Tag: supreme court

  • قبضہ مافیا منشاء بم  کیس، چیف جسٹس کا  متاثرین کو پلاٹس دینے کا حکم، عمل درآمد رپورٹ آج طلب

    قبضہ مافیا منشاء بم کیس، چیف جسٹس کا متاثرین کو پلاٹس دینے کا حکم، عمل درآمد رپورٹ آج طلب

    لاہور : قبضہ مافیا منشابم کے خلاف از خود نوٹس کیس میں چیف جسٹس نے متاثرین کو پلاٹس دینے کا حکم دیتے ہوئے آج ہی عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس نے پنجاب پولیس پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے نئے پاکستان کی پولیس؟ شرم آنی چاہیے پولیس کو،گالیاں بھی کھاتے ہیں ، بدمعاشوں کی طرف داری بھی کرتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے منشابم کے خلاف از خود نوٹس پر سماعت کی، سماعت میں عدالت نے آئی جی پنجاب اور ڈی سی لاہور کو فوری طلب کر لیا جبکہ سیشن جج اورمتعلقہ سول جج برائےاوورسیز پاکستانیز نورمحمد کو چیمبر میں طلب کرلیا۔

    [bs-quote quote=”شرم آنی چاہیے پولیس کو، گالیاں بھی کھاتے ہیں ، بدمعاشوں کی طرف داری بھی کرتے ہیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے پنجاب پولیس پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے نئے پاکستان کی پولیس؟ شرم آنی چاہیے پولیس کو، گالیاں بھی کھاتے ہیں ، بدمعاشوں کی طرف داری بھی کرتے ہیں۔

    عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے کو حکم دیا کہ رات بارہ بجےتک زمین متعلقہ افرادکو دے کر رپورٹ دیں۔

    ڈی آئی جی وقاص نذیر نے عدالت کو بتایا کہ منشابم کواورخادم رضوی کو پولیس نے ہی اٹھایا، پولیس عدالتی حکم پرمن و عن عمل درآمد کر رہی ہے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا افضل کھوکھر،منشا بم اور جو کیس میں اثرانداز ہو رہا ہے سب کوبلا رہے ہیں،ایک منشابم پولیس کے قابو میں نہیں آ رہا،آپ بدمعاشوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشن سے مکالمے میں مزید کہا کہ یہ قانون کی رکھوالی کررہے ہیں آپ؟ تمھاری کیارشتے داری ہے منشا بم سے، کیوں اسے بچا رہے ہو؟ آپ یونیفارم میں واپس نہیں جائیں گے، سارا لاہور آپ کےانڈر آتا ہے اورکچھ بھی نہ کر سکے۔

    جس پرڈی آئی جی وقاص نذیر نے جواب دیا جی سارا لاہور میرے انڈر ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا تو ایک منشابم کیوں قابو نہیں آرہا؟

    قبضہ مافیا منشابم کے خلاف از خود نوٹس کیس میں طلبی پر آئی جی پنجاب اور ڈی سی لاہور پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے دوران سماعت آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی نے شور ڈالا تھا کہ وہ بلا امتیاز کارروائی کر کے زمینیں واگزار کرائیں گے، آپ نے دو دن آپریشن کیا پھر چپ کر کے بیٹھ گئے، ڈی آئی جی کہتے ہیں متاثرین سے متعلق کوئی رپورٹ پیش نہیں ہوئی۔

    آئی جی نے بتایا کہ پولیس نے منشا بم کی گرفتاری اور زمینوں کو واگزار کرانے میں پوری محنت کی، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ منشابم مری میں رہ رہاتھااورآپ اسےپکڑنہیں سکےکیابہترہوا، منشا بم نے میری عدالت میں آکرسرنڈرکیا۔

    [bs-quote quote=”منشا بم کی عدالت میں ہاتھ جوڑ کر روتے ہوئے رحم کی اپیل” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    منشا بم نے عدالت میں ہاتھ جوڑ کر روتے ہوئے رحم کی اپیل کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت رونا کیوں یاد نہیں آیا جب لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرتے تھے۔ منشا بم نے کہا کہ کسی کی زمین پرقبضہ نہیں کیا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تمہارےلیےکبھی افضل کھوکھرآجاتاہےکبھی کوئی اور،ان سب کو بلا رہے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بتایاجائےشہری علاقوں میں تحصیلدارکس طرح کام کررہےہیں، تحصیلداروں نےتباہی کررکھی ہےکسی کی زمین کسی کےنام کردیتےہیں۔

