Tag: supreme court

  • مشرف ای سی ایل کیس، سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل

    مشرف ای سی ایل کیس، سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے فیصلے سے متعلق سماعت کے لئے لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں عدالتی بینچ یکم اکتوبر کو مقدمے کی سماعت کرے گا۔

    اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا، نواز حکومت نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے، فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

  • ای او بی آئی کے سابق چیئرمین ظفرگوندل گرفتار

    ای او بی آئی کے سابق چیئرمین ظفرگوندل گرفتار

    اسلام آباد: ای او بی آئی کے سابق چیئرمین ظفر گوندل نے گرفتاری دیدی، ایف آئی اے کی ٹیم نے سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمپلائز اولڈ اہج بینیفٹ انوسٹمنٹ کے سابق چیئرمین ظفر گوندل لاہور ایف آئی اے کوکرپشن کےچھ کیسز میں مطلوب تھے، سپریم کورٹ نےظفرگوندل کی گرفتار نہ کرنےکی درخواست خارج کردی تھی،اورایف آئی اے کوانھیں گرفتار کرکے تفتیش کرنےکا حکم دیاتھا۔

    دورانِ سماعت ایف آئی اے کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ظفر گوندل تفتیش میں مطلوب ہیں اور انہوں نے ضمانت بھی نہیں کروائی، ایف آئی اے انہیں ہراساں نہیں کررہی بلکہ تفتیش کےلیے رابطہ کرتی ہے۔

    جس پر اعلیٰ عدالت نے حکم میں کہاتھا کہ ظفر گوندل ضمانت کرائیں اگرایسا نہیں ہوا تو پھر ایف آئی اے گرفتارکرکے تفتیش کرے۔

  • حج کرپشن کیس:مرکزی ملزم راﺅ شکیل کی ضمانت منظور

    حج کرپشن کیس:مرکزی ملزم راﺅ شکیل کی ضمانت منظور

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس کے مرکزی ملزم راﺅ شکیل کی ضمانت منظور کرلی ہے، ضمانت پر رہائی کیلئے ایک کروڑ کے مچلکے اور پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔

     جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں عدالت کے تین رکنی بنچ نے راﺅ شکیل کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی، ملزم کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ان کا مؤکل چار برس سے حراست میں ہے اور ٹرائل کورٹ میں سماعت سست روی کا شکار ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ راﺅ شکیل کے ساتھ شریک ملزمان کی ضمانتیں ہوچکی ہیں۔

    عدالت کو اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اظہر چودھری نے بتایا کہ ملزم ٹرائل کورٹ کے ساتھ تعاون نہیں کررہا، اگر تعاون کرے تو ایک ہفتے میں مقدمے نمٹایا جاسکتا ہے، ملزم کا دوستانہ ٹرائل چل رہا ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ دوستانہ ٹرائل کی بات اگر گزشتہ حکومت میں کرتے تو سمجھ آتی، اب تو نئی حکومت ہے، کب تک ٹرائل مکمل ہوگا؟

    جسٹس انور ظہیر نے کہا کہ ٹرائل مکمل نہیں ہو رہا تو کیا ملزم کو غیر معینہ مدت تک کیلئے حراست میں رکھا جاسکتا ہے؟

    عدالت نے ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم کو پاسپورٹ سرنڈر کرنے اور ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے، عدالت نے قرار دیا کہ اگر ملزم مسلسل دو پیشیوں پر ٹرائل کورٹ میں حاضر نہ ہوا تو ضمانت منسوخ تصور کی جائے گی۔

  • انتخابی اصلاحات کیس: پی ٹی آئی سے جواب طلب

    انتخابی اصلاحات کیس: پی ٹی آئی سے جواب طلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات کیس میں الیکشن کمیشن کی وضاحت پرتحریکِ انصاف سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق اور انتخابی اصلاحات سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے بینچ نےکی، عدالت کے طلب کئے جانے پرسیکریٹری الیکشن کمیشن پیش ہوئے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلے پرعملدرآمد نہ ہونے کی تحریری وضاحت جمع کرائی۔

    جس پراعلیٰ عدالت نے تحریکِ انصاف اورورکرز پارٹی سے الیکشن کمیشن کی وضاحت پرجواب طلب کرلیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم اپنا مؤقف کافی پہلے جمع کراچکے تھے، جو نمبرغلط درج ہونے کی وجہ سے عدالت کو نہیں مل سکا تھا۔

