Tag: supreme court

  • نواز شریف کو جتنا دباؤ گے اتنا عوام کی آنکھوں کا تارا بنے گا، ہم آج بھی سُرخرو ہیں: خواجہ آصف

    نواز شریف کو جتنا دباؤ گے اتنا عوام کی آنکھوں کا تارا بنے گا، ہم آج بھی سُرخرو ہیں: خواجہ آصف

    اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم آج بھی سُرخرو ہیں، نواز شریف کو جتنا دباؤ گے اتنا عوام کی آنکھوں کا تارا بنے گا، عوام کے ووٹ کی حرمت تک انہیں کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آج سے 20 سال پہلے بھی نواز شریف کو نا اہل کیا گیا تھا، پہلے بھی نوازشریف کو قید کی سزا سنائی گئی تھی، انہیں ایک بار نہیں کئی بار آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو تاحیات نا اہل کر دیا مگر لوگوں کے دلوں سے کیسے نکالو گے، عوام نواز شریف سے محبت کرتے ہیں ان محبتوں کو کیسے ختم کرو گے، جب تک خلق خدا کے ووٹ کی حرمت قائم نہیں ہوگی ہم اسی طرح بھٹکتے رہیں گے، 70 سال میں خطے میں ایک بھی ایسا حکمران نہیں جو 3 بار وزیر اعظم بنا ہو۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف اور جہانگیرترین کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا

    وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ آج 30 سال بعد بھی نواز شریف کا سکہ چلتا ہے کسی اور کا نہیں، یہ وقت گزر جائے گا مگر خلق خدا کی آواز بلند رہے گی، الیکشن آنے والے ہیں تیاری ہورہی ہے کہ عوام کی آواز کو دبا دیا جائے، عام انتخابات میں عوام پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ لوگ رخصت ہوگئے مگر نواز شریف آج بھی دلوں میں حکمرانی کر رہا ہے، یہ لازوال محبت پاکستان میں نوازشریف کے سوا کسی کو بھی نصیب نہیں ہوئی، ان پر اللہ ہمیشہ مہربان رہا ہے اللہ اب بھی مہربان ہے اور ہمیشہ رہے گا، نوازشریف کی صورت میں ان کی بیٹی قیادت کرنے آئی ہے۔

    نوازشریف کو وزیراعظم بن کراتنی مقبولیت نہیں ملی جتنی اب ملی، خواجہ آصف

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام زندہ ہیں اور اپنے حق کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، ہم کٹ جائیں گے مگر ہتھیار نہیں ڈالیں گے، نوازشریف سے آزمائشیں لینے والے ماضی کا حصہ بن گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے: چیف جسٹس

    عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے، بلوچستان میں تعلیم پر خاص توجہ نہیں دی گئی، تعلیم بہتر ہوگی تو صوبے کے لوگ مسائل سے نکلیں گے اور ترقی ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے وکلا تنظیموں کی جانب سے دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا،بلوچستان کی صورت حال پر سوال اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ باہر سے لوگ آکر بلوچستان میں آفسر کیوں لگتے ہیں؟ بلوچستان کے لوگوں کو موقع کیوں نہیں فراہم کیا جاتا؟

    انہوں نے کہا کہ تمام از خود نوٹس نیک نیتی کے ساتھ لیے گئے، میں نے تعلیم، صحت اور پانی کے مسائل پر از خود نوٹس لیے، تعلیم بہتر ہوگی تو بلوچستان کے زیادہ تر مسائل حل ہوں گے۔

    اربوں روپے خرچ کر کے بھی صاف پانی فراہم نہیں کرسکتے: چیف جسٹس برہم

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جتنے بھی پرانے مقدمات ہیں انہیں نمٹانے کی کوشش کر رہا ہوں، میں نے جتنے بھی اقدامات کیے ہیں وہ نیک نیتی کے ساتھ کیے ہیں، سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔

    ریلوے میں 60 ارب کی کرپشن‘ چیف جسٹس برہم

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وکلا برادری اور عوامی نمائندوں کے ساتھ مل کر مسائل حل کریں گے، رائے بنانے سے پہلے حقائق جان لیں پھر رائے قائم کریں، ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو تعلیم پر توجہ دینی پڑے گی یہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ترقی کی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع، نیب نے جائیداد کا مکمل ریکارڈ حاصل کر لیا

    اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع، نیب نے جائیداد کا مکمل ریکارڈ حاصل کر لیا

