Tag: supreme court

  • ممتاز قادری کے حق میں مظاہرہ . سنی تحریک کے 55 کارکنان گرفتار

    ممتاز قادری کے حق میں مظاہرہ . سنی تحریک کے 55 کارکنان گرفتار

    اسلام آباد : سنی تحریک کے پچپن کارکنان کو مظاہرے کے دوران اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر سنی تحریک کے پچپن کارکنان سلمان تاثیر کے قتل کے ملزم ممتاز قادری کے حق میں احتجاج کرنے پر گرفتار کر لئے گئے۔

    سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر قتل کیس کی سپریم کو رٹ میں سماعت ہوئی ۔دوران سماعت ملزم ممتاز قادری کے حق میں سنی تحریک کے کارکنا ن نے احتجاج کیا ،جس پر پولیس نے موقع پر کارروائی کرتے ہوئے پچپن کارکنان کو گرفتارکرلیا.

    کارکنان کی گرفتاری ریڈ زون میں دفعہ 144 نفاذ پر عمل میں لائی گئی۔ گرفتار افراد کو تھانہ سیکرٹریٹ اور تھانہ آبپارہ منتقل کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ نے سلمان تاثیر قتل کیس میں موت کی سزا پانے والے ملزم ممتاز قادری کی جانب سے سزا کیخلاف اپیل کی سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل میاں نذیر اختر کو کل تک دلائل مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

    اپیل کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔ بعد ازاں اپیل کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوئی مشکل نہیں، بس آپ کو سن کر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔ اخباری خبروں کے مطابق سلمان تاثیر نے توہین رسالت کے قانون کو غلط کہا تھا، سوال یہ ہے کہ قتل کرنے کی وجہ قانون کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں؟

  • سپریم کورٹ نے پھانسی کے مجرم کی سزا پر عملدرآمد روک دیا

    سپریم کورٹ نے پھانسی کے مجرم کی سزا پر عملدرآمد روک دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے فوجی عدالت سے پھانسی کی سزا پانے والے صابر شاہ کو متعلقہ اپیلٹ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے اپیل کے فیصلے تک سزا پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فوجی عدالت سے سزا پانے والے صابر شاہ کی اپیل کی سماعت کی.

    مجرم کے وکیل خالد رانجھا نے عدالت کو بتایا کہ فوجی عدالت نے صابر شاہ کو سزائے موت سنائی ہے.

    صابر شاہ کی عمر سترہ سال ہے،عدالت نے صابر شا ہ کو متعلقہ اپیلٹ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت جاری کر دی اور کہا کہ اپیلٹ فورم کے فیصلے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے.

    عدالت نے اپیلٹ فورم کی اپیل تک سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم بھی جاری کر دیاہے، صابر شاہ پر لاہور میں ایک وکیل کے قتل کا الزام ہے۔

  • ڈاکٹرعاصم کا طبی معائنہ پسند کے ڈاکٹر سے کرایا جائے، سپریم کورٹ

    ڈاکٹرعاصم کا طبی معائنہ پسند کے ڈاکٹر سے کرایا جائے، سپریم کورٹ

    کراچی : سپریم کورٹ نے سندھ رینجرز کو ڈاکٹر عاصم کا طبی معائنہ پسند کے ڈاکٹر سے کروانے کا حکم دے دیا.

    عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی اسپتال منتقلی کے حوالے سے سندھ رینجرز اور وفاق کو نوٹس جاری کردیئے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیکیورٹی کے معاملات انتہائی سنگین ہیں، ڈاکٹر عاصم کے تحفظ کا بھی خیال کرنا ہے۔

    سابق وزیر کو اسپتال منتقل کئے جانے کی درخواست انکی اہلیہ کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس کی مزید سماعت سات اکتوبر کو ہوگی۔

    دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ میں رینجرز نے ڈاکٹر عاصم سے متعلق توہین عدالت کی درخواست کا جواب داخل کرادیا ہے، رینجرز نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر ملزم کو ضروری ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔

    توہین عدالت کی درخواست کی آئندہ سماعت تیرہ اکتوبر کو ہوگی۔

  • سپریم کورٹ نے این اے 154 لودھراں کا ضمنی الیکشن روکنے کا حکم دے دیا

    سپریم کورٹ نے این اے 154 لودھراں کا ضمنی الیکشن روکنے کا حکم دے دیا

    اسلام آباد : این اے ایک سو چون لودھراں پر الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ معطل کردیا گیا، سپریم کورٹ نے صدیق بلوچ کی اپیل پر این اے 154 لودھراں کا ضمنی الیکشن روکنے کا حکم دے دیا۔

