Tag: supreme court

  • اجنبی کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، از خود نوٹس قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھیں گے: فاروق نائیک

    اجنبی کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، از خود نوٹس قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھیں گے: فاروق نائیک

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختون خوا میں ایک اجنبی کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، اب اس سلسلے میں لیے گئے از خود نوٹس کے قابل سماعت ہونے پر بھی سوال اٹھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب، کے پی میں انتخابات پر از خود نوٹس کی سماعت ہو رہی ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔

    پی پی کے وکیل نے عدالت میں حاضری سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے کو قانون، آئین کے دائرے میں رہ کر دیکھیں گے، جو سیاسی بحران پیدا ہوا کیا وہ ملک کی بقا کے لیے ٹھیک ہے، ایک اجنبی کے کہنے پر پنجاب، کے پی اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، اس کی کیا وجوہ تھیں؟

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اجنبی کے کہنے پر منسٹرز نے اسمبلیاں تحلیل کر دیں، سسٹم کو ڈی ریل کیا، اس کا نقصان بہت دور تک جائے گا، یہ نقصان ملک و قوم کو سنبھالنا پڑے گا۔

    انھوں‌ نے سوال اٹھایا کہ کیا مالی بحران کے دوران الیکشن ہو سکتے ہیں؟ کیا الیکشن پر خرچ ہو سکتا ہے؟

    فارق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ ساری باتوں کا فیصلہ ہونا چاہیے، کیا رول آف لا نہیں، کیا ملک ایسے ہی چلے گا یا کوئی سمت متعین ہوگی؟ انھوں‌ نے کہا کہ رول آف دا گیم کوئی نہیں، پہلے اسمبلیاں توڑ دیں اور پھر کہا کہ 90 دن میں الیکشن ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ از خود نوٹس کی قابل سماعت ہونے پر بھی سوال اٹھیں گے، بینچ تشکیل پر اعتراض سامنے آ جائیں گے، ہم اس سلسلے میں جامع اسٹیٹمنٹ جمع کرائیں گے۔

  • سائفر تحقیقات: سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری، درخواست گزار اپنا دعویٰ ثابت نہ کر سکے

    سائفر تحقیقات: سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری، درخواست گزار اپنا دعویٰ ثابت نہ کر سکے

    اسلام آباد: سائفر تحقیقات کے لیے دائر پٹیشن پر سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، درخواست گزار اپنا دعویٰ ثابت نہ کر سکے۔

    تفصیلات کے مطابق مبینہ بین الاقوامی سازش کے تحت عمران خان کی حکومت گرانے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سائفر کی تحقیقات کے لیے دائر چیمبر اپیلوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

    حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ایگزیکٹو کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتی، آرٹیکل 175/3 عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ کرتا ہے، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

    سپریم کورٹ نے کہا ’’اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے پاس سائفر کی تحقیقات کرانے کا اختیار تھا، سائفر خارجہ امور میں آتا ہے جو وفاقی حکومت کا معاملہ ہے۔‘‘

    حکم نامے میں کہا گیا ’’درخواست گزار سائفر سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کو ثابت نہیں کر سکے، اس لیے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے تینوں چیمبر اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں۔‘‘

    سائفر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق درخواستیں خارج

    یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ روز سائفر کی تحقیقات کے لیے دائر اپیلوں پر سماعت کی تھی، چیمبر اپیلیں ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ، نعیم الحسن اور طارق بدر نے سائفر کی تحقیقات کے لیے دائر کی تھیں۔

  • سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی اپیلیں خارج کر دیں

    سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی اپیلیں خارج کر دیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی اپیلیں خارج کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے منحرف اراکین کی اپیلیں غیر مؤثر ہونے کی بنا پر خارج کر دیں۔

    سپریم کورٹ میں منحرف اراکین کی اپیلوں کی سماعت کے دوران عدالت میں پنجاب کے انتخابات کا ذکر بھی ہوا، چیف جسٹس نے ڈی جی الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو شاید ہائیکورٹ نے پنجاب انتخابات کے حوالے سے حکم دیا ہے، تو ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اب الیکشن کمیشن کیا کر رہا ہے؟

