Tag: supreme court

  • ماہرنے کہا منرل واٹر سے اچھا دریا کا پانی پینا ہے، چیف جسٹس

    ماہرنے کہا منرل واٹر سے اچھا دریا کا پانی پینا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : منرل واٹر کیس میں کمیٹی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشاف کیا کہ پلاسٹک بوتل فوڈ گریڈ سے نہیں بنی ہوتی، چیف جسٹس نے کہا کراچی میں ایک گھنٹے میں بیس ہزارٹن پانی نکالاجارہاہے، ماہرنے کہا نام نہاد منرل واٹر کمپنی سے اچھا دریا کا پانی پینا پسند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منرل واٹرزازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں کمیٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا پلاسٹک بوتل فوڈگریڈ سے نہیں بنی ہوتی۔

    جس پرچیف جسٹس نے کہا لو اور سنو، دھوپ میں پلاسٹک کاکیمیکل بھی پانی میں شامل ہوتارہتا ہے، کمپنیاں اربوں کمارہی ہیں حکومت کوایک ٹکہ دینے کو تیار نہیں۔

    سرکاری وکیل نے دلائل میں کہا ہمیں معلوم نہیں ایکوافر کی کس علاقے میں کیا پوزیشن ہے، عدالت واپڈاکوہدایت کرے کہ ڈیٹا فراہم کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہماری واٹرکانفرنس میں شرکت کی ہوتی توآپ کومعلومات مل جاتی، ایکوافر کے بارے میں چینی ماہرین نے کام کیا ہوا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کراچی میں منرل واٹرکمپنی کا پلانٹ دیکھنےگیا، منرل واٹرکمپنی کومفت پرلیزدی گئی، کمپنی سے پانی کا نمونہ حاصل کیا وہ معیاری نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا منرل واٹرکمپنی کاپانی کاپوراپلانٹ معیاری نہیں تھا، ماہر نے کہا نام نہاد منرل واٹر کمپنی سے اچھا دریا کا پانی پینا پسند ہے، کراچی میں ایک گھنٹے میں 20ہزار ٹن پانی نکالا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : منرل واٹر کمپنی کا پانی پینے کے لائق نہیں ، چیف جسٹس

    یاد رہے گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی کمپنیوں، وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ منرل واٹر کمپنی کا آڈٹ مکمل ہونے تک کمپنی کی سی ای او عدالت میں موجود رہیں، آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے عوام سے التجا کی تھی کہ منرل واٹرپینا بند کر دیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں، اللہ کے فضل سے کچھ  نہیں ہوگا۔

  • سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس پرسماعت پیرتک ملتوی

    سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس پرسماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی کومعلومات ملنی شروع ہوگئی ہیں، رپورٹ کا انتظار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس پرسماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیشنل بینک اورسندھ بینک کے قرضوں کا سوچنا چاہیے تھا، اس وقت بینکوں کا نقصان ہو رہا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی کومعلومات ملنی شروع ہوگئی ہیں، رپورٹ کا انتظار ہے۔

    اومنی گروپ کے وکیل منیربھٹی نے کہا کہ ہم بینکوں سے مذاکرات کررہے ہیں، 10 دن کا وقت دے دیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 5 نومبر بروز پیرتک کے لیے ملتوی کردی۔

    جعلی بینک اکاؤنٹ کیس: انورمجید بیٹے سمیت عدالت سے گرفتار

    یاد رہے کہ رواں سال 15 اگست کو جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں اومنی گروپ کے انور مجید اور ان کے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا تھا، حفاظتی ضمانت اور بینک اکاؤنٹ بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے انور مجید فیملی کا نام ایگز ٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی صادر کیا تھا۔

  • کراچی : کسٹم کے چھاپے، غیر قانونی سیٹلائٹ سسٹم ڈی ٹی ایچ اور ایل این بی ضبط

    کراچی : کسٹم کے چھاپے، غیر قانونی سیٹلائٹ سسٹم ڈی ٹی ایچ اور ایل این بی ضبط

    کسٹم کے عملے نے عدالتی حکم کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر غیر قانونی سیٹلائٹ سسٹم ڈی ٹی ایچ اور ایل این بی ضبط کرکے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات پر غیر قانونی سیٹلائٹ سسٹم ڈی ٹی ایچ اور ایل این بی کیخلاف آپریشن کسٹم پریوینٹو کی کراچی کے علاقوں صدر اور کورنگی چھاپے مارے، اس دوران کسٹم علمے نے بڑی تعداد میں غیر قانونی سیٹلائٹ سسٹم تحویل میں لے لیے۔

    سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کسٹم پریوینٹو، ایف آئی اے اور پیمرا کی صدر الیکٹرانک مارکیٹ اور کورنگی میں غیر قانونی طور پر ڈش سیٹلائیٹ سسٹم رکھنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا۔

    مختلف الیکڑانک کی دکانوں پر پہنچ کر حکام نے دکانداروں کے لائسنس چیک کیے، میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے اسسٹنٹ کلکٹر پریوینٹو حمیر خان نے بتایا کہ کورنگی5نمبر میں ایک گودام پر چھاپہ کے دوران سیٹلائٹ سسٹم میں استعمال ہونے والے غیر قانونی ڈی ٹی ایچ اور ایل این بی بڑی تعداد میں برآمد کرکے ملوث ملزمان گرفتار کر لیے ہیں۔

    ایڈیشنل کلکٹر کسٹم عامر تھیہم کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق غیرقانونی سیٹلائٹ آپریٹ کرنے والے سامان کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔

  • نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز  اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کی سزا معطلی  کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    نیب کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہےکہ ہائیکورٹ نے مقدمہ کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائیکورٹ نےاپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کاحکم دیا تھا، ہائیکورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے برخلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

    نیب نے استدعا کی اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ   میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    خیال رہے 3 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس، 54 ارب روپے بے نامی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے ادھرادھر گئے، رپورٹ

    جعلی اکاؤنٹس کیس، 54 ارب روپے بے نامی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے ادھرادھر گئے، رپورٹ

    اسلام آباد : جےآئی ٹی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سنسنی خیزانکشافات پرمبنی دوسری پیشرفت رپورٹ میں کہا ہے کہ چون ارب بےنامی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے ادھر ادھر گئے، سندھ حکومت کی جانب سے ریکارڈ نہ دینے کی شکایت پرچیف جسٹس نے کہا میں خودکراچی آؤں گا، دیکھتاہوں ریکارڈکیسےنہیں دیتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی، جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نےدوسری پیشرفت رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا تفتیش جاری ہے یا مکمل ہوگئی؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق نے عدالت کو بتایا تفتیش جاری ہے، معاملہ زیادہ پیچیدہ ہے، جسٹس ثاقب نثار نے کہا آپ کہہ رہے ہیں یہ اس سے بڑا فراڈ ہے؟

    احسان صادق بہت سےافراداورکمپنیاں فراڈمیں شامل ہیں، 54 ارب بے نامی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے ادھر ادھر گئے، مجموعی طورپر96 بے نامی کمپنیاں ہیں، جس میں 26 بے نامی کمپنیاں صرف اومنی گروپ کی ہیں، کمپنیاں اورانفرادی لوگ 600 کے قریب ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا چور جہاں پہلے چوری کا پیسہ چھپائے گا وہ اس کا سراغ تونہیں چھوڑے گا، کیا آپ اس رقم تک پہنچ جائیں گے، جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے کہا جی کوشش کررہےہیں، حکومت سندھ تعاون نہیں کررہی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کون ساافسرتعاون نہیں کررہا، جو تفصیل آپ نے مانگی ہے کیا وہ تحریری طورپرمانگی ہے، اے جی سندھ نے بتایا کہ یہ 2008 سے اب تک کے کنٹریکٹ کی تفصیل مانگ رہےہیں، ایک کمرہ بھی پینٹ ہوا ہے تو اس کی بھی تفصیل مانگ رہے ہیں، 46 لوگوں اور کمپنیوں کو صرف 6 کنٹریکٹ دیے، ہمیں طویل ایکسرسائزکرنی پڑرہی ہے۔