    مقدمے کی سماعت تیرہ اکتوبرتک ملتوی کردی گئی ہے۔

  • وفاقی سیکرٹری صحت اور صوبائی سیکریٹریز کو توہینِ عدالت کے نوٹس جاری

    وفاقی سیکرٹری صحت اور صوبائی سیکریٹریز کو توہینِ عدالت کے نوٹس جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل نہ کرنے پر حکام کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کیس میں وفاقی سیکریٹری صحت اور چاروں صوبائی سیکریٹریز کو انتیس ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔

    لیڈی ہیلتھ ورکرز کے کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالت نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل نہ کرنے پر وفاقی سیکریٹری صحت اور صوبائی سیکریٹریز کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

    جسٹس جواد نے کہا ہے کہ حکومت نے کہا تھا کہ لیڈی ہیلتھ ورکز کو مستقل کیا جائے گا، فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے بظاہر توہین عدالت ہے۔

  • فٹنس کو بہتر بنانےکیلئےکھلاڑیوں کے ٹیسٹ لیے گئے ہیں، محمد اکرم

    فٹنس کو بہتر بنانےکیلئےکھلاڑیوں کے ٹیسٹ لیے گئے ہیں، محمد اکرم

    لاہور: نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ فٹنس کلچر کو اجاگر کرنے کا ذریعہ ہیں، مصباح الحق اور یونس خان ابھی بھی دوسرے کھلاڑیوں کے لئے مثال ہیں۔

    قذافی سٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اکرم نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم کے موجودہ فٹنس ٹیسٹ میں کھلاڑیوں کی فٹنس پہلے سے پچاس فیصد بہتر نظر آئی ہے، جبکہ محمد عفران بھی فٹ ہیں، لیکن آئندہ سیریز میں انہیں پلاننگ کے تحت استعمال کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ مصباح الحق نے اپنا وزن کافی حد تک کم کیا ہے۔ لیکن یہ کہنا درست نہیں ہو گا کہ وزن کم ہونے سے ان کی پرفارمنس متاثر ہوئی ہے۔

  • مسلم لیگ ق کا دھرنے کیخلاف درخواستوں کا جواب سپریم کورٹ میں جمع

    مسلم لیگ ق کا دھرنے کیخلاف درخواستوں کا جواب سپریم کورٹ میں جمع

    اسلام آباد: مسلم لیگ ق نے دھرنوں کیخلاف درخواستوں کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے۔

    مسلم لیگ ق کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ یہ سیاسی معاملہ ہے، سپریم کورٹ کو اس کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں، دھرنے کو ملک کی سیاسی صورتحال کے تناظر میں دیکھا جائے بنیادی حقوق کے تناظر میں نہ دیکھا جائے۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ انتخابات میں ہونے والی دھانلی کے باعث موجودہ اسمبلی کی آئینی حیثیت کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے، لاہور میں ہونے والی ہلاکتیں بھی اس دھرنے کی ایک وجہ ہے، اس لئے عدالت سے درخواست ہے کہ دھرنے کیخلاف درخواستیں مسترد کی جائیں۔

  • پارلیمنٹ کالان خالی کردیا،شیخ رشید کاسپریم کورٹ میں جواب

    پارلیمنٹ کالان خالی کردیا،شیخ رشید کاسپریم کورٹ میں جواب

    اسلام آباد: شیخ رشید نےجواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے، جواب میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کالان خالی کردیا، پرامن دھرنا آئین کے مطابق ہے۔

    پاکستان مسلم لیگ ق اوردھرنے کے شرکا کی جانب سے شیخ رشید نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ہاوس کا لان خالی کردیا گیا ہے دھرنا پر امن اور آئین کے مطابق ہے۔

    شیخ رشید نے جواب میں کہا ہے کہ راستوں سے کنٹینرز ہٹا دیئے جائیں اور کارکن رہا کردیئے جائیں تو دھرنا واپس ڈی چوک پرمنتقل کردیں گے۔

    سپریم کورٹ میں بدھ کے روزماورائےآئین اقدام سے متعلق سماعت میں