Tag: supreme court

  • 900 سے زائد کنٹینر گمشدگی کیس، سپریم کورٹ نے سماعت شروع کر دی

    900 سے زائد کنٹینر گمشدگی کیس، سپریم کورٹ نے سماعت شروع کر دی

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 900 سے زائد کنٹینر کے گم ہونے کے کیس کی سماعت شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نو سو سے زائد کنٹینر کے گم ہونے کی درخواست قابل سماعت قرار دے کر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے، اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

    قبل ازیں، وکیل این ایل سی نے عدالت کو بتایا کہ افغان جنگ کے دوران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو کمرشلائز کیا گیا تھا، اور جنگ سے قبل ٹرانزٹ ٹریڈ کی ذمہ داری پاکستان ریلویز پر تھی، لیکن کمرشلائزیشن کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ کی 25 فی صد ذمہ داری نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) کو دی گئی۔

    وکیل کے مطابق کے پی ٹی سے کنٹینر اسپین بولدک، امان گڑھ کسٹمز پورٹ تک پہنچانا ہوتے ہیں، امان گڑھ طور خم بارڈر سے 100 کلو میٹر پہلے ضلع نوشہرہ میں ہے، ہماری ذمہ داری چمن اور امان گڑھ میں ڈیلیوری تک ہے، اس کے بعد چمن اور امان گڑھ سے افغان کیریئر کنٹینر افغانستان لے جاتے ہیں۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ سے شپمنٹ ہوتی ہے تو کیریئر کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ انوائس دی جاتی ہے، انوائس میں کنٹینر، وھیکل نمبرز، اور ڈرائیور کی معلومات ہوتی ہیں، کسٹمز حکام امان گڑھ، چمن میں انوائس کھول کر دستخط کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا ٹربیونل نے کہا ہے کہ منزل پر شپمنٹ پہنچانے کے شواہد نہیں دیے گئے، وکیل نے جواب دیا ہم نے امان گڑھ نوشہرہ تک شپمنٹ پہنچا دی تھی، چیف جسٹس نے کہا سندھ ہائیکورٹ نے بھی کہا ڈیلیوری کی دستاویز نہیں دی گئیں، جو کنٹینر کراچی پورٹ سے اٹھائے گئے اس کا ریکارڈ کہاں ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا افغان حکام کہتے ہیں ہم نے کارگو وصول نہیں کیا، آپ یہ کہتے ہیں ذمہ داری صرف کسٹمز اسٹیشن تک ڈیلیوری دینا تھی، ہمارے پاس کیس غلط شواہد کا ہے۔

    وکیل این ایل سی نے کہا امان گڑھ کسٹمز اسٹیشن تک ہماری ڈیلیوری کو غلط پیش کیاگیا، چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ٹربیونل اور ہائیکورٹ نے بھی کہا ہے کہ 946 کنٹینر لاپتا ہیں، وکیل نے کہا ہماری ذمہ داری 25 فی صد کارگو کی تھی، جسے افغان حکومت نے کنفرم کیا ہے، سربمہر کارگو امان گڑھ اور چمن پہنچا کر اس کی رسید لی جاتی تھی۔

  • سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ

    سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا، زیر التوا سول مقدمات کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں 31 جنوری تک زیر التوا مقدمات کی رپورٹ جاری کردی گئی، زیر التوا مقدمات کی تعداد 53 ہزار 547 تک پہنچ گئی۔

    سپریم کورٹ میں 16 جنوری سے 31 جنوری تک 118 مقدمات کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں 30 ہزار 427 سول مقدمات زیر التوا ہیں، 28 از خود نوٹسز، ایک ریفرنس اور بنیادی انسانی حقوق سے متعلق 133 درخواستیں زیر التوا ہیں۔

    سپریم کورٹ میں دائر فوجداری مقدمات اور جیل پٹیشنز کی تعداد بھی 11 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 16 سے 31 جنوری تک لاہور، پشاور اور کوئٹہ رجسٹریز میں کوئی مقدمہ نہیں سنا گیا۔

  • راوی اربن پراجیکٹ :  سپریم کورٹ سے پنجاب حکومت کو بڑا ریلیف مل گیا

    راوی اربن پراجیکٹ : سپریم کورٹ سے پنجاب حکومت کو بڑا ریلیف مل گیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے راوی اربن پراجیکٹ کالعدم قراردینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پراجیکٹ پر کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کی راوی اربن ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل ]ر سماعت ہوئی، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپیل پر سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نےراوی اربن پراجیکٹ کالعدم قراردینےکافیصلہ معطل کرتے ہوئے راوی اربن پراجیکٹ پر کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

