Tag: supreme court

  • وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر

    وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی، درخواست پر سماعت 24ستمبر کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کردیا، درخواست بیرسٹر دانیال چوہدری نے دائر کر رکھی ہے۔

    درخواست پر سماعت 24 ستمبر کو سپریم کورٹ میں ہوگی، چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

    درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے، عمران خان آرٹیکل 62 کے تحت اہل نہیں۔

    یاد رہے قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد 18 اگست کو عمران خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، صدر مملکت ممنون حسین نے  حلف لیا تھا۔

    بطور منتخب وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ سب سے پہلے احتساب ہوگا، قوم کا مستقبل برباد کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

    انکا کہنا تھا کہ کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا، مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، اپنے پیروں پر یہاں پہنچا ہوں۔ کرکٹ کی 250 سالہ تاریخ کا واحد کپتان ہوں جو نیوٹرل امپائر لایا۔

    واضح رہے کہ25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے واضح اکثریت حاصل کی تھی۔

  • ڈیم فنڈز : پاک فوج عطیات دینے والوں میں سرِ فہرست

    ڈیم فنڈز : پاک فوج عطیات دینے والوں میں سرِ فہرست

    کراچی : سپریم کورٹ کی جانب سے قائم ڈیم فنڈز میں پاک فوج عطیات دینے والوں میں سرِ فہرست ہیں ، پاک فوج کی جانب سے 582 ملین رقم جمع کرائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے لئے قائم فنڈز میں عطیات دینے والے دس بڑے اداروں کا اعلان کردیا۔

    جس کے مطابق پاک فوج ڈیم فنڈز میں سب سے زیادہ عطیات جمع کراکر سرفہرست ہیں، پاک فوج کی جانب سے ڈیم فنڈز کے لئے 58 کروڑ سے زائد رقم عطیہ کی جبکہ دوسرے نمبر پر ہیڈکوارٹر اسٹریٹجک پلانز ڈویژن ہے، جنہوں نے 20 کروڑ سے زائد جمع کرائے۔

    ایچ بی ایل کے تحت اسلامی چیرٹی نے 10کروڑ روپے عطیہ دیا جبکہ بحریہ ٹاؤن نے 67 لاکھ اور قریشی انڈسٹری نے 50 لاکھ جمع کرائے۔

    یاد رہے 10 ستمبر کو پاک فوج کے سپہ سالار کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کو ڈیمزفنڈ کے لئے ایک ارب 59 لاکھ 19 ہزار کا چیک پیش کیا تھا۔

    آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک فوج بطورقومی ادارہ ملکی تعمیرو ترقی میں کرداراداکرتی رہے گی، یہ رقم ڈیمز کی تعمیر کے لئے رقم پاک فوج کے جوانوں اور آرمی ویلفیئر تنظیموں کی طرف سےدی گئی۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے ڈیم کی تعمیر کے لئے جمع ہونے والی رقم سے متعلق رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق سپریم کورٹ ڈیم فنڈ میں 6 جولائی سے 19 ستمبر تک مختلف بینکوں کے اکاؤئنٹس میں 3ارب 73 کروڑ 74  لاکھ 55 ہزار 556 روپے جمع ہوئے۔

    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    فنانس ڈویژن نے ایک قدم مزید اور بڑھاتے ہوئے دیامربھاشا ڈیم فنڈز قائم کرنے کیلئے مختلف اداروں کو خط ارسال کیا تھا، جس میں آڈیٹر جنرل، کنٹرولرجنرل اکاؤنٹس، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان اور دیگر اداروں کے حکام سے لوگوں کی رقوم اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی برانچزمیں جمع کرانے کا انتظامات کے حوالے سے اقدامات کرنے کا کہا گیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سب سے پہلے ڈیموں کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا تھا، جس کے بعد مزید 2 لاکھ جمع کراچکے ہیں۔

    اخوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین نے چیف جسٹس سے ملاقا ت کی اور دس لاکھ کاعطیہ پیش کیا جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید نے بھی ہرسال دس کروڑ وزیراعظم کے ڈیمز فنڈ میں دینے کا بڑا اعلان کیا ہے۔

