Tag: supreme court

  • ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ کا احمدعمر شیخ اور دیگر کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم

    ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ کا احمدعمر شیخ اور دیگر کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں زیرحراست افراد کی رہائی فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے احمدعمر شیخ اور  دیگر کوڈیتھ سیل سے فوری نکالنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کیس میں تمام زیر حراست افراد کو2دن عام بیرک میں رکھا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی سےمتعلق نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا ملزمان کی حراست بظاہر صوبائی معاملہ لگتا ہے، وفاقی حکومت نےاپنا اختیار صوبوں کوتفویض کردیا، بظاہرتوصرف ایڈووکیٹ جنرل سندھ کونوٹس دینا بنتا ہے، درخواست گزار نےقانون چیلنج نہیں جو اٹارنی جنرل کونوٹس کیاجاتا، بظاہراٹارنی جنرل کااعتراض نہیں بنتا کہ انہیں کیوں نوٹس جاری نہیں ہوا۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت وفاقی حکومت کو اس کےاختیارسےمحروم نہیں کر سکتی، جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا اٹارنی کسی اختیار کو استعمال  کرنے کےلئےموادہوناچاہیے، صوبائی حکومت کےپاس ملزمان کوحراست میں رکھنےکاموادنہیں تھا،اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاق کے پاس مواد ہو سکتا  ہے تو جسٹس سجاد علی شاہ نے سوال کیا کہ وفاق نے وہ مواد صوبے کو فراہم کیوں نہ کیا۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ لگتا ہے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلےکی وجوہات نہیں پڑھیں، بد نیتی یہ تھی باربارحراست میں رکھنے کے  احکامات جاری ہوئے، وفاق دکھا دے ان لوگوں کیخلاف اس کےپاس کیاموادہے۔

    ،جسٹس عمرعطابندیال نے مزید کہا ہر کیس کی ایک تاریخ ہو تی ہے، اس مقدمےکی تاریخ کاہمیں نہیں معلوم، کیا مرکزی ملزم پاکستانی شہری ہے یا غیر ملکی، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ احمد عمر شیخ کے پاس پاکستان اوربرطانیہ کی شہریت ہے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کسی کوحراست میں رکھنے کا مطلب ہے نوٹرائل، احمد عمر شیخ 18 سال سےجیل میں ہے ،الزام اغواکا تھا جبکہ جسٹس سجاد علی نے کہا قتل کی ویڈیو میں بھی چہرہ واضح نہیں تھا۔

    اےجی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پیشی کیلئےسندھ پولیس سےبھی ریکارڈحاصل کررہےہیں، جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا سندھ پولیس کے پاس توایف آئی آرہی ہوں گی، ایف آئی آرکےعلاوہ پولیس سےکیاملےگا تو اےجی سندھ کا کہنا تھا کہ کیس میں آئندہ ہفتےتک حکم امتناع دیاجائے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کس بنا پر حکم امتناع دیا جائے، بغیر شواہد کسی کو دہشتگرد قرار دینا غلط ہوگا،حکم امتناع کیلئے5منٹ میں دلائل دیں۔

    سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کازیرحراست افراد کی رہائی فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے احمدعمر شیخ  اور دیگر کوڈیتھ سیل سے فوری نکالنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کیس میں تمام زیر حراست افراد کو2دن عام بیرک میں رکھا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا دو دن بعد عمر احمدشیخ اوردیگر کو سرکاری ریسٹ ہاؤس میں رکھا جائے، سرکاری ریسٹ ہاؤس میں اہلخانہ صبح 8 سےشام 5 بجے تک ساتھ رہ سکیں گے۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا سندھ حکومت احمد عمر شیخ کو 2سے 3جیل میں کسی کھلی جگہ پر رکھے، ہماری معلومات کے مطابق عمر احمد شیخ کےاہلخانہ لاہور میں رہتے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا اہلخانہ کوکراچی لانے اور ٹھہرنےکے اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے گی؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ عدالت کاحکم ہوتواخراجات اورانتظامات سندھ حکومت ہی کرے گی۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ کا   کل تک ملزمان کی رہائی روکنے کا حکم

    ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ کا کل تک ملزمان کی رہائی روکنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں کل تک ملزمان کی رہائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت کو ملزمان کی رہائی اور حراست پر نیا حکم جاری کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی سےمتعلق نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور بتایا ڈینئل پرل کیس میں ہائیکورٹ میں اٹارنی جنرل کونوٹس جاری نہیں کیاگیاتھا ، آرڈر27اےکےتحت اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا لازم تھا ، ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دینےکی یہ وجہ کافی ہے۔

    جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ پوچھناچاہتےہیں کیسےایک شہری کوایسےزیرحراست رکھاجاسکتاہے،اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ فیصلہ معطل نہیں ہوتاتوسخت نتائج برآمد ہوں گے ، عدالت سے استدعاہے ہائیکورٹ کےفیصلے کو معطل کیا جائے ، اس کیس میں تفصیلی دلائل دینا چاہتا ہوں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم فیصلہ معطل نہیں کررہے ، ایک شہری حراست میں ہے،آرڈرشیٹ دیکھےبغیر فیصلہ نہیں کریں گے۔

    معاون وکیل محمود اے شیخ نے کہا کہ عمر ان اے شیخ کےوکیل محموداےشیخ بیمارہیں، استدعاہے کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا جائے، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی نہیں کرسکتے ، ملزمان کٹہرے میں نہیں بلکہ حکومت کٹہرے میں ہے، کس طرح ایک شہری کو انہوں نے حراست میں رکھا ہے ۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کیسے مان لیں سندھ ہائیکورٹ نےاٹارنی جنرل کونوٹس نہیں دیا اور سندھ ہائیکورٹ آرڈر شیٹ دیکھےبغیر فیصلہ کیسےمعطل کردیں۔

    سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • منی لانڈرنگ کیس : حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت خارج

    منی لانڈرنگ کیس : حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت خارج

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حمزہ شہبازکی درخواست ضمانت خارج کردی، حمزہ شہباز نے منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت دائرکی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جسٹس سردارطارق نے استفسار کیا کہ کیاحمزہ شہبازدرخواست واپس لینگےیاپیروی کرناچاہیں گے؟ ہارڈشپ کی بنیاد پر ہائی کورٹ میں کیس کیا ہی نہیں گیا تھا۔

    عدالت نے کہا جو نقطہ ہائیکورٹ میں نہیں لیا گیا وہ براہ راست سپریم کورٹ میں نہیں لیا جا سکتا، احتساب عدالت کی رپورٹ کے بعد مناسب ہوگا، ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔

    وکیل حمزہ شہباز اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ کسی کو غیر معینہ مدت تک حراست میں نہیں رکھا جا سکتا، ضمانت کیلئےرجوع کیا تواس وقت حمزہ کیخلاف ریفرنس دائرنہیں ہواتھا، الزام 7ارب کا تھا ریفرنس 53 کروڑکا دائرہوا۔

    سپریم کورٹ میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت خارج کردی گئی ،عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی۔

    خیال رہے حمزہ شہباز نےمنی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت دائرکی تھی۔

    بعد ازاں حمزہ شہباز کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا حمزہ شہباز کا کیس سپریم کورٹ میں ضمانت کیلئے زیرسماعت تھا، سپریم کورٹ نے یہ کیس دوبارہ ہائی کورٹ کودے دیا ہے۔

    عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ نیب کیسزمیں طویل قید میں رکھنے پر قانونی نکات پربحث کی جائےگی، ٹرائل کورٹ کی طرف سے رپورٹ بھجوائی گئی تھی، رپورٹ میں لکھا تھا ٹرائل ہونے میں مزید10 سے 12 ماہ لگ سکتے ہیں، اب تک 110 میں سے 5 گواہوں پر جرح کی گئی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا حمزہ شہباز پہلے ہی 19 ماہ کی قید گزارچکےہیں، وہ تفتیش میں تعاون کررہے ہیں، ان کو جیل میں رکھنے کا کوئی جوازنہیں، ضمانت نہیں ملی تو سپریم کورٹ نے ضمانت خارج بھی نہیں کی، بہت عرصے سے شہزاد اکبر آکر کاغذات نہیں لہرا رہے تھے ، نیب کیسزمیں تاخیر کا معاملہ ہائی کورٹ میں اٹھائیں گے۔

