Tag: Supreme Court of Pakistan

  • چیف جسٹس کا  کے الیکٹرک کا مکمل آڈٹ اور سی ای  او مونس علوی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا کے الیکٹرک کا مکمل آڈٹ اور سی ای او مونس علوی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

    کراچی : چیف جسٹس گلزار احمد نے کراچی میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کرنٹ لگنےسے اموات پر کے الیکٹرک کا مکمل آڈٹ اور سی ای او کے الیکٹرک کانام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے اموات پر سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کےالیکٹرک کےخلاف تمام مقدمات میں سی ای او کا نام شامل کرنے کا حکم دیا ، چیف جسٹس نے کہا اٹارنی جنرل صاحب سی ای اوکےالیکٹرک کانام ای سی ایل میں شامل کریں۔

    چیف جسٹس نے کے الیکٹرک کا مکمل آڈٹ کا حکم دیتےکرنٹ لگنے سےلوگ مررہے ہیں ،پورےکراچی سےارتھ وائر ہٹا دیے، ان لوگوں کے خلاف قتل کا مقدمہ بنتا ہےان کو احساس ہی نہیں ، کراچی کی بجلی بند کریں تو ان کو بند کردیں۔

    جسٹس گلزار نے کہا کہ جمعےکومیں آیا توشارع فیصل پر اندھیرا تھا ،لوگ باہر بیٹھے تھے ، ان کو صرف پیسہ کمانے کےلیےلایا گیاتھا؟ ادارے کو تباہ کردیا ، سستا میٹریل لگا یا ، صرف پیسہ کما رہےہیں، پوری دنیا میں آج آپریشنز چلا رہےہیں ، کراچی والوں سے پیسہ لے رہےہیں، اسٹیٹ بینک کو بھی منع کردیتے ہیں ان کا منافع باہر نہ بھیجے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نےسی ای او الیکٹرک مونس علوی کو جھاڑ پلا دی اور کہا آپ کوشرم نہیں آتی لوگو ں کوبھاشن دیتے ہیں ؟ بدترین انتظامیہ ہے،نظام پہلےسےبھی بد تر ہوگیا ہے ، کراچی پراجارہ داری قائم نہیں ہونےدیں گے، دوسری کمپنیاں بھی ہونی چاہییں۔

    چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ ہم نے 5 کروڑ روپے کا جرمانہ کیااور ایکشن لیا ، کے الیکٹرک نے ہمارےایکشن پرعدالتوں سے امتناع لیا ہوا ہے۔

    چیف جسٹس نے وکیل کےالیکٹرک سےمکالمے میں کہا کہ آپ بھی کراچی کےشہری ہیں آپ کوبھی احساس ہونا چاہیے ، ابھی 21لوگ مرے ہیں، آپ جا کر امتناع لےلیتےہیں ، جس پر وکیل کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ لوگ گھروں میں مرے ہیں ۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ بجلی کا کوئی نہ کوئی فالٹ ہوتا ہے تو بندہ مرتا ہے ، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس میں کہا سڑکوں پر بھی لوگ مرے ہیں ،ارتھ وائر ہی ختم کردیے، جس پر چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ رننگ وائر میں سے ارتھ وائر نکال دی گئی۔

    جسٹس گلزار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا آپ کےغیر ملکی مالکان کی ذہنیت سمجھتےہیں وہ ہمیں غلام سمجھتے ہیں، وہ کچاسمجھتےہیں پاکستانیوں کو،ان کے تو اونٹ کی قیمت بھی پاکستانی سے زیادہ ہے۔

