Tag: supreme court

  • سپریم کورٹ نے ملک میں بڑھتی آبادی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا

    سپریم کورٹ نے ملک میں بڑھتی آبادی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملک میں بڑھتی آبادی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مذہبی اسکالر، سول سوسائٹی، حکومت آبادی کم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ ملک میں بڑھتی آبادی سے متعلق اپنے فیصلے میں کہا کہ بڑھتی آبادی ملکی وسائل پردباؤ ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں کہا ہے کہ مذہبی اسکالر، سول سوسائٹی، حکومت آبادی کم کرنے کے کے لیے اقدامات کریں، یہ آئندہ نسلوں کے مستقبل کا سوال ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آبادی کی منصوبہ بندی کے لیے پوری قوم کوساتھ چلنا ہے، پوری قوم کو اس کے خلاف جنگ لڑنا ہوگی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت کو اس حوالے سے ہرتین ماہ بعد پیشرف رپورٹ دینے کی ہدایت کی تھی۔

    سیکریٹری صحت نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ بڑھتی ہوئی آبادی پرقابو پانے کے لیے ایکشن پلان مرتب کرکے جمع کرا دیا ہے، 2025 تک آبادی میں اضافے کی شرح1.5 فیصد تک لانا ہے۔

    آبادی روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے تو یہ ملک کی تباہی ہوگی‘ چیف جسٹس

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ آبادی روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے تو ملک کی تباہی ہوگی اور اس کے اثرات بہت برے ہوں گے۔

  • سپریم کورٹ کا حکم نظر انداز: اسکول مالکان نے جون جولائی کی فیس طلب کرلی

    سپریم کورٹ کا حکم نظر انداز: اسکول مالکان نے جون جولائی کی فیس طلب کرلی

    کراچی : عدالتی حکم نظر انداز کرتے ہوئے اسکول مالکان کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، اسکول انتطامیہ نے سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود جون جولائی کے فیس واچرز جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی اسکولوں نے عدالتی احکامات کے باوجود جون جولائی کی فیسیں طلب کرنا شروع کردی ہیں، والدین پر سے اسکول فیسوں کا بوجھ اب تک کم نہ ہوسکا۔

    اسکولوں نے ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے جنوری کے ساتھ جون اور جولائی کی فیس واؤچرز والدین کو تھما دیئے، عدالتی احکامات پرڈی جی پرائیویٹ انسٹیٹیوشن حکومت سندھ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا۔

    مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ اسکول انسٹیٹیوشنز کی جانب سے عدالتی احکامات کی پامالی پر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، پریشان حال والدین نے ایک بار پھرسپریم کورٹ سے نوٹس لینے کی اپیل کردی ہے۔

    مزید پڑھیں: پانچ  ہزار سے زیادہ فیس لینے والے نجی اسکولوں کو 20 فی صد کمی کرنا ہوگی: سپریم کورٹ

    خیال رہے کہ گذشتہ برس سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے صوبے بھر میں موجود پرائیوٹ اسکولز کو موسمِ گرما کی تعطیلات کی فیس وصول نہ کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

  • آبادی کو کنٹرول نہ کیا تو تباہی آئے گی، چیف جسٹس نے عوام اور حکومت  کو خبردار کر دیا

    آبادی کو کنٹرول نہ کیا تو تباہی آئے گی، چیف جسٹس نے عوام اور حکومت کو خبردار کر دیا

    اسلام آباد:چیف جسٹس ثاقب نثار نے بڑھتی آبادی پر عوام اور حکومت کو خبردار کیا ہے کہ آبادی کو کنٹرول نہ کیا تو تباہی آئے گی، ایک وقت آئے گا وسائل اور طلب میں خلاپر کرنا مشکل ہو جائےگا،کیس کا فیصلہ کل سنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں آبادی میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سیکریٹری صحت  نے  عدالت کو بتایا کہ حکومت نے آبادی کے کنٹرول کے دو ہدف مقرر کرلیے ہیں،ایک ہدف دو ہزار پچیس اور دوسرا دو ہزار تیس تک حاصل کرلیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس نے استفسار کیا آبادی کے حوالے سے سروے کس حد تک مستند ہوتے ہیں؟تھرڈ پارٹی سروے کس سے کرایا جاتا ہے؟سروے کے  اعداد و  شمار  مستند نہیں ہوں گے تو کوئی بھی پلان بیکار ہے، جس پر سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ ہماری آبادی بڑھنے کی موجودہ شرح دو اعشاریہ چار  ہے، دو  ہزار  پچیس تک آبادی بڑھنے کی شرح ایک اعشاریہ پانچ فیصدہو جائے گی۔