    مسلح افواج نے ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے افسران 2دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرائیں گے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 15 لاکھ جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اداکار حمزہ علی عباسی سمیت ملک میں بسنے والے دیگر لوگوں نے بھی ڈیمز کی تعمیر میں حصہ ڈالا، شاہد آفریدی نے اپنی اور فاؤنڈیشن کی جانب سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا بعدازاں پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے بھی 10 لاکھ روپے عطیہ کیے۔

    واضح رہے گذشتہ روز وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں ڈیم بنانے کے لیے قوم سے مدد مانگی تھی اور پیغام میں کہا تھا پاکستان بہت سے مسائل کا شکار ہے مگر سب بڑا مسئلہ پانی کی کمی ہے، ڈیم بنانا ناگزیر ہوگیا ہے، ڈیم نہ بنائے تو 2025میں پاکستان میں خشک سالی شروع ہوجائے گی، پاکستان میں قحط پڑسکتا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے اپیل کی ڈیم بنانے کے لئے آج سے جہاد کرنا ہے، اوورسیز پاکستانی کم ازکم ایک ہزارڈالر ڈیم فنڈز میں بھیجیں۔چیف جسٹس اورپرائم منسٹر فنڈزکو ضم کیا جارہا ہے، یقین دلاتا ہوں قوم کے پیسے کی خود حفاظت خود کروں گا۔

  • نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    اسلام آباد:قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ  عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔

    نیب کی جانب سے فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی.

    نیب کے ترجمان کے مطابق نیب میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا.


    ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر ) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سماعت کی۔

    ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز،کپیٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا.

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

  • پاکستان کڈنی اینڈ لیورانسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ڈاکٹرسعید اختراوربورڈ معطل

    پاکستان کڈنی اینڈ لیورانسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ڈاکٹرسعید اختراوربورڈ معطل

    لاہور: سپریم کورٹ نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر اور بورڈ کو معطل کردیا ہے، عدالتی اجازت کے بغیر بیرون ملک جانے پر بھی پابندی کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پی کے ایل آئی سے لیے متعلق لیے گئے از خود نوٹس کا عبوری فیصلہ جاری کردیا ہے ، ادارے کے سربراہ کو معطل کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمید الرحمن کی سربراہی میں نئی ایڈہاک مینجمنٹ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا،عدالت نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر اور بورڈ کو معطل کر دیا، اور انہیں عدالتی اجازت کے بغیر بیرون ملک جانے سے بھی روک دیا گیا ہے ۔

    سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمید الرحمن کی سربراہی میں نئی ایڈہاک مینجمنٹ کمیٹی تشکیل د ے دی گئی ہے جس میں پروفیسر جواد ساجد،لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ شاہد نیاز،سیف اللہ چٹھہ اور خسرو پرویز خان کوممبر کی حیثیت سے شامل کر دیا،عدالت نے جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمید الرحمن پر مشتمل ایڈہاک کمیٹی کو فوری چارج سنبھالنے کی ہدایت کر د ی ہے جبکہ ڈاکٹر سعید اختر اورمعطل شدہ پی کے ایل آئی بورڈ کو فوری طور پراسپتال کی دستاویزات، اراضی ،اثاثہ جات،اکاونٹس اور متعلقہ ریکارڈ نئی کمیٹی کے سپرد کرنے کی ہدایت حکم دے دیا ۔

    عدالت نے فیصلے میں نئی تشکیل دی گئی کمیٹی کو گائیڈ لائنز فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی کمیٹی اسپتال اور ملحقہ عمارتوں کی تعمیر کا عمل فوری مکمل کرائے، اسپتال کی معیاری تعمیر کو یقینی بنائے جبکہ شفافیت اور طریقہ کار کے تحت متعلقہ سٹاف کی تعیناتی عمل میں لائی جائے ۔ عدالت نے نئی کمیٹی کو حکم دیا ہے کہ اسپتال میں طبی اور سرجری کی سہولیات کی مناسب ریٹس پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