    سپریم کورٹ نےکےالیکٹرک کالائسنس منسوخ ہونے پرمتبادل پوچھ لیا اور چیئرمین نیپرا سے استفسار کیا کہ ان کا لائسنس معطل ہوجائےتو آپ کےپاس کیا متبادل ہے ؟ چیف جسٹس نے کہا جب سے انہوں نےٹیک اوور کیا نظام کوتباہ کردیا ہے ، یہ کون ہوتے ہیں آکر ہمیں ،کراچی والوں کوبھاشن دیں ؟ کہتےہیں کراچی والےبجلی چوری کرتے ہیں ،یہ کون ہوتےہیں یہ کہنےوالے؟ کراچی والوں کو بھاشن مت دیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سی ای اوکےالیکٹرک سے کہا کہ ایک منٹ کیلئے بھی بجلی بند نہیں ہونی چاہیےسمجھےآپ؟ جس پر سی ای اوکےالیکٹرک کا کہنا تھا کہ پچھلے 10سال میں ڈھائی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ نمبروں کی بات نہ کریں ،آپ سی ای او ہیں ، کے الیکٹرک نقصان میں جارہی ہے، آپ کومعلوم ہے جب رات میں بجلی بندہوتی ہےتوکیاہوتاہے،چیف جسٹسچھوٹےچھوٹےگھروں میں بجلی نہ ہوتوکیاہوتاہے؟ عورتیں دہائیاں دیتی ہیں آپ لوگوں کی، آپ پوری دنیا میں ڈیفالٹرہیں ،لندن میں کیا ہوا آپ کے ساتھ؟ وہاں تو اپ لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور گردن دبوچ کر پیسے لئے گئے ، لوگوں کی بجلی بند نہیں کریں گے،بجلی بند کرنا ہے تو اپنےدفاتر کی کریں۔

    کراچی میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کرنٹ لگنےسے اموات پرسماعت میں چیف جسٹس نے کہا کے الیکٹرک کی ساری انتظامیہ کےخلاف کاروائی کی جائے، ایک ایک منٹ کی کی بجلی کی تقسیم پرنظر رکھیں، پیسہ یہ ہم سےسو گنا لیتے ہیں اور میٹریل سستا لگایا ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس میں کہا کہ دنیابھر میں جو اپنا نظام چلا رہے ہیں وہ کراچی سے چلا رہے ہیں، آپ بھاشن دیتےہیں،قوم نےاعتماد کیا،آپ نےیہ صلہ دیا؟ بھارت میں بورڈہےجو ایسی صورت حال میں ٹیک اوور کرتاہے، بجلی نہیں ہوتی تو خواتین بد دعائیں دیتی ہیں۔

    دوران سماعت چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ قانونی طورپرتحقیقات کی اجازت مل گئی،کےالیکٹرک کاازسرنو جائزہ لیں گے، ہم کے الیکٹرک کو 200ملین تک کا جرمانہ کرسکتے ہیں ، معلوم تھا ڈی جی نیپرا کو طلب کیا گیامگر میں خود عدالت چلاآیا ، ہم کے الیکٹرک کا مکمل آڈٹ کریں گے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ اپنے ادارے کا بھی آڈٹ کرالیں۔

    سماعت میں اےجی سندھ نے کہا کہ جب کےالیکٹرک کی نجکاری ہوئی تووفاق نےکہا تھا بجلی نہیں کاٹیں گے ، سندھ ہائی کورٹ کافیصلہ ہےکہ واٹر بورڈ کے پیسے وفاق نے دینے ہیں، جس پر وکیل کے الیکٹرک نے بتایا کہ ہم نے لائن لاسزز کم کرکے 19 فیصد کر دیےہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا آپ کی جو ذمےداری ہے وہ پیسے ادا کریں، امن ایمبولینس کی 4ارب کی لگژری گاڑیاں لیتے ہیں، اس میں دو ارب روپے کی پولیس کی گاڑیاں ہیں، ایمبولینس منگوائیں ،فائر بریگیڈ ،کچرا اٹھانے والی گاڑیاں منگوائیں۔

    فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا مسئلہ نیپراکےقانون کا ہے جو لاگو نہیں کرتے ،جس پر چیف جسٹس نے مکالمے میں کہا آپ غریب آدمی کو 20ہزار کا بل بھیج دیتے ہیں ، تو فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ کس قانون کےتحت ایک بجلی چور کی سزا پورے علاقے کودیتےہیں ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جیسی سروس دیتے ہیں ویسالوگ آپ سے برتاؤکرتے ہیں۔

    فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کوئی بتائے کہاں بارش میں اتنے لوگ مرجاتے ہیں ، چیئرمین نیپرا نے کہا میں بطور چیئرمین خود زمینی حقائق بتانے آیا ہوں ، جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا آپ اپنے ادارے کےبھی زمینی حقائق بتائیں۔

    غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر سپریم کورٹ نے حکم نامہ جاری کردیا ، جس میں کہا گیا کرنٹ لگنے کامقدمہ کے الیکٹرک حکام کے خلاف درج کیا جائےگا، کوئی بھی واقعہ ہوتوسی ای او سمیت تمام حکام کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    سپریم کورٹ نے نیپرا کی کارروائی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کے جاری حکم امتناع کی تفصیل طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کوبجلی سےمتعلق ٹریبونلز فعال کرنے کےاقدامات کی ہدایت کردی۔

    چیف جسٹس نے سی ای او کےالیکٹرک سے مکالمے میں کہا آپ کےپاس لوڈشیڈنگ کااختیار نہیں ، بجلی کی کمی ہے تو خرید یں اور لوگوں کو دیں ، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا آپ شارٹ فال پوراکرنے کےلیےبجلی پیدا کریں۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ آپ کو لوڈشیڈنگ کےلیےنہیں لایا گیا ہے ، آپ کےمالک جوباہربیٹھے ہیں ان کاسوچ رہے ہیں، جس پر سی ای اوکےالیکٹرک نے کہا ہم کوئی پیسہ باہر نہیں بھیجتے ، ریکارڈ دیکھ لیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے مزید کہا سب انڈر ہینڈہوجاتاہےبیگ بھر بھرکےیہاں سےپیسہ چلاجاتاہے، اگر نقصان ہو رہا ہے تو جائیں یہاں سے ، ہم کچھ نہیں جانتےہم لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں کریں گے۔

    سی ای اوکےالیکٹرک نے کہا ہم کوئی پاورپلانٹ اپنی مرضی سےنہیں لگاسکتے، جس پر چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہان کا ایس ایس جی سی ، پی ایس او سے معاہدہ نہیں ، ان کے پاس پیٹرولیم ذخیرہ کرنےکابندوبست نہیں۔

    جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ریگولیٹری باڈی ہیں آپ کرائیں ، سی ای اوکےالیکٹرک نے عدالت کو بتایاہم نے 73 فیصد علاقے میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کیابات کرتے ہیں،میرے علاقے میں روز بجلی جاتی ہے، سی ای او نے جواب دیا کہ اچھاسر میں چیک کرا لیتا ہوں۔

    سپریم کورٹ نےکےالیکٹرک سے جمعرات کومکمل ٹائم لائن طلب کرتے ہوئے بجلی پیدا کرنےکی استعداد،موجودہ پیداوار اور طلب کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کردی اور سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

  • اسد منیر کی خودکشی، معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

    اسد منیر کی خودکشی، معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جسٹس آصف سعید کھوسہ نے برییگیڈیٹر (ر) اسد منیر کے خط کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کا آخری خط سپریم کورٹ کو موصول ہوا جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب سے جواب طلب کرلیا کہ بریگیڈیئرریٹائرڈاسدمنیر نےخود کشی کیوں کی؟۔

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر ریٹائرد اسد منیر اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے، اُن کی لاش ڈپلومیٹک انکلیو سے برآمد ہوئی تھی جس کے بعد اہل خانہ نے اُسے پمز اسپتال منتقل کیا تھا۔

    پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ بریگیڈیئر (ر)اسد منیر نیب کی جانب سےجاری تحقیقات پر پریشان تھے، نیب کی جانب سے ان پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایف 11 میں پلاٹ بحال کرنے کا الزام تھا۔ بریگیڈیئر ریٹائرڈاسد منیرسی ڈی اے میں ممبراسٹیٹ بھی رہ چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نےچیئرمین نیب سے رپورٹ طلب کرلی 

