Tag: supreme court

  • سپریم کورٹ کی نواز شریف کیخلاف ریفرنسز نمٹانے  کے لئے 24 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن

    سپریم کورٹ کی نواز شریف کیخلاف ریفرنسز نمٹانے کے لئے 24 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نواز شریف کے ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں چوبیس دسمبر تک توسیع کردی، چیف جسٹس نے وکیل صفائی خواجہ حارث پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ ان مقدمات کو غیر ضروری لٹکا رہے ہیں، باربار وقت لینے آجاتے ہیں، کیا الف لیلیٰ کی کہانیاں بیان کرنا ہوتی ہیں، جتنا وقت لے چکے اتنے میں الف لیلیٰ کی سو کہانیاں مکمل ہوجاتیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز نمٹانے کی حتمی تاریخ میں توسیع سے متعلق کیس سماعت ہوئی ، نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے۔

    [bs-quote quote=”17 دسمبر شام 4 بجے تک خواجہ حارث اپنےدلائل مکمل کریں” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    سپریم کورٹ نے العزیزیہ،فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلے کے لئے احتساب عدالت کی آٹھویں بار ریفرنسزمیں توسیع کی استدعا منظور کرتے ہوئے 24 دسمبر کی ڈیڈ لائن دے دی اور کہا احتساب عدالت دونوں ریفرنسزپر24دسمبر کو فیصلہ سنائے اور 17 دسمبر شام 4 بجے تک خواجہ حارث اپنےدلائل مکمل کریں۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو تنبیہ کی مقدمے کے بائیکاٹ کی بات نہیں کرنی، 10 دسمبر تک ٹرائل مکمل کریں ، جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے 10 ورکنگ ڈیز کی مہلت کی استدعا کی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے خواجہ حارث پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا بار باروقت لینےآجاتےہیں، کیاالف لیلیٰ کی کہانیاں بیان کرنا ہوتی ہیں، آپ ان مقدمات کوغیرضروری لٹکارہےہیں۔

    [bs-quote quote=”بار باروقت لینےآجاتےہیں، کیاالف لیلیٰ کی کہانیاں بیان کرنا ہوتی ہیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کا اظہار برہمی "][/bs-quote]

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ کیا آپ کو شکایت آئی ہےڈیفنس غیرضروری تاخیر کررہا ہے،  جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جی میری اپنی آبزرویشن ہےکہ غیر ضروری تاخیرکررہےہیں، آپ متعددمرتبہ توسیع لےچکےہیں۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا میں نےکبھی وقت نہیں مانگا، جس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جتناوقت لےچکےاتنےمیں الف لیلیٰ کی 100کہانیاں مکمل ہوجاتیں،چ ہم نےکل رات کو7بجےتک بھی عدالت میں سماعتیں کی ہیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ آپ کی انرجی ہےمجھ میں اتنی انرجی نہیں، جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا آپ ہفتےکوکام نہیں کرسکتے، جس پر نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہےمیں یہ مقدمہ چھوڑدیتا ہوں، تو چیف جسٹس نے کہا اتنا وقت گزرنےکے بعداب آپ مقدمےکابائیکاٹ کرنا چاہتےہیں، خواجہ حارث کا کہنا تھا ٹھیک ہےآپ ہمیں وقت دےدیں۔

    مزید پڑھیں  : سپریم کورٹ کا نواز شریف کے خلاف ٹرائل 3 ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم

    یاد رہے احتساب عدالت کی جانب سے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کے ٹرائل کی مدت میں توسیع کےلیے سپریم کورٹ سےرجوع کیا گیا تھا ، 8 ویں بار مدت میں توسیع کے لیے جج احتساب عدالت نے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا ، سپریم کورٹ سے خط میں مدت میں توسیع کی استدعا کی تھی۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کی طرف سےدی گئی ڈیڈ لائن 10 دسمبر کو ختم ہورہی ہے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لئےاحتساب عدالت کو 10 دسمبر  تک کی مزید مہلت دی تھی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید مہلت نہیں ملے گی۔

