Tag: supreme court

  • تحریک ِجعفریہ بحال، علامہ ساجد نقوی کا خیرمقدم

    تحریک ِجعفریہ بحال، علامہ ساجد نقوی کا خیرمقدم

    لاہور:علامہ ساجد نقوی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے تحریک جعفریہ کی بحالی خوش آئند ہے، آئندہ اسی پلیٹ فارم سے سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔

    لاہور میں اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے تحریک جعفریہ پاکستان کو بحال کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں انہوں نے کارکنوں کو بھی مبارکباد دی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تحریک جعفریہ پر 12جنوری 2002 میں آمرانہ سوچ کے تحت پابندی لگائی گئی تھی، ان کی جماعت کا پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کے لیے اہم کردار ہے۔

    ملی یکجہتی کونسل، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ساتھ سیاسی اتحاد ہماری امن پسندی کی واضح مثال ہے۔

    علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ آئندہ اسلامی تحریک پاکستان کی بجائے تحریک جعفریہ کے پلیٹ فارم سے تنظیمی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔

  • لاہور میں اے آر وائی نیوز کے اینکر مبشر لقمان پر پابندی کے خلاف مظاہرہ

    لاہور میں اے آر وائی نیوز کے اینکر مبشر لقمان پر پابندی کے خلاف مظاہرہ

    لاہور: اے آر وائی نیوز کے اینکر مبشر لقمان پر پابندی کے خلاف لاہور کے لالک چوک پر مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مبشر لقمان کو سچ بولنے کی سزا دی جارہی ہے۔

    اے آرائی نیوز کے اینکر پرسن مبشر لقمان پر پابندی کیخلاف لالک چوک پر مظاہرے سے ٹیلی فونک خطاب میں تحریک انصاف کےچئیرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ حق اورسچ کی آواز کو طاقت سے دبایا نہیں جاسکتا،عمران خان کا کہنا تھا کہ مبشر لقمان کو عوام کے سامنے سچ لانے اور کرپشن بے نقاب کرنے کی سزاد جارہی ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکمران اوچھے ہتکھنڈوں سے کسی بھی شخص کی آزادی رائے کے حق کو سلب نہیں کرسکتے، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور پاکستان کے عوام مبشرلقمان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،اس موقع پر مظاہرین مبشرلقمان کے حق میں اور حکومت کیخلاف زبردست نعرے بازی کی گئی۔

  • وزیراعظم کی نااہلی کی درخواستیں قابل سماعت نہیں، سپریم کورٹ

    وزیراعظم کی نااہلی کی درخواستیں قابل سماعت نہیں، سپریم کورٹ

    کوئٹہ: وزیر اعظم کی نااہلی کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کوئٹہ رجسٹری کی جانب سے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ درخواستیں قابل سماعت نہیں، آرٹیکل باسٹھ اورتریسٹھ کی اہلیت کا معیارطے کیاجائے۔

    تفصیلا ت کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے آج وزیراعظم نااہلی کیس کاتفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔ جس میں چیف جسٹس سےلارجربینچ تشکیل دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

    سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں وزیرعظم ناہلی کیس کی سماعت کا تفصیلی حکم نامہ جسٹس جوادایس خواجہ نے تحریرکیا۔ آٹھ صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہاگیاہے کہ وزیر اعظم کی نااہلی سے متعلق درخواستیں قابل سماعت نہیں۔ عدالت یہ طے کریگی کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کی اہلیت کا معیار کیا ہو نا چاہیےحکم نامہ میں بتایاگیا کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کامعاملہ چیف جسٹس کو بھیجوایا جارہا ہےاور چیف جسٹس سے لارجر بنچ تشکیل دیئے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    وزیر اعظم کی نا اہلی کیلئے درخواستیں گوہر نواز سندھو ، چوہدری شجاعت اور اسحاق خاکوانی نے دائر کی تھیں۔

  • چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی کا طریقہ کار سپریم کورٹ میں چیلنج

    چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی کا طریقہ کار سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد:  چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی کےطریقہ کارکو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق جج جو اڑسٹھ سال سے زائد عمر کا ہو اُسے چیف الیکشن کمشنر تعینات نہیں کیا جا سکتا، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سابق وزیرِاعظم اور وزیرِاعلی بھی سیاسی شخصیت ہونے کی وجہ سے عہدے کے لیے اہل نہیں ہوتے۔

    سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ عدالت حکم دے کہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے غیر متنازع اور میرٹ پر پورا اترنے والے شخص کو چیف الیکشن کمشنر لگایا جائے۔

  • لاہور ہائیکورٹ : اے آر وائی نیوز کے متعلق کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی

    لاہور ہائیکورٹ : اے آر وائی نیوز کے متعلق کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی

    لاہور: ہائیکورٹ نے اے آر وائی نیوز کے متعلق کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز انتظامیہ اور مبشر لقمان سے جواب طلب کرلیا ۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے اے آر وائی نیوز سے متعلق کیس کی سماعت کی، اے آر وائی نیوز کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت نے منظور کرلی، اے آر وائی نیوز کی وکیل ڈاکٹر عبدالباسط نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ فل بینچ کی تشکیل کے خلاف انہوں نے اپیل دائر کر رکھی ہے لہذا سماعت روکی جائے،عدالت نے قرار دیا کہ سب کا موقف سن کر انصاف پر مبنی فیصلہ دیا جائے گا۔

     اے آروائی نیوز کے وکیل کے ان دلائل پر عدلیہ سمیت معاشرے کے ہرطبقے کی خرابیاں دکھانا صحافیوں کا فرض ہے،عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے اُن کی وکالت کا لائسنس بھی معطل کردیا، فاضل جج نے سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کو مخاطب کرکے سخت الفاظ میں کہا کہ خراب افراد کی دس فہرستیں بنائیں تو ہر فہرست میں آپ کا نام آئے گا، وکلا نے ڈاکٹر عبدالباسط کے حوالے سے فاضل عدالت کے ریمارکس پر احتجاج کیا۔

    دوسری جانب پی ایف یو جے نے لاہور سیشن کورٹ میں دنیا نیوز کی ٹیم پر تشدد اور مبشر لقمان کیس میں فاضل جج کے ریمارکس پر احتجاج کیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں رانا عظیم اور امین یوسف نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے لیئے صحافی برادری نے قربانیاں دیں مگر اب آزاد عدلیہ آزادی صحافت پر قدغن لگا رہی ہے۔پی ایف یو جے کی جانب سے فیصل چوک پر مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر رانا عظیم اور امین یوسف نے چیف جسٹس سے مبشر لقمان کیس کے دوران صحافت پر دیئے گئے ریمارکس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا، مظاہرے میں وکلا نے سیشن کورٹ میں دنیا ٹی وی کی ٹیم پر تشدد کی بھی مذمت کی۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

    وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت آج پھر کریگی۔

    گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ آرٹیکل باسٹھ کا اطلاق انتخاب سے پہلےہوتا ہے، سپریم کورٹ میں جسٹس سرمد جلال عثمانی نے درخواست گزاروں کے دلائل پر کہا کہ آرٹیکل باسٹھ انتخاب سے پہلے کی اہلیت کے لئے ہے بعد کے لئے نہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ جھوٹ بو لنے والے کو نااہل قرار دیا جائے، جھوٹا شخص تو کبھی بھی کہیں بھی جھوٹ بول سکتا ہے۔

    جسٹس سرمد نے ریمارکس میں کہا کہ وزیرِاعظم کو کس بنیاد پر نااہل قرار دیں، اگرفوج کی تضحیک ہوئی ہے تو وزیرِاعظم کے خلاف ایف آئی آر کٹوائے۔

    جسٹس جواد نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ایک شخص کی نااہلی کے لیے درخواست لائے ہیں، ہمیں آئین کو دیکھنا ہے، آئین کی زد میں ایک شخص آجائے یا پچاس آجائے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیرِاعظم نااہلی کیس میں کہا ہے کہ آرٹیکل باسٹھ قبل اَز انتخاب اہلیت کے لئے ہے بعد کے لئے نہیں، آئین میں جھوٹے کو نااہل قرار دینے کا کہیں نہیں لکھا۔

    سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت جسٹس جواد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے درخواست گزاروں کے دلائل پر کہا کہ آرٹیکل باسٹھ انتخاب سے پہلے کی اہلیت کے لئے ہے، بعد کے لئے نہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ جھوٹ بولنے والے کو نااہل قرار دیا جائے، جھوٹا شخص تو کبھی بھی کہیں بھی جھوٹ بول سکتا ہے۔

    عدالت نے ریماکس میں کہا کہ وزیر اعظم کو کس بنیاد پر نا اہل قرار دیں، اگرفوج کی تضحیک ہوئی ہے تو وزیرِاعظم کے خلاف ایف آئی آر کٹوائے۔

    جسٹس جواد نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ایک شخص کی نااہلی کے لیے درخواست لائے، ہمیں آئین کو دیکھنا ہے، آئین کی زد میں ایک شخص آجائے یا پچاس آجائیں، ہمیں کوئی سروکار نہیں۔

