Tag: supreme court

  • داڑھی کی بجائے سر مونڈنے پر حجام کا قتل، چیف جسٹس کا عمر قید کے قیدی کو رہا کرنے کا حکم

    داڑھی کی بجائے سر مونڈنے پر حجام کا قتل، چیف جسٹس کا عمر قید کے قیدی کو رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے حجام کے قتل کے الزام میں عمر قید کے قیدی اور سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل کیس میں ملزم کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی 3 رکنی بینچ نے حجام کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت کی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ نے قتل اور حالات کا بغور جائزہ لیا، عدالت اس قتل کو 302بی کی بجائے 302سی کاکیس سمجھتی ہے اور اس معاملے کو اچانک کی لڑائی سمجھتی ہے، عبدالخالق 302 سی کے تحت اپنی سزا مکمل کر چکا ہے۔

    چیف جسٹس نے قتل کے الزام میں عمر قید کے قیدی عبدالخالق کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے حضور بخش نامی شخص 2007 میں داڑھی مونڈوانے گیا تو مقتول نے حضور بخش کی داڑھی کی بجائے سر مونڈ دیا، جس پر حضور بخش کے بیٹے نے غصے میں حجام کو قتل کر دیا تھا۔

    ٹرائل کورٹ نےملزم کوسزائےموت اورایک لاکھ جرمانہ کیا بعد ازاں ہائی کورٹ نے ملزم کی سزا برقرار رکھی تھی۔

    سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل کا کیس


    دوسری جانب چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے، معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نےملزم محمد ریاض کوسزائے موت اور جرمانے کی سزا سنائی، ہائی کورٹ نےجرمانہ برقرار رکھتے ہوئےسزائے موت عمرقید میں بدل دی، اپیل جزوی طور پر منظور کی ، جتنی سزا ملزم بھگت چکا کافی ہے۔

    سپریم کورٹ نے جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی رہائی کا حکم دے دیا۔

    مزید پڑھیں : منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    اس سے قبل منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    ہمایوں خان پر 18.75 کلو چرس فلائنگ کوچ میں چھپا نےکاالزام تھا، 2010 میں ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس،فریال تالپور کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ نظرثانی کی درخواست دائر

    جعلی اکاؤنٹس کیس،فریال تالپور کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ نظرثانی کی درخواست دائر

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ  فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ سے نظرثانی کی درخواست دائرکردی، درخواست میں سپریم کورٹ سے 7 جنوری کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی فریال تالپورنے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ سے نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائرکردی، درخواست فاروق ایچ نائیک کی جانب سے دائرکی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں فائنل چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، ایف آئی اےتمام اداروں کی مددکے باوجودشواہد تلا ش نہ کرسکا۔

    فریال تالپور کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی کےسامنےپیش ہوئی اورتحریری جواب بھی دیا، عدالت نے تسلیم کیا جے آئی ٹی قابل قبول شواہد نہ لاسکی، سپریم کورٹ کے حکم سے فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوگا، سپریم کورٹ کامعاملہ نیب کو بھجوانا غیرقانونی اور بےجا ہے۔

    دائردرخواست میں سپریم کورٹ سے 7جنوری کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

    آصف زرداری کےبعد دیگرپی پی قیادت کانظر ثانی درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ


    گذشتہ روز آصف زرداری کےبعد دیگرپی پی قیادت کانظر ثانی درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، بلاول بھٹو،مرادعلی شاہ اور فریال تالپور الگ الگ درخواست دائرکریں گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی پی قیادت نے نامور قانون دانوں کی خدمات حاصل کرلیں، بلاول بھٹو نے بیرسٹر خالد جاوید خان اور مراد علی شاہ نے مخدوم علی خان کی خدمات حاصل کرلیں جبکہ فریال تالپورکی جانب سے فاروق ایچ نائیک پیش ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق درخواستوں میں جےآئی ٹی کے دائرہ اختیارکو چیلنج کرنے کا فیصلہ جبکہ تفتیش کے لیے نیب کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    یاد رہے 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، ایف آئی اے اداروں کی مدد کے باوجود قابل جرم شواہد تلا ش نہ کرسکا، ایف آئی اےکی استدعا پرسپریم کورٹ نےجے آئی ٹی تشکیل دی۔

