Tag: supreme court

  • راؤانوارکا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    راؤانوارکا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    اسلام آباد : وزارت داخلہ نےسپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا۔

    تفصیلات کےمطابق سابق ایس ایس پی ملیرراؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو تحریری احکامات موصول ہوگئے جس کے بعد راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آج نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیرراؤانوارکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 27 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیراؤانوارکوبھی ذاتی حیثیت میں طلب کررکھا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ راؤ انواربیرون ملک جانے کی کوشش کررہے ہیں، وزارت داخلہ فوری طورپرراؤ انوارکا نام ای سی ایل میں ڈالے۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ سنا ہے جےآئی ٹی بنی لیکن راؤانوارپیش نہیں ہورہے، کیا راؤانوارابھی بھی ایس ایس پی ہیں؟۔

    عدالت عظمیٰ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ممبران کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت 27 جنوری تک ملتوی کردی تھی۔


    راؤانوارکی دبئی فرارہونے کی کوشش ناکام


    یاد رہے کہ ایف آئی اے نے نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی آج صبح دبئی فرارہونےکی کوشش ناکام بنادی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ’بزرگوں اور بیواؤں کو کیسے کہوں آئین میں آپ کے لیے کچھ نہیں‘

    ’بزرگوں اور بیواؤں کو کیسے کہوں آئین میں آپ کے لیے کچھ نہیں‘

    اسلام  آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پینشنز لینے والے اب کمانے کے قابل نہیں، بزرگوں اور بیواؤں کو کیسے کہوں کہ آئین میں آپ کے لیے کچھ نہیں کرسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں پینشنز کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’بیوہ کو 243 روپے دینا کہاں کی انسانیت ہے؟ خوشحال بی بی کو کیسے کہوں کہ ان ہی پیسوں میں خوش رہیں‘۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بزرگوں اور بیواؤں کو کیسے کہوں کہ آئین آپ کے لیے کچھ نہیں کرسکتا؟ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ بینکوں کے صدر خود بھاری تنخواہیں لیں اور پینشنرز کو گنی چنی رقم ادا کی جائے۔

    مزید پڑھیں: کوئی نجی میڈیکل کالج 6 لاکھ 45 ہزار سے زائد فیس وصول نہیں کرے گا، چیف جسٹس

    جسٹس ثاقب نثار کی باتوں پر پینشنرز نے عدالت میں تالیاں بجائیں جس پر چیف جسٹس نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ کہ انصاف کرتے ہیں اس کے عوض جو نتائج بھگتنا پڑا سامنا کرلیں گے۔

    سماعت کے دوران نجی بینک کے صدر کی عدم پیشی پر عدالت نے 2 لاکھ روپے نقد جرمانہ عائد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ملزم عدالت میں جرمانہ ضرور جمع کروائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نجی بینک کے صدر نے اپنی تنخواہ اور مراعات درست نہیں بتائیں، کیوں نہ آئی بی اور ایف آئی اے سے ان کی تمام تفصیلات نکلوائی جائیں، اگر کسی نے عدالت میں جھوٹ بولا تو اُس کے نتائج بھی بھگتنے کے لیے تیار رہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وی آئی پی موومنٹ : سڑک دومنٹ سے زیادہ بند نہ کی جائے، سپریم کورٹ

    وی آئی پی موومنٹ : سڑک دومنٹ سے زیادہ بند نہ کی جائے، سپریم کورٹ

    کراچی : شہر قائد میں وی آئی پی موومنٹ کیلئے سڑک صرف دو منٹ کیلئے بند کی جائے گی، عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں وی وی آئی پی موومنٹ کے دوران سڑکوں کی بندش سے متعلق ازخود کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

    سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا کہ کسی بھی وی وی آئی پی موومنٹ پر سیکیورٹی خدشات کے باعث اگر سڑک بند کرنا ناگزیر ہے تو وہ سڑک صرف دو منٹ کیلئے بند کی جائے۔

    عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ وی وی آئی پی موومنٹ کے دوران شہریوں کی مشکلات کو کم سے کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

    عدالت عالیہ نے اپنے ازخود نوٹس میں آئی جی سندھ کو حکم دیا ہے کہ وی وی آئی پی موومنٹ کے لیے بلیو بک کا قانون موجود ہے لہٰذا اسی قانون کے تحت اقدامات کیے جائیں اورمتعلقہ حکام باور کرایا جائے کہ اس قانون کی خلاف ورزی نہ ہونے پائے۔

    اس موقع پر عدالت نے آئی جی سندھ کو سڑکوں کی بندش کے حوالے سے حلف نامہ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر حکم کی خلاف ورزی کی گئی تو عدالت پھر اس کا سختی سے نوٹس لے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • زینب قتل ازخود نوٹس،یہ شخص سیریل کلر ہے گرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے، چیف جسٹس

    زینب قتل ازخود نوٹس،یہ شخص سیریل کلر ہے گرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے، چیف جسٹس

    اسلام آباد:سانحہ قصور ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو مزید پیشرفت کے ساتھ آئندہ سماعت پر طلب کرلیا اور لاہور ہائیکورٹ کو قصوراز خود نوٹس کی سماعت سے روک دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شخص سیریل کلرہےگرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے۔

    سپریم کورٹ میں سانحہ قصور ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب سے استفسارکیا کہ اس کیس کی ذمہ داری پولیس پرعائد کررہاہوں، ملزم کیفرکردارتک نہ پہنچاتوآپ ذمہ دارہونگے، عدالتی نشاندہی کے باوجود وہی غلطیاں دہرائی جاتی ہیں، تحقیقاتی افسران کیلئےنصاب کیوں مرتب نہیں ہوتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت تفتیشی ٹیم پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہتی، اصل ملزم چاہئے، قصور واقعہ پولیس کے لیے امتحان ہے، ملزم نہ پکڑا گیا تو پولیس کی ناکامی ہوگی، نہیں چاہتا کسی کو پکڑ کرپولیس مقابلےمیں فارغ کیاجائے۔

    ایڈیشنل آئی جی پنجاب نے کہا کہ کسی غلط بندے کو نہیں پکڑا جاسکتا، ایک مشتبہ شخص کاڈی این اے کرایا جو میچ نہیں ہوا۔

    چیف جسٹس نے کا کہنا تھا پوری قوم واقعہ پر دکھی ہے، اتنے دن ہوگئے پیش رفت کیوں نہیں ہورہی، کوئی خفیہ بات ہے توچیمبر میں بتادیں، زینب قتل کیس واحد نہیں ،آٹھ دیگر واقعات بھی ہیں، آپ کوتفتیش کرنی ہے پھر پراسیکیوشن کا کام شروع ہوگا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ تک آتے آتے نہ جانے کتنا وقت لگے، یہ شخص سیریل کلر ہے، گرفتاری کیلئے وقت نہیں دے سکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شہادتیں ضائع ہوتی ہیں،ناقص تفتیش پرملزم بری ہوجاتے ہیں، ان سارے عوامل کا فائدہ ملزم کو ملتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے لاہورہائیکورٹ کوقصورازخودنوٹس کی سماعت سے روک دیا

    ایڈیشنل آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔۔ معاملات میں کافی حدتک بہتری لارہے ہیں، دوہزار سولہ میں چار اور دوہزار سترہ میں دو واقعات پیش آئے۔

    عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو مزید پیشرفت کے ساتھ ہفتے کے روز طلب کرلیا اور لاہورہائیکورٹ کوقصورازخودنوٹس کی سماعت سے روک دیا اور کہا آئندہ سماعت سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں ہوگی۔


    مزید پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ کی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت


    بعد ازاں سانحہ قصور ازخود نوٹس کی سماعت 20جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لیے پولیس کو دو دن کی مزید مہلت دی تھی، پولیس کی جانب سے پولیس نے نے رپورٹ جمع کروائی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ زینب کا قاتل سیریل کلر ہے جو اس سے پہلے بھی سات بچیوں کو قتل کر چکا ہے۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی کےمسائل حل کرنا میئرکی ذمہ داری ہے‘ ماضی سےسبق سیکھیں‘ چیف جسٹس

    کراچی کےمسائل حل کرنا میئرکی ذمہ داری ہے‘ ماضی سےسبق سیکھیں‘ چیف جسٹس

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گندے پانی سے متعلق کیس کی سماعت میں میئر کراچی وسیم اختر عدالت میں پیش ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ گندے پانی اور ڈبے کے دودھ سمیت 3 اہم کیسز کی سماعت کررہا ہے۔

    سپریم کورٹ کے بینچ میں چیف جسٹس آف پاکستان سمیت جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ شامل ہیں۔

    چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، سیکرٹری صحت ٖفضل اللہ پیچوہو، ایم ڈی واٹربورڈ ہاشم رضا زیدی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سمیت دیگر وکلا سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں موجود ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ تمام حکام کا شکریہ اداکرتا ہوں کہ چھٹی کے دن یہاں آئے، عوامی مفاد کا معاملہ ہے سب کو مل کرکام کرنا ہوگا۔

    عدالت عظمیٰ میں ناقص دودھ سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ متعدد مقامات پر چھاپے مارے اور ریکارڈ چیک کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھینسوں کو لگانے جانے والے ٹیکوں کے 39 پیکٹس بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ ڈرگ انسپکٹر مارکیٹوں میں چھاپے ماریں اور بھینسوں کو لگانے جانے والے ٹیکے ضبط کریں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سیکرٹری صحت کو حکم دیا کہ ٹیکوں کو ضبط کرنے کا ڈرگ انسپکٹر کو دیا جائے اور ایف آئی اے، ڈرگ انسپکٹرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کے اسٹاک کا جائزہ لے۔

    انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے کہ مارکیٹوں میں یہ ٹیکے کتنی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ جس کمپنی کا دودھ مضرصحت پایا جائے اس کا پورا اسٹاک ضبط کرلیا جائے۔

    کمپنیوں نے ڈبوں کے دودھ سے متعلق اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا جس میں کہا گیا ہے کہ کچھ کمپنیاں صرف دودھ اور کچھ ٹی وائٹنرز بناتی ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹی وائٹنر پرگزدودھ نہیں بلکہ اچھے برانڈ کے دودھ بھی ناقص ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آپ ٹی وی یا اخبارات پراشتہارات میں واضح کریں کہ ٹی وائٹنرز دودھ نہیں اور آپ کو لکھ کر دینا ہوگا کہ یہ دودھ ہرگز نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہر برانڈ کے دودھ کا جائزہ لیں گے جبکہ انہوں نے عدالتی معاون کو حکم دیا کہ ہرکمپنی سے 50 ہزار روپے لے کرمعائنہ کرائیں، ڈبہ پیک دودھ کی پی سی ایس آئی آر خود معائنہ کرے۔

    عدالت عظمیٰ نے ڈبے کے دودھ کا معائنہ کراکے کے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی اور چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جس کمپنی کا دودھ مضرصحت ہوا اس کا پوراسٹاک اٹھالیں، کمپنیاں خواہ کہیں کہ بھی ہوں سب کا معائنہ کرایا جائے۔


    ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت


    سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہمیں رپورٹس میں مت الجھائیں بلکہ یہ بتائیں کہ منصوبے کب پورے ہوں گے۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے علاقے کچی آبادیاں ہیں جہاں لائنیں نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی کمی ٹینکرز سے کیوں پوری ہوتی ہے، پینے کے پانی کو چھوڑیں، استعمال کا پانی ٹینکرز سے کیوں پورا ہورہا ہے۔

    ایم ڈی واٹربورڈ ہاشم رضا زیدی نے جواب دیا کہ پانی کی طلب اور رسد میں فرق ہے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ ذریعہ آپ ہی ہیں، خود پانی کی فراہمی کا انتظام کیوں نہیں کرتے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ڈیفنس میں پانی کی فراہمی کا کوئی اپنا نظام نہیں؟ چیف جسٹس نے کہا ٹینکرز سے پانی فراہم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ پانی تو ہے مگردینے کا نطام نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹینکرز مافیا بن چکا ہے، اربوں روپے کمائے جارہے ہیں اور سندھ حکومت شہریوں کو پانی تک فراہم نہیں کررہی۔

    چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹربورڈ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ذمہ داری ادا نہیں کررہے تو عہدہ چھوڑ دیں، انہوں نے کہا کہ اگر اختیار نہیں یا ناکام ہیں تو کوئی بات نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹینکرز مافیا سے نمٹنا ہمارا کام ہے، اگر وہ ہڑتال کریں گے توان سے ہم نمٹ لیں گے۔

    چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن نے عدالت سے استدعا کی کہ 15 دن میں بتا دیں 6 ماہ میں کون سےمنصوبے پورے ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے اے جی سندھ سے اسفتسار کیا کہ جسٹس امیرہانی کا سن کرآپ کیوں مایوس ہوئے، انہوں نے کہا کہ جج ہروقت جج ہوتاہے، رات 12بجے بھی اٹھ کرفیصلہ کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کو سپریم کورٹ کے جج کی پاوردیں گے اور توہین عدالت سے متعلق اختیارات بھی دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس (ر) امیرہانی مسلم کوسیکیورٹی ، دفترسندھ حکومت فراہم کرے۔

    سپریم کورٹ نے جسٹس ریٹائرڈ امیرہانی مسلم کو واٹرکمیشن کا سربراہ مقررکرتے ہوئے 15 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

    میئرکراچی وسیم اخترسپریم کورٹ کراچی رجسٹری پہنچ گئے، وسیم اخترکو ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس میں طلب کیا گیا ہے۔

    وسیم اخترنے عدالت میں کہا کہ شہرمیں بڑے مسائل ہیں، سارا کچرا سیوریج نظام میں آتا ہے، بجلی کنڈوں پر چل رہی ہے، واٹر بورڈ کا نظام خراب ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کا زیادہ وقت رہا ، حکومت رہی، آپ بری الزمہ نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے مسائل حل کرنا آپ کی بھی ذمہ داری ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ اس شہر کے میئر ہیں، ماضی سے سبق سیکھیں، انہوں نے کہا کہ ہم اگلے ہفتے آجائیں گے، آپ مسائل کا حل سامنے رکھیں۔

    انہوں نے میئرکراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وسیم صاحب یہ مسائل حل ہونے ہیں، مجھے یقین ہے تین ماہ میں کچھ پیشرفت ضرور کریں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ اسلام آباد آجائیں یا وہاں تجاویز بھجوائیں، کمیشن کے ساتھ مل کر بحیثیت ٹیم کام کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ مشترکہ کاوشوں سے یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں، میں کوئی دھمکی نہیں بلکہ مثبت طریقے سے بات کررہا ہوں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مداخلت ہوئی تو ضرور کارروائی کریں گے، سیاست سے بالاتر ہو کر کام کریں، انہوں نے کہا کہ شخصیات کے ٹکراوٴ کا معاملہ الگ رکھیں۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے چیف جسٹس آف پاکستان سے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں میں پورا تعاون کروں گا۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیسز کی سماعت کے موقع پر عدالت کے اطراف پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس،  سپریم کورٹ کا  اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل

    شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل

    کراچی : شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پر سپریم کورٹ نے سماعت کیلئے لارجربینچ تشکیل دے دیا،  چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کراچی رجسٹری میں سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں میں اہم پیش رفت سامنے آئی اور سپریم کورٹ نے اپیلوں کی سماعت کیلئے لارجربینچ تشکیل دیدیا، اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کراچی رجسٹری میں کرے گا، بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ نے لارجربینچ سول سوسائٹی کے اپیلوں پر تشکیل دیا۔

    یاد رہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں سول سوسائٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر


    سول سوسائٹی کا موقف ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سےاے ٹی اے کی دفعات نکالیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات نکالنے سے ملزمان کو فائدہ ہوا۔

    درخواست گزارجبران ناصر نے اپیل کی ہے کہ شاہ زیب قتل کیس سیشن نہیں اے ٹی اے کا مقدمے ہے، اگر شاہ رخ جتوئی جیسے ملزمان کو چھوڑا گیا تو معاشرے پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔

    جبران ناصر اور دیگر سول سوسائٹی نے عدالت سے استدعا کی کہ سندھ ہائیکورٹ کےفیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔

    گذشتہ ہفتے  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دیا اور رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس : چیف جسٹس کا مقدمہ سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم

    شاہ زیب قتل کیس : چیف جسٹس کا مقدمہ سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دے دیا، رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوالی، سول سوسائٹی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کراچی رجسٹری میں دائرکی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے مذکورہ مقدمے کو سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے رجسٹراد کو ہدایت کی ہے کہ کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

    گزشتہ ماہ چھبیس دسمبرکو سول سوسائٹی نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کی ضمانت پر رہائی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شاہ زیب قتل کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، ملزمان کوسزا نہ دی گئی تو معاشرےمیں سنگین بگاڑ پیدا ہوگا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ملزمان کی سزائیں بحال کی جائیں۔


    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس کا ملزم شاہ رخ جتوئی اسپتال سے رہا


    واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے یکم جنوری کو مقتول شاہ زیب کی قبر پر دئیے جلا کر معاملہ اٹھایا تھا۔


    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس، کب کیا ہوا؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • حدیبیہ پیپرملزکیس، سپریم کورٹ کا نیب کی اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری

    حدیبیہ پیپرملزکیس، سپریم کورٹ کا نیب کی اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کرنے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریفرنس خارج کرنے کا فیصلہ درست تھا، ریفرنس کامقصد فریقین کودباؤمیں لانا تھا۔ نیب نے لاہور ہائی کورٹ سے دوبارہ تحقیقات کی استدعا ہی نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے حدیبیہ کیس کھولنے کی نیب اپیل مستردکرنے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، تفصیلی فیصلہ 36 صفحات پر مشتمل ہے، 36صفحات پرمشتمل فیصلہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےتحریر کیا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ریفرنس خارج کرنے کا فیصلہ درست تھا، نیب نےدوبارہ تحقیقات کی ہائی کورٹ میں استدعا ہی نہیں کی، ریفرنس بحالی کیلئے4سال تک کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی، بحالی کی درخواست اس وقت دی جب ریفرنس اپنی موت آپ مرچکا تھا، فیصلہ

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شریف خاندان کو مروجہ قانونی طریقہ کار فراہم نہیں کیا گیا، ریفرنس التوامیں رکھ کر قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں، ریفرنس زیر التوا رکھنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی تھی، ریفرنس کامقصد فریقین کودباؤمیں لاناتھا۔

    تفصیلی فیصلہ کے مطابق میڈیا زیر سماعت کیس پر بات کرنے میں ذمہ داری کامظاہرہ کرے، فیصلہ جاری ہوجائے تو اس کا تنقیدی جائزہ لیا جا سکتا ہے، ازسرنوتحقیقات کی اجازت دینےوالےجج نےوجوہات نہیں لکھیں، دوبارہ تحقیقات سے روکنے کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نیب کی حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کردی


    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شریف خاندان کو صفائی کا موقع نہیں دیا گیا تھا، نیب نے اصل وقت پرعدم دلچسپی کا اظہارکیا، ملزمان کو عدالت میں پیش کیا نہ ہی فرد جرم عائد ہوئی، نیب نے گواہ پیش کیے نہ ہی کوئی شواہد، ریفرنس میں نیب کی جانب سے بار بار التوالیا گیا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کو حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دی تھی اور نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی، درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائےگی۔

    یاد رہے کہ پانامہ کیس کے دوران عدالت کے سامنے نیب نے اس کیس میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کیس میں پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف کا نام شامل ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب کا ریفرنس خارج کرتے ہوئے نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز کی دوبارہ تحقیقات سے روک دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • تحقیقات میں سست روی : سپریم کورٹ نیب حکام پر برہم

    تحقیقات میں سست روی : سپریم کورٹ نیب حکام پر برہم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جیٹ فیول کی فروخت میں دو ارب سینتیس کروڑ کی کرپشن کے مقدمے کی تحقیقات میں سست روی پر نیب حکام کی کلاس لے لی، جسٹس گلزار نے کہا کہ نیب اپنا تماشا تو بناتا ہی ہے ملک کا بھی تماشا بنا رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جیٹ فیول کی فروخت میں دو ارب سینتیس کروڑ کے فراڈ کیس میں ملزم ذیشان کریمی اور یاسرالحق کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست کی سماعت کے موقع پر جسٹس گلزار نے پراسیکیوٹر نیب اور تفتیشی افسر کو جھاڑ پلادی۔

    جسٹس گلزار نے کہا کہ ایک سال ہوگیا نیب سے کیس کی انکوائری مکمل نہیں ہورہی، چودہ روز میں انکوائری اور ایک ماہ میں کیس کی پابندی ہے۔

    فاضل جسٹس نے  تفتیشی افسرپر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر معاملہ کیا ہے؟ کیا پیسے کھارہے ہو؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ نہیں میں اپنا کام ایمانداری سے کررہا ہوں، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کی ایمانداری ہم نےجانچ لی ہے، آپ کو ابھی اندر کردیں گے نیب نے ملک کو تباہ کردیا۔

    عدالت نے کہا کہ نیب اپنا تماشا توبناتا ہی ہے ملک کابھی تماشا بنارکھاہے، کان کھول کرسنیں نیب حکام کوسونےکی اجازت نہیں، سوئے بغیرکام کرسکتے ہیں تو کریں ورنہ گھرجائیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب سے ملک کو سوائے رسوائی کے کچھ نہیں مل رہا، نیب ملک کی جڑیں کھوکھلی کررہاہے۔

    نیب کے مطابق ملزم نے کمپنی سے تیرہ لاکھ لیٹرجیٹ فیول خریدا اورسرکاری اداروں کے بجائے دوسروں کو فروخت کردیا، عدالت نےکیس کی تفصیلی رپورٹ کل تک طلب کرلی۔

  • جہانگیر ترین کے نااہل ہونے پر خوشی نہیں ہوئی، سعد رفیق

    جہانگیر ترین کے نااہل ہونے پر خوشی نہیں ہوئی، سعد رفیق

    کراچی: وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین کے نااہل ہونے کی مجھے کوئی خوشی نہیں ہوئی، پہلے گیلانی،پھر نواز شریف اور اب جہانگیر ترین نااہل ہوئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سعد رفیق نے کہا کہ نااہلی کا یہ کھیل بند ہونا چاہئے، عدالتوں میں جانے سے سیاسی لڑائی بدنام ہوتی ہے۔

    وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ جمہوری عمل ابھی مکمل نہ ہوا تو آئندہ بھی نہیں ہوگا، میں سیاست دانوں کو عدالتوں کی جانب سے نااہل قرار دینے کے فیصلوں کی مذمت کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے دور میں ملک کے حالات کافی بہتر تھے لیکن ملک کے منتخب وزیر اعظم کو برباد کردیا جائے تو ایسا ممکن نہیں کہ زلزلہ نہ آئے، ہمیں ساڑھے چار سال سے سکون سے کام کرنے نہیں دیا گیا۔

    یہ پڑھیں: نا اہلی کیس: عمران خان بری/ جہانگیر ترین نا اہل قرار، تفصیلی فیصلہ

    سعد رفیق نے کہا کہ آصف زرداری کے دور حکومت میں ہم کہتے تھے کہ لانگ مارچ کی مار ہیں لیکن میاں نواز شریف یہ کہتے تھے کہ نہیں زرداری کی حکومت اچھی ہے یا بری اسے جمہوریت کے لیے چلنے دیا جائے۔

    وفاقی وزیر ریلوے نے کراچی کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچیس سے تیس سال کراچی کو عصبیت کی بنا پر ٹارگٹ کلر بنایا گیا لیکن اب وہ بھتہ دینے والے کہاں گئے؟ نواز شریف نے سندھ میں ڈاکو راج ختم کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