    وکلاء کے دلائل سننے کے بعدعدالت نے سماعت دس نومبر تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت آج ہوگی

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آج  وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت کرے گی، گزشتہ سماعت میں عدالت نے ریمارکس میں کہا تھا کہ وہ صادق وامین کا تعین کرے گی خواہ اس کے نتیجے میں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی گھرچلی جائے۔

    سپریم کورٹ میں کل ان درخواستوں کی اگلی سماعت ہوگی، جن میں وزیرِاعظم نوازشریف کوپارلیمنٹ سے مبینہ غلط بیانی پرنااہل قراردینے کی درخواست کی گئی ہے، جوتحریکِ انصاف کے رہنماء اسحاق خاکوانی اور مسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت حسین نے دائر کیا ہے۔

    عبوری چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس سرمد جلال عثمانی اورجسٹس مشیرعالم مقدمے کی سماعت کریں گے۔

    پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیرِاعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے کیونکہ انہوں نے انتیس اگست کو قومی اسمبلی میں غلط بیانی کرتے ہوئے دعوٰی کیا کہ حکومت نے فوج سے دھرنے پر بیٹھے تحریکِ انصاف اورعوامی تحریک کے رہنماؤں سے ثالث اور ضامن کا کردار ادا کرنے کی درخواست نہیں کی تھی ۔

    عدالت نے تئیس اکتوبر کی سماعت میں ریمارکس دیئے تھے کہ عدالت آئین کی شق باسٹھ ترسٹھ کے حوالے سے صادق وامین کی تشریح کرے گی، خواہ اس کےنتیجےمیں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی فارغ ہوجائے۔

  • سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کل ہوگی

    سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کل وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کرے گی، عدالت کہہ چکی ہے کہ وہ صادق وامین کا تعین کرے گی خواہ اس کے نتیجے میں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی گھرچلی جائے۔

    سپریم کورٹ میں کل ان درخواستوں کی اگلی سماعت ہوگی جن میں وزیراعظم نوازشریف کوپارلیمنٹ سے مبینہ غلط بیانی پرنااہل قراردینے کی درخواست کی گئی ہے۔ عبوری چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ،جسٹس سرمد جلال عثمانی اورجسٹس مشیرعالم مقدمے کی سماعت کریں گے جوتحریک انصاف کےرہنما اسحاق خاکوانی اورمسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت حسین نے دائر کیا ہے۔

    پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے کیونکہ انہوں نے انتیس اگست کوقومی اسمبلی میں غلط بیانی کرتے ہوئے دعوٰی کیا کہ حکومت نے فوج سے دھرنےپربیٹھےتحریک انصاف اورعوامی تحریک کے رہنماؤں سے ثالث اورضامن کاکردار ادا کرنے کی درخواست نہیں کی تھی، عدالت نے تئیس اکتوبرکی سماعت میں ریمارکس دیے تھے کہ عدالت آئین کی شق باسٹھ ترسٹھ کے حوالے سے صادق وامین کی تشریح کرے گی خواہ اس کےنتیجےمیں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی فارغ ہوجائے۔

  • او جی ڈی سی ایل ملازمین پر تشدد، متحدہ اپوزیشن کا واک آوٹ

    او جی ڈی سی ایل ملازمین پر تشدد، متحدہ اپوزیشن کا واک آوٹ

    اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن نے اوجی ڈی سی ایل ملازمین پرتشدداور حکومتی نجکاری پالیسی کیخلاف پارلمنٹ کے باہر دھرنا دیا۔۔سینیٹر رضاربانی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے اپنی روش نہ بدلی شاہراہ دستور کودھرنا دے کر بند کردیں گے۔

    سینیٹ میں متحدہ اپوزیشن نے او جی ڈی سی ایل کے ملازمین پر تشدداور حکومتی نجکاری پالیسی کیخلاف سینیٹ اجلاس کا واک آؤٹ کرکے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا، پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے حکومت کو متنبہ کیا ڈی چوک میں ابھی ایک دھرنا جاری ہے اگر حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تواس دھرنے کا دائر کاربھی شاہراہ دستور تک پھیلادیا جائے گا۔

    اس موقع پر اراکین سینیٹ نے حکومت کیخلاف زبردست نعرے بازی کی۔۔ نیٹ ساؤنڈ۔۔۔ اراکین سینٹ کا کہنا تھا کہ حکومت کی دہری پالیسی سمجھ سے بالاتر اسلام آباد میں پولیس ڈنڈا برداروں کے خلاف خاموش رہی لیکن اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والے مزدوروں پر نہ صرف لاٹھیاں برسائی بلکہ ان پر مقدمات بھی قائم کرڈالے۔