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اسحاق ڈار کے خلاف نیب نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا، اسحاق ڈار اور ان کے بچوں کی جائیداد کا مکمل ریکارڈ حاصل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس اسلام آباد کے احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے، اس حوالے سے نیب نے اب دبئی میں موجود سابق وزیر خزانہ اور ان کے بچوں کی جائیداد کا مکمل ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے بیٹوں نے دبئی کی جائیداد فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے لیے وہ کاروباری کمپنیز سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ پراپرٹی جلد سے جلد فروخت کی جاسکے۔

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    ذرائع کا کہنا ہے اسحاق ڈار کے بیٹوں نے کمپنیوں کو جائیداد کی فروخت کے لیے پرکشش پیشکش بھی ہے تاہم نیب کی جانب سے ان کے بچوں کی خفیہ مانیٹرنگ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی تھی تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کا حکم برقرار رکھا تھا۔

    اسحاق ڈار کےخلاف ضمنی ریفرنس سماعت کے لیے منظور

    یاد رہے کہ 20 مارچ کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں ملزم سعید احمد کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کردی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں سال 26 فروری کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • طلال چوہدری کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی

    طلال چوہدری کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    طلال چوہدری کے خلاف گواہ ڈی جی پیمرا حاجی آدم پیش ہوئے جس پران طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ سے متعلق معلومات حاصل نہیں کی گئی۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ حاجی آدم ڈی جی پیمرا ہیں اور ان کا کام چینلز کی مانیٹرنگ کرنا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کہا کہ قانون کے مطابق پیمرا ٹیلی ویژنزکی مانیٹرنگ کرتا ہے۔

    طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا فہرست کے مطابق گواہ سے مواد مانگا نہیں گیا، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہم گواہ کو سن لیتے ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اجازت دیں توگواہ سے اردو میں سوال کرنا چاہتا ہوں، آپ کا گواہ ہے سوال اردو میں کریں یا پنجابی میں، اگرگواہ سرائیکی ہے توہم سرائیکی بھی سننا چاہیں گے۔

    گواہ حاجی آدم کا بیان قلمبند

    طلال چوہدری کے وکیل نے اعتراض کیا کہ گواہ سے کچھ طلب ہی نہیں کیا تھا جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ گواہ طلال چوہدری کی تقاریرکی سی ڈی پیش کریں گے، میرا گواہ پیمراکا ڈائریکٹرمانیٹرنگ ہے۔

    کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ آپ کے فرائض کیا ہیں؟ جس پر گواہ حاجی آدم نے جواب دیا کہ میں ابھی ڈی جی آپریشن ہوں پہلے ڈی جی مانیٹرنگ پیمرا تھا، میراکام 217 چینلزکومانیٹرکرنا تھا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ اےاےجی آفس سے 24 اور27 جنوری کی تقریرکا خط موصول ہوا، خط میں لکھا تھا جو ٹرانسکرپٹ آپ کوبھیجی ہے ان کے کلپس دیں، میں نے وہ ایڈ یشنل اٹارنی جنرل کوکلپس فراہم کردیے۔

    استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ دونوں کلپس عدالت کودینا چاہتا ہوں جس پر طلال چوہدری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہوں کی فہرست میں ثبوت کا نہیں لکھا گیا لہذاثبوت پیش نہیں کرسکتے۔

    طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت سے استدعا کی کہ اس معاملے کو درگزر کرے، توہین عدالت کے مقدمے میں دفاع کرنا اچھا نہیں لگتا۔

    جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کیس لیا ہے تواسے بھرپوراندازمیں پیش کریں، اپنے فرض کی ادائیگی میں کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہ کریں، ہمارا مقصد صرف قانون پرعملدرآمد کرنا ہے۔

    کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ کیس عاصمہ جہانگیرکا تھا مجھے وارثت میں ملا ہے، توہین عدالت کیس میں بطوروکیل پیش ہونا بڑا مشکل کام ہے۔

    جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ آپ پروقارطریقےسے اپنا کیس لڑیں، ہمیں بخوبی اندازہ ہے آپ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی۔

    توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ نےطلال چوہدری پرفرد جرم عائد کردی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 15 مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری پرفرد جرم عائد کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی 3 درخواستیں دائر

    نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی 3 درخواستیں دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی تین درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی مزید تین درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کرلی ہیں۔