    واضح رہے کہ نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس زیر سماعت ہے، اس سے قبل سپریم کورٹ ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے پہلے ہی7 بار مہلت میں توسیع کرچکی ہے۔

  • 12دسمبرکو تھرجاؤں گا، حکومت سندھ انتظامات کرے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    12دسمبرکو تھرجاؤں گا، حکومت سندھ انتظامات کرے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کر دیا اور حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھرکے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔ 

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تھر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے تھر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 12 دسمبر کو تھرکے دورے کا اعلان کر دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا 12 دسمبر کوتھر جاؤں گا، حکومت سندھ انتظامات کرے، تھرمیں خوراک کی قلت سے بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے، تھر کے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تھر کے مسائل زدہ علاقوں پر بھی توجہ دیں، تھر میں پانی اور خوراک کے مسائل تشویشناک ہیں۔

    بعدازاں تھر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے 7 نومبر کو صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں 400 بچوں کی اموات سے متعلق کیس میں عدالت نے تھر میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعیناتیوں کی مکمل رپورٹ 3 دن میں طلب کی تھی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے تھر میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی رپورٹ طلب کرلی

    اس سے قبل اکتوبر میں ہونے والی سماعت میں تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے کہا کہ 15 دن ہو یا کوئی اور مدت، غذائی قلت سے ایک اور بچہ نہیں مرنا چاہیئے۔

    رواں سال جون میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔

    واضح رہے کہ سندھ کے ضلع تھر پارکر میں غذائی قلت اور پانی کی کمی کے باعث نومولود بچوں کی اموات واقع ہوتی ہیں، گزشتہ برس سینکڑوں بچوں کی ہلاکت کے بعد صوبائی حکومت نے اقدامات بھی کیے تھے۔

    خیال رہے کہ تھر میں انتظامی غفلت کے باعث پیش نومولود بچوں کی ہلاکت پر قابوپانے کے عمل میں بہتری لانے کے لئے پاک فوج نے سندھ کے صحرائی علاقے چھاچھرو میں جدید سہولیات سے آراستہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا تھا۔

    علاوہ ازیں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے بھی تھرپار کر میں شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کے تحت 250 بیڈ پر مشتمل اسپتال قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، انہوں نے یہ رواں برس اپریل میں کیا تھا۔

  • ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز اور سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار

    ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز اور سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے واپڈا سےدیامیر بھاشا مہمندڈیمزکی تعمیرکا ٹائم فریم طلب کرلیا، عدالت نے ڈیمزکی رقم پرسپریم کورٹ اور ججز کوبھی قابل احتساب قرار دیتے ہوئے کہا ڈیم فنڈزکا ایک روپیہ بھی کسی اور کام پر خرچ نہیں ہوگا، ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ ہی دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دیامیر بھاشا مہمند ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس ڈیم بننےکاعدالتی فیصلہ حتمی ہوچکاہے، فیصلے کیخلاف کوئی نظر ثانی درخواست نہیں آئی، ڈیم کی تعمیر کے جائزے کے لیے عملدرآمد بینچ تشکیل دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا واپڈابتائے ڈیم کی تعمیر کے مراحل اور ٹائم فریم کیاہو گا، عملدرآمدبینچ ٹائم فریم کے مطابق کام کی تکمیل یقینی بنائے گا، ڈیم فنڈز کا ایک روپیہ بھی کسی اور کام پر خرچ نہیں ہوگا، ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز،سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ دے گا، روپے کی قدر کم ہو رہی ہے،عدالت نہیں چاہتی ڈیم فنڈزکی رقم کی قدر کم ہو، اٹارنی جنرل عملدرآمد بینچ کے فوکل پرسن ہوں گے، ڈیم کی تعمیر کے لیے ٹنل کی تعمیر ضروری ہے، این ایچ اے بابو سر کے علاقے میں ٹنل تعمیر کرے گا۔

    [bs-quote quote=”ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ ہی دے گا
    ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    اٹارنی جنرل نے بتایا ٹنل پر کام شروع ہوا لیکن مقامی عدالت نے اسٹے دے دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈیم کی تعمیر میں جوبھی رکاوٹ آئے عدالت کو آگاہ کریں، فنڈز لینے کا مقصد ڈیمز کے لیے مہم شروع کرنا تھا۔

