Tag: supreme court

  • سرداریارمحمد رند نااہلی کیس: سپریم کورٹ نے وکیل درخواست گزار کوشواہد جمع کرانے کی اجازت دے دی

    سرداریارمحمد رند نااہلی کیس: سپریم کورٹ نے وکیل درخواست گزار کوشواہد جمع کرانے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد: سرداریارمحمد رند کی نااہلی سے متعلق درخواست پرسماعت کے دوران جسٹس عظمت سیعد نے ریمارکس دیے کہ آپ شواہد جمع کرانے کی درخواست دیں پھردیکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سرداریارمحمد رند کی نااہلی سے متعلق درخواست پرسماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سردار یار محمد رند نے 2008 الیکشن میں خود کوایم اے بتایا، 2018 میں سردار یار محمد رند نے خود کو انٹرمیڈیٹ بتایا۔

    انہوں نے کہا کہ تعلیم میں فرق تسلیم شدہ ہے، جسٹس عظمت سعید نے اسفسار کیا کہ کیا آ پ الیکشن ٹریبونل گئے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ الیکشن ٹریبونل نے معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہونے پرنہیں سنا۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ اب فیصلہ شواہد پرہونا ہے، کیا آپ نے شواہد پیش کرنے کی درخواست دی؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سند کا تسلیم شدہ یونیورسٹی سے نہ ہونا مانا گیا ہے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ٹریبونل نے فیصلے میں کیس میں شواہد نہ ہونے کا بھی کہا، لطیف بھٹائی یونیورسٹی نے سرداریارمحمد کی ڈگری کوتسلیم کیا۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ کیس ثابت کرنا ہے توشواہد دینا ہوں گے، آپ شواہد جمع کرانے کی درخواست دیں پھردیکھتے ہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے درخواست گزارکے وکیل کوشواہد جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

  • نیب سے اللہ ہی پوچھے گا، کوئی ادارہ نہیں جو نیب کا آڈٹ کرے؟جسٹس گلزار احمد

    نیب سے اللہ ہی پوچھے گا، کوئی ادارہ نہیں جو نیب کا آڈٹ کرے؟جسٹس گلزار احمد

    اسلام آباد : این آئی سی ایل کرپشن کیس میں جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کرپٹ لوگ ملک لوٹ کرکھا گئے کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا، نیب سے  اللہ ہی پوچھے گا، کوئی ادارہ نہیں جو نیب کا آڈٹ کرے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی ، سماعت میں جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا محسن حبیب کوگرفتار کیوں نہیں کیاگیا، اتنا بڑاکیس ہے اور محسن حبیب آرام سےگھوم رہا ہے، جس پر وکیل نیب نے بتایا ان کو نیب نے طلب کیا تھا، محسن حبیب لاہور میں ہیں۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے نیب نے ان کو چائے پلائی اور کیک کھلائے ہوں گے، جس پر وکیل نیب نے کہا سپریم کورٹ کا حکم تھا ان کو گرفتار نہ کیا جائے، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا حکم صرف 2دن کےلیےتھا۔

    دوران سماعت میں جسٹس گلزار احمد نے کہا نیب کوآخرتکلیف اور پریشانی کیا ہے، نیب کیا کر رہا ہے،ہر چیز میں گڑ بڑ ہے، نیب کا آنگن ہی ٹیڑھا ہے، بااثرافراد پرہاتھ ڈالنےسےڈرتے ہیں۔

    نیب کا آنگن ہی ٹیڑھا ہے، بااثرافراد پرہاتھ ڈالنےسےڈرتے ہیں، جسٹس گلزار احمد 

    جسٹس گلزار احمد کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ کرپٹ لوگ ملک لوٹ کرکھا گئے کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا، نیب سے اللہ ہی پوچھے گا، کوئی ادارہ نہیں جو نیب کا آڈٹ کرے؟

    سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر وکیل نیب اور محسن حبیب کو طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی سمیت دیگر ملزمان پرزمینوں کی خرید وفروخت میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

    واضح رہے نیب نے این آئی سی ایل اور جے ایس انویسٹمنٹ کیس کی تحقیقات کے لئے عدالت سے اجازت مانگ لی ، رپورٹ کے مطابق دونوں اداروں نے دو ارب روپے کی سرمایہ کاری کرکے قومی خزانے کو پچیس کروڑ باون لاکھ کا نقصان پہنچایا۔

