Tag: supreme court

  • پیپلز پارٹی شہید بھٹو ریفرنس کو دوبارہ کھولنے کیلئے پٹیشن دائر کرے گی، بلاول بھٹو

    پیپلز پارٹی شہید بھٹو ریفرنس کو دوبارہ کھولنے کیلئے پٹیشن دائر کرے گی، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید بھٹو ریفرنس کو دوبارہ کھولنے کیلئے آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی ملاقات کی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے شہید بھٹو ریفرنس کو دوبارہ کھولنے کیلئے پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی جائے گی، اس سلسلے میں پٹیشن پر دستخط بھی کردیئے گئے ہیں۔ شہباز شریف کی گرفتاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو جس انداز سے گرفتار کیا گیا وہ مناسب نہیں۔

    شہباز شریف پر الزامات تھے تو گرفتاری سے قبل قانونی تقاضے پورے کیے جاتے، بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پی اے سی سربراہی اپنے پاس رکھ کر احتساب سے بھاگنا چاہتی ہے۔

    شہباز شریف پر قومی اسمبلی میں جمع ریکوزیشن پر ہمارا اتفاق ہے، ریکوزیشن پر دستخط کرنے کی ضرورت ہوئی تو وہ کرلیں گے۔

  • سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کے خلاف لے، چیف جسٹس کے  ریمارکس

    سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کے خلاف لے، چیف جسٹس کے ریمارکس

    اسلام آباد : بنی گالہ تجاوزات کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کےخلاف لے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کی، سماعت میں کورنگ نالہ تعمیرات گرانے کی متاثرہ خاتون عدالت میں روپڑی ، متاثرہ خاتون نے کہا شوہر کو کینسر، بیٹاچھوٹاہےکہاں جاؤں؟ میں قبضہ مافیا نہیں، شاملات میں گھر بنایا۔

    چیف جسٹس نے کہا آپ عدالتی فیصلے پر نظرثانی درخواست دائرکریں، ہر بندہ غیر قانونی گھر بنا کر کہتا ہے کوئی کارروائی نہ ہو، جس کا بھی گھر گرایا جائے اسے دکھ ہوگا۔

    دوران سماعت وکیل بابراعوان نے کہا بنی گالہ کے مکینوں کو کل سے نوٹسز جاری ہونا شروع ہوئے، پہلا نوٹس وزیراعظم کو جاری ہوا ، وزیر اعظم کے گھر نوٹس وصول کیا گیا، سی ڈی اے جا کرملکیت ثابت کرینگے،دیگر کاغذات بھی دکھائیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں آپ کی ملکیت کاتوکوئی مسئلہ ہی نہیں ہےوہ توٹھیک تھی، مسئلہ توتعمیر کا ہے وہ قانون کے مطابق تھی یانہیں، آپ نے سپریم کورٹ میں جو نقشہ جمع کرایا وہ غیر واضح ہے۔

    مزید پڑھیں : بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں نقشہ کسی کےپاس نہیں ہوتاتھاہمارے پاس بھی نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کے پاس نقشہ،کاغذات نہیں تو سی ڈی اے دیکھے کہ کیا ایکشن ہونا ہے، جو بھی ایکشن ہونا ہے پہلے وزیرا عظم کے خلاف کیا جائے۔

    یاد رہے 4 روز قبل  بنی گالہ تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا تھا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں، انہیں سب سے پہلے جرمانہ دینا ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے تجاوزات کو جمعہ تک ریگولرائز کرکے بتایا جائے، وزیراعظم پاکستان کے کہنے پر یہ نوٹس لیا، عمراں خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے5تجاویز خود دی تھیں، عمران خان اب حکومت میں ہیں ان کو اقدامات کرنے چاہئے۔