    عدالت نے کہا جن زمینوں کی مالکان کوادائیگی ہوچکی ان پرکام جاری رکھاجاسکتاہے اور جن زمینوں کے مالکان کو ادائیگی نہیں ہوئی وہاں کام نہیں ہو سکتا۔

    اسلام آباد:سپریم کورٹ نے حکومتی اپیلوں پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے اور کہا جائزہ لیں گےفیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل بنتی ہے یانہیں، اگر انٹراکورٹ اپیل بنتی ہوئی توکیس لاہور ہائیکورٹ بھجوا دیں گے۔

    وکیل روڈا نے کہا ہائیکورٹ نے آرڈیننس کےاجرا کو تقویض کردہ اختیار قرار دیاہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے امریکی آئین کا حوالہ دیا ہے، امریکی اور پاکستانی حالات اورآئین مختلف ہیں۔

    وکیل روڈا نے مزید کہا کہ ہائیکورٹ میں درخواست گزار ہاؤسنگ سوسائٹیزتھیں تو جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کا تو مفادات کا ٹکراؤ واضح ہے۔

    دوران سماعت کیس کی تیاری نہ کرنے پر پنجاب حکومت کی قانونی ٹیم کی سرزنش کی گئی ، جسٹس عجاز الاحسن نے کہا لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کیا غلطی ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالتی سوالات کے جواب نہ دے سکے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ لوگوں کو یہ ہی علم نہیں کہ کیس ہے کیا، جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ لگتا ہے ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ بغیرتیاری آئے ہیں ، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا جس کیس میں فیصلہ دیاگیاپنجاب حکومت فریق نہیں تھی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس کا کہنا تھا کہ مجموعی طورپر18درخواستیں تھیں ایک میں فریق نہ ہونےسےفرق نہیں پڑتا، پنجاب حکومت نے اپنا مؤقف ہائیکورٹ میں پیش کیاتھا، تکنیکی نکات میں نہ جائیں ٹھوس بات کریں، ایڈیشنل اےجی پنجاب نے کہا درخواستیں ماحولیاتی ایجنسی کی عوامی سماعت کیخلاف تھیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے مزید کہا ریکارڈکےمطابق منصوبےکیلئےزمینوں کاحصول بھی چیلنج کیاگیاتھا، صوبائی حکومت کے وکلاعدالت میں غلط بیانی نہ کریں ، کیس کی تیاری اپنے چیمبر میں کیا کریں، ہر 2منٹ بعد آپ کے کان میں کوئی سرگوشی کر رہا ہوتا ہے، جسٹس اعجازالاحسن

    جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو خودسمجھ نہیں آ رہی کیس کیا اور دلائل کیا دینےہیں، وقفے کے بعد کیس کے اہم نکات پردلائل تیار کر کے آئیں۔

    گذشتہ ہفتے جمعرات کو جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی پروجیکٹ کالعدم قرار دینے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل پر سماعت کی۔

    دوران سماعت جسٹس اعجازلاحسن نے ریمارکس دیے تھے کہ لاہور ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ ہمارے سامنے نہیں آیا،عدالت عالیہ کے تفصیلی فیصلے کے بعد ہی اپیل سن سکتے ہیں۔

    یاد رہے پنجاب حکومت نے راوی اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کو کالعدم قرار دینے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    واضح رہے لاہور ہائی کورٹ نے راوی اربن پراجیکٹ کے لئے سیکشن چار کے تحت زمین کا حصول غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ماسٹر پلان کےبغیربنائی گئی اسکیمیں غیرقانونی ہیں۔

    عدالت نے سیکشن چار کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا زرعی زمینوں کا حصول قانونی طریقہ کار کےتحت ہی حاصل کیاجاسکتا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 120 کے خلاف ہے، راوی پراجیکٹ میں ماحولیاتی قوانین کو نظرانداز کیا گیا اور پراجیکٹ کےلئے قرضے غیرقانونی طریقہ سے حاصل کئے گئے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نےراوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی بحالی کاعبوری حکم واپس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ہائیکورٹ کا حتمی فیصلہ آنے کے بعد عبوری حکم کیخلاف اپیلیں غیرموثر ہیں۔

  • سپریم کورٹ کے زیرِ التوامقدمات کے اعداد و شمار میں غلطیوں کا انکشاف

    سپریم کورٹ کے زیرِ التوامقدمات کے اعداد و شمار میں غلطیوں کا انکشاف

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے زیر التوامقدمات کی تعداد میں اچانک 1 ہزار 376 مقدمات کا اضافہ ہوگیا، یکم جنوری 2022 کو زیرالتوامقدمات کی تعداد 53 ہزار142 تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیر التوا مقدمات کی رپورٹ جاری کردی ، جس میں سپریم کورٹ کے زیر التوامقدمات کے اعداد و شمار میں غلطیوں کا انکشاف ہوا۔

