Tag: supreme court

  • پولیس رویے سے دلبرداشتہ ایک اورباپ نے سپریم کورٹ سے انصاف مانگ لیا

    پولیس رویے سے دلبرداشتہ ایک اورباپ نے سپریم کورٹ سے انصاف مانگ لیا

    کراچی : انتظار قتل کیس کے بعد ایک اور مقتول کے خاندان نے پولیس کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے، عمرنامی نوجوان کو بھی ڈیفنس میں گولیاں مار کرقتل کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کے رویے سے دلبراشتہ ایک اور خاندان نے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا، مقتول کے والد کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ میرے19سال کے بیٹے عمرکو رواں سال 9 جنوری کو ڈیفنس فیز8میں قتل کیا گیاتھا۔

    قاتلوں نے واردات میں آٹومیٹک ہتھیار استعمال کئے تھے، انہوں نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 12 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا لیکن پولیس نے ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود کسی ایک ملزم کو بھی گرفتارنہیں کیا اور نہ ہی مذکورہ کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں۔

    مقتول عمر کے والد نے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے کا شاہ رخ جتوئی، نقیب اللہ قتل کیس کی طرح نوٹس لے، ان کا مزید کہنا ہے کہ کیس کے اندراج پر مجھے اور بھتیجے کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، ہمیں تحفظ فراہم کیاجائے۔

    اس حوالے سے متعلقہ تفتیشی افسر نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ عمر قتل کیس میں ملوث تمام ملزمان کی لوکیشن چاغی کی آرہی ہے کیونکہ تمام ملزمان واردات کے بعد بلوچستان فرار ہوگئے تھے۔

    افسر کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس بھرپور کوششیں کررہی ہے، تفتیشی ٹیم نے اطلاع ملنے پر لاہور کے ایک علاقےمیں چھاپہ بھی مارا تھا تاہم اس وقت کوئی گرفتاری نہیں عمل میں نہیں آسکی۔

    پولیس کے مطابق قتل میں ملوث بیشتر ملزمان مقتول کے قریبی عزیز ہیں، واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ بھی ہوسکتا ہے، واردات کی مختلف زاویوں سے تفتیش جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ میں ڈان لیکس کیس کی سماعت یکم مارچ کو ہوگی

    سپریم کورٹ میں ڈان لیکس کیس کی سماعت یکم مارچ کو ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ڈان لیکس کیس یکم مارچ کو سماعت کے لئے مقرر کردیا، درخواست میں نواز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قومی سلامتی کے منافی خبر کی اشاعت کے حوالے سے مشہور کیس سے متعلق محمد عربی نامی شخص کی جانب سے درخواست دائر کی گئی جسے سماعت کیلئے منظور کرلیا گیا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ درخواست کی سماعت کیلئے یکم مارچ کی تاریخ مقرر کردی ہے، درخواست گزار کی جانب سے سابق ناہل وزیر اعظم نواز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں یکم مارچ کو درخواست کی سماعت کی جائے گی اس حوالے سے فریقین کے وکلاء کو نوٹس بھی جاری کر دیئے گئے ہیں، درخواست کی سماعت چیف جسٹس اپنےچیمبر میں کریں گے۔

    ڈان لیکس کیا ہے ؟

    یاد رہے کہ انگریزی اخبار ڈان میں صحافی سرل المیڈا کی جانب سے چھ اکتوبر2017 کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق دعوی کیا گیا تھا کہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر عسکری اور سیاسی قیادت میں اختلافات سامنے آئے ہیں جس پر سیاسی اور عسکری قیادت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اس خبر کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیا تھا۔


    مزید پڑھیں: ڈان لیکس کیا ہے؟ ابتدا سے اختتام تک، مفصل رپورٹ


    بعد ازاں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے حکومت کی جانب سے ڈان لیکس رپورٹ پر جاری اعلامیہ کو مسترد کرنے سے متعلق اپنی سابقہ ٹوئٹ کو واپس لیتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نئے اعلامیے سے ’’نامکمل ‘‘چیز ’’مکمل‘‘ ہو گئی ہے اور اس حوالے سے حکومت کی کاوشوں کو سراہتے ہیں جب کہ  کسی بھی معاملے میں وزیراعظم کا فیصلہ حتمی ہے