    [bs-quote quote=”ایک وقت آئے گا وسائل اور طلب میں خلا پر کرنا مشکل ہو جائے گا” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا حکومت نے ٹاسک فورس کی رپورٹ پر عمل نہ کیاتوتباہی ہو گی،  آبادی کو کنٹرول نہ کیا تو تباہی آئے گی،حکومت کو یہ بات بتا دیں، آبادی کے معاملے  پر  عوام اور حکومت دونوں کو خبردار کر رہا ہوں، ایک وقت آئے گا وسائل اور طلب میں خلا پر کرنا مشکل ہو جائے گا۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ آبادی پرقابوپانےکےمعاملے پرعدالت نظررکھےگی، ٹاسک فورس کی سفارشات پر عملدرآمد کے معاملے کی نگرانی کریں گے، ٹاسک فورس کی سفارشات کو حکومت نے تسلیم کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : جب تک آبادی کم نہیں ہوگی، مشکلات کم نہیں ہوں گی‘ چیف جسٹس

    جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا 2025 تک آبادی بڑھنےکی شرح کیاہوگی؟ جس پرسیکریٹری صحت نے بتایا 2025 تک آبادی بڑھنے کی شرح ایک اعشاریہ 5 فیصدہو جائے گی، 2030 میں آبادی بڑھنے کی شرح ایک اعشاریہ 4 فیصدہو جائے گی، مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات تسلیم کر لی گئی ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا آبادی کنٹرول کے معاملے پر فیصلہ لکھ چکے ہیں، کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا، بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ پاکستان کے ذرائع کم ہو رہے ہیں، زرعی زمین کم ہورہی ہے، جب تک آبادی کم نہیں ہوگی، مشکلات کم نہیں ہوں گی۔

  • سپریم کورٹ کا اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ

    سپریم کورٹ کا اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اصغرخان کیس سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اصغرخان کی کوشش کورائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اصغر خان کیس سے متعلق سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم اصغرخان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ایف آئی اے سے جواب طلب کریں گے، ایف آئی اے نے فائل بند کرنے کی استدعا کی ہے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کابینہ سے بھی جواب مانگیں گے کچھ بندوں کے مقدمات کابینہ کو دیے تھے،کیسے ہم عدالتی حکم کوختم کردیں، معاملے کی مزید تحقیقات کرائیں گے۔

    اصغرخان کیس کی تفتیش نیب کو دینے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سلمان اکرم راجہ صاحب آپ عدالت کی معاونت کریں، کیس کو کیسے آگے بڑھایا جائے گا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ ایک فیصلہ آیا اوراب عملدرآمد کے وقت ایسا ہورہا ہے، کچھ افراد کو اس معاملے سےعلیحدہ کرنے کی تجویزتھی۔

    اصغرخان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، ایک شخص کہہ رہا ہے ہاں میں نے رقم تقسیم کی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اس کے بعد پھرکیا رہ جاتا ہے، اصغرخان کی کوشش کورائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیس بند کرنے کے معاملے میں اصغرخان فیملی کواعتماد میں نہیں لیا گیا، ایف آئی اے کے پاس اختیارات نہیں تومعاملہ دوسرے ادارے کو دیتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کی طرف سے اخذ نتائج اور وجوہات سے مطمئن نہیں، اصغرخان فیملی کے قانونی ورثا کی درخواست پرایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔

    عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری دفاع کونوٹس جاری کرتے ہوئے استفسار کیا کہ سیکرٹری دفاع بتائیں افسران کا معاملہ ان کوبھیجا تھا، تحقیقات کہاں تک پہنچی، ایک ہفتےمیں جواب جمع کرایا جائے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغرخان عملدرآمد کیس کی سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔

    ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ میں اصغر خان عمل در آمد کیس سے متعلق سماعت کے دوران ایف آئی اے نے کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کی تھی۔

  • آئی ٹی یونیورسٹی کیس: سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانی کی رقم واپس کرنے کا حکم

    آئی ٹی یونیورسٹی کیس: سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانی کی رقم واپس کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سی ڈی اے کو بیرون ملک مقیم پاکستانی کو رقم ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے نے بیرون ملک پاکستانی کی29 ملین ڈالرکی سرمایہ کاری واپس کرنی ہے۔

