Tag: supreme court

  • برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

    برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ  اسحاق ڈارکی وطن واپسی کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اسحاق ڈار کا وطن واپس نہ آنے میں بیماری کا ایشو کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کردی ہے۔

    سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ برطانیہ پاکستان میں ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ ہوگیا ہے، برطانوی وزارت داخلہ نے ستائیس سوالوں پرمشتمل سوالنامہ بھیجا ، یہ سوالنامہ نیب کے حوالے کردیا ہے، نیب نے ان سوالوں کےجواب دینے ہیں، سوالوں کے جواب کے بعد بر طانوی وزارت داخلہ فیصلہ کرے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اسحاق ڈارکا وطن واپس نہ آنے میں بیماری کا ایشوکم ہے،، اسحاق ڈارکہتےہیں جب انصاف ملے گا تب پاکستان آؤں گا، لیکن پاکستان میں تو عدالتیں انصاف کررہی ہیں، پتہ نہیں ان کے نزدیک انصاف کا کیا معیارہے؟ ٹھیک ہےاس معاملے پرایک مہینے کا وقت تو لگ ہی جائے گا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ طویل فاصلے پر بیٹھ کرانصاف نہیں ہوسکتا، جس کے بعد کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے لئے وزارت خارجہ نے برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھا تھا اور برطانوی جواب سے سپریم کورٹ کو آگاہ کرنا تھا، عدالت کی جانب سے اٹارنی جنرل، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری اطلاعات، سیکریٹری خزانہ، اور پراسیکیوٹر نیب کو نوٹس جاری کرکے طلب کیا گیا تھا جبکہ ڈی جی ایف آئی اے اور اسحاق ڈار کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

    خیال رہےآمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس کے اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے تاہم اہل خانہ کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست کی تردید سے گریز بھی کیا گیا تھا۔

    واضح رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

    قومی احتساب بیورو نے اسحاق ڈارکو انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ اسحاق ڈار واپس نہیں آتے تو عدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی۔

    سابق وزیر خزانہ اور مفرور ملزم اسحاق ڈار گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں مقیم ہیں اور سپریم کورٹ کے متعدد بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات بھی جاری کئے تھے۔

  • پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس: سپریم کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس: سپریم کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے محکمہ اوقاف پاکپتن میں زمین کی الاٹمنٹ کے کیس میں نواز شریف کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے، سابق وزیراعظم خود وضاحت کریں کہ انہوں نے نوٹیفکیشن واپس کیوں لیا؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں محکمہ اوقاف پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران نواز شریف نے وکیل کے توسط سے1985میں بحیثیت وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی جانب سے جواب جمع کرادیا۔

    نواز شریف کے وکیل منور اقبال ایڈووکیٹ نے جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ ڈی نوٹیفکیشن کی سمری پر نواز شریف نے دستخط نہیں کیے تھے، جس پر عدالت نے مذکورہ کیس میں نوازشریف کا جواب مسترد کردیا۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے جواب میں لکھا ہے کہ نواز شریف کو علم ہی نہیں تھا اور انہوں نے ایسا کوئی آرڈر پاس ہی نہیں کیا، وکیل صاحب آپ کو پتہ ہے کہ آپ جواب میں کیا مؤقف اختیار کررہے ہیں؟

    کیا آپ یہ جواب جمع کراتے وقت اپنے ہوش وحواس میں بھی ہیں؟ کیا آپ کو پتہ بھی ہے آپ سابق وزیراعظم نوازشریف کی بات کررہے ہیں؟ میں جانتا ہوں اس شریف آدمی کو پتہ بھی نہیں ہوگا یہ مقدمہ کیا ہے، نواز شریف نے یہ آرڈر نہیں دیا پھر تو اس کے ساتھ دھوکہ اور فراڈ ہوگیا،اگر وہ اس کی ذمہ داری نہیں لے رہے پھر تومعاملہ ہی ختم ہوگیا، پھر تو یہ مقدمہ ریفرنس کا بنتا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ نے ملک کے3بار وزیراعظم رہنے والے نوازشریف کا سیاسی کیریئر داؤ پر لگادیا، کیا آپ کبھی سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملے بھی ہیں، جس پر وکیل منور اقبال نے جواب دیا کہ میں اس کیس کے سلسلے میں ایک بار نوازشریف سے مل چکا ہوں، یہ جواب سابق وزیراعلیٰ نوازشریف کی ہدایت پر ہی جمع کرایا گیا ہے، میں عدالت کی معاونت کرنا چاہتا ہوں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ہدایت جاری کی کہ نوازشریف کو4دسمبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، طلب کرلیاوہ خود آکر وضاحت کریں کہ انہوں نے نوٹیفکیشن کیوں واپس لیا؟

  • سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

    سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

    اسلام آباد : سندھ میں ہندوبرادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کی رپورٹ ہمیں 15 دن میں چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ہندوبرادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرایم این اے رمیش کمار نے کہا کہ کمیٹی نے کچھ جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے، لاڑکانہ سے 45 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

    رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ لاڑکانہ کے علاوہ بھی قبضوں کی درخواستیں ملی ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم کمیٹی کا دائرہ کاربڑھا دیتے ہیں۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ بنیادی طور پر ہم نے ڈاکٹربھگوان داس کی بیگم کی شکایت پرنوٹس لیا تھا، اے جی سندھ نے بتایا کہ ڈاکٹربھگوان داس کے کئی مقدمات ہائی کورٹ میں چل رہے ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے میں کمیٹی کی دستخط شدہ رپورٹ ہمیں 15 دن میں چاہیے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ میں ہندوبرادری کی جائیدادوں پرقبضے سے متعلق کیس کی سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی۔

  • کچی آبادیوں کا کیس: چاروں صوبائی حکومتیں سفارشات پرجواب جمع کرائیں‘ سپریم کورٹ

    کچی آبادیوں کا کیس: چاروں صوبائی حکومتیں سفارشات پرجواب جمع کرائیں‘ سپریم کورٹ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کے پی اوربلوچستان نے جواب جمع کرا دیے، پنجاب اورسندھ نے جوابات جمع نہیں کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کے پی اوربلوچستان نے جواب جمع کرا دیے ہیں، جواب عدالتی معاون بلال منٹوکی سفارشات پردیا گیا۔

    بلال منٹو نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ سفارشات میں نے اورقانون وانصاف کمیشن نے تیارکی ہیں، ہرہاؤسنگ سوسائٹی میں کم قیمت گھروں کا حصہ ہونا چاہیے۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ کم قیمت گھروں کا ایکٹ بنایا ہے، اس میں کوئی کمی ہے تو دورکردیں گے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جامع رپورٹ پیش کی ہے، کے پی میں کچی آبادیوں سے متعلق قانون موجود ہے، پنجاب اورسندھ نے جوابات جمع نہیں کرائے۔

    عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ چاروں صوبائی حکومتیں سفارشات پر جواب جمع کرائیں، وفاقی حکومت نے بھی کم قیمت گھروں سے متعلق جواب جمع کرا دیا۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے 10 دن میں جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

  • چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی علالت کے باعث اہم مقدمات ملتوی

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی علالت کے باعث اہم مقدمات ملتوی

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کی علالت کے باعث سپریم کورٹ میں کئی اہم مقدمات بغیر کارروائی ملتوی کردیئے گئے، گزشتہ روز چیف جسٹس کی انجیو پلاسٹی کی گئی تھی جس کے بعد ڈاکٹرزنےانہیں آرام کا مشورہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی عدم دستیابی کے باعث بینچ نمبر ون کے مقدمات کو ڈی لسٹ کر دیا گیا، بغیر کارروائی کے ملتوی ہونے والے کیسز میں ڈاڈوچا ڈیم تعمیر سےمتعلق کیس، جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کا مقدمہ، پاکستان ریلوے خسارہ کیس اور زلفی بخاری اہلیت کیس شامل ہیں۔

    گزشتہ روز چیف جسٹس کو دل کی تکلیف کے بعد راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں داخل کرایا گیا تھا ، جہاں ڈاکٹرز نے فوری داخل کر کے اُن کے کچھ ٹیسٹ کروائے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے دل میں‌ تکلیف، انجیوپلاسٹی کامیاب

    رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ جسٹس میاں ثاقب نثار کے دل کی ایک شریان بند ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹرز نے فوری طور پر انجیو پلاسٹی کی۔ کامیاب انجیو پلاسٹی کے بعد جسٹس ثاقب نثار کے دل کی شریان کھول دی گئی وہ اس وقت مکمل صحت مند ہیں۔

