Tag: supreme court

  • سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا

    سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم محمد زمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کےعلاقے چونترہ میں قتل سےمتعلق سپریم کورٹ میں سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ٹرائل کورٹ نے 2011 میں شہری کو قتل اور بیٹے کو زخمی کرنے کے الزام میں تین ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی جس کے بعد ملزمان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔

    ہائی کورٹ نے محمد زمان اور محمد آزاد نامی ملزمان کی سزا برقرار رکھی جبکہ تیسرے ملزم محمد شہزاد کو باعزت بری قرار دے دیا تھا، عدالت سے سزا پانے والے ملزم محمد آزاد دوران قید ہی انتقال کرگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: بیوی کا قتل: سپریم کورٹ میں ملزم شمس الرحمان کی رہائی کے خلاف اپیل خارج

    سزائے موت کے قیدی محمد زمان نےسزا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس کو سپریم کورٹ نے قابل سماعت قرار دیا اور آج چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس پر سماعت کی۔

    دورانِ سماعت چیف جسٹس نے مقتول کے وکیل سےسوال کیا کہ 4 گھنٹے تک زخمی شخص کو کسی نے نہیں اٹھایا؟ پولیس کے پہنچنے پر زخمی شخص نے اپنی ایف آئی آر انہیں کیسے دے دی؟۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پوسٹ مارٹم میں مقتول کی موت کا وقت درج نہیں جبکہ ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک زخم 3 ضرب 3 سینٹی میٹر کا تھا، اتنے بڑے زخم کے بعد مقتول کو کومے میں ہونا چاہیے تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ہر کیس میں بلاوجہ نوٹس جاری نہیں ہوں گے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    چیف جسٹس نے مزید سوال کیا کہ زخمی مدعی گہرے زخموں کے باوجود اتناہوش میں کیسے تھا کہ اُس نے پولیس کو واقعے کی ایف آئی آر درج کرادی جبکہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کےبیان میں تضادہےجس سے شک ہوتاہے۔

    چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اتنے مضبوط شک کی بنیاد پر سزائے موت کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جاسکتا لہذا عدالت ملزم کو اس کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرتی ہے۔

  • سپریم کورٹ نےمیموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹادیا

    سپریم کورٹ نےمیموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹادیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےمیموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹادیا ، چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ درخواست گزارنہیں آتےتوہم کیوں اپناوقت ضائع کریں، پاکستان، مسلح افواج، آئین اور عوام اتنے کمزور نہیں کہ ایک میموسے لڑکھڑا جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا 8 سال سے یہ کیس التوا کا شکار ہے، درخواست گزارکہاں ہیں، درخواست گزارنہیں آتےتوہم کیوں اپناوقت ضائع کریں۔

    درخواست گزارنہیں آتےتوہم کیوں اپناوقت ضائع کریں، چیف جسٹس کے ریمارکس

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کیس پڑھ کرحیرت ہوئی،حسین حقانی کی گرفتاری یاحوالگی ریاستی معاملہ ہے، سپریم کورٹ کاکیس سےاب کوئی تعلق نہیں رہا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نےاس کیس میں ایف آئی آردرج کی تھی۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا تواب یہ ریاست کاکام ہے، ایف آئی آر کے مطابق کام کرے، آرٹیکل6 کا مقدمہ چلاناہے تو چلائیں، سپریم کورٹ کیس میں کہاں آتی ہے، ایڈیشنل اٹارنی کا کہنا تھا کہ عدالت سےاتفاق کرتاہوں ریمارکس کیساتھ کیس نمٹادیں ۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ  قوم، حکومت اورفوج اتنی کمزور نہیں کہ ایک میموسے لڑکھڑا جائیں، افواج پاکستان، جمہوریت اور آئین بہت مضبوط ہیں، اس قسم کے میموز سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    پاکستان، مسلح افواج، آئین اور عوام اتنے کمزور نہیں کہ ایک میموسے لڑکھڑا جائے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میموسےمتعلق درخواستیں عجلت میں دائرکی گئیں، حسین حقانی کی گرفتاری اورٹرائل ریاست کامعاملہ ہے، ریاست چاہے تو حسین حقانی کیخلاف کاروائی کرسکتی ہے، اس معاملےمیں ایف آئی آردرج ہوچکی ہے اور ایک کمیشن2012میں معاملےکی رپورٹ دےچکاہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا کیا ریاست اب بھی میموسے خوف محسوس کرتی ہے، حسین حقانی پر کچھ اور الزامات بھی ہیں ، گزشتہ سماعت پرنیب کو حسین حقانی کو وطن واپس لانے کیلئےکہاگیا تھا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے میموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹا دیا۔

    یاد رہے 9 فروری کو سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا تھا اور اٹارنی جنرل، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کئے گئے تھے۔

