Tag: supreme court

  • سپریم کورٹ میں زیرِالتوا  مقدمات کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی

    سپریم کورٹ میں زیرِالتوا  مقدمات کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں زیر  التوا  مقدمات کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی ، 16 سے 30اپریل تک زیر التوامقدمات کی تعداد میں1385 کا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے زیرالتوامقدمات کی 15روزہ رپورٹ جاری کر دی ہے ، جس میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 50ہزار658 ہوگئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 16 سے 30اپریل کے دوران1949مقدمات دائر ہوئے اور 364نمٹائےگئے تاہم 2ہفتےمیں کراچی،پشاور ،کوئٹہ رجسٹری میں مقدمہ نہیں نمٹایا گیا۔

    جاری رپورٹ کے مطابق کراچی، کوئٹہ اور پشاور رجسٹریوں میں136 مقدمات دائر ہوئے اور لاہور میں16 سے 30 اپریل تک212 میں سے صرف ایک مقدمے کا فیصلہ ہوسکا جبکہ اسلام آباد میں 1601 میں سے صرف 363 مقدمات کے فیصلے ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 16 سے 30اپریل تک زیرالتوامقدمات کی تعداد میں1385کا اضافہ ہوا۔

  • سپریم کورٹ کا ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل سے متعلق اہم فیصلہ

    سپریم کورٹ کا ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل سے متعلق اہم فیصلہ

    کراچی: سپریم کورٹ نے ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل کو فعال کرنے کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو ذاتی حثیت میں معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل سمیت دیگر کیسز کی سماعت کی، وکیل کے ایم سی نے بتایا کہ آئل ٹرمینل بن چکا مگر گاڑیاں باہر ہی کھڑی ہوتی ہیں، ٹینکرز اور گاڑیوں والوں کی مختلف ایسوسی ایشن ہیں۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دکاندار چاہتے ہیں مفت میں دکانیں مل جائیں، دکانیں بن گئیں مگر دکان دار جانے کو تیار نہیں ہیں، اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود ٹینکر مالکان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ٹرمینل پر بجلی پانی کوئی سہولت نہیں ، وہاں گیراج بھی نہیں ہے ورکشاپ نہیں ہے کیسے جاسکتے ہیں ؟۔

    دکان داروں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا ہے دکانیں ہم خود بنائیں لیکن ڈیمارکیشن بھی نہیں کرکے دے رہے جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہیں بنا کر دے رہے ؟ یہ بتائیں، اب تک کیا ہوا؟ یہ کیا مذاق ہو رہا ہے، اب تک عمل درآمد نہیں ہوا، سندھ حکومت کی کیا رٹ ہے جو ٹینکرز نہیں کنٹرول ہوتے؟ 15 سال ہوگئے، معاملہ حل نہیں ہو رہا۔

    چیف جسٹس نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا بے ایمانی کا دھندا چل رہا ہے ؟ کیا بے ایمانی ہورہی ہے ؟ آپ کے لوگ دکانداروں سے پیسے مانگ رہے ہیں ، کے ایم سی کے منشی، کلرک پیسے مانگ رہے ہیں، اگر آئل ٹرمینل نہیں بنا سکتے تو ایڈمنسٹریٹر رہنے کا کوئی جواز نہیں۔

    ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ ہم جگہ دے رہے ہیں دکانیں یہ خود تعمیر کریں گے، ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے، عدالت نے چیف سیکریٹری کو فریقین کے ساتھ مل کر مسئلے کا حل نکالنے اور نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔

    عدالت عظمیٰ نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل فعال کرنے اور چار ماہ میں دکانیں حوالے کرنا کا بھی حکم دیا چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کو ذاتی حثیت میں ذوالفقار اباد آئل ٹرمینل کے معاملے کو دیکھنے کی بھی ہدایت کی۔