  • ملازمین کی ریٹائرمنٹ عمر بڑھانے کا فیصلہ ، اہم خبر آگئی

    ملازمین کی ریٹائرمنٹ عمر بڑھانے کا فیصلہ ، اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کے پی میں ملازمین کی ریٹائرمنٹ عمر بڑھانے کا ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور معاملہ پشاور ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کے پی میں ملازمین کی ریٹائرمنٹ عمر بڑھانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    وکیل سرکاری ملازمین نے کہا سول سرونٹ ایکٹ میں ریٹائرمنٹ عمر 55 سال کر دی گئی اور 25 سال کی سروس پر ریٹائرمنٹ کا قانون ختم کر دیاگیا جبکہ اسمبلی میں کسی کوسنےبغیراوربنا بحث کیےبل منظورکیاگیا۔

    جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ چندسول سرونٹس کےتحفظات پر قانون غلط قرارنہیں دیاجاسکتا، صرف وضاحتوں سے قانون چیلنج نہیں ہوتے، قانون بناناحکومت کاکام ہےعدالتیں عملدرآمد کراتی ہیں، قانون آئین کےتحت بنتاہےرولز آف بزنس سےنہیں۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ کسی کواسمبلی کی کارروائی پر اعتراض ہےتو اسمبلی میں شکایت کرے، جب روٹی پک چکی تو یہ پوچھنا بے کار ہے کہ آٹا کہاں سے آیا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جب قانون پر گورنر کے دستخط ہوگئے تو معاملہ ختم ہوگیا، قانون سازی میں کسی کا موقف سننے کا تصور نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ نے کے پی حکومت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ملازمین کی ریٹائرمنٹ عمر بڑھانے کاہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور معاملہ پشاور ہائیکورٹ کو واپس بھجواتے ہوئے کہا پشاور ہائی کورٹ قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ کرے۔

    پشاورہائی کورٹ نے ریٹائرمنٹ عمربڑھانے کا فیصلہ کالعدم قراردیا تھا۔

  • نئی احتساب عدالتوں کا قیام ، سپریم کورٹ کا وفاقی حکومت کو مستقل سیکریٹری قانون تعینات کرنے کا حکم

    نئی احتساب عدالتوں کا قیام ، سپریم کورٹ کا وفاقی حکومت کو مستقل سیکریٹری قانون تعینات کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو مستقل سیکریٹری قانون تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے 30 نئی احتساب عدالتیں ایک ماہ میں فعال کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کے کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے مستقل سیکریٹری قانون کی عدم تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت کو مستقل سیکریٹری قانون تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ نے 30 نئی احتساب عدالتیں ایک ماہ میں فعال کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا وزارت قانون کو ایڈہاک ازم پرنہیں چلایا جا سکتا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا احتساب عدالتوں کے قیام کو کیوں لٹکایا جا رہا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے بتایا کہ وزارت خزانہ ،اسٹیبلشمنٹ سے منظوری ہوچکی ہے، 11جنوری سے عملے کی بھرتیاں شروع ہوں گی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا احتساب عدالتیں کیا کر رہی ہیں؟ پراسیکیوٹر جنرل نیب سید اصغر حیدر نے کہا لاکھڑا پاور پلانٹ کرپشن کیس میں 29 میں سے 18گواہیاں مکمل ہوگئیں، نیب7 گواہان کے بیان نہیں کرائے گا،احتساب عدالت میں ابتک 29 سماعتیں ہوئیں، صرف ایک التوالیا۔

    سید اصغر حیدر کا کہنا تھا کہ نیب نے التواپراسیکیوٹر کو کورونا ہونے کی وجہ سے لیا، ملزمان کی جانب سے بار بار التوامانگا گیا۔

    سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کراچی کو لاکھڑاپاور پلانٹ کیس کا فیصلہ رواں ماہ دینےکی ہدایت کرتے ہوئے نیب اور حکومت سے پیشرفت رپورٹس طلب کر لی۔

    دوران سماعت وزارت قانون نے سپریم کورٹ میں پیشرفت رپورٹ جمع کرادی ، جس میں بتایا گیا پہلے مرحلے میں 30احتساب عدالتیں قائم کی جائیں گی، وزارت خزانہ  نے عملے کے اخراجات کی منظوری دے دی ہے، عملے کا تقرر اسی ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔

    سپریم کورٹ نے پہلے مرحلے کی تکمیل پر رپورٹ فروری کے دوسرےہفتے میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ کا  کرک میں سمادھی کی بحالی 2 ہفتے میں شروع کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا کرک میں سمادھی کی بحالی 2 ہفتے میں شروع کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کرک میں سمادھی کی 2 ہفتے میں بحالی شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا سمادھی کی بحالی کی رقم مولوی شریف اور اس کے گینگ سے وصول کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کرک میں ہندو سمادھی جلانےسے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز میں جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بڑا افسوسناک واقعہ ہوا، حملہ آور ہر چیز کو تباہ کرتے رہے، چیف جسٹس نے سوال کیا پولیس نے ہجوم کو اندر جانے کی اجازت کیسے دی، پولیس کا کام امن وامان قائم کرنا ہے، جس پرایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے بتایا کہ بدقسمتی ہے پولیس نے کارروائی نہیں کی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پولیس کامؤقف ہے خون خرابےکی وجہ سےخاموش کھڑےرہے جبکہ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ حکومت کی رٹ برقرار رہنی چاہیے، مولوی شریف نے یہ سب کرایا ہے،ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ مولوی شریف کو گرفتار کرلیا ہے۔

    دوران سماعت حکام کے پی پولیس نے عدالت کو بتایا کہ غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا ، غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف پرچہ ہوگا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مولوی شریف کچھ دن میں ضمانت لیکر باہر آجائے گا، اہلکاروں کی معطلی سے کیا ہوگا،انھیں تنخواہ ملتی رہے گی، واقعےسے پہلے پولیس کی انٹیلی جنس کدھر تھی۔

    جس پر چیف سیکرٹری کےپی نے بتایا کہ ہندو سمادھی کو دوبارہ بحال کریں گے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا سمادھی کو بحال کرنے کے اخراجات کون برداشت کرےگا، جن لوگوں نے یہ سب کچھ کیا ان سے یہ رقم وصول کی جائے ، ذمہ داروں کی جیب سے پیسہ نکالیں گے تو انھیں احساس ہوگا۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا سمادھی کی ویڈیو سے دنیا میں پاکستان کا کیا تاثر گیا، سمادھی کی بحالی کی رقم مولوی شریف ،اسکےگینگ سے وصول کریں، چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ فوری طور پر سمادھی کی بحالی حکومتی اخراجات سےکی جائے گی اور ذمہ داروں سے بحالی کی رقم وصول کریں گے،۔

    چیئرمین اقلیتی کمیشن شعیب سڈل نے کہا اطراف کاعلاقہ متروکہ وقف املاک کوتحویل میں لینا چاہیے، سمادھی کو آگ لگانے کا اصل ملزم مولوی شریف ہے، امید کرتے ہیں کہ مولوی شریف کی جلد ضمانت نہیں ہوگی۔

    ہندو رہنما رمیش کمار کا کہنا تھا کہ سمادھی پر ہمارے دو بڑے میلے لگتے ہیں، ایک ماہ میں سمادھی پر تقریباً 400 لوگ آتے ہیں، مولوی شریف نے 1997 میں بھی سمادھی کو توڑا تھا، عدالتی حکم کےباوجودمتروکہ وقف املاک نے سمادھی کو بحال نہیں کیا ، ہندوکونسل نے 4 کروڑ دےکر سمادھی کو بحال کیا، پاکستان میں متروکہ وقف املاک کا چیئرمین مسلمان ہوتا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا متروکہ املاک کے بعد اپنی بڑی بلڈنگز بنانے کا پیسہ تو ہے، متروکہ املاک کے پاس اپنے اصل کام کے لیے پیسہ نہیں۔

    رمیش کمار نے مزید کہا کہ مندر واقعے کی انکوائری آئی جی کو دی گئی ہے ، پاکستان میں 1830مندر اورگردواروں میں31سےفنکنشل ہیں ، سپریم کورٹ نے اقلیتی حقوق کو آج اہمیت دی، اقلیتی عزت اوراحترام کے حوالے سے سپریم کورٹ شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    چیف سیکریٹری، وزیراعلیٰ اورآئی جی کا تعاون ہے ، انہوں نے آج عدالت میں مانا ہے یہ ہمارے کیلئےشرمناک ہے ، ایک مزار کو توڑا جائے اسے زیادہ مجرمانہ سرگرمی نہیں ہوسکتی۔