    سی ڈی اے نے معاملے کی 184-3 کے تحت سماعت پراعتراض اٹھایا جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوسوئمنگ پول کے ساڑے 4 کروڑدلوائے تب اعتراض نہیں کیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرچرڈ اسکیم سوموٹو پراعتراض نہیں اٹھایا، ایک بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی خدمت کرنا چاہتا تھا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ پاکستانی شہری نے سی ڈی اے سے کہا معافی دے دیں، پاکستانی شہری نے کہا میرے پیسے واپس کردیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے فنانس ڈویژن سے مشاورت کے بعد پیسے دینے کا کہا تھا، فنانس ڈویژن والوں کویہاں ہی بلا لیتے ہیں۔

    وکیل سی ڈی اے منیرپراچہ نے کہا کہ درخواست گزارپیسے واپس نہیں لے سکتا، زمین کی لیزاس کے نام پرنہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک سے بہت پیارکرتے ہیں، ڈیم فنڈز کے لیے گھروں سے باہرآکرانہوں نے پیسے دیے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کے قیام کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانی سے معاہدہ کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کے لیے اراضی لیز پر دینی تھی جو کہ نہیں دی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ایک مہینےمیں پوری رقم ڈالرمیں واپس کریں جس پر وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ ڈالرمیں نہیں روپےمیں واپس کرنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈالرمیں لیے تو ڈالرمیں واپس کریں۔

  • ڈیم نہیں بناتوہماری کی نسلیں پانی کی بوندبوندکوترسیں  گی ، چیف جسٹس ثاقب نثار

    ڈیم نہیں بناتوہماری کی نسلیں پانی کی بوندبوندکوترسیں گی ، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے دیامربھاشامہمندڈیم تعمیرعملدرآمدکیس میں ریمارکس دیئے آج اگر ڈیم فنڈ کی مہم بنی ہے تو اس میں میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے،، ڈیم نہیں بناتو ہماری کی نسلیں پانی کی بوندبوندکوترسیں گی، چیئرمین ایف بی آربتائیں ڈیم فنڈکی سرمایہ کاری کس جگہ کی جا سکتی  ہے،  مخدوم اورڈاکٹرپرویزحسن پروپوزل کی تیاری میں مددفراہم کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی خصوصی بینچ نے دیامربھاشامہمند ڈیم تعمیر عملدرآمد کیس کی سماعت کی ، عدالت نےمیڈیاپرڈیم ٹھیکے سے متعلق تنقید پر پیمرا سے جواب طلب کیا تھا۔

    اٹارنی جنرل نے میڈیاکی تعریف کرتے ہوئے بتایا پیمرا نے 76 ٹاک شوز کا ریکارڈ پیش کیا ہے، ڈیم فنڈکی تشہیر کے لیے ٹی وی چینل اشتہار چلا رہے ہیں، میڈیا پر13 ارب روپے کے مفت اشتہارات چلائے گئے، ہر چینل نے ڈیم فنڈ کے لیے کام کیا ہے۔

    [bs-quote quote=” آج اگر ڈیم فنڈ کی مہم بنی ہے تو اس میں میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس میں کہا ڈیم ٹھیکے پر تنقیداور واپڈا کا مؤقف نہ لیا جائے تو یہ ٹھیک نہیں، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا ایک نجی ٹی وی چینل کےاس معاملےپرایک پوراپروگرام کیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج اگر ڈیم فنڈ کی مہم بنی ہے تو اس میں میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے، میڈیا نے حب الوطنی کے جذبے کے تحت کام کیا ہے۔

    جسٹس عمرعطابندیال نے غریدہ فاروقی سے استفسار کیا پیپراکامطلب کیاہے، آگاہ کریں پیپرا کے کون سے قانون کی خلاف ورزی ہوئی، جس پر غریدہ فاروقی پیپرا کا مطلب نہ بتاسکیں ، جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی استفسار کیا آپ کو ریسرچ کون کرکے دیتاہے، تو غریدہ فاروقی نے جواب میں کہا سرمیری پوری ریسرچ کی ٹیم ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے مضرصحت مٹھائیوں کےلیےکوئی ٹیم نہیں بنائی، مٹھائیوں میں جراثیم پکڑےجائیں تورونادھوناشروع کردیتےہیں، جسٹس ثاقب نثار نے غریدہ فاروقی سے استفسار کیا آپ کیاچاہتی ہیں یہ ڈیم نہ بنے۔

    چیئرمین پیمرا نے کہا نجی ٹی وی کوشوکاز دے کر وضاحت مانگیں گے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا نجی چینل کا لائسنس منسوخ کریں بعدمیں ریسرچ  ٹیم دیکھیں گے۔

    سماعت میں اینکرغریدہ فاروقی نے کہا آپ اس ملک کے مسیحاہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا ہمیں مسیحاسمجھا جاتاہے تو ہمارا ساتھ دیا جائے،  ڈیم کی کسی جزیات پر بات کرنا ڈیم کو روکنے کے مترادف ہے ، ڈیم نہیں بنا تو ہماری کی نسلیں پانی کی بوند بوند کو ترسیں گی۔