    ڈی جی الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ای سی پی نے کل گورنر پنجاب سے مشاورت کی ہے، تاہم گورنر سے ملاقات کے منٹس ابھی وصول نہیں ہوئے، اس معاملے پر گورنر پنجاب شاید قانونی راستہ اپنائیں گے۔

    چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ کمیشن الیکشن کی تاریخ کے لیے گورنر سے کیوں مشاورت کر رہا ہے؟ جسٹس عائشہ ملک نے کہا آپ کو انتخابات کے لیے مشاورت کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ شاید ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو گورنر سے مشاورت کا حکم دیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ کا حکم ہے تو پھر الیکشن کمیشن مشاورت کرے۔

  • نیب ترامیم: سپریم کورٹ نے ختم یا منتقل ہونے والے کیسز کی تفصیلات پھر مانگ لیں

    نیب ترامیم: سپریم کورٹ نے ختم یا منتقل ہونے والے کیسز کی تفصیلات پھر مانگ لیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کی وجہ سے ختم یا منتقل ہونے والے کیسز کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے نیب ترامیم سے ختم یا متعلقہ فورم پر منتقل ہونے والے کیسز کی ایک بار پھر تفصیلات مانگ لیں۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے اسپیشل نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ نیب ترامیم سے جتنے کیسز کا فیصلہ ہوا، اور جتنے کیس واپس ہوئے، سب کی تفصیلات جمع کرائیں۔

    جسٹس منصور نے استفسار کیا کہ ’’اس تاثر میں کتنی سچائی ہے کہ نیب ترامیم سے کیسز ختم یا غیر مؤثر ہوئے؟‘‘ اسپیشل نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب ترامیم سے کوئی کیس ختم نہیں ہوا، نیب نے کسی کیس میں پراسیکیوشن ختم نہیں کی، بلکہ کچھ نیب کیسز ترامیم کے بعد صرف متعلقہ فورمز پر منتقل ہوئے ہیں۔

    جسٹس منصور نے ہدایت کی کہ نیب ترامیم کے بعد جن کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا، ان کی بھی تفصیل جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ بھی بتائیں کہ نیب ترامیم سے کن کن نیب کیسز کو فائدہ پہنچا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا 500 ملین سے کم کرپشن کے کیسز خود بہ خود نیب ترامیم سے غیر مؤثر ہو گئے، یہ مقدمے ٹرانسفر کیے گئے۔

    وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے علم میں یہ بھی ہونا چاہیے کہ نیب نے پلی بارگین سے اکھٹے ہونے والے پیسے کا کیا کیا؟ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ جب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پلی بارگین کی رقم کا حساب چیئرمین نیب سے مانگا تو انھوں نے کمیٹی کو اس رقم سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا۔

    عدالت نے نیب کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق تفصیل بھی رپورٹ میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔ سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے یہ بھی کہا کہ عدالت درخواست گزار (عمران خان) سے یہ بھی پوچھے کہ ان کے دور میں کتنے نیب کیسز ختم ہوئے۔

  • شر انگیز اینکرز کو آف ایئر کر دینا چاہیے، بھارتی سپریم کورٹ بھی بول اٹھی

    نئی دہلی: بے لگام بھارتی میڈیا کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ بھی بول پڑی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی عدالتی عظمیٰ نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا کے شر انگیز اینکرز نفرت پھیلا رہے ہیں، ایسے اینکرز کو آف ایئر کر دینا چاہیے۔

    سپریم کورٹ نے کہا بھارتی ٹیلی وژن چینلز ایک دوسرے سے مقابلہ کرنے کے چکر میں معاشرے میں تقسیم پیدا کر رہے ہیں، بھارت میں متوازن پریس کی ضرورت ہے۔

    عدالت نے خبروں کے مواد پر ریگولیٹری کنٹرول کے فقدان پر بھارتی حکومت کی بھی خوب سرزنش کی۔