    ذرائع کے مطابق بریگیڈیئر (ر) اسد منیر نے 14 مارچ کی شب پنکھے کے ساتھ لٹک کر خودکشی کی، پولیس نے رات کو لاش تحویل میں لے کر اسپتال منتقل کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اسد منیر کے خودکشی کرنے کی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی۔ خاندانی ذرائع نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا کہ اسد منیر نے کہا تھا کہ یہ نیب میرا پیچھا کیوں نہیں چھوڑتا۔

    خاندانی ذرائع کے مطابق اسد منیر میڈیا پر چلنے والی خبروں پر کافی پریشان تھے، گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں اسد منیر کے خلاف ریفرنس دائر کرنےکی منظوری دی گئی تھی۔

    دوسری جانب بریگیڈئیر (ر)اسد منیر کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی، لاش بیٹے نے وصول کی، ترجمان پمز اسپتال کا کہنا ہے کہ لواحقین نے پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں دی، جس کے باعث ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے انتظامیہ کو قانونی کارروائی سے روک دیا تھا۔

    بعد ازاں اُن کا نماز جنازہ اسلام آباد کے ایچ ایٹ فور میں ادا کیا گیا تھا جس میں اہل خانہ سمیت اُن کے دوست احباب نے شرکت کی تھی، پوسٹ مارٹم نہ ہونے کی وجہ سے قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور نہ ہی اہل خانہ نے کوئی مقدمہ درج کرایا۔

  • سپریم کورٹ کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ، چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس

    سپریم کورٹ کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ، چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔

    نمائندہ اے آر وائی حسن ایوب کے مطابق چیف جسٹس کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس میں جسٹس گلزار، جسٹس عظمت سعید،جسٹس مشیرعالم،جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ، جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظوراحمد، جسٹس سردارطارق، جسٹس فیصل عرب، جسٹس اعجازالاحسن،جسٹس مظہرعالم،جسٹس سجادعلی شاہ، جسٹس منصورعلی شاہ،جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی شریک ہوئے۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں شریک ججز نے آصف سعید کھوسہ کو چیف جسٹس کا قلمدان سنبھالنے پر مبارک بار پیش کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس طلب کرنے کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بیوی کے قتل کے ملزم کو ساڑھے 9سال بعد بری کردیا

    سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق اجلاس کا مقصد انصاف کی فراہمی اور مقدمات کو نمٹانے سے متعلق تھا۔

    اعلامیے کے مطابق یکم جنوری 2018 سے 31 دسمبر 2018 تک 6 ہزار 407 مقدمات سپریم کورٹ میں دائر ہوئے جن میں سے 6 ہزار 342 مقدمات نمٹائے گئے۔ اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 40 ہزار 535 ہے۔

    یاد رہے 18 جنوری کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، جس کے بعد انہوں نے ایک گھنٹے کے اندر ہی پہلے مقدمے کا فیصلہ سنایا تھا جبکہ ایک روز قبل 17 جنوری کو فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ زیر التوامقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیامیں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلدفیصلےہوں۔

    یہ بھی پڑھیں: بطورچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک گھنٹے کے اندر پہلے مقدمے کا فیصلہ سنادیا

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دور کرنےکی کوشش کروں گا،جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا۔

    بعد ازاں 21 جنوری کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اپریل 2018 میں دائر ہونے والی اپیلوں پر آج سماعت ہورہی ہے، دو سے تین ماہ میں تمام زیر التوا فوجداری مقدمات کا فیصلہ سنا دیں گے۔

  • سنہ 2030 تک چیف جسٹس کے عہدے پرکون فائزرہے گا؟

    سنہ 2030 تک چیف جسٹس کے عہدے پرکون فائزرہے گا؟

    پاکستان میں ان دنوں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار خصوصی طور پر متحرک ہیں جس کے سبب ملک کے عوام نے اپنی بیشتر امیدیں عدالتِ عظمیٰ سے لگالی ہیں، دیکھتے ہیں جسٹس ثاقب نثار کے بعد آئندہ چیف جسٹس کے منصب پر کون فائز ہوگا۔

    آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے۔چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق 8جج صاحبان کوچیف جسٹس پاکستان بننے کاموقع میسر آئے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو ججز چیف جسٹس کے عہدے کے لیے لسٹ میں ہیں ان میں مسٹر جسٹس آصف سعید خان کھوسہ، مسٹر جسٹس گلزار احمد، مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال، مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، مسٹر جسٹس منیب اختراورمسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔،


    ان آٹھ میں سے بھی کچھ جج صاحبان اس عہدہ پر پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔17جنوری 2019ء کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی ریٹائر ہوں گے۔

    ان کی جگہ 18جنوری 2019ء کو مسٹر جسٹس آصف سعید خان کھوسہ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالیں گے،وہ سال 20دسمبر2019ء کو ریٹائرہو جائیں گے ۔

    جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی جگہ مسٹر جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائزہوں گے، وہ یکم فروری 2022ء کو چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائرہوں گے۔

    2فروری 2022ء کو مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور 16ستمبر 2023ء تک اس عہدہ پر برقراررہیں گے ۔

    عمر عطابندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،جسٹس قاضی فائز عیسی25اکتوبر 2024ء تک چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کے بعد مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوں گے ،جسٹس اعجاز الااحسن 4اگست 2025ء کو ریٹائر ہو جائیں گے ۔

    جسٹس اعجاز الااحسن کے بعد مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ چیف جسٹس پاکستان کے عہدہ پر فائز ہوں گے ،جسٹس سید منصور علی شاہ 27نومبر2027کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے ۔

    اس کے بعد جسٹس منیب اختر کو چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا،جسٹس منیب اختر13دسمبر 2028ء کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر سبکدوش ہوں گے۔

    مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،وہ 22جنوری 2030ء کو ریٹائرہوں گے ۔


    عدالت عالیہ کے دیگر 8جج صاحبان میں سے جسٹس شیخ عظمت سعیدآئندہ سال 27اگست ،جسٹس مشیر عالم 17اگست 2021ء ،جسٹس مقبول باقر 4اپریل 2022ء ، جسٹس منظور احمد ملک 30اپریل 2021ء ،جسٹس سردار طارق مسعود 10مارچ2024ء ،جسٹس فیصل عرب 4نومبر 2020ء ،جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل 13جولائی 2022ء اور جسٹس سجاد علی شاہ 13اگست 2022ء کو ریٹائر ہوں گے ۔

  • زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

    زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے وزارت سمندر پار پاکستانی کی اہلیت کے خلاف دائر ایپل کو سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیا، جس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار بدھ کے روز اپنے چیمبر میں کریں گے۔

    یاد رہے کہ وزراتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے 18 ستمبر کو زلفی بخاری کو معاونِ خصوصی برائے اووسیز پاکستانی مقرر کیا تھا تاکہ وہ سمندر پار بسنے والی پاکستانیوں کے مسائل اور معاملات میں وزیراعظم کی معاونت کریں۔

    زلفی بخاری کو سرکاری عہدہ ملنے کے بعد سپریم کورٹ میں 26 ستمبر کو اُن کی اہلیت چیلنج کی گئی تھی جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض اٹھائے تھے۔

    مزید پڑھیں: زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی مقرر

    وزیراعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ ملنے کے بعد زلفی بخاری نے اپنی تنخواہ سپریم کورٹ وزیراعظم ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک عہدہ ہے اُس وقت تک کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں جمع کراؤں گا۔

    وزیراعظم عمران خان نے اپنے معاون خصوصی کو سمندر پار پاکستانیوں سے متعلق مفصل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی جبکہ انہیں بیرون ملک پاکستانیوں کے ڈیم فنڈ سے متعلق امورکو بھی دیکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    خیال رہے زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی ہے اور ان کی این اے 53انتخابی مہم کے انچارج بھی رہ چکے ہیں، اُن کے پاس پاکستان کے علاوہ برطانوی شہریت بھی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا تنخواہ ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان

    زلفی بخاری کا نام نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈال گیا تھا، جب وہ عمران خان اور اہلیہ کے ہمراہ عمرہ ادائیگی کے لیے سعودی عرب جارہے تھے تو انہیں ائیرپورٹ حکام نے جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

    بعد ازاں وزارتِ داخلہ نے مراسلہ جاری کرکے زلفی بخاری کو بیرونِ ملک سفر کی مشروط اجازت دی تھی جس کے بعد چار روز میں عمرہ ادا کر کے عمران خان کے ہمراہ ہی وطن واپس آگئے تھے۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹ کیس: سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    جعلی بینک اکاؤنٹ کیس: سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے 6 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی، جو کیس سے متعلق تحقیقات کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتِ عالیہ نے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس کی مزید تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کی درخواست پر ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو مختلف اداروں کے چھ نمائندگان پر مشتمل ہے۔

    35 ارب روپے کہاں سے آئے تھے، کہاں گئے، پتا چلانے کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی ممبران میں ایف آئی اے کے احسن صادق، ریجنل ٹیکس آفس کے کمشنر آئی آرعمران لطیف، اسٹیٹ بینک کے جوائنٹ ڈائریکٹر بی آئی ڈی ون ماجد حسین شامل ہیں۔

    مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں نیب کے ڈائریکٹر نعمان اسلم، سیکورٹی ایکس چینج کمیشن کے ڈائریکٹر محمد افضل اور آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر شاہد پرویز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی اپنی آسانی کے مطابق سیکریٹریٹ قائم کرے، ٹیم کو کریمنل پروسیجر، نیب آرڈیننس، ایف آئی اے ایکٹ اور اینٹی کرپشن قوانین کے تحت اختیارت حاصل ہوں گے۔


    مزید پڑھیں:  جعلی بینک اکاؤنٹ کیس: انورمجید بیٹے سمیت عدالت سے گرفتار


    عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد اپنی سر بہ مہر رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی پابند ہوگی، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احسان صادق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ہوں گے۔

    سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی تفتیش میں مدد کے لیے کسی بھی ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کر سکتی ہے، کوئی جے آئی ٹی ممبر کیس کے سلسلے میں پریس ریلیز جاری کرے گا نہ ہی میڈیا سے بات کرے گا۔

    جے آئی ٹی ارکان کو پاکستان رینجرز سیکورٹی فراہم کرے گی، اس سلسلے میں عدالتِ عالیہ نے حکم بھی جاری کر دیا کہ ٹیم کے ارکان کو سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ وہ بے خوف ہو کر تفتیش کر سکیں۔

    عدالتِ عالیہ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جعلی بینک اکاونٹس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل ناگزیر ہے، حکم نامے کے مطابق کیس کی آئندہ سماعت 24 ستمبر کو ہوگی۔

  • سپریم کورٹ نے نوازشریف اور جہانگیرترین کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نے نوازشریف اور جہانگیرترین کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کی مدت کے حوالے سے فیصلہ سناتے ہوئے نااہلی کو تاحیات قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کا فیصلہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سنایا گیا۔

    عدالت عظمیٰ کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نا اہلی تاحیات رہے گی، نااہل شخص اس وقت تک نا اہل رہے گا جب تک فیصلہ ختم نہیں ہوجاتا۔

    آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کا فیصلہ جسٹس عمرعطا بندیال کی جانب سےتحریرکیا گیا ہے، فیصلے میں جسٹس عظمت سعیدشیخ کا اضافی نوٹ شامل کیا گیا ہے۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ کے مطابق آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت سے متعلق فیصلہ تمام ججزکا متفقہ ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 62 ون ایف شامل کرنے کا مقصد قوم کے لیے با کردار قیادت دینا ہے۔