  • سپریم کورٹ کے جج کی نامزدگی کے خلاف احتجاج، سینکڑوں مظاہرین گرفتار

    سپریم کورٹ کے جج کی نامزدگی کے خلاف احتجاج، سینکڑوں مظاہرین گرفتار

    واشنگتن : سپریم کورٹ کے لیے متنازعے جج بریٹ کیوانوف کی نامزدگی کے فیصلے پر دارالحکومت واشنگٹن سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے، پولیس نے 302 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سپریم کورٹ کے لیے متنازعے جج کی نامزدگی کے فیصلے پر دارلحکومت واشنگٹن سمیت کئی شہروں میں صدر ٹرمپ کے خلاف ایک مرتبہ پھر احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوگیا۔

    امریکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے نامزد جج بریٹ کیوانوف پر خاتون کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام ہے۔

    امریکا کی حکمران جماعت ری پبلیکن پارٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ امریکا کے سیکیورٹی ادارے فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی سپریم کورٹ کے لیے نامزد جج بریٹ کیوانوف پر عائد جنسی ہراسگی کے الزامات کو خارج کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی نے پانچ روز میں جنسی ہراسگی کیس کی تحقیقات کی ہیں جو نامکمل ہیں کیوں کہ وایٹ ہاوس کی جانب سے اسے محدود کیا گیا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سینیٹ جمعے (آج) کے روز نامزد جج کے لیے ووٹنگ کا طریقہ کار وضع کرے گا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ جج بریٹ کیوانوف سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے تعینات ہونے کے لیے سینیٹ کے مکمل ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے لیکن ری پبلیکن پارٹی کے دو سینیٹر نے ایف بی آئی کی تفتیش کے دوران بہتر انداز میں حمایت نہیں پائے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کے (گذشتہ) روز دارالحکمومت واشنگٹن میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے جج کیوانوف کی نامزدگی کے خلاف ریلی نکالی تھی جس کا آغاز اپیل کورٹ سے ہوا تھا جہاں بریٹ کیوانوف تاحال تعینات ہیں اور اختتام سپریم کورٹ کے سامنے ہوا تھا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق پولیس نے سینیٹ آفس کی عمارت میں داخل ہونے والے 302 مظاہرین کو حراست میں بھی لیا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سپریم کورٹ کے جج کی نامزدگی کے فیصلے گذشتہ روز امریکی شہر نیویارک میں ٹرمپ ٹاور کے سامنے بھی شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل بریٹ کیوانو پر کچھ روز قبل ایک خاتون پروفیسر نے جنسی طور پر ہراساں کرنے الزام لگایا تھا، جس کے بعد ایف بی آئی نے نامزد جج بریٹ کیوانوف کیخلاف تحقیقات شروع کردی تھی۔

    ڈاکٹر کرسٹین بلیسی فورڈ کا کہنا تھا کہ زمانہ طالب علمی میں بریٹ کیوانوف نے 36 برس قبل سنہ 1980 میں ایک تقریب کے دوران شراب نوشی کی کثرت کے باعث مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آرڈر ہم نے پہلے کیا تھا لیکن عمل نہیں ہوسکا ہم شر مندہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، اس موقع پر شہید بچوں کی مائیں اور دیگر لواحقین عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کیلئے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا اور کہا ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل کمیشن چھ ہفتے میں رپورٹ پیش کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا یہ آرڈر ہم نے پہلے کیا تھا لیکن عمل نہیں ہوسکا ہم شر مندہ ہیں، پشاورمیں حالات کچھ ایسے ہوگئے تھے کہ کمیشن قائم نہیں ہوسکا۔

    دوسری جانب شہید بچوں کے والدین کا کہنا ہے سپریم کورٹ سے انصاف کی امید ہے ، چیف جسٹس نے کمیشن بھی بنا دیا ہے اور وہ 16 اکتوبر کو شہدا کے والدین سے اسکول میں ملاقات کریں گے۔

    یاد رہے 28 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کیس سماعت کے لئے مقرر کیا تھا اور اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے دورہ پشاور میں اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات میں نوٹس لیا تھا اور دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔

    پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے عائد غیراعلانیہ پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

    جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔

  • سرکاری رہائش گاہیں صرف حقدارکوملنی چاہیے: چیف جسٹس

    سرکاری رہائش گاہیں صرف حقدارکوملنی چاہیے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سرکاری رہائش گاہیں خالی کرانے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رہائش گاہ سرکار کی ہے، حقدار کو ملنی چاہیے ۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس نے اسٹیٹ افسر کی جانب سے پیش کردہ عذر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آسان حل یہ ہے کہ پولیس کی مدد سے رہائش گاہیں سیل کردی جائیں، جو سیل توڑے اس کے خلاف عدالت ایکشن لے گی۔

    سماعت کے دوران درخواست گزار کا کہنا تھا کہ جنوری میں بچوں کے امتحانات ہونے ہیں اور سی ڈی اے کی جانب سے بقایاجات کے مد میں 148 ملین روپے کا تقاضا بھی کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے کا گن کلب والا ایشو بھی ابھی تک حل نہیں ہوا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے نے ابھی تک گن کلب کا بھی قبضہ نہیں لیا ہے۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ کراچی میں اب تک 4220 گھر خالی کرا چکے ہیں ، جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے کہا کہ آپ صرف اسلام آباد کی بات کریں۔

    چیف جسٹس کی سرزنش پرایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ایک ناجائز گھر خالی کرانے پر 15 سے 20 ہزار روپے فی گھر خرچ آتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفا ر کیا کہ اس معاملے کے انچار ج کہاں ہیں، بتائیں کہ یہ کیا معاملہ ہے ؟، کیا دہاڑی دار لوگ بھرتی کیے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں ساڑھے چار ہزار گھر خالی کرانے کے لیے ایک انسپکٹر بھرتی کر رکھا ہے۔

    اس موقع پراسٹیٹ افسر کا کہنا تھا کہ اگر گھر خالی کرانے کے لیے مزدورلیں تو 7 ہزار روپے خرچہ آتا ہے اور ہمارے پاس ٹرانسپورٹ کا بھی ایشو ہے۔چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آسان حل یہ ہے کہ پولیس کو ساتھ لیں ، جس پر کوئی خرچہ نہیں ہوتا اور گھر سیل کردیں۔ کسی نے سیل توڑی تو ہم ایکشن لیں گے۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری سامنے آئیں ، اسٹیٹ افسر کر آگے کررکھا ہے۔

  • ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ وزیراعلی ہاؤس کی ایما پر ہوا، رپورٹ

    ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ وزیراعلی ہاؤس کی ایما پر ہوا، رپورٹ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل تبادلے سے متعلق رپورٹ جمع کرادی، جس کے مطابق ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ وزیراعلی ہاؤس کی ایما پر ہوا،آئی جی پنجاب کلیم امام کا تبادلے میں کردار صرف ربراسٹمپ کا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈی پی اوپاکپتن تبادلہ ازخود نوٹس کی سماعت ہورہی ہے، خاورمانیکا ، احسن جمیل گجر اور رضوان گوندل عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں نیکٹا کےسربراہ خالق داد لک نے تحقیقاتی رپورٹ جمع کر ادی ، انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ وزیراعلی ہاوس کی ایماپرہوا، آئی جی پنجاب کلیم امام کاتبادلے میں کردار صرف ربرسٹمپ کا تھا، آئی جی نے ڈی پی او کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی۔

    ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ وزیراعلی ہاؤس کی ایما پر ہوا. رپورٹ

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی پی او پربروقت اقدامات نہ کرنے کاالزام عائد کیا گیا، آئی جی پنجاب کی سفارش سمجھ سے بالاتر ہے، ڈی پی او نے واقعےکے اگلے ہی دن مانیکا فیملی کو چائے پربلایا۔