    صدیق بلوچ کی رکنیت بحال کردی گئی ، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر این اے 154 لودھراں کا الیکشن روکنے کا حکم دے دیاہے۔

    عدالت عظمیٰ نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

    الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف نااہل قراردیئے گئے لیگی رہنماءصدیق بلوچ نے سپریم کورٹ میں اپیل کی جو عدالت عظمیٰ نے سماعت کیلئے باقاعدہ منظور کرلی ۔

    مذکورہ کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالتی فیصلے کے بعد صدیق بلوچ کی رکنیت بحال ہوگئی۔

    علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز لیگ میدان چھوڑ کر بھاگ گئی ہے، لیگی رہنماؤں نے بڑی بڑی بڑھکیں ماریں تھی کہ ہم پی ٹی آئی کا مقابلہ کرینگے، لیکن آج لیگی رہنما میدان سے بھاگ گئے۔

    انہوں نے کہا کہ لودھراں سے نون لیگ کاصفایاکردیاہےاسی لیےعدالت کے پیچھےچھپ رہےہیں،

    دوسری طرف بحال ہونے والے ایم این اے صدیق بلوچ نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہانگیر ترین سارے جہان کاجھوٹاآدمی ہے میری ڈگری جعلی نہیں ہے،اگر میری ڈگری جعلی ہوتی توخداکی قسم کبھی بھی الیکشن میں حصہ نہ لیتا۔

    انہوں نے کہا کہ میری ڈگری کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کی تصدیق کے بعد الیکشن ٹربیونل نے درست قرار دیاتھا.سیاست میرا کاروبار نہیں، میرے لیے کوئی کھیل نہیں ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ اللہ کی ذات کے بعد میری ساری آس امید سپریم کورٹ سے ہے اور مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ سے مجھے ضرور انصاف ملے گا.

    واضح رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے 26 اگست کو دھاندلی کیس کا تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ سنا تے ہوئے این اے ایک سو چون کا انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے ری پولنگ کا حکم دیا تھا۔

    الیکشن ٹربیونل نے این اے 154میں دھاندلی کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی درخواست پرفیصلہ سنایا تھا۔

    لودھراں کے حلقے این اے 154 میں آزاد امیدوار صدیق خان بلوچ 86046 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے بعد میں انہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی۔

  • سانحہ منیٰ:معلومات کی عدم فراہمی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    سانحہ منیٰ:معلومات کی عدم فراہمی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں سانحہ منی کے حوالے سے معلومات کی عدم فراہمی کیخلاف ایک آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیارکیاگیا ہے کہ حج کے موقع پرمنیٰ میں ہونیوالے افسوسناک واقعے میں سینکڑوں پاکستانیوں کے شہید ہونے کاخدشہ ہے۔

    جس کی سرکاری سطح پرتعداد بہت کم بتائی گئی ہے اورلاپتہ حاجیوں کے بارے میں ان کے عزیزواقارب کوتسلی بخش معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت مذکورہ صورتحال کانوٹس لے اورحکومت سے حقائق سے متعلق وضاحت طلب کرے کہ سرکاری سطح پرحاجیوں کی تلاش،ان کے علاج معالجے اورلاشوں کی ان کے ورثاء تک حوالگی کیلئے کیا اقدامات کئے گئے؟

    درخواست میں وزارت اورڈائریکٹرحج کوفریق بنایاگیا ہے درخواست کراچی کے ایک شہری محمود اخترنے آئینی کے آرٹیکل ایک سوچوراسی تین کے تحت دائر کی۔

  • کراچی میں سرکلرریلوے کی بحالی کا فیصلہ کرلیا گیا

    کراچی میں سرکلرریلوے کی بحالی کا فیصلہ کرلیا گیا

    کراچی : سندھ حکومت نے کراچی میں سرکلرریلوے کی بحالی کا فیصلہ کرلیا،مذکورہ منصوبہ جاپانی کمپنی کی مدد سے مکمل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چنگ چی رکشوں کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے کراچی میں متبادل ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے مسئلہ کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔

    سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ چنگ چی رکشوں کا متبادل منصوبہ زیر غور ہے، اس سلسلے میں شمسی توانائی سے چلنے والے رکشے برآمد کرنے پر بھی غورکیا جارہا ہے۔

    شہر میں100 سی سی موٹرسائیکل رکشوں کو حفاظتی اقدامات کرنے پر چلنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی میں جاپانی کمپنی کی مدد سے سرکلر ریلوے کی بحالی کا فیصلہ کیا گیاہے۔

    جس میں ماڈل کالونی سے مزار قائد تک کوریڈوربنایاجائے گا،21 کلومیٹرکے کوریڈور سے یومیہ ساڑھے تین لاکھ مسافر وں کو فائدہ پہنچے گا، جبکہ داؤد چورنگی سے صدر کراچی تک بھی کوریڈور بنایا جائے گا 26 کلومیٹر کوریڈور سے یومیہ ڈیڑھ لاکھ لوگ مستفید ہونگے۔

    مقدمے کی سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ،عدالت نے مقدمے کی سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ نے وزیر اعظم اور اسپیکر سمیت 97افراد کو نوٹس جاری کردیئے

    سپریم کورٹ نے وزیر اعظم اور اسپیکر سمیت 97افراد کو نوٹس جاری کردیئے

    اسلام آباد : عدالت عظمیٰ نے متحدہ قومی موومنٹ کے استعفوں سے متعلق کیس ماین ستانوے افراد کو نوٹس جاری کردئیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کے استعفوں سے متعلق درخواست کی سماعت کے لئے وزیر اعظم ،اپوزیشن لیڈر،اسپیکر قومی اسمبلی سمیت ستانوے افراد کو نوٹس جاری کر دیئے۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایم کیو ایم کے استعفوں کی منظوری کے لیے دائر سید ظفر علی شاہ کی درخواست کی ابتداِئی سماعت کی۔

    اپنے ابتدائی ریمارکس میں فاضل بینچ کا کہنا تھا کہ اسی نوعیت کی ایک اور درخواست پی ٹی آئی کے استعفوں کے حوالے سے بھی زیر التوا ہے۔ بہتر ہو گا ۔کہ دونوں درخواستیں یکجا کر کے سنی جائیں۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی ہے۔

  • کراچی میں ٹینکرمافیانےشہریوں کو یرغمال بنارکھا ہے،سپریم کورٹ

    کراچی میں ٹینکرمافیانےشہریوں کو یرغمال بنارکھا ہے،سپریم کورٹ

    کراچی : سپریم کورٹ نےکراچی میں ہائیڈرنٹس سے متعلق ایم ڈی واٹربورڈ کی رپورٹ مستردکرتے ہوئےچیف سیکریٹری کو کل عدالت طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں غیرقانونی ہائیڈرئنٹس سے متعلق مقدمے کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    اعلیٰ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ٹینکرمافیا نےشہریوں کو یر غمال بنا رکھا ہے، لوگ مہنگے داموں پانی خرید رہےہیں۔

    لائنیں موجود ہیں لیکن پانی نہیں آرہا۔ عدالت نے ہائیڈرنٹس سےمتعلق ایم ڈی واٹر بورڈکی رپورٹ مسترد کرتےہوئے چیف سیکریٹری کو طلب کرلیاہے۔ اورساتھ ہی سیوریج کی لائنوں کی تفصیل بھی پیش کرنےکاحکم دیا۔

  • پی ٹی آئی کےاستعفوں سےمتعلق پٹیشن،وزیراعظم ودیگر کو نوٹس جاری

    پی ٹی آئی کےاستعفوں سےمتعلق پٹیشن،وزیراعظم ودیگر کو نوٹس جاری

    اسلام آباد : پی ٹی آئی کےاستعفوں سےمتعلق پٹیشن کی سماعت کے موقع پر عدالت نے وزیراعظم ودیگر کو نوٹس جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے استعفوں سے متعلق درخواست پر وزیر اعظم، اسپیکر قومی اسمبلی، اپوزیشن لیڈر اور پارلیمانی پارٹیوں کو نوٹس جاری کردیئے۔

    پی ٹی آئی کے استعفوں سے متعلق درخواست کی سماعت سپریم کورٹ کے بینچ نے کی۔ درخواست گزار ظفر علی شاہ نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی نے استعفےدینےکے بعد اُن کی اعلانیہ تصدیق کی تھی۔