    مزید پڑھیں :  جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری  نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جےآئی ٹی نے مؤقف شامل کیے بغیر رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی، عدالت عظمیٰ نے تسلیم کیا جے آئی ٹی قابل قبول شواہد نہ لاسکی، جے آئی ٹی نے بھی معاملے کی مزید انکوائری کی سفارش کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ مرادعلی شاہ کانام جے آئی ٹی سےنکالنے کا زبانی حکم فیصلےکاحصہ نہیں بنایاگیا، مقدمہ کراچی سےاسلام آباد منتقل کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا،قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی ، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    خیال رہے 16 جنوری کو سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تفصیلی فیصلہ میں کہا تھا کہ نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں ، نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اگر تحقیقات میں جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کئے جائیں، نیب ریفرنس اسلام آباد نیب عدالت میں فائل کئے جائیں، نیب کو بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں ہوگی، دونوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ہیں تو ای سی ایل میں نام کیلئے وفاق سے رجوع میں رکاوٹ نہیں۔

    اس سے قبل 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجوادیا

    چیف جسٹس نے ہدایت کی تھی نیب2ماہ کےاندرتحقیقات مکمل کرے ، نیب اگرچاہے تو اپنے طور پر ان دونوں کوسمن کرسکتی ہے۔

    ستمبر 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

    جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    مزید پڑھیںجعلی اکاؤنٹ کیس، جےآئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس سے متعلق اہم انکشافات

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے924افراد کے11500اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے11مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔

    واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پر ڈیڑھ کروڑ کی غیر قانونی منتقلی کا الزام ہے۔

  • سپریم کورٹ نے   آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی جس کی سزا عمرقید ہوسکتی ہے، درخواست گزار ثابت نہ کرسکے کہ فیصلے میں کیا غلطی تھی ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں۔

    درخواست گزار قاری اسلام کے وکیل غلام مصطفی نے لارجر بینچ بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا معاملہ مسلم امہ کا ہے، عدالت مذہبی سکالر ز کو بھی معاونت کیلئے طلب کرے۔

    قاری اسلام کے وکیل کی لارجر بینچ بنانے کی درخواست

    چیف جسٹس نے استفسار کیا  کیا اسلام کہتا ہے کہ جرم ثابت نہ ہونے پر سزا دی جائے، عدالت نے فیصلہ صرف شہادتوں پر دیا ہے، کیا ایسی شہادتیں قابل اعتبار  نہیں، اگر  عدالت نے شہادتوں کا غلط جائزہ لیا تو درستگی کریں گے۔

    کیا اسلام کہتا ہے کہ جرم ثابت نہ ہونے پر سزا دی جائے، عدالت نے فیصلہ صرف شہادتوں پر دیا ہے،چیف جسٹس کا استفسار

    وکیل غلام مصطفی کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے فیصلہ کروایا، ثاقب نثار نے کلمہ شہادت کا غلط ترجمہ کیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سابق چیف جسٹس اس وقت بینچ کا حصہ نہیں، ثاقب نثار صاحب آپ کی بات کا جواب نہیں دیں گے، لارجر بینچ کاکیس بنتا ہوا تو ضرور بنے گا۔

    وکیل نے مزید دلائل میں کہا یہود و نصاری نے معاہدے کو بنی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے منسوب کیا تھا، بنی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر بہتان تراشی کی سزا موت ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاہدے میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جو بنی کریمُ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات کے خلاف ہو۔

    درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا اقلیتی برداری کا بھی کام ہے قوانین کی پابندی کرے، اسلام اقلیتی برادریوں کوُمکمل تخفظ فراہم کرتا ہے، فیصلے میں قرار دیا گیا بار ثبوت استغاثہ پر ہے۔

    چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا بار ثبوت کا اصول 1987 سے طے ہے، نظر ثانی میں ایک نقطے کا دوبارہ جائزہ نہیں لے سکتے، اگر جرح میں وکیل سوال نہ پوچھے تو کیا ملزم کو پھانسی لگادیں، جس پر وکیل غلام مصطفی کا کہنا تھا کہ فیصلے میں ایسے معاہدہ کا ذکر آیا جو بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کیا گیا ،  تمام علماء نے اس معاہدے کو باطل قرار دیا ۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید ریمارکس میں کہا عدالت نے ایک کتاب کے حوالے سے معاہدے کاذکر کیا، اس کیس میں اتنے سچے گواہ نہیں تھے جتنے ہونے چاہیں تھے،  تفتیشی افسر کہتا ہے کہ خواتین گواہان نے بیان بدلے، تفتیشی افسر اور گواہان کے بیان میں فرق ہے جبکہ فالسہ کھیت کا مالک عدالت میں بیان کے لیئے آیا ہی نہیں۔

    اس کیس میں اتنے سچے گواہ نہیں تھے جتنے ہونے چاہیں تھے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون کہتا ہے کہ 342 کا بیان نہیں ریکارڈ کرایا تو بیان کی کوئی حیثیت نہیں،   اللہ تعالی کا حکم ہے سچی گواہی دو چاہیے والدین کے خلاف ہی ہو، قرآن پاک میں حکم ہے یہود و نصاری تمہارے دوست نہیں،  عدالت نے فیصلے میں کسی کو دوست بنانے کا نہیں کہا،  عدالت نے صرف قانون کی بات کی ہے ، اپ میرے شاگرد رشید ہیں۔

    وکیل  نے کہا شاگرد ہونے کا حق ادا کرنا چاہتا ہوں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا  اصل بات یہ ہے کہ جرم ثابت نہیں ہوا، فالسے کے کھیت میں کتنی خواتین تھیں واضح نہیں ،  آسیہ کھیت میں جلسے سے خطاب تو نہیں کر رہی تھے،  واضح نہیں آسیہ نے کسی کو مخاطب کر کے گفتگو کی، تفتیشی افسر نے کہا خواتین میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا،  گواہ خواتین کو مکمل سچ بولنا چاہیے تھا۔

      اللہ تعالی کا حکم ہے سچی گواہی دو چاہیے والدین کے خلاف ہی ہو، قرآن پاک میں حکم ہے یہود و نصاری تمہارے دوست نہیں،چیف جسٹس کے ریمارکس

     غلام مصطفی کا دلائل میں مزید کہنا تھا کہ  گواہان کے بیانات سے واضح ہے کہ آسیہ نے انہیں مخاطب کیا تھا تو جسٹس آصٖف کھوسہ نے ریمارکس دیئے   ایس پی نے جب تفتیش شروع کی تو تب فالسہ کھیت کا مالک آیا،  تفتیش کے 20 دن بعد یہ میدان میں آیا،  اس کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

    چیف جسٹس  نے استفسار کیا کوئی بات ہم نے ریکارڈ کے خلاف لکھی ہے ؟  مدعی قاری سلام نے اپنے بیانات بدلے، قاری سلام کہتا ہے افضل نے اسے اطلاع دی، افضل حلف اٹھا کر کہتا ہے کہ یہ اس کے گھر آئے،  ہم کچھ نہیں کہتے ہی سب مذہبی لوگ ہیں،  قاری صاحب کہتے ہیں کہ 5 دن غور کرتے رہے،  قانون میں ایک گھنٹے کی تاخیر سے شکوک و شبہات شروع ہوجاتے ہیں۔

    ، وکیل قاری سلام نے کہا مدعیوں کی جانب سے آسیہ کو کسی بدنیتی کی وجہ سے ملوث نہیں کیا گیا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  جن خواتین نے ابتدائی الزام لگایا وہ قاری صاحب کی بیگم سے قران پرھتی ہیں،  قاری صاحب ایف آئی آر درج کروانے کے لیے 5 دن کیوں سوچتے رہے،  5 دن میں قاری صاحب  نے ایک وکیل سے درخواست لکھوائی،  قاری صاحب کہتے ہیں کہ وہ وکیل کو نہیں جانتے۔

