Tag: supreme court

  • سپریم کورٹ کے بورڈ سے حروف تہجی غائب

    سپریم کورٹ کے بورڈ سے حروف تہجی غائب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے بورڈ سے حروف تہجی غائب ہونے پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    اسلام آباد سپریم کورٹ میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا، چوروں نے سپریم کورٹ کا بورڈ بھی نہ چھوڑا اور سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر نصب بورڈ سے حروف تہجی لے اڑے۔

    بورڈ سے حروف تہجی غائب ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    رجسٹرار سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ ایک ہفتے میں جمع کرائی جائے، رجسٹرار سپریم کورٹ نے ایف سی سیکورٹی کو ہدایت کی کہ تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، اسی کے ساتھ عدالت نے پی ڈبلیو ڈی کے محکمہ کو نیا بورڈ آویزاں کرنے کی ہدایت کی۔

  • سپریم کورٹ لاہور: چھ ایڈیشنل ججز کی مدت ملازمت میں توسیع

    سپریم کورٹ لاہور: چھ ایڈیشنل ججز کی مدت ملازمت میں توسیع

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ناصر الملک کی زیرصدارت اجلاس میں چھ ایڈیشنل ججز کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ناصرالملک کی زیر صدار جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس کے دوران چھ ایڈیشنل ججز کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔ توسیع پانے والوں میں جسٹس طارق عباسی، جسٹس مسعود جہانگیر ، جسٹس ارشد تبسم، جسٹس سہیل اقبال بھٹی ، جسٹس محمود بھٹی، جسٹس صداقت علی خان شامل ہیں۔

  • اوجی ڈی سی ایل کےشیئرز نیلام کرنے کی مشروط اجازت

    اوجی ڈی سی ایل کےشیئرز نیلام کرنے کی مشروط اجازت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نےحکومت کواوجی ڈی سی ایل کےشیئرز نیلامی کے لئے پیش کرنے کی مشروط اجازت دے دی،سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے او جی ڈی سی ایل کےشیئرز کی فروخت سے متعلق سماعت کی۔

    اعلیٰ عدالت نے دلائل کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ دے دیا کہ عدالتی حکم آنے تک او جی ڈی سی ایل کے شیئرزفروخت نہیں کئےجاسکتے،تاہم حکومت شیئرز نیلامی کےلیے پیش کرسکتی ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ نے او جی ڈی سی ایل کے شیئرزکی خرید وفروخت اورمنتقلی کے خلاف حکم امتناعی دے رکھا ہے جس پروفاق کی جانب سے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلینج کیاتھا۔

    اوجی ڈی سی ایل کے حصص کی بک بلڈنگ آئندہ ہفتے میں متوقع ہے ۔حکومت کو اس فروخت سے اسی کروڑڈالرملنے کی امید ہے۔

  • سپریم کورٹ میں الیکشن 2013 کو چیلنج کردیا گیا

    سپریم کورٹ میں الیکشن 2013 کو چیلنج کردیا گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں الیکشن دوہزار تیرہ کو چیلنج کردیا گیا ہے، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کرکے انتخابات کی شفافیت مشکوک بنا دی ہے۔

    سابق جج محمود اختر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں الیکشن دوہزار تیرہ کو چیلنج کیا گیا، درخواست گزار کی پیروی سابق جج جسٹس اللہ نواز کریں گے۔

    درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ مقناطیسی سیاہی اور دیگر سامان فراہم کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی، الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کرکے انتخابات کی شفافیت مشکوک بنا دی ہے،  درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ الزامات کی تحقیقات کی جائے اور الیکشن کالعدم قرار دیا جائے جبکہ غفلت کے ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔

  • سپریم کورٹ میں وزیرِاعظم کی نااہلی پر درخواستوں کی سماعت

    سپریم کورٹ میں وزیرِاعظم کی نااہلی پر درخواستوں کی سماعت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیرِاعظم نااہلی کیس میں پی ٹی آئی کے وکلاء سے سوال کرلیا کہ کیا کوئی ایسا طریقہ ہے کہ آپ آرمی چیف کا بیان حلفی لے آئیں؟

