Tag: supreme court

  • امریکی سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی ایف بی آئی نے روک دی

    امریکی سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی ایف بی آئی نے روک دی

    واشنگٹن : امریکی سپریم کورٹ کے لیے ٹرمپ کی جانب سے نامزد جج کی تعیناتی منظوری کے باوجود ایف بی آئی نے جنسی ہراسگی کے الزامات کے باعث روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی سپریم کورٹ کے لیے نامزد متنازع جج بریٹ کیوانوف کی تعیناتی سینیٹ کی جوڈیشل کمیٹی کی منظوری کے باوجود فیڈرل انوسٹی گیشن بیورو کی جانب سے روک دی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی کو خاتون نے بریٹ کیوانوف کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایت درج کروائی تھی جس کے باعث تعیناتی کا معاملہ روکا گیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹ میں ٹرمپ کے نامزد متنازع جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری کے حوالے سے 11 ریپبلیکن اراکین سینیٹ امریکی صدر کے فیصلے پر متفق نظر آئے جبکہ 10 دیموکریٹ اراکین سینیٹ نے جج کی تعیناتی کے خلاف حق رائے دہی استعمال کیا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں اراکین کی صورتحال دیکھنے اور ایف بی آئی کے مداخلت کے باعث تعیناتی کا معاملہ فل سینیٹ میں جائے گا جہاں ٹرمپ حامیوں کی اکثریت کم جبکہ ڈیموکریٹ اراکین سینیٹ کی تعداد 51 کے مقابلے میں 49 ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایریزونا سے تعلق رکھنے والے ریپبلیکن سینیٹ جیف فلیک نے درخواست کی ہے کہ تعیناتی کا معاملہ فل سینیٹ میں بھیجنے سے قبل ایک ہفتے کا تعطل دیا جائے تاکہ امریکی سیکیورٹی ایجنسی ایف بی آئی جج پر عائد جنسی ہراسگی کے الزامات کی تحقیقات کرسکے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے نامزد جج بریٹ کیوانوف پر خاتون ڈاکٹر کرسٹین بلیسی فورڈ نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔

    ڈاکٹر کرسٹین بلیسی فورڈ کا کہنا تھا کہ زمانہ طالب علمی میں بریٹ کیوانوف نے 36 برس قبل سنہ 1980 میں ایک تقریب کے دوران شراب نوشی کی کثرت کے باعث مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جج بریٹ کیوانوف نے گذشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران خاتون ڈاکٹر کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا میں زمانہ طالب علمی کیا زندگی میں کسی کو جنسی ہراساں نہیں کیا۔

    بریٹ کیوانوف کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس کی جانب سے مجھ پر خاتون ڈاکٹر کے عائد جنسی ہراسگی کے الزامات کی ایف بی آئی کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ہے۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کے لئے مقرر کردیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 5 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کے لئے مقرر کردی گئی اور اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کردیئے۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 5 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے دورہ پشاور میں اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات میں نوٹس لیا تھا اور دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔

    خیال رہے پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی، لیکن پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

    جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔

  • امل ہلاکت کیس،  والدین نے اسپتال کی رپورٹ مسترد کردی

    امل ہلاکت کیس، والدین نے اسپتال کی رپورٹ مسترد کردی

    اسلام آباد :کراچی میں امل کی موت کے معاملے پر چیف جسٹس نے سابق جسٹس عارف خلجی کو  تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ  مقرر کردیا  جبکہ امل کے والدین نے اسپتال کی رپورٹ مستردکردی اور کہا اسپتال انتظامیہ جھوٹ پرجھوٹ بول رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پولیس کی غفلت سےامل ہلاکت از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ کمیٹی کی تشکیل کےلیےسفارشات پیش کردی ہیں ، نجی اسپتالوں سےمتعلق قوانین بنانےپرعملدرآمدشروع ہوچکا ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مزید بتایا کہ آئی جی سندھ نے بھی اقدامات شروع کردیےہیں، ہمیں 3 ہفتوں کاوقت چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے کہا مشق چلتی رہنی چاہیےکمیٹی کےبارےمیں بتائیں۔