    سپریم کورٹ نے کرک میں سمادھی کی 2 ہفتے میں بحالی شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ سے تمام مندروں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    سپریم کورٹ نے کہا بتایا جائے کل کتنے مندر ہیں اور فعال کتنے ہیں ؟ جبکہ متروکہ املاک پرقبضے،تجاوزات کی تفصیلات بھی 2ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا عدالتوں میں موجود مقدمات کی تفصیلات بھی پیش کریں۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا متروکہ املاک بورڈ کے افسران صرف پیسہ بنا رہے ہیں، جس سےدل کرتاہےزمین واپس لیتے اورجسے دل کرتا دے دیتے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کی مزید سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ ٹیکنالوجی کے استعمال میں ایک قدم اور آگے

    سپریم کورٹ ٹیکنالوجی کے استعمال میں ایک قدم اور آگے

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شاہین ایئرپورٹ سروسز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سینئر وکیل خالد انور نے گھر سے وڈیو لنک پر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے تاریخ رقم کی۔

    سینئر وکیل کو سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی رجسٹری نے وڈیولنک سہولت فراہم کی، کیونکہ علالت کے باعث وکیل خالد انور عدالت میں پیش ہونے سے قاصر تھے، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ سپریم کورٹ میں کسی وکیل نے ویڈیو لنک کے ذریعے گھر سے دلائل کا آغاز کیا۔

    اس موقع پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ کرونا کے باعث وڈیو لنک کی سہولت خالد انور کو فراہم کی گئی ہے، مقدمات کی تیز سماعت اور عوام کی سہولت کے لیے تجربہ کامیاب ہونے پر آگے بڑھائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کا جدید نظام متعارف

    واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نےای کورٹ نظام کے ذریعے مقدمات کی سماعت کا سلسلہ شروع کیا تھا، ای کورٹ سے کم خرچ سے فوری انصاف ممکن ہوا، ای کورٹ کے تحت پہلے مقدمے کے آغاز میں ویڈیو لنک کے ذریعے کراچی سے ہی وکلا نے دلائل دیئے تھے۔

  • ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل، مشال خان کے والد  کا فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل، مشال خان کے والد کا فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    پشاور: مشال خان کے والدنے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا مشال خان واپس نہیں آسکتا لیکن میں انصاف کیلئے جدوجہد کررہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد مشال کے والد محمد اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔

    محمداقبال نے کہا کہ مشال خان واپس نہیں آسکتالیکن میں انصاف کیلئےجدوجہدکررہاہوں، ہم نے اپیلیں سزائیں بڑھانے کیلئے دائر کی تھیں، فیصلہ کرنا ججز کااختیارہے، وکلاسے مشاورت کرکے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔

    مزید پڑھیں : مشال خان قتل کیس : مرکزی ملزم عمران علی کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

    یاد رہے پشاور ہائی کورٹ نے مشال قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے
    مرکزی ملزم عمران علی کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کئے گئے 25 ملزمان کی ضمانت مسترد کردی۔

    عدالت نے تین سال سزا پانے والے 25 ملزمان کو گرفتار کرنے کا بھی حکم دیا اور عمر قید کی سزا پانے والے 7 ملزمان کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔

    یاد رہے پشاور ہائی کورٹ نے مشال قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ 29 ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے نیب ملزمان کی طویل حراست کا نوٹس لے لیا

    سپریم کورٹ نے نیب ملزمان کی طویل حراست کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نیب ملزمان کی طویل حراست کا نوٹس لے لیا اور کہا نیب مقدمات میں ملزمان کوطویل عرصہ حراست میں رکھنا ناانصافی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے ڈائریکٹرفوڈپنجاب محمداجمل کی درخواست ضمانت پرسماعت کی ، دوران سماعت عدالت نے نیب ملزمان کی طویل حراست کانوٹس لے لیا۔

    عدالت نے کہا کہ نیب مقدمات میں ملزمان کوطویل عرصہ حراست میں رکھناناانصافی ہوگی، معاشرےیاٹرائل پراثراندازہونےکاخطرہ ہوتوہی گرفتار رکھا جاسکتا ہے، پرتشددفوجداری اوروائٹ کالرکرائم کےملزمان میں فرق کرناہوگا، نیب ملزمان کےکنڈکٹ کوکنٹرول کیاجاسکتاہے۔