    انکوائری رپورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب کلیم امام نےشاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کی، رضوان گوندل کیخلاف انکوائری شاید انہیں سبق سکھانےکیلئےکی گئی، وزیراعلی ہاؤس ملاقات میں معاملہ آر پی او کے سپرد کیا گیا، آر پی او ساہیوال کوبھی ڈی پی او کے تبادلے پر حیرت ہوئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ آر پی او نے انکوائری مکمل ہونے تک تبادلہ نہ کرنے کا کہا، ڈی پی او رضوان گوندل کا تبادلہ یک قلم جنبش کیا گیا، آئی جی کوانکوائری اورتبادلے کے احکامات ایک ساتھ دینے چاہیے تھے۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آئی جی نےانکوائری خود شروع کرائی تو پورٹ آنے کا انتظار کرنا چاہیےتھا، انکوائری رپورٹ سےقبل ڈی پی او کا تبادلہ شکوک وشہبات پیدا کرتا ہے، ٹیلی فونک ریکارڈ سےواضح ہے ڈی پی او پاکپتن کا بیان درست ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وزیرا علیٰ کےپی ایس او کے آئی جی کو ٹیلی فون ثابت ہوتاہے، آئی جی کےڈی آئی جی ہیڈ کواٹر کو فون ثاب ہوتاہے، پی ایس او کا ڈی پی او پاکپتن کو بھی ٹیلی فون ثابت ہوتاہے ، وزیرا علی ٰنے28 تاریخ کوغیر مناسب وقت پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا۔

    انکوائری افسر کی رپورٹ پر وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی کلیم امام سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا دونوں کو 3دن میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا وزیر اعلی نے اپنے پاس ایک اجنبی کو بٹھایا،کیا وزیراعلیٰ کایہ اقدام صحیح ہے ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا یہ ایک خاندان کی عزت و توقیر کامعاملہ تھا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ اس سے قبل احسن جمیل تکبرانہ انداز میں عدالت پیش ہوا، اب سر جھکائےمعافی کا طلبگار ہے ، پہلے تو اپنے آپ کو کسی بڑے عہدے پر تصور کر رہا تھا۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی 62ون ایف کوتعویذکی طرح بازوپرباندھ لیں، آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کو بار بار پڑھیں ، کیا اس پر انسداد دہشت گردی کی دفعات لگیں گی، ہمیں سختی پرمجبورنہ کریں۔

    چیف جسٹس نے مانیکا صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا جی خاور مانیکا صاحب آپ کیا کہنا چاہتے ہیں، جس پر خاور مانیکا کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں کئی چیزیں سیاق وسباق سےہٹ کرپیش کی گئیں، کیا میں سابقہ بیوی سےبات کرتا کہ وہ وزیراعظم سے معاملے پر بات کریں۔

    رپورٹ میں کئی چیزیں سیاق وسباق سےہٹ کرپیش کی گئیں، خاور مانیکا

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے آپ کو جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے، مجھے مجبور نہ کریں کہ آپ کے ساتھ سختی سے پیش آؤں، آپ کو رپورٹ پر تحفظات ہیں تو تحریری جواب جمع کرادیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کے بعد رضوان گوندل کا تبادلہ ہوا، ایسے حالات میں عدالت کیا نتیجہ اخذ کرے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا وزیراعلیٰ کےپولیس کےکام میں مداخلت کےشواہدنہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا وزیراعلیٰ صوبےکاسربراہ ہے، اعتراض ہےڈی پی اواورآرپی اوکےساتھ اجنبی شخص نےگفتگوکی، وزیراعلیٰ کےاقدام پراعتراض نہیں، اجنبی شخص نےوزیراعلیٰ کے سامنے ایسی گفتگو کی۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا آج بڑےاحترام سےاحسن جمیل کھڑےہیں، اس دن ان کارعب اور دبدبہ کچھ اورتھا، آج احسن جمیل معافی مانگ رہےہیں، کس بات کی معافی دیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ رپورٹ کےمطابق ڈی پی اوکاتبادلہ غیرمعمولی وقت پرہوا، جس پر انکوائری افسر نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کے عملے نے ڈی پی او کٹرانسفر کے متعلق بتایا، تبادلے کے بعد چارج چھوڑنے سے متعلق وزیراعلیٰ ہاؤس سے فون آیا۔

    خالق دادلک نے بتایا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس سے رات11بجےکال کی گئی، وزیراعلیٰ کے پی ایس او نے دیگرافسران سے بھی رابطےکیے، شواہد رضوان گوندل کے مؤقف کو درست قرار دے رہے ہیں، آر پی اوساہیوال نے انکوائری تک تبادلہ نہ کرنے کا کہا، تبادلوں کے کئی احکامات کی منظوری بعد میں دی جاتی ہے۔