    [bs-quote quote=”آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 62 (1) ایف کہتا ہے کہ ’’ کوئی بھی شخص مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کا ممبر بننے کے لیے انتخابات میں حصہ لینے یا منتخب ہونے کا اہل نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ دانش مند، صادق‘ میانہ رو، ایماندار اور امین نہ ہو‘‘۔

    ” style=”default” align=”center” author_name=” آرٹیکل 62 (1) ایف ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/constitition.jpg”][/bs-quote]

     

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 14 فروری 2018 کو آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت پر اٹارنی جنرل اشتراوصاف کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پرمشتمل بنچ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی تھی۔

    سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ وزیراعظم کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔

    بعدازاں عدالت عظمیٰ‌ نے 15 دسمبر 2017 کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیرترین کو بھی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔

    خیال رہے کہ رواں سال 26 جنوری کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل ہونے والے اراکین پارلیمنٹ کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

    عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو ذاتی حیثیت میں یا وکیل کے ذریعے پیش ہونے کے نوٹسز جاری کیے تھے۔

    نوازشریف نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے لیے عدالتی کارروائی میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے 6 فروری کو سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ کئی متاثرہ فریق عدالت کے روبرو ہیں وہ ان کا مقدمے کو متاثرنہیں کرنا چاہتے۔

    انتخابی اصلاحات کیس: نوازشریف پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 21 فروری 2018 کو انتخابی اصلاحات 2017 کا فیصلہ سنایا تھا، فیصلے کے تحت سابق وزیراعظم نوازشریف پارٹی صدارت سے نا اہل قرارپائے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نادرا نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے لیے آن لائن سسٹم تیار کرلیا

    نادرا نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے لیے آن لائن سسٹم تیار کرلیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ہے، چیئرمین نادرا کا کہنا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹنگ کے لیے آن لائن سسٹم تیار کرلیا ہے۔

    چیئرمین نادرا مبین یوسف نے سپریم کورٹ میں ویڈیو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ووٹنگ سسٹم اردو اور انگلش میں بنایا گیا ہے، ووٹر کی شناخت پاسپورٹ ٹریکنگ نمبر سے کی جائے گی، ایسا کوڈ دیا جائے گا جو روبوٹ نہ پڑھ سکے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کہ کیا ویب سائٹ ہیک ہوسکتی ہے؟ چیئرمین نادرا نے کہا کہ ابھی ویب سائٹ فول پروف ہے، کل کو نیا وائرس آجائے تو کہہ نہیں سکتے۔

    ثاقب نثار نے کہا کہ ووٹ کا حق موجود ہے، دیکھنا ہے کیا یہ حق اس طریقے سے استعمال ہوسکتا ہے، منصوبے کی کل لاگت 15 کروڑ ہے جو زیادہ نہیں، ہماری پہلی احتیاط یہی ہے کہ الیکشن متاثر یا متنازع نہ ہوں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ووٹ کا اختیار کسے حاصل ہے؟ انور منصور نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہر پاکستانی شہری چاہے وہ دہری شہریت رکھتا ہو ووٹ کا حق رکھتا ہے۔

    ای ووٹنگ معاملے پر آئی ٹی ماہرین کی متضاد رائے

    دوسری جانب ای ووٹنگ کے معاملے پر آئی ٹی ماہرین کی متضاد آرا سامنے آئی، نسٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے ای ووٹنگ کی مخالفت جبکہ لمز یونیورسٹی کے آئی ٹی ماہرین نے ای ووٹنگ کی تائید کردی۔

    نسٹ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا، آسٹریلیا میں ای ووٹنگ کا تجربہ کامیاب نہیں ہوا ہے، ای ووٹنگ میں ہیکنگ کے آپشن کو رد نہیں کیا جاسکتا۔