    اسپیکر کے پاس استعفے منظور کرنے کے علاوہ اورکوئی راستہ نہیں۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ سیاسی معاملات پارلیمنٹ میں کیوں طے نہیں کرتے؟

    عدالتوں میں کیوں لاتے ہیں؟ اس معاملے میں دیگر پارلیمانی پارٹیوں کاموقف بھی سُنناپڑےگا۔ جس کے بعد عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • عدالتی حکم پر نفاذ اردو لیکن ہوگا کیسے؟؟

    عدالتی حکم پر نفاذ اردو لیکن ہوگا کیسے؟؟

    اردو ہے میرا نام میں ’خسرو‘ کی پہیلی
    میں ’میر‘ کی ہمراز ہوں، ’غالب‘ کی سہیلی

    اردو دنیا کی خوبصورت اور شیریں ترین زبانوں میں شامل ہے، اردو زبانوں کی انڈو یورپین شاخ سے تعلق رکھتی ہے، ادیبوں، عالموں، محققوں اور ماہرینِ لسانیات کے نزدیک اردو ایک مخلوط زبان ہے جو ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد کے بعد شمالی ہندوستان میں معرضِ وجود میں آئی اور اس پر دہلی اور اس کے آس پاس کی بولیوں کے نمایاں اثرات پڑے، الطاف حسین حالی لکھتے ہیں کہ

    شہد و شکر سے شیریں اردو زبان ہماری
    ہوتی ہے جس کی بولی میٹھی زبان ہماری

    مسعود حسین خاں اردو کی پیدائش کو "دہلی اور نواح دہلی” سے، حافظ محمود خاں شیرانی "پنجاب” سے، سید سلیمان ندوی "وادی سندھ” سے منسوب کرتے ہیں۔ محمد حسین آزاد کے خیال کے مطابق "اردو زبان برج بھاشا سے نکلی ہے”۔ گیان چند جین کے نظریے کے مطابق "اردو کی اصل کھڑی بولی ہے”۔اردو کے ذخیرۂ الفاظ کا بڑاحصّہ ایڈو آرین ہے، لیکن عربی اور فارسی کے بھی اس پر نمایاں اثرات ہیں۔ جس سے اس زبان کی خوبصورتی کو چار چاند لگ گئے ہیں، جبکہ اقبال اشعر کہتے ہیں کہ

    غالب‘ نے بلندی کا سفر مجھ کو سکھایا
    حالی‘ نے مروت کا سبق یاد دلایا
    اقبال‘ نے آئینۂ حق مجھ کو دکھایا
    مومن‘ نے سجائی میرے خوابوں کی حویلی

    عدالت عظمی نے سرکاری اداروں میں اردو کو نافذ کرنے کاحکم جاری کر دیا، فرمان جاری ہوا ہے کہ آئین کی دفعہ دوسو اکاون کے احکامات کو بلا تاخیر نافذ کیا جائے،اور اس کام کیلئے جو مدت حکومت نے مراسلہ بتاریخ چھ جولائی سنہ دوہزار پندرہ کے خود طے کی ہے اس کی ہر حال میں پابندی کی جائے کیوں کہ اس کا عدالت کے روبرو عہد کیا گیا ہے ۔

     عدالت نے کہا ہے کہ قومی زبان کا رسم الخط یکساں بنانے کیلئے وفاقی اورصوبائی حکومتیں ہم آہنگی پیدا کریں۔اور تین ماہ میں وفاقی اور صوبائی قوانین کا ترجمہ انگریزی سے اردو زبان میں کر لیا جائے۔ عدالت نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ نگرانی کرنے والے اور باہمی ربط قائم رکھنے والے ادارےبغیر کسی غیر ضروری تاخیر کے تمام متعلقہ اداروں میں اس کا نفاذ یقینی بنائیں ۔ وفاقی سطح پہ مقابلے کے امتحانات میں قومی زبان استعمال کی جائے،عوامی مفاد سے متعلق عدالتی فیصلوں کو اصولِ قانون کی وضاحت کرتے ہوں لازماَاردو میں ترجمہ کروایا جائے۔ عدالتی مقدمات میں سرکاری محکمے اپنے جوابات حتیٰ الامکان اردو میں پیش کریں تاکہ شہری اپنے قانونی حقوق نافذ کروا سکیں۔