    چیف جسٹس کا قاری سلام کے وکیل سے مکالمے میں کہنا تھا  کہیں وہ وکیل صاحب آپ ہی تو نہیں تھے،  قاری سلام کے بیان کے مطابق گاؤں والے اکھٹے  ہوئے پھر ایف آئی آر درج ہوئی،  گواہوں کے بیانات میں کہیں مجمع اکھٹا ہونے کا ذکر نہیں ، مجمع اکھٹا ہونے کے بارے میں بہت زیادہ جھوٹ بولا گیا،اگر عام مقدمہ ہوتا تو گواہان کے خلاف مقدمہ درج کرواتے،  ہم نے بہت زیادہ تحمل سے کام لیا۔

    سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی اور بریت کافیصلہ برقراررکھا۔

    گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی، سزائےموت کےکیس میں غلط بیانی کرنےوالےکوعمرقیدہوسکتی ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی جس کی سزاعمرقیدہوسکتی ہے، درخواست گزارثابت نہ کرسکےکہ فیصلےمیں کیاغلطی تھی، گواہ اصل واقعات سےلاعلم تھےاورعدالت میں غلط بیانی کی، سزائےموت کےکیس میں غلط بیانی کرنےوالےکوعمرقیدہوسکتی ہے، شہادتوں اورگواہان میں واضح تضادات موجودتھے۔

    یاد رہے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف مدعی قاری عبدالسلام نے نظر ثانی اپیل دائر کر رکھی ہے ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ بی بی کو معصوم اور بے گناہ قرار دیا تھا اور رہائی کا حکم دیا تھا، فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو نو سال بعد ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ تحریر کیا تھا جبکہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر

    وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا سعید غنی نے تجاوزات پر سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف بیانات دیئے، لہذا ان کے خلاف آرٹیکل دو سو چار کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی، درخواست گزارمحمود اختر نقوی نے موقف اختیار کیا ہے کہ سعید غنی میڈیا پرعدالت کی تضحیک کےمرتکب ہوئے ہیں، تجاوزات پر سپریم کورٹ کورٹ کے حکم کے خلاف بیانات دیئے۔ لہذا ان کے خلاف آرٹیکل دو سو چار کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ معزز عدالت سعید غنی کےخلاف کارروائی کر کےتا حیات نااہل قرار دے۔

    یاد رہے گزشتہ روز صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جن عمارتوں میں لوگ رہتے ہیں وہ ہم سے نہیں ٹوٹیں گی، جہاں انسانی المیہ جنم لینے کا امکان ہوگا ہم وہ کام کرنے سے ہاتھ جوڑ کر معذرت کرلیں گے۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ دس منسٹر دس چیف منسٹرتبدیل کردیں کوئی شخص یہ کام نہیں کرسکتا شادی ہال نہیں ٹوٹیں گے جو ہال غلط بھی ہیں انہیں تیس سے پینتالیس دن کا وقت دیا جائے۔

    مزید پڑھیں : عدالتی فیصلوں پرکوئی اعتراض نہیں، جہاں عوام کا مسئلہ آیا تو عدالت سے ہاتھ جوڑ کر کہیں گے یہ ہم نہیں کرسکتے، سعید غنی

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ججز کی نیت پر کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہے وہ کراچی کی بہتری اور اس کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، کراچی کے لئے سوچنے والے ججز کے ساتھ ہیں، جنہوں نے غیر قانونی کام کیا،ان کے کیے کی سزا کسی اور کو نہیں دے سکتے۔

    صوبائی وزیر بلدیات نے مزید کہا تھا کہ عدالتی فیصلوں پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، عوام کا جہاں مسئلہ آیا تو عدالت سے ہاتھ جوڑ کر کہیں گے یہ ہم نہیں کرسکتے، ایس بی سی اے کے نوٹس کی وجہ سے کراچی میں بے چینی پھیلی، سندھ حکومت نے ایس بی سی اے کے نوٹس کو معطل کردیا ہے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سےغیر قانونی تعمیرات کےخاتمےسےمتعلق دو ہفتے میں رپورٹ طلب کی تھی اور کہا تھا کراچی کی صورتحال پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ،لائنزایریا گرا کرملٹی اسٹوریزبلڈنگز بنائیں اور لوگوں کو آباد کریں، غیرقانونی تعمیرات کےپیچھےکوئی بھی ہوآپ کوسب گراناہوگا ،کراچی کواصل شکل میں بحال کریں۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرادی جائیں، سپریم کورٹ کا بڑاحکم