    یاد رہے کہ ڈی پی او پاکپتن تبادلے سے متعلق اس وقت کے آئی جی پنجاب کلیم امام نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی تھی، جس میں کسی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے سینئر پولیس افسر خالق داد لک کو انکوائری کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے سے متعلق کیس سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل ،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ، سربراہ نیکٹا اور دیگر کو نوٹسز جاری کئے تھے۔

    سپریم کورٹ نے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے پر سیاسی اثرورسوخ سے متعلق رپورٹ طلب کر رکھی تھی اور کہا تھا کہ سربراہ نیکٹا، وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے اثرورسوخ پر عدالت میں رپورٹ جمع کرائیں گے۔

  • پرویز مشرف نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے ، چیف جسٹس

    پرویز مشرف نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے ، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی پر رینجرز کی سیکورٹی دینے اور عدالت پہنچنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر سابق صدر نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے، ایسا نہ ہو ان حالات میں آنا پڑے جوعزت دارانہ طریقہ نہیں۔

    تفصیلات سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آراوکیس میں پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق سماعت کی۔

    سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل کو سنجیدہ نوعیت کی بیماری ہے، سیکورٹی خدشات لاحق ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے واپس آنے کا وعدہ کیا ہے۔ سیکورٹی فراہم کا کہا گیا لیکن وزارت داخلہ کے انتظامات سے مطمئن نہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے کہا تھا کہ کوئی پرویز مشرف کو گرفتار نہیں کرے گا، خصوصی عدالت میں بغاوت کے مقدمے میں بیان ریکارڈ کرائیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں، باہر بیٹھے رہیں گے تو ہم ریڈ وارنٹ جاری کرتے رہیں گے۔

    سپریم کورٹ نے سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی، جس پر وکیل مشرف اختر شاہ نے کہا پورٹ جمع کرادوں گا، گزارش ہے، اسے چیمبر میں دیکھیے گا،  پرویز مشرف صاحب سے پہلے ملنا چاہیے تھا شاید میں نے ضائع کردیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گزشتہ سماعت پر کہا تھا مشرف پاکستان آجائیں پوری سہولت دی جائے گی، یقین دہانی پاکستان کی اعلی ٰ عدالت کرارہی ہے، ہم یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ واپس نہ آئیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کمانڈو جو کہتا تھا جرات مند کمانڈو ہوں وہ جرات کا مظاہرہ کرے، کمانڈو کیوں پاکستان نہیں آرہا؟ ایک وہ ہیں اور دوسرے اسحاق ڈار ہیں چھپ کر بیٹھے ہیں، ایسا نہ ہو کہ ان حالات میں آنا پڑے جو عزت دارانہ طریقہ نہ ہو۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پرویزمشرف کو کمر کا مرض لاحق ہے تو یہاں آئیں علاج کرائیں گے، ، بہت سے وکلا کوبھی چک پڑتی ہے لیکن وہ عدالت میں پیش ہوتے ہیں، مجھے بھی چک پڑی ہوئی ہے، چک کے علاج کا بہترین انتظام کر رکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جہاں اتریں گے رینجرز سیکیورٹی مہیا کریں گے، حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں، ان کی رہائشگاہ کی صفائی کرائیں گے، انکے دوست نعیم بخاری صفائی کا معائنہ کرلیں۔

    عدالت نے پرویز مشرف کو ایئرپورٹ پہنچتے ہی رینجرز سیکورٹی فراہم کرنے اور سپریم کورٹ آنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سابق صدر کے وکیل کی استدعا پر پرویز مشرف کی واپسی کے معاملے پر جواب جمع کرانے کیلئے گیارہ اکتوبر تک کا وقت دے دیا گیا۔

    عدالت نے این آر او کیس میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے 10 اکتوبر تک کا وقت دے دیا ہے۔

    گذشتہ سماعت میں پرویز مشرف اور اہلیہ کے اثاثہ جات سے متعلق تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کےاندراور باہر ممالک میں موجود اثاثہ جات کی تفصیلات شامل تھیں۔