    عدالت نے حکام سے استفسار کیا کہ ڈیم فنڈزکےلیے مزید کتنے پیسے درکارہیں آگاہ کیا جائے، پیسہ کیسے اور کہاں سے آئے گا یہ تفصیل بھی دی جائے، یا پیسہ بنانے کے لیے بانڈزجاری کرنے ہیں یا کمپنی بنانی ہے اور ٹنل کے لیے حکم امتناع کی تفصیلات دی جائیں۔

    جسٹس فیصل عرب نے واضح کیا فنڈنگ کا بڑا حصہ وفاقی حکومت نے دینا ہے، ڈیم کی تعمیر کا کام نہیں رکنا چاہیے، اچھا مارک اپ ملے تو پیسہ بینک میں جمع کروایا جاسکتا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہدایات لیکر ٹائم فریم دیں، آگاہ کیاجائےہرسال پی ایس ڈی پی میں کتنی رقم مختص ہوگی، واپڈاکے مطابق 4 سے 6 ماہ میں ٹنل بن جائےگی،ٹنل بننے سے دیامر بھاشا ڈیم کا راستہ5 سے 6 گھنٹے کم ہوجائے گا۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے خدشہ ہے ٹنل کی تعمیرڈیم کے کام میں رکاوٹ نہ بنے، چیف جسٹس نے کہا سنا ہے جنوری میں مہمند ڈیم کی تعمیر شروع ہو رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے دیامیر بھاشا مہمند ڈیمز کی تعمیر کے مراحل اور ٹائم فریم سے متعلق واپڈا سے تفصیل مانگ لی اور کیس کی سماعت 24دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادیں : چیئرمین ایف بی آر کو توہین عدالت کا نوٹس

    بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادیں : چیئرمین ایف بی آر کو توہین عدالت کا نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ جمع نہ کراونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر اور ممبر انکم ٹیکس کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے20 لوگوں کی تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کرانے کا کہا تھا، ایف بی آر کو یکم نومبر کو تحقیقات کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم ایف بی آر تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے، تین دن کے اندر عدالتی نوٹس کا جواب دیا جائے، عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور ممبر انکم ٹیکس کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس لیے بنائی گئی تھی کہ جلد تحقیقات مکمل ہوں، ڈیڑھ ماہ گزر گیا مگر ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا۔

    جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ معلومات لے لیں تحقیقات فیلڈ افسران نے کرنی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نے تحقیق کر دی مگر آپ نے سرد خانے میں ڈال دی،لوگوں نے ہزاروں جائیدادیں ملک سے باہر بنا لیں، ایف بی آر کی ہمدردیاں ان ہی لوگوں کے ساتھ ہیں، منگل تک ہمیں مکمل تفصیل چاہیے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے بتایا کہ ممبر ان لینڈ ریونیو حبیب اللہ کو معطل کر رہے ہیں، ہم نے معاملے پر جے آئی ٹی بنائی تھی، عدالت نے ایف بی آر سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت13دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار کی زیر صدارت  آبادی کنٹرول سے متعلق کانفرنس آج ہوگی

    چیف جسٹس ثاقب نثار کی زیر صدارت آبادی کنٹرول سے متعلق کانفرنس آج ہوگی

    اسلام آباد :  چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے آبادی کنٹرول سے متعلق کانفرنس آج ہوگی ، و زیراعظم عمران خان کانفرنس میں بطورمہمان خصوصی خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اورعدلیہ ملکی آبادی میں تیزی سےاضافہ روکنے پر ایک پیج پر ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار کی زیر صدارت آبادی کنٹرول سے متعلق کانفرنس آج ہوگی، کانفرنس سپریم کورٹ کے آڈیٹوریم میں ہوگی، کانفرنس کی میزبانی لا اینڈ جسٹس کمیشن کرے گا۔

    وزیراعظم عمران خان دوپہر 2بجے کے کانفرنس میں شریک ہوں گے اور بطور مہمان خصوصی خطاب کریں گے جبکہ آبادی میں اضافہ روکنے سے متعلق کانفرنس میں چاروں وزرائےاعلیٰ اور جج صاحبان بھی شریک ہوں گے۔

    آبادی میں تیزی سےاضافہ روکنے کی سفارشات کے لئے کمیشن قائم کیا گیا تھا، وزیراعظم نےگزشتہ ماہ وزرائےاعلیٰ اورماہرین پر مشتمل الگ ٹاسک فورس بنائی تھی اور ٹاسک فورس کوکمیشن کی سفارشات کاجائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہےدورہ برطانیہ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو میں آبادی پر کنٹرول کے لیے ‘2 بچے ہی اچھے’ مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں آبادی بڑھ رہی ہے اوروسائل سکڑرہے ہیں، بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے۔

    مزید پڑھیں : بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے، چیف جسٹس

    ان کا کہنا تھا کہ میں اس کی شروعات اپنے گھر سے کروں گا اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کروں گا اور  مید کرتا ہوں اس معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پاکستانی قوم ان کے ساتھ اس مہم میں بھرپور تعاون کرے گی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید کہا تھا کہ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے بھی ایک اچھا منصوبہ حکومت کو دیں گے، منصوبے سے آبادی کے مسائل پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔

    خیال رہے  ملک میں بڑھتی آبادی کے خلاف مقدمے میں  چیف جسٹس نے ملکی آبادی کی شرح میں اضافے کو بم قرار دیتے ہوئے کہا تھا ملک اس قابل ہے، ایک گھر میں سات بچے پیدا ہوں، شرح آبادی پر کنٹرول کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، ذمہ دارکون؟ سپریم کورٹ میں‌آج سماعت ہوگی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، ذمہ دارکون؟ سپریم کورٹ میں‌آج سماعت ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان کا  پانچ رکنی لارجر  بینچ آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کرےگا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت آج بروز بدھ سپریم کورٹ میں ہوگی،  بینچ چیف جسٹس ثاقب نثار،  جسٹس آصف سعیدکھوسہ، جسٹس عظمت سعید، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل ہے۔ْ

     اس ضمن میں گذشتہ روز نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، رانا ثنا، چوہدری نثار اور خواجہ آصف سمیت 146 افراد کو نوٹس جاری کیے گئے۔

     اس کے علاوہ عابد شیرعلی اور  رانا ثناءاللہ، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس بھیجے گئے۔


    مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں چیف جسٹس کےفیصلے سے مطمئن ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ نومبر میں عوامی تحریک کی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینک تشکیل دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کے انسانی حقوق سیل میں درخواست مقتول خاتون کی بیٹی بسمہ نے دائر کی تھی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے نئے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنانے کی عوامی تحریک کی درخواست پر پنجاب حکومت پراسیکیوشن اور ملزمان کو نوٹس کر دئیے تھے۔

  • بنی گالا کیس، وزیراعظم ریگولرائزیشن کیلئے جو پالیسی بنائیں اسےماسٹرپلان سےمشروط کریں، چیف جسٹس