    اس سے قبل 22جنوری کو سپریم کورٹ نے بڑا حکم دیتے ہوئے کہا تھا غیرقانونی شادی ہال ہو یاشاپنگ مال اورپلازہ، کراچی میں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرادی جائیں اور حکام کو کہا بندوق اٹھائیں، کچھ بھی کریں، عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کریں۔

  • قتل کا الزام:  چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو رہا کردیا

    قتل کا الزام: چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو رہا کردیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12 سال بعد قتل کے الزام میں قید 3ملزمان کی رہائی کا حکم دے دیا ، ٹرائل کورٹ نے تینوں ملزمان کوسزائےموت سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے سزا کم کرکے عمر قید میں تبدیل کردی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے عمر قید کے تین ملزمان کی اپیلوں پر سماعت کی اور تینوں ملزمان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

    ٹرائل کورٹ نے تینوں ملزمان کوسزائےموت سنائی تھی ، جس کے بعد ہائی کورٹ نے سزا کم کرکے عمرقید میں تبدیل کردی تھی اور ملزمان نےسپریم کورٹ میں اپیلیں دائرکر رکھی تھیں۔

    یاسین،غلام مصطفیٰ اورمحمدندیم پرخاتون کے قتل کا الزام تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 8 سال بعد عمر قید کے 3 ملزمان کو بری کر دیا

    یاد رہے 24 جنوری چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ملزم ندیم مسعودکو8سال بعد بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہو۔

    اس سے قبل بھی سپریم کورٹ نے اہلیہ رخسانہ بی بی کے قتل کیس کے ملزم احمد علی کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیکر ساڑھے 9سال بعد بری کردیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے 22 جنوری کو بھی آٹھ سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا تھا ، چیف جسٹس آصف کھوسہ نےفیصلہ سناتے ہوئے اہم ریمارکس دئیے تھے کہ اگر ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں ، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں،اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیےگواہ بنو۔

  • میانی صاحب قبرستان سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت ایک ہفتےکےلیےملتوی

    میانی صاحب قبرستان سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت ایک ہفتےکےلیےملتوی

    اسلام آباد : میانی صاحب قبرستان سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ التوا نہیں دیں گے بلکہ معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں میانی صاحب قبرستان سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ معاملے میں ہمیں مزید درخواستیں موصول ہوئی ہیں، مقدمات ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایک درخواست گزارکے وکیل کی التوا کی درخواست موصول ہوئی، درخواست گزاراپنی تمام دستاویزات آئندہ سماعت پرلائیں۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ 9 درخواستوں میں حکم امتناع کی استدعا کی گئی ہے، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ التوانہیں دیں گے بلکہ معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے میانی قبرستان سے متعلق کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے میانی صاحب قبرستان کی اراضی پرتجاوزات سے متعلق کیس میں فقیر خاندان کی زمین سے متعلق حکم امتناع جاری کیا تھا۔

  • ڈی جی نیب جعلی ڈگری کیس، تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر کیس کا فیصلہ کریں گے، جسٹس عظمت سعید

    ڈی جی نیب جعلی ڈگری کیس، تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر کیس کا فیصلہ کریں گے، جسٹس عظمت سعید

    اسلام آباد : ڈی جی نیب سلیم شہزاد کی جعلی ڈگری کیس میں نیب نے عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ پیش کر دی، جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر کیس کا فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قومی احتساب بیورو لاہور کے ڈی جی سلیم شہزاد کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    نیب کی جانب سے رپورٹ عدالت میں بند لفافے میں پیش کی گئی، وکیل اظہر صدیق نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہو چکا ہے، درخواست گزار کوئی نیا پینڈورا بوکس کھولنا چاہتے ہیں، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے ڈائیلوگ بولیں گے تو نہیں سنیں گے، دھیمی آواز میں بات کریں۔

    ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب نے بتایا شہزاد سلیم کی ڈگری پر رپورٹ اور جواب جمع کرایا ہے، جس پر جسٹس عظمت سعد شیخ نے ریمارکس دیے کہ تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر کیس کا فیصلہ کریں گے، جس کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔

    خیال رہے ڈی جی نیب لاہور کی مبینہ جعلی ڈگری کے خلاف اسد کھرل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    واضح رہے کہ شہزاد سلیم کی ڈگری جعلی ہونے کی خبروں کو نیب کے ترجمان مسترد کرچکے ہیں، نیب کے ترجمان نےوضاحتی بیان میں کہا تھا کہ نیب افسر کی ڈگری 2002ء میں جاری ہوئی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے باقاعدہ تصدیق شدہ ہے، جس کے بعد ایچ ای سی نے بھی نیب کے مؤقف کی تصدیق کی تھی۔

    خیال رہے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے لندن فلیٹس ریفرنس تیار کیا تھا اور شریف خاندان کی ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی قرار دیا تھا۔

  • جج کاکام انصاف ہے، جوانصاف نہیں کرسکتے، وہ گھرچلے جائیں،چیف جسٹس آصف کھوسہ

    جج کاکام انصاف ہے، جوانصاف نہیں کرسکتے، وہ گھرچلے جائیں،چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے شیخوپورہ کی رہائشی کےساتھ زنابالجبر کیس میں ریمارکس دیئے عدالت اورمنصف کاکام یہ نہیں نام بچاتے دوسروں کو سزادے، جج کا کام انصاف ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھرچلےجائیں،جب تک جھوٹےگواہوں سےنہیں نمٹیں گےانصاف نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں شیخوپورہ کی رہائشی کےساتھ زنابالجبرسےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے متاثرہ خاتون کے والدکی جھوٹی گواہی دینے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا عدالت اورمنصف کاکام یہ نہیں نام بچاتے دوسروں کوسزادے، جج کا کام انصاف ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھر چلےجائیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہائی کورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، اس کیس میں ہائی کورٹ نےشواہدکونظراندازکیا، جب تک جھوٹےگواہوں سے نہیں نمٹیں گے ، انصاف نہیں ہوسکتا، کیس کےمرکزی گواہ اورمدعی بشیراحمدنےجھوٹی گواہی دی، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائےموت ہوسکتی تھی۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے متاثرہ خاتون کے والد سے مکالمے میں کہا بشیرکیوں ناں جھوٹی گواہی پرآپ کوعمرقیدکی سزاسنادیں، کارروائی کریں گےتولوگ کہیں گے بیٹی سے زیادتی ہوئی باپ اندر کردیا۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کاکام تفتیش کرنانہیں، تفتیشی افسرکوپتہ ہوتا ہےکون سچا کون جھوٹاگواہ ہے، بشیراحمد نےعدالت کے سامنے بھی 2 بیان بدل دیئے۔

    مزید پڑھیں : انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہوتا، چیف جسٹس

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے یہ آدمی ذہنی طور پر معذور لگتا ہے، سیشن کورٹ نےملزم کوعمرقیدکی سزاسنائی، دوسراملزم شانی عدالت میں پیش نہیں ہوا، ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، لڑکی کے جسم پر تشدد کےکوئی نشانات نہیں۔

    چیف جسٹس نے شبیراحمد کی سزا کالعدم قرار دیا اور لڑکی کےباپ سےسچ بولنےکاوعدہ لیتے ہوئے کیس نمٹادیا۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہوتا۔

  • سپریم کورٹ نے آصف زرداری کی نااہلی کی درخواست اعتراضات لگا کر واپس کر دی

    سپریم کورٹ نے آصف زرداری کی نااہلی کی درخواست اعتراضات لگا کر واپس کر دی

    کراچی: سپریم کورٹ نے آصف زرداری کی نااہلی کے لئے دائر درخواست اعتراضات لگا کر واپس کردی.

    تفصیلات کے مطابق آصف زرداری کی نااہلی کے لئے پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی، جس پر سپریم کورٹ‌ کی جانب سے اعتراض لگادیا.

    رجسٹرار سپریم کورٹ نے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزاروں نے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، فورم کی دستیابی کے باوجود درخواست گزاروں نےعدالت سے رجوع کیا.

    یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے  رہنما خرم شیرزمان اور عثمان ڈارنے درخواستیں سپریم کورٹ میں دائرکی تھیں.