    جس کے مطابق پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں ، پرویز مشرف کا دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے، چک شہزاد میں فارم اہلیہ کے نام پر ہے۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا، چیف جسٹس

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے استفسار کیا تھا بتائیں کہ جنرل صاحب پاکستان کیوں نہیں آرہے؟ یہاں سے ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے اور بیرون ملک جا کرڈانس کرتے ہیں، پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل6 کامقدمہ چل رہا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا۔

    سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کہا مشرف پاکستان میں کہیں بھی اتریں سیکورٹی مہیا کی جائے، پرویز مشرف پاکستان میں مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کراسکتے ہیں، چاہیں توسی ایم ایچ یااےایف آئی سی سےعلاج کرائیں، ان کے آنے سے پہلے گھر کی صفائی کی جائے گی۔

  • منشا بم کیس، سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے ایم این اے کرامت کھوکھر کی معافی قبول کرلی

    منشا بم کیس، سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے ایم این اے کرامت کھوکھر کی معافی قبول کرلی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے منشا بم کا معاملہ تحریک انصاف کی ڈسپلنری کمیٹی کو بھجوا دیا جبکہ کرامت کھوکھر اور ندیم بارا کا معاملہ بھی پی ٹی آئی ڈسپلنری کمیٹی کے سپرد کردیا اور ایم این اے کرامت کھوکھر کی معافی قبول کرتے ہوئے منشا کھوکھر کو گرفتار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں قبضہ گروپ منشابم کیس کی سماعت ہوئی ،پی ٹی آئی کے ایم این اے ملک کرامت کھوکھر اور ندیم عباس بارہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    کرامت کھوکھر نے عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی اور کہا درخواست کرتاہوں مجھےمعاف کردیا جائے، جس پت چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا منشاکھوکھر سے آپ کی رشتے داری ہے؟ تو کرامت کھوکھر نے جواب میں بتایا کہ جی میری برادری سے ہیں، میں نے اس بچے کو چھڑوا کر بڑی غلطی کی ، معاف کردیں۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا آپ نے کل عدالت میں جھوٹ کیوں بولاتھا، جس پر کرامت کھوکھر نے کہا میں نے پولیس کو اتنا ہی کہا تھا بچے کی غلطی نہیں ہے تو اسے چھوڑ دیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ زندگی میں دوبارہ ایسی حرکت مت کیجئے گا، اراکین پارلیمنٹ کی بہت عزت کرتے ہیں، منصب کا خیال رکھنا چاہئے۔

    چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور سے استفسار کیا منشا کھوکھر کہاں ہیں؟ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے جواب میں بتایا منشا کھوکھر فرار ہوگیا ہے، ہم نے 6 ٹیمیں بنائی ہیں، سرگودھا میں اس کے گھر پر چھاپہ مارا ہے، ابھی تک منشا کھوکھر کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، انٹیلی جنس ایجنسیوں سے بھی مدد لی ہے،امید ہے جلد گرفتار کرلیں گے۔

    عدالت نے کہا منشا کھوکھراوراس کے بچوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، منشا اور اس کی فیملی نے اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادیں قبضے میں لیں، اگر ان جائیدادوں پر حکم امتناع نہیں تو انہیں واگزار کرایا جائے۔

    چیف جسٹس نے کرامت کھوکھر اور ندیم بارا کی معافی قبول کرتے ہوئے عدالت میں تحریری معافی نامہ جمع کرانے کی ہدایت کی اور کہا پولیس منشا کھوکھر کو جلد گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پولیس افسر سے مکالمے میں کہ حیرت ہے شہزاد صاحب آپ منشا بم کو گرفتار نہیں کرسکے، کہیں بم شم سے تو نہیں ڈر گئے، میں تو سوچ رہا تھا، وزیراعظم کو بھی اس معاملے میں شامل کروں۔