  • سپریم کورٹ نے مشال خان قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا

    سپریم کورٹ نے مشال خان قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے مشال خان قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا، عدالت نے کہا کہ ازخود نوٹس پرسماعت کی ضرورت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مشال قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مشال قتل کیس کے مجرموں کو سزا ہوچکی ہے جبکہ بری ہونے والے ملزمان کے خلاف صوبائی حکومت نے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ملزمان کو ٹرائل کورٹ سے سزا ہو چکی ہے، از خود نوٹس پرسماعت کی ضرورت نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزم کی سزا کے بعد معاملہ غیرمؤثر ہونے پر از خود نمٹایا جاتا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ 7 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک مجرم کو سزائے موت، 5 کو عمرقید جبکہ 25 کو 4،4 سال قید اور 26 افراد کو عدم ثبوت پربری کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عبدالولی خان یونیورسٹی کا 23 سالہ نوجوان مشال خان صوابی کا رہائشی اور جرنلزم کا طالب علم تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 13 اپریل کوعبد الولی خان مردان یونیورسٹی میں 23 سالہ ہونہار طالب علم مشال خان کو توہین رسالت کا الزام لگا کرمشتعل ہجوم نے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس: طلال چوہدری نےعبوری تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا

    توہین عدالت کیس: طلال چوہدری نےعبوری تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا

    اسلام آباد: وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ عدالت کی تضحیک نہیں کی، توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے توہین عدالت کیس میں عبوری تحریری جواب سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرا دیا۔

    طلال چوہدری نے کہا کہ عدالت کی تضحیک نہیں کی، توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا، میڈیا نے میرے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ نے تحریری جواب میں کہا کہ کبھی دانستہ، غیر دانستہ کوئی عمل نہیں کیا جس سے توہین عدالت ہو۔

    انہوں نے اپنے جواب میں کہا کہ نہیں معلوم کس مواد کی بنیاد پرتوہین عدالت کارروائی شروع ہوئی، تفصیلات دی جائیں تاکہ اس کے مطابق جواب دے سکوں۔

    طلال چوہدری نے جواب میں کہا کہ آرٹیکل 19 ہرشہری کوآزادی رائے کا حق دیتا ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست ہے توہین عدالت کا نوٹس واپس لے۔

    خیال رہے کہ 19 فروری کو مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے توہین عدالت کیس میں جواب جمع کروانے کے لیے مزید مہلت مانگی تھی۔


    سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا


    یاد رہے کہ یکم فروری کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • پی ٹی آئی کے عبدالمنعم کو نااہل قرار

    پی ٹی آئی کے عبدالمنعم کو نااہل قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے ایم پی اے عبدالمنعم کو نااہل قراردیا، عبدالمنعم وزیراعلیٰ پرویزخٹک کے مشیربھی رہ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے رکن اسمبلی عبدالمنعم کیخلاف انتخابی عذر داری کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت میں کے پی ایم پی اے عبدالمنعم انتخابی عذر داری کا فیصلہ سنادیا۔

    سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کےعبدالمنعم کونااہل قرار دے دیا اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ فوری طور پر عبدالمنعم خان کو ڈی نوٹیفائی کرے۔

    خیال رہے کہ عبدالمنعم پر کے پی میں محکمہ تعلیم کے گھوسٹ ملازم ہونے کا الزام تھا، عبدالمنعم پی کے 88 شانگلہ سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور وزیراعلیٰ کےپی کے مشیربھی رہے۔

    ن لیگ کے شیر عالم نے اہلیت سپریم کورٹ میں چیلنج کی تھی۔

    نااہلی کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کروں گا،عبدالمنعم

    نااہلی کے بعد یم پی اےخیبرپختونخوا عبدالمنعم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نااہلی کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کروں گا، میرا دل کو اطمینان ہے اللہ سچ جانتا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال اپریل میں  الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالمنعم کو نا اہل قرار دیا تھا، عبدالمنعم پر یہ الزام تھا کہ وہ انتخابات سے ایک ماہ قبل تک سرکاری عہدے پر فائز رہے۔