    خیال رہے کہ 10 جنوری 2019 کو خرم شیر زمان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ  آصف زرداری کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائرکریں گے، سندھ کے لوگ تیارہوجائیں آصف زرداری کی وکٹ اڑنے والی ہے، ایسے شواہد مل گئے ہیں جوصرف اعلیٰ فورم پرپیش کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: خرم شیرزمان نے آصف زرداری کے خلاف درخواست واپس لے لی

    یہ بھی پڑھیں: ایم پی اے خرم شیرزمان کے اہلخانہ اسٹریٹ کرائم کا شکار بن گئے

    قبل ازیں انھوں نے آصف علی زرداری کے نیویارک میں مبینہ اثاثوں کو الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر الیکشن کمیشن میں ایک ریفرنس بھی دائر کیا تھا.

    واضح رہے کہ آصف علی زرداری 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں این اے 213 نواب شاہ سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

  • سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نااہلی کے لئے درخواست مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نااہلی کے لئے درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےوزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نااہلی کے لئے درخواست مسترد کردی، عدالت نے قرار دیا صرف سیاسی مخالفت پرعہدے سے ہٹانے کی درخواست سنی نہیں جاسکتی،مراد علی شاہ دو ہزار تیرہ میں دہری شہر یت چھوڑچکے تھے،دہری شہریت چھوڑنےپرنااہلی ختم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے وزیراعلیٰ سندھ کی نااہلی کی درخواست پر سماعت کی ،
    سماعت میں عدالت نے کہا مراد علی شاہ کی نااہلی کی درخواست ریٹرننگ آ فیسر نے مسترد کی تھی، درخواست گزار نے ریٹرننگ آ فیسر کے حکم کو قانونی فورم پر چیلنج نہیں کیا اور نااہلی کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    سپریم کورٹ نے کہا درخواست گزار مراد علی شاہ کا سیاسی حریف ہے ، کسی کو عہدے سے ہٹانے پر درخواست میں نیک نیت ظاہرکرنا ہوتی ہے ، صرف سیاسی مخالفت کی بنیاد پر عہدے سےہٹانے کی درخواست سنی نہیں جا سکتی۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے نئے قانون میں تو ہر شخص قانونی فورمز پر درخواست دے سکتا ہے ، ایک حلقے میں 50ہزار بندے ہوتے ہیں ، خود نہ سہی کسی ووٹر کے ذریعے درخواست فورم پر دلوائی جا سکتی تھی، پارلیمنٹ نے کامیاب رکن اسمبلی پر اعتراض کا اختیار بہت وسیع کردیا ہے، سیاسی مخالفت تسلیم کرتے ہیں تو قانونی فورمز بھی استعمال کرنے تھے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا مراد علی شاہ کی اہلیت سیاسی محرکات پر چیلنج کی ہے ، بادی النظر اس کیس میں نااہلی واضح نہیں، درخواست گزار کو وجوہات کی بنا پر کیس ثابت کرنا ہوگا ، مراد علی شاہ 18 جولائی 2013 کو شہریت چھوڑ چکے تھے، پہلی نااہلی دہری شہریت کی بناپرتھی، دہری شہریت چھوڑنے کے بعد نااہلی ختم ہوگئی۔

    وکیل حامد خان نے بتایا کہ ریٹرننگ آ فیسر نے مراد علی شاہ پر 62ون ایف لگایا ، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ریٹرننگ افسرعدالت نہیں ہوتا۔

    اعلی عدالت نے قرار دیا معاملےمیں ہائی کورٹ کا درخواست مسترد کرنا بالکل درست ہے، فورم موجود ہونے کے باوجود ہائی کورٹ میں درخواست دائر کیوں کی گئی  ایسے نہیں کہ اچانک کسی کوعہدے سے ہٹانے کی درخواست دائر کردی جائے، ہر کوئی عہدیداران کو ہٹانے کی درخواست سپر یم کورٹ ہائی کورٹ لے آتا ہے، درخواست گزاران کو قانونی فورمز کا استعمال کرنا چاہیے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی ، درخواست مراد علی شاہ کے مخالف فریق روشن علی نے دہری شہریت اور اقامہ کی بنیاد پر دائر کی تھی۔