    اپنے فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ نئی کمیٹی کو مناسب معاوضہ ادا کیا جائے ، اس حوالے سے عدالت آئندہ سماعت پر معاوضے کا تعین کرے گی۔

    عدالت نے کمیٹی کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ دو ہفتوں میں ایک اجلاس ضرورطلب کیا جائے اور تیس دن میں اپنی کارکردگی رپورٹ سپریم کورٹ کو ارسال کرے،عدالتی حکم پر کوکب جمال زبیری نے فرانزک رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس میں اسپتال کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔کوکب جمال زبیری کے وکیل میاں ظفر اقبال کلانوری نے گذشتہ ساعت پرعدالت کو جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمیدالرحمن کا نام بطور سربراہ تجویزکیا تھا۔

  • ڈیموں کی تعمیر سے متعلق سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

    ڈیموں کی تعمیر سے متعلق سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانی کی قلت اور ڈیموں کی تعمیر سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی تمام معیشتوں کا انحصار پانی پر ہے، پاکستان چونکہ زرعی ملک ہے لہذا یہاں پانی کی اور بھی زیادہ اہمیت ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں زراعت کاانحصار پانی کے اکلوتےذریعے دریائے سندھ پرہے، اس وقت ملک میں زندگی کی بقا کے لیے پانی کی سخت ضرورت، مستقبل میں اس کی قلت کو دور کرنے کے لیے سب کے اتفاق کی ضرورت ہے۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل دیامراور بھاشا ڈیموں کی تعمیر کی منظوری دے چکی اور ملک میں پیدا ہونے والی قلت اور مستقبل میں ضرورت پرسب متفق ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈیم فنڈ میں دل کھول کرعطیات دینے پر اہل کراچی کا شکریہ ، وزیراعظم عمران خان

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دستور پاکستان کے آرٹیکل 9 کے تحت کسی بھی شہری کو زندگی کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا، عوامی مفاد کے لیے سرکاری خزانے کی رقم مخصوص منصوبے پرخرچ کی جا سکتی ہے، عوام کے مفاد کے لیے سپریم کورٹ رجسٹرار کے نام پر ڈیم اکاؤنٹ کھولا گیا۔

    قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت ہوا، جس میں تحریک انصاف کے علی محمد خان نے ملک میں نئے ڈیمز بنانے سے متعلق قرارداد پیش کی۔ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔

    اس موقع پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کوئی شخص پانی کے ذخائرکی مخالفت کرے سمجھ سے بالاترہے، حزب اختلاف کا اندازہ لگالیں پانی کے ذخیرے پر اپوزیشن کررہی ہے۔

    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں نئے ڈیمز بنانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور

    فنانس ڈویژن نے ایک قدم مزید اور بڑھاتے ہوئے دیامربھاشا ڈیم فنڈز قائم کرنے کیلئے مختلف اداروں کو خط ارسال کیا تھا، جس میں آڈیٹر جنرل، کنٹرولرجنرل اکاؤنٹس، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان اور دیگر اداروں کے حکام سے لوگوں کی رقوم اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی برانچزمیں جمع کرانے کا انتظامات کے حوالے سے اقدامات کرنے کا کہا گیا تھا۔

    سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے 14 جولائی کو اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر میں عطیات دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    اسے بھی پڑھیں: ڈیم فنڈ: 3 ارب روپے کی رقم جمع ہونے کے قریب

    دیامربھاشا اورمہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے قائم  فنڈ میں اب اسٹیٹ بینک و دیگر و نجی بینکوں سمیت دیگر سرکاری و پرائیوٹ اداروں کے ملازمین اور عوام نے کروڑوں روپے عطیہ کیے جس کا سلسلہ جاری ہے۔

  • آصف زرداری کا دس سالہ اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکار، سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    آصف زرداری کا دس سالہ اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکار، سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    اسلام آباد: سابق صدر آصف زرداری نے دس سال کے اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکارکر دیا.