    معاون نے بتایا کہ کمیٹی میں ریٹائرڈ یا حاضرسروس جج سے متعلق فیصلہ عدالت کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ٹراماسینٹرسرکاری اورنجی اسپتالوں میں لازمی ہوناچاہیے، اخلاقیات بھی کوئی چیزہوتی ہے، اسپتال نے بچی کو ابتدائی طبی امداد تک نہیں دی، ہم کیوں نہ اسپتال کی غفلت پر تحقیقات کرائیں، وکیل متاثرہ خاندان کا کہنا تھا کہ عدالت کےسامنےنجی اسپتال نےغلط بیانی کی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا ہم مقدمہ درج کرالیتےہیں،نجی اسپتال کامالک کہاں ہے؟اسپتال عملہ نے جواب دیا کہ اسپتال کے مالک بیرون ملک ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ہم کیوں نہ فوجداری تحقیقات کرائیں۔

    امل کی والدین نے کہا اسپتال والوں نےجورپورٹ دی وہ سچ نہیں ہے، یہ سراسر جھوٹ ہے جواسپتال بیان کررہاہے، اسپتال مالک نے فون پر کہا سامان اور عملہ نہیں دے سکتا، اسپتال مالک نے کہا سامان آپ کو دے دیا تو میری ایمرجنسی کا کیا ہوگا۔

    متاثرہ خاندان کے وکیل نے کہاعدالت کے سامنےنجی اسپتال نے غلط بیانی کی، پولیس نےغلطی مان لی،اسپتال غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ڈائریکٹرصاحب آپ نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا، آپ کیاسمجھتےہیں کہ ہم تحقیقات نہیں کرائیں گے، جس پر ڈائریکٹر اسپتال نے کہا آپ تحقیقات کرالیں۔

    جسٹس نے کہا عدالت نے کمیٹی اورٹی اوآرکوتسلیم کرلیاہے،وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کو کمیٹی کاممبربنانے کی مخالفت کرتےہیں۔

    سپریم کورٹ نے سابق جسٹس عارف خلجی کو تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ کمیٹی میں پولیس کی جانب سے اےڈی خواجہ، وکلا کا نمائندہ اوردوڈاکٹرز شامل ہوں گے اور کمیٹی دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرے۔

    چیف جسٹس نے والدہ سے مکالمہ میں کہا امل دنیا سے چلی گئی ، ہم مقدمہ اس لیے سن رہے ہیں تاکہ آئندہ ایساواقعہ پیش نہ آئے، ہم کمیٹی کے حوالے سے حکم جاری کریں گے۔

    عدالتی معاون کا کہنا تھا کہ ٹراماسینٹر،ایمبولینس کو ہر اسپتال میں لازمی قرار دیا جائے، چیف جسٹس نے استفسار کیا پی ایم ڈی سی کاقانون ابھی تک حکومت نےمنظورکیوں نہیں کیا؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا آئندہ بل پیش کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے صحت کے لیے انتہائی کم بجٹ رکھا جاتا ہے، میں ذاتی تجربہ بتاتا ہوں،میرے بھائی ڈاکٹر ہیں، میرے بھائی نے پیسے مانگے ، میں نے وجہ پوچھی، بھائی نےکہا مشین ٹھیک کرانے کے لیے پیسےنہیں ہیں، ہم سب نے مل کر 25 لاکھ روپے اکٹھےکیے، حکومت کی صحت پر توجہ نہیں ہے، میں اس حکومت یا کسی اور حکومت کی بات کر رہا ہوں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں امل کی موت سےمتعلق سماعت2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    پولیس مقابلےمیں جاں بحق بچی کے والدین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا اسپتال والوں کوخوف خدا نہیں وہ جھوٹ پرجھوٹ بول رہےہیں ، اسپتال سےمتعلق لوگوں نےرابطہ کیا بتایایہ اسی طرح کرتے ہیں۔