    وزیرِاعظم کی نااہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےکی، پی ٹی آئی کے وکیل گوہر نواز سندھو نے دلائل میں کہا کہ وزیرِاعظم نے بیان دیا کہ انھوں نے آرمی کو کردار ادا کرنے کا نہیں کہا تھا لیکن آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا کہ وزیرِاعظم کے کہنے پر کردار ادا کیا۔

    جسٹس دوست محمد نےاستفسار کیا کہ کوئی ایسا طریقہ ہے کہ آپ آرمی چیف کا بیان حلفی لے آئیں؟ جسٹس جواد نے مؤقف کی سماعت کے بعد وکلاء کو کہا کہ ہم مشکور ہیں کہ یہ کیس لائے، آپ درخواست میں ترمیم کرنا چاہیں تو کرلیں، درخواست واپس نہیں ہوگی۔

    جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ کوئی مائی کا لعل ایسا نہیں جس کے ہاتھ میں جان ہو، اگرکوئی طالع آزما یہ سمجھتا ہے تو وہ یہاں بیٹھے ہیں آجائے۔

    عدالت نے درخواست میں ترمیم سے متعلق وقت دیتے ہوئے سماعت پندرہ اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • نوازشریف، میرشکیل ودیگرکیخلاف غداری کے مقدمے کی درخواست

    نوازشریف، میرشکیل ودیگرکیخلاف غداری کے مقدمے کی درخواست

    کراچی: وزیراعظم نوازشریف، میرشکیل ودیگرکیخلاف غداری کے مقدمے کیلئے درخواست دائرکردی گئی، تفصیلات کے مطابق کراچی کے ایک سماجی کارکن کی جانب سے وزیرِاعظم میاں نوازشریف، جیو اورجنگ گروپ کے سربراہ میرشکیل الرحمٰن، وجاہت علی ودیگر کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں درخواست دائرکی ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جیو/جنگ گروپ پاک فوج اورآئی ایس آئی کو بدنام کررہاہے اوروزیراعظم میاں نواز شریف کی حکومت اس گروپ کی مسلسل حمایت کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جنگ  جیو کی خبروں میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ اسلام آباد میں جاری دھرنے آئی ایس آئی اور پاک فوج کا اسکرپٹ ہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سرحدوں کے محافظوں کیخلاف پروپیگنڈا کسی غیر ملکی ایجنڈے کا حصہ تو نہیں؟؟

  • شجاعت عظیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    شجاعت عظیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی شجاعت عظیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی ۔ روال پنڈی سے تعلق رکھنے والے درخواست گذار منصور احمد نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ شجاعت عظیم نے انڈر آرٹیکل 204 آئین پاکستان 1973 ء کی خلاف ورزی کی ہے۔،

    درخواست میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری جاوید اسلم ملک، ڈپٹی سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن سراج احمد کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے شجاعت عظیم کے خلاف ازخود نوٹس لیتے ہوئے انہیں دو عہدے رکھنے پر برطرف کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر شجاعت عظیم مستعفیٰ ہوگئے تھے۔

    سابق چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد وزیراعظم نے چوہدری شجاعت کو ہوا بازی کا معاون خصوصی مقرر کیا،پاک فضائیہ سے سزایافتہ شجاعت عظیم کو اہم محکموں کا سربراہ بھی بنایا گیا۔

    سول ایوی ایشن، پی آئی اے ، اے ایس ایف ، محکمہ موسمیات شامل ہیں، ان تمام محکموں میں حاضر سروس کے افسران ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں،درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ شجاعت عظیم پاک فضائی سے سزا یافتہ ہیں جن کا کورٹ مارشل ہوا تھا۔

    درخواست گذار کے مطابق شجاعت عظیم نے اعلیٰ عدلیہ کے صادر فیصلے کی توہین کی ہے اس لیے کریمنل ایکٹ کے تحت انہیں سزا دی جائے ۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    اسلام آباد:  سپریم کورٹ میں وزیرِاعظم نااہلی کیس میں تحریکِ انصاف کے وکیل نے سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ یہ اختیار چیف جسٹس کا ہے اس کے لئے درخواست دے دیں۔

    وزیرِاعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق تحریکِ انصاف کی درخواست کی سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی، پی ٹی آئی کے وکیل گوہر نواز نے کہا کہ وزیرِاعظم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کہا تھا کہ انھوں نے فوج کو کردار ادا کرنے کیلئے نہیں کہا، تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران اور ڈاکٹر طاہرالقادری آرمی چیف سے ملنا چاہتے تھے لیکن آئی ایس پی آر نے وضاحت کی کہ فوج کو سہولت کار کا کردار ادا کر نے کیلئے حکومت نےکہا تھا ۔

    گوہر نواز کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم غلط بیانی کرکے اسمبلی کی رکنیت کیلئے نااہل ہوگئے ہیں، عدالت انہیں وزارتِ اعظمی کے عہدے کیلئے نااہل قرار دے ہیں۔

    ایڈوکیٹ عرفان قادر نے کہا کہ عدالت کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کو نااہل قرار دیئے جانے کی مثالیں پہلے سے موجود ہیں۔ فریقین کے دلائل جاری تھے کہ سماعت دو اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔

  • چوہدری شجاعت کی وزیرِاعظم کی نااہلی کیلئے درخواست دائر

    چوہدری شجاعت کی وزیرِاعظم کی نااہلی کیلئے درخواست دائر

    لاہور: مسلم لیگ ق کے سربراہ شجاعت حسین نے بھی وزیرِاعظم کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

    ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت کی جانب سے وزیرِاعظم نواز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست عرفان قادر ایڈوکیٹ نے درخواست دائر کی، چوہدری شجاعت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پارلیمنٹ میں فوج کے حوالے سے غلط بیانی پر نواز شریف کو اسمبلی کی رکنیت کےلیے نااہل قراردیا جائے، وزیراعظم اب وزارت عظمیٰ کے اہل نہیں رہے۔

    چوہدری شجاعت کا مؤقف تھا کہ دھرنے کے حوالے سے وزیرِاعظم نے فوج کے حوالے سے غلط بیانی کی ، جس کا مقصد فوج کے ادارے کو بدنام کرنا تھا۔

  • عدالتی فیصلوں کے باعث بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکتے، شرجیل میمن

    عدالتی فیصلوں کے باعث بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکتے، شرجیل میمن

    کراچی: صوبائی وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیارہیں،لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک عدالتیں واضح فیصلے نہیں کرتیں۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سمجھ سے بالاترہے، عدالت نے تین صوبوں کے لیے حلقہ بندیوں کا قانون تبدیل کرانے کا حکم دیا، ماورائے آئین احکامات نہیں دئیے جاسکتے۔

    ایک صوبے کے لیے قانون الگ باقی کے لیے باقی تین کے لئے الگ؟شرجیل میمن نے کہا کہ آئین کے مطابق حلقہ بندیوں کا اختیارصوبائی حکومتوں کو ہے،لیکن عدالتوں کے مبہم فیصلے کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکتے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی نے شیشہ کے استعمال کومضرقراردیتے ہوئے پابندی کا بل منظورکیا،جب کراچی میں ایک رفاہی پلاٹ پرشیشہ کیفے کے خلاف کارروائی کی گئی توپتہ چلا کہ انہوں نے عدالت سے حکم امتناعی لے رکھا ہے، لگتا ہے اس وقت سب سے آسان کام عدالتوں سے حکم امتناعی لینا ہے۔