    عدالت نے تنبیہ کی ہے کہ اگر کوئی سرکاری ادارہ یا اہلکار دفعہ دو سو اکاون کے احکامات کی خلاف ورزی جاری رکھے گا تو جس شہری کو بھی اسکی خلاف ورزی سے نقصان ہو گا اسے قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے اردو کو قومی کے ساتھ سرکاری زبان بنانے کا حکم آنے کے بعد ، اردو کے نفاذ کے حوالے سے متعدد سوال پیدا ہو گئے ہیں۔

    زندہ قومیں اظہار بیان کے لئے اپنی زبان کو ترجیح دیتی ہیں،عظیم چینی رہنما ماو زے تنگ نے بہترین انگریزی جاننے کے باوجود کبھی انگریزی میں بات نہیں کی، ان کا کہنا تھا چین گونگا نہیں ہے، ترک وزیراعظم طیب اردوان نے پاکستان کی پارلیمنٹ سے خطاب اپنی زبان میں کیا، زندہ قوموں کے رہنما کسی اجنبی زبان کی غلامی نہیں کرتے اور یہ ہیں ہمارے وزیر اعظم جو عالمی رہنماؤں کی بیٹھک میں انگریزی زبان میں تقریر کر رہے ہیں۔

    سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اردو کو سرکاری زبان بنانے کے حکم کے بعد کیا ہمارے وزیر اعظم رواں ماہ ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اردو میں خطاب کریں گے؟ کیا سرکاری تمام محکمہ جاتی افسران کے نام کی تختی اردو میں ہوگی؟ ، کیا سرکاری دفاتر کے فارم اردو میں چھاپے جائیں گے؟ کیا دفاتر میں جملہ سرکاری خط و کتابت اور دفتری کارروائی اردو میں ہوگی؟  اور سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا سرکاری بابوؤں کو اردو میں لکھنا اور ٹائپ کرنا سکھانے کے لئے کوئی ادارہ قائم کیا جائے گا؟۔

    دنیا بھر کی وہ قومیں جو آج ترقی کے بام عروج پہ کھڑی ہیں انکے اندرونی نظام کو ٹٹولیں تو وہاں ہر سطح پہ انکی قومی زبانوں کا راج پائینگے اور اکثر میں تو انگریزی ڈھونڈے سے بھی نہ ملے گی، حتیٰ کہ سری لنکا جیسا چھوٹا ملک کہ جہاں کی قومی زبان سنہالی دنیا میں سو ویں درجے میں بھی نہیں شمار ہوتی، وہاں بھی اعلیٰ تعلیم تک کا انتظام انکی زبان میں متوازی طور پہ موجود ہے۔

    لیکن  یہاں ہماری قومی زبان کی وقعت کو تو دیکھئے کہ جو زبان دنیا بھر میں بولی جانے والی زبانوں میں تیسرے نمبر پہ ہے، اسکا خود اس ملک میں کیا مقام بناکر رکھ دیا گیا ہے، سارے ملک کے تعلیمی نظام ہی نہیں دفتری و عدالتی نظام تک پہ انگریزی مکمل طور پہ قابض ہے۔

    غور طلب بات یہ ہے کہ اگر اردو نہ رہی تو ہمارے اولیا کرام شعراء کرام مصنفوں کی لکھی ہوئی کتابیں کون پڑھےگا بابائے اردو مولوی عبدالحق ، مولانا ابوالکلام آزاد ، علامہ اقبال ، مرزا غالب مولانا حالی اور سر سید احمد خان جیسے تاریخی ہیروں کو کون یاد رکھے گا؟

    اُردو زبان کو نئے زمانے کے نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے قابل قدر کام ہوچکا ہے، پنجاب یونیورسٹی نے بائیس جلدوں پر مشتمل اُردو انسائیکلو پیڈیا شائع کیا ہے، وفاقی اُردو ڈکشنری بورڈ نے بائیس جلدوں پر مشتمل اُردو لغت شائع کی ہے، ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا نے تاریخ ادبیات اُردو چھ جلدوں میں تصنیف کی ہے جسے پنجاب یونیورسٹی نے شائع کیا ہے، منہاج الدین نے قاموس الاصطلاحات کے نام سے ڈکشنری مرتب اور شائع کرائی ہے جس میں انگریزی زبان کی تمام سائنسی، دفتری اور تکنیکی اصطلاحات کا اُردو ترجمہ شامل ہے،حقیقت یہ ہے کہ اُردو زبان کو ذریعہ تعلیم اور دفتری زبان بنانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