    جمعہ کو جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگارتھنا پر مشتمل بینچ نے بھارت بھر میں نفرت انگیز تقریر (ہیٹ اسپیچ) کے واقعات پر روک لگانے اور مجرموں کے خلاف کارروائی کی کئی درخواستوں پر سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نے کہا ہیٹ اسپیچ ایک ’’مکمل خطرہ‘‘ ہیں، آج کل ہر چیز ٹی آر پی (ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹ) سے چلتی ہے اور چینل ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہے ہیں اور معاشرے میں تقسیم پیدا کر رہے ہیں، حیرت ہے کہ ایک ٹی وی نیوز اینکر اگر نفرت انگیز تقریر کی تشہیر کا حصہ بن جاتا ہے، تو اسے کیوں نہیں ہٹایا جا سکتا۔

  • ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس : سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : اے آر وائی نیوز کے صحافی اور نامور اینکر پرسن ارشد شریف قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شہید صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں5رکنی لارجر بینچ کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق ازخود نوٹس کیس کی سماعت5 جنوری بروز جمعرات دوپہر ایک بجے ہوگی، واضح رہے کہ عدالت نے اسپیشل جے آئی ٹی سے تحقیقات کی عبوری رپورٹ بھی طلب کر رکھی ہے۔

    قبل ازیں 8دسمبر کو ہونے والے سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ نے راستہ بھی دکھایا ہے، وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں اچھی تجاویز دی ہیں، ضرورت پڑی تو ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

    بعد ازاں عدالت نے جے آئی ٹی سے ہر دو ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کو جے آئی ٹی کی معاونت کرنے کی ہدایت دی تھیں۔

    مزید  پڑھیں : ارشد شریف قتل کیس، بی بی سی کی رپورٹ میں کئی انکشافات

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 6 دسمبر کو کینیا میں قتل ہونے والے سینیر صحافی ارشد شریف شہید کے قتل کے کیس کا از خود نوٹس لے لیا تھا۔

    واضح رہے کہ معروف صحافی و سینیئر اینکر پرسن ارشد شریف کو 24 اکتوبر کو کینیا میں گولی مار کر شہید کردیا گیا تھا جس کے بعد وفاقی حکومت نے اس قتل کی تحقیقات کے لئے ٹیم بنا کر کینیا بھیجی تھی۔

  • وفاقی وزیر داخلہ کا اسٹے آرڈر پر عدالت عظمیٰ سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اسٹے آرڈر پر عدالت عظمیٰ سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے پرویز الہٰی کی بحالی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے، اور ایک پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کو صرف روز مرہ کے امور کی انجام دہی کے اختیارات تک محدود کیا جائے۔

    خواجہ سعد رفیق نے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ، عطا اللہ تارڑ، مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ کے ہمراہ پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کی۔

    رانا ثنا نے کہا اسٹے آرڈر پر مکمل اختیارات دینا پنجاب کے عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے، عدالت عظمیٰ مداخلت کرے اور پنجاب کو معاشی کرپشن سے بچائے، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ عارضی ریلیف کے نام پر مکمل ریلیف دیا جائے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ روز کے فیصلے سے پنجاب بری طرح سے متاثر ہوگا، عدالت عظمیٰ سے گزارش ہے کہ سوموٹو نوٹس لے۔

    مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر پرویز الہٰی بحال

    رانا ثنا نے کہا کہ ہم ملک کیئرٹیکر سیٹ اپ کے حوالے کرتے تو 45 دن میں ڈیفالٹ ہو جاتا، پنجاب میں حکومت اسٹے آرڈر پر قائم ہے، پنجاب حکومت کے امور کو ڈے ٹو ڈے تک محدود کیا جائے۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کی پانچ رکنی بینچ نے گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے کیس میں وزیر اعلیٰ کی جانب سے صوبائی اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر ان کی برخاستگی کا نوٹیفکیشن معطل کیا۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزیر اعلیٰ کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا جس کے خلاف پرویز الہٰی نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے موٹر سائیکل سواروں کیلئے حکم جاری کردیا

    سپریم کورٹ نے موٹر سائیکل سواروں کیلئے حکم جاری کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے موٹر وے پر موٹر سائیکل چلانے کی اجازت دینے سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں موٹروے پر موٹر سائیکل چلانے کی اجازت دینے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔

    نو صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا، جس کے مطابق موٹر وے پر موٹر سائیکل چلانے کیخلاف وفاقی حکومت کی درخواست منظور کرلی گئی۔

    تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے لکھا کہ موٹر ویز پر موٹر سائیکل چلانے کی اجازت دینا خطرناک ہوسکتا ہے۔

    سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملکی قوانین شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کیلئے بنائے جاتے ہیں، حکومت کے پاس احتیاطی تدابیر کے تحت مخصوص علاقوں میں موٹرسائیکل پر پابندی کا اختیار ہے۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ موٹروے پرتیز رفتار ٹریفک موٹر سائیکل سواروں کیلئے خطرناک ہوگی، شہریوں کی حفاظت کیلئے موٹر سائیکل پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں۔

     

    موٹر وے پر بائیکس چلانے کے خلاف وفاقی حکومت کی درخواست منظور کر لی گئی موٹر  ویز پر بائیکس چلانے کی اجازت دینا خطرناک ہوسکتا ہے،موٹر وے پر تیز رفتار  ٹریفک موٹرسائیکل

    واضح رہے کہ اسلام آباد لاہور موٹروے (ایم ٹو) کی تعمیر کے بعد نیشنل ہائی وے سیفٹی آرڈیننس 2000 کے تحت موٹروے پولیس کو قومی شاہراہوں پر ٹریفک کو ریگولیٹ اور کنٹرول کرنے کے اختیارات دیئے گئے تھے۔ ایم ٹو موٹروے پر موٹر سائیکل چلانے پر روزِ اول سے پابندی عائد ہے۔

    مذکورہ پالیسی ہائی ویز اور موٹروے کوڈ رول 202 میں شامل ہے، روڈ ٹریفک کے ویانا کنوینشن کے مطابق سڑک کے اصولوں سے متعلق حکومتی دستاویز1968 میں تیار کی گئی تھی۔

    اس پابندی سے صرف موٹروے پولیس کو پٹرولنگ کے لیے 500 سی سی کی موٹر سائیکل استعمال کرنے کا استثنیٰ حاصل تھا لیکن اسے بھی حفاظت کی وجہ سے جاری نہیں رکھا گیا اور بائیکس کو کاروں سے پیٹرول کاروں میں تبدیل کردیا گیا۔

  • قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر : پی ٹی آئی نے حکمت عملی مرتب کرلی

    قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر : پی ٹی آئی نے حکمت عملی مرتب کرلی

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کے حوالے سے پی ٹی آئی کے تمام اراکین آج عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کے اندراج کا معاملے پر تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ آج سپریم کورٹ جائیں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے خیبرپختونخوا، پنجاب اور سندھ اسمبلی کے ارکان بھی عدالت جائیں گے۔

    ارکان چیئرمین عدالت عظمیٰ میں عمران خان پر حملے کی تحقیقات کیلئے باضابطہ اجتماعی درخواست جمع کرائیں گے، اس کے علاوہ اعظم سواتی سے تضحیک آمیز سلوک،زیرحراست تشدد کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا جائیگا۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اراکین سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے چیمبر میں جمع ہوں گے جہاں سے تمام اراکین ایک ساتھ سپریم کورٹ پاکستان اسلام آباد پہنچیں گے۔

    اس کے علاوہ لاہور میں پی ٹی آئی ارکان اسپیکر پنجاب اسمبلی کے چیمبر میں جمع ہوں گے لاہور میں تحریک انصاف کے ارکان سپریم کورٹ رجسٹری جائیں گے۔

    پشاور میں پی ٹی آئی ارکان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے دفتر میں جمع ہوں گے جہاں سے وہ صدر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا پرویزخٹک کی قیادت میں سپریم کورٹ رجسٹری جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق کراچی میں پی ٹی آئی ارکان قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی کے چیمبر میں جمع ہونگے جہاں سے تمام ارکان سپریم کورٹ کراچی رجسٹری جائیں گے۔

  • سپریم کورٹ  کا  ایک بار پھر پی ٹی آئی کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ

    سپریم کورٹ کا ایک بار پھر پی ٹی آئی کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے استعفوں کی منظوری کیخلاف اپیل پرعمران خان سے ہدایات لینے کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کے معاملے پر سماعت ہوئی۔

    اسد عمر کی اپیل پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی، فیصل فرید چوہدری ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔

    جسٹس عائشہ ملک نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کوان 11 استعفوں کی منظوری پراعتراض کیا ہے۔