  • چار مارچ 2019 آج سے سچ کا سفر شروع کررہے ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    چار مارچ 2019 آج سے سچ کا سفر شروع کررہے ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے سیشن جج نارووال کو جھوٹےگواہ اے ایس آئی خضر حیات کے خلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا 4 مارچ 2019 آج سےسچ کا سفر شروع کر رہے ہیں، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ ہوتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قتل کے مقدمے میں جھوٹاگواہ اے ایس آئی خضرحیات پیش ہوا، چیف جسٹس نے کہا آپ وحدت کالونی لاہور میں کام کررہے تھے، نارووال میں قتل کے مقدمے کی گواہی دی، جس پر اے ایس آئی خضرحیات نے بتایا میں نے حلف پربیان دیاہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا حلف پر جھوٹا بیان دینا ہی غلط ہے، اگرانسانوں کاخوف نہیں تھاتواللہ کاخوف کرناچاہیےتھا، آپ نے اللہ کا نام لے کر کہہ دیاجھوٹ بولوں تو اللہ کا قہرنازل ہو، شاید اللہ کا قہرنازل ہونے کا وقت آگیاہے۔

    اللہ کا نام لے کر کہہ دیاجھوٹ بولوں تو اللہ کا قہرنازل ہو، شاید اللہ کا قہرنازل ہونے کا وقت آگیاہے

    جسٹس آصف کھوسہ کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق آپ چھٹی پرتھے، پولیس والے ہو کر آپ نے جھوٹ بولا، ہائی کورٹ نے بھی کہا یہ جھوٹاہے، تو وکیل خضر حیات نے کہا عیدکادن تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا عیدکےدن جھوٹ بولنےکی اجازت ہوتی ہے؟ تھانے میں تو کوئی ملنے والا بھی آئے تو ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے قانون کہتاہےجھوٹی گواہی پر عمر قید ہوتی ہے، آج 4 مارچ 2019 سےسچ کا سفرشروع کررہےہیں، تمام گواہوں کو خبر ہو جائے  ، بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوا تو سارا بیان مستردہوگا، آج سےجھوٹی گواہی کاخاتمہ کررہے ہیں اور اس جھوٹےگواہ سےآغاز کررہے ہیں، گواہی کا کچھ  حصہ جھوٹ ہو تو سارا بیان مسترد کیا جاتا ہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا 1964 میں لاہورہائی کورٹ کے جج نے معاملے میں رعایت دی، رعایت کا مقصد یہ تھا یہاں تو لوگ جھوٹ بولتے ہی ہیں، انصاف مانگتے ہیں تو پھر سچ بولیں، سچ میں بڑی طاقت ہے ، یا تو آپ اس روز ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے، یاپھر آپ کی نگاہیں اتنی تیز تھیں نارووال میں وقوعہ دیکھ لیا، جھوٹی گواہیوں نے نظام عدل کوتباہ کرکے رکھ دیاہے، باپ بھائی بن کرحلف پرجھوٹ بولتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا جھوٹی گواہی پر عمرقید کا عندیہ

    چیف جسٹس نے قتل کیس میں جھوٹی گواہی دینے والے اے ایس آئی خضرحیات کو جھوٹا قراردیتے ہوئے مقدمہ سیشن جج نارووال کو بھجوا دیا اور سیشن جج کو اے ایس آئی کیخلاف کارروائی کا حکم دیا۔

    گذشتہ ماہ  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر  عمر قید کی سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکار ارشدکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی ، نوازشریف نے میڈیکل گراؤنڈ کی بنیاد پر درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا درخواست ضمانت کو اپنی باری پر سماعت کیلئے مقرر کیا جائےگا۔

    نواز شریف نے 6 مارچ کو درخواست ضمانت مقرر کرنے کی استدعا کی تھی، نوازشریف نے میڈیکل گراؤنڈ کی بنیاد پر درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے۔

    یاد رہے یکم مارچ کو سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی، درخواست میں  موقف اختیار کیا گیا نوازشریف جیل میں قید ہیں، سنجیدہ نوعیت کی بیماریاں ہیں، میڈیکل بورڈ کے ذریعے نوازشریف کے کئی ٹیسٹ کرائے گئے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کا سزامعطلی اور ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع

    درخواست میں کہا گیا تھا ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے طے کردہ پیرامیٹرکا غلط اطلاق کیا، ہائی کورٹ نے ضمانت کے اصولوں کومدنظر نہیں رکھا، عدالت نے فرض کرلیا نوازشریف کواسپتال میں علاج کی سہولتیں میسرہیں۔

    دائر درخواست کے مطابق درحقیقت نوازشریف کودرکارٹریٹمنٹ شروع بھی نہیں ہوئی، نوازشریف کوفوری علاج کی ضرورت ہے، علاج نہ کیا گیا تو صحت کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    خیال رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو غیرملکی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی موت  کا ذمےدار قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو غیرملکی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی موت کا ذمےدار قرار دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو غیر ملکی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی موت کا ذمےدار قرار دیتے ہوئے بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی واپسی پر رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت نے پیشی میں تاخیر پرسیکریٹری داخلہ کوتوہین عدالت کانوٹس دیتے ہوئے کہا سیکرٹری داخلہ تو خود کو شہنشاہ سمجھتےہیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کوطلب کرلیا اور استفسار کیا بیرون ملک جیلوں میں قیدپاکستانیوں کاکیاکرناہے، کیا بیرون ملک سےپاکستانیوں کی لاشیں ہی واپس لانی ہیں؟ غیرملکی جیلوں میں پاکستانیوں کی موت کی ذمے دار وزارت داخلہ ہے۔

    سیکریٹری داخلہ کوتوہین عدالت کانوٹس جاری

    جسٹس عظمت نے مزید کہا توہین عدالت میں سزاہوئی توسیکرٹری داخلہ نوکری کھوبیٹھیں گے، سیکرٹری داخلہ کوئی اورکام دیکھیں، وزارت داخلہ چلاناان کےبس میں نہیں، ایسےسیکرٹری داخلہ سے پاکستانی محفوظ نہیں ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا برطانیہ میں 423 قیدی جیلوں میں ہیں، تھائی لینڈمیں بھی پاکستانی جیلوں میں ہیں، جسٹس فیصل عرب نے کہا بھارت میں شاکر اللہ 16 سال قید میں رہا، 16 سال بعد شاکر اللہ کی لاش واپس آئی، جس پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا ہم قانون تبدیل کررہے ہیں، عدالت نے کہا قانون نہیں سیکرٹری داخلہ کو تبدیل کرنےکی ضرورت ہے۔

    سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی واپسی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

    مزید پڑھیں : غیر ملکی جیلوں میں 11803 پاکستانی سزائیں کاٹ رہے ہیں، رپورٹ

    یاد رہے 2 مارچ کو بھارتی جیل میں شہید ہونے والے شاکراللہ کی میت پاکستانی حکام کے حوالے کی گئی  تھی ، شاکراللہ کو ساتھی قیدیوں نے بہیمانہ تشدد کر کے 20 فروری کو قتل کردیا تھا۔

    خیال رہے گذشتہ سال ستمبر میں زارت داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ غیر ملکی جیلوں میں 11803 پاکستانی قیدوبند کی صعوبتیں کاٹ رہے ہیں ،سب سے زیادہ قیدی سعودی عرب کی جیلوں میں ہیں۔

  • چیف جسٹس نے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم  کو بری کردیا

    چیف جسٹس نے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم کو بری کردیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم صوفی بابا کو بری کردیا، ملزم بہرام عرف صوفی بابا پر خودکش بمبار تیار کرنے کا الزام تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سزائے موت کے ملزم کی اپیل پر سماعت کی، چیف جسٹس نے ریمارکس  میں کہا صوفی بابا لوگوں کو جنت بھیجتا ہے خود کیوں نہیں جاتا ؟عجیب بات ہے بچوں کو تیار کرنےوالے کےخلاف ثبوت نہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا خود کش حملہ کرنے والا بچہ درحقیقت خود نشانہ بنتا ہے ، ملزم کے بیان کے مدنظر پولیس نے کوئی ثبوت نہیں دیا، ملزم خود کش حملےکے موقع پر موجود نہیں تھا، ملزم کے خلاف پراسیکوشن نے کوئی ثبوت نہیں دیے

    جسٹس آصف کھوسہ نے شک کا فائد ہ دیتے ہوئے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم صوفی بابا کو بری کردیا۔