    امل کے والد کا کہنا تھا کہ اللہ کرے چیف جسٹس ان کےخلاف سخت ایکشن لیں ، سپر یم کورٹ میں کیس آگیاہے اس لیےکارروائی تو لازمی ہوگی ، چیف جسٹس صاحب اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے امل ہلاکت کیس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی تھی اور کہا تھا ہنستی کھیلتی بچی والدین کے ہاتھوں سے چلی گئی، دنیا کا کوئی معاوضہ والدین کے دکھ کا مداوا نہیں کرسکتا، بغیرتربیت پولیس کوایس ایم جی پکڑائی گئی، لگتا ہے پورا برسٹ مارا گیا۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو شہر قائد میں فائرنگ سے دس سالہ بچی امل کی ہلاکت پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، آئی جی سندھ ، سیکریٹری ہیلتھ اور ایڈمنسٹریٹر نیشنل میڈیکل سینٹر کو نوٹس جاری کیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ ماہ 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر ایک مبینہ پولیس مقابلے ہوا تھا، مذکورہ مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پرموجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔

    بعد ازاں میڈیا کی جانب سے اس بچی کی ڈکیتی کے دوران زخمی ہونے کے بعد نجی اسپتال اورایمبولینس سروس کی غفلت اور لا پرواہی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔

  • توہین عدالت کیس، عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی

    توہین عدالت کیس، عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامرلیاقت پرنااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، توہین عدالت کیس میں عامرلیاقت پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین پر فرد جرم آج عائد کی جائے گی، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت حسین کی معافی مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے 11 ستمبر کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا اور 27 ستمبر تک فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔

    چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    خیال رہے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔

    واضح رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آصف زرداری سےپھر گزشتہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلی اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار رکھا جبکہ سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے این آر او کیس میں 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے سے متعلق آصف زرداری کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے کہا آصف زرداری تفصیل دینے سے کیوں شرما رہے ہیں؟ بعض سوالات براہ راست آصف زرداری سے پوچھیں گے، ممکن ہےان کے پاس تمام سوالات کے جواب ہوں۔

    جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیئے آصف زرداری عام آدمی نہیں، سابق صدر پاکستان ہیں اور آج عوامی عہدے پر ہیں ، آصف زرداری سےکہا صرف اپنی معلومات فراہم کریں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ صرف اثاثے ظاہر کرنے کا کہہ رہے ہیں، آصف زرداری اعلی ترین عہدہ پر رہے ، زرداری کو خوش ہونا چاہیے کہ صفائی کا موقع ملا۔

    وکیل آصف علی زرداری نے کہا عدالت محترمہ شہید کا ٹرائل نہ کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے توبہ توبہ محترمہ کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا، اثاثے مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا، تشنگی ہے محترمہ کی شہادت کا درست ٹرائل نہیں ہو سکا، محترمہ کی شہادت کاٹرائل آصف زرداری کے دور میں ہوا۔

    لطیف کھوسہ ضمانت منسوخی کی اپیل سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی۔

    وکیل نے استدعا کی عدالت 10 کی بجائے 5سال کے اثاثے کی تفصیل مانگ لے اور صرف زیر کفالت بچوں کی تفصیل مانگے، جس پر چیف جسٹس نے کہا طے ہونا چاہیے بیٹوں کےاثاثے کیا ہیں؟

    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا آپ کے اعتراض پر غور کریں گے۔

    عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی 5 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری سے دس سال کےاثاثوں کی تفصیل پھر طلب کرلی اور کہا بینظیربھٹو کے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ محترمہ کے علاوہ زرداری صاحب کے اثاثوں کی تفصیل دیں گے، زرداری کے جو بچے بالغ ہیں، ان کی تفصیل کیسے دیں،جس پر عدالت نے بے نظیر بھٹو سے ترکے میں ملی جائیداد کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نےاپنے 29 اگست کے حکم نامے پر سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی۔