    جس پرفیصل چوہدری نے بتایا کہ اسپیکر مرحلہ وار استعفے منظور کر کے مرحلہ وار الیکشن نہیں کرواسکتے، استعفے منظورکرنے ہیں توایک ساتھ کرکےتمام حلقوں میں الیکشن کرائےجائیں۔

    جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ اجتماعی استعفوں کےبعدکیاکوئی انفرادی طورپرکورٹ سے رجوع کر سکتا، وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار کے ایک کیس کے فیصلے کی روشنی میں انفرادی حیثیت میں عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

    جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کیا ان صاحب نے اسپیکرکی جانب سے کی گئی اسکروٹنی پر اعتراض کیا تھا؟

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ استعفوں کی منظوری کاطریقہ کارطےکرنااسپیکرکی صوابدیدہے، ہم پارلیمان کے اندرونی طریقہ کارمیں مداخلت نہیں کرسکتے ، عدالت صرف وہاں مداخلت کرسکتی ہے جہاں آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہو۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ہماراپارلیمنٹ سےتعلق احترام کاہے، آپ تمام استعفے بیک وقت منظور کرا کر ضرور سیاسی فائدہ حاصل کرناچاہتےہیں، اس معاملےمیں سپریم کورٹ کوئی کردار ادا نہیں کر سکتا، آپ آرٹیکل 69 کا بار کراس کریں توآپ کی بات سنی جاسکےگی۔

    جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ کے رکن نے اسپیکر سے رابطہ نہیں کیا اوربراہ راست عدالت میں چیلنج کردیا، آپ ہم سےکہہ رہے ہیں پارلیمنٹ کے طریقہ کار میں مداخلت کریں جوایک غلط روایت بنےگی، آج آپ کواس کافائدہ ہو رہاہےتو کل اس کا نقصان ہو گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اسپیکر کو یہ نہیں کہہ سکتےکہ وہ اپنا کام کرنے کیلئے کیا طریقہ کار اختیارکرے۔

    سپریم کورٹ نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے استعفوں کی منظوری کیخلاف اپیل پرعمران خان سے ہدایات لینے کی مہلت دے دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام نے5 سال کیلئے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے، پارلیمان میں کرداراداکرنا ہی اصل فریضہ ہے۔

    جسٹس عطا بندیال نے کہا کہ کروڑوں لوگ اس وقت سیلاب سےبےگھرہوچکےہیں، سیلاب متاثرین کےپاس پینےکاپانی ہےنہ کھانےکوروٹی، بیرون ملک سےلوگ متاثرین کی مدد کیلئےآ رہے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملکی کی معاشی حالت بھی دیکھیں، پی ٹی آئی کواندازہ ہے 123نشستوں پرضمنی انتخابات کے کیا اخراجات ہوں گے؟ جسٹس اطہرمن اللہ نےگہرائی سےقانون کاجائزہ لیکرفیصلہ دیاہے، اسپیکر کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کیلئےکافی مشکل کام ہے۔

    سپریم کورٹ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ سابق ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کےاستعفوں کی منظوری کے آرڈر میں کچھ بھی نہیں، ہمیں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے آرڈر کی طرف مت لیکرجائیں، اسپیکر کے آرڈر پر لیکر گئے تو کچھ اور نہ ہوجائے۔

    وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ قاسم سوری نےتحریک انصاف کےاستعفےمنظورکرلیےتھے،استعفےمنظورہو جائیں تو دوبارہ تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

    جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قاسم سوری کا فیصلہ اسی ارادے سے لگتا ہے جیسےتحریک عدم اعتماد پر کیا تھا۔

    جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس میں کہا کہ قاسم سوری کےفیصلےمیں کسی رکن کانام نہیں جن کااستعفیٰ منظور کیا گیا ہو، تحریک انصاف بطورجماعت کیسےعدالت آ سکتی ہے ؟ استعفیٰ دیناارکان کاانفرادی عمل ہوتاہے،جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کےمعاملات میں وضع داری اور برداشت سے چلنا پڑتا ہے اور تحریک انصاف کے وکیل کو مشورہ دیا کہ جلدبازی نہ کریں، سوچنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، پارٹی سے ہدایات لیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