Tag: supreme court

  • خیبر پختونخوا کی فورس کتنی اچھی ہے، کیوں نہ ازخودنوٹس واپس لے لیں، چیف جسٹس

    خیبر پختونخوا کی فورس کتنی اچھی ہے، کیوں نہ ازخودنوٹس واپس لے لیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : مردان کی عاصمہ قتل ازخودنوٹس کیس میں چیف جسٹس نے کے پی پولیس کو رپورٹ کیلئے 2ہفتے کی مہلت دیدی اور کہا کہ خیبر پختونخوا کی فورس کتنی اچھی ہے، کیوں نہ ازخودنوٹس واپس لے لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مردان کی عاصمہ قتل ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی، سماعت میں آئی جی خیبرپختونخوا پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خیبر پختونخوا کی فورس کتنی اچھی ہے، کیوں نہ ازخودنوٹس واپس لے لیں، ازخودنوٹس آپ کیلئے نہیں شہریوں کیلئے لئے جاتے ہیں، سیکیورٹی کی فراہمی پولیس کی ذمہ داری ہے، ایک بچی کیساتھ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا،کوئی پیشرفت نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لوگ کہاں کہاں سے پیسہ لے کر بچوں کوبھیجتےہیں، راستے میں اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں، پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے،خرابی کی نشاندہی ضرور کرینگے۔

    چیف جسٹس نے کے پی پولیس کو رپورٹ کیلئے 2ہفتے کی مہلت دیدی اور پنجاب فرانزک لیب کوکےپی کے پولیس کوجلدرپورٹ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں : مردان میں 4 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے مردان میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی معصوم بچی عاصمہ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے پختون خوا کے پولیس سربراہ سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

    واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان میں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار میں 4 سالہ بچی عاصمہ کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کر کے لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ کا طلال چوہدری کو7 دن میں جواب جمع کرانےکا حکم

    توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ کا طلال چوہدری کو7 دن میں جواب جمع کرانےکا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کےتین رکنی بینچ نے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرطلال چوہدری نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ انہیں جواب جمع کرانے کے لیے 3 ہفتے کی مہلت دی جائے۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ اپنا وکیل کرنا ہے جواب دینے کے لیے وقت دیا جائے۔

    سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کو شوکاز نوٹس جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    جسٹس اعجازافضل نے سوال کیا کہ کیوں نہ آپ کو3 سال کی مہلت دے دیں ؟ انہوں نے استفسار کیا کہ وکیل کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟۔

    طلال چوہدری نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کے وکلا مصروف ہوتے ہیں اس لیے وقت مانگا ہے۔

    سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 13 فروری تک ملتوی کردی۔


    سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا


    خیال رہے کہ یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریرپرچیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 فروری کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    بعدازاں عدالت عظمیٰ نے وزیربرائے نجکاری دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 7 فروری کو عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں جڑانوالہ جلسے میں‌ لیگی رہنما طلال چوہدری نے اعلیٰ عدلیہ اور معزز ججز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سخت الفاظ استعمال کیے تھے۔


    توہین عدالت کیس : سپریم کورٹ نےنہال ہاشمی کوایک ماہ قید کی سزا سنادی


    واضح رہے کہ یکم فروری کو سپریم کورٹ نے دھمکی آمیز تقریر اور توہین عدالت کیس میں سینیٹرنہال ہاشمی کو ایک ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • غیرمعیاری اسٹنٹ کیس: سپریم کورٹ کا ڈاکٹرثمرمبارک کودیےگئے37ملین کےآڈٹ کاحکم

    غیرمعیاری اسٹنٹ کیس: سپریم کورٹ کا ڈاکٹرثمرمبارک کودیےگئے37ملین کےآڈٹ کاحکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نےغیرمعیاری اسٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمر مبارک کو دیے گئے 37 ملین روپے کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے غیرمعیاری اسٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمی‌ٰ نے دوران سماعت ڈاکٹرثمرمبارک کوروسٹرم پربلا یا، چیف جسٹس نےان سے استفسار کیا کہ آپ نے اسٹنٹ تیارکرنے کی ذمہ داری اٹھائی تھی؟۔

    ڈاکٹرثمرمبارک نے کہا کہ اسٹنٹس کی پاکستان میں تیاری کا منصوبہ 37 ملین روپے کی لاگت سے شروع ہوا تھا جس کے تحت سالانہ 10 ہزار اسٹنٹس تیارکیے جانے تھے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بطورچیئرمین نیسکام 2004 میں جرمنی سے مشین امپورٹ کی۔