    عدالت نے ڈی سی لاہور کو آج ہی معاملات حل کر کے متاثرین کو پلاٹس دینے کا حکم دیا جبکہ ڈی جی ایل ڈی اے کو ہدایت کی آج رات بارہ بجے تک زمین متعلقہ لوگوں کو دے کر رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

    عدالت نے منشا بم کے متاثرین کے لیے اشتہار جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں سے رابطے کریں کہ کس کس کی جائیداد پر قبضہ کیا گیا ہے؟ جبکہ چیف جسٹس نے منشا بم کیس کے مدعی محمود ارشد کی شکایت پر اوورسیز کے کیسز کی سماعت کرنے والے سول جج کو بھی تبدیل کر دیا۔

    خیال رہے گذشتہ روز ایک کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے  استفسار کیا کہ منشابم کا کیا بنا کیا اس سے اربوں کی جائیداد ریکور ہوئی؟ اس نے پولیس افسران کوگالیاں نکالی تھیں اس کا کیا بنا؟ نمائندہ پنجاب پولیس نے بتایا کہ  منشابم کیخلاف کیس چل رہاہےاس میں کافی پیشرفت ہوئی ، چیف جسٹس نے کہا کل اس کیس کولاہور میں سنیں گے۔

    یاد رہے اس سے قبل سماعت میں  منشا بم کے خلاف کیس میں  جے آئی ٹی نے رپورٹ پیش کی تھی ،  ڈی آئی جی نے بتایا کہ منشا بم کے خلاف کل 66 مقدمات درج ہیں، 19 زمینوں پرغیر قانونی قبضے سے متعلق ہیں۔

    ڈی آئی جی نے بتایا تھا کہ منشابم کے خلاف 9 مقدمات میں تفتیش ہورہی ہے جبکہ پولیس سی ڈی اے کی زمین واگزار کرنے میں مد کر رہی ہے، منشا بم کا 32 کنال زمین پر قبضہ ختم کرا دیا گیا ہے۔

    واضح رہے  گزشتہ ماہ 15 اکتوبر کو قتل، اقدام قتل اور زمینوں پر قبضے میں پنجاب پولیس کو مطلوب منشا بم کو سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا پنجاب حکومت سے واٹرٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے پرحتمی پلان طلب

    سپریم کورٹ کا پنجاب حکومت سے واٹرٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے پرحتمی پلان طلب

    لاہور: واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے سے متعلق سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دریائے راوی میں گندگی پھینکی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 5 دسمبر کو حتمی پلان پیش کریں ، ضروت پڑی تو وزیراعلیٰ کو بلائیں گے۔

    میاں محمود الرشید نے کہا کہ واٹر ٹریٹمنٹ پلاٹنس لگانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے، منگل کو دوبارہ میٹنگ بلائی ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پورے لاہور کو گندا پانی پلا رہے ہیں، دریائے راوی میں گندگی پھینکی جا رہی ہے۔

    میاں محمود الرشید نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ بدھ کے روز حتمی پلان لے کر اسلام آباد آئیں وہی سماعت ہوں گی۔

    سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے پر حتمی پلان طلب کرتے ہوئے سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ان کے خلاف کیا ایکشن لیا‘ چیف جسٹس

    جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ان کے خلاف کیا ایکشن لیا‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پرقبضے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ہے انہیں نوٹس جاری کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سندھ میں ہندو کمیونٹی کی زمینوں پرقبضے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ جن لوگوں نے قبضہ کیا ہے انہیں نوٹس جاری کرتے ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم حاضری پرعدالت عظمیٰ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ 25 ہزار روپے جرمانے کی رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ان کے خلاف کیا ایکشن لیا، ایم این اے رمیش کمار نے کہا کہ لاڑکانہ ڈویژن کی رپورٹ فائنل ہوچکی ہے۔

    پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ لاڑکانہ کی دھرم شالہ گٹو شالہ پر قبضہ ہے، شمشان گھاٹ پر بھی قبضہ ہے۔

    رمیش کمار نے کہا کہ بھگوان داس کی زمین پرقبضہ غیررجسٹرڈ پاورآف اٹارنی کے ذریعے ہوا، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت نے التوا کی درخواست کی، جس کی کوئی وجہ نہیں۔

    سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی


    یاد رہے کہ رواں ماہ 12 نومبر کو سندھ میں ہندوبرادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اس کیس کی رپورٹ ہمیں 15 دن میں چاہیے۔

