Tag: supreme court

  • نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج

    نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفر اللہ خان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی ہے۔

    درخواست گزار نے نکتہ اعتراض اٹھایا کہ نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد پہلے ہی جیل میں ہیں، ایسی صورت میں ان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنا انتقامی کارروائی ہے۔

    درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ نواز شریف عادی مجرم نہیں، آئین توڑنے والے جنرل پرویز مشرف کو ان کے گھر میں قید رکھا گیا، اس لیے اب نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد کو گھر منتقل کر کے اسے سب جیل قرار دیا جائے۔

    درخواست میں یہ استدعا کی گئی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    جس کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی

    سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب کوئی بڑا آدمی بیمارہو تو پورے ملک کومصیبت پڑجاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔

    ایف آئی اے نے کیس سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ انور مجید سمیت 2 ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فریال تالپورکوٹرائل کورٹ سے جبکہ آصف زرداری کواسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت مل چکی ہے۔

    ایف آئی اے کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 29 مشتبہ اکاؤنٹس سے 35 ارب کی منتقلی کی تحقیقات کررہے ہیں۔

    وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ کے مطابق حسین لوائی کی گرفتاری کے بعد ضمانت کی درخواست مسترد ہوئی، طہٰ رضا کی بھی ضمانت کی درخواست مسترد ہوئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کھوسکی شوگر مل پررینجرز کے ساتھ مل کر چھاپہ مارا، مل میں اہم ریکارڈ کوچھاپے سے پہلے جلا دیا گیا۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق جلائےگئے ریکارڈ کے کچھ نمونے حاصل کر لیے گئے جبکہ مل سے ملا اسلحہ پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

    عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کھوسکی شوگرمل بدین سے اہم دستاویز حاصل کی گئی ہیں، مل سے حاصل دستاویز تفتیش میں اہمیت کی حامل ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی ریکارڈ سے متعلق 27 ہارڈ ڈسک تحویل میں لی گئی ہیں جو فرانزک تجزے کے لیے بھیج دی گئی ہیں۔

    ایف آئی اے کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انورمجید اورمحمد عارف خان کے اثاثے منجمد کرنے کی کارروائی شروع کردی۔

    عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق اومنی گروپ کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کی کارروائی 31 جولائی کوشروع کی گئی۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق اومنی گروپ کے ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات پرایف بی آر کو خط لکھ دیا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انورمجید اورعبدالغنی مجید کو 18 اگست کو گرفتار کیا گیا، دونوں کی کراؤن انٹرنیشنل ٹریڈنگ نام کی دبئی میں کمپنی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کا لائسنس نازلی مجید، نورنمرمجید اور منہال مجید کے نام پرہے جبکہ کراؤن کمپنی کے 2 فارن بینک اکاؤنٹس کا علم عبدالغنی مجید کے دفتر سے ہوا۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق فارن اکاؤنٹس سے برطانیہ میں جائیداد خریدنے کے لیے رقم منتقل کی گئی، یواے ای حکومت سے کام کراؤن کمپنی کے بارے میں تفصیلات طلب کی ہیں۔

    وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق دوران تفتیش عبدالغنی مجید نے صرف محمدعمیر کوبطورملازم اومنی گروپ پہچانا، عبدالغنی مجید نے دوسرے اکاؤنٹ ہولڈرزکو پہچاننے سے انکارکردیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عبدالغنی مجید نے یونس قدوائی کے ساتھ کاروباری روابط کا اعتراف کیا، یونس قدوائی ربیکن بلڈرزاور ڈیویلپرز کا ڈائریکٹر ہے۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق عبدالغنی مجید نے حاجی ہارون مالک ایچ ایچ ایکس چینج سے روابط کا اعتراف کیا، اے جی مجید نے ایچ ایچ کمپنی سے 8 سے 10کروڑکے امریکن ڈالر خریدے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انور مجید، عبدالغنی مجید کواپنے دفاع میں ثبوت پیش کرنے کا موقع دیا گیا، وہ بتائیں 312.2 کروڑڈیپازٹ اور401.4 کروڑ29 اکاؤنٹس سے کیسے نکالے۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملزمان نے جعلی بینک اکاؤنٹس میں رقوم منتقلی سے متعلق اعتراف کیے۔

