Tag: supreme court

  • سپریم کورٹ: سندھ ، پنجاب بلدیاتی الیکشن شیڈول آج ہی جمع کرانے کا حکم

    سپریم کورٹ: سندھ ، پنجاب بلدیاتی الیکشن شیڈول آج ہی جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ اور پنجاب کے بلدیاتی الیکشن کیلئے جمع کرایا گیا انتخابی شیڈول مسترد کرکے آج ہی نیا شیڈول جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ سماعت دس مارچ تک ملتوی کردی گئی ہیں۔

    سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے کیس میں عدالت نے سندھ اور پنجاب کے حوالے سے جمع کرائے گئے شیڈول کو مسترد کرتے ہوئے آج ہی نیا شیڈول جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے اسلام آباد میں انتخابات کیلئے شیڈول دس مارچ تک جمع کرانا کی ہدایت کی جبکہ عدالت نے کے پی کے اور کنٹونمنٹ بورڈ میں انتخابات کیلئے دیا گیا نیا شیڈول منظور کرلیا ہے۔

    سماعت کے دوران جسٹس ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جمع کرایا گیا انتخابی شیڈول مناسب نہیں، انتخابات میں ایک دن بھی تاخیر ہونے نہیں دینگے۔

    گزشتہ روز سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ الیکشن ہو یا کرکٹ کسی میدان میں بھارت کا مقابلہ نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول قبول کرلیا تھا

    کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات پچیس اپریل اور خیبرپختونخوا میں تیس ستمبر کو ہوں گے۔۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مقررہ وقت پرانتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، جسے نبھانے میں وہ ناکام رہا، انڈین الیکشن کمیشن انتخابات سے دو ماہ قبل پورا بھارت بند کر کے انتظام سنبھال لیتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ الیکشن ہو یا کرکٹ کسی میدان میں انڈیا کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ بیلٹ پیپرچھاپنےکےحوالےسےپرنٹنگ کارپوریشن کےعذر پر طنزیہ کہا کہ بیلٹ پیپر بنگلہ دیش سے چھپوالیں،انہوں نے تجویز دی کہ الیکشن کمیشن اپنا پریس خود لگالے۔

  • سپریم کورٹ: کنٹونمنٹ میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول منظور، صوبوں کا نیا شیڈول مسترد

    سپریم کورٹ: کنٹونمنٹ میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول منظور، صوبوں کا نیا شیڈول مسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ میں بلدیاتی انتخابات کےشیڈول کوقبول کرلیا ہے، بلدیاتی انتخابات پچیس اپریل کو ہونگے۔

    اٹارنی جنرل نے بلدیاتی انتخابات کا ترمیم شدہ شیڈول سپریم کورٹ میں جمع کرایا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول کو قبول کرلیا جبکہ صوبوں کےلیے دیا گیا انتخابی شیڈول مسترد کردیا اور ترمیم شدہ شیڈول ایک گھنٹے میں سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی، کنٹونمنٹ ایریاز میں انتخابات پچیس اپریل کو ہونگے۔

    گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سندھ اور پنجاب میں ستمبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا، اٹارنی جنرل نے کینٹونمنٹس میں بلدیاتی انتخابات کیلئے سولہ مئی کی تاریخ دے دی، صوبوں میں انتخابی شیڈول پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ شیڈول کی مدت میں کمی کی جائے، بلدیاتی انتخابات کا شیڈول دس مارچ تک جمع کرایا جائے، آر اوز دو دن میں تعینات ہوسکتے ہیں۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی۔

    اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی ممکن ہے مگرحلقہ بندیوں میں چار ماہ لگیں گے،عدالت کا کہنا تھا کہ آج سے ساڑھے چار ماہ گن لیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے پوچھا کہ یہ کام اب تک کیوں نہیں کیا گیا ۔الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرنےمیں ناکام رہا۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھاکہ بلدیاتی انتخابات پارلیمنٹ لیکشن کی طرح نہیں، بلدیات میں ترپن ہزار حلقے ہیں، سیکریٹری الیکشن کمیشن کے دلائل پر عدالت نے نومبر دو ہزار چودہ سے اب تک کے اقدامات کی رپورٹ بھی دس مارچ تک جمع کرانے کی ہدایت کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہ کہ پہلے ایک ایک دن کا حساب دیں پھر چاہے بلدیاتی انتخابات سنہ دو ہزار بیس میں کروالیں۔

  • ستمبرتک پنجاب، سندھ میں بلدیاتی الیکشن کرائیں، سپریم کورٹ

    ستمبرتک پنجاب، سندھ میں بلدیاتی الیکشن کرائیں، سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نےسندھ اور پنجاب میں ستمبر تک بلدیاتی انتخابات کرانےکا حکم دےد یا، مقدمے کی مزید سماعت آج ہو گی۔

    اٹارنی جنرل نے کینٹونمنٹس میں بلدیاتی انتخابات کیلئے سولہ مئی کی تاریخ دے دی ، انتخابی شیڈول پرعدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئےجسٹس جواد ایس خوا جہ کا کہنا تھا کہ پولنگ کی تاریخ وہ بتائیں گے، انہوں نے ہدایت کی کہ شیڈول میں دی گئی مدت میں کمی کی جائے،آراوزدودن میں تعینات ہوسکتےہیں۔

    جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی، اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے ک ہا کہ انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی ممکن ہے،مگرحلقہ بندیوں میں چار ماہ لگیں گے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ آج سے ساڑھے چار ماہ گن لیں ،ایک ایک دن کا حساب دیں پھرچاہےبلدیاتی انتخابات سنہ دو ہزار بیس میں کروالیں۔

     اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے پوچھا کہ یہ کام اب تک کیوں نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرنےمیں ناکام رہا۔

     سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھاکہ بلدیاتی انتخابات پارلیمنٹ کےالیکشن کی طرح نہیں،بلدیات میں ترپن ہزارحلقےہیں۔

     اٹارنی جنرل اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کے دلائل کے بعد سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کروانے کا شیڈول دس مارچ تک جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے ہدایت کی کہ نومبر دو ہزار چودہ سے اب تک کیے گئے اقدامات کی رپورٹ بھی دس مارچ تک جمع کرائی جائے ۔

  • کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن، سپریم کورٹ نے وفاق سے تاریخ مانگ لی

    کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن، سپریم کورٹ نے وفاق سے تاریخ مانگ لی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن کرانے کیلئے وفاق سے تاریخ مانگ لی ہے۔

    سپریم کورٹ کے جسٹس جواد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ آپس میں مشاورت کریں کہ الیکشن کب اور کیسے ہونگے، عدالت کو الیکشن کی تاریخ چاہیے۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ کیوں نہ سترہ سال پہلے کے کنٹونمنٹ بورڈ کے ممبرز کو بحال کر دیا جائے تاہم درخواست گزار راجہ رب نواز نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں بہت سے اراکین وفات پاچکےہیں۔

    جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ وفات پانیوالے لوگوں کی جگہ نامزدگی ہوجائیگی ۔ مگر درخواست گزار نے کہا کہ نامزدگیوں کیخلاف ہیں، الیکشن چاھتےہیں۔

    درخواست گزار نے عدالتی حکم پر عملدرآمد کی استدعا کی۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ آرڈیننس کا انتظار ہے، موجودہ قانون کے تحت کنٹونمنٹ میں الیکشن کا اختیار نہیں مگرجسٹس جواد کا کہنا تھا کہ آپکا بیان درست نہیں ، قانون کے مطابق آپکو قومی، صوبائی، سینٹ اور لوکل گورنمنٹ میں الیکشن کا اختیارہے، کیاکنٹونمنٹ بورڈ لوکل گورنمنٹ میں نہیں آتا۔

    انہوں نےکہا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں، آئین سے مذاق ختم کرنا ہوگا، حکومت عوام کو اختیار نہیں دیناچاہتی۔

    جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ کنٹونمنٹ بورڈ ایکٹ میں یہ شق موجود ہے کہ اگلے الیکشن تک سابق بورڈ کام جاری رکھے گا۔

  • سپریم کورٹ: الیکشن کمیشن سے ملک بھرمیں بلدیاتی انتخابات کروانے کا نوٹیفیکیشن طلب

    سپریم کورٹ: الیکشن کمیشن سے ملک بھرمیں بلدیاتی انتخابات کروانے کا نوٹیفیکیشن طلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے تین صوبوں میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی تحریری وجوہات اور الیکشن کے انعقاد کا نوٹیفیکیشن کل طلب کر لیا ہے۔

    عدالت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش کئے گئے شیڈول پر سوالات بھی اٹھا دیئے ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکریٹری الیکشن کمیشن شیر افگن کی جانب سے عدالت میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ایک شیڈول پیش کیا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ جو شڈول آپ پیش کر رہے ہیں ہین وہ بھی کئی ماہ بعد کا ہے اس کی کیا وجہ ہے ؟

    سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ انتخابی فہرستوں کے اجرا سے انتخا بی عمل کا آغاز ہوچکا ہے۔ عدالت نے ان کا زبانی بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتخابی عمل شروع ہوچکا ہے تو نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کریں۔ لیکن سیکریٹری الیکشن کمیشن فوریہ طور پر ایسا کوئی نوٹی فکیشن عدالت میں پیش نہ کرسکے۔

     جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بلدیاتی ادارے تحلیل ہونے کے بعد مقررہ آئینی مدت میں انتخابات کرانا الیکشن کمیشن پر فرض اور قرض تھا جو الیکشن کمیشن ادا کرنے میں ناکام رہا۔ گذشتہ سات سال سے ملک میں بلدیاتی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے عوام مسائل کا شکار ہیں۔

    عدالت نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو الیکشن میں تاخیر کی وجوہات اور انتخابی عمل شروع ہونے کانوٹی فکیشن پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

  • کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن، سپریم کورٹ کا مزید مہلت دینے سے انکار

    کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن، سپریم کورٹ کا مزید مہلت دینے سے انکار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈزمیں انتخابات کیلئے مزید مہلت دینےسے انکار کردیا۔

    سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے دوٹوک کہہ دیا کہ کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات میں مزید مہلت نہیں دی جائے گی، اگر احکامات پر عمل نہ ہوا تو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے۔

    بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت سے درخواست کی کہ انکی گزارش سن لیں، جس پر جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ انکی گزارش یہی ہوگی کہ شیڈول تیار تھا لیکن ہائیکورٹ نے روک دیا۔

    جسٹس جواد نے خبردار کیا کہ اب اس قسم کی بہانے بازی نہیں چلے گی۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست

    اسلام آباد: کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر وزیرِاعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر کارروائی کیلئے سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کرنے دے دیا۔

    عدالتی حکم کے باوجود کنونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات نہ کروانے پر وزیرِاعظم نوازشریف کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست ایک شہری نے دائر کی تھی۔

    عدالت نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو معاونت کرنے کا حکم دیا۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل بتائیں کہ عدالت کےاحکامات پرعملدرآمد نہ کرنے کا ذمہ دار کون ہے، ابھی ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری نہیں کررہے، ضرورت پڑی تو وہ بھی کرینگے۔

    بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔

  • سپریم کورٹ نے صوبوں سے بلدیاتی انتخابات کی تاریخیں طلب کرلی

    سپریم کورٹ نے صوبوں سے بلدیاتی انتخابات کی تاریخیں طلب کرلی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پنجاب سندھ اور خیبر پختوانخواہ سے بلدیاتی الیکشن کی تاریخیں طلب کر لی جبکہ الیکشن کمیشن کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن کروانے کے لیے حتمی تاریخ دے۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ کی سرابراہی میں دو رکنی بینچ نے ملک میں بلدیاتی انتخابات کے کیس کی سماعت کی جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ہم یہ براسشت نہیں کریں گے کہ حکومت پانچ سال پورے کرے اور بلدیاتی انتخابات بھی کروائے۔

    عدالت نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات نہ کروا کر عوام اور آئین کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے، ہم سیاست دان نہیں ہیں ہم آئین اور قانون کے پابند ہیں اختلافات ہر جگہ ہوتے ہیں لیکن آئین سے انحراف نہیں کیا جا سکتا،ہمیں عوام نے کچھ اختیارات سونپے ہیں اگر سرکار آئین پر عمل نہیں کرواتی تو ہم اگلا قدم اٹھائیں گے،ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ سیاست دان آئین پر عمل کیوں نہیں کرتے ہیں۔

     ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ دو ہزار آٹھ میں ایکٹ پاس کیا جسے سیاسی طور پر متنازعہ بنا کر عدالتوں میں چیلنج کردیا ہے،اب نئی قانون سازی کا مسودہ الیکشن کمشن کو بھیج دیا گیاہے۔

     الیکسن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندہ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کا مسودہ ہمیں دے دیا ہے دو چار دن میں تاریخ دے دیں گے۔

     عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم اس بات پر حیران ہیں کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیوں نہیں ہو رہے بادی النظر میں الیکشن کمیشن مستعدی سے کام نہیں لے رہا ہے،،بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

  • نیب عدالت کی جانب سے رحمان ملک کو سنائی گئی سزا معطل

    نیب عدالت کی جانب سے رحمان ملک کو سنائی گئی سزا معطل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے رحمان ملک کو نیب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا معطل کر دی۔

    عدم پیشی پر نیب عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کیخلاف رحمان ملک کی درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

    رحمان ملک کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ عدالت کی جانب سے عدم حاضری میں سزا سنانے پر انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔

    رحمان ملک کے وکیل نے استدعا کی کہ نیب کورٹ کی جانب سے دی جانے والی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔ جس پر سپریم کورٹ نے سزا معطل کرنے کا حکم دیا۔

    گزشتہ سماعت کے موقع پر رحمان ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نواز شریف کی غیر حاضری میں دی گئی سزا کالعدم قرار دے چکی ہے جبکہ نیب عدالت نے میری غیرحاضری میں مجھے سزا سنائی۔ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا جس کے بعد میں بیرون ملک چلا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ نیب نے1996 میں رحمان ملک کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔

  • فوجی عدالت کیس: معاملہ لارجر بینچ کے لیے چیف جسٹس کو بھجوادیا

    فوجی عدالت کیس: معاملہ لارجر بینچ کے لیے چیف جسٹس کو بھجوادیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے متعلق معاملہ لارجربینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو بھجوا دیا، وفاق کو فوری جواب جمع کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، چاروں صوبوں نے عدالت عظمیٰ میں اپنا جواب جمع کرا دیا ہے، اہم وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔

    عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایاکہ صرف نوٹس ملاتھا، جواب جمع کرانے کی ہدایت نہیں کی گئی، جس پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے برہمی کا اظہار کرنے ہوئے وفاق کو ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد اپنا جواب جمع کرائے۔

    ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے استدعا کی جواب جمع کرانے کے لیے تین دن کی مہلت دی جائے ،جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    سماعت کے دوران عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا، جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ اٹھارویں ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت لارجر بینچ نے کی تھی، تین رکنی بینچ اس حوالے سے احکامات جاری نہیں کرسکتا۔