    چیف جسٹس نے اینکرسےاستفسار کیا بتائیں میرٹ کا قتل کیسے ہوا یہ الفاظ کیوں استعمال کئے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ڈیم بڈنگ کی وضاحت ہو چکی ہے تو ایشو کیوں بنایا، عدالت نے نجی چینل کو پروگرام میں وضاحت اورآئندہ احتیاط پرمعاملہ نمٹادیا۔

    چیئرمین واپڈا نے عدالت کو بتایا  وزات توانائی نے164ارب روپےواپڈاکودینےہیں، جس پر چیف جسٹس نے چیئرمین واپڈاسےمکالمے میں کہا آپ ہرماہ پیشرفت رپورٹس دیں، گورنراسٹیٹ بینک بیرون ملک سےفارن ایکسچینج کےریٹس دیں۔

    چیئرمین ایف بی آربتائیں ڈیم فنڈکی سرمایہ کاری کس جگہ کی جا سکتی  ہے،  مخدوم اورڈاکٹرپرویزحسن پروپوزل کی تیاری میں مددفراہم کریں گے، چیف جسٹس

    عدالت نے کہا  فنڈزعملدرآمدبینچ کی مرضی کےبغیرخرچ نہیں کئےجا سکیں گے، ٹیلی کام سیکٹراورپانی پرٹیکسزکےپیسےڈیم تعمیرپرخرچ ہونےچاہیں، حکومت پروپوزل بناکردےواٹرٹیکس کےپیسےکیسےڈیم فنڈکومختص ہوسکتےہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا اس پرقانون سازی نہیں ہوسکتی، چیئرمین ایف بی آربتائیں ڈیم فنڈکی سرمایہ کاری کس جگہ کی جا سکتی  ہے،  مخدوم اورڈاکٹرپرویزحسن پروپوزل کی تیاری میں مددفراہم کریں گے اور اس معاملےمیں عملدرآمدبینچ بنائیں گے۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت فروری کے پہلےہفتے تک ملتوی کردی۔

  • 56 ارب روپےقرضہ معافی کیس: رقم جمع نہ کرانے والوں کے لیے خصوصی بینچ بنےگا‘ سپریم کورٹ

    56 ارب روپےقرضہ معافی کیس: رقم جمع نہ کرانے والوں کے لیے خصوصی بینچ بنےگا‘ سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں 56 ارب روپے قرضوں کی معافی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 12 اگست 2018 کے حکم کی کچھ نے تعمیل کی ہے کچھ نے نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے 56 ارب روپے قرضوں کی معافی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 12 اگست 2018 کے حکم کی کچھ نےتعمیل کی ہے کچھ نے نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 222 میں سے 39 نے رضا کارانہ رقم واپسی کا آپشن لیا، جن لوگوں نے رضا کارانہ واپسی کا آپشن لیا وہ خوش قسمت تھے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ خصوصی بینچ بنا دیتے ہیں جو واجب الادا رقم کا تعین کرے، جنہوں نے پیسے دے دیے ان کی حد تک مقدمہ ختم کردیتے ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نے ان کو مارک اپ اور دیگر فنڈ معاف کر دیے،ان سے کہا گیا جتنے پیسے بینک سے لیے صرف وہ واپس کریں بلکہ اس رقم کا بھی صرف 75 فیصد دیں۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ باقی لوگ بھی آپشن ایک لینا چاہتے ہیں، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ باقی لوگ 2 ماہ میں سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں پیسے جمع کراسکتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہپیسے جمع نہ کرانے والوں کے لیے خصوصی بینچ بنے گا، تمام رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرائی جائے گی۔

    عدالت عظمیٰ نے 56 ارب روپے قرضوں کی معافی سے متعلق کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ میں پاکپتن اوقاف اراضی الاٹمنٹ کیس کی سماعت آج ہوگی

    سپریم کورٹ میں پاکپتن اوقاف اراضی الاٹمنٹ کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف پاکپتن درباراراضی کیس کی سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 بینچ پاکپتن دربار اراضی کیس کی سماعت کرے گا۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گزشتہ ماہ 27 دسمبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکپتن دربار اراضی کیس کی سماعت کی تھی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی جی نیکٹا خالق دارلک نے ذاتی وجوہات کی بنا پرتحقیقاتی ٹیم کی سربراہی سے معذرت کی تھی۔