    خودکراچی آؤں گا،  دیکھتاہوں ریکارڈ کیسےنہیں دیتے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا میں خودکراچی آؤں گا، چھبیس ستائیس آٹائیس کوکراچی میں دیکھتاہوں ریکارڈ کیسے نہیں دیتے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت تمام دستاویز نہیں دے گی، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہم اس دن دیکھ لیں گے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ انور مجید کو 1999 میں امریکامیں دل کااسٹنٹ ڈالا گیا ، جس پر چیف جسٹس دل کی تکلیف ہے تو راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لے جائیں، وکیل صفائی نے سوال کیا کیاوجہ ہے 77 سال کےشخص کی میڈیکل رپورٹ پر یقین نہیں ؟ تو چیف جسٹس نے کہا کیوں یقین کریں وہ شخص اربوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا سندھ کے کسی ڈاکٹرکی رپورٹ پراعتبارنہیں، ایسے شخص کی میڈیکل رپورٹ پر کیوں یقین کریں جو اربوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے، جس پر وکیل صفائی نے کہا عدالتی حکم کی وجہ سے ان کا علاج نہیں کیا جا رہا ، ان کو اسپتال منتقل کیا جائے۔

    انور مجید کو اسپتال منتقل کرنے کی درخواست بھی مسترد

    اعلی عدالت نے انور مجید کو اسپتال منتقل کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی، چیف جسٹس نے وکیل صفائی سے مکالمے میں کہا اندر ہوں تو کمبل میں لیٹے رہتے ہیں ،باہرہو ں تو دفتر کے کام کرتے ہیں، سندھ حکومت والے ان کا زیادہ خیال رکھیں گے۔ سندھ کے کسی ڈاکٹرکی رپورٹ پراعتبارنہیں، ایسے شخص کی میڈیکل رپورٹ پر کیوں یقین کریں جو اربوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا عبد الغنی مجید صبح سپرنٹنڈنٹ کے کمرے اور رات کواس کے گھر میں ہوتےہیں، چھبیس اکتوبرکو آئی جی سندھ بھی عدالت میں حاضرہوں۔

    وکلا نے اومنی گروپ کے بینک اکاؤنٹ کھولنے کی استدعا کی ۔ نیشنل بینک کے وکیل بتایا اومنی گروپ کی تین شوگرملزاوررائس ملزبند ہے، اومنی گروپ نے23ارب روپےبینک کو دینے ہیں، جس پرچیف جسٹس نے کہا اومنی گروپ کونوٹس جاری کریں ، اس وقت تک ملیں نہیں کھولیں گے جب تک اکیانوے ارب کا پتہ نہیں چلتا، ملیں عدالت کی زیر نگرانی چلیں گی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انور مجید کو بہترین علاج مہیا کریں گے، انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے پاس ایم ایچ میں داخل کرا دیتے ہیں، کھرب پتی ہیں،50،50کنال کے سو گھر خرید سکتے ہیں ، اجازت دوں تو چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب باہر چلے جائیں گے، اتھارٹی کو ٹھیک سے استعمال نہ کرنے والے کا اعتبار نہیں کرسکتے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا انور مجید کا اسلام آباد سے علاج ہو جائے تو کیا مضائقہ ہے؟ شاہد حامد26 تاریخ کوآپ کی درخواست دیکھیں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ کا  لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 5 نومبر تک تنخواہیں جاری کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 5 نومبر تک تنخواہیں جاری کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 5 ماہ کی تنخواہ جاری نہ کرنے پر سیکرٹری ہیلتھ سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 5 نومبر تک تنخواہیں جاری کرکے رپورٹ  جمع کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایل ایچ ڈبلیو کو 5ماہ کی تنخواہ جاری نہ کرنے پر سیکریٹری ہیلتھ سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ایل ایچ ڈبلیو کو 5نومبر تک تنخواہ جاری کریں، تنخواہ جاری نہ کی توتوہین عدالت کانوٹس جاری کیا جائے گا جبکہ 5 نومبر تک تنخواہ جاری کرکے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے درخواست گزار بشریٰ آرائیں سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو سندھ میں تنخواہ ملی؟ درخواست گزار نے بتایا کہ ہمیں پانچ ماہ سے تنخواہ اور بقایا جات نہیں دیئے گئے، بلوچستان میں پی پی آئی سٹاف کو ریگولر کرنے کے بعد تنخواہیں کم کر دی ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے عید سے پہلے تنخواہ دینے کا حکم دیا تھا اور ابھی تک تنخواہ جاری نہیں کی، ایل ایچ ڈبلیو ہر علاقے میں جاکر پولیو کے قطرے پلاتی ہیں، اس خدمت پر ان کو تنخواہ بھی نہیں دی جارہی۔