    این آر اوکیس میں آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل نہ آنے پر چیف جسٹس نے کہا ہم نے ابھی آصف زرداری کو کچھ نہیں کہا، صرف اثاثوں کی تفصیلات مانگی تھیں، مقدمات دوبارہ کھولنےکا حکم بھی دے سکتے ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جودستاویز طلب کیں ان کی تفصیلات کس نےضائع کیں، تاثر ہےتمام شواہد زرداری نے خود ضائع کیے۔

    چیف جسٹس نےفاروق نائیک سے مکالمے میں کہازرداری اثاثوں کی تفصیل نہیں دینا چاہتےتوانکی مرضی، عدالت نے مکمل انصاف کے لیے تفصیلات مانگی ہیں، یہ عوامی اہمیت کامعاملہ ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھافی الحال اسے کرپشن کیس قرار نہیں دےرہے، کیوں نہ آصف زرداری کوطلب کرلیں،آپ انکی موجودگی میں دلائل دیں۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت 2ہفتے کےلیے ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری کا دس سالہ اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکار، سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 29 اگست کو این آر او کیس میں سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری کی 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات اور اندرون و بیرون ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

    جس کے بعد سابق صدر آصف زرداری نے دس سال کے اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکارکر تے ہوئے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔

    آصف زرداری نےعدالت میں دی گئی نظرثانی درخواست میں سوالات اٹھائے ہیں کہ کیایہ عدالتی حکم بنیادی حقوق کے آرٹیکل 184/3 کے تحت آتا ہے؟

    انھوں نے سوال کیا کہ کیا بے نظیربھٹو کے اثاثوں کی تفصیل مانگنا قبرکے ٹرائل کے مترادف نہیں؟ کیا بچوں کی بھی ایک عشرے کی اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جا سکتی ہیں؟ کیاسپریم کورٹ کی جانب سےحکم نامہ آئین کےخلاف نہیں؟

  • سپریم کورٹ کا چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے وطن واپسی کیلئے پرویزمشرف سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آصف زرداری اثاثوں کی تفصیل نہیں دینا چاہتےتو ان کی مرضی، ان کے مقدمات دوبارہ کھولنے کا حکم بھی دے سکتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آر او کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا گزشتہ سماعت پر آصف زرداری، پرویز مشرف سے جوابات مانگے گئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم نےدونوں سابق صدور سے دوبارہ بیان طلب کیے تھے.

    پرویز مشرف اور اہلیہ کے اثاثہ جات سےمتعلق تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی، جس میں پاکستان کےاندراور باہر ممالک میں موجود اثاثہ جات کی تفصیلات شامل ہیں۔

    جس کے مطابق پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں ، پرویز مشرف کا دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے، چک شہزاد میں فارم اہلیہ کے نام پر ہے، وکیل

    چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل سے استفسار کیا فارم ہاؤس کی کیا قیمت لکھی ہے، وکیل نے جواب میں بتایا فارم ہاؤس کی قیمت 4 کروڑ 36 لاکھ ہے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا 4 کروڑ میں یہ فارم فروخت کرنا ہے ؟ ٹھیک قیمت کیوں نہیں لکھی ؟

    مشرف صاحب یہاں سے ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے اور بیرون ملک جا کرڈانس کرتے ہیں، چیف جسٹس

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے استفسار کیا بتائیں کہ جنرل صاحب پاکستان کیوں نہیں آرہے؟ یہاں سے ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے اور بیرون ملک جا کرڈانس کرتے ہیں، پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل6 کامقدمہ چل رہا ہے۔

    جس پر وکیل اختر شاہ کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کوسیکیورٹی چاہیے تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا جنرل صاحب کوفل سیکیورٹی دی جائےگی ، سیکیورٹی کا بریگیڈ چاہیے تو وہ ان کو دے دیتے ہیں۔