    چیف جسٹس نے ڈاکٹرثمرمبارک سے استفسار کیا کہ جواسٹنٹ آپ نے بنانا تھا وہ کہاں ہے، اپنی کارکردگی سے تحریری طورپرآگاہ کریں اورتمام اخراجات کی تفصیل فراہم کریں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملکی اسٹنٹس کی تیاری کے لیے جاری کیے گئے 37 ملین روپے کا آڈٹ نہیں ہوا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 37 ملین سے اسٹنٹ بھی نہیں بنا؟۔

    ڈاکٹرثمرمبارک مند نے عدالت کو بتایا کہ تمام ٹیکنالوجی نسٹ کومنتقل کردی گئی، عدالت عظمیٰ کے استفسار پرنسٹ حکام نے کہا کہ 30 ملین کی توصرف مشین ملی تھی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ مئی تک ہرصورت پاکستانی اسٹنٹ تیارچاہئیں جو اپنے طورپرخود چیک کروائیں گے۔

    عدالت عظمیٰ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمرمبارک کو دیے گئے 37 ملین کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 31 جنوری کو غیرمعیاری اسٹنٹ کیس میں سپریم کورٹ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمرمبارک مند کو جوابدہی کے لیے طلب کرکے 37 میلن روپے کا حساب بھی ساتھ لانے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • سابق ایم ڈی پی ٹی وی کو ایک کروڑروپے تنخواہ دیئے جانے کا انکشاف

    سابق ایم ڈی پی ٹی وی کو ایک کروڑروپے تنخواہ دیئے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : پی ٹی وی کے سابق ایم ڈی عطاء الحق قاسمی کو دو سال میں ستائیس کروڑ تنخواہ اور مراعات دی گئیں، چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے تو یہ ڈرامہ لگ رہا ہے، تعیناتی غیرقانونی تھی تو پیسے واپس کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق ایم ڈی پی ٹی وی کی تعیناتی کے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی سماعت کے دوران چیف جسٹس کے استفسار پرسیکریٹری اطلاعات نے تصدیق کی کہ عطاءالحق قاسمی کو دوسال کے عرصے میں ستائیس کروڑ اسی لاکھ روپے تنخواہ اور مراعات کی مد میں دیئےگئے۔

    چیف جسٹس نےکہا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ تنخواہ اور مراعات غلط لی گئیں ہیں تو عطاءالحق قاسمی کو رقم واپس کرنا ہوگی۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ عطاءالحق قاسمی کو کس خصوصیت پر چیئرمین بنانے کی سفارش کی گئی؟ جس پر سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ وہ مشہورادیب اورڈرامہ نگارہیں۔

    چیف جسٹس نےکہا کہ مجھے تو یہ بھی سارا ڈرامہ لگتا ہے، انہوں نے کہا یہ سارا کام فواد حسن فواد نے کیا ہوگا انہیں بھی بلا لیتے ہیں، سمری پردستخط نواز شریف نے کیے ہیں تو انہیں بھی بلا سکتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے سابق وزیر اطلاعات پرویزرشید، فواد حسن فواد اور عطاالحق قاسمی کو طلبی کے نوٹس جاری کردیئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عطاءالحق قاسمی کو ستائیس کروڑ تنخواہ اورمراعات کس قانون کے تحت دی گئیں؟

    انہوں نے کہا کہ اگر سابق وزیراعظم نےغلط تعیناتی کی ہے تو کیوں نہ رقم ان ہی سے وصول کی جائے، کیس کی سماعت بارہ فروری تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں: چیئرمین پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی عہدے سے مستعفی


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا

    سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق اعلیٰ عدلیہ نے مسلم لیگ ن کے رہنما کو ان کی حالیہ تقریر پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا. طلال چوہدری کو6 فروری کوعدالت میں پیش ہونےکا حکم دیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ جڑانوالا جلسے میں‌ لیگی رہنما نے اعلیٰ عدلیہ اور معزز ججز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سخت الفاظ استعمال کیے تھے.

    سپریم کورٹ نے تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر مملکت کو6 فروری کوعدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے.

    یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے بعد انھیں دھمکی آمیز تقریر اور توہین عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی.

    توہین عدالت کیس : سپریم کورٹ نےنہال ہاشمی کوایک ماہ قید کی سزا سنادی

    نہال ہاشمی کے بعد اب طلال چوہدری کو اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے نوٹس جاری کردیا گیا ہے.

    شیخ رشید اور فواد چوہدری کا ردعمل

    طلال چوہدری کو جاری ہونے والے نوٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ طلال چوہدری کا شمار کرائے کے لوگوں‌ میں‌ ہوتا ہے، یہ کونسلر بھی نہیں بن سکتے، طلال چوہدری پرویز الہیٰ‌ کے جلوس کے آگے ڈانس کرتے تھے.

    دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے نہال ہاشمی اور طلال چوہدری پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انھیں نونہال قرار دیا ہے. انھوں‌نے کہا، دونوں رہنما سپریم کورٹ سے متعلق ایسی زبان استعمال کرتے تھے، جیسے گھر میں لوگ دوستوں کے بارے میں استعمال کرتے ہیں.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • اسٹنٹ ازخود کیس : ڈاکٹرثمرمبارک رقم کے حساب سمیت سپریم کورٹ میں طلب

    اسٹنٹ ازخود کیس : ڈاکٹرثمرمبارک رقم کے حساب سمیت سپریم کورٹ میں طلب

    اسلام آباد : غیرمعیاری اسٹنٹ کیس میں سپریم کورٹ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمرمبارک مند کو جوابدہی کیلئے طلب کرکے 35 میلن روپے کا حساب بھی ساتھ لانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دل کی شریانیں کھولنے کے لیے مبینہ طور پر مہنگے، ناقص اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے غیرمعیاری اسٹنٹ ازخود کیس میں ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمر مبارک مند کو 3فروری کو عدالت میں طلب کرلیا۔

    سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ سال2004میں پاکستان میں اسٹنٹ تیار کرنے کیلئے ڈاکٹر ثمرمبارک کو پینتس ملین روپے دئیے گئے تھے۔

    تیرہ سال گزرنے کے بعد تاحال اسٹنٹ نہیں بنائے جاسکے، ڈاکٹر ثمرمبارک مند عدالت میں اپنے ساتھ اس رقم کا حساب بھی لے کر آئیں۔


    مزید پڑھیں: غیر معیاری اسٹنٹ کیس، صحت پر حکومتی کوتاہی برداشت نہیں، عدالت


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ: شاہد مسعود کے دعوے پر کمیٹی کی تشکیل کا حکم نامہ جاری

    سپریم کورٹ: شاہد مسعود کے دعوے پر کمیٹی کی تشکیل کا حکم نامہ جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعوے سے متعلق کمیٹی کی تشکیل کا حکم جاری کردیا، کمیٹی کے سربراہ ڈی جی ایف آئی اے ہوں گے.

    تفصیلات کے مطابق اعلیٰ عدلیہ نے سینئر اینکر پرسن کے الزامات کے تحقیقات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیا ہے، کمیٹی 30 دن میں رپورٹ پیش کرے گی.

    اس کمیٹی کی سربراہی ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کریں گے، کمیٹی میں جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی انورعلی اور اے آئی جی عصمت اللہ جونیجو بھی شامل ہوں‌ گے.

    سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق کمیٹی معاونت کے لیے اسٹیٹ بینک کے سینئرافسرکی خدمات لےسکتی ہے. ساتھ ہی ملزم عمران کےمبینہ اکاؤنٹس کی چھان بین کے لئے اسٹیٹ بینک سےمددلی جائے۔

    کمیٹی ڈاکٹرشاہدمسعود کا بیان بھی ریکارڈ کرے گی، کورٹ کے مطابق شاہد مسعود چاہیں تو اپنے دعوے کے پیش نظر ریکارڈ فراہم کرسکتے ہیں. حکم نامے کے مطابق کمیٹی شاہد مسعود کےدعوے پرانکوائری کے لیے ماہرافسرکی خدمات بھی لےسکتی ہے، کمیٹی الزامات کے درست یاغلط ہونے کا تعین کرکے حتمی رپورٹ دے گی.

    ڈی جی ایف آئی اےبشیرمیمن کی سربراہی میں‌ کام کرنے والے یہ کمیٹی 30 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔

    شاہد مسعود کی پشت پناہی کرنے والی قوتیں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں: رانا ثنا اللہ

    یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں خصوصی بینچ نے زینب قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت کی تھی، جس کے بعد نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا گیا تھا.

    سپریم کورٹ نےشاہد مسعود کےانکشافات پرنئی جےآئی ٹی تشکیل دے دی

    واضح رہے کہ آج وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں‌ کہا تھا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کی پشت پناہی کرنے والی قوتیں ملک میں‌ انتشار پھیلانا چاہتی ہیں، قصور واقعے کا رخ موڑنے کے لیے 37 اکاؤنٹس کی بات کی جارہی ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نےشاہد مسعود کےانکشافات پرنئی جےآئی ٹی تشکیل دے دی

    سپریم کورٹ نےشاہد مسعود کےانکشافات پرنئی جےآئی ٹی تشکیل دے دی

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے شاہد مسعود کے انکشافات پرنئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی جس کے سربراہ ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن ہوں گے۔