    مزید پڑھیں : اغوابرائے تاوان کیس : چیف جسٹس نے 10 سال بعد ملزمان کو بری کردیا

    ٹرائل کورٹ نے ملزم کو52 مرتبہ سزائے موت اور73 بارعمر قید کی سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے بھی ملزم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی تھی۔

    ملزم بہرام عرف صوفی بابا پر سخی سروردربارحملےکےلیے خودکش بمبار تیار کرنے کا الزام تھا، دربار سخی سرور پر حملے میں 52 افراد ہلاک اور 73 زخمی ہوئے تھے

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس آصف کھوسہ نے اغوابرائے تاوان کیس میں 10 سال بعد حتمی فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو بری کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ پراسیکیویشن کیس ثابت کرنےمیں ناکام رہا۔

  • کراچی: سپریم کورٹ کا تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ کا تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم

    کراچی: تجاوزات کے خاتمے اور کراچی کو اصل شکل میں بحالی سے متعلق سماعت کے دوران جسٹس مشیرعالم نے کہا گلیوں میں چلنے کی جگہ نہیں، ہر جگہ تجاوزات کی بھرمار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خاتمے اور کراچی کو اصل شکل میں بحالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ خواب ہے کراچی اصل شکل میں بحال ہو اور رونقیں لوٹ آئیں۔

    جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے پلاٹس پرکاروباری ادارے اورریسٹورنٹ بنا دیے گئے، گلیوں میں چلنے کی جگہ نہیں، ہر جگہ تجاوزات کی بھرمار ہے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ شہراصل حالت میں رکھنا ایس بی سی اے کا ذمہ تھا مگر انہوں نے کام نہیں کیا۔

    عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ کا تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے اور چیف سیکریٹری کو آپریشن کی نگرانی کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکریٹری محکموں اور اداروں میں تعاون اورمشاورت یقینی بنائیں، تجاوزات کے خاتمے اورملبہ اٹھانے میں کوئی ادارہ مداخلت نہ کرے۔

    عدالت عظمیٰ نے باغ ابن قاسم سمیت شہر سے تجاوزات کا ملبہ فوری ہٹانے کا بھی حکم دے دیا۔

  • حادثاتی واقعہ کو قتل خطا تصور نہیں کرنا چاہیے‘ چیف جسٹس

    حادثاتی واقعہ کو قتل خطا تصور نہیں کرنا چاہیے‘ چیف جسٹس

    کراچی: سپریم کورٹ نے قتل کیس کا 10 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے مجرم منصور خان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قتل کیس میں اپیل کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قتل خطا اور حادثاتی واقعہ کی درست تشریح ضروری ہے، حادثاتی واقعہ کو قتل خطا تصور نہیں کرنا چاہیے۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ زیردفعہ 80 کے تحت حادثاتی واقعے کی کوئی سزا نہیں ہے، گولی جانور یا مقام پر چلائی جائے اور کسی انسان کو لگے تو یہ قتل خطا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کہیں بیٹھے ہوئے گولی چل جائے توقتل خطا نہیں حادثاتی واقعہ قرارپائے گا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اگر قتل خطا بھی تصور کریں تو مجرم اپنی سزا پوری کرچکا، واقعہ فارم ہاوس پر دوستوں کے درمیان اچانک رونما ہوا۔

    یاد رہے کہ فائرنگ کا واقعہ کراچی کے علاقے شرافی گوٹھ لانڈھی تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا، ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ نے سزا برقرار رکھی تھی۔

    سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم محمد زمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

  • چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکارکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا

    چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکارکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر  سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکار ارشدکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جعلی گواہ کے خلاف کارروائی پر سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے جھوٹی گواہی پر عمر قید کا عندیہ دیتے ہوئے کہا قانون کےمطابق جھوٹی گواہی پرعمرقیدکی سزادی جاتی ہے۔