    سابق صدر کے وکیل نے کہا پرویزمشرف عدالت کااحترام کرتے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے احترام عمل سے ہوتا ہے باتوں سےنہیں، ہم نے ان کانام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا،یہ تاثر غلط ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مشرف صاحب کوطبی سہولتیں بھی چاہییں، جس پر چیف جسٹس نے کہا اے ایف آئی سی سب سے بہترین ادارہ ہے، وہاں سے علاج کرائیں گے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مشرف صاحب چاہتےہیں جب انھوں نے واپس جانا ہو انہیں جانے دیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے مشرف صاحب آئیں،عدالت سےبری کرائیں اور بےشک واپس جائیں، خصوصی عدالت سے اجازت لے کر بے شک واپس چلے جائیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاپرویز مشرف کے لیے علیحدہ قانون ہے؟ پرویز مشرف بری ہوجائیں تو دنیا کے کسی کونے میں چلے جائیں، ہم ان کی تمام منجمد جائیدادیں کو غیرمنجمد کر دیں گے،نہیں پوچھیں گے جائیدادیں کیسے اور کہاں سے بنائیں۔

    وکیل نے استدعا کی کہ پرویز مشرف کی والدہ کا پنشن اکاؤنٹ کھول دیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پرویز مشرف کے پاس یہاں رہنے اور آنے کو خرچہ نہیں تو بتائیں، ہم ان کوٹریول الاؤنس اوریہاں رہنے کیلئے پاکٹ منی بھی دیں گے، اور بتائیں کیا چاہیے عدالت سے اس سے زیادہ کیا توقع کر سکتے ہیں؟

    سپریم کورٹ کاچک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کہا مشرف پاکستان میں کہیں بھی اتریں سیکورٹی مہیا کی جائے، پرویز مشرف پاکستان میں مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کراسکتے ہیں، چاہیں توسی ایم ایچ یااےایف آئی سی سےعلاج کرائیں، ان کے آنے سے پہلے گھر کی صفائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا ہم نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا، پرویز مشرف واپسی کیلئے جو انتظامات چاہتے ہیں وہ کر کے دیں گے اور سپریم کورٹ ان کی سیکورٹی یقینی بنائے گی، یہاں آ کر اپنا بیان قلمبند کرائیں پھر جہاں چاہے گھومیں پھریں، ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے۔

    چیف جسٹس نے وکیل اختر شاہ سےسوال مجھے پرویز مشرف کی واپسی کا شیڈول بتائیں؟ جس پر اختر شاہ نے جواب میں کہا سابق صدر پرویز مشرف بزدل نہیں ہیں،اگر پرویز مشرف کے آنے جانے پرپابندی نہ لگائی جاتے تو وہ واپس آسکتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا۔

    بعد ازاں پرویزمشرف کی واپسی کی حد تک سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

    ہم نے ابھی آصف علی زرداری کو کچھ نہیں کہا ، عدالت نےصرف اثاثوں کی تفصیلات مانگی تھیں, چیف جسٹس

    این آراو سے متعلق سماعت میں آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا آصف زرداری نےنظر ثانی درخواست دائر کی ہے، این آر او کیس اخباری رپورٹ پر بنایا گیا، الزام ہےاین آر او کے زریعے قوم کواربوں کا نقصان ہوا۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا این آر او کالعدم ہونے پر مقدمہ بحال ہو گئے، آصف علی زرداری میرٹ پرتمام مقدمات سے بری ہوے، نیب نےتمام مقدمات کی از سر نو تحقیقات کی تھیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم نے ابھی آصف علی زرداری کو کچھ نہیں کہا ، عدالت نےصرف اثاثوں کی تفصیلات مانگی تھیں، عدالت مقدمات دوبارہ کھولنے کا حکم بھی دے سکتی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تاثر ہےتمام شواہد زرداری نے خود ضائع کیے، نظر ثانی درخواست میں دستاویزات گم ہونے کا اقرار کیا گیا، جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا شواہدکس نے ضائع کیے معلوم نہیں تو جسٹس اعجاز کا مزید کہنا تھا کہ جودستاویزات طلب کیں ان کی تفصیلات کس نے ضائع کیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے زرداری اثاثوں کی تفصیل نہیں دینا چاہتے تو انکی مرضی ہے، عدالت نے مکمل انصاف کے لیے تفصیلات مانگی ہیں، یہ عوامی اہمیت کامعاملہ ہے، انصاف کے تقاضوں کے تحت بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل مانگی ،عدالت