    عدالت نے گھی سمیت دیگر اشیا کے ٹرالر کو بھی شہر میں داخلے سے روک دیا، چیف جسٹس نے اس سے جڑے ایک اور درخواست میں چیف سیکرٹری ان ٹرالرزکوشہر کے بجائے متبادل راستوں سے آمدورفت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے، عدالت کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ گھی اور تیل سے بھرے ہوئے کنٹینرسے حادثات رونماہوتے ہیں۔

  • سپریم کورٹ نے  آکسیجن سلنڈر کی قیمت سے متعلق بڑا حکم جاری کردیا

    سپریم کورٹ نے آکسیجن سلنڈر کی قیمت سے متعلق بڑا حکم جاری کردیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کرونا از خود نوٹس کیس میں آکسیجن سیلنڈرز کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے وزارت صنعت و پیداوار کو دو دن کا وقت دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کرونا ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی، سماعت کے دوران ڈریپ کے نمائندے اور متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت ڈریپ کا موقف سننے کے بعد سپریم کورٹ نے آکسیجن سلنڈرز کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ وزارت صنعت و پیداوار دو دن میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرےاور قیمت کے تعین کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے۔

    عدالت عظمیٰ نے آکسیجن سلنڈر کی قیمت مقرر کرنے کا حکم کے پی حکومت کی درخواست پرجاری کیا، دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے پی نے عدالت عظمٰی کو آگاہ کیا کہ قیمت مقرر نہ ہونے پرسپلائرز من مانے ریٹ وصول کر رہے ہیں۔

    سربراہ ڈریپ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کہ آکسیجن وزارت صنعت کے ماتحت ہے ہمارا اس سے تعلق نہیں ہے ۔

    جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ ایکٹمرا کے حوالے سے کافی منفی رپورٹس ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل سے آکسیجن کی بڑی مقدار مل سکتی ہے،پاکستان اسٹیل کے آکسیجن پلانٹ کوفعال کیاجاسکتاہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کا آکسیجن پلانٹ 40 سال پراناہے،آکسیجن پلانٹ فعال کرنے پرایک ارب لاگت آئے گی۔

  • سپریم کورٹ کا  ایف آئی اے کے53 ملازمین کو فوری فارغ کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا ایف آئی اے کے53 ملازمین کو فوری فارغ کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کے53 ملازمین کو فوری فارغ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاکو پندرہ دن میں رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ایف آئی اے میں بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے کہا پبلک سروس کمیشن ٹیسٹ انٹرویو کے بغیر آنیوالے تمام ملازمین فارغ کریں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ نے 2001   میں ملازمین بھرتی کیلئے3 ہدایات دی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کےمطابق تعیناتیاں پبلک سروس کمیشن کےذریعےکی جائے ، ایف آئی اے رپورٹ نے تو سب کچھ سامنے رکھ دیا ہے۔

    وکیل ایف آئی اے نے بتایا کہ چار ملازمین فوت ہوچکے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ فیصلے پر اثراندازنہیں ہوسکتا ، چسپریم کورٹ فیصلے کے بعد ملازمین دوسری عدالتوں میں چلے گئے۔

    سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کے53 ملازمین کو فوری فارغ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاکو پندرہ دن میں رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کردی۔

  • سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے تین سوال پوچھ لیے

    سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے تین سوال پوچھ لیے

    اسلام آباد:عدالت عظمیٰ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس میں معزز جج سے تین سوالات کے جواب طلب کرلئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی بینچ نے سماعت کی، سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے تین سوال پوچھ لیے۔

    عدالت عظمیٰ کی جانب سے پہلا سوال کیا گیا کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اہلیہ کے بینک اکاؤنٹ سے لاتعلق ہیں؟

    دوسرا سوال: بیرون ملک جائیداد کیلئے بھیجی گئی رقم سےکیاجسٹس قاضی فائز کا قانونی تعلق نہیں؟۔

    تیسرا سوال: کیاجائیداد کی خریداری کیلئےجوا خراجات کئے ان کا جسٹس قاضی فائز سےتعلق نہیں؟۔