    جسٹس ثاقب ںثار نے استفسار کیا سیکریٹری ہیلتھ سندھ کیوں پیش نہیں ہوئے، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ وہ تھر کے حوالے سے میٹنگ میں گئے ہوئے ہیں۔

    بعد ازان کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

  • جعلی ڈگری گیس، ایک اور ن لیگی رکن صوبائی اسمبلی نااہل قرار

    جعلی ڈگری گیس، ایک اور ن لیگی رکن صوبائی اسمبلی نااہل قرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے ن لیگی رکن ضیاء الرحمان کو نااہل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی ڈگری کیس سے متعلق سماعت ہوئی جس میں مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی ضیاء الرحمان کو نااہل قرار دیا گیا۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ نے مدرسے میں کونسا نصاب پڑھا؟ جواب میں لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ احادیث اور فقہ کا نصاب پڑھا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کٹہرے میں بلا کر کہا کہ کوئی پانچ احادیث عربی میں سنادیں، ضیا الرحمان ایک بھی حدیث نہ سنا سکے۔

    نااہل ہونے والے لیگی رہنما نے مدرسے سے بھی کوئی سند حاصل نہیں کی۔

    سماعت کے دوران جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ خدا کے لیے اپنی عمر کا لحاظ کریں، آپ کو اپنی عزت کا بھی خیال نہیں ہے۔

    طلال چوہدری نے نااہلی کا فیصلہ چیلنج کر دیا

    خیال رہے کہ ضیاالرحمان کو پشاور ہائیکورٹ نے نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد انھوں نے نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ طلال چوہدری کو آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

    عدالت نے انہیں کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی 24 اور 27 جنوری 2018 کی تقاریر میں عدلیہ مخالف جملوں پر نوٹس لیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے ن لیگی رہنما سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کی سینیٹ رکنیت کالعدم قرار دے دی

    سپریم کورٹ نے ن لیگی رہنما سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کی سینیٹ رکنیت کالعدم قرار دے دی

    اسلام آباد: ن لیگی رہنما سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کی سینیٹ رکنیت کالعدم قرار دے دی گئی.

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے دونوں رہنماؤں کی رکنیت کالعدم قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سعدیہ عباسی اور ہارون اختر  کاغذات جمع کراتے وقت دہری شہریت کے حامل تھے.

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دونوں کو دہری شہریت پرسینیٹ کی رکنیت سے نااہل قراردیا جاتا ہے.

    سپریم کورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دونوں رہنماؤں کی رکنیت منسوخ کرنے کا حکم جاری کر دیا.

    اس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے7 رکنی بینچ نے کی، جس کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان کر رہے تھے.


    مزید پڑھیں:ؒ حکومت نے ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے کیلئے مداخلت نہیں کی، وزیر اعظم عمران خان


    دونوں رہنماؤں کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے. عدالتی حکم کے مطابق دونوں نشستوں پر دوبارہ الیکشن کروایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ہارون اختر پی ٹی آئی رہنما اور معروف کاروباری شخصیت ہمایوں‌ اختر کے بھائی ہے.

    ہمایوں‌اختر نے ضمنی الیکشن میں عمران خان کی چھوڑی ہوئی نشست پر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا. الیکشن میں‌ انھیں خواجہ سعد رفیق کے ہاتھوں شکست ہوئی.

