Tag: supreme court

  • سپریم کورٹ: الیکشن2013کالعدم کرنیکی درخواستیں مسترد

    سپریم کورٹ: الیکشن2013کالعدم کرنیکی درخواستیں مسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن دو ہزار تیرہ کو کالعدم قرار دیئے جانے سےمتعلق درخواستیں مستردکردیں۔ چیف جسٹس ناصرالملک کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نےوکلا کےدلائل سُنے۔

    جس کے بعد اعلیٰ عدالت نے درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ درخواست گزاروں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے ثبوت فراہم کرنا نا ممکن ہیں۔.

    عدالت کو ایسے مقدمات کی سماعت کا اختیار حاصل نہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ درخواستیں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گیئں تھیں۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس، پہلےلاجر بینچ بنانے پرسماعت کی استدعا

    وزیرِاعظم نااہلی کیس، پہلےلاجر بینچ بنانے پرسماعت کی استدعا

    اسلام آباد: چوہدری شجاعت کے وکیل نے وزیرِاعظم نااہلی کیس میں پہلے لارجر بینچ بنانےاورجسٹس جواد کو بینچ سے الگ کرنے پر سماعت کی استدعا کردی۔

    سپریم کورٹ میں مقدمےکی سماعت جسٹس جواد کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی، چوہدری شجاعت کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ پہلے اُن کی درخواست سُنی جائے، جس پر جسٹس جواد نےکہا ججوں کی علیحدگی کی درخواستیں آتی رہتی ہیں۔

    جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے آپ ابتدائی دلائل دیں اور ہمیں کیس سمجھنے دیں، ہو سکتا ہے ہم خود لارجر بینچ بنانے اور علیحدگی کا فیصلہ کرلیں۔

    عرفان قادر نے کہا یہ عوامی اہمیت کا معاملہ ہے، سماعت لارجر بینچ کو ہی کرنا چاہیئے، عدالت نےموقف سُننے کے بعد سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

  • سندھ اسمبلی:سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 کثرت رائے منظور

    سندھ اسمبلی:سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 کثرت رائے منظور

    کراچی :سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے سندھ اسمبلی میں سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل دوہزار چودہ کثرت رائے منظورکرلیا گیا ہے۔

    سندھ اسمبلی میں سندھ لوکل گورنمنٹ بل دوہزار چودہ پیش کیا گیا، جس کے تحت بلدیاتی حلقوں کی حد بندیوں کے اختیارات الیکشن کمیشن کو دے دیئے گئے، پہلے یہ اختیارات سندھ حکومت کے پاس تھے۔

    بل کے مطابق الیکشن کمیشن کو اختیار دیا ہے کہ وہ یونین کونسل، نوین کمیٹی یا وارڈ کی حد بندی ، میونسپل کمیٹی ٹاوٴن کمیٹی اور کارپوریشن کی حدود یعنی شہری علاقوں میں وارڈ ایک سینسٹ بلاک ہے۔

    سیکشن میں حکومت کی جگہ الیکشن کمیشن کا نام دیا گیا ہے۔

    نئے قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو اختیار دیا گیا ہے کہ منتخب رکن یا عہدہ دار کو ایکٹ کی خلاف ورزی پر 4 سال کے نااہل قرار دے دیں۔

  • سپریم کورٹ نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کی اجازت دیدی

    سپریم کورٹ نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کی اجازت دیدی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کی اجازت دے دی ہے۔

    سپریم کورٹ نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ جاری کر دیا ہے، اعلیٰ عدالت نے او جی ڈی سی ایل کے حصص کامیاب بولی دینے والے کو منتقل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    مقدمے کی سماعت جسٹس ناصر الملک کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالت نے عبوری حکم میں کہا کہ حصص کے فروخت سے حاصل ہونیوالی رقم مشترکہ مفادات کونسل کے فنڈ میں جمع کرائی جائے۔

    مقدمہ کے حتمی فیصلے تک وفاقی حکومت یہ رقم استعمال کرنے کی مجاز نہیں ہوگی، سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔

    حکومت کو او جی ڈی سی ایل کی فروخت سے اسی کروڑ ڈالر ملنے کی امید ہے۔

  • بلدیاتی الیکشن، سندھ اور پنجاب کو قانونی کام مکمل کرنے کیلئے 30اکتوبرتک مہلت

    بلدیاتی الیکشن، سندھ اور پنجاب کو قانونی کام مکمل کرنے کیلئے 30اکتوبرتک مہلت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کیلئے قانونی کام مکمل کرنے کیلئے 30اکتوبر تک مہلت دیدی جبکہ خیبر پختون خوا حکومت کی انتخابات کیلئے ابتدائی اقدمات کرنے کی ایک ماہ مہلت کی درخواست بھی عدالت نے قبول کرلی ہے۔

    چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں عدالت کے تین رکنی بنچ کے سامنے بلدیاتی انتخابات کے مقدمے میں اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے کہا ہے کہ وفاق نے اس حوالے سے دو آرڈیننس جاری کردیئے ہیں، جن میں ایک حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو دینے جبکہ دوسرا ووٹر فہرستوں کی تیاری کا ہے۔

    پنجاب حکومت کے وکیل رزاق اے مرزا نے عدالت کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کے قانون میں ترمیم کے حوالے سے ایک آرڈیننس جاری کردیا ہے، جسے صوبائی اسمبلی میں بھی پیش کیا جائے گا، عدالت کو سندھ حکومت کے وکیل میر قاسم نے بتایا کہ بلدیاتی قانونی کا بل تیار کرلیا ہے، آج اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختون خوا میں بلدیاتی الیکشن کیلئے بائیو میٹرک نظام اور دیگر ابتدائی اقدامات کرنے کیلئے چار سے پانچ ماہ کا وقت چاہیے ہوگا، اس حوالے سے صوبائی حکام کی الیکشن کمیشن کے حکام سے ملاقات ہوئی ہے۔

    چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن اور خیبر پختون حکومت کے حکام کو کہا کہ اس کیلئے ایک ماہ میں اقدامات مکمل کرلیں اور رپورٹ پیش کریں، جس کے بعد الیکشن کمیشن صوبے میں الیکشن کی حتمی تاریخ کا اعلان کرے گا، عدالت نے سندھ اور پنجاب حکومتوں کے حکام کو قانونی کام 30اکتوبر تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔

    عدالت میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے اپنی ایک درخواست کے ذریعے استدعا کی کہ حلقہ بندیوں کا اختیار ملنے کے بعد اس کام کو مکمل کرنے کیلئے 45دن کی مہلت کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور چھ ماہ کا وقت دیا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ پنجاب اور سندھ میں قانون سازی مکمل ہونے کے بعد اس درخواست کو بھی سنا جائے گا، سماعت 30اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔

  • حلقہ بندیاں،الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پرسماعت منظور

    حلقہ بندیاں،الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پرسماعت منظور

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی نظر ثانی کی درخواست سماعت کیلئے منظورکرلی ہے۔

    سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات، انتخابی اصلاحات اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے مقدمات کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اپنے حکم پر نظر ثانی کرے۔

    حلقہ بندیوں کیلئے مرحلہ وار کام شروع کر دیا گیا ہے، عمل مکمل کرنے کیلئے مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی ہے۔

    سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ کے پی کے میں الیکشن سے قبل کچھ اقدامات کرنے ہیں مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے کے پی کے حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دے دی۔

  • بلوچستان ریکوڈک کیس:عالمی عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا

    بلوچستان ریکوڈک کیس:عالمی عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا

    پیرس : عالمی ثالثی عدالت میں بلوچستان ریکوڈک کیس کی سماعت مکمل کرلی گئی ، فیصلہ تین سے چھ ماہ میں سنایا جائیگا۔عالمی عدالت میں زیر سماعت ریکو ڈک کیس میں فریقین نے بحث پر اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو کہ تین سے چھ ماہ تک سنایا جائے گا۔

    بلوچستان میں سونے کے ذخائر کی تلاش کرنے والی کینیڈا اور چلی کی ایک مشترکہ کمپنی ٹیتھیان کاپر نےسپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے دو ہزار تیرہ میں ریکوڈک معاہدےکوکالعدم قراردیئے جانے کے بعد عالمی عدالت میں پاکستان پرہرجانےکادعویٰ کیاتھا۔

    کیس کی سماعت کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالماک بلوچ قانونی ومائننگ ماہرین کےہمراہ پیرس میں موجودتھے

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

    وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نااہلی کیس میں درخواست گزار سے تمام نکات تحریری طور پرطلب کر لئے ہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ آئین سے رو گردانی نہیں کی جا سکتی، نظام بھی آئین کے تحت چلے گا۔

    سپریم کورٹ میں وزیر اعظم نا اہلی کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ کچھ آئینی امور وضاحت طلب ہیں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد آئین میں تبدیلیوں کے اطلاق کا جائزہ لینا ہوگا۔