    کرامت کھوکھر نے کہا میں پولیس کے ساتھ پورا پورا تعاون کروں گا۔

    عدالت نے ایڈووکیٹ احسن بھون کو عدالتی معاون مقرر کر دیا اور کہا احسن بھون، شاہ خاور دونوں اراکین اسمبلی کے معافی نامے تیار کریں، کس کس طرح کے لوگ منتخب ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی معاملے کو دیکھے۔

    سپریم کورٹ نے کرامت کھوکھر اور ندیم بارا کا معاملہ بھی پی ٹی آئی ڈسپلنر ی کمیٹی کے سپرد کردیا۔

    مزید پڑھیں : ملک میں قانون آگیا ہے بدمعاشی نہیں چلے گی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    گذشتہ روز قبضہ گروپ منشابم کیس میں چیف جسٹس نے جھوٹ بولنے پر ایم این اے کرامت کھوکھر اور ایم پی اے ندیم عباس کو اسلام آباد پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    سماعت میں تحریک انصاف کے دونوں رہنماؤں کی سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کرامت کھوکھر سے کہا تھا کہ خدا کا خوف کرو بددیانتی کرتے ہو، پولیس ریاست کے آفیسر ہیں کمی کمیشن نہیں ان کی عزت کرو۔

    چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ نے نیا پاکستان بنانا ہے یا نہیں، اس ملک میں قانون آگیا ہے، بدمعاشی نہیں چلے گی، خدا کا خوف کرو لوگوں نے تمہیں ووٹ دیا ہے، یہ کردار ہے آپ لوگوں کا جھوٹ بولو گے تو کیا جواب دو گے۔

  • بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: بنی گالہ تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں، انہیں سب سے پہلے جرمانہ دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سروے آف پاکستان کی رپورٹ پیش کی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا سی ڈی اے، وفاقی محتسب اور سروے آف پاکستان رپورٹ ایک جیسی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا تجاوزات کو کیسے ختم کیا جائے؟ بنی گالہ میں تجاوزات کےعلاوہ سیکیورٹی، آلودگی کےمسائل بھی ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اب نئی حکومت آگئی ہے ان معاملات کو حل کرے، جنھوں نےغیرقانونی تعمیرات کیں ان سے جرمانے لیے جائیں، حکومت اپنے جرمانے بھی ادا کرے اور دوسرے لوگوں سے بھی لے، تجاوزات کی حد تک معاملے کو نمٹا دیتے ہیں، حکومت کو چاہئے ان کے گھر کی ریگولیشن نہیں تو جرمانہ دیکر کرالے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم بوٹنیکل گارڈن کی چار دیواری بنا رہے ہیں، سروے آف پاکستان نے 21کلومیٹر کی نشاندہی کی ہے، جس میں 613.49کنال اراضی پر ناجائز قبضہ ہے۔

    اے اے جی نے مزید کہا کہ عدالت حکم دے تو قابضین سے اراضی و اگزار کرائی جائے، نالےمیں اتنی زیادہ گندگی ڈال دی گئی کہ پانی آگے نہیں جا رہا۔

    دوران سماعت بنی گالہ کے رہائشی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا مجھے رپورٹ کا علم نہیں، سرکاری نشاندہی میں45کنال کو145کنال کر دیا گیا، اس عمل سے منظور نظر کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا مفاد عامہ کا معاملہ ہے،قانون کے مطابق معاملے کو دیکھنا ہے، جس پر وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم بھی یہی چاہتے ہیں، جوڈیشل کالونی کا کچھ حصہ بوٹنیکل گارڈن میں ہے، جسے نظر انداز کیا گیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تجاوزات کو جمعہ تک ریگولرائز کرکے بتایا جائے، وزیراعظم پاکستان کے کہنے پر یہ نوٹس لیا، عمراں خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے5تجاویز خود دی تھیں، عمران خان اب حکومت میں ہیں ان کو اقدامات کرنے چاہئے۔

    جس پر وکیل عمران خان نے کہا منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس بلایا ہے، جس پرچیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس کو جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نےبنی گالہ تجاوزات کیس میں عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں،عمران خان کو اب سب سے پہلے جرمانہ دینا ہے، جرمانہ جمع کراکر رپورٹ پیش کریں۔

    بعد ازاں بنی گالہ تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