے ساتھ ملحقہ کالجز کی تفصیلات طلب کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹسں آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے لاہور رجسٹری میں یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے ملحق کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت نے صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کی تعداد اور انکے ساتھ ملحقہ کالجز کی تفصیلات طلب کر لیں۔

    عدالت نے مزید استفسار کیا ہے کہ یونیورسٹیاں کب سے کام کر رہی ہیں اور فیس کیا لیتی ہیں۔ جن یونیورسٹیوں نے خلاف قانون کیمپس کھولا یا الحاق کیا، ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے۔

    ہائر ایجوکیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا نے بغیر اجازت کالجز کے ساتھ الحاق کیا، صرف ڈگری کا نہیں، ادارے میں اساتذہ کا ہونا بھی ضروری ہے، ورنہ ڈگری کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ یہ لوگوں کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں، دیکھتا ہوں کہ کون انکی ضمانت لیتا ہے۔ تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔

    عدالت نے غیر معیاری نجی یونیورسٹیوں کے معاملے پر ظفر اقبال کلانوری اور عزیز بھنڈاری ایڈووکیِٹ کو عدالتی معاون مقرر کر دیا اور جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے نجی یونیورسٹیوں کو نوٹس دے کر آنکھیں بند کر لی ہیں، بچوں کے مستقبل کا عدالت جائزہ لے گی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ڈگریاں نہ ملنے پر طالبعلم سڑکوں پر خوار ہو رہے ہیں، نجی یونیورسٹیوں نے دکھاوے کے بورڈ لگائے ہوئے ہیں، جہاں غیر معیاری تعلیم دی جا رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شوگر ملوں کے پرمٹس کی طرح نجی یونیورسٹیاں کھولنے کی اجازت دی گئی، ایف آئی اے یونیورسٹی آف ساوتھ ایشیاء میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے متعلق رپورٹ دے۔

  • نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے درخواست دائر

    نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے درخواست دائر

    لاہور: میاں نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست عوامی تحریک کے رہنما اشتیاق چودھری کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 آئین اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ، الیکشن ایکٹ کے تحت ایک نااہل شخص کو اتنے اختیارات دے دیئے گئے ہیں کہ وہ ملک میں اپنی مرضی سے قانون سازی کروا سکے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے الیکشن ایکٹ پر عمل سے ملک بنانا ریپبلک بن جائے گا، عدالت الیکشن ایکٹ کو غیر آئینی اور نواز شریف کے پارٹی صدارت کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔


    مزید پڑھیں : انتخابی اصلاحات بل 2017: پاکستان عوامی تحریک نے بھی نے عدالت سے رجوع کرلیا


    یاد رہے اس سے قبل  پاکستان عوامی تحریک  انتخابی اصلاحات ایکٹ  کو چیلنج کر چکی ہے، پاکستان عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ سے نا اہل شخص پارٹی صدر بن سکتا ہے، اس ایکٹ سے دہشت گرد، اور مافیا سربراہ ملکی سیاسی باگ ڈور سنبھال سکتے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی  کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کو آئین کے منافی اور کالعدم قرار دیا جائے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا۔

    بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف تقاریر، سپریم کورٹ میں نواز شریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    عدلیہ مخالف تقاریر، سپریم کورٹ میں نواز شریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سپریم کورٹ رجسٹری میں عدلیہ مخالف تقاریر پر نواز شریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی ہے، درخواست محمود اختر نقوی نے دائر کی، جس میں نواز شریف کی ریلی کے دوران عدلیہ مخالف تقاریر کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف نے اپنی نااہلی کو سازش قرار دیا ہے،میاں نواز شریف اسلام آباد سے لاہور تک اپنی ریلی کے دوران مختلف مقامات پر تقاریر کر رہے ہیں جس میں پانامہ لیکس فیصلے پر وہ مسلسل عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق نواز شریف کا یہ اقدام توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے اور آئین کے تحت سنگین جرم ہے کیونکہ آئین کے مطابق پاک فوج اورعدلیہ کے خلاف پروپیگنڈہ نہیں کیا جا سکتا ۔


    مزید پڑھیں : عدلیہ مخالف بیان ، نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریلی میں تمام حدود و قیود کو پار کیا جا رہا ہے اور غفلت کی وجہ سے ایک بچہ بھی جاں بحق ہو گیا ہے ۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ میاں نواز شریف کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ نوازشریف کی تقاریر کی اشاعت اور نشر کرنے پر پابندی لگائی جائے اور نواز شریف کے خلاف بچے کی ہلاکت کے باعث قانون کے مطابق کارروائی کا حکم بھی دیا جائے۔

    گذشتہ روز گوجرانوالہ میں اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا تھا کہ 70 برس سے پاکستان کی یہی تاریخ رہی ہے کہ جو بھی وزیر اعظم آیا اسے ذلیل و رسوا کرکے نکالا گیا، کسی کو پھانسی دی گئی اور کسی کو ہتھکڑی لگادی گئی اور کسی کو جیلوں میں ڈالا گیا، کیا منتخب وزیر اعظم کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہے گا؟


    مزید پڑھیں : عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے باہر نکلا ہوں، جلد ایجنڈا دوں گا، نواز شریف


    اس سے قبل سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے جہلم میں خطاب کے دوران عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کروڑوں ووٹوں سے منتخب ہوا، 5 ججوں نے یک جنبش قلم مجھے باہر کردیا اب میں منتخب حکومتوں کو کچلنے کے عمل کے خلاف اور عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے ایک ایجنڈے کا اعلان کروں گا اور اپنی جدو جہد کو مقصد کے حصول تک جاری رکھوں گا۔

    انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ سے منتخب ہونے والے وزیراعظم کو یک جنبش قلم سے فارغ کردیا گیا، کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں ہے ؟ کیا آپ لوگ اس پر آواز نہیں اٹھائیں گے؟ کیا آپ کے وزیراعظم نے کوئی غلط کام کیا تھا؟


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

     

  • لاہور : نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر

    لاہور : نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر

    لاہور: شریف خاندان کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں نواز شریف اور ان کے بچوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف فیملی کی مشکلات بڑھنے لگیں، سابق وزیر اعظم نوازشریف، ان کے بچوں مریم، حسن اور حسین نواز ، داماد کیپٹن ریٹائر صفدر اور اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائرکر دی گئی۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے نواز شریف اور دیگر کے خلاف نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ہے ، خدشہ ہے سزا سے بچنے کے لئے ملزمان ملک سے فرارہو سکتے ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ نوازشریف، مریم، حسن، حسین، صفدر، اسحاق ڈار کانام ای سی ایل میں ڈالاجائے۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنس دائرکرنے کی منظوری


    اس سے قبل گذشتہ روز عدالتی حکم پر نیب نے نوازشریف، حسن، حسین اور مریم کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی جبکہ اسحاق ڈار اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف بھی ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے، اس کی تہہ تک جائیں گے، سپریم کورٹ

    معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے، اس کی تہہ تک جائیں گے، سپریم کورٹ

    لاہور : سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بچوں کے اغوا کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت میں پولیس نے اعداد و شمار کی رپورٹ پیش کردی، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے، اس کی تہہ تک جائیں گے۔

    سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اقبال حمید الرحمن پرمشتمل بینچ نے بچوں کے اغوا کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت کی، عدالت کے روبرو ایڈیشنل آئی جی عارف نواز اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پیش ہوئے ، ایڈیشنل آئی جی نے تحریری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروادی، عدالت کا کہنا تھا کہ یہ کام حکومت کے کرنے کے ہیں ہے مگر عدالت کو مداخلت کرنا پڑی۔

    رپورٹ کے مطابق 2011 سے2016 تک مجموعی طور پر پنجاب میں 6793بچےاغوا ہوئے ، پولیس نے 6654بچے بازیاب کروالیے اور 139بچوں کے اغوا کے معاملہ پر تفتیش جاری ہے، 2015 میں 1134بچے اغوا اور 1093بچے بازیاب ہوئے، 2016میں 767بچے اغوا اور715بچے بازیاب کروالیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق بچوں کے اغوا کے زیادہ تر کیسز لاہور، روالپنڈی، فیصل آباد، بہالپور اور بہاولنگر کے اضلاع میں ہوئے ،اغوا ہونیوالے بچوں کی زیادہ تر عمریں 6سے پندرہ سال تک ہیں ، مجموعی طورپر 100میں سے 98فیصد بچوں کو بازیاب کروایا گیا، لاری اڈہ ،بس سٹاپ پارکس اور ریلوے اسٹیشن سے زیادہ بچے بازیاب ہوئے، اغوا برائے تاوان کے 4کیسز سامنے آئے، جس میں تمام بچوں کوبازیاب کروالیا گیا۔

    عدالت نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ تاوان اور اسمگلنگ کے لیے کتنے بچوں کو اغواء کیا گیا، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ محض یہ کہہ کر جان نہیں چھڑائی جا سکتی کہ والدین کی مار پیٹ سے بچے گھروں سے بھاگ گئے۔ بتایا جائے کہ کیا یہ رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کیلئے تیار کی گئی یا وزیر اعلیٰ کو پیش کرنے کیلئے تیار کی گئی ہے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ بچوں کے اغوا کا معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے ، عدالت نے پولیس کو آئندہ سماعت تک 10کیسزمیں بچے بازیاب کرواکے رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیدیا، عدالت نے کیس کی سماعت 3اگست تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پربچوں کے والدین کوطلب کرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : پنجاب کے مختلف علاقوں سے چھ ماہ میں 652 بچے اغواء سرکاری رپورٹ جاری

    گزشتہ سماعت میں قائم مقام چیف جسٹس نے آئی جی کو ہدایت کی تھی کہ وہ بچوں کے اغوا کی وارداتوں کی تفصیلات عدالت کو فراہم کرنے کیلئے ایک اعلی رینک کے پولیس افسر کو تعینات کریں اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس معاملہ کی عدالت میں سماعت کیلئے 28جولائی کو عدالت میں پیش ہوں۔

    دوسری جانب لاہور کے علاقے نشتر کالونی میں تیرہ سالہ شعیب کے والد کاشف کا کہنا ہے کہ دو روز قبل ان کا بیٹا دوست کے گھر کتاب لینے گیا اور واپس نہ آیا، ایک ماہ کے اند ر لاہور میں درجنوں بچوں کی گمشدگی کے واقعات کے باوجود حکومت بظاہر خاموش تماشاہی بنی ہوئی ہے۔

  • چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر

    چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر

    لاہور: چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔

    درخواست بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کی ڈیڈلائن دی گئی ہے بطور چیف الیکشن کمشنر تعیناتی کے لیے سیاسی جماعتوں نے مختلف شخصیات کے نام دیئے ہیں تاہم کسی پر بھی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔

    آئین کے تحت سپریم کورٹ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ تعیناتی کا خود بھی حکم دے سکتی ہے اگر حکومت اور اپوزیشن کسی نام پر متفق نہ ہوں تو عدالت زیر غور ناموں میں سے کسی ایک کی تعیناتی کا حکم دے سکتی ہے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہ ہونے سے بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں ہے اور بلدیاتی انتخابات بھی اسی وجہ سے نہیں ہورہے۔