    ڈاکٹرز نے جسٹس میاں ثاقب نثار کو آرام کا مشورہ دیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی کارکردگی سے متعلق گزشتہ ہفتے گیلپ سروے کروایا گیا تھا جس میں عوام کی اکثریت نے اُن کے اقدامات کو سراہا تھا۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مدتِ ملازمت آئندہ برس ختم ہونے جارہی ہے، منصفِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے بے باک فیصلے کیے جن کو عوامی سطح پر پذیرائی ملی۔

  • سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کی اپیل پر73دہشت گردوں کی رہائی کا حکم معطل کردیا

    سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کی اپیل پر73دہشت گردوں کی رہائی کا حکم معطل کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کی اپیل پر 73 دہشت گردوں کی رہائی کا حکم معطل کردیا ، وزارت دفاع نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وزارت دفاع کی اپیل پر سماعت کی۔

    عدالت نے دہشت گردوں کی بریت کے خلاف وزارت دفاع کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 73 دہشت گردوں کی رہائی کا حکم معطل کردیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔

    وزارت دفاع کی جانب سے 73 دہشت گردوں کی بریت کے فیصلوں کو چیلنج کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا تمام افراد دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے اور فوجی عدالت نے انہیں سزائیں سنائی تاہم پشاور ہائی کورٹ نے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

    واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں سے پھانسی و عمرقید کی سزا پانے والے 73 دہشت گردوں کی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کاحکم دیا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بنی گالامیں عمارتوں کی ریگولرائزیشن سے متعلق کیس میں وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات کی ریگولرائزیشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اسلام آباد کے زون 4 کے 72 ہزار سے زائد رقبہ پر65 ہزار گھرتعمیر ہوچکے ہیں، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی بات پر تعجب کا اظہار کیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ریگولیشنز کے مطابق ڈی اے بائی لاز کے تحت ریگولر کرانا ہے،اتفاق ہے ریگولرائزیشن 2005کے مطابق ہوگی،عمران خان کا گھر زون 4 اورزون 3میں آتا ہے، عمران خان نے ریگولرائزیشن کے لیے اپلائی کر رکھا ہے۔

    عمران خان نے ریگولرائزیشن کے لیے اپلائی کر رکھا ہے, ایڈیشنل اٹارنی جنرل

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا بنی گالا سی ڈی اے کی ریگولیشنز 2005 میں بنیں ، ریگولیشنز کے تحت تعمیرات کو ریگولر کیوں نہیں کیا گیا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا عمران خان کے وکیل بابر اعوان کہاں ہے، بنی گالا معاملہ ختم کرنا چاہتےہیں ،زیادہ التوا نہیں کرسکتے، انھیں یہاں ہوناچاہیے تھا، ایڈیشنل اٹارنی نے بتایاحکومت کی حاصل زمین پر بھی 10ہزار گھر بن چکےہیں، علاقے میں گلیوں اور نکاسی آب کا کوئی نظام نہیں،

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پتہ کریں بابراعوان کدھرہیں، یہ اتنا آسان کام نہیں جتنانظرآتاہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں انکشاف کیا بنی گالامیں زلزلے سے بچاؤ کی تدابیر کئے بغیر عمارتیں تعمیر کی گئیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا میں حیران ہوتاہوں سی ڈی اےمیں کیاہورہا ہے، سی ڈی اے والے اب ہی کچھ کرلیں، جب یہ عمارتیں بن رہی تھیں سی ڈی اےکہاں تھا؟ انصاف کرنا صرف عدالتوں ہی کا کام نہیں، خدا نخواستہ زلزلہ آتاہےتوبڑی عمارت تباہ ہوسکتی ہے۔

    دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے عمران خان نے زون تھری کے بارے میں درخواست دائر کی تھی، اس کی حالت زون فور سے بھی بری ہے، سیکریٹری داخلہ، ہاؤسنگ، لوکل گورنمنٹ و دیگر مشتمل کمیٹی قائم کی، کمیٹی نے ابھی تک رپورٹ پیش نہیں کی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کمیٹی نے تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کی سفارش کی ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا 65000 گھروں کی اب تک 65درخواستیں آئی ہیں، ماسٹر پلان کے بغیر کیسے ریگولرائزیشن کریں گے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ماسٹرپلان موجودہے۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا اوریجنل ماسٹرپلان پرنظر ثانی کی ضرورت ہے، عدالت نے سی ڈی اے سے استفسار کیا بغیر ماسٹر پلان آپ ریگولرائز کرسکتے ہیں، جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیا زون 4میں ہم کرسکتےہیں۔