    تفصیلات کے مطابق آصف علی زرداری نے دس سال کے اثاثوں کی تفصیل پیش کرنے کے حکم کو آئین کےمنافی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کردی.

    سپریم کورٹ نےملکی وغیر ملکی اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرانےکاحکم دیا تھا، البتہ آصف علی زرداری نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن بھی ایک سال کی تفصیل طلب کرتا ہے.

    آصف زرداری نےعدالت میں دی گئی نظرثانی درخواست میں سوالات اٹھائے ہیں کہ کیایہ عدالتی حکم بنیادی حقوق کے آرٹیکل 184/3 کے تحت آتا ہے؟

    انھوں نے سوال کیا کہ کیا بے نظیربھٹو کے اثاثوں کی تفصیل مانگنا قبرکے ٹرائل کے مترادف نہیں؟ کیا بچوں کی بھی ایک عشرے کی اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جا سکتی ہیں؟ کیاسپریم کورٹ کی جانب سےحکم نامہ آئین کےخلاف نہیں؟

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس قانون کے تحت 5 سال سے زائد تفصیلات طلب نہیں کی جاسکتیں، الیکشن کمیشن میں بھی اثاثوں کی ایک سال تک تفصیل مانگی جاسکتی ہے.

    درخواست کے مطابق الیکشن قوانین کےتحت امیدوار، اہلیہ، بچوں کی تفصیلات پوچھی جاتی ہیں، آصف زرداری ایسےمقدمات میں پہلےہی بری ہوچکےہیں.

    درخواست کے متن کے مطابق اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کاحکم آرٹیکل 13 کی خلاف ورزی ہے، حکم نامہ قوانین کی نفی ہے، کہیں نہیں لکھا اثاثے یابزنس ظاہر کیا جائے.

  • سپریم کورٹ کا حکومت کو بھارت میں قید ماہی گیروں کو واپس لانے کا حکم

    سپریم کورٹ کا حکومت کو بھارت میں قید ماہی گیروں کو واپس لانے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھارت میں قید پاکستانی ماہی گیروں کی واپسی کے لیے وفاقی حکومت کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بھارت میں قید پاکستانی ماہی گیروں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران وکیل پاکستان فشرفارم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ماہی گیروں کی واپسی ایگزیکٹیو ایکشن کے بغیر ممکن نہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ دونوں ممالک کے قیدیوں کی تفصیل جمع کرا دی، پاک بھارت جوڈیشل کمیٹی کی سفارشات بھی موجود ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پاک بھارت جوڈیشل کمیٹی کی سفارشات پرعملدرآمد کرایا جائے، پاکستانی ماہی گیروں کی اور کشتیوں کی واپسی کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں، اگر کہیں جرمانہ ادا کرنا ہے تو وہ بھی حکومت ادا کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ماہی گیروں کی واپسی کا معاملہ عالمی تعلقات کے دائرے میں ہے، واپسی کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرایا جاسکتا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ دونوں ممالک میں تعلقات کیسے ہیں اس کا علم نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی حکومت کو ماہی گیروں کی واپسی کے لیے عملی اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

  • شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف اور مریم نواز کی سزامعطلی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نیب کو بیس ہزار جرمانہ بھی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں شریف فیملی کے ریفرنس منتقل کرنے کے خلاف نیب کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں سپریم کورٹ نے اپیلوں کی شنوائی کے خلاف نیب کی درخواست مسترد کردی اور کہا نوازشریف اورمریم کی سزامعطلی پرسماعت جاری رہے گی۔

    اعلی عدالت نے نواز شریف کے ریفرنس احتساب عدالت نمبر دو منتقل کرنے کے خلاف بھی نیب درخواست خارج کردی۔

    چیف جسٹس نے غیر ضروری درخواستیں دینے پر نیب کو بیس ہزار جرمانہ کرتے ہوئے جرمانے کی رقم ڈیم فنڈز میں جمع کرونے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہائی کورٹ کا صوابدیدی اختیار ہے کہ کونسی درخواست پہلے سنے ، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے اس اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