  • اعظم سواتی کیس: جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی

    اعظم سواتی کیس: جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی

    اسلام آباد: آئی جی اسلام آباد ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی نے اعظم سواتی کے معاملے پر رپورٹ جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعت کے دوران جے آئی ٹی کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ غریب خاندان پرجو الزامات عائد کیے گئے ان میں صداقت نہیں۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق اثرو رسوخ استعمال کرکے فیملی کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی گئی، غریب خاندان پرزمین پرقبضے کی کوشش کے الزامات درست نہیں۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں واقعے کا ذمہ دار اعظم سواتی کو قراردیا گیا، چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اس رپورٹ کا جواب 4 بجےعدالت میں جمع کرائیں۔

    وکیل صفائی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اعظم سواتی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کانفرنس میں ویانا گئے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ یکطرفہ رپورٹ ہے، اعظم سواتی 3 دسمبرکوواپس آئیں گے مہلت دی جائے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی پر62 ون ایف کے تحت چارج شیٹ کرتے ہیں دفاع پیش کریں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد ازخود نوٹس کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

    اعظم سواتی کیس: جے آئی ٹی کو 14 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ رواں ماہ 7 نومبر کو اعظم سواتی کے غریب خاندان سے جھگڑے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے دس ٹی او آرز دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

  • سپریم کورٹ کا غیرمعیاری پانی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بند کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا غیرمعیاری پانی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بند کرنے کا حکم

    لاہور: زیرزمین پانی نکال کرفروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخودنوٹس پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صاف پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں قابل تحسین ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں زیرزمین پانی نکال کرفروخت کرنے والی کمپنیوں سےمتعلق ازخود نوٹس پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ناقص پانی کی فروخت پرمقدمات کیوں درج نہیں کرائے گئے؟ جس پر ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے جواب دیا کہ نوٹس بھجوائے گئے مگرانتظامیہ نے وصول کرنے سے انکار کیا۔

    آڈیٹرجنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈیڑھ لیٹرپانی کی بوتل پرپیکنگ سمیت آٹھ روپے 79 پیسےلاگت آتی ہے۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت پانی کی قیمت کم کرنے پرغورکر رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شہریوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے، عدالت سخت کاروائی کرے گی، جب تک بڑے آدمی پر ہاتھ نہیں ڈالاجائے گا وہ ٹھیک کام نہیں کرے گا۔

    ڈی جی فوڈ اتھارٹی سے بدتمیزی کرنے پر کمپنی کے مالک پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے باپ کے بیٹے گھرپرہوگے، گرفتارکرلیں اورمقدمہ درج کریں۔ معافی مانگنے پرسپریم کورٹ نے گرفتار کرنے سے روک دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ صاف پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں قابل تحسین ہیں۔

    سپریم کورٹ نے غیرمعیاری پانی کی رپورٹ آنے پرکمپنی بند کرنےکا حکم دیتے ہوئے پانی فروخت کرنے والی تمام کمپنیوں کو10دن میں خامیاں دور کرنے کی ہدایت کردی۔

  • سپريم کورٹ کا کراچی سرکلر ريلوے اور ٹرام لائن کو بحال کرنے کا حکم

    سپريم کورٹ کا کراچی سرکلر ريلوے اور ٹرام لائن کو بحال کرنے کا حکم

    کراچی : سپريم کورٹ نے کراچی سرکلر ريلوے اور ٹرام لائن کو فوری بحال کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے ريلوے لائن کو قبضہ مافیا سے کليئر کرانے کی ہدايت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپريم کورٹ کراچی رجسٹری ميں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی ميں اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں عدالت نے حکم دیا کہ کراچی بھر ميں قبضہ کی گئی ريلوے کی زمينوں کو واگزار کروا کر کراچی سرکلر ريلوے کو فوری بحال کیا جائے۔

    جس پر ڈی ايس ريلوے نے بتایا کہ بيشتر علاقوں ميں ريلوے کی زمينوں پر قبضہ ہے، عدالت نے ڈپٹی کمشنرز کے ذريعے تمام علاقوں سے ريلوے لائن کليئر کرانے کی ہدايت جاری کی۔

    اس کے علاوہ سپريم کورٹ نے ٹرام لائن کی بحالی کا بھی حکم دیتے ہوئے کہا کہ سياحتی مقاصد کيلئے صدر سے اولڈ سٹی ايريا تک ٹرام چلائی جائے، کےايم سی اور ضلعی انتظاميہ کی مدد سے بوگياں تيار کرنے کی ہدايت بھی کی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی انتظاميہ ريلوے کی مدد سے سرکلر ریلوے کے روٹ کا تعين کرے گی۔ سپريم کورٹ نے تجاوزات کيخلاف آپريشن پورے شہرميں تيز کرنے کی ہدايت دیتے ہوئے واضح حکم دیا کہ اب کراچی ميں کوئی تجاوزات نظر نہ آئے۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ سندھ کا کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ پھرشروع کرنے کا اعلان