    نمائندہ نسٹ مشاہد حسین نے کہا کہ سی ای او فیس بک نے انکشاف کیا کہ پاکستانیوں کا ڈیٹا محفوظ نہیں ہے، ای ووٹنگ سے الیکشن متاثر ہوسکتا ہے، الیکشن کمیشن پر موجودہ الیکشن کے لیے ای ووٹنگ کا بوجھ نہ ڈالا جائے، معاملے پر ٹاسک فورس بنادیں، سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے وزیر اعظم کے لیے فریادی کا لفظ استعمال نہیں‌ کیا، ترجمان سپریم کورٹ

    چیف جسٹس نے وزیر اعظم کے لیے فریادی کا لفظ استعمال نہیں‌ کیا، ترجمان سپریم کورٹ

    اسلام آباد: ترجمان سپریم کورٹ نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے منسوب بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم کو فریادی نہیں کہا، چیف جسٹس وزیر اعظم کا احترام کرتے ہیں، مقدم سممجھتے ہیں۔

    ترجمان سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم ریاست کے سربراہ ہیں، فریادی کا لفظ استعمال نہیں کیا، فریادی کا لفظ وزیر اعظم سے منسوب کرکے نشر کرنا بدنیتی ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کئی سائل آتے ہیں میں ان کی بات سن لیتا ہوں، میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے پتا نہیں سائل کو کیا تکلیف ہو۔

    یہ پڑھیں: ایگزیکٹوکے کاموں میں مداخلت کا کوئی شوق نہیں: چیف جسٹس

    اس پر لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا وزیر اعظم کو کیا تکلیف ہے یہ تو سب کو ہی پتا ہے، چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا صرف سائل کی بات کی ہے، میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر یاد کچھ نہیں۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بذریعہ اٹارنی جنرل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا جس کے بعد 27 مارچ کو یہ ملاقات چیف جسٹس کے چیمبر میں 2 گھنٹے تک جاری رہی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم عباسی جاتی امراء میں نوازشریف سے ملاقات کریں گے

    وزیراعظم عباسی جاتی امراء میں نوازشریف سے ملاقات کریں گے

    لاہور: وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم نواز شریف سے آج جاتی امراء میں ملاقات کریں گے‘ حدیبیہ کیس سمیت اہم امور پر گفتگو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق حدیبیہ ریفرنس کی کل سے شروع ہونے والی سماعت کے پیشِ نظر مسلم لیگ ن کی قیادت رابطوں میں تیزی لے آئی ہے اور حکمتِ عملی طے کی جارہی ہے۔

    اسی سلسلے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی لاہور پہنچ گئے ہیں جہاں وہ سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کریں گے اور حدیبیہ ریفرنس سمیت پارٹی اور ملک کے کئی اہم امور پر گفتگو ہوگی۔

    اس سے قبل نوازشریف ‘ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے بھی ملاقات کرچکے ہیں جو کہ اس کیس میں ان کے ساتھ ہی نامزد بھی ہیں‘ ملاقات میں قانونی ٹیم سے مشاورت پر بھی غور کیا گیا ہے۔

    دریں اثنا اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق بھی جاتی امرا پہنچے اور حدیبیہ کیس کے حوالے سے مشاورت میں شریک ہوئے اوروفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے وہیں پاناما کیس میں نا اہلی کا شکار نواز شریف سے ملاقات کی۔

    قانونی ماہرین کا کہنا ہے حدیبیہ پیپر مل کیس میں نواز شریف کے سمدھی اوروزیرخزانہ اسحاق ڈار کا بطور وعدہ معاف گواہ بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔

    حدیبیہ ریفرنس سترہ سال پہلےسن دوہزارمیں وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے اعترافی بیان پرنیب نےدائرکیاتھا۔انہوں نےبیان میں نوازشریف کے دباؤپرشریف فیملی کے لیے ایک ارب چوبیس کروڑ روپےکی منی لانڈرنگ اورجعلی اکاؤنٹس کھولنےکااعتراف کیاتھا۔

    شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپرملز کی آڑ میں منی لانڈرنگ کے اہم ترین کیس سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کرے گا۔مقدمے میں نواز شریف‘ شہباز شریف‘ حمزہ شہباز اور مریم صفدر نامزد ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