    واضح رہے فروری 2018 میں سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس میں ملوث امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے جبکہ حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے نیا بینچ تشکیل دے دیا

    خیال رہے میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا، جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    حسین حقانی میمو گیٹ کے مرکزی ملزم ہیں اور پیپلز پارٹی کر دور حکومت میں امریکن سفیر رہے چکے ہیں۔

    حسین حقانی پرالزام ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔

    اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

  • سپریم کورٹ میں معذورافراد کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت 12 مارچ تک ملتوی

    سپریم کورٹ میں معذورافراد کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت 12 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد: معذورافراد کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ معذورافراد کی بحالی، شکایات، سہولتوں کا ڈیٹا فراہم کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے معذورافراد کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چاروں صوبوں کے سیکریٹریز پیش ہوئے۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ بتایا جائےعدالتی احکامات پرکتناعمل کیا۔

    انہوں نے کہا کہ عمل نہیں کرنا توبتا دیں منافقت نہ کی جائے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ قوانین اوربین الاقوامی معاہدے ہیں جن پرعمل ہونا ہے۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ بیان حلفی کے بعدعمل کریں ورنہ توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاق اورصوبوں نے ضلعی سطح پرکمیٹیاں قائم کردی ہیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کمیٹیاں فعال ہیں توکتنی شکایات موصول ہوئیں کیا ازالہ ہوا، اس حوالے سے آپ کویاد نہیں ہوگا کیونکہ یہ سب کاغذی کارروائی ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ آپ سب ایک ہی جیسے ہیں عملی طورپرکچھ نہیں کیا گیا، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ معذورافراد کے حقوق سے متعلق کام ہورہا ہے۔

    جسٹس عظمت سعید نے سوال کیا کہ اسلام آباد میں کتنی شکایات موصول ہوئیں جس پر نمائندہ اسلام آباد نے جواب دیا کہ تاحال کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ کیا یہاں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں، ان قوانین پرعمل کریں عدالت کوایکشن لینے پرمجبورنہ کریں۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ معذورافراد کے حقوق سے متعلق وفاق، صوبے قوانین پرعمل نہیں کررہے، معذورافراد کی بحالی، شکایات، سہولتوں کا ڈیٹا فراہم کیا جائے، وظیفہ،طبی امداد اور دیگرسہولیات سے متعلق بھی آگاہ کیا جائے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے معذورافراد کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت 12 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ : میمو گیٹ، معذور افراد کوٹہ اور بنی گالہ تجاوزات کیسز کی سماعت کل ہوگی

    سپریم کورٹ : میمو گیٹ، معذور افراد کوٹہ اور بنی گالہ تجاوزات کیسز کی سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں کل میمو گیٹ اسکینڈل، معذور افراد کوٹہ اور بنی گالہ تجاوزات کے مقدمات کی سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کل میمو گیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوگی، کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کرے گا۔

    اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز ریفرنسز کو جلدی نمٹانے کے کیس کی بھی سماعت ہوگی، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق جوڈیشل سروس رولز میں ترمیم کیس اور معذور افراد کوٹہ کیس کی سماعت ہوگی، جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ ان کیسز کی سماعت کرے گا۔

    اس کے علاوہ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کرے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں میمو گیٹ کیس کے لیے سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں نیا بینچ تشکیل دیا تھا۔

    تین رکنی بینچ میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی شامل ہیں، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کردئیے گئے تھے۔

  • چیف جسٹس کا خاتون سمیت 4 بچوں کے قاتل کو 5 مرتبہ سزائے موت کاحکم

    چیف جسٹس کا خاتون سمیت 4 بچوں کے قاتل کو 5 مرتبہ سزائے موت کاحکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے خاتون اور 4 بچوں کے قاتل کی بریت اورعمرقیدکی استدعامسترد کرتے ہوئے 5مرتبہ سزائےموت کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں خاتون اور 4 بچوں کے قاتل کی بریت سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے ملزم کی بریت اور عمرقید کی استدعا مستردکردی، اور ریمارکس میں کہا زیورات چوری کرنےکیلئےخاتون اوربچوں کوقتل کیاگیا، بچوں کواس لیےقتل کیاگیاکہ بعد میں گواہ نہ بن جائیں، قتل کو چھپانے کیلئے ملزم نےگھر کو آگ لگا دی۔

    خیبرپختونخواحکومت نے بھی ملزم کی اپیل کی مخالفت کی، ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نے کہا 5 افراد کا قاتل کسی رعایت کامستحق نہیں، ملزم فیصل نےمجسٹریٹ کےسامنےجرم کااعتراف کیا۔