    اس سے قبل جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے اپنے دلائل مکمل کئے، سپریم کورٹ کے دس رکنی بینچ کو دئیے گئے دلائل میں سرینا عیسٰی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے لیے جو معیار رکھا گیا وہ میرے لیے نہیں رکھا گیا، عمران خان سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں میں نہیں، عمران خان آج وزیراعظم ہیں اور میں ایک عام شہری

    سرینا عیسیٰ نے کہا کہ عدالت نے میرے خلاف ازخود نوٹس لیکر کیس ایف بی آر کو بھیجا، کسی انفرادی شخص کے خلاف ازخود نوٹس نہیں لیا سکتا، ازخود نوٹس عوامی مفاد،بنیادی حقوق کے نفاذ کیلئےہوتا ہے، میرا کیس ایف بی آر کو بھجوانا عوامی اہمیت کامعاملہ نہیں تھا،میرے خلاف دیا گیا حکم واپس لیا جائے۔

    جس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو باقاعدہ سماعت کا موقع فراہم کیا گیاتھا، عدالت بہت سےکیسز میں باضابطہ فریق بنےبغیر بھی سنتی ہے، آپ 18 جون 2019 کا اپنا بیان کھولیں،جس پر سرینا عیسیٰ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مجھے کوئی باضابطہ نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا۔

    سرینا عیسیٰ کی جانب سے جواب نہ دینے پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ میں جج ہوں آپ میرے سوال کا جواب دینےکی پابند ہیں، کیونکہ عدالتی کارروائی آپ نے نہیں ججز نےچلانی ہے۔

    اس موقع پر بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطابندیال نے سرینا عیسٰی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا بنیادی نقطہ ہےکہ سماعت کا موقع نہیں ملا، عدالت میں دیا گیا بیان نہیں پڑھیں گی تومنفی تاثرجائیگا، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر عدالت سمجھتی ہے باضابطہ سماعت ہوئی تو ٹھیک ہے، میری اہلیہ اپنے بیان سے نہیں مکر رہی، عدالت سریناعیسیٰ کی بات سےمتفق نہیں تودرخواست خارج کردے، کل آپکی بیویاں بھی یہاں کھڑی ہوسکتی ہیں۔

    جسٹس قاضی عیسٰی فائز کے بیان پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کسی سائل سے قانون کا لیکچر نہیں لے سکتے اور نہ ہی ہم جذبات پر فیصلہ نہیں کر سکتے، بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کردی ۔

  • کسی شخص کو محض مقدمے میں نامزد ہونے پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ کا حکمنامہ جاری

    کسی شخص کو محض مقدمے میں نامزد ہونے پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ کا حکمنامہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ کسی کو محض نامزد ہونے پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا، گرفتاری سے قبل ٹھوس وجوہات ضروری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے گرفتاری کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، جسٹس منصورعلی شاہ نے تفصیلی فیصلہ تحریرکیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی کومحض مقدمےمیں نامزدہونےپرگرفتارنہیں کیا جاسکتا، کسی شخص کی گرفتاری سے قبل ٹھوس وجوہات ہوناضروری ہیں۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ پولیس کو قابل تعزیرجرم پرکسی شخص کوگرفتارکرنےکااختیارہے، پولیس کے پاس کسی شخص کی گرفتاری پر معقول وضاحت ہونی چاہیے۔

    فیصلے کے مطابق پولیس کوہرشخص کی گرفتاری کاصوابدیدی اختیارنہیں، پولیس گرفتاری کا اختیار رکھنے پر ہر نامزد ملزم کو گرفتارنہیں کرسکتی۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتیں گرفتاری سےقبل ضمانت درخواست پرفیصلےکیلئےشفاف ٹرائل مدنظر رکھیں، گرفتاری سےقبل ضمانت کاعدالتی اختیارپولیس پرچیک کی حیثیت رکھتاہے، پولیس کی بدنیتی، بے قصور ہونے پر نامزد شخص قبل ازگرفتاری ضمانت کا حقدار ہے۔

  • پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال کرنے کا حکم

    پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال کرنے کا حکم

    اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے دو سال قبل معطل کئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں سے متعلق بڑا اور تاریخ ساز فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ پنجاب کی بلدیاتی حکومتیں بحال کی جائیںم عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو پانچ سال کے لیے منتحب کیا، ایک نوٹیفیکشن کا سہارا لے کر انہیں گھر بھجوا نے کا اجازت نہیں دے سکتے۔

    چیف جسٹس نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل140کے تحت قانون بنا سکتے ہیں مگر ادارے کو ختم نہیں کر سکتے، اٹارنی جنرل صاحب آپ کو کسی نے غلط مشورہ دیا ہے، حکومت کی ایک حیثیت ہوتی ہے چاہے وہ وفاقی صوبائی یابلدیاتی ہو۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اختیار میں تبدیلی کرسکتے ہیں اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

    تاریخ ساز فیصلے سے قبل وکیل پنجاب حکومت قاسم چوہان نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہ ہونے کی وجہ کرونا بھی ہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ بلدیاتی اداروں کو ختم کرنے کے بعد پھر انتخابات کا اعلان ہوا، اس کے بعد 21ماہ کی توسیع کی گئی اور اب آپ اسے اب مشترکہ مفادات کونسل سے مشروط کررہے ہیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وفاق، صوبائی،بلدیاتی حکومتوں کو محدود مدت کیلئے ختم کیا جاسکتا ہے، مگر آپ نے عوام کو ان کے نمائندوں سے محروم کردیا ہے اس موقع پر وکیل پنجاب حکومت نے اپنے موقف دہرایا کہ کرونا کی وجہ سے دوبارہ انتخابات میں تاخیر ہوئی تو جسٹس اعجازِ الحسن نے ریمارکس دئیے کہ کیا گلگت بلتستان میں انتخابات نہیں ہوئے؟ کیا اس کی مثال ملتی ہے قانون ختم کرکےکہا جائے کل نیاقانون لایاجائے۔

  • سپریم کورٹ  کا  کرک میں ہوئے واقعے پر قانون کے مطابق  کارروائی کا حکم

    سپریم کورٹ کا کرک میں ہوئے واقعے پر قانون کے مطابق کارروائی کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے رمیش کمار کو کرک سمادھی  پر خرچ  38ملین کے حسابات جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے کہا کرک میں ہوئے واقعے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اقلیتوں سے متعلق بنیادی حقوق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    رمیش کمار نے بتایا کہ کرک واقعہ سے پہلے سمادھی پر 3 کروڑ 80 لاکھ خرچ کیے لیکن متروکہ وقف املاک بورڈ نے خرچ رقم واپس نہیں کی ، کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ فوجداری مقدمات کےٹرائل ازخودنوٹس کی وجہ سےنہیں چل رہے، ٹرائل کورٹ 100 سےزیادہ گرفتار ملزمان کوضمانت نہیں دے رہی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا کرک واقعےکے ملزمان سے وصولی ہوئی؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سمادھی پر حملہ کرنے والوں کی ویڈیوموجود ہیں، ویڈیومیں نظر آنے والے حملہ آوروں سےوصولی کریں۔

    ایڈووکیٹ جنرل کے پی کا کہنا تھا کہ وصولی کی رقم کا تعین کر رہے ہیں، نوٹس بھی جاری کریں گے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پرلاب مندر کوسیکیورٹی فراہم کرنے کاعدالت نےحکم دیا ہواہے، کیاپنجاب حکومت ہولی تہوارکے لیےسیکیورٹی فراہم کر رہی ہے؟

    جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کیا پنجاب حکومت ہولی تہوار کے لیئے سیکورٹی فراہم کر رہی ہے، ہمارا حکم صرف سیکیورٹی سے متعلق ہے، ایڈیشنل  ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پرلاب مندر کی دیواریں کمزور ہیں ، عدالت مندرکی دیواروں کودوبارہ تعمیر کاموقع فراہم کرے۔

    ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ ملتان سمیت پنجاب بھر میں ہولی منائی جاتی ہے، پرلاب مندر کی ایک تاریخ ہے، پرلاب مندر اور درگاہ بہا الدین زکریا جڑےہوئے ہیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا قیام امن ریاست کے کرنے کے کام ہیں۔

    عدالت نے رمیش کمار کو 38ملین کے حسابات جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے کہا رمیش کمار خرچ کیےگئے38ملین کا حساب چیئرمین محکمہ اوقاف کو پیش کریں اور کرک میں ہوئے واقعے پر قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دے دیا۔

    اقلیتوں سے متعلق بنیادی حقوق کیس میں سپریم کورٹ چیف سیکرٹری پنجاب کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا ، چیف جسٹس نے کہا چیف سیکرٹری نہ خود آئے نہ عدالتی حکم پر عمل ہوا۔

    سیکرٹری عملدرآمدپنجاب نے کہا چیف سیکرٹری کابینہ میٹنگ کی وجہ سےمصروف ہیں، جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ عدالتی نوٹس ملتےہی کابینہ میٹنگ کیوں رکھی گئی۔

    چیف جسٹس نے سوال کہا پرناب مندرکےحوالے سےخط لکھ کرکونسا تیرماراہے؟ خط و کتابت کرنا سیکریٹری کا نہیں کلرک کا کام ہے،
    سیکرٹری کاکام احکامات پرعملدرآمدیقینی بناناہوتاہے، اب 100 سال پرانازمانہ نہیں کہ خط لکھ کربیٹھے رہیں۔

    عدالت نے پرناب مندر کی بحالی اور سیکیورٹی کےاحکامات پر 2ہفتے میں عملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    دوران سماعت اپوزیشن کے لانگ مارچ کا بھی تذکرہ کیا گیا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل فیصل چوہدری نے کہا پرناب مندرمیں تہوار26 مارچ کو منانے کاکہا گیا، 26 مارچ کواپوزیشن نےلانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے، سیاسی ماحول کی وجہ سے سیکیورٹی کی فراہمی مشکل ہوگی، پنجاب حکومت نے تمام معاملات کو مدنظر رکھنا ہے۔

  • بی آرٹی منصوبے کا معاملہ نیب کے سپرد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار

    بی آرٹی منصوبے کا معاملہ نیب کے سپرد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بی آرٹی منصوبے کا معاملہ نیب کے سپرد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور بی آرٹی منصوبےکی لاگت میں اضافے اور غیر معیاری تعمیرات پررپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بی آرٹی منصوبے سےمتعلق پشاورہائیکورٹ کےفیصلےکیخلاف اپیل پرسماعت ہوئی ، جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    جسٹس عمرعطابندیال نے کہا آپ پر الزام ہے بی آر ٹی کی لاگت تخمینے سے زیادہ آئی، الزام ہے جو فلائی اوور اور انڈر پاس بنے وہ معیاری نہیں، کئی مقامات پر راستے کی چوڑائی کم تھی ، جسے توڑ کر دوبارہ بنایا گیا۔

    جسٹس عمرعطابندیال کا مزید کہنا تھا کہ آپ پبلک آفس ہولڈر ہیں ،ان الزامات کا جواب دینا ہوگا، پشاور ہائی کورٹ کے تحقیقات نیب کے ذریعے کرانے کے حکم میں نقائص ہیں۔

    سپریم کورٹ نے بی آر ٹی منصوبے کا معاملہ نیب کے سپرد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے بی آرٹی منصوبے کی لاگت میں اضافے اور غیر معیاری تعمیرات پر رپورٹ طلب کرلی۔

    عدالت نے بی آرٹی پر صوبائی حکومت، پشاورڈیولپمنٹ اتھارٹی کی اپیلوں پرحکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے ایف آئی اے کو آئندہ سماعت تک تحقیقات سے روک دیا، بعد ازاں بی آر ٹی کیس کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے پشاور ہائی کورٹ نے بی آر ٹی منصوبے کا معاملہ نیب کے سپرد کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