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کرپشن کیس بنیادی حقوق سے منسلک ہے، فی الحال اسے کرپشن کیس قرار نہیں دے رہے ، کیوں نہ آصف زرداری کوطلب کر لیں، آپ ان کی مو جودگی میں دلائل دیں۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا آپ میرے دلائل ان کی عدم موجودگی میں بھی سن لیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • نااہلی کیس : جہانگیر ترین اور حنیف عباسی کی درخواستوں کی سماعت جمعرات کو ہوگی

    نااہلی کیس : جہانگیر ترین اور حنیف عباسی کی درخواستوں کی سماعت جمعرات کو ہوگی

    اسلام آباد : آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کے معاملہ پر سپریم کورٹ میں حنیف عباسی اور جہانگیر ترین کی نظر ثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردی گئیں، سماعت جمعرات کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نااہلی کیخلاف جہانگیر ترین کی نظر ثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہے اس کے علاوہ عمران خان کی اہلیت کیخلاف حنیف عباسی کی نظر ثانی درخواست کو بھی سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا ہے۔

    ا س سلسلے میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کا خصوصی بینچ جمعرات کو مقدمات کی سماعت کرے گا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف حنیف عباسی کی درخواست خارج کر دی تھی جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سابق وزیر اعظم نواز شریف اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ کوئی عوامی عہدہ یا پھر اسمبلی رکنیت رکھنے کے مجاز نہیں رہے۔

    مزید پڑھیں : جہانگیر ترین نظرثانی اپیل میں کامیاب ہوئے تو تاحیات نااہلی ختم ہوسکتی ہے، فروغ نسیم

    عدالت کے تفصیلی فیصلہ میں جہانگیر ترین پر زرعی اراضی ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، انہوں نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے جھوٹ بولا، جہانگیرترین نے آف شور کمپنی اوراس کےاثاثے کو بھی چھپایا، جس کے باعث وہ صادق اور امین نہیں رہے۔

  • چیف جسٹس کا انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم

    چیف جسٹس کا انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے انورمجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں،کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی تو سخت ایکشن لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں انورمجید اور عبدالغنی کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل سے متعلق سماعت ہوئی، سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید ، ان کے صاحبزادے اے جی مجید اور حسین لوائی کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں جمع کرادیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انورمجید،عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کی رپورٹس آ چکی ہیں، بورڈ نے انور اور عبدالغنی مجید کو جیل منتقل کرنے کی سفارش کی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایسی کوئی حالت نہیں کہ یہ بستر سے چپک گئے ہیں، اتنی بڑی بیماری نہیں ان کو، جس پر وکیل نے کہا نور مجید کو ڈاکٹروں نے ہارٹ سرجری تجویز کی ہے جبکہ عبدالغنی مجید کے لیے بھی سرجری تجویز ہوئی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا انورمجید کی اوپن ہارٹ سرجری کرانی ہے تو کرائیں ، انور مجید کو کوئی مسئلہ ہوا تو ان کی ہارٹ سرجری کرالی جائے گی، انھیں فوری جیل شفٹ کریں، ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں، کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟ یاد نہیں کسی کواتنا عرصہ کارڈیالوجی میں رکھا گیا جتنا انور مجید رہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا ابھی توانورمجید اوپن ہارٹ سرجری کرا ہی نہیں رہے، ابھی توانورمجید سرجری کے لیے ہدایات کا انتظار کر رہے ہیں۔