    ايف ٹی سی پُل کے نيچے تعمير کی گئی دکانيں مسمار اس کےعلاوہ شارع فيصل اورراشد منہاس روڈ پر ہر طرح کی تجاوزات ختم کی جائیں، عدالت نے تمام کنٹونمنٹ بورڈز اور ڈی ايچ اے کو بھی تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا۔

  • سپریم کورٹ کا انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کرنے  کا حکم

    سپریم کورٹ کا انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم

    لاہور : منی لانڈرنگ کیس میں سپریم کورٹ نے انور مجید، عبدالغنی مجیداورحسین لوائی کواسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے  ریمارکس میں کہایہ لوگ بہت بااثر ہیں،کراچی میں ان کا اقتدار ہے۔ملزمان کواسلام آبادلایاجائےتاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے انور مجید کو پمز اسپتال اسلام آباد اور عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو اڈیالہ جیل منتقل کرتے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا یہ لوگ بہت بااثر ہیں،کراچی میں ان کا اقتدار ہے ،انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے، مکمل تفتیش کے بعد دیکھا جائے گاانہیں واپس بھجوایا جائے یا نہیں، جے آئی ٹی بنائی تاکہ جان سکیں کک بیکس کے پیسے کو قانونی کیسے بنایا گیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نےشکایت کی کہ انورمجیدانکوائری میں تعاون نہیں کر رہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا اب جے آئی ٹی کو بااختیار بنادیاہے، دس دن میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔

    انور مجید کے وکیل نے استدعا کی ملزم سے کراچی میں ہی تفتیش کی جائے، تو جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیےآپ کے اصرار سے ہم زیادہ غیر مطمئن ہو رہےہیں، اس کے پیچھے کوئی وجہ ہے؟ چیف جسٹس نے کہا انورمجید عام جہاز پر نہیں آسکتے تو ایئر ایمبولینس میں لےآئیں۔

    اومنی گروپ کی بارہ ارب کی نادہندگی کے معاملے پرانور مجید کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ چاربینکوں نےرقم کی واپسی کےلیےطریقہ کارپر رضا مندی کااظہارکردیا ہے۔ ادائیگیاں کیش اورپراپرٹی کی صورت میں کی جائیں گی۔

    عدالت نے وارننگ دی کہ مقررہ تاریخ تک ادائیگیاں نہ ہوئی تو قانون کےتحت کارروائی ہوگی۔

    جے آئی ٹی نے توجہ دلائی کہ اومنی گروپ مارکیٹ ویلیو سے زیادہ اپنی پراپرٹی کاریٹ بتارہا ہے تو عدالت نے حکم دیا کہ جائیداوں کی قیمتوں سے متعلق بینک سربراہان حلف نامے جمع کرائیں۔

    مزید پڑھیں : کیوں نہ نمر مجید کو بھی جیل بھجوادیا جائے، چیف جسٹس کے ریمارکس

    دوران سماعت کیس کے دو گواہوں کے لاپتہ ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، چیف جسٹس نے وکیل سےمکالمے میں کہا وزیراعلیٰ سندھ یا ان کے باس کو کہیں وہ ان افراد کو بازیاب کرائیں، آپ سمجھ رہےہیں نہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کو دوہفتوں میں پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے متعلقہ بینکوں کے اعلی حکام اورعبدالغنی مجید کو طلب کرلیا تھا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ پربڑاقبضہ ہےکیوں نہ ٹیک اوور کرلیا جائے؟اور کیوں نہ نمر مجید کو بھی جیل بھجوادیا جائے، چیف جسٹس کے ریمارکس پر نمر مجید کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔

    یاد رہے اس سے قبل 15 اگست کو ہونے والی سماعت میں اومنی گروپ کے انور مجید اور ان کے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا ہے، حفاظتی ضمانت اور بینک اکاؤنٹ بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔ جبکہ عدالت نے انور مجید فیملی کا نام ایگز ٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی صادر کیا تھا۔

