Tag: supreme court

  • سندھ میں سرکاری گھروں کی الاٹمنٹ کیلئے کیا پالیسی ہے؟ سپریم کورٹ نے تفصیلات طلب کرلیں

    سندھ میں سرکاری گھروں کی الاٹمنٹ کیلئے کیا پالیسی ہے؟ سپریم کورٹ نے تفصیلات طلب کرلیں

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے سرکاری گھروں کی تفصیلات اور الاٹمنٹ کی پالیسی طلب کرلی اور کیس کی مزید سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سرکاری گھروں کی خلاف ضابطہ الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں سے سرکاری گھروں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    عدالت نے سندھ حکومت سے گھروں کی الاٹمنٹ پالیسی بھی مانگ لی اور کہا سندھ حکومت صرف کراچی کی رہائشگاہوں کی تفصیلات دیں۔

    سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو دیگراضلاع میں موجود سرکاری رہائشگاہوں کی تفصیلات دینے کا حکم دیتے ہوئے بلوچستان حکومت اور سی ڈی اے سے بھی تمام رہائشگاہوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا سندھ میں سرکاری گھروں کی الاٹمنٹ کیلئے کیا پالیسی ہے؟ سیکرٹری ہاؤسنگ نے بتایا سندھ میں سرکاری گھر صرف سیکریٹریٹ ملازمین کو الاٹ ہوتے ہیں، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا دیگر محکموں کے سرکاری ملازمین کا کیا قصور ہے؟

    سیکریٹری ہاؤسنگ کا کہنا تھا کہ سرکاری گھروں کی تعداد کم ہونے کے باعث یہ پالیسی بنائی، جس پر چیف جسٹس نے کہا آئندہ سماعت پر سندھ حکومت کی پالیسی ،رولز کا جائزہ لیں گے۔

    سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں کی خلاف ضابطہ الاٹمنٹ کیس کی مزید سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔

  • سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت کی اپیل خارج کردی

    سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت کی اپیل خارج کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت کی اپیل خارج کردی ، توہین عدالت کی درخواست شہری احسن عابد نے خسرو بختیار کیخلاف نیب انکوائری تین ماہ میں مکمل نہ ہونے پر دائر کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت کی اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی،درخواست گزار نے کہا نیب نےمئی2020میں انکوائری مکمل کرنے کا بیان دیا، 3ماہ میں انکوائری مکمل نہ کرکے نیب نےتوہین عدالت کی۔

    جس پر جسٹس مظہرعالم نے استفسار کیا قانون میں کہاں ہےانکوائری مکمل نہ ہونےپرتوہین عدالت لگے؟ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس میں کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کہتی ہے کہ میری توہین نہیں ہوئی، سپریم کورٹ کیسے کہہ دے ہائیکورٹ کی توہین ہوئی ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو بورڈمیٹنگ میں انکوائری رپورٹ پرفیصلہ ہوگا، جس پر سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت کی اپیل نا قابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔

    خیال رہے توہین عدالت کی درخواست وفاقی وزیر خسرو بختیار کیخلاف انکوائری مکمل نہ کرنے پر شہری احسن عابد نے دائر کی تھی۔

  • سپریم کورٹ کا جعلی ڈگری اور  لاء کالجز کے معیار کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا عندیہ

    سپریم کورٹ کا جعلی ڈگری اور لاء کالجز کے معیار کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا عندیہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری اور لاء کالجز کے معیار کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کاعندیہ دیتے ہوئے بار کونسلز سے وکلا کے نام طلب کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں وکلا کی جعلی ڈگریوں سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ مسئلے کو عدالت سمیٹنا چاہتی ہے، سپریم کورٹ صرف وکلاء کی مدد کرسکتی ہے۔

    قائم مقام چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس کو وکلاء کاتعلیمی معیار کو بہتر بنانے کےلیےسنا گیا تھا ، تاحال سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں ہو سکا ، پاکستان بار کونسل کو سارے عمل کا جائزہ لینا چاہیے۔