    خیال رہے ملزم نے 2009 میں پشاور میں خاتون، 3 بچوں اورکم عمرملازمہ کوقتل کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے قتل کے ملزم اسفندیار کو10 سال بعد بری کردیا

    گذشتہ روز چیف جسٹس نے قتل کے ملزم اسفندیار کو 10 سال بعد بری کردیا اور کہا تھا مجسٹریٹ نے شناخت پریڈ درست نہیں کی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے اور مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس لیے ملزم کو بری کیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نےغفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ یسے کیس دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ایک بچہ قتل ہوگیا اور مجسٹریٹ کی جانب سے غلط شناخت پریڈ کرائی گئی، قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم کو سزا ہوگئی، جنہوں نے قانون پر عمل کرنا ہے، ان سے پوچھنا تو چاہیے۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ ملک ہماراہےاس میں ہمارے بچوں نے رہنا ہے، کسی نے تو شروعات کرنی ہے، روز قتل کیسز دیکھتے ہیں، ملزم اصلی اور شہادتیں سب نقلی ہوتی ہیں، اگر ہم بھی آنکھیں بند کردیں تو قانون کہاں جائےگا، ایسا لگتا ہے ملزم گرفتار ہوا پھر شہادتیں بنائی گئی ہیں۔

  • اصغر خان عمل درآمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر، جسٹس گلزار بینچ کی سربراہی کریں گے

    اصغر خان عمل درآمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر، جسٹس گلزار بینچ کی سربراہی کریں گے

    اسلام آباد: اصغر خان عمل در آمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا، جسٹس گلزار  احمد بینچ کے نئے سر براہ ہوں‌ گے.

    تفصیلات کے مطابق مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے نیا بینچ تشکیل دیا گیا ہے.

    جسٹس گلزار  احمد 3 رکنی بینچ کے نئے سر براہ ہوں گے، تین رکنی بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور  جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہوں.

    اصغر عمل در آمد کیس کی سماعت 11 فروری کو سپریم کورٹ میں ہوگی، اس موقع پر ایف آئی اے معاملے پر پیش رفت سے آگاہ کرے گا.

    اس ضمن میں اٹارنی جنرل، ڈی جی ایف آئی اے اور تمام متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں.

    مزید پڑھیں: اصغر خان کیس میں کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے، حکم نامہ جاری

    ساتھ ہی اصغر خان کے بچوں کو بھی مقدمے کی پیروی کے لیے نوٹس جاری کیے گئے ہیں، اس ہائی پروفائل کیس کی سماعت گیارہ فروری کو سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ کرے گا.

    یاد رہے کہ 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں عدالت نے سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ سیکرٹری دفاع پیش رفت سےمتعلق تحریری جواب جمع کرائیں۔

  • پی بی17 میں انگوٹھوں کی تصدیق سےمتعلق کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی

    پی بی17 میں انگوٹھوں کی تصدیق سےمتعلق کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پی بی 17 میں انتخابی دھاندلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران
    جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ دھاندلی کے الزام کوثبوتوں کے ساتھ ثابت کرنا ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے یار محمد رند کے حلقے پی بی 17 میں انگوٹھوں کی تصدیق سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کو نشاندہی کرنی تھی جو دھاندلی میں ملوث تھے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 13 پولنگ اسٹیشنزکی حد تک یار محمد رند نے مانا دھاندلی ہوئی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ انہوں نے دھاندلی کا الزام آپ پر لگایا ہے، کیا سب پولنگ اسٹیشنزپرایک ہی طریقے سے دھاندلی ہوئی؟۔ دھاندلی کے الزام کوثبوتوں کے ساتھ ثابت کرنا ہوتا ہے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 2136 ووٹ مسترد ہوئے ، 1535 ووٹ سے یارمحمد رند جیتے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کیا اتنی آسانی سے کامیاب امیدوار کوفارغ کردیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے پی بی 17 میں انتخابی دھاندلی سے متعلق کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ عام انتخابات 2018 میں سردار یار محمد 16531 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار میرعاصم کرد نے 14882 ووٹ لیے تھے۔

  • سپریم کورٹ نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا لائسنس بحال کردیا

    سپریم کورٹ نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا لائسنس بحال کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا لائسنس بحال کردیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا عرفان صاحب ویلکم بیک، امید ہے بینچ سےآپ کاتعلق اچھا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کی لائسنس منسوخی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں عدالت نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا لائسنس بحال کردیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس میں کہا توہین عدالت کا ایشو نہیں ہے ،پراسکیوشن کیلئے کوئی پیش نہیں ہوا،کسی کی التواءکی درخواست بھی نہیں آئی ۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا عرفان صاحب ویلکم بیک، امید ہے بینچ سے آپ کاتعلق اچھا رہے گا۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سینئر وکیل عرفان قادر کو جاری کیے گئے توہین عدالت کے نوٹس کے معاملہ کو نمٹا دیا تھا سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ لائسنس کی بحالی سے متعلق کیس آج مقرر نہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے عرفان قادر کی لائسنس معطلی سے متعلق کیس (آج) جمعرات کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے 2015 کے اوائل میں ججوں کے ساتھ بد تمیزی کرنے پر عرفان قادر کا لائسنس معطل کیاتھا اور توہین عدالت کانوٹس جاری کیا تھا۔

  • چیف جسٹس آصف کھوسہ کا ایکشن ، جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کا آغاز

    چیف جسٹس آصف کھوسہ کا ایکشن ، جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کا آغاز

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جھوٹےگواہوں کےخلاف کارروائی کاآغاز کردیا اور چیف جسٹس نےجھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی محمد ارشد کو  بائیس فروری کو طلب کرتے ہوئے کہا  ارشدنےٹرائل میں جھوٹابیان دیا،کیوں نہ کارروائی کی جائے،رات کوتین بجےکاواقعہ ہے کسی نےلائٹ نہیں دیکھی،یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کوکیوں نظرنہیں آتا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف کھوسہ کی ہدایت پر سپریم کورٹ کی جانب سے جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کاآغاز کردیا گیا اور جھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی ارشدکو بائیس فروری کوطلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے کہا ساہیوال کے محمدارشد نے ٹرائل میں جھوٹابیان دیا، محمدارشدکے خلاف جھوٹی گواہی پرکیوں نہ کارروائی کی جائے، سی پی اوفیصل آباد جھوٹے گواہ محمدارشدکی عدالت میں حاضری یقینی بنائیں۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ رات کو3بجے کاواقعہ ہےکسی نےلائٹ نہیں دیکھی، ٹرائل کورٹ کی ہمت ہے انہوں نے سزائےموت دی، کمال کیا ہائی کورٹ نےکہ عمرقیدکی سزاسنائی، تمام گواہان کہہ رہے تھے انہوں نے فائر ہوتےنہیں دیکھا، یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کوکیوں نظرنہیں آتا۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا 161 کے بیانات کےمطابق کوئی زخم نہیں، جوقومی رضاکارگواہ بنایاوہ پولیس کاگواہ ہے،3دن بعدمیڈیکل ہوتاہے، کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا جس طرح رضاکارانہ گواہ بنا، اسی طرح  رضاکارانہ جیل بھی جانا چاہیے، اسی گواہ کی کہنی پر خراش آئی اور اسی زخم کو فائر  آرم انجری کہہ دیاگیا، اسی رضاکار سے جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کا افتتاح کرتے ہیں، ٹرائل کورٹ نے جھوٹی گواہی پر سزائے موت دی اور ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی۔

    بعد ازاں عدالت نے ملزم زوراور کو 7سال بعد شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔

    مزید پڑھیں : ماتحت عدالتیں معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں، چیف جسٹس

    یاد رہے ایک قتل کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے، معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آصف کھوسہ نےفیصلہ سناتے ہوئے اہم ریمارکس دئیے تھے کہ اگر ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں ، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں،اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیےگواہ بنو۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس : نیب  ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس : نیب ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کی جانب سے ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی، عدالت نے نیب کو ہر پندرہ دن بعد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھاہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے متعلق ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی، نیب راولپنڈی کی رپورٹ ہیڈکوارٹرز کو موصول ہوگئی ہے ، رپورٹ ڈی جی نیب عرفان منگی نے تیار کی ہے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تحریری فیصلہ میں نیب کو ہرپندرہ دن بعد تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیاتھا کہ نیب رپورٹ کا جائزہ سپریم کورٹ کا عمل درآمد بینچ لے گا، نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں، اگر تحقیقات میں جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کئے جائیں، نیب ریفرنس اسلام آباد نیب عدالت میں فائل کئے جائیں، چیئرمین نیب مستند ڈی جی کو ریفرنس کی تیاری اور دائر کرنے کی ذمہ داری دیں۔

    مزید پڑھیں : نیب اپنی 15روزہ تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی، فیصلہ

    تحریری فیصلے کے مطابق نیب کو بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں ہوگی تاہم نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کے خلاف  تحقیقات جاری رکھے، دونوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ہیں تو ای سی ایل میں نام کیلئے وفاق سے رجوع میں رکاوٹ نہیں۔

    اس سے قبل 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری  اور ان کی بہن فریال تالپور نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر  کی تھی ۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا،   قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    واضح ستمبر 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

    جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹ کیس، جےآئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس سے متعلق اہم انکشافات

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے924افراد کے11500اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے 11 مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95 ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