  • اورنج لائن ٹرین منصوبہ: ٹھیکےداروں کے لیے پیسہ خون کی حیثیت رکھتا ہے‘ چیف جسٹس

    اورنج لائن ٹرین منصوبہ: ٹھیکےداروں کے لیے پیسہ خون کی حیثیت رکھتا ہے‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : اورنج ٹرین سمیت میگا منصوبوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 10 دن میں پیسوں کی ادائیگی کا فیصلہ کر کے رپورٹ پیش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں اورنج ٹرین سمیت میگا منصوبوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر ٹھیکے داروں کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پیسے نہ ملنے سے اورنج لائن پر کام بند ہے، بروقت ادائیگی نہ ہوئی تومنصوبے کی لاگت مزید بڑھے گی۔

    ٹھیکے داروں کے وکیل نے کہا کہ منصوبہ مکمل کر کے ہی جائیں گے اگرادائیگی ہوئی تو کام شروع ہوجائے گا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹھیکے داروں کے لیے پیسہ خون کی حیثیت رکھتا ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ فریقین سے مذاکرات ہو رہے ہیں جلد معاملہ حل ہوجائے گا، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ 10 دن میں پیسوں کی ادائیگی کا فیصلہ کرکے رپورٹ پیش کریں۔

    یاد رہے کہ 16 نومبر کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ کے لیے فنڈز کے اجراء کا کام مکمل کرنے کے لیے 5 روز کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں سال 24 اگست کو سپریم کورٹ نے اورنج ٹرین منصوبہ بروقت مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

  • کٹاس راج مندرکا تالاب ٹینکروں کے پانی سے بھرا جائے: چیف جسٹس

    کٹاس راج مندرکا تالاب ٹینکروں کے پانی سے بھرا جائے: چیف جسٹس

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کٹاس راج تالاب کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے خشک کیے گئے کٹاس راج مندر کے تالاب کو ہر صورت پانی سے بھرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاہور رجسٹری میں کٹاس راج کیس سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے سیمنٹ فیکٹریوں میں استعمال ہونے والے پانی کی تحقیقاتی رپورٹ بھی طلب کرلی ۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اگر ٹینکروں کے ذریعے بھی پانی لے جانا پڑے تو مندر تک لے جا کر تالاب بھرا جائے۔ عدالت نے مزید ہدایت کی کہ ڈی سی چکوال آگاہ کریں کہ سیمنٹ فیکٹریوں نے اتنا پانی کہاں سے حاصل کیا؟۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد میں ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس نے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر عامر سلیم رانا کو حکم دیا تھا کہ دیکھ کرآئیں کہ اصل پوزیشن کیا ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ عامر سلیم خود جاکر دیکھیں کہ پانی کے لیے کتنے بور کیے گئے ہیں اور ان کے پانی کے بل بھی لے کر آئیں۔

    ساتھ ہی ساتھ چیف جسٹس نے عدالتی کمیشن کو موقع کا وزٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ سیشن جج چکوال بھی کمیشن کے ساتھ جائے، اگر کوئی مزاحمت کرے تو اس کے خلاف پرچہ درج کردیا جائے ۔

    یاد رہے کہ رواں سال 8 مئی کو چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کےدوران کٹاس راج مندر کے تالاب کے حوالے سے حکم دیا تھا کہ سیمنٹ فیکٹریاں مل کرمندر کی بہتری اور تالاب کو بھرنے کا کام کریں۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ سیمنٹ فیکٹریاں مل کر2 ارب روپے کی سیکیورٹی جمع کرائیں اور 6 ماہ کے اندر متبادل پانی کا انتظام کریں۔

  • اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیراعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار معطل

    اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیراعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار معطل

    لاہور : سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیراعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار معطل کر دیا اور کہا کسی بهی وزیراعلیٰ سے کرپشن مقدمات میں اجازت لینے کا اختیار غیرآئینی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ڈی جی اینٹی کرپشن حسین اصغر کی درخواست پر سماعت کی۔

    ڈی جی اینٹی کرپشن حسین اصغر نے سپریم رجسٹری میں درخواست دائر کی تھی، درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ سنیئر بیوروکریٹس کے خلاف کارروائی کے لئے وزیر اعلی پنجاب کی اجازت لازمی ہے، وزیر اعلیٰ اجازت نہ دے تو سنیئر بیوروکریٹس کے خلاف مقدمہ درج نہیں کر سکتے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ کسی بهی وزیراعلیٰ سے کرپشن مقدمات میں اجازت لینے کا اختیار غیرآئینی ہے، سیاسی اجازت لینا فوجداری قوانین کی بنیادی روح سے متصادم ہے۔

    عدالت نے اینٹی کرپشن انکوائریوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت مقدمات 2 ہفتوں میں نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے اینٹی کرپشن رولز پانچ چھ اور دس سمیت اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیراعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار بھی معطل کردیا۔