    تفصیلات کے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں خصوصی بینچ زینب قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں ڈاکٹرشاہد مسعود، زینب کے والد اور آئی جی پنجاب عارف نواز، جے آئی کے سربراہ محمد ادریس، ڈی جی پنجاب فرانزک لیب ڈاکٹراشرف طاہرعدالت میں پیش ہوئے۔

    زینب قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت میں ملک کے ٹی وی چینلز سے منسلک سینئراینکرپرسنزاور اخباروں کے مالکان سمیت 12 سینئرصحافی پیش ہوئے۔

    سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کےانکشافات پرنئی جےآئی ٹی تشکیل دے دی جس کے سربراہ ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن ہوں گے۔

    دوسری جانب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مقتولہ زینب کے والد اور وکیل کے میڈیا پربیان پرپابندی لگاتے ہوئے مقتولہ کے والد کو ہدایت کی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس احترام کے ساتھ زینب کے والد کوتفتیش کے لیے بلائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈاکٹرشاہد مسعود کے 37 اکاؤنٹس کے بیانات پراظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے 37 اکاؤنٹس کے بیان سے معاشرے میں بے چینی پھیلی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال سکتے ہیں، آپ نے بیان دیا ہے ثابت کرنا بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔

    ڈاکٹرشاہد مسعود نے عدالت میں کہا کہ پولیس افسران ملزمان کو تحفظ دے رہے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو جےآئی ٹی ہمارے حکم پر بنی آپ اس پراعتراض کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کیا آپ عدالتوں کو بتائیں گے تفتیش کیسے ہوتی ہے، آپ تفتیش کا معاملہ چھوڑیں، اکاؤنٹس کی بات کریں۔

    شاہد مسعود نے کہا کہ افتخارچوہدری کے دورمیں بھی خبر دی تھی جس پررات 12 بجے نوٹس ہوا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی وہ خبربھی غلط نکلی، صبح پتہ چلا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ نے جوبات کی وہ انتہائی سنجیدہ ہے، بتائیں آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں؟ جس پر شاہد مسعود نے جواب دیا کہ میں آج بھی اپنے بیان پر قائم ہوں۔

    ڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا کہ اگرآپ کہتے ہیں تو میں یہاں سے چلا جاتا ہوں جس پرمعزز چیف جسٹس نے کہا کہ اب میں آپ کو یہاں سے ایسے نہیں جانے دوں گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میرا نام ثاقب نثار ہے مجھے پتہ ہے کیا کرنا ہے اورکیا نہیں ہے، میرا مقصد مفادعامہ اوربنیادی حقوق کا تحفظ ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ آج کے بعد کوئی وزیراعلیٰ یا وزیراعظم جوڈیشل کمیشن بنانے کا نہ کہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کام تفتیشی اداروں کا ہے اسے ہی کرنا چاہیے، ایسے کمیشن بنا کرکچھ حاصل نہیں ہوتا۔

    کمرہ عدالت میں شاہد مسعود کی میڈیا سے گفتگوکی ویڈیو بھی دکھائی گئی ، چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی نوعیت کا مختلف معاملہ ہے اس لیےسینئر صحافیوں کو بلایا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے سینئر صحافیوں کی آمد پرشکریہ ادا کرتے یوئے کہا کہ آپ لوگ ہمارے مہمان ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کیا واقعے کو مثال نہ بنایا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی ایسا نہ سوچے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں جو تصویر ڈاکٹر شاہد مسعود نے دکھائی انتہائی بھیانک تھی، ان کےمطابق ملزم کو قتل کردیا جائے گا اصل ملزمان بھاگ جائیں گے۔

    شاہد مسعود کے باربارعدالتی کارروائی میں مداخلت پرچیف جسٹس نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ میں نرمی سے بات کررہا ہوں آپ کارویہ مناسب نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ ماحول میں تناؤ پیدا ہو، مگر آپ ہرگز اونچی آواز میں نہ بولیں۔

    ڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا کہ جوسزا دی جائے قبول ہوگی مگراپنے دعوے پرقائم ہوں، اپنےمؤقف پرقائم ہوں کہ عمران کوقتل کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت ملزم عمران کو اپنی حراست میں لے، عدالت مجھے کوئی بھی سزا دیں مگر میں ان کونہیں چھوڑوں گا۔

    عدالت عظمیٰ نے قصور کے متعلقہ ڈی ایس پی اور2 ایس ایچ اوز کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے پولیس کو جلد تفتیش مکمل کرکے چالان جمع کرانے کی ہدایت کی۔