    وکیل عامر علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ جعلی ڈگریوں پر جے آئی ٹی تشکیل دے ، وکلا میں جعلی ڈگری والا کا ایک لشکر بن چکا ہے ، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ وکیل امتحانات سے نہیں تجربےسے بنتے ہیں۔

    قائم مقام چیف جسٹس نے کہا معاملے پرکمیٹی تشکیل دیں گے ، بار کونسلز نام تجویز کریں بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت 2ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • سپریم کورٹ میں زیر التوامقدمات کی تعداد ساڑھے 53 ہزار سے تجاوز کرگئی

    سپریم کورٹ میں زیر التوامقدمات کی تعداد ساڑھے 53 ہزار سے تجاوز کرگئی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد ساڑھے 53 ہزار سے تجاوزکرگئی ،16 سے 31 اگست تک 825 نئے مقدمات کا اندراج اور 255 مقدمات نمٹائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 31 اگست تک زیرالتوامقدمات کی 15روزہ رپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں بتایا ہے کہ عدالت عظمی میں زیر التوامقدمات کی تعداد 53 ہزار 6 سو 86 تک پہنچ گئی ہے۔

    سپریم کورٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست تک تعداد 53 ہزار 118 تھی، 16 سے 31 اگست تک 825 نئے مقدمات کا اندراج اور 255 مقدمات نمٹائے گئے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ میں6 ستمبر کے عدالتی ہفتے میں سماعت کے لیے 3بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے ، بینچ نمبرایک میں چیف جسٹس گلزاراحمد،جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس محمدعلی مظہر اور بینچ نمبر2میں جسٹس عمرعطا بندیال،جسٹس مظہر عالم ،جسٹس مظاہرعلی نقوی شامل ہین۔

    عدالتی ہفتے میں بینچ نمبر3میں جسٹس سجاد علی شاہ،جسٹس قاضی امین احمد کراچی رجسٹری میں سماعت کریں گے ، چیف جسٹس گلزار احمد بیرون ملک واپسی پر 8 ستمبر سے بینچ کی سر براہی کریں گے۔

  • سپریم کورٹ کا خواتین کو "وراثتی جائیداد” میں حق دینے سے متعلق اہم فیصلہ

    سپریم کورٹ کا خواتین کو "وراثتی جائیداد” میں حق دینے سے متعلق اہم فیصلہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواتین کو وراثتی جائیداد میں حق دینے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا کہ خواتین کے وراثتی حقوق سےمتعلق اقدامات نہ کرنا افسوسناک ہے، محض چن دوسائل رکھنے والی خواتین ہی وراثتی حقوق کیلئےعدالت آتی ہیں جبکہ عدالتوں میں جائیداوں کےمقدمات سست روی سےچلتے ہیں۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس کاچار عدالتی فورمزسےہوکر تیرہ سال بعد فیصلہ ہوا، ریاست کوخواتین کےوراثتی حقوق کاخود تحفظ کرنا چاہیے، خواتین کو وراثتی جائیدا دسےمحروم رکھنا خود مختاری سےمحروم رکھنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل انکوائری سے متعلق اہم عدالتی فیصلہ جاری

    عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا کہ صدراور صوبائی گورنرز پر پرنسپل پالیسز پیش کرنا آئینی ذمہ داری ہے، امید ہے کہ صدراورگورنرزاپنی آئینی زمہ داریاں پوری کریں گے۔

    واضح رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ بھی وراثت میں خواتین کے حق سے متعلق اپنا فیصلہ سناچکی ہیں، رواں سال اکتیس جولائی کو بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وراثت پہلے تمام شیئر ہولڈرزبشمول خواتین کے نام منتقل کی جائے اور پھر اس کے بعد اس کے انتقال کی کارروائی کی جائے ۔

    بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس کامران ملا خیل پر مشتمل بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ خواتین کے حقوق کا تحفظ قرآن مجید میں کیا گیا ہے جس سے انکار کسی صورت نہیں کیا جاسکتا لہذا خواتین اپنے متوفی کی میراث میں حقدار ہیں۔

  • عدالت عظمیٰ کا نسلہ ٹاور سے متعلق اہم فیصلہ

    عدالت عظمیٰ کا نسلہ ٹاور سے متعلق اہم فیصلہ

    کراچی: عدالت عظمیٰ نے نسلہ ٹاور کیس سے متعلق دائر تمام درخواستوں کو مسترد کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    دوران سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نسلہ ٹاور کیس میں بڑا فیصلہ سنایا اور نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دے دیا، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ عمارت غیرقانونی ہے، گرائی جائے، اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے بلڈر اور رہائشیوں جانب سے دائر تمام درخواستوں کو مسترد کیا۔

    اس موقع پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے وکیل صلاح الدین احمدایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالتی حکم آنے کے بعد ایس بی سی اےعمارت گرادےگی۔

    یہ بھی پڑھیں: نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟

    چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے حکم دیا کہ فوری طور پر عمارت کو گرایا جائے، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کراچی میں ساری چائنا کٹنگ اسی طرح ہورہی ہے،زمین کچھ ہوتی ہے، قبضہ اس سےزیادہ کرلیاجاتاہے۔

    دو روز قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ آپ لوگوں نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر کردی ؟ جس پر وکیل بلڈر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پل کی تعمیر کی وقت سڑک کا سائز کم کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا آپ نے دونوں اطراف سے سڑک پر قبضہ کیا ہے،شارع فیصل کو وسیع کرنے کیلئے تو فوج نے بھی زمین دے دی تھی، پتا نہیں کیا ہورہا ہے یہاں ؟ مسلسل قبضے کیے جارہے ہیں، ہمارے سامنے کمشنر کی رپورٹ ہے نسلہ ٹاور میں غیر قانونی تعمیرات شامل ہیں،اب بھی قبضے ہورہے ہیں انہیں کوئی فکر نہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے نسلہ ٹاور کے وکلا سے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر جواب طلب کیا گیا تھا۔

  • عدالت عظمیٰ کا ریلوے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار

    عدالت عظمیٰ کا ریلوے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار

    کراچی: سپریم کورٹ نے ریلوے کی کارکردگی پر شدید برہمی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ریلوے سے متعلق دو دن میں وفاق سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے کیس کے دوران عدالت عظمیٰ نے ریلوے کی کارکردگی پر شدید برہمی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کراچی سے سکھر تک ریلوے ٹریک 82 فیصد خراب ہے،ٹریک مسافروں کیلئے خطرناک اور ناقابل استعمال ہے، وزیر ریلوے نے کہا کہ مستعفی ہونے سے کوئی واپس آجاتا ہے تو تیار ہوں، وزیر ریلوے کا یہ بیان غیر ذمہ دارانہ اور تشویشناک ہے،وزیر اعظم کو خود یہ معاملہ دیکھنا چاہئے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ریلوے سے متعلق دو دن میں وفاق سے رپورٹ طلب کرلی۔

    اس موقع پر بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ گورنر ہاؤس میں کیا ہورہا ہے ؟، چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے زمینوں کے حوالے سے کوئی آرڈیننس آرہا ہے ؟ ساتھ ہی چیف جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل کو متنبہ کیا کہ کوئی آرڈیننس آیا تو ہم اسٹرائیک ڈاؤن کردیں گے،اٹارنی جنرل صاحب دیکھ لیں یہ وفاقی معاملہ ہے۔

    متنبہ کررہے ہیں غیر قانونی الاٹمنٹ کو کور دینےکی کوشش نہ کریں، ریلوے کی ایک انچ کوئی زمین فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، بعد ازاں عدالت نے ریلوے کی تمام زمینوں کی فروخت، ٹرانسفر اور لیز سے روک دیا۔