    جسٹس دوست محمد نے کہا کہ صادق اور امین کی تعریف آئین میں کہیں نہیں کی گئی، درخواست گزار وکیل گوہر نواز سندھو نے دلائل میں کہا معیار پر پورے نہ اترنے والے بہت سےلوگ پارلیمنٹ میں پہنچ چکے ہیں ۔

    جس پرجسٹس جواد نے کہا کہ تمام نکات تحریری طور پرجمع کرائیں تاکہ فریقین کو نوٹس جاری کیا جا سکے۔

    گذشتہ روز سماعت میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کیس میں وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب کرلیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے تھے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ جھوٹ بولا جارہا ہے، عوام سے وعدے ہوتے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، صادق اور امین نہ ہونے کے لیے یہی ثبوت کافی ہے، آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں، جس میں ہزاروں پھنس سکتے ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل گوہر نواز نے دلائل میں کہا تھا کہ وزیراعظم نے اسمبلی فلور پر جو بیان دیا وہ حقائق کے منافی تھا، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم صادق اور امین ہیں یا نہیں یہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا، آپ کا بیان حلفی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔

    جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں کوئی تیسرا نہیں تھا، کیسے پتہ چلے گا کہ کیا بات ہوئی، یا تو آرمی چیف کسی کونامزد کریں کہ وہ آکر بیان دے۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلےکے لئے ٹھوس ثبوت درکار ہوں گے اور حقائق جاننا صرف ہماری خواہش نہیں عوام کا بھی حق ہے۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس، وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب

    وزیرِاعظم نااہلی کیس، وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نواز شریف کی نااہلی کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نااہلی کیس میں وزیر اعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب کرلیا، جسٹس دوست محمد نے درخواست گزاروں کے وکلاء سے کہا کہ آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں لیکن ہزاروں پھنس سکتے ہیں۔

    وزیراعظم نااہلی کیس میں سپریم کورٹ نے ریمارکس  دیئے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ جھوٹ بولا جارہا ہے، عوام سے وعدے ہوتے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، صادق اور امین نہ ہونے کے لیے یہی ثبوت کافی ہے، آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں، جس میں ہزاروں پھنس سکتے ہے۔

    سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل گوہر نواز نے دلائل میں کہا کہ وزیراعظم نے اسمبلی فلور پر جو بیان دیا وہ حقائق کے منافی تھا، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم صادق اور امین ہیں یا نہیں یہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا، آپ کا بیان حلفی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔

    جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں کوئی تیسرا نہیں تھا، کیسے پتہ چلے گا کہ کیا بات ہوئی، یا تو آرمی چیف کسی کونامزد کریں کہ وہ آکر بیان دے۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلےکےلئے ٹھوس ثبوت درکار ہوں گے اور حقائق جاننا صرف ہماری خواہش نہیں عوام کا بھی حق ہے،بعد میں عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

     

  • بلدیاتی الیکشن: صوبوں کو قانون سازی کے لئے2 دن کی مہلت

    بلدیاتی الیکشن: صوبوں کو قانون سازی کے لئے2 دن کی مہلت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ، پنجاب اور خیبر پختون خوا کو بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کے لئے جمعرات تک مہلت دے دی ہے، اعلیٰ عدالت نے کہا ہے کہ اسمبلیوں میں بل پیش نہ ہوئے تو تینوں وزرائے اعلیٰ کوطلب کریں گے۔

    سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، اعلیٰ عدالت نے دلائل سننے کے بعد صوبوں کے جواب مسترد کر دیئے اور سندھ، پنجاب، خیبر پختون خوا کی حکومتوں کو جمعرات تک بلدیاتی انتخابات کیلئے قانون سازی کرنے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے بل اسمبلیوں میں پیش کئے جائیں، قانون سازی نہ ہونے پر وزرائے اعلیٰ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہے کہ تین ماہ سے کہا جا رہا ہےکہ قانون سازی ہو رہی ہے لیکن اب تک کچھ نہیں ہوا، پانچ ماہ کی مہلت دی گئی تھی۔

    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے مستقل چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کی تاریخ بھی فوری طور پر طلب کرلی ہے، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا ایک جج قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی ذمے داریاں نبھا رہا ہے، جس سے عدالتی کام متاثر ہورہے ہیں، اٹھائیس اکتوبر تک نئے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر ہوجانا چاہیئے۔