    پندرہ روزہ رپورٹ میں زیر التوامقدمات کی تعدادمیں اچانک 1376 مقدمات کا اضافہ ہوگیا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ رپورٹ کےمطابق 31 دسمبر تک زیر التوامقدمات کی تعداد 51 ہزار 766 رہی جبکہ حالیہ رپورٹ میں زیرالتوامقدمات کی تعداد یکم جنوری 2022 کو 53 ہزار142 تھی۔

    رپورٹ کے مطابق تازہ اعدادوشمار میں بتایا گیا یکم جنوری سے15 جنوری تک 651 نئےمقدمات کااندراج ہوا اور یکم جنوری سے 15 جنوری تک552 مقدمات کے فیصلے ہوئے۔

    نئی رپورٹ کے مطابق زیر التواء مقدمات کی تعداد 53 ہزار 241 ہے۔

  • بلا ضرورت قانونی چارہ جوئی پر عدالت نے ایف بی آر کو جرمانہ کردیا

    بلا ضرورت قانونی چارہ جوئی پر عدالت نے ایف بی آر کو جرمانہ کردیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی بلا ضرورت قانونی چارہ جوئی کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے ایف بی آر پر جرمانہ عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے نجی کمپنی کے خلاف اپیل کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپیل کا فیصلہ جاری کردیا۔

    عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی بلا ضرورت قانونی چارہ جوئی وقت کا ضیاع قرار دے دی۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ بلا ضرورت قانونی چارہ جوئی سے عدلیہ کا وقت ضائع ہوتا ہے، ایف بی آر ٹیکس پیئرز سے شفاف انداز میں معاملات چلائے۔

    سپریم کورٹ کے مطابق قانون کے مطابق ٹیکس ادا کرنے والوں کو ملنے والا قانونی حق روکا نہیں جا سکتا، بلا ضرورت قانونی چارہ جوئی سے وسائل ضائع نہیں ہونے چاہئیں۔

    عدالت نے ایف بی آر پر بلا ضرورت اپیل دائر کرنے پر 20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

  • گھی اور آئل کی قیمتوں میں اضافہ : اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری

    گھی اور آئل کی قیمتوں میں اضافہ : اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری

    اسلام آباد : گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرکے تحریری گزارشات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نامزد چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    اس موقع پر فاضل عدالت نے مسابقی کمیشن اور متعلقہ فریقین کو بھی اپنی اپنی گزارشات جمع کروانے کی ہدایات جاری کی۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ریگولیٹرز کے اختیارات سے متعلق یہ بڑا اہم کیس ہے، گھی کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ پر مسابقتی کمیشن نے کمپنی مالکان کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔

    اٹارنی جنرل کے مطابق کمیشن کے نوٹس کے خلاف ایک کمپنی رٹ میں چلی گئی، تمام ریگولیٹری باڈیز کے اختیارات سے متعلق سپریم کورٹ گائیڈ لائین سیٹ کرے جس میں کمپنی مالکان،صارفین کے حقوق کا تحفظ ہو۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ گائیڈ لائین میں ریگولیٹرز اور عدالتی اختیارات کو واضع کیا جائے، ریگولیٹرز کے فیصلوں کیخلاف مقدمہ بازی سے ریونیوز بھی رک جاتا ہے۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل کا بیان سن کر ان کی استدعا منظور کرلی، بعد ازاں نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت مارچ تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ کے حکم پر 15 ارب روپے کی جائیداد واگزار کروالی گئی

    سپریم کورٹ کے حکم پر 15 ارب روپے کی جائیداد واگزار کروالی گئی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے 15 ارب روپے کی جائیداد واگزار کروالی، محکمے کے 21 ملازمین، 4 سرکاری حکام اور 81 نجی افراد کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے متروکہ املاک بورڈ کی 15 ارب روپے کی جائیداد واگزار کروالی۔

    ایف آئی اے نے متروکہ جائیداد کے کرائے کی مد میں 29 کروڑ 60 لاکھ روپے بھی ریکور کرلیے۔

    ڈی جی ایف آئی اے ثنا اللہ عباسی نے پیش رفت رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کروا دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 ارب 73 کروڑ کی جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے کے خلاف کارروائی کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 15 ارب 2 کروڑ 87 لاکھ کی جائیداد غیر قانونی قبضے سے واگزار کروائی گئی، متروکہ جائیدادوں کے کرایے کی مد میں 29 کروڑ 60 لاکھ روپے ریکور کیے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر قانونی قبضے اور واجبات کی عدم ادائیگی پر 197 انکوائریز جاری ہیں، متروکہ املاک کے 21 ملازمین، 4 سرکاری حکام اور 81 نجی افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

    عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عدالتی حکم اور آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی جاری ہے۔

  • سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں نمایاں کمی

    سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیر التوا مقدمات کی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 54 ہزار سے کم ہو کر 51 ہزار 766 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں نمایاں کمی ہوگئی، عدالت عظمیٰ میں مقدمات کی تعداد 54 ہزار سے کم ہو کر 51 ہزار 766 ہوگئی۔

    سپریم کورٹ نے زیر التوا مقدمات کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 16 دسمبر سے 31 دسمبر تک 11 سو 16 مقدمات کے فیصلے ہوئے جبکہ اسی عرصے میں 835 نئے مقدمات کا اندراج ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد اب 51 ہزار 766 ہے، نومبر میں یہ تعداد 54 ہزار سے زائد تھی۔

  • اردو کو سرکاری زبان رائج نہ کرنے پر سپریم کورٹ کا اہم اقدام

    اردو کو سرکاری زبان رائج نہ کرنے پر سپریم کورٹ کا اہم اقدام

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اردو کو بطور سرکاری زبان رائج نہ کرنے پر سختی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اردو کو بطور سرکاری زبان رائج کرنے کے حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، اس حوالے سے سپریم کورٹ نے وزارت تعلیم سے جواب طلب کر لیا۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اعلیٰ عدالت نے صوبہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں پنجابی لٹریچر نہ پڑھائے جانے پر پنجاب حکومت سے بھی جواب طلب کیا ہے۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ کے اردو بطور سرکاری زبان رائج کرنے کے حکم پر فوری عمل درآمد ہونا چاہیے، تعلیم کے علاوہ ایک چیز تربیت بھی ہوتی ہے۔

    معزز جج کا کہنا تھا کہ تمام شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زبان کو زندہ رکھنے کیلئے اقدامات کریں، ہمیں اردو کو عالمی زبان بنانا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں اردو زبان کو کوئی فروغ نہیں مل رہا، وفاقی حکومت نشاندہی کرے اردو رائج کرنے کے کون سے ادارے ہیں؟

    جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ باقی تین صوبے اپنی زبانوں کا تحفظ کر رہے ہیں تو اب تک پنجاب کیوں پیچھے ہے؟ اردو زبان رائج کرنے کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھیں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔

  • اضافی نمبر نہ ملنے پر حافظ قرآن طالبہ عدالت پہنچ گئی

    اضافی نمبر نہ ملنے پر حافظ قرآن طالبہ عدالت پہنچ گئی

    کراچی  : کوئٹہ کی بولان یونیورسٹی میں داخلہ نہ ملنے پر طالبہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، عدالت نے وفاق اور پی ایم سی ودیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔

    بولان یونیورسٹی کوئٹہ میں طالبہ کی جانب سے میڈیکل میں داخلہ نہ ملنے کے حوالے سے درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار مسماۃ شہلا کا کہنا تھا کہ حافظہ قرآن کوٹہ کے 20نمبرز اضافی مل جاتے تو میرٹ پر داخلہ ہوجاتا۔

    سپریم کورٹ نے حفظ قرآن کی بنیاد پر تعلیمی اداروں میں داخلوں پر اہم سوال اٹھا دیا، عدالت کا کہنا تھا کہ حفظ قرآن کی بنیاد پر میڈیکل و دیگر جامعات داخلہ میں اضافی نمبرز کیوں دیئے جائیں؟ عدالت نے وفاق، پاکستان میڈیکل کمیشن ودیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے فریقین کو سن کر ہی فیصلہ دیں گے، حافظ قرآن کو 20نمبرز زیادہ کیوں دیں؟ امام مسجد لگانا ہو یا لیکچرر رکھنا ہو یہ قابلیت دیکھی جاسکتی ہے۔

    درخواست گزار مسماۃ شہلا کا مؤقف تھا کہ میرٹ کیلئے حافظ قرآن کوٹہ کے20اضافی نمبرزنہیں دیئے گئے، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ بتائیں کیا حافظ قرآن طالب علم بہتر ڈاکٹر بن جائے گا؟

    عدالت کا کہنا تھا کہ حافظ قرآن ہونا مقدس ہے مگر اس بنیاد پر میڈیکل میں داخلہ کیوں دیا جائے؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ بہت حساس معاملہ ہوجائے گا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ گھبراتے کیوں ہیں؟ مذہب تو آسانی پیدا کرتا ہے، بعد ازاں سپریم کورٹ رجسٹری نے مسمات شہلا کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے قرار دیا کہ حفظ قرآن کو داخلے کیلئے اضافی نمبروں سے متعلق سماعت الگ ہوگی۔