    سپریم کورٹ میں گھوٹکی حادثے کی گونج

    کراچی سرکلر ریلوے کیس کے دوران کمرہ عدالت میں حالیہ ریلوے حادثے کا تذکرہ ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا بڑا حادثہ ہوا، مگر کیا ہوا؟ کچھ فرق نہیں پڑا، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ریلوے پر وزیراعظم سے بات کریں، یہ وفاقی حکومت کے دائرے میں آتا ہے۔

    اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود سیکریٹری ریلوے کی سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی سیکریٹری شپ کےدوران کتنےلوگ مرگئے؟ آپ کےدور میں کتنے لوگ مرگئے اب تک ؟ ہزار 2ہزار؟ تعداد بتائیں، سیکریٹری ریلوے نے جواب دیا کہ 65 افراد ہلاک ہوئے ہیں، 65 تو ایک حادثے میں مرگئے ، کیا بات کررہے ہیں آپ؟

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ میں نے تو سنا تھا ریلوے منسٹر پریس کانفرنس کرکے استعفیٰ دینگے، کچھ نہیں ہوا بس ٹی وی پر آکر افسوس کیا اور 15،15لاکھ دینے کا اعلان کیا، آپ کے پندرہ پندرہ لاکھ نہیں چاہئیں لوگوں کا خیال کریں کچھ، پہلے بھی کہا تھا سب کو نکالیں ، ریلوے میں سب سیاسی بھرتیاں ہوئی ہیں، ریلوے غریب کی سواری ہے لوگوں پر رحم کریں۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ اس کو سیاست کیلئے استعمال نہ کریں باہر جاکر دیکھیں یہ سروس فری ہوتی ہے، دنیا کہیں جارہی ہے اور ہم پیچھے جارہے ہیں،آپ سے نہیں چلتا تو جان چھوڑ دیں کیوں چپک کر بیٹھے ہوے ہیں عہدے سے ؟ ،آپ لوگوں کو مزا لگا ہوا ہے اختیار اور اقتدار کا، لوگوں کے مرنے پر بھی مزے کررہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے سیکریٹری ریلوے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹکی میں آپ کی نااہلی سے لوگ مرے، آپ گئے نہ منسٹر گئے، آپ سے نہیں چلتا تو گھر جائیں چھوڑیں عہدہ، جس پر سیکریٹری ریلوے کا کہنا تھا کہ ہم تو بہتری کی کوشش کررہے ہیں۔

  • "نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟”

    "نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟”

    کراچی: کراچی تجازوارت کیس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دئیے کہ پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے سواۓ سندھ کے، بدقسمتی ہے یہاں کوئی لندن کوئی دبئی تو کوئی کینیڈاسے حکمرانی کرتا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں شارع فیصل پر نسلہ ٹاور تجاوزات کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے وکیل کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے سواۓ سندھ کے، تھرپارکر میں آج بھی لوگ پانی کی بوند کیلئے ترس رہے ہیں، ایک آر او پلانٹ نہیں لگا، 1500ملین روپے خرچ ہوگئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سندھ حکومت کے پاس کیا منصوبہ ہے ؟؟ صورت حال بدترین ہورہی ہے، بدقسمتی ہے کہ یہاں کوئی لندن کوئی دبئی تو کوئی کینیڈا سے حکمرانی کرتا ہے، ایسا کسی اور صوبے میں نہیں ہے سندھ حکومت کاخاصا یہ ہے، یہاں اے ایس آئی بھی اتنا طاقتور ہوجاتا ہے کہ پورا سسٹم چلاسکتا ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر ایڈووکیٹ جنرل اپنی حکومت سے پوچھ کر بتائیں کیا چاہتے ہیں آپ؟ جائیں اندرون سندھ میں خود دیکھیں کیا ہوتا ہے ؟ سب نظر آجائےگا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہو کیا رہا ہے یہاں ؟؟ پتا نہیں کہاں سے لوگ چلے آتے ہیں، جھنڈے لہراتے ہوئےشہر میں داخل ہوتے کسی کو نظر نہیں آتے، کم از کم پندرہ ، بیس تھانوں کی حدود سے گزر کر آئے ہونگے کسی کو نظر نہیں آیا، ابھی وہاں رکے ہیں کل یہاں بھی آجائیں گے۔