  • سپریم کورٹ کا ڈیڑھ ماہ میں ملک بھر سے تمام بل بورڈز ہٹانے کا حکم

    سپریم کورٹ کا ڈیڑھ ماہ میں ملک بھر سے تمام بل بورڈز ہٹانے کا حکم

    لاہور : سپریم کورٹ نے ڈیڑھ ماہ میں ملک بھر کے تمام سول اور کنٹونمنٹ علاقوں سے بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے لاہور میں بل بورڈز کے معاملے کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ریلوے، پارکس اینڈ ہورٹی کلچر اتھارٹی، کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کی حدود میں بل بورڈز لگے ہیں، بتائیں کس انتظامی حصے میں بل بورڈز کا مسئلہ ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں آرڈر کیا تھا کہ سڑکوں سے بل بورڈ ہٹائے جائیں، وہاں کیا گیا آرڈر یہاں بھی لاگو ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پبلک پراپرٹی پر بل بورڈز نہیں لگائے جاسکتے، اگر کسی نے لگانے ہیں تو ذاتی پراپرٹی پر لگائے، کراچی والے آرڈر کے مطابق پبلک پراپرٹی پر بل بورڈز نہیں لگ سکتے، بل بورڈ ہٹانے کی وجہ سے کراچی بہت صاف ستھرا ہو گیا ہے، کراچی کے فیصلے کو پورے ملک پر لاگو کردیں گے۔

    پی ایچ اے کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوئی بل بورڈ پبلک پراپرٹی پر نہیں لگایا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فٹ پاتھ عوام کے چلنے کے لیے ہیں، ان پر بل بورڈز کے لیے بڑے بڑے کھمبے لگا دیئے گئے، روڈز پر کیسے بل بورڈز کی اجازت دے سکتے ہیں؟

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ یہ عوام کی جان کے لیے بھی خطرہ ہے، جس پر ڈی ایچ اے کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ہم قانون کے مطابق بل بورڈز کی اجازت دیتے ہیں۔

    نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے وکیل نے بتایا کہ این ایچ اے کی پراپرٹی پر بل بورڈز لگے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا این ایچ اے کوئی پرائیویٹ کمپنی ہے؟

    کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ لاہور کنٹونمنٹ بورڈ میں معیار کے مطابق بل بورڈ لگائے جاتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ بھی پاکستان کا حصہ ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ بل بورڈز شہر کے لینڈ اسکیپ کو آلودہ کرتے ہیں، لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ ہم بل بورڈز کی کمائی سے ہسپتال چلاتے ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمائی قانون کے مطابق ہونی چاہیے، بل بورڈز انسانی حقوق کے لیے خطرہ ہیں۔

    دلائل سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے انتظامیہ کو ڈیڑھ ماہ میں ملک بھر کے تمام سول اور کنٹونمنٹ علاقوں سے بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹاکررپورٹ پیش کرنےکاحکم دے دیا۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

  • لاہور کے سروسزاسپتال میں غیرمعیاری لفٹس لگانےوالی کمپنی کےسی ای اوکونوٹس جاری

    لاہور کے سروسزاسپتال میں غیرمعیاری لفٹس لگانےوالی کمپنی کےسی ای اوکونوٹس جاری

    اسلام آباد: لاہورکے سروسز اسپتال میں غیرمعیاری لفٹس نصب کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوا کون ذمہ دار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لاہورکے سروسز اسپتال میں غیرمعیاری لفٹس نصب کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران ایف آئی اے نے لفٹس سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ سروسزاسپتال میں 4 لفٹس لگائی گئیں جوکام نہیں کررہی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوا کون ذمہ دار ہے، نمائندہ سپلیئرگروپ نے بتایا کہ شروع میں مسئلہ آیا تھا اب چاروں لفٹس فعال ہوچکی ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ آپ کے سی ای اوکہاں ہیں؟ جس پر نمائندہ سپلیئر گروپ نے جواب دیا کہ وہ ملک سے باہرہیں 19 اکتوبرتک واپس آجائیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کسی ثالث سے اس کی تحقیقات کرا لیتے ہیں، ایف آئی اے کوبھی حکم دے سکتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے غیرمعیاری لفٹس لگانے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیوکونوٹس جاری کرتے ہوئے مواصلات وورکس ڈیپارٹمنٹ سے ناقص لفٹس کی تنصیبات پررائے طلب کرلی۔

    بعدازاں عدالت عظمیٰ نے لاہورکے سروسز اسپتال میں غیرمعیاری لفٹس نصب کرنے کے کیس کی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