    جس کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالمنعم  کی نا اہلی کا نوٹی فیکشن معطل قرار دیدیا تھا۔


    .خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • ایم ڈی پی ٹی وی کی تنخواہ اورمراعات کا مکمل آڈٹ کرانے کا حکم

    ایم ڈی پی ٹی وی کی تنخواہ اورمراعات کا مکمل آڈٹ کرانے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق ایم ڈی پی ٹی وی کی تنخواہ اورمراعات کا مکمل آڈٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ عطا االحق قاسمی تقرری میں اقرباء پروری واضح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسکرپٹ رائٹر ایک ماہ کا پچاس لاکھ روپے معاوضہ لےرہا ہے، اس کا حساب کون دے گا؟ کیا عطاءالحق قاسمی کی عہدے پر تقرری انصاف کے مطابق ہوئی؟

    ان کا کہنا تھا کہ تقرری میں اقرباء پروری واضح ہے۔ جس وزیر نے ان کی تقرری کی تو انہیں بھگتنے دیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آڈٹ کا حکم دے رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ انہوں نے حکومت سے کتنی تنخواہ اور کیا کیا مراعات وصول کیں،انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ سات دن کے اندر آڈٹ کرکے بتادیا جائے۔

    اس موقع پر چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ پنجاب کئے پرنسپل سیکیریٹری فواد حسن فواد کو دیکھ کر ان سے سوال کیا کہ جی مسٹر کیا نام ہے آپ کا؟ جس پر فواد حسن فواد نے اپنا نام بتایا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فواد صاحب بہت بڑے افسر ہیں انہیں بیٹھنے کا کہا تو انہیں یہ بھی پسند نہیں آیا کہا گیا کہ ہم بیوروکریٹ کی سرزنش کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم بیورو کریٹس کی عزت کرتے ہیں لیکن قانون پرعمل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

  • پارٹی صدارت سے نااہلی کا فیصلہ، اپوزیشن رہنماؤں کا ردعمل

    پارٹی صدارت سے نااہلی کا فیصلہ، اپوزیشن رہنماؤں کا ردعمل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے پر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا ہے کہ جب نااہل شخص کا وزیرداخلہ اپنا ہوگا تو اُس کا نام ای سی ایل میں کون ڈالے گا، عدالتی فیصلہ پاکستان میں آئین و قانون کی فتح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سےمنظور ہونے والی آئین میں موجود انتخابی شق 203 کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نوازشریف کو پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار دیا۔

    اپوزیشن جماعتوں نے عدالتی فیصلوں کو مثبت قرار دیا، اس ضمن میں درخواست گزار شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ یہ کیسے ممکن تھا کہ نااہل شخص وزیر بنانے کا اہل ہوجائے، جب ایسے شخص کا اپنا وزیر داخلہ ہوگا تو ای سی ایل میں نام کیسے ڈالا جائے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ پاکستان میں آئین و قانون کی فتح ہے، ایل این جی اور حدیبیہ کیس میں فتح ہمارا ہی مقدر بنے گی، نوازشریف نے جو گڑھا کھودا اُس میں خود ہی گر گئے۔

    مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیس: نوازشریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار

    تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نوازشریف کو اداروں سے ٹکراؤ نہ کرنے کا مشورہ دیا مگر وہ باز نہ آئے، اگر آئین سے متصادم قانون بنایا جائے گا تو وہ چلینج ہوسکتا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے انتخابی اصلاحات کی شق میں ترمیم کی مخالفت کی تھی اور شدید احتجاج بھی کیا تھا، مسلم لیگ ن کو پہلے ہی خدشہ تھا کہ فیصلہ اُن کے حق میں نہیں آئے گا اس لیے محاذ آرائی کی کیفیت پیدا کی گئی۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن وقت پر ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔

    تحریک انصاف کے وکیل اور رہنما بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے، ملکی تاریخ میں پہلی بار نوازشریف 2 بار نااہل ہوئے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ کیوں نکالا کے بعد کیوں نکالا ٹو ہوگیا، مسلم لیگ ن کو سینیٹ الیکشن کے لیے دوبارہ صف بندی کرنی ہوگی کیونکہ ایوان بالا کے نمائندوں کو نوازشریف نے ٹکٹ تقسیم کیے جبکہ لودھراں کا ٹکٹ بھی نااہل شخص نے دیا تھا۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہوئے ہمیں محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہیے۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے فیصلوں کو پیروں تلے روندنے کی کوشش کی جائے گی تو اس طرح کی صورتحال سامنے آئے گی، میاں صاحب سمجھتے ہیں کہ میں نہیں تو کچھ بھی نہیں وہ صرف اپنی ذات کی بات کرتے ہیں۔

    جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ 28 جولائی کے بعد مسلم لیگ ن نے جو کیا آج کا فیصلہ اُس کا نتیجہ ہے، حکمراں جماعت نے پارلیمنٹ کو مورچے کے طور پر استعمال کیا۔

    واضح رہے کہ انتخابی شق میں ترمیم کے خلاف شیخ رشید احمد سمیت 16 درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی جبکہ ان کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے مردان اسما قتل  ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا

    سپریم کورٹ نے مردان اسما قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے مردان کی 4 سالہ اسماء کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے 10روز میں ملزم کاچالان جمع کرانے کاحکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اسما قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کے پی کے کے ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ کیاملزم گرفتار ہواہے،چالان کب تک فائل کررہے ہیں؟

    ڈپٹی ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے نے آگاہ کیا ہے کہ ملزم کانام غلام نبی ہے، اس کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم جوڈیشل حراست میں ہے۔

    جس کے بعد سپریم کورٹ نے 10روز میں ملزم کاچالان جمع کرانے کاحکم دیا اور اسما کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا۔

    یاد رہے کہ جنوری کی 13 تاریخ کو مردان کے نواحی علاقے گوجر گڑھی سے چار سال کی اسما گھر کے سامنےسے کھیلتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھی۔ اسما کو اغواکے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں قتل کرکے لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی تھی۔


    مزید پڑھیں : مردان میں 4 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل


    میڈیکل رپورٹ میں بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ جسم پر تشدد کے نشانات بھی تھے، بچی کی موت گلادبانے سے ہوئی تھی۔

    چند روز قبل ہی پولیس نےاسما قتل کیس کےمرکزی ملزم کو میڈیا کےسامنے پیش کیا تھا۔

    آر پی او کا کہنا تھا کہ مردان کیس میں گرفتار15سال کےملزم کانام محمدنبی ہے، مردان کیس میں گرفتارملزم محمد نبی نے اعتراف جرم کرلیا، مرکزی ملزم نبی مقتول اسما کا کزن تھا، ملزم محمد نبی ریسٹورنٹ میں کام کرتا تھا،شادی کی تقریب میں آیا تھا، ملزم بچی کو کھیت میں لے گیا،بچی نے چیخ ماری تو گلا دبانے کی کوشش کی، ملزم کے دوست کو بھی گرفتارکرلیا ہے۔

    اسما قتل کیس کے ملزم کا اعترافی بیان سامنے آیا تھا، ملزم کا کہنا تھا کہ اسما بچوں کیساتھ کھیل رہی تھی اس روزگاؤں میں شادی تھی،ہوٹل میں مزدوری کرتاتھا،شادی کیلئےچھٹی کی تھی، دیگر بچے شادی والے گھر چلے گئے تواسما اکیلی رہ گئی اور میں نے اسما کو کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کی اور اسے گلا دبا کر قتل کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

    سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل کیس میں حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ کیا راؤانوار تشریف لا رہے ہیں۔

    آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ راؤ انوار تاحال نہیں پہنچے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اے ڈی خواجہ سے سوال کیا کہ اب کیا کرنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ راؤ انوار نے اتوارکو خط لکھا تھا انہیں ہم نے موقع دیا، راؤ انوار کی گرفتاری پولیس کا کام ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو ہر طرح کا تعاون فراہم کر رہے ہیں، راؤانوار نے ایک اچھا موقع گنوا دیا، انہیں حفاظتی ضمانت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ چلیں کچھ دیراور انتظار کر لیتے ہیں۔

    نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جس روزضمانت کا حکم ہوا اسی روز راؤانوار نے مجھے واٹس ایپ کیا۔

    اے ڈی خواجہ نے کہا کہ راؤانوارنے لکھا تھا وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے، انہوں نے کہا کہ میں نے آئی جی اسلام آباد سے حفاظتی اقدامات کی استدعا کی۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ یہ معلوم نہیں ان کا پیغام واٹس ایپ پر کیوں آیا، عدالت نے اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ آپ نے آئی جی اسلام آباد کوحفاظتی اقدامات کے لیے کیوں کہا؟۔

    اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ حکم کے تحت راؤانوار کوآنا تھا اس لیے آئی جی اسلام آباد کو کہا جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نے تو ان کے ساتھ تعاون کی کوشش کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحفظات دورکرنے کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، عدالتی حکم کی خلاف ورزی پرسابق ایس ایس پی ملیر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا۔

    عدالت عظمیٰ نے راؤانوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد ، اثاثے ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کافی وقت ہوگیا ہےایسا لگتا ہے راؤ انواراب نہیں آئیں گے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ راؤانوارکی گرفتار ی میں کوئی کسرنہ چھوڑی جائے، انصاف میں تاخیر ہوسکتی ہے مگرقانون سے کوئی بچ نہیں سکتا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہماری ہمدردیاں مقتول کے خاندان کے ساتھ ہیں، جو کچھ ہوسکا ہم ان کے لیے کریں گے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام آئی جیزکو کیس کے گواہان کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کردی۔


    نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ 13 فروری کوسپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بیرونِ ملک جائیدادیں اوررقم واپس لانے کے لیے قوانین موجود نہیں: ایف بی آر

    بیرونِ ملک جائیدادیں اوررقم واپس لانے کے لیے قوانین موجود نہیں: ایف بی آر

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکستانی شہریوں کے بیرونِ ملک اکاؤنٹس ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ‘ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے رقم واپس منتقل کرنے میں بے بسی کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ پاناما اور دیگر لیکس میں آنے والے 444 افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں‘ تاہم مختلف قانونی پیچیدگیوں کے سبب رقم کی واپسی اور احتساب کےمطلوبہ نتائج کی راہ میں قدغن حائل ہے۔

    عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرون ِ ملک معلومات کی فراہمی کا لیگل فریم ورک موجود نہیں ہیں‘ اس قدغن کو قانون میں ترمیم سے دور کیا جاسکتا ہے۔لیگل فریم ورک کی رکاوٹیں دور کرنےکے لیےٹریٹیز کر رہے ہیں۔

    بتایا گیا کہ ایف بی آر کو یکم جولائی 2011 سےپہلےکی سرمایہ کاری پرتحقیقات کی اجازت نہیں۔ نان ریذیڈنٹ سے آمدن کے ذرائع نہیں پوچھ سکتے۔ ایف بی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہ کہ پیشہ ورانہ رویے اور خلوصِ نیت سے تحقیقات کررہے ہیں۔ قومی دولت کے ضیاع کا احساس ہے تاہم مختلف وجوہات کی بناپرمطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکتے۔

    ایف بی آر نے ان تک کی کارروائی کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ یواےای اتھارٹیزسے55پاکستانیوں کی جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کرلیں ہیں۔29پاکستانی ایف بی آرمیں سالانہ گوشوارےجمع کرا رہےہیں‘ جن میں سے صرف پانچ نے متحدہ عرب امارات کی جائیدادیں گوشواروں میں ظاہر کی ہیں۔

    پانامالیکس میں 444 پاکستانیوں کے نام آئےہیں جن میں سے 366 افراد کو نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں ‘ 78 افراد کے موجودہ پتے نہیں ملے جس کے سبب انہیں تاحال نوٹس نہیں بھیجے گئے ہیں۔پانامالیکس کے61 نان فائلر میں سے 47 نے گوشوارے جمع کرادیئے جبکہ پیراڈائز لیکس کے 38 افراد میں سے 18 ٹیکس فائلر ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں