Tag: supreme court

  • سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، ناصر شاہ

    سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، ناصر شاہ

    کراچی : وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر اور قومی اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے بیان پر اپنے ردعمل میں وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی رہنما منہ چھپانے کے بجائے پریس کانفرنسیں کر رہے ہیں۔

    ناصر شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے بعد قوم سے معافی مانگے، ملکی اداروں کے بعد پی ٹی آئی قیادت اعلیٰ عدالتوں پر حملہ آور ہورہی ہے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما بوکھلا کر ملکی اداروں پر حملہ آور ہوتے ہیں، پی ٹی آئی سمجھتی ہے سوائے ان کے باقی تمام پاکستانی ملک دشمن ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگر صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو پی ٹی آئی ہی ملک دشمن جماعت ہے جو پاکستان میں انتشار کی سیاست کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کہتے ہیں کہ بلاول بھٹو وزیر خارجہ کی حیثیت سے کامیاب نہیں، میں کہتا ہوں کہ بلاول بھٹو نے ملک کی خارجہ پالیسی کو ایک نیا اور مؤثر موڑ دیا ہے۔

    ناصر شاہ نے کہا کہ وزیر خارجہ نے تمام ممالک سے تعلقات بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، پی ٹی آئی پنجاب کے ضمنی الیکشن میں ہار رہی ہے تو چور مچائے شور والا کام کر رہی ہے۔

  • ریلیف پیکیج کا اعلان : پی ٹی آئی نے حمزہ شہباز کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

    ریلیف پیکیج کا اعلان : پی ٹی آئی نے حمزہ شہباز کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے ضمنی انتخاب سے قبل پیکیج کا اعلان کرنے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نے رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔

    مذکورہ خط پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر فوادچوہدری کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے، خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی2022کوعدالت نے پنجاب کو بحران سے بچانے کا فارمولہ وضع کیا۔

    عدالتی حکم میں واضح احکامات دیے گئے کہ پنجاب کے ضمنی الیکشن شفاف اور آزادانہ ہوں گے اور کہا گیا کہ آزادانہ انتخابات کےانعقاد پر کسی قسم کا حملہ نہیں کیا جائے گا۔

    فواد چوہدری کی جانب سے کہا گیا کہ حمزہ شہباز نےخود یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ دھاندلی کا ارادہ نہیں رکھتے، تاہم حمزہ شہباز کےانفرادی اور سرکاری کردار پرتحریک انصاف کو تحفظات ہیں۔

    متن میں کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز سپریم کورٹ کے احکامات اور انتخابی ضابطہ اخلاق کو روند رہے ہیں، ضمنی انتخاب سے چند روز قبل صوبے کےعوام کیلئے پیکج کا اعلان کیا گیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے بھیجے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے پیکج کا مقصدعدالت سے حاصل ریلیف کو سیاسی فائدے کیلئےاستعمال کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے ضمنی انتخابات سے قبل اعلان کیا ہے کہ سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کا بل حکومت برداشت کرے گی۔

  • عمران خان کےخلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر

    عمران خان کےخلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عمران خان کےخلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اپنایا گیا کہ حقیقی آزادی مارچ کے دوران تحریک انصاف نےسرکاری ونجی املاک کونقصان پہنچایا،فائربریگیڈکی گاڑیوں کونقصان پہنچایا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انصاف کےتقاضوں کو مدنظر رکھتےہوئے عمران خان کےخلاف کارروائی کی جائے، سپریم کورٹ نے درخواست کو فوری سماعت کےلیے منظور کرتے ہوئے لارجر رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے جو آج ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرے گا۔

  • سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت، ہائی پروفائل اور نیب کیسز میں تبادلے روک دیے

    سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت، ہائی پروفائل اور نیب کیسز میں تبادلے روک دیے

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہائی پروفائل کیسز میں تفتیشی افسران کے تبادلے روکنے کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے عدالتوں میں جاری کیسز میں اعلیٰ حکومتی شخصیات کی جانب سے مداخلت پر از خود نوٹس لیا تھا، جس کی سماعت کرتے ہوئے آج عدالت نے اہم حکم جاری کر دیا ہے۔

    کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت، ہائی پروفائل اور نیب کیسز میں تفتیشی افسران کے تبادلے روک دیے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ایف آئی اے، نیب پراسیکویشن اور تفتیشی ریکارڈ سیل کرنے کا بھی حکم جاری کر دیا ہے، نیز نیب اور ایف آئی اے کو حکم دیا گیا ہے کہ تا حکم ثانی وہ کوئی بھی کیس عدالتی فورم سے واپس نہ لیں۔

    سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ای سی ایل میں شامل، نکالے گئے تمام نام اور طریقہ کار کی تفصیل پیش کی جائے، اور پراسیکیوشن سے متعلقہ 6 ہفتے میں کی گئی تقرریوں اور تبادلوں کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کی جائیں۔

    کیس کی مزید سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین نیب، پراسیکیوٹرز، ایڈووکیٹ جنرل، او رہیڈ آف پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے از خود نوٹس کی سماعت آئندہ ہفتے کے جمعے تک ملتوی کر دی۔

    قبل ازیں، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ڈی جی ایف آئی اے نے ایک تفتیشی افسر کو پیش ہونے سے منع کیا، پراسیکیوشن برانچ اور پراسیکیوشن کے عمل میں یہ مداخلت نہیں ہونی چاہیے، ہم پراسیکیوشن کو ہٹانے کا معاملہ جاننا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا ڈی جی ایف آئی اے ثنا اللہ عباسی اچھی شہرت کے حامل افسر ہیں، ڈاکٹر رضوان کو تبدیل کیا گیا، اور بعد میں ان کا ہارٹ اٹیک ہوا، عدالت کو ان معاملات پر تشویش ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا اخباری تراشے ہیں ای سی ایل سے نام نکلنے پر ہزاروں افراد کا فائدہ ہوا، ہم ان معاملات کو بھی جاننا چاہتے ہیں، ہم ایسی خبریں ایک ماہ سے دیکھ اور پڑھ رہے ہیں، اس سے قانون کی حکمرانی پر اثر پڑ رہا ہے، امن اور اعتماد کو معاشرے میں برقرار رکھنا آئین کے تحت ایک ذمہ داری ہے، قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے واضح کیا کہ یہ کارروائی کسی کو ملزم ٹھہرانے یا شرمندہ کرنے کے لیے نہیں ہے، یہ کارروائی فوجداری نظام اور قانون کی حکمرانی کو بچانے کے لیے ہے۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے سماعت کے دوران کہا ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت میں تحریری درخواست دیتے ہوئے بتایا کہ انھیں پیش نہ ہونے کا کہا گیا ہے، پراسیکیوٹر کو کہا گیا کہ جو وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم بننے والا ہے، اس کے مقدمے میں پیش نہ ہوں، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ٹارگٹڈ ٹرانسفر پوسٹنگ کیے گئے، اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ اشتر اوصاف نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس تبدیلیوں کی کوئی معقول وجہ ہوگی، جسٹس مظاہر نقوی نے کہا اس پر ہمیں تشویش ہے اس لیے چیف جسٹس نے سوموٹو نوٹس لیا، آپ تعاون کریں۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے کہا ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے درخواست دینی پڑتی ہے، سیکڑوں لوگوں کی درخواستیں پڑی رہتی ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے دریافت کیا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا؟ چیف جسٹس نے کہا ہماری تشویش صرف انصاف فراہمی کے لیے ہے، ہم تحقیقاتی عمل کا وقار، عزت اور تکریم برقرار رکھنا چاہتے ہیں، ہم یہ پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نہیں کر رہے، اس لیے ہم کسی قسم کی تعریف اور تنقید سے متاثر نہیں ہوں گے، آئین اور اللہ کو جواب دہ ہیں۔

  • اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل : سپریم کورٹ کی حکومت کو ہدایات جاری

    اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل : سپریم کورٹ کی حکومت کو ہدایات جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حقوق سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکومت کو حکم جاری کیا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے قانونی حقوق اور شکایات کے ازالے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

    سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانی حاجی محمد یونس کی جائیداد کے تنازعہ سے متعلق کیس میں فیصلہ جاری کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کرلی ہے۔

    19 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے اپنے مقدمات کی پیروی مؤثر طریقے سے نہیں کرسکتے۔

    فوری انصاف کی عدم فراہمی سے بیرون ملک مقیم پاکستانی محرومی کی حالت میں ہیں۔

    سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ مقامی باشندوں کی نسبت بیرون ملک مقیم پاکستانی ایک الگ طبقہ ہیں۔ اس لیےبیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے قانونی حقوق کے تحفظ اور ان کی شکایات کے ازالے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

    سپریم کورٹ کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مقدمات کے جلد فیصلے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ پنجاب میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے قانون بھی بنایا گیا ہے، لاہور ہائی کورٹ اور پنجاب حکومت کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ توقع کرتے ہیں کہ وفاق اور دیگر صوبے بھی پنجاب حکومت کی طرح اقدامات کریں گے۔

    مناسب اقدامات کے لیے فیصلے کی کاپی تمام ہائی کورٹس کے رجسٹرارز کو بھجوائی جائے۔ وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز قانون کو بھی فیصلے کی کاپی بھجوائی جائے گی۔

  • آرٹیکل 63اے : لگتا ہے کہ آپ معاملے میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس

    آرٹیکل 63اے : لگتا ہے کہ آپ معاملے میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : آرٹیکل 63اےکی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ میں سماعت کی گئی، چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں5رکنی لارجر بینچ نے ریفرنس کی سماعت کی۔

    اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کو لاہور سے روانگی میں تاخیر ہوگئی ہے، اشتر اوصاف لاہور سے اسلام آباد اسلام آباد آرہے ہیں3 بجے تک پہنچ جائیں گے۔

    اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کبھی اعتراض نہیں کیا کہ اٹارنی جنرل آرہے ہیں یا جارہے ہیں، یہ سنتے ہوئے 2ہفتے ہوگئے ہیں۔

    اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے کوئی اور تاثر ملے، اٹارنی جنرل نے پیر کو دلائل میں معاونت کی بات خود کی تھی، مخدوم علی خان کو بھی آج دلائل کیلئے پابند کیا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ابھی ہمیں اطلاع ملی ہے مخدوم علی خان بیرون ملک سے وطن واپس نہیں آئے، یہ دونوں وکلاء صاحبان ایک فریق کے وکیل ہیں، ایک سرکار کے وکیل ہیں دوسرے سیاسی جماعت کے نجی وکیل ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اب لگتا ہے کہ آپ اس معاملےمیں تاخیر کرناچاہتے ہیں، ساڑھے 11بجے دیگر مقدمات پس پشت ڈال کر سماعت کے لیے کیس مقرر کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63اے کا فیصلہ دینا چاہتے ہیں، یہ اہم ایشو ہے، اٹارنی جنرل 3بجے پہنچ رہے ہیں تو 4بجے تک سن لیتے ہیں، رات تاخیر تک اس مقدمے کو سننے کے لیے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ خدمت کا کام ہے ہم کرنا چاہتے ہیں، عدالت تو رات تاخیر تک بیٹھی ہوتی ہے، عدالت تو 24گھنٹے دستیاب ہے، اٹارنی جنرل کو 3بجے سن لیں گے۔

    معاون وکیل سعد ہاشمی نے کہا کہ مخدوم علی خان 17مئی کو وطن آپس آجائیں گے، وہ بیرون ملک کسی مقدمے کی سماعت میں مصروف ہیں،18مئی کے بعد ہوسکتا ہے بینچ دستیاب نہ ہو۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ لارجر بینچ پورا ہفتہ دستیاب ہے، معذرت کےساتھ مخدوم علی خان نے مایوس کیا ہے، مخدوم علی خان بڑے وکیل ہیں، وہ تحریری طور پر بھی دلائل دے سکتے ہیں۔

     

  • صدارتی نظام کیلیے ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ دینے کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ

    صدارتی نظام کیلیے ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ دینے کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ

    عدالت عظمیٰ نے صدارتی نظام سے متعلق درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی نظام کیلیے ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ دینے کا سپریم کورٹ کو کوئی اختیار نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے صدارت نظام کے نفاذ سے متعلق درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں صدارتی نظام پر ریفرنڈم سے متعلق درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کو صدارتی نظام کیلیے ریفرنڈم کرانے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدارتی نظام سے متعلق درخواستوں میں سیاسی نوعیت کا سوال اٹھایا گیا ہے لیکن سیاسی نوعیت سے متعلق سوال پر آئین اور قانون میں رہنمائی موجود نہیں ہے۔

    تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آئینی رہنمائی کی عدم موجودگی میں سیاسی سوال پر فیصلہ دینے کی پوزیشن میں نہیں، درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات درست ہیں اور عدالت کے پاس ملک میں رائج سیاسی نظام کی تبدیلی کا فیصلہ دینے کا کوئی اختیار نہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ بھی صدارت نظام کے نفاذ پر ریفرنڈم کرانے سے متعلق درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرچکی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کی درخواست خارج کردی

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ عدالت صرف آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہدایت جاری کرسکتی ہے۔

  • سپریم کورٹ نے "جناب عالی” کی ضمانت منظور کرلی

    سپریم کورٹ نے "جناب عالی” کی ضمانت منظور کرلی

    سپریم کورٹ میں خاتون کے قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں ملزم "جناب عالی” کی ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں خاتون قتل کیس کی سماعت ہوئی جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اور جناب عالی نامی ملزم کی ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی جب کہ عدالت عظمیٰ نے آر پی او مردان یاسین فاروق کی سرزنش کرتے ہوئے کے پی پولیس کو قتل کی تحقیقات بہتر انداز میں جاری رکھنے کا حکم دیا۔

    دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ آر پی آو صاحب آپ کو پتہ ہے کہ آپ کو یہاں کیوں بلایا گیا ہے جس پر آر پی او نے جواب دیا کہ کیس کی تفتیش غلط ہونے پر عدالت میں پیش ہوا ہوں اور پولیس کی جانب سے غلطی کو تسلیم کرتا ہوں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آر پی او پر برہمی کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں سے کام نہیں ہوتا تونوکری چھوڑ دیں، 37 سالہ خاتون قتل ہوگئی وہ روز آپ کی گردن پکڑے گی یا ہماری، ناقص تفتیش کےباعث اگر آپ کا نام ایف آئی آر میں ہوتا تو آپ جیل میں ہوتے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کےپی میں ریپ اور غیرت کے نام پر ہونیوالے قتل کی تفتیش خواتین سے کیوں نہیں کرائی جاتی؟ مردان ڈویژن میں کتنی خواتین پولیس افسران ہیں؟ جس پر آر پی او نے بتایا کہ مردان میں کوئی خاتون پولیس افسر نہیں تاہم 50 لیڈی کانسٹیبل ہیں۔

    جسٹس فائز عیسیٰ نے اس پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مردان ڈویژن 5 اضلاع پر مشتمل ہے اور ایک خاتون پولیس افسر نہیں جب کہ عدالتی حکم پر پنجاب میں ریپ کیسز میں خواتین سے تفتیش کی ایس اوپیز بنالی ہیں، کےپی میں ریپ، غیرت کے نام پر کیسز کی تفتیش خواتین سے کرانے کی ایس اوپیز بنائیں اور مردان ڈویژن میں خواتین پولیس افسران تعینات کرنے کےاقدامات کیے جائیں۔

    عدالت عظمیٰ نے یہ حکمنامہ آئی جی اور ہوم سیکرٹری کے پی سمیت مردان کے تمام آر پی اوز کو بھیجنے کی ہدایت کی اور ملزم جناب عالی کی ضمانت منظور کرلی۔

    واضح رہے کہ جناب عالی نامی ملزم پر 14 جنوری 2022 کو اپنے بھتیجے کی بیوی کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

  • سپریم کورٹ نے چیک ریپبلک کی ماڈل ٹریزا کو بیرون ملک جانے سے روک دیا

    سپریم کورٹ نے چیک ریپبلک کی ماڈل ٹریزا کو بیرون ملک جانے سے روک دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے چیک ریپبلک کی ماڈل ٹریزاکو بیرون ملک جانے سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جمہوریہ چیک کی ماڈل ٹریزا منشیات کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی می3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل کسٹم وقاراے شیخ نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے ملزمہ ٹریزاکومنشیات کیس میں 8سال کی سزاسنائی لیکن ایپلیٹ عدالت نے ملزمہ کو بری کر دیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ملزمہ نے ٹکٹ کروالیا ہے 23 اپریل کو بیرون ملک روانہ ہوجائے گی۔

    سپریم کورٹ نے چیک ریپبلک کی ماڈل ٹریزا کو بیرون ملک جانے سے روک دیا اور کسٹم کی اپیل پرغیرملکی ماڈل کونوٹس جاری کر کے سماعت 20اپریل تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے ٹرائل کورٹ نے غیرملکی ماڈل کو ساڑھے 8سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم لاہور ہائی کورٹ نے منشیات کیس میں غیر ملکی ماڈل ٹریزا کو ڈھائی سال بعد رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے چیک ریپبلک کی ماڈل ٹریزا کو لاہور ائیرپورٹ سے دسمبر 2017 کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ٹریزا کے خلاف کسٹم حکام نے مقدمہ درج کیا

    بعد ازاں لاہور سیشن کورٹ نے ماڈل ٹریزا کو اپریل 2019 میں قید کی سزا سنائی اور ٹرائل کورٹ نے شریک ملزم حفیظ کو عدم شوائد کی بنیاد پر بری کیا گیا تھا جبکہ ماڈل ٹریزا کوٹ لکھپت جیل میں قید تھی۔

  • الیکشن کرانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں، فواد چوہدری

    الیکشن کرانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں، فواد چوہدری

    اسلام آباد : سابق وزیر قانون فوادچوہدری نے کہا ہے کہ ہم الیکشن کرانے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں، سپریم کورٹ میں آج ٹیکنیکل سماعت ہو رہی ہے۔

    یہ بات انہوں نے ترکش ٹی وی چینل ٹی آر ٹی ورلڈ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی, انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز اسمبلی میں ہونے والی کارروائی سے متعلق سپریم کورٹ میں ٹیکنیکل سماعت ہو رہی ہے۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ اسپیکر کی رولنگ کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جاسکتی، ہم نئے الیکشن کرانے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔

    سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی نے عمران خان اور اپوزیشن لیڈر سے نگراں وزیر اعظم کیلئے نام طلب کیے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان میں مقبول ترین رہنما ہیں، پی ٹی آئی مڈل کلاس پارٹی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان کےعوام کی اکثریت عمران خان سے محبت کرتی ہے، ہم ایک خودمختار قوم اور ملک ہیں، ترک صدر کی طرح ہم ایک خودمختار ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کی کوشش کی گئی، عمران خان پھر دو تہائی اکثریت حاصل کرکے واپس آئیں گے۔

    سابق وزیر قانون فوادچوہدری نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اپنی غیرمقبولیت کی وجہ سے انتخابی عمل سے بھاگ رہی ہیں۔