Tag: supreme court

  • ریلوے خسارہ کیس: سپریم کورٹ کا 6 ہفتوں میں آڈٹ رپورٹ پیش کرنےکا حکم

    ریلوے خسارہ کیس: سپریم کورٹ کا 6 ہفتوں میں آڈٹ رپورٹ پیش کرنےکا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریلوے کے خسارے کا 6 ہفتوں میں آڈٹ کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ریلوے میں اربوں روپے خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے وزیر کہاں ہیں ؟ جس پرسیکریٹری ریلوے نے جواب دیا کہ آج انہیں عدالت نے طلب نہیں کیا اس لیے نہیں آئے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انہیں کس نے استثنیٰ دیا، بلائیں وزیرریلوے کو ان کے سامنے بات ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں کس نے استثنا دیا، بلائیں وزیرریلوے کو، فوری طور پر عدالت میں پیش ہوں، ان کے سامنے بات ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کے طلب کرنے وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ آپ ہمارے قابل احترام چیف جسٹس ہیں جس پرانہوں نے کہا کہ آپ اپنے جملے میں سے قابل احترام کا لفظ نکال دیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت میں قابل احترام کہنے سے آپ کی بات میں تضاد محسوس ہوتا ہے، قابل احترام عدالت کے اندر کہا جائے تو باہربھی سمجھا جائے۔

    وزیرریلوے نے کہا کہ آپ کے اقدامات کی وجہ سے صرف عوام کو نہیں بلکہ حکومت کو بھی ریلیف ملا ہے، ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پرکھڑا کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے، ہم سب مایوسی کا شکار ہیں ، اس لیے آپ اگر دو جملے تعریف کے بول دیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آڈٹ رپورٹ ٹھیک آنے کے بعد تعریف بھی کریں گے، چاہتے ہیں ایسا نظام وضع کرکے جائیں تاکہ بعد میں کوئی من مانی نہ کرسکے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریلوے کے خسارے کا آڈٹ کراکے 6 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صحافی ذیشان بٹ قتل : سپریم کورٹ کا مرکزی ملزم کو15 دن میں گرفتارکرنےکا حکم

    صحافی ذیشان بٹ قتل : سپریم کورٹ کا مرکزی ملزم کو15 دن میں گرفتارکرنےکا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سمبڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کو قتل کرنے والے مرکزی ملزم کو 15 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سمبڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    آئی جی پنجاب پولیس کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز نے عدالت کوبتایا کہ اب تک مرکزی ملزم گرفتار نہیں کرسکے جس پرعدالت نے صحافی ذیشان بٹ کو قتل کرنے والے مرکزی ملزم کو 15 روز میں مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ جانتے ہیں معاملہ کتنا اہم ہے، خود احساس کریں۔

    خیال رہےکہ 14 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب پولیس کو ذیشان بٹ کے قتل کے مرکزی ملزم کو 10 روز میں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔


    صحافی ذیشان بٹ قتل

    یاد رہے کہ صحافی ذیشان بٹ کو گزشتہ ماہ 27 مارچ کو سمبڑیال میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ دکانداروں پرعائد کیے جانے والے ٹیکس کے حوالے سے معلومات لینے یونین کونسل بیگوالا کے دفتر پہنچنے تھے۔

    ذیشان بٹ پر تین گولیاں فائر کی گئی تھیں جس کے بعد مرکزی ملزم یوسی چیئرمین عمران چیمہ موقع سے فرار ہوگیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا ذہنی امراض کےاسپتال کی حالت زارپراظہارتشویش

    سپریم کورٹ کا ذہنی امراض کےاسپتال کی حالت زارپراظہارتشویش

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور میں ذہنی امراض کے اسپتال کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران اسپتال کوپاگل خانہ یا مینٹل اسپتال کہنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ذہنی امراض کے اسپتال کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران عدالتی معاون عائشہ حامد اورظفرکلا نوری نے رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے اسپتال کی حالت زار پرتشویش کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جلد اس معاملے پرمیڈیکل بورڈ بنایا جائے گا۔ انہوں نے اسپتال میں زیر علاج بھارتی خاتون سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔


    چیف جسٹس کا مینٹل اسپتال کا دورہ ‘ انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں

    خیال رہے کہ آج صبح چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور میں ذہنی امراض کے اسپتال کا دورہ کیا اور وہاں اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کو فراہم کی جانے والی ادویات وسہولیات کا جائزہ لیا اور مریضوں کی عیادت کی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کے اسپتال پہنچنے پر لوگوں نے شکایات کے انبار لگا دیے جس پر انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق سے کہا کہ خواجہ صاحب آپ پیچھے پیچھےکیوں ہیں، آگے آکربتائیں مریض شکایت کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے مینٹل اسپتال میں خالی اسامیوں اور بدانتظامی پرازخود نوٹس لیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غیر ملکی اکاؤنٹس کیس: بیرون ملک ٹرانزیکشنز کی تفصیلات طلب

    غیر ملکی اکاؤنٹس کیس: بیرون ملک ٹرانزیکشنز کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکستانی شہریوں کے غیر ملکی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے ایف بی آر اور بینک افسران کے زیر استعمال بڑی گاڑیاں واپس لینے کا حکم دیا جبکہ ایک سال کی غیر ملکی ٹرانزیکشنز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستانی شہریوں کے غیر ملکی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے کہا کہ کسٹم حکام جو گاڑیاں نان کسٹم پیڈ پکڑتے ہیں ان کی تفصیلات دی جائیں۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں افسران خود استعمال کرتے ہیں۔ ایسی پالیسیاں خود بنائی گئیں کہ پیسہ بیرون ملک چلا جائے۔

    سپریم کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور بینک افسران کے زیر استعمال بڑی گاڑیاں واپس لینے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹیٹ بینک بھی بتائے ان کے پاس کتنی بڑی گاڑیاں ہیں۔ معلوم ہے چیئرمین ایف بی آر کے پاس 1300 سی سی گاڑی ہے۔ ’یہ قوم کا پیسہ ہے، قوم کے لیے مشعل راہ بنیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ تمام چیف جسٹس صاحبان سے بھی گاڑیوں کی تفصیل مانگی ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ میرے پاس ایک جیپ بھی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جیپ آپ کیسے استعمال کر سکتے ہیں۔

    غیر ملکی اکاؤنٹس کے حوالے سے عدالت نے کہا کہ پیسہ غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانا ریاست کی ناکامی ہے جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہم تو ملک کے قانون کے پابند ہیں، عدالت تشریح کردے تو اس کی پابندی بھی کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جہانگیر ترین نے کتنے ملین ڈالرز بیرون ملک بھیج دیے، انہوں نے باہر اثاثے بنا لیے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ دبئی میں کتنے پاکستانیوں کی جائیدادیں ہیں وہ بھول جائیں؟ ایمنسٹی اسکیم سے جو لوگ فائدہ اٹھائیں گے معلومات آجائے گی۔

    عدالت نے اسٹیٹ بینک سے بیرون ملک منتقل رقم کی تفصیلات طلب کیں جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 50 ہزار ڈالر سے اوپر منتقل رقم کی تفصیل دیتے ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی ٹرانزیکشنز سے بھی رقم جاتی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے جواب دیا کہ ٹیڈی بکریوں کو بھی پکڑ لیتے ہیں۔

    عدالت نے ایک سال میں 50 ہزار ڈالر سے اوپر ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ تفصیلات سر بمہر لفافے میں پیش کی جائے۔

    کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار8مئی کو ذاتی حیثیت میں لازمی پیش ہو جائیں، سپریم کورٹ

    اسحاق ڈار8مئی کو ذاتی حیثیت میں لازمی پیش ہو جائیں، سپریم کورٹ

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو ذاتی حیثیت میں آٹھ مئی کو طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ واپس نہ آئے تو بیرون ملک گرفتار بھی ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سینیٹ الیکشن میں اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔

    سینیٹ اہلیت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اسحاق ڈار کے وکیل سے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کہاں ہیں؟ انہیں لے کر آئیں، جواب میں ملزم کے وکیل سلمان بٹ نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے اسحاق ڈار کو چھ ہفتے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے، چھبیس اپریل کو ان کا دوبارہ چیک اپ ہوگا۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ آپ نے عدالت آخری حکم نامہ پڑھا ہے؟ ان سے بات کر کے جواب دیں کہ اسحاق ڈار کب آئیں گے، کل آئیں گے یا پرسوں؟ ہم رات آٹھ بجے تک بیٹھے ہیں۔

    وقفے کے بعد بھی وکیل نے یہ ہی جواب دیا کہ اسحاق ڈار بہت بیمار ہیں، چیف جسٹس نے میڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ اتنے لمبے عرصے سے بیمار نہیں ہوسکتے، واپس آئیں حفاظتی ضمانت دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایک قانون شہری کی گرفتاری کا بھی ہے، مفرور ملزم کو کوئی بھی شہری گرفتار کرسکتا یا کراسکتا ہے۔
    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جو بھی ہے وہ آئندہ ہفتے وطن واپس آجائیں، زندگی میں کچھ کام دلیری سے بھی کرنے پڑتے ہیں، اسحاق ڈار واپس نہ آئے تو بیرون ملک گرفتار بھی ہو سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اشتہاری قراردینے سے آئینی حقوق ختم نہیں ہوتے، اسحاق ڈار کا عدالت میں جواب

    انہوں نے کہا کہ ابھی وزیراعظم لندن گئے تھے تو اسحاق ڈارنے وزیراعظم سے ملاقات کی، وزیراعظم کو شاید اس قانون کا پتہ نہیں کہ وہ بیرون ملک جاکر ایک مفرور ملزم سے ملاقات کرتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت8 مئی تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • عدالت کو مذاق نہ بنایا جائے، ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چیف جسٹس

    عدالت کو مذاق نہ بنایا جائے، ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدالت کو مذاق نہ بنایا جائے، ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، عدالت کسانوں کے لیے خود اقدامات کررہی ہے، شوگر ملز مالکان کو عدالت طلب کرلیا گیا، کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کاشتکاروں کو گنے کی قیمت کی عدم ادائیگی کیس کی وقفے کے بعد سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ پاکستان میں کتنی شوگر ملیں ہیں؟ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 47، سندھ 35، کے پی میں 7 شوگر ملیں ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ تمام شوگر ملوں کے تگڑے مالکان کل آجائیں، مالکان سے اتنا نہیں ہوا کسی وکیل کی خدمات حاصل کرلیں، مالکان کو شاید کوئی انا کا مسئلہ ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مالکان سمجھتے ہیں ملیں بند کردیں گے، میں اپنے لوگوں سے کہوں گا چینی خریدنا بند کردیں، شوگر ملز مالکان کے گھروں میں مہنگی گاڑیاں کھڑی ہیں، ایک شوگر مل سے دوسری، تیسری شوگر مل لگالی گئی ہے، شوگر مل مالکان کاشتکاروں کو اپنا مزارع سمجھتے ہیں۔

    ثاقب نثار نے کہا کہ میں شوگر مل مالکان سے ملنا چاہتا ہوں، یہ مشکل کیسے آسان ہوسکتی ہے مجھے معلوم ہے، عدالت کسانوں کے لیے خود اقدامات کررہی ہے، کسانوں کو ہر حالت میں ادائیگیاں ہونی چاہئیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب حکومت کو اس معاملے میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟ عدالت نے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری نہیں کیا، شوگر ملز اور کسانوں کے معاملے پر پنجاب حکومت کدھر سے آگئی۔

    چیف جسٹس نے کسانوں کو گنے کی قیمت کی عدم ادائیگیوں پر شوگر ملز مالکان کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے شوگر مل کے کسی ڈائریکٹر، چیف ایگزیکٹو نہیں بلانا شوگر ملز مالکان ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت دیں، سپریم کورٹ نے ملک بھر کی شوگر ملوں کو نوٹس جاری کردئیے، کیس کی سماعت جمعرات شام 5 بجے تک ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل

    سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا ازخود نوٹس کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرتے ہوئے ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےالیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر سیکریٹری الیکشن کمیشن عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پری پول دھاندلی روکنے کے لیے بھرتیوں پر پابندی لگائی۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت بھرتیوں پرپابندی نہیں لگائی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گریڈ ایک سے تمام تقرریوں پر پابندی کیوں لگا دی؟۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ مختلف علاقوں سے مسلسل تحریری شکایات مل رہی تھی، الزام تھا حکومت اپنے حلقوں میں دھڑا دھڑ بھرتیاں کررہی ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس موقع پرنوکریاں دینے کا مقصد پری پول دھاندلی ہے، تاثر روکنےکے لیے آئین کے تحت اختیار کے مطابق پابندی لگائی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات واضح کرے کہ کس قسم کی بھرتیوں پرپابندی لگائی ہے، الیکشن کمیشن کے تعین کرنے سے آسانی ہوجائے گی۔

    سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا ازخود نوٹس کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرتے ہوئے جسٹس عامرفاروق کو 2 رکنی بینچ کا سربراہ مقرر کردیا۔

    عدالت عظمیٰ نے جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں بینچ کو کیس کی سماعت روزانہ کہ بنیاد پر کرنے اور ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری حکم کے مطابق پنجاب حکومت کی پابندی کے خلاف رٹ اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کی جائے جبکہ الیکشن کمیشن کا بھرتیوں پرپابندی کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلےتک برقرار رہے گا۔

    عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق جو صوبہ پابندی چیلنج کرنا چاہیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کرے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے برائے راست فیصلہ دیا تو حتمی فیصلہ ہوگا، ہائی کورٹ فیصلہ کرے گی تو ہمارے پاس ہائی کورٹ کا فیصلہ ہوگا۔


    سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پابندی کی وضاحت مانگی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانیزکمشنرپنجاب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کاحکم

    سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانیزکمشنرپنجاب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کاحکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہوررجسٹری نے اوور سیزپاکستانیز کمشنر پنجاب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بے ضابطگیوں کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق اور پی آئی سی کے سربراہ ندیم حیات ملک عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ دہری شہریت رکھنے والے کو کیسے اوورسیز کمشنراور پی آئی سی میں لگایا گیا، انہوں نے اوورسیزکمشنر سے استفسار کیا کہ تمہاری تنخواہ کتنی ہے؟ جس پر افضال بھٹی نے جواب دیا کہ میری تنخواہ ساڑھے پانچ لاکھ روپے ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری ایک لاکھ 80 ہزار لے رہا ہوں، تمہیں سرخاب کے پرلگے ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب آپ کے ہوتے ہوئے یہ سب کیسے ہوگیا؟ دل کرتا ہے وزیراعلٰی کو بلا کرساری کارروائی دکھاؤں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ سلمان جو کچھ محکمہ صحت میں ہورہا ہے اسے نوٹ کرتے جائیں، یہی آپ کے خلاف چارج شیٹ بنے گی۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی مداخلت پرسرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ باہر سے سفارشوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں، اسے نظر انداز نہیں کرسکتے، یہ قاضی اتنا کمزوز نہیں، معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ نیب کو بھجواتے ہیں سب سامنے آجائے گا اور جو بھی ذمہ دار ہوگا اسے چھوڑیں گے نہیں۔

    سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب ممبربورڈ پی آئی سی افضال بھٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور کو معاملے کی انکوائری کے لیے طلب کرلیا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ معاملے کی تہہ تک جائیں گے، اسی لیے نیب کو بھجوایا جا رہا ہے، عدالت نے 28 اپریل کو تمام متعلقہ حکام کو دوبارہ طلب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ پر تنقید کی اجازت کسی کو بھی نہیں دوں گا، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ پر تنقید کی اجازت کسی کو بھی نہیں دوں گا، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آزاد ہے، کسی کو بھی ادارے پر تنقید کی اجازت نہیں دوں گا، ایک جج کی پہچان اس کے فیصلے سے ہوتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائیکورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل سپریم کورٹ کے ساتھ یکجہتی کا بہت رومانس ہوگیا ہے لیکن سپریم کورٹ کو کسی کی سپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سپریم کورٹ آزاد اور خودمختار ادارہ ہے اور اس ادارے پر تنقید اور اسے سیاسی بنانے کا کوئی سوچے بھی نہیں، آزاد عدلیہ ہی ہماری طاقت اور خوبصورتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں نے ججز کی تصاویر کے ساتھ اشتہارات لگائے جس کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی، عدلیہ کو آزاد طریقے سے کام کرنے دیں یہ ہمارا فرض ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج کے دن یہ میری چوتھی تقریر ہے تقریریں کرکے خود تھک سا گیا ہوں، لاہور ہائیکورٹ بار کو اپنا گھر سمجھتا ہوں، عمل اور قلم سے بار کی عزت کیلئے جو کرسکتا ہوں کروں گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج کا موضوع بار اور بینچ میں یکجہتی پر مبنی ہے، بینچ اور بار ایسے ہیں جیسے دونوں نے ایک ہی ماں کی کوکھ سے جنم لیا ہو، بار ہمیشہ اپنے ججز کی محافظ رہی ہے اور اس نے سب سے بڑھ کر ججوں کو عزت دی ہے۔

    مزید پڑھیں: کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک جج کی تقرری اس کی سفارش کرنے والے چیف جسٹس کی ہوتی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کچھ سینئر بار بھجوائے ہیں اور کچھ ناموں پر بار سے مشاورت کا کہا ہے، بلاوجہ لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایکشن لیناپڑتا ہے، آپ انسانی حقوق کیلئے ایکشن لیں گے تو سپریم کورٹ پر بوجھ کم ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • مسلم لیگ ن سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والی جماعت ہے: اعتزاز احسن

    مسلم لیگ ن سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والی جماعت ہے: اعتزاز احسن

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ شریف خاندان کی کوئی بھی تقریر توہین عدالت سے کم نہیں، مسلم لیگ (ن) سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والی جماعت بن چکی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام ’الیونتھ آوور‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو بہت رعایت دی جاتی ہے، توہین عدالت ہے تو صرف پابندی نہیں مقدمہ چلنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ عدلیہ مخالف تقریر کا معاملہ توہین عدالت کا ہے اور شریف خاندان عدالت کے باہر کھڑے ہو کر توہین عدالت کرتے ہیں، جبکہ پیمرا کو کیسے علم ہوگا کہ کون سی بات پر پابندی لگنی چاہیے، ن لیگ گلو بٹ کی پارٹی ہے۔

    نیب نے پنجاب کا رخ کیا تو دونوں بھائیوں کی چیخیں نکل گئیں، اعتزاز احسن

    گذشتہ دونوں جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ سے متعلق رہنما پی پی کا کہنا تھا کہ میرے پاس فائرنگ کی تحقیقات میں پیش رفت کی اطلاع نہیں، واقعے کے بعد نہ کہیں چھاپہ مارا گیا اور نہ ہی کسی کو گرفتار کیا گیا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے ہوتے ہوئے پیش رفت نہیں ہوگی۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جسٹس اعجاز الاحسن کا گھر ہائی سکیورٹی زون میں تھا اس کے باجود یہ واقعہ پیش آیا، البتہ جب تک نواز شریف کی حکومت ہے اس سے متعلق کوئی پیش رفت نہیں ہوگی۔

    وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات ٹرائل کورٹ کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے: اعتزاز احسن

    پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیو ایم ملک سے باہر بیٹھے ہیں توہین عدالت کا مقدمہ کیسے چل سکتا ہے؟ وہ پاکستان آنا بھی نہیں چاہتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