    سپریم کورٹ نےاحتساب عدالت لاہورسےٹرائل میں تاخیر کی وجوہات مانگتے ہوئے کہا آگاہ کیاجائےاستغاثہ کے38گواہان کےبیان کب تک ریکارڈہوں گے ، عام طورپرنیب مقدمات میں تاخیرکیوں ہوتی ہےبتایاجائے۔

    سپریم کورٹ نےاحتساب عدالت سے نومبر کے تیسرے ہفتے تک رپورٹ مانگ لی، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا ملزمان کو گرفتارکرنے کے علاوہ طریقے بھی استعمال ہوسکتے، ملزمان کے پاسپورٹ، اکاؤنٹس، جائیداد کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

    وکیل ملزم عابد ساقی نے بتایا کہ احتساب عدالت کےمطابق ان کے پاس80ریفرنس زیرالتواہیں، اگست2020میں ملزم پرفردجرم عائدکی گئی، ملزم14ماہ سے نیب حراست میں ہے۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا اگر80مقدمات ہیں تواس کیس کی باری کب آئےگی؟ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے یقین دہانی کرائی ، نیب کسی ریفرنس میں بھی تاخیر نہیں کرے گا، صرف تاخیرپرضمانتیں ہوئیں توہرملزم ضمانت مانگے گا۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کےحالیہ فیصلےپرنیب کوعمل کرناہوگا، نیب کوروزانہ کی بنیادپرسماعت پراعتراض ہےتونظرثانی دائرکرے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا روزانہ کی بنیادپرٹرائل کےفیصلےپرخوش ہیں، نیب بھی چاہتاہے کہ مقدمات جلد ختم ہوں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت نومبر کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ  کا  کرپشن مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم

    سپریم کورٹ کا کرپشن مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے احتساب عدالتوں کو کرپشن مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دے دیا اور مقدمات میں التواء نہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا چیئرمین نیب عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے کرپشن مقدمات کی بغیر التوا روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیتے ہوئے کہا شواہد ریکارڈ کرنے کے عمل کو تیز کرکے جلدمکمل کیا جائے۔

    سپریم کورٹ نے احتساب عدالتوں کو جلد مقدمات کے فیصلے کرنے اور مقدمات میں التوانہ دینے کی ہدایت کی، عدالت نے حکم لاکھڑا پاور پلانٹ بے ضابطگی کیس میں جاری کیا۔

    عدالت نے چیئرمین نیب کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا پراسیکیوٹر جنرل نیب استغاثہ کے گواہان کی حاضری یقینی بنائیں۔

    سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کراچی کولاکھڑاپلانٹ کیس کا ایک ہفتے میں فیصلہ کرنےکاحکم دیتے ہوئے کہا دو نومبر تک استغاثہ اور ملزم کے گواہان کے بیان ریکارڈ کیے جائیں اور شواہدریکارڈ کرنےکاعمل تیز کرکےسماعت مکمل کی جائے۔

    عدالت نے رجسٹرار احتساب عدالت کراچی سے عملدرآمد رپورٹ بھی مانگ لی، حکم نامے میں کہا کہ چیئرمین نیب نے رولز منظوری کے لئے صدر کو بھجوا دیے ہیں، وزارت قانون ایک ماہ میں جائزہ لیکر نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا کہایڈیشنل اٹارنی جنرل نے 120نئی احتساب عدالتوں کےمعاملے پرایک ماہ کی مہلت مانگی، 120نئی احتساب عدالتوں کا قیام کیلئے کابینہ سے ایک ہفتے میں منظوری لی جائے گی۔

    راجہ عامرعباس نے سپریم کورٹ کے حکم نامے پر کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، نیب قوانین کے مطابق بھی کرپشن کیسزکافیصلہ30دن میں ہو، ملزمان کی جانب سےالتوا کے باعث فیصلے تاخیر کاشکارہورہےتھے۔

    راجہ عامرعباس کا کہنا تھا کہ فیصلےسے تکنیکی مسائل سامنے آئیں گے ، اسلام آباد میں صرف 2نیب کی عدالتیں ہیں، نیب کی عدالتوں میں 2008 اور 2009 کے کیسز بھی پڑے ہیں۔