    عدالت عظمی میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق دونوں ملزمان اپنے دفاع میں کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے جبکہ دوران تفتیش اومنی گروپ کی دو مزید کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق دونوں کمپنیاں عمیرایسوسی ایٹس اور پلاٹینم ایل پی جی کے نام سے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نورین سلطان، کرن امان اوراقبال نوری تفتیش میں شامل ہوئے، نورین سلطان، کرن امان، عدیل شاہ، محمداشرف، قاسم علی، شہزاد جتوئی ضمانت پرہیں۔

    ایف آئی اے کے مطابق شیرمحمدمغیری اور محمد اقبال نوری بھی ضمانت قبل از گرفتاری پر ہیں جبکہ بصیرعبداللہ ،اسلم مسعود، عارف خان، عدنان جاوید، عمیر، اقبال آرائیں مفرورہیں۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق اعظم وزیرخان ، زین ملک ، نمرمجید اورمصطفی ذوالقرنین مجید مفرور ہیں۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے 2015 میں انکوائری شروع کی، 4 بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات شروع کی گئیں ، رقوم منتقلی میچ نہیں کررہی تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اے ون انٹرنیشنل، اقبال میٹل، لکی انٹرنیشنل، عمیر ایسوسی ایٹس کے اکاؤنٹ کی تفتیش کی، 4 اکاؤنٹس ہولڈرز کے خلاف جنوری 2018 میں ایف آئی آر درج کی گئی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے وکلا کی عبدالغنی مجید سے ملنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وکیل سے ملنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ جب کوئی بڑا آدمی بیمارہو تو پورے ملک کومصیبت پڑجاتی ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 5 ستمبرتک ملتوی کردی۔

    آصف علی زرداری اور فریال تالپور ایف آئی اے میں پیش

    یاد رہے کہ گزشتہ روز منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    سپریم کورٹ کا نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے کہا کہ ہمیں ریفرنسزکا بیک گراؤنڈ بتائیں جس پرانہوں نے عدالت عظمیٰ کو پس منظرسے آگاہ کیا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے پہلے جرح مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت عظمیٰ کوبتایا کہ واجد ضیاء پرایک ریفرنس میں جرح ہوچکی ہے، ایک ریفرنس میں صرف 2 گواہ رہ گئے ہیں جبکہ دوسرے ریفرنس میں صرف جرح ہونی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم ٹرائل کورٹ کی کارروائی نہیں چلاسکتے ، یہ احتساب عدالت کا ہی استحقاق ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میرے لیے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ اپیل اور ٹرائل ایک ساتھ لے کرچلیں جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپ اپیل اور ٹرائل ساتھ نہیں چلا سکتے، آپ کی کیا تجویز ہےِ؟۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے ہفتے اوراتوارکوبھی کام شروع کیا تھا آپ نے اعتراض کردیا، میں توہفتے اوراتوارکوبھی کام کرتا ہوں۔

    انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 15 دسمبر تک کا وقت دیا جائے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ وقت زیادہ وقت ہے، اتنا وقت نہیں دیا جاسکتا۔

    سپریم کورٹ نے 3ماہ کے لیے توسیع کی خواجہ حارث کی استدعا مسترد کرتے ہوئے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتے کی مہلت دے دی۔

    احتساب عدالت کا شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزمیں توسیع کےلیےسپریم کورٹ کوخط

    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج نے گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے توسیع دی جائے۔

  • سپریم کورٹ میں اصغرخان کیس 15 اگست کو سماعت کےلیےمقرر

    سپریم کورٹ میں اصغرخان کیس 15 اگست کو سماعت کےلیےمقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں اصغر خان کیس کی سماعت 15 اگست کو ہوگی، نواشریف کو نوٹس جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بینج 15 اگست کو اصغرخان کیس کی سماعت کرے گا۔

    عدالت عظمیٰ نے اس سسلسے میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف، مرزا اسلم بیگ، اسد درانی، اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹسز جاری کردیے۔