    ٹرائل کورٹ پرسپریم کورٹ نے کہا احتساب عدالت بھی اپنی کارروائی میں آزاد ہے۔

    یاد رہے نیب  نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    نیب نے ہائی کورٹ کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کرنے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہائی کورٹ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) محمد صفدر کی سزا معطل نہیں کرسکتی۔

    درخواست کے مطابق نیب کا موقف لیے بغیر شریف فیملی کی سزا معطل نہیں کی جاسکتی جبکہ ہائی کورٹ کو سزا معطلی کا اختیار بھی نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ نیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی، نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

    واضح رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

  • عدالت نے سعد رفیق کو ایک ماہ جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی

    عدالت نے سعد رفیق کو ایک ماہ جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی

    لاہور : ریلوے خسارہ از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور  خواجہ سعد رفیق کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تاہم عدالت نے سابق وزیر ریلوےکو ایک ماہ میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ریلوے خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی جس دوران سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پر پیش ہوگئے۔

    ریلوے خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور سابق وفاقی وزیر برائے ریلوے کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق سے استفسار کیا کہ آپ نے آڈٹ رپورٹ دیکھی؟ جس پر خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا، میں یہاں بے عزتی کرانے نہیں آیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ صاحب کوئی آپ کی بے عزتی نہیں کررہا، ججز کا کوڈ آف کنڈکٹ ہوتا ہے وہ کسی کی بے عزتی نہیں کرسکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آج تو آپ گھر سے غصّے میں آئے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک ہزار صفحات کی آڈٹ رپورٹ پر کیسے جواب جمع کروائیں، وہ کوئی اکاؤنٹس افسر نہیں، مجھے بتائیں کہ کیا میرے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میں نے بدعنوانی کی یا کرپشن کی۔

    سابق وزیر سعد رفیق نے کہا کہ ان کا الیکشن ہے انہیں جواب جمع کروانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔

    خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ میں غصّے میں نہیں آیا، جواباً چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ سے جو پوچھا جارہا ہے، آپ وہ بتائیں۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، میں شاباش لینے آتا ہوں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ جواب جمع کروائیں، پھر دیکھتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وکیل کریں اور کسی کنسلٹنٹ سے مشورہ کر کے جواب دیں۔  بعد ازاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق کو ایک ماہ میں جواب جمع کروانے کی مہلت دیتی ہے۔

  • سپریم کورٹ کا اسلام آباد کے صنعتی یونٹس سے متعلق 5 دن میں رپورٹ پیش کرنےکا حکم

    سپریم کورٹ کا اسلام آباد کے صنعتی یونٹس سے متعلق 5 دن میں رپورٹ پیش کرنےکا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ یونٹس نے ابھی تک آلودگی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے، رپورٹ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کے صنعتی یونٹس کا معائنہ کر کے 5 دن میں رپورٹ دیں، ڈائریکٹرایچ آرسیل سپریم کورٹ اور ڈی جی ماحولیات معائنہ کریں، معائنہ کرکے بتایا جائے کتنے صنعتی یونٹس فعال ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یونٹس نے ابھی تک آلودگی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے، رپورٹ دیں، ہمیں مفصل اورجامع رپورٹ دی جائے تاکہ صورتحال واضح ہوسکے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہا جا رہا ہے صنعتی آلودگی روکنے کے لیے اقدامات کرلیے گئے ہیں جس پر ڈی جی ماحولیات نے کہا کہ کوئی اقدامات نہیں کیے ہمیں معائنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیے کہ مل مالکان کوعدالت کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں ہے، یہ لوگ براہ راست لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ان کی 50،50لاکھ روپے کی سیکیورٹی ضبط کرلیں گے، ڈی جی ماحولیات نے کہا انہوں نے توہمیں واچ ڈاگ سے ڈاگ بنا دیا ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ جنہوں نے سیکیورٹی جمع نہیں کرائی ان سے 8 فیصد مارک اپ لیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سارا پیسہ ڈیم میں جانا ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت 24 ستمبرتک ملتوی کردی۔