    درخواستیں محمود اختر نقوی، پاکستان ایئر لائن پائلٹ ایسوسی ایشن اور شاہد اوکرزائی نے دائر کی ہیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میاں نواز شریف نے عدالتی فیصلے کے خلاف جاتے ہوئے خالد قریشی کی تقرری کی۔

    سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نوٹس جاری کردیا ہے، سابق وزیر اعظم کے خلاف چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 12 اپریل کو سماعت کرے گا۔

    سپریم کورٹ نے نواز شریف کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل، سیکریٹری سول ایوی ایشن، سیکریٹری اسٹیبلیشمنٹ کو بھی نوٹس جاری کردیئے ہیں۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے بیانات کی میڈیا پرنشریات پر پابندی کے لیے درخواست دائر


    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف پہلے ہی عدالتوں میں کرپشن ، توہین عدالت اور میڈیا میں نشریات پر پابندی کے  متعدد کیس زِیر سماعت ہیں.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف بیانات، چیف جسٹس کی لیگی رہنما صدیق الفاروق کو وارننگ

    عدلیہ مخالف بیانات، چیف جسٹس کی لیگی رہنما صدیق الفاروق کو وارننگ

    اسلام آباد: چیف جسٹس میان ثاقب نثار نے مسلسل عدلیہ مخالف بیانات دینے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما صدیق الفاروق کو توہین عدالت لگانے کی وارننگ دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک اور ن لیگی رہنما کے سر پر توہین عدالت کی تلوار منڈلانے لگی ایک کیس کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ صدیق الفاروق مسلسل عدالت کی توہین کر رہا ہے، یہ سلسلہ جاری رہا تو توہین عدالت لگا دیں گے۔

    انہوں نے موقف اختیار کیا کہ صدیق الفاروق کی کیا قابلیت تھی جو متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین لگایا گیا؟ نامناسب شخص کو چیئرمین لگایا گیا، وہ عدالت کے خلاف بول رہے ہیں باز نہ آئے تو توہین عدالت لگا دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ساری زندگی ن لیگ کے پریس روم میں تراشے کاٹنے والا عدالت کے خلاف بول رہا ہے، مسلم لیگ (ن) کے دفتر میں بیٹھ کر زندگی گزار دی آج ان کا نمائندہ بن کر عدالت کے خلاف بول رہا ہے۔

    دانیال عزیزکے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا اربوں کھربوں کے معاملے میں سیاسی بنیاد پر تقرری کردی جاتی ہے، اب بھی کسی چہیتے کو  متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین لگا دیں،کسی ن لیگ کے پولیٹیکل سیکریٹری کو بھی چیئرمین لگایا جاسکتا ہے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ بورڈ کا چیئرمین قابلیت کی بنیاد پر ہوناچاہیے، جوائنٹ سیکرٹری نے عدالت کو ایک سے ڈیڑھ ماہ میں نئے چیئرمین کی تعیناتی کی یقین دہانی کرادی ہے۔

    نواز شریف سمیت 16ن لیگی رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کیلئے فل بنچ بھجوا دیا

    خیال رہے کہ عدلیہ مخلاف بیانات دینے پر مسلم لیگ ن کے متعدد رہنماؤں کو توہین عدالت کا سامنا ہے جن میں مرکزی رہنما طلال چوہدری اور دانیال عزیر بھی شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مسافروں کی تکالیف برداشت نہیں کریں گے‘ چیف جسٹس

    مسافروں کی تکالیف برداشت نہیں کریں گے‘ چیف جسٹس

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پی آئی اے میں مسافروں کا سامان غائب ہونے سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مسافروں کو سہولتیں دینا ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پی آئی اے میں مسافروں کا سامان غائب ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سول ایوی ایشن، کسٹم اور اے این ایف حکام نے رپورٹ پیش کیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ادارے الگ الگ رپورٹ نہ دیں، ایک رپورٹ دی جائے کہ آسانی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بعض تجاویز پراے ایس ایف کا اعتراض سامنے آیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انا کا معاملہ ہے، ادارے اپنا اپنا کنٹرول چاہتے ہیں، اس طرح توادارے اپنی اپنی چلائیں گے، مسافروں کا کیا ہوگا؟۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اداروں کی انا میں مسافر کہاں جائیں؟ سول ایوی ایشن کیوں مرکزی کردارادا کرتی ہے؟۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ایوی ایشن بورڈ کیوں نہیں بناتی جو سارے معاملات حل کرے، مسافروں کو سہولتیں دینا ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن اجلاس کریں اورفیصلوں سے آگاہ کیا جائے، سیکریٹری قانون وانصاف نے کہا کہ 18 گھنٹے میں ایک مرتبہ کھانا دیا جاتا ہے، قانون ہے ہر3 گھنٹے بعد کھانا دیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن نے کیا ایکشن لیا، مسافروں کی تکالیف برداشت نہیں کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی : محکمہ بلدیات کے1340ملازمین جعلی نکلے،برطرفی کا حکم