    سپریم کورٹ نے رواں سال 4 مئی کو اصغرخان کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا اور 8 مئی کو سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق فیصلے پرعملدرآمد کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت اصغرخان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جاچکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پرعملدرآمد ہونا ہے۔

    بعدازاں 12 جون کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس کی سماعت کے دوران وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تھے اصغرخان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔

  • پولنگ کے روز سسٹم ہی نہیں چلا، چیف الیکشن کمشنر سو رہے تھے،  ثاقب نثار

    پولنگ کے روز سسٹم ہی نہیں چلا، چیف الیکشن کمشنر سو رہے تھے، ثاقب نثار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پتہ نہیں الیکشن کمیشن کیسے چل رہا ہے، چیف الیکشن کمشنر کو تین بار کال کی جو انہوں نے اٹینڈ ہی نہیں کی،  شاید وہ سو رہے تھے۔

    یہ بات انہوں نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے حوالے سے ایک درخواست کی سماعت کے موقع پر اپنے ریمارکس میں کہی، سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشست پر امیدوار عابدہ راجہ کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انتخابات کے روز الیکشن کمیشن کا آر ٹی ایس سسٹم چلا ہی نہیں، اب ہمارے پاس کیسز آئیں گے تو پتہ نہیں ہم کیا فیصلہ کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ انتخاب والے دن سب ٹھیک چل رہا تھا کہ اس دوران آر ٹی ایس سسٹم خراب ہوگیا، اسی دن میں نے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان سے تین بار رابطہ کرنے کی کوششش کی لیکن انہوں نے میری کال کا کوئی ریپلائی نہیں دیا، میرے خیال سے شاید وہ اس دن سو رہے تھے۔

  • سپریم کورٹ محکمہ سروے کی کارکردگی سےمطمئن نہیں‘ چیف جسٹس

    سپریم کورٹ محکمہ سروے کی کارکردگی سےمطمئن نہیں‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوازت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ محکمہ مال نےعدالتی احکامات سنجیدگی سے نہیں لیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران سرویئرجنرل آف پاکستان جمیل اخترراؤ پیش ہوئے اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ محکمہ سروے کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ نالہ کورنگ کے سروے کی دستاویزات اور نقشے محکمہ مال کو دیے جائیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ محکمہ مال نےعدالتی احکامات سنجیدگی سے نہیں لیے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ بنی گالہ تجاوزات کی درخواست خود عمران خان نے دی تھی، وہ بنی گالہ کے مسائل سے آگاہ ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عمران اپنی حکومت میں لوگوں کے لیے مثال بنیں جس پر بابراعوان نے کہا کہ عمران خان ایک مثالی وزیراعظم ہوں گے۔

    سرویئرجنرل آف پاکستان نے عدالت سے استدعا کہ کہ نالہ کورن کا سروے مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتے کا وقت دیا جائے، عدالت عظمیٰ نے مہلت دیتے ہوئے سماعت 6 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    سپریم کورٹ نےسرویئرجنرل آف پاکستان کوطلب کرلیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روزسپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے اسفسارکیا تھا کہ سروے آف پاکستان کا سربراہ کون ہے۔؟

  • فریال تالپور ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہوئیں، نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست

    فریال تالپور ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہوئیں، نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست

    اسلام آباد : جعلی اکاؤنٹ اور منی لانڈرنگ کیس میں فریال تالپور پیش نہیں ہوئیں، انہوں نے نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست دے دی، کیس کی آئندہ سماعت پیر کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹ اور اربوں روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے طلب کیے جانے پر سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ اور نو منتخب ایم این اے فریال تالپور ایف آئی اے کے روبرو پیش نہیں ہوئیں، جے آئی ٹی ارکان انتظار کرتے رہے، جونیئر وکیل نے پیشی کیلئے نئی تاریخ کی استدعا کر دی۔

    فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں فریال تالپورنے ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، فریال تالپور ایف آئی اے سے مکمل تعاون کرناچاہتی ہیں، وہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے لاڑکانہ میں ہیں۔

    لہٰذا فریال تالپور آج ایف آئی اے میں پیش نہیں ہوں گی،  ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کی تبدیلی اور نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کیلئے ڈی جی ایف آئی اے کو درخواست بھی دے دی۔

    اس حوالے سے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایف آئی اے ٹیم نے جے آئی ٹی کو اہم شواہد پیش کردیئے ہیں اور پینتیس ارب میں سے تئیس ارب روپے کی منی ٹریل حاصل کرلی گئی ہے۔

    فریال تالپورکی نئی جے آئی ٹی کی درخواست اور جعلی اکاؤنٹ کیس کی سماعت پیر کو ہوگی جس میں ایف آئی اے کی ٹیم عملدرآمد رپورٹ پیش کرے گی۔ یاد رہے کہ جے آئی ٹی نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو اسلام آباد طلب کیاتھا۔

    دوسری جانب آصف زرداری اور فریال تالپورسے متعلق ایف آئی اے کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس میں دونوں شخصیات کی عدم حاضری پر قانونی مشاورت کی گئی، اجلاس میں فریال تالپور کی جے آئی ٹی سے متعلق درخواست کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری، فریال تالپور کی عدم حاضری سے متعلق ایف آئی اے نے جواب تیار کرلیا ہے، تحقیقات کے لئے پیش نہ ہونے کا معاملہ سپریم کورٹ بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایف آئی اے اپنا جواب آئندہ سماعت پر سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی، ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد ملزمان کی دوبارہ طلبی کا فیصلہ ہوگا۔

  • توہین عدالت کیس: طلال چوہدری 5 سال کے لیے نا اہل قرار

    توہین عدالت کیس: طلال چوہدری 5 سال کے لیے نا اہل قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کو آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی اور پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دیا گیا جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

    سابق وزیرمملکت برائے داخلہ نے طلال چوہدری نے عدالت میں 2 گھنٹے 5 منٹ قید کی سزا کاٹی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل عدالت عظمیٰ کی جانب سے ن لیگی رہنما طلال چوہدری کو فیصلے کے دن حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی 24 اور 27 جنوری 2018 کی تقاریرمیں عدلیہ مخالف تقاریر پرنوٹس لیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے جڑانوالہ کے جلسے میں عدلیہ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی۔

    بعدازاں سابق وزیرمملکت برائے داخلہ کو یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریر پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں 14 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری پرفرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔ بعدازاں 15 مارچ کو ان پرتوہین عدالت مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے 11 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا۔

    واضح رہے کہ طلال چوہدری نے حالیہ انتخابات میں فیصل آباد کے حلقے این اے 102 سے الیکشن لڑا تھا لیکن انہیں پاکستان تحریک انصاف کے نواب شیر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • طلال چوہدری توہینِ عدالت کیس کا فیصلہ 2 اگست کو سنایا جائے گا

    طلال چوہدری توہینِ عدالت کیس کا فیصلہ 2 اگست کو سنایا جائے گا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہینِ عدالت کا محفوظ شدہ فیصلہ جمعرات 2 اگست کو سنائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کے خلاف 11 جولائی کو توہینِ عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، فیصلے کے دن ملزم کو عدالت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ توہینِ عدالت کیس کا فیصلہ جسٹس گلزار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سنائے گا، سابق وزیرِ مملکت کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ فیصلہ انتخابات کے بعد سنایا جائے۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کو انتخابات سے قبل نہال ہاشمی اور دانیال عزیز کے خلاف آنے والے عدالتی فیصلوں نے سیاسی دھچکا پہنچایا تھا جس سے ن لیگ شدید مشکلات کا شکار ہو گئی تھی۔

    توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ کا طلال چوہدری کو فیصلے کے دن حاضری یقینی بنانے کا حکم

    طلال چوہدری کی نا اہلی کی صورت میں مسلم لیگ ن کے سر پر ایک اور تلوار لٹکنے لگی ہے، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فیصلہ طلال چوہدری کے خلاف آئے گا۔

    واضح رہے کہ طلال چوہدری کے خلاف پندرہ مارچ کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرتے ہوئے چارج شیٹ جاری کر دی تھی۔ لیگی رہنما پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک جلسے میں سپریم کورٹ کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