    مزید پڑھیں : آج سب سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا،وقت نہیں ملے گا، چیف جسٹس

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ کو پہلے سروے کرنے کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس نے عمران خان سمیت 65 لوگوں کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا باقی کے لیے ماسٹر پلان بنائیں۔

    سماعت کے موقع پرریگولرائزیشن کمیٹی نے تفصیلات دینے کے لیے دس دن کا وقت مانگا جس پر عدالت نے 10 روز کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    یاد رہے گزشتہ سماعت میں  بنی گالا میں غیر قانونی تعمیرات کیس میں سپریم کورٹ نے مزید مہلت دینے سے انکار کردیا  تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا  آج سب سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کو جرمانہ ادا کر ناہو گا،وقت نہیں ملے گا، وزیراعظم دوسروں کیلئے مثال بنیں۔

  • سپریم کورٹ کی نئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کیلئے حکومتی درخواست مسترد

    سپریم کورٹ کی نئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کیلئے حکومتی درخواست مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کیلئے حکومت کی درخواست مسترد کردی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اسلام آباد سمیت ملک بھر میں صورتحال نازک ہے، وفاق کوعبوری آئی جی کی تعیناتی کی اجازت دیتے ہیں لیکن مستقل آئی جی اسلام آباد جان محمد ہی ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب ںثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے نئےآئی جی اسلام آباد کی تقرری کیلئے حکومت کی درخواست پر سماعت کی۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آبادکی صورتحال کشیدہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آئی جی ملک سے باہر ہوتا تو کسی اور بندے کو ایڈیشنل چارج دے دیں، عدالت اپنے فیصلے کو بدل نہیں سکتی۔

    عدالت نے نئے آئی جی کی تعیناتی کی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کر دی اور کہا امن وامان کےلئے عبوری آئی جی تعینات کرسکتے ہیں۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہم نے آئی جی کے تبادلے کو معطل نہ کیا ہوتا تو پھر آپ کیا کرتے، ہم وضاحت کر دیتے ہیں کسی کو اضافی چارج دے دیں۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آپ اضافی چارج دینے کا ہی حکم کر دیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ملک کےحالات کودیکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، وزیراعظم نے رات کو اس بارے میں اعلان بھی کیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں آئی جی اسلام آبادملک میں موجودنہیں، اسلام آباد سمیت ملک بھر میں صورتحال نازک ہے، ہم وفاقی حکومت کوعبوری آئی جی کی تعیناتی کی اجازت دیتے ہیں لیکن مستقل آئی جی جان محمد ہی ہوں گے۔

    دوسری جانب آئی جی اسلام آباد جان محمد وطن واپس پہنچ گئے اور انہوں نے چارج سنبھال کر کام بھی شروع کردیا، حکومت نے ملائیشیا میں کورس پر گئے ہوئے آئی جی جان محمد کو واپس آنے کی ہدایت کی تھی۔

    خیال رہے نئے آئی جی اسلام آباد کے تقرر کیلئے حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور اٹارنی جنرل کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے حکومتی احکامات معطل کردیے

    یاد رہے گذشتہ روز آئی جی اسلام آباد تبادلہ ازخودنوٹس پر چیف جسٹس نے سینیٹر اعظم سواتی سے کل اپنی اوربچوں کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر آئی جی اسلام آباد اور متاثرہ خاندان کو طلب کرلیا تھا۔

    چیف جسٹس کےطلب کرنے پر فوادچوہدری سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ، فوادچوہدری کا کہنا تھا عدالت کی کبھی توہین کی نہ کبھی ایسا سوچاہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا بیوروکریسی نے حکمرانی نہیں کرنی آپ نے ہی کرنی ہے۔

    واضح رہے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے وزیراعظم عمران خان کے زبانی حکم پر ہونے والا آئی جی اسلام آباد کےتبادلےکا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا اور غیرقانونی تبادلے سے متعلق جواب طلب کیا تھا۔

  • عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی

    عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامرلیاقت پرنااہلی کی تلوار لٹکنے لگی،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ عامرلیاقت پرفردجرم آج ہی عائد کی جائے گی لیکن وقت کی قلت کے باعث فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی معافی کی استدعا مسترد کردی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا عامرلیاقت پرفردجرم آج ہی عائد کی جائے گی۔

    بعد ازاں وقت کی کمی کے باعث عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے 11 ستمبر کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور 27 ستمبر تک فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔

    چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    خیال رہے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔

    واضح رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