Tag: supreme court

  • دہشت گرد کون؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ کر دیا

    دہشت گرد کون؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ کر دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے دہشت گردی کی تعریف سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا، اس فیصلے کے تناظر میں سمجھا جا سکتا ہے کہ کون لوگ ہیں جو دہشت گردی میں ملوث قرار دیے جا سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جلاؤ گھیراؤ، بھتا خوری اور ذاتی عناد کے باعث مذہبی منافرت پھیلانا دہشت گردی نہیں ہے۔ منظم منصوبے کے تحت پر تشدد کارروائیاں، مذہبی، نظریاتی، اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے تشدد دہشت گردی ہے۔

    سپریم کورٹ کے مطابق حکومت یا عوام میں منصوبے کے تحت خوف و ہراس پھیلانا، منصوبے کے تحت جانی و مالی نقصان پہنچانا، منصوبے کے تحت مذہبی فرقہ واریت پھیلانا، منصوبے کے تحت صحافیوں، تاجروں، عوام اور سوشل سیکٹر پر حملے دہشت گردی ہے۔

    [bs-quote quote=”پارلیمنٹ کو سفارش کرتے ہیں وہ دہشت گردی کی نئی تعریف کا تعین کرے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”سپریم کورٹ”][/bs-quote]

    فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منصوبے کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا، لوٹ مار اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں، سیکورٹی فورسز پر حملے بھی دہشت گردی ہے۔

    اپنے تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ ذاتی دشمنی یا عناد کے سبب کسی کی جان لینا دہشت گردی نہیں ہے، ذاتی دشمنی اور عناد کے باعث جلاؤ گھیراؤ، بھتا خوری، ذاتی عناد اور دشمنی کے باعث مذہبی منافرت اور دشمنی کے باعث سرکاری ملازم کے خلاف تشدد میں ملوث ہونا بھی دہشت گردی نہیں ہے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ 1974 سے دہشت گردی پر قابو کے لیے مختلف قوانین متعارف کرائے گئے، انسداد دہشت گردی قانون انتہائی وسیع ہے، قانون میں کئی اقدمات ایسے ہیں جن کا دہشت گردی سے دور دور کا تعلق نہیں، قانون میں ایسے سنگین جرائم کو شامل کیا گیا جن سے عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ پڑا۔

    عدالت نے مزید کہا کہ اغوا برائے تاوان اور اس جیسے دیگر سنگین جرائم کو دہشت گردی میں شامل کیا گیا، ایسے اقدام سے دہشت گردی کے اصل مقدمات کے ٹرائل میں تاخیر ہوتی ہے، پارلیمنٹ کو سفارش کرتے ہیں وہ دہشت گردی کی نئی تعریف کا تعین کرے، اور اس سلسلے میں عالمی معیار سمیت سیاسی، نظریاتی اور مذہبی مقاصد کا حصول مد نظر رکھے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی، نظریاتی یا مذہبی مقاصد کے بغیر پر تشدد کارروائی دہشت گردی نہیں، پارلیمنٹ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں شامل جرائم ختم کرے، ان تمام جرائم کو ختم کیا جائے جن کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔

    60 صفحات پر مشتمل یہ تحریری فیصلہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا۔

  • بابری مسجد کیس، 40 دن سے جاری سماعت آج ختم ہونے کا امکان

    بابری مسجد کیس، 40 دن سے جاری سماعت آج ختم ہونے کا امکان

    نئی دہلی: چالیس دن سے جاری بابری مسجد کیس کی سماعت بھارتی سپریم کورٹ میں آج ختم ہونے کا امکان ہے۔

    تصیلات کے مطابق بابری مسجد سے متعلق سماعت آج ختم ہوجائے گی تاہم کیس کا فیصلہ17نومبر سے قبل سنائے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گگوئی نے اس بات پر زور دیا تھا کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کرلیں، تاہم اب سماعت آج ختم ہونے کا امکان ہے۔

    بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بابری مسجد، رام مندر زمینی تنازع سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے جس کی سربراہی چیف جسٹس راجن گگوئی کر رہے ہیں۔

    راجن گگوئی کی مدت ملازمت 17 نومبر میں ختم ہونے جا رہی ہے اور ایسی صورت حال میں ان کی جانب سے دی گئی کیس کی ڈیڈ لائن بہت زیادہ اہمیت کی حامل تھی۔

    بابری مسجد کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں سنانے کا حکم

    بھارتی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے 4 ہفتوں میں کیس کا فیصلہ سنا دیا تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے بھی کہا گیا تھا کہ دیوالی کی چھٹیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فریقین اپنے دلائل 18 اکتوبر تک مکمل کرلیں۔

    واضح رہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین کے مسئلے کے حل کے لیے کسی نقطے پر متفق نہ ہونے کے بعد 6 اگست کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ قائم کیا گیا تھا۔

  • دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا گیا

    دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پشاور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور سے کیسز کی سماعت ہوئی۔ دہشتگردی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا۔ عدالت نے ملزم افضل ملک کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا۔

    ملزم افضل ملک کو سنہ 2013 میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کی رہائش گاہ سے بڑی مقدار میں بارودی مواد برآمد کیا گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    سپریم کورٹ میں دوران سماعت وکلا نے ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور رجسٹری سے دلائل دیے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے چھاپہ مار کر ملزم کی رہائش گاہ سے ساری چیزیں برآمد کیں، بارودی مواد کا تعلق ملزم کے ساتھ ثابت نہیں ہوسکا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس دیکھ رہی ہے کہ انہوں نے اتنا بڑا دہشت گرد پکڑا لیکن ان کی نااہلی کی وجہ سے بری ہو رہا ہے۔ گولہ بارود برآمد ہونے کے باوجود سرکار کی نا اہلی سے وہ ملزم ثابت نہ ہو سکا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بارودی مواد برآمد کرنے کے بعد اسے فوری طور پر سیل نہیں کیا گیا، ہم نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔ برآمد بارودی مواد 19 دن بعد متعلقہ تھانے کے محرر کے حوالے کیا گیا۔

  • فردوس شمیم نقوی کا سندھ حکومت کےخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    فردوس شمیم نقوی کا سندھ حکومت کےخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    کراچی : پی ٹی آئی نے سندھ میں شہریوں کے حقوق کے لیے سندھ حکومت کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا، فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ کراچی سندھ کےسرکاتاج ہے،شہر کا کوئی پرسان حال نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہریوں کے حقوق کے لیے تحریک انصاف سندھ نے صوبائی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔

    اس سلسلے میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ کراچی سندھ کےسرکاتاج ہے،شہر کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، عدالت سے کہیں گے کہ آرٹیکل ایک سوچوراسی کے تحت سندھ حکومت کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    یاد رہے کہ کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا تھا کہ کراچی میں آرٹیکل 149(4) نافذ کیا جائے گا۔ آرٹیکل 149 کے نفاذ کا یہی درست وقت ہے، مسائل حل کرنے ہیں تو سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: کراچی کے مسائل کے حل کیلیے وزیراعظم کی بنائی گئی اسٹرٹیجک کمیٹی نے کام شروع کردیا

    ان کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی حکومت کو خصوصی اختیار دیتا ہے، اس سے متعلق شکایت کرنا پی پی کا حق ہے، ساری باتیں ابھی نہیں بتا سکتا، وقت آنے پر چیزیں سامنے آجائیں گی۔

  • شاہ فیصل اور شہلا راشد نے آرٹیکل370ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    شاہ فیصل اور شہلا راشد نے آرٹیکل370ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    نئی دہلی : مقبوضہ کشمیر کے سابق بیوروکریٹ شاہ فیصل اورسماجی کارکن شہلا راشد نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا مودی سرکار کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل370ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، فیصلے کیخلاف درخواست سابق کشمیری بیوروکریٹ شاہ فیصل،شہلا راشدنے دائرکی درخواست کی۔

    مقبوضہ کشمیر کے سابق بیوروکریٹ شاہ فیصل اورسماجی کارکن شہلا راشد کی دائر درخواست پر کل سماعت ہوگی۔

    یاد رہے بھارتی ایڈووکیٹ ایم ایل شرما، مقبوضہ کشمیر کی نیشنل کانفرنس کے رہنما محمد اکبر لون اور جسٹس ریٹائرڈ حسنین مسعودی سمیت دیگر نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    سماعت میں بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگی نے مقبوضہ کشمیرکی حیثیت ختم کرنےکی درخواست پر اعتراضات کرتے ہوئے کہا تھا اس پٹیشن میں کچھ نہیں، کیوں نہ درخواست کوٹیکنیکل بنیادوں پرمسترد کردوں۔

    مزید پڑھیں : بھارتی چیف جسٹس نے مقبوضہ کشمیرکی حیثیت ختم کرنےکی درخواست پراعتراضات اٹھادئیے

    خیال رہے جوڈیشل ایکٹوازم پینل نے 370 اے کو چیلنج کرنے کیلئے بھارتی سپریم کورٹ کو درخواست بھیجی تھی، جس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف انڈیا سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملہ پر ازخود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی تھی

    واضح رہے کہ بھارتی آئین میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی تاہم مودی حکومت نے آرٹیکل 370 ختم ککرکے یہ خصوصی حیثیت ختم کر دی۔