    بنی گالا کیس، وزیراعظم ریگولرائزیشن کیلئے جو پالیسی بنائیں اسےماسٹرپلان سےمشروط کریں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بنی گالا تجاوزات کیس میں حکم دیا ہے وزیر اعظم ریگولرائزیشن کے لئے جو بھی پالیسی بنائیں اسے ماسٹرپلان سے مشروط کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات کے کیس کی سماعت ہوئی، سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا بابراعوان کہاں ہیں؟ میرا خیال ہے التوا کی درخواست بھجوائی ہے۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ ریگولرائزیشن عمران خان کی نشاندہی پرشروع کی گئی، 100سے زیادہ ریگولرائزیشن کی درخواستیں آچکی ہیں، سی ڈی اے نے سپلیمنٹری رپورٹ فائل کی ہے، اس رپورٹ میں ریگولرائزیشن سے متعلق سفارشات ہیں، لیک ویوپارک میں تفریحی کمپنیوں کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے معائنہ کرنا تھا، معلوم ہوا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عہدہ چھوڑ چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سیدھی اور سچی بات کرتے تھے، ریگولرائزیشن تاخیر کا شکارہے، ریگولرائزیشن کے بغیر ہاؤسنگ سوسائٹی کی اجازت نہیں دیں گے، وہاں بجلی اور گیس لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    سپریم کورٹ میں دوبارہ سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا بوٹینیکل گارڈن کی تمام اراضی سرکار تحویل میں لے، پھر دیکھتے ہیں کس کا کیا دعویٰ بنتا ہے، حکم امتناع ختم ہوچکے، گارڈن کی اراضی کا قبضہ کیوں نہیں لیاجارہا۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے پاس ایک ہزار کنال ہیں، جب قبضہ لینے گئے تو مزاحمت اور فائرنگ کی گئی، سوسائٹی راجا فاروق اور شبیر عباسی نامی 2 لوگوں کی ہے۔

    شبیر عباسی نے کہا کل ہی نوٹس ملا،یقین دلاتا ہوں قبضے میں ایک انچ جگہ نہیں،وکیل کا کہنا تھا کہ راجافاروق نے کہا ہے ان کی کوئی اراضی ہے نا انہوں نے قبضہ کیا ہے، چیف جسٹس نے کہا چلو یہ تو معاملہ ہی حل ہوگیا، پولیس کی مدد سے سرکاری اراضی کو اپنے قبضے میں لیا جائے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا بوٹینیکل گارڈن سرکاری جگہ ہے، رقبہ 725 ایکٹر ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے معاملہ تو ختم ہوچکا ہے، اسے نمٹا دینا چاہیے، کیا مسائل رہ گئے ہیں، ہمیں اس حوالے سے بتائیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مزید کہا بنی گالہ میں 75 فیصد تعمیرات کو ریگولر نہیں کرایا جاسکتا۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے کہا حکومت نے زون 4 کو اے بی سی اور ڈی میں تقسیم کیا ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا میرے مؤکل کی وہاں 100 کنال اراضی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا 100 کنال زمین کا مطلب یہ نہیں کہ ہاؤسنگ سوسائٹی بنائیں، ماحولیات اور دیگر اداروں سے اجازت لینی ہوگی، معاملے پر اب کچھ ایسا کچھ رہ ہی نہیں گیا،نمٹا سکتے ہیں۔

    ڈی جی ماحولیات نے بتایا بوٹینیکل گارڈن کی زمین ، سات میں سے دو افراد سے واگزار کرا لی ہے ، جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی پولیس کو ساتھ لے جا کر زمین واگزار کرائیں، بوٹینیکل گارڈن کی ساری زمین آج ہی واگزارکرائیں، اتنی بڑی زمینوں پرقبضہ مافیا بدمعاشی سے بیٹھا ہے، ریگولرائزیشن سی ڈی اے کا کام ہے وہی کرے ، چیف جسٹس نے بوٹینکل گارڈن کی اراضی ایک ہفتے میں واگزار کرانے کا حکم دے دیا۔

    ایک نجی زمین مالک کے وکیل نے کہا وزیراعظم نے ریگولرائزیشن کے لئے کمیشن بنانے کی تجویز دی ہے، جس پر چیف جسٹس نےحکم دیا وزیراعظم جو پالیسی بنائیں اسے ماسٹر پلان سے مشروط کریں بعد ازاں بنی گالہ تعمیرات پر سماعت سپریم کورٹ میں ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔

  • ہندو برادری کی جائیدادوں پر قبضے : سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کردیئے

    ہندو برادری کی جائیدادوں پر قبضے : سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کردیئے

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پرقبضہ کرنے والے افراد کو نوٹسز جاری کردیئے، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ مبینہ قابضین کی فہرست ہمارے پاس آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں صوبہ سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر ممبر قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ لاڑکانہ سے زمینوں پر قبضے کی46شکایات تھیں، سب کا جواب آگیا ہے۔

    اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ قبضہ کرنے والوں کو نوٹس بھیج کر بلانا پڑے گا، انہوں نے رمیش کمار سے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ خورشید شاہ نے بھی قبضہ کر رکھا ہے جبکہ خورشید شاہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کوئی قبضہ نہیں کیا جس پر رمیش کمار نے کہا کہ کمشنر لاڑکانہ نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ہندو برادری کی زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کو نوٹس کررہے ہیں، مبینہ قابضین کی فہرست ہمارے پاس آ گئی ہے، بعد ازاں سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی زمینوں پرقبضہ کرنے والےافراد کو نوٹسز جاری کردیئے

    بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ میں ہندوبرادری کی جائیدادوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

    واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے تھے کہ بنیادی طور پر ہم نے ڈاکٹر بھگوان داس کی بیگم کی شکایت پرنوٹس لیا تھا، اے جی سندھ نے بتایا تھا کہ ڈاکٹربھگوان داس کے کئی مقدمات ہائی کورٹ میں چل رہے ہیں۔

  • کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت

    کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی حالت بدترین ہے، سیکریٹری صحت ہر دو ماہ بعد رپورٹ پیش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی۔

    چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت سے سوال کیا کہ کیا آپ نے کبھی مینٹل اسپتال کا دورہ کیا ہے؟ جبکہ میں نے وہاں یہ دیکھا کہ مریضوں کو جانوروں سے بھی بدترحالت میں رکھا جارہا ہے، لوگ اپنے گھروں میں پالتو کتوں کو بھی ایسے نہیں رکھتے، وہاں لوگو ں کو باندھ کر زمین پرلٹایا جاتا ہے۔

    جس کے جواب میں سیکریٹری صحت کےپی نے بتایا کہ آپ کےدورے کے بعد ہم نے صورتحال کافی حد تک بہتر کی ہے، وہاں ایک نیافاؤنٹین ہاؤس بھی بنا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ میں زائد المیعاد دوائیوں کے نمونے بھی لایا تھا، وہاں ڈاکٹر بھی نہیں ہوتے، کن بنیادوں پر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ کے پی کو جنت بنادیا گیا ہے؟ کے پی کی حالت بدترین ہے۔

    انہوں نے کہا کہ3سے4دن بعد پھردورہ کروں گا، پھر دیکھوں گا کہ اسپتال میں مزید کیا بہتری آئی ہے، اس موقع پر سیکریٹری صحت نے کےپی کے اسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سےمتعلق رپورٹ پیش کی ۔

    عدالت نےسیکریٹری صحت کو ہر دو ماہ میں صورتحال کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت دو ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • منشا بم ازخود نوٹس: ایل ڈی اے، محکمہ ریونیواورضلعی حکومت سے تفصیل طلب

    منشا بم ازخود نوٹس: ایل ڈی اے، محکمہ ریونیواورضلعی حکومت سے تفصیل طلب

    لاہور: منشا بم سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پٹوارسرکل کس قانون کے تحت کام کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منشا بم کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ڈپٹی کمشنر لاہور سے استفسار کیا کہ ابھی تک اربنائزیشن کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، شہری علاقوں میں محکمہ مال کا کیا کردار ہے۔

    ڈپٹی کمشنر لاہور نے بتایا کہ منشا بم کی اراضی سے متعلق ریکارڈ چیک کیا گیا، 1992 میں منشا بم نے 32 کنال اراضی خریدی، جو بعد میں بیچ دی، منشا بم کے خلاف درخواست گزار کو قبضہ ایل ڈی اے کو دینا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ممبر ریونیو بتائیں یہ کھاتہ، کھتونی کیا ہوتا ہے اور پٹوار سرکل کس قانون کے مطابق کام کررہا ہے۔

    سپریم کورٹ نے ایل ڈی اے، محکمہ ریونیو اور ضلعی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    منشا بم سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار


    یاد رہے کہ رواں سال 15 اکتوبر کو قتل، اقدام قتل اور زمینوں پر قبضے میں پنجاب پولیس کو مطلوب منشا بم کو سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