    جھوٹا گواہ محمدارشدعدالت میں پیش ہوئے ، محمدارشد نے اے ایس آئی مظہرحسین کےقتل کیس میں مبینہ جھوٹی گواہی دی تھی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا آپ قومی رضاکارہیں،آپ رضاکارانہ گواہ بھی بنتےہیں، آپ کامیڈیکل 3دن بعدکیوں ہوا؟ جس پر محمدارشد نے بتایا مجھے چھرالگاتھا،3دن بعد بازو پرخارش ہوئی تو چھرا باہر نکلا۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ زیادہ چرب زبانی نہ کریں، یہ کہتا ہے چھرا لگامیڈیکل رپورٹ کے مطابق تیزدھار آلے کا زخم ہے، کہتا ہےملزم کو ٹارچ کی روشنی میں دیکھا، باقی گواہ کہتےہیں گھپ اندھیراتھا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے محمدارشد سے مکالمے میں کہا آپ کےبیان پرکسی شخص کوسزائےموت ہو گئی تو، قومی رضاکارہیں گواہی بھی رضاکارانہ دی، آپ بتائیں آپ کےخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا حکومت ان کوتنخواہ دیتی ہے، جس پر نمائندہ فیصل آبادپولیس نے بتایا حکومت 2ہزارروپے مہینہ ان کوتنخواہ دیتی ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس والاکسی معاملےمیں قتل ہوگیایہ ساتھ گئےہوں گے، پولیس کی عزت بچانےکےلیےجھوٹی گواہی دےدی۔

    مزید پڑھیں : جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے پنجاب کے پراسیکیوٹرجنرل سے سوال کیا کہ معاملے پرعدالت کیاکرسکتی ہے، جس پر پراسیکیوٹرجنرل نے جواب میں کہا اس معاملےمیں ریاست کی درخواست پرٹرائل کورٹ انکوائری کرے گی، اس شخص کی گواہی اورمیڈیکل رپورٹ کو دیکھاجائےگا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والے پولیس رضاکار ارشد کا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیاگیا اور حکم دیاکہ اے ٹی سی جھوٹ بولنے پر سیشن کورٹ میں شکایت دائرکرے اور سیشن کورٹ شکایات پر قانونی کارروائی عمل میں لائے۔

    یاد رہے 15 فروری کو سماعت میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹے گواہوں کے خلاف جلد کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا تھا کہ گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹا ہو تو سارا بیان مستردہوتاہے، اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا،جلد اس قانون کا نفاذ کریں گے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، یہاں ساری ذمےداری عدالتوں پر ڈال دی گئی کہ سچ کوجھوٹ سےالگ کریں، اسلام کاحکم ہےسچ کو جھوٹ کےساتھ نہ ملاؤ۔

  • این اے91 میں دوبارہ گنتی کے خلاف اپیل پرسماعت 28 فروری تک ملتوی

    این اے91 میں دوبارہ گنتی کے خلاف اپیل پرسماعت 28 فروری تک ملتوی

    اسلام آباد : این اے 91 سرگودھا میں دو بارہ گنتی کے حکم کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں این اے 91 سرگودھا میں دو بارہ گنتی کے حکم کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیا کیا حلقے میں دوبارہ گنتی ہو گئی؟ جس پر وکیل ذوالفقار بھٹی نے جواب دیا کہ دوبارہ گنتی کا عمل مکمل نہیں ہوسکا۔

    وکیل نے بتایا کہ دوبارہ گنتی میں سامنے آیا پولنگ بیگز سے چھیڑ چھاڑ کی گئی، پولنگ بیگز کھلے ہونے کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھیجی گئی۔

    وکیل ذوالفقار بھٹی نے کہا کہ ریکارڈ میں تبدیلی کےشواہد پر20 پولنگ اسٹیشنز پردوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا، حلقے میں دوبارہ پولنگ کے نتیجہ کا اعلان ہوچکا، اب صرف کامیاب امیدوار کا نوٹی فکیشن جاری ہونا ہے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ کیا ذوالفقار بھٹی نے دوبارہ پولنگ میں حصہ لیا؟۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ دوبارہ پولنگ میں حصہ لے کر ذولفقار بھٹی نے خود جوا کھیلا، دوبارہ ووٹنگ میں ہار گئے توسپریم کورٹ میں اعتراض کر رہے ہیں۔

    عدالت عظمیٰ نے اسفتسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن 60 دن بعد دوبارہ الیکشن کا حکم دے سکتا ہے؟ الیکشن کمیشن کے اختیار کو مان لیا تو پھر ٹربیونل کیا کریں گے؟۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ چاہیں تو الیکشن کے نتیجے کو ٹربیونل میں چیلنج کریں۔

    سپریم کورٹ نے دوبارہ انتخابات کے خلاف حکم امتناع کی ذوالفقار بھٹی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو بھی طلب کرلیا۔