  • اورنج لائن ٹرین: سپریم کورٹ کی جنوری 2020 تک منصوبہ مکمل کرنے کی مہلت

    اورنج لائن ٹرین: سپریم کورٹ کی جنوری 2020 تک منصوبہ مکمل کرنے کی مہلت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے منصوبے کی تکمیل کیلئے اگلے سال جنوری تک کی مہلت دے دی ۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ سیکرٹری ٹرانسپورٹ عدالت میں پیش ہوئے ،عدالت نے منصوبے کی تکمیل میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ پروجیکٹ کب مکمل ہوگا۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے استفسار کیا کہ ابھی تک منصوبہ مکمل نہیں ہوا،کتنے پیسے خرچ ہوچکے ہیں۔سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے کہاکہ 169 بلین روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ منصوبے میں تاخیر سے لاگت بھی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کیا اضافی لاگت آپ ادا کریں گے؟۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ سپریم کورٹ ہر حال میں منصوبہ مکمل کروائے گی۔ جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہاکہ یہ منصوبہ پچھلی حکومت نے شروع کیا تھا جو اکتوبر 2018 میں مکمل ہونا تھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ پروجیکٹ ڈائریکٹر سبطین فضل حلیم سے کام جاری رکھوانے یا ان کا متبادل لانے کا کہا تھا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ سبطین فضل حلیم شروع سے منصوبے کو دیکھ رہے ہیں۔سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے کہاکہ سبطین فضل حلیم کو توسیع دینے کیلئے سفارش کر دی گئی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ سبطین صاحب کب تک ٹرین چل جائےگی۔ انہوں نے کہاکہ نومبر تک ٹرین چلانے کا بتایا گیا تھا۔

    بعد ازاں سبطین فضل حلیم نے میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل کیلئے جنوری 2020 تک وقت مانگ لیا۔ انہوں نے کہاکہ آزمائشی ٹرین چلانے سمیت دیگر تکنیکی جانچ کیلئے جنوری 2020 تک وقت دے دیں۔

    عدالت نے میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل کیلئے اگلے سال جنوری تک کی مہلت دے دی عدالت نے کہاکہ میٹرو ٹرین منصوبہ جنوری 2020 تک مکمل کیا جائے،سپریم کورٹ اورنج لائن منصوبے کی نگرانی خود کرے گی۔

  • بھارت میں ایک ساتھ تین طلاق کا قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

    بھارت میں ایک ساتھ تین طلاق کا قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

    نئی دہلی:بھارت کی ریاست کیرالا میں علما کی تنظیم سمستھا کیرالا جمعیت العلما نے ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم دینے کے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قانون کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے کیرالا میں مسلمانوں کی علما اور اسکالرز کی سب سے بڑی تنظیم نے گزشتہ روز عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 30 جولائی کو بھارت میں لوک سبھا (ایوانِ زیریں) کے بعد راجیا سبھا (ایوان بالا) سے بھی ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا تھاجس پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی مسلم ویمن (پروٹیکشن رائٹس آن میریج) بل 2017 منظور ہونے پر مسرت کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال کی سزا ہوگی۔

    سمستھا کیرالا جمعیت العلما کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اگر مقصد ازدواجی تعلقات پر ناخوش مسلم عورت کو تحفظ فراہم کرنا ہے تو ایک ساتھ طلاق دینے پر شوہر کر ناقابل ضمانت تین سال قید کی سزا ناقابل فہم ہے۔

    تنظیم کے وکیل ذوالفقار نے کہا کہ شوہروں کی قید سے بیویوں کا تحفظ ممکن نہیں ہوسکتا،انہوں نے کہا کہ 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

  • جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں کام نہیں کرتے: سپریم کورٹ

    جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں کام نہیں کرتے: سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام نہیں کرتے، جرگے اور پنچائتیں محدود حد تک ثالثی، مذاکرات اور مصالحت کر سکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں غیر قانونی جرگوں سے متعلق کیس کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب میں غیر قانونی جرگے کا کوئی کیس نہیں ہے۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کبھی کبھار پنجاب سے بھی جرگے کے کیس آجاتے ہیں، عدالت کی ہدیات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت پاکستان کے جو عالمی معاہدے ہیں ان کے مطابق جرگے غیر قانونی ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جس طرح جرگے منعقد کیے جاتے ہیں وہ آئین کے آرٹیکل 4، 8، 10 اے، 25 اور 175(3) سے بھی متصادم ہیں۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام نہیں کرتے، جرگے اور پنچائتیں محدود حد تک ثالثی، مذاکرات اور مصالحت کر سکتی ہیں۔ کسی جرگے کو بھی فوجداری اور سول عدالت کے برابر کا مرتبہ حاصل نہیں۔

    عدالت نے چاروں صوبائی اور گلگت بلتستان حکومت سے جرگوں سے متعلق 6 ہفتوں میں پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔

  • سندھ میں جنگلات کی کٹائی: سپریم کورٹ کا صوبائی حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار

    سندھ میں جنگلات کی کٹائی: سپریم کورٹ کا صوبائی حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار

    اسلام آباد: سندھ میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ درخت لگانے میں سندھ حکومت کوآخر کیا مسئلہ ہے؟۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سندھ میں جنگلات کی کٹائی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ جنگلات کی زمین واگزارکرانے کا حکم پہلے ہی دے چکے ہیں، کیس نمٹانے کے فیصلے کی آخری لائن آپ کو یاد رہے گی۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم کے بعد تحقیقاتی ادارے جانیں اور سندھ حکومت، پیشرفت رپورٹ میں لکھا ہے کابینہ کے فیصلے کا انتظارہے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل وزیراعلیٰ سندھ سے بات کریں، یقینی بنایا جائے تمام فیصلے بروقت ہوں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت آخرفیصلہ کیوں نہیں کرپا رہی؟، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جنگلات اوردرخت لگانا حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں۔

    قائم مقام چیف جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ درخت لگانے میں سندھ حکومت کوآخر کیا مسئلہ ہے؟۔

    چیف کنزرویٹوفاریسٹ نے عدالت عظمیٰ میں کہا کہ جنگلات کےعملے پرمنشیات کے جعلی مقدمات بنائے گئے۔ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کیس نیب کوبھجوانے کا بھی عندیہ دے دیا۔

    بعدازاں عدالت عظمیٰ نے 3 ہفتے میں حکومت سے پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

  • امریکا میکسیکو سرحدی دیوار، امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کے حق میں فیصلہ سنادیا

    امریکا میکسیکو سرحدی دیوار، امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کے حق میں فیصلہ سنادیا

    واشنگٹن : میکسیکوکے ساتھ امریکی سرحد پردیوار کی تعمیرکے لئے امریکی سپریم کورٹ نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے فنڈزاستعمال کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے کیلیفورنیا کے جج کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے صدرڈونلڈ ٹرمپ کو میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز استعمال کی اجازت دے دی۔

    امریکی میڈٰیا کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی سرحد پر دیوار کے ایک حصے کے لیے پینٹاگون کے لیے مختص فنڈز میں سے ڈھائی ارب ڈالر استعمال کر سکتے ہیں۔

    سپریم کورٹ کے پانچ ججوں نے اس فیصلے کے خلاف جبکہ چار نے اس فیصلے کے حق میں ووٹ دے کر اب انھیں اجازت دے دی۔

    امریکہ کی عدالت عظمی کے فیصلے کا مطلب ہے کہ اب ریاست کیلیفورنیا، اریزونا اور نیو میکسیکو میں دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کا استعمال ہو سکے گا۔

    .دوسری جانب صدر ٹرمپ نے عدالت کے اس فیصلے کو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں عظیم فتح قرار دیا ہے۔

    امریکی ایوان کی سپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جو ڈونلڈ ٹرمپ کو فوجی فنڈ چوری کر کے کانگرس سے نامنظور ایک فضول، غیر موثر سرحدی دیوار پر خرچ کرنے کی اجازت دیتا ہے، انتہائی غلط ہے۔ ہمارے بڑوں نے بادشاہت کے بجائے ایک ایسی جمہوریت بنائی تھی جسے لوگ چلائیں۔

    یاد رہے اس سے قبل ریاست کیلیفورنیا کے جج نے اپنے فیصلے میں صدر ٹرمپ کو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کے استعمال سے روک دیا تھا، کیلیفورنیا کی عدالت نے یہ دلیل دی تھی کہ امریکی کانگرس نے دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کو خصوصی طور پر مختص نہیں کیا ہے۔

    خیال رہے رواں سال کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے ایمرجنسی نافذ کر دی تھی ان کا کہنا تھا کہ انھیں قومی سلامتی کی خاطر دیوار کی تعمیر کے لیے 6.7 ارب ڈالر درکار ہیں۔ لیکن یہ رقم 3200 کلو میٹر پر پھیلی سرحد پر باڑ لگائے جانے کے تخمیے 23 ارب ڈالر سے بہت کم ہے۔

    ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا ایمرجنسی نافذ کرنا امریکی آئین کی روشنی میں ان کا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا تھا۔اے سی ایل یو سمیت دیگر تنظیموں اور 20 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کے ایمرجنسی اختیارات کو اس طرح استعمال کرنے کے خلاف قانونی راستہ اختیار کیا۔

    خیال رہے 2016 کی انتخابی مہم کے دوران امریکہ اور میکسیکو کے درمیان سرحدی دیوار تعمیر کرنا صدر ٹرمپ کے مرکزی منشور کا حصہ تھا۔جبکہ ان کی حریف ڈیموکریٹک پارٹی ان کے مؤقف کی سخت مخالفت کرتی آئی ہے۔