    جس پر وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ عبد الغنی مجید کو ہومرائیڈ کی سرجری کرانی ہے، جس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سرجری کرانے پر ہمارا اور آپ کا اختلاف نہیں ، سرجری بے شک کرائیں لیکن پہلے دونوں کو جیل بھیجیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو ہدایت کی کہ دونوں کو فوری طور پر جیل منتقل کریں، جب سرجری کاوقت ہو تو اسپتال منتقل کر دینا، حسین لوائی تو ویسے ہی فٹ ہیں انہیں کوئی مسئلہ نہیں رہا۔

    عدالت نے کہا سرجری کرانی ہوتوسپرنٹنڈنٹ سےاجازت لیکر اسپتال منتقل کیا جائے، سرجری مکمل ہونے کے بعد دوبارہ جیل بھیجا جائے۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ میں کہا وزیراعلیٰ سندھ کوخصوصی پیغام پہنچا دیں، وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی توسخت ایکشن لیں گے کیس میں کسی قسم کا کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انور مجید اور عبدالغنی کو سپرنٹنڈنٹ کےکمرے بٹھایا گیا تو اچھا نہیں ہو گا، وزیراعلیٰ نہیں کہہ سکیں گے ان کے لیے سپرنٹنڈنٹ کا کمرہ حاضر ہے، اگر ہمیں پتا چلا تو ہم کارروائی کریں گے، ہوسکتا ہے معاملہ سندھ سے پنجاب کے حوالے کر دیا جائے۔

    عدالت نے ملزمان کوفوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

    یاد رہے کہ  سپریم کورٹ نے 17 ستمبر کو انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی تھی اور  ملزمان کے طبی معائنے کے لیے سرجن جنرل پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے تھی۔

  • سپریم  کورٹ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست خارج کردی

    سپریم کورٹ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست خارج کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف نا اہلی کی درخواست غیر موثر ہونے درخواست گزار کی جانب سے واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کسی اور فورم میں جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں، جس اسمبلی مدت میں نااہلی کی درخواست دائر کی گئی وہ ختم ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل پینچ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ عام انتخابات کے دوران عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے، عمران خان آرٹیکل 62 کے تحت اہل نہیں، درخواست میں صادق اور آمین نہ ہونے کی بنیاد پر عمران خان کی تاحیات نااہلی مانگی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کسی اور فورم میں جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں، جس اسمبلی مدت میں نااہلی کی درخواست دائر کی گئی وہ ختم ہو چکی ہے، گزشتہ اسمبلی اپنی معیاد پوری کر چکی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا یہ درخواست تو پہلے ہی غیر موثر ہو چکی ہے کسی اور قانونی فورم سے رجوع کرنے کا اپ کو مکمل اختیار حاصل یے۔

    عدالت نے درخواست غیرموثر ہونے اور درخواستگزار کی جانب سے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کر دی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ان کی درخواست میں ایک معاملہ اب بھی متعلقہ ہے، لیکن وہ درخواست پر اصرار نہیں کریں گے، ہم نے اسی نوعیت کا ایک مقدمہ ہائیکورٹ میں دائر کر رکھا ہے۔

    یاد رہے 20 ستمبر کو سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کیا تھا، درخواست مسلم لیگ(ن) کے رہنما دانیال چوہدری نے 2017 میں دائر کی تھی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر

    خیال رہے قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد 18 اگست کو عمران خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، صدر مملکت ممنون حسین نے حلف لیا تھا۔

    بطور منتخب وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ سب سے پہلے احتساب ہوگا، قوم کا مستقبل برباد کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا، مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، اپنے پیروں پر یہاں پہنچا ہوں۔ کرکٹ کی 250 سالہ تاریخ کا واحد کپتان ہوں جو نیوٹرل امپائر لایا۔

    واضح رہے کہ25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے واضح اکثریت حاصل کی تھی۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، مزید 33 اکاؤنٹس سامنے آئے، جے آئی ٹی سربراہ  کا انکشاف

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، مزید 33 اکاؤنٹس سامنے آئے، جے آئی ٹی سربراہ کا انکشاف