    کراچی : محکمہ بلدیات کے1340ملازمین جعلی نکلے،برطرفی کا حکم

     کراچی : سپریم کورٹ کے واٹر کمیشن نے کہا ہے کہ محکمہ بلدیات میں ڈیوٹی نہ دینے والے مسلمان خاکروبوں کو برطرف اور سیاسی بھرتیوں کو ختم کیا جائے، سیکریٹری بلدیات نے انکشاف کیا کہ محکمہ بلدیات کے1340ملازمین جعلی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی واٹر کمیشن میں جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سماعت ہوئی، واٹر کمیشن کی سماعت کے موقع پر ایم ڈی سائٹ، ایس ایس پی ویسٹ، چینی کمپنی کے نمائندہ، سولڈ ویسٹ مینجمنٹ حکام، کراچی کی تمام ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کے چئیرمینز پیش ہوئے۔

    سماعت کے موقع پر سیکریٹری بلدیات نے انکشاف کیا کہ محکمہ بلدیات کی اسکروٹنی میں ایک ہزار تین سو چالیس بلدیاتی ملازمین جعلی نکلے ہیں، وائٹ کالرسوئیپر بھرتی کیے گئے جو کام نہیں کرتے، سیاسی طور پر بھرتی ملازمین بھی کام کرنے کیلئے تیارنہیں۔

    کراچی ضلع وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی نے واٹرکمیشن میں شکایتوں کے انبار لگا دیئے، انہوں نے کہا کہ شہر کی صفائی کیلئے بارہ سو افراد کا عملہ ہے، نئی بھرتیاں نہیں ہورہیں، سیوریج کے پانی سے سڑکیں تباہ ہورہی ہیں ہمارے پاس مشینریز نہیں عملے کی کمی ہے۔ تقرری سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، سالڈ ویسٹ پر ہمارا اختلاف ہے۔

    واٹرکمیشن نے کہا کہ آپ کےاختلاف سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہمارا مسئلہ صفائی ہے، صفائی کون کرے گا ؟آپ کے پاس اتنے فنڈز ہیں کہ کم از کم مین روڈز صاف کردیں۔

    جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ آپ کی مجبوریاں کیا ہیں؟ یا سندھ حکومت سے آپ کے کیسے تعلقات ہیں؟ یہ کمیشن کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ضلع وسطی میں ہر جگہ کچرا ہی کچرا ہے اور1200جھاڑو دینے والے ییں۔

    بتائیں کہ ان میں سے کتنے مسلمان ییں؟ریحان ہاشمی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ضلع وسطی میں 200مسلمان جھاڑو دینے والے ہیں جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا مسلمان گٹر صاف کرتے ہیں؟ریحان ہاشمی کے منفی جواب پر چیف جسٹس نے احکام جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فوری نکال دیں۔

    سیکرٹری بلدیات نے مزید بتایا کہ کورنگی اور سینٹرل کے علاوہ چاروں اضلاع میں کچرا اٹھانے کے ٹھیکے دے دیئے، کورنگی کو بھی آؤٹ سورس کرنے کا عمل مکمل ہورہا ہے، وائٹ کالر سوئیپر اور سیاسی طور پر بھرتی ہونے والے کام نہیں کرتے۔

    جس پر کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی مصلحتوں پر تقرریاں ہوں گی تو یہی ہوگا، سوئیپرز صفائی نہیں کررہے تو نکال باہر کریں۔

    کچرا اٹھانے والی کمپنی نے شکایت کی کہ چینی اور مقامی عملے کو دھمکایا جاتا ہے،عملہ تعاون نہیں کرتا۔ کمیشن نے میونسپل کمشنر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی ؟کمیشن نے تحریری شکایت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمہ درج کرانے کا حکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • سپریم کورٹ کی حسین حقانی کو وطن واپس لانے کیلئے30 دن کی ڈیڈلائن