    نوازشریف کے خلاف پاکپتن درباراراضی کیس: جےآئی ٹی کےسربراہ تبدیل

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ خالق دار لک کی معذرت کی وجوہات حقائق پرمبنی ہیں، دباؤ نہیں ڈال سکتے، سپریم کورٹ کا بینچ نمبر1 ان پراطمینان کا اظہار کرتا ہے۔

    خالق دار لک کی معذرت کے بعد چیف جسٹس نے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب ڈاکٹر حسین اصغر کو جے آئی ٹی کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے نئے سربراہ کو 10 دن میں ٹی او آر دینے کی ہدایت بھی کی تھی۔

    پاکپتن اوقاف اراضی الاٹمنٹ کیس ، سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی تشکیل دے دی

    واضح رہے کہ نوازشریف کوبطورسابق وزیراعلیٰ پنجاب سمری منظور کرنے پرذاتی حیثیت میں وضاحت کے لیے سپریم کورٹ میں طلب کیا گیا تھا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے 13 دسمبر کو کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے پر آمادگی ظاہر کی تھی

  • سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس

    لاہور : سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے 22 ارب لگائے، اسپتال نجی افراد کے پاس چلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی کے ایل آئی سے متعلق قانون سازی کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے جواب دیا کہ قانون سازی کے لیے مسودہ محکمہ قانون کو بھجوا دیا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی آپ کی جانب سے یہی کہا گیا تھا، آپ نہیں چاہتیں سپریم کورٹ پنجاب حکومت کی مدد کرے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے سوال کیا کہ جگر کی پیوند کاری کے آپریشن کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت نے جواب دیا کہ چیف جسٹس فکرنہ کریں اس پرکام کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ فکر آپ کو کرنی ہے بی بی! لیکن آپ کچھ نہیں کررہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے کہا کہ ہر سماعت پر آپ اور پنجاب حکومت زبانی جمع خرچ کرکے آجاتی ہے، چف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب میں نااہلی اور نکما پن انتہا کو پہنچ چکا ہے، معاملہ ختم کردیتے ہیں پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت ہی نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا نااہلی ہے کہ پنجاب حکومت سے معاملات نہیں چلائے جارہے، پہلا آپریشن کرنے کی حتمی تاریخ دینی تھی لیکن یہ آپ کی کارکردگی ہے کہ آپ سے آج تک ایک کمیشن تو بن نہیں سکا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیس میں پنجاب حکومت کی نا اہلی کو تحریری حکم کا حصّہ بنارہے ہیں، علاج کی سہولیتیں دینے میں ناکام ہیں، لوگ آپ سے خود پوچھ لیں گے، ان کا کہنا تھا کہ جس کا جو دل کرتا ہے کرے اور چلائے اس کڈنی انسٹی ٹیوٹ کو، سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا۔

    جسٹس اعجاز الاامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ زبانی جمع خرچ کررہی ہیں جبکہ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی ٹرسٹ سے مذموم عزائم کے افراد کو نہیں نکالنا، مذموم عزائم والوں کے ساتھ چلنا ہی شاید پنجاب حکومت کی پالیسی ہے۔

    چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی از خود نوٹس کی سماعت فروری کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ نے پرویزمشرف اور آصف زرداری کے خلاف این آراو کیس ختم کردیا

    سپریم کورٹ نے پرویزمشرف اور آصف زرداری کے خلاف این آراو کیس ختم کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پرویزمشرف، آصف زرداری اور ملک قیوم کے خلاف این آراو کیس ختم کردیا، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ اثاثوں کی تفصیلات آچکی ہیں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے این آراو کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے درخواست گزار کہاں ہیں؟ ہم نے دونوں سابقہ صدور سے دوبارہ بیان حلفی مانگے تھے۔

    جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار فیروز شاہ گیلانی ان دنوں علیل ہیں، سپریم کورٹ نے فیروز شاہ گیلانی کی درخواست نمٹاتے ہوئے سابق صدور آصف زرداری، پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف این آر او کیس ختم کر دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آصف علی زرداری، پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آچکی ہے اور اومنی گروپ کیس میں بھی بہت پیش رفت ہو چکی ہے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

    مزید پڑھیں: این آر او کیس ، آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع

    واضح رہے کہ درخواست گزار نے سابق صدور کو فریق بناتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ این آر و سے کرپشن کیسز ختم کیے گئے جس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔درخواست گزار نے استدعا کی تھی ملک کی لوٹی ہوئی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے آصف زرداری سےپھر گزشتہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کیں تھیں اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار رکھا تھا جبکہ سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی تھی۔