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں جےآئی ٹی نے پیشرفت پر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی، جس میں جے آئی ٹی سربراہ نے انکشاف کیا کہ مزید 33 اکاؤنٹس سامنے آئے جبکہ چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو جعلی بینک اکاؤنٹس پر آگاہ کیے بغیرکوئی حکم جاری کرنے سے بھی روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں جے آئی ٹی نے اب تک کی پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔

    چیف جسٹس نے کہا رپورٹ سے اب تک کی پوزیشن واضح ہورہی ہے

    رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا تحقیقات میں مزید تینتیس اکاؤنٹ سامنے آئے ہیں، اکاؤنٹس کی اسکرونٹی ہورہی ہے، تین سو چونتیس لوگ رقوم کی منتقلی میں ملوث ہیں، جبکہ دو سو دس کمپنیاں مشکوک ملیں، سینتالیس کمپنیوں کا تعلق اومنی گروپ سے ہے جبکہ اومنی گروپ کی سولہ شوگر ملز بھی ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا ہم نے بڑے اعتماد سے آپ کو معاملے کی تحقیقات سونپی ہے، چوری وحرام کے مال کوکس طرح جائز بنانےکی کوشش کی گئی؟ رقوم تھوڑی نہیں بلکہ بہت زیادہ ہیں، کیا لانچوں کا کچھ پتا چلا ان کا بھی ذرا پتا کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا عارف صاحب کون ہیں اورکدھرہیں، یہ اومنی میں کیا کرتے ہیں، وہ کس ملک میں ہے؟ جس پرسربراہ جےآئی ٹی احسان صادق نے بتایا یہ وہاں اکاؤنٹنٹ تھے۔

    احسان صادق نے کہا یہ بات ابھی نہ چھیڑی جائے، ،اومنی گروپ کے اکاؤننٹنٹ عارف بیرون ملک ہیں، مفرور ملزمان کے لیے انٹرپول سے رابطے کررہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کیا یہ خود مالک ہیں یا کسی کے بے نامی دارہیں، مزیداکاؤنٹس میں رقوم کراس چیک سےآئیں یاکیش؟ جےآئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے بتایا کہ اکاؤنٹس میں دونوں طریقوں سے رقوم آئیں، ڈیٹا کے لیے ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک سے مدد لی۔

    چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو جعلی بینک اکاؤنٹس پر آگاہ کیے بغیرکوئی حکم جاری کرنے سے روک دیا

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا سپریم کورٹ کے حکم کے بغیر خصوصی عدالت حکم نہیں دے سکتی، کیا ہم خصوصی عدالت کو ریگولیٹ نہیں کرسکتے؟

    چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بھی دئیے کہ کھابے کوئی کھائے اور خرچے سرکارکرے، اومنی والوں کوکہیں وہ کچھ پیسے جےآئی ٹی کوجمع کرائیں،کدھرہیں اومنی کےوکیل ؟ اکاؤنٹس منجمد ہیں تو کوئی گھر بیچ کر اخراجات کے لیے جے آئی ٹی کو پیسے دیں۔

    وکیل اومنی گروپ نے بتایا کہ ابھی ملازمین کوتنخواہیں تک ادانہیں کرپا رہے۔

    چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو جعلی بینک اکاؤنٹس پر آگاہ کیے بغیرکوئی حکم جاری کرنے سے بھی روک دیا۔

    چیف جسٹس نے انور مجید،عبدالغنی مجید اورحسین لوائی سے متعلق سیمی جمالی سے مکالمے میں کہا آپ نے ملزمان کو اسپتال میں لٹایا ہوا ہے، جس پر سیمی جمالی نے جواب دیا 9 اور 10 محرم کومیڈیکل بورڈ والے آئے تھے، میڈیکل بورڈ نے ایک مریض کا چیک اپ کیا ہے۔

    عدالت نے وزرات دفاع سے میڈیکل بورڈ پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت دس دن کے لیے ملتوی کردی۔