    سپریم کورٹ نے ملزم عمران علی کی سیکورٹی بھی سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے ڈاکٹرشاہد مسعود سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات غلط ثابت ہوئی توتوہین عدالت کی سزا ہوگی، انہوں نے کہا کہ آپ کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہوں اور آرٹیکل 79 کے تحت بھی کارروائی ہوگی۔

    سماعت کے دوران اے آروائی نیوز کے سینئراینکر کاشف عباسی نے کہا کہ میڈیا پر پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں، ایک شاہد مسعود کو سزا دینے سے کچھ نہیں ہوگا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کیوں نہ واقعے کو مثال بنایاجائے۔

    سینئیر اینکر حامد میر نے کہا کہ شاہد مسعود کو معافی مانگنے کا مشورہ دیا لیکن وہ کچھ سمجھنے پر آمادہ نہیں۔

    عارف حمید بھٹی نے کہا کہ بلیک منی، قبضوں کو تحفظ دینے کیلئے لوگوں نے صحافت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے، سابق وزیراعظم عدلیہ کیخلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں، آج تک عدلیہ نےنوٹس نہیں لیا جس پر چیف جسٹس نےکہا کہ ہم نوٹس لیں گے تودنیا دیکھے گی۔

    سینئر صحافی مظہر عباس کا اس موقع پر کہنا تھا کہ خبر باؤنس ہونا صحافی کی سب سے بڑی سزا ہے، زینب از خود نوٹس کی سماعت پر کامران خان، مجیب الرحمان شامی، ماریہ میمن، عاصمہ شیرازی سمیت دیگر اینکرز پیش ہوئے۔

    سینئرصحافیوں نے سپریم کورٹ نے استدعا کی کہ شاہد مسعود کی خبرغلط ثابت ہو تو معافی دی جائے، صحافیوں کے اسرارپرچیف جسٹس نے شاہد مسعود کو ایک اورموقع دے دیا۔

    سپریم کورٹ نے زینب قتل ازخود نوٹس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے مقتولہ زینب کے خاندان کو مکمل سیکورٹی دینے کا حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اینکرشاہد مسعود کی جانب سے زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کے 37 بینک اکاؤنٹس ہونے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان اورحکومت پنجاب اس کی تردید کرچکی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ زینب قتل کیس میں ایک اینکرپرسن کے بیان پرنوٹس لیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہم میڈیا کی مدد چاہتے ہیں اور سچ تک پہنچنا چاہتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کرانےکا حکم

    چیف جسٹس کا پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کرانےکا حکم

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈی جی سول ایوی ایشن کو پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن کو پائلٹس کی ڈگریوں سے متعلق طلب کیا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران سول ایوی ایشن حکام سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ پائلٹس کے پاس اصلی ڈگریاں ہیں یا جعلی؟ آپ نےنجی طیاروں کےپائلٹوں کی ڈگریوں کی تصدیق کی؟۔

    انہوں نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ہم ان کی تصدیق کس سے کرائیں۔

    سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے جواب دیا گیا کہ پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کی ذمہ داری ایئرلائن کی ہوتی ہے، چیف جسٹس نے ایئرلائن، سول ایوی ایشن سے ایک ہفتےمیں جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے حکم دیا کہ پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کرائی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے ایسے پائلٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں جن کے خلاف جعلی ڈگری رکھنے پرتحقیقات کی گئیں۔

    واضح رہے کہ دسمبر2012 میں پی آئی اے نے 6 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہونے پرانہیں ملازمت سے فارغ کردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں کے پانی فروخت کرنے پر پابندی لگادی

    سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں کے پانی فروخت کرنے پر پابندی لگادی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں پر پابندی عائد کردی۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جب تک صاف پانی کی تسلی نہ ہو فروخت کی اجازت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں کے پانی فروخت کرنے پر پابندی لگادی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب تک صاف پانی کی تسلی نہ ہو فروخت کی اجازت نہیں دیں گے۔ کمپنیوں کو ادراک ہونا چاہیئے گندا پانی فروخت نہیں کرنا، بڑی کمپنیاں ہیں لیکن پانی صاف نہیں، بچوں کا خیال رکھنا ہے۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ عدالت کی تسلی تک پانی فروخت کی اجازت نہیں۔

    اس موقع پر کمپنیوں کے وکیل نے کہا کہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی سی ایس کیو اے) کی رپورٹ منگوا لیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ ہم منگوالیں گے۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ قوم کا مفاد دیکھنا ہے، کمپنی کے وکیل بڑی فیس لیتے ہیں۔ زعم میں نہ رہیں کہ بڑا وکیل کرنے سے ریلیف ملے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