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ کل بجٹ کی تقریر ہے دودن کی مہلت دے دیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بجٹ تو پچھلے سال بھی آیا تھا لوگوں کو کیا ملا ؟ صرف اعداد و شمار کا گورکھ دھندا کے ادھر اُدھر گھما دیتے ہیں آپ،اتنے سالوں سے آپ کی حکومت ہے یہاں کیا ملا شہریوں کو ؟بجٹ تو ہر سال پیش کرتے ہیں مخصوص لوگوں کیلئےرقم مختص کردیتےہیں بس۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگوں نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر کردی ؟ جس پر وکیل بلڈر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پل کی تعمیر کی وقت سڑک کا سائز کم کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا آپ نے دونوں اطراف سے سڑک پر قبضہ کیا ہے،شارع فیصل کو وسیع کرنے کیلئے تو فوج نے بھی زمین دے دی تھی، پتا نہیں کیا ہورہا ہے یہاں ؟ مسلسل قبضے کیے جارہے ہیں، ہمارے سامنے کمشنر کی رپورٹ ہے نسلہ ٹاور میں غیر قانونی تعمیرات شامل ہیں،اب بھی قبضے ہورہے ہیں انہیں کوئی فکر نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دھندا شروع کیا ہوا ہے ، یا تو ہم پچاس لوگوں کو بند کردیں، ان لوگوں کو جیل بھیجنے سے مسئلہ حل ہوگے،سارے رفاعی پلاٹوں پر پلازے بن گئے،اب بھی دھندا چل رہا ہے ایس بی سی اے کا کام چل رہا ہے، جو پیسہ دیتا ہے اس کا کام ہوجاتا ہے کتنا ہی غیر قانونی کام ہو، سمجھتے ہیں عدالت کو پتا نہیں چلے گا ؟

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی کا سسٹم کینیڈا سے چلایا جارہا ہے، کراچی پر کینیڈا سے حکمرانی کی جارہی ہے،یہاں مکمل لاقانونیت ہے کہاں ہے قانون ؟یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ ایسی ہوتی ہے حکمرانی ؟نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟ دو سال ہوگئے آپ نالہ صاف نہیں کرسکے۔

    بعد ازاں عدالت نے نسلہ ٹاور کے وکلا سے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر جواب طلب کرلیا۔

  • سپریم کورٹ کا   گجر اور اورنگی  نالوں کی چوڑائی پر کام شروع کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا گجر اور اورنگی نالوں کی چوڑائی پر کام شروع کرنے کا حکم

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے گجر اور اورنگی نالوں کی چوڑائی پر کام شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے متاثرین کی معاوضے اور آپریشن روکنے کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجر نالہ، اورنگی نالہ تجاوزات کیس میں لیزمکانات گرانے سے متعلق وضاحت کیلئےکے ایم سی کی درخواست کی سماعت ہوئی ،

    وکیل کے ایم سی نے بتایا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے تحت گجر نالے کو جوڑا کیا جا رہا ہے، نالے کوچوڑا کرنےکی زدمیں لیزمکانات بھی آرہے ہیں، اینٹی انکروچمنٹ ٹربیونل نے لیزمکانات گرانےسے روک دیا تھا۔

    جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا نالوں کی ری الائنمنٹ کردی گئی ہے، متاثرین کو 2سال تک 20 ہزار روپے کرایہ دیاجائیگا، وفاق کی نئے پاکستان مہم میں متاثرین کو گھر دے جائیں گے۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ کراچی میں تو بارشیں ہونے والی ہیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ حکم امتناع کی وجہ سے ہم کچھ نہیں کر پا رہےم نالوں کے اطراف سٹرک کا مقصد دوبارہ قبضے کو روکنا ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا نالوں پر لیز آخر دی کس نے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ مختلف وقتوں پر مختلف لوگوں نے لیز دی، ، چیف جسٹس نے کہا اس کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے، لیز دینے میں حکومتی ادارے ذمہ دار ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کم از کم گھر توڑے جائیں، نالوں کو دوبارہ سے ری ڈیزائن کیا گیا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کس قانون کے تحت ایس بی سی اے نے قبضے ہونے دیئے؟

    فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ سپریم کورٹ فیصلے کی غلط تشریح کی جا رہی ہے، سپریم کورٹ نےنالوں کےاطراف سٹرک کا کوئی حکم نہیں دیا، جس پر وکیل متاثرین کا کہنا تھا کہ گھروں کی لیز کے ڈی اے اور کچی آبادی کی کےایم سی نے دیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا سٹرک بنا رہے ہیں تو اس کی منظوری تو قانون کے مطابق ہوگی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ نالے کی اراضی سٹرک بننے کے بعد بھی بچے گی، 6ہزار متاثرین کو متبادل دیا جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فیصل صدیقی یہ زمین متاثرین کی نہیں نالے کی اراضی ہے، یہ لیز کیسے دی گئیں، کیا معلوم نہیں؟ زمین سرکاری ہے تو متاثرین کو ریلیف کیسے دیا جا سکتا ہے؟ یہ چائنہ کٹنگ کا معاملہ ہے، سب جعلی دستاویزہیں، لیز چیک ہوئیں تو سب فراڈ نکلے گا۔

    فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ سارا ملبہ غریبوں پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے، امیروں کے گھروں کی بھی تو لیز چیک کی جائیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ لیز متعلقہ محکمے میں لے جائیں اصلی ثابت کریں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا سپریم کورٹ کا 12 اگست کا فیصلہ ایک بار پڑھ لیا جائے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ اپنی لیزیں دیکھیں، سب جعلی ہوں گی تو فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ این ڈی ایم اے نالوں کی چوڑائی کا کام کر رہی ہے، سپریم کورٹ نے متاثرین کو معاوضے کی بھی ہدایت کی۔

    عدالت نے کہا سپریم کورٹ نے اصل لیز سے متعلق حکم دیا نہ کہ جعلی لیز والوں کو، ایسے تو پورا کراچی معاوضے کے لیے آجائے گا، جس کے بعد سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے گجراوراورنگی نالہ کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے نالوں کی چوڑائی پر کام شروع کرنے کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ نےمتاثرین کی معاوضے اورآپریشن روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نالوں پر حکم امتناع بھی ختم کالعدم قرار دے دیئے۔

  • منشیات کیس میں کم سزا، سپریم کورٹ کا نوٹس

    منشیات کیس میں کم سزا، سپریم کورٹ کا نوٹس

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے منشیات کے ملزم کی کم سزا کانوٹس لیتے ہوئے ملزم کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے منشیات کے ملزم کی کم سزا کانوٹس لیا، عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ ملزم بتائے کیوں نہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے دی گئی سزا میں اضافہ کیاجائے، جس پر ملزم خراساں کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میرا موکل سزا پوری کرکےجیل سےباہر آچکا ہے۔

    ملزم کے وکیل کی جانب سے دئیے گئے دلائل پر جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ذراٹھہرجائیں، منشیات کیس میں اتنی کم سزا کیسے ہوگئی؟ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ ملزم کو ٹرائل کورٹ نے تین سال کم سزادی جبکہ پشاورہائیکورٹ نے سزا کو مزید کم کرکے ایک سال کردیا۔

    جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کہ 9 سی کے کیس میں اتنی کم سزا کیسےہوسکتی ہے؟، جسٹس مظاہرنقوی کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے انسداد منشیات قانون کے برعکس سزادی۔

    بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے ملزم خراساں کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ ملزم خراساں کو دو ہزار سولہ میں منشیات کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