    سپریم کورٹ کی حسین حقانی کو وطن واپس لانے کیلئے30 دن کی ڈیڈلائن

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس کے مرکزی ملزم  سابق سفیر حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے لئے30 دن کی ڈیڈلائن دے دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سوچ رہا ہوں زیرالتوا مقدمات میں میڈیا تبصروں پر پابندی لگادوں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے میمو گیٹ سکینڈل کی سماعت کی، عدالتی حکم پر سیکریٹری داخلہ اورسیکریٹری خارجہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تین ہائی کورٹس کے چیف جسٹز نے فیصلہ دیا جسےکوڑے میں پھینک دیا، جس پر ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ اسی وقت درج ہوجانا چاہیے تھا جو ابھی درج ہوا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا بتایا جائے کتنے دن میں کارروائی مکمل کریں گے، ڈی جی ایف آئی اے نے جواب میں کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے وارنٹ جاری کئے ہیں، وارنٹ کراچی اور واشنگٹن میں حسین حقانی کے گھر بھیجیں گے، حسین حقانی نہ آئے تو وکیل کے ذریعے مقدمہ کریں گے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر تبصرے کیے جاتے ہیں، کہا گیا میموگیٹ کیس پھر سن کر گڑے مردے اکھاڑے جارہے ہیں، ہم گڑے مردے نہیں اکھاڑ رہے بلکہ قانون پر عمل یقینی بنا رہے ہیں، پتہ کچھ ہے نہیں اور قانون و آئین پر تبصرے کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا جنہیں کمنٹس دینے کا بہت شوق ہے، ان کو بلالیتے ہیں، سنجیدگی سے غور کررہا ہوں کیوں نہ زیرالتوامقدمات میں میڈیا تبصروں پرپابندی لگا دوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ 3ہائیکورٹ کےچیف جسٹس نےمیموکمیشن پرفیصلہ دیالیکن عمل نہ ہوا اور حکم دیا کہ حسین حقانی کو تیس دن میں وطن واپس لائیں، اس کے بعد کوئی عذر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : میمو گیٹ اسکینڈل کے مرکزی ملزم سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج


    گزشتہ روز سماعت میں سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس میں ایف آئی اے کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو طلب کیا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دو دن میں کارروائی مکمل کریں زیادہ وقت نہیں دیں گے، یہ پاکستان اور پاکستانی عدالتوں کےوقار کامعاملہ ہے۔ ایک شخص عدالت سے جھوٹ بول کر چلا گیا، کیا ریاست بے بس ہے کہ اسےگرفتار نہیں کر سکتی۔

    یاد رہے چند روز قبل سابق امریکی سفیر حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ مقدمہ پریڈی تھانے میں وکیل مولوی اقبال حیدر کی مدعیت میں مملکت کے خلاف سازش کی دفعات کے تحت درج کیاگیا تھا۔

    واضح  رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    حسین حقانی  پر  یہ  الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔

    اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے تاریخ کا سیاہ ترین اور طے شدہ فیصلہ دیا: فاروق ستار

    الیکشن کمیشن نے تاریخ کا سیاہ ترین اور طے شدہ فیصلہ دیا: فاروق ستار

    کراچی: متحدہ قومی مومنٹ کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ فیصلہ مائنس ون یا ٹو نہیں بلکہ مائنس ایم کیو ایم ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تاریخ کا سیاہ ترین اور طے شدہ فیصلہ سنایا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی آئی بی میں کاکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیو ایم کے بعد اگر کوئی پارٹی کو جوڑ سکتا ہے تو وہ میں ہوں، الیکشن کمیشن کی جانب سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت فیصلہ سنایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کارکنان نے مسترد کر دیا ایسے فیصلے نہیں مانے جائیں گے، یہ فیصلہ اب بار کونسلز اور عدالتوں میں جائے گا جس کا فیصلہ میرے حق میں آئے گا۔

    فاروق ستارایم کیوایم پاکستان کےکنوینر نہیں رہے‘ الیکشن کمیشن

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے ایم کیوایم پاکستان کی کنوینرشپ سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے خالد مقبول صدیقی، کنور نوید جمیل کی درخواست منظور کر لی اور فاروق ستار کو کنوینر شپ سے ہٹادیا۔

    الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کے انٹراپارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا جبکہ جنرل ورکرز اسمبلی کی قرارداد کو بھی مسترد کردیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے،علی رضا عابدی

    خیال رہے کہ خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل نے فاروق ستار کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی سربراہی کے معاملے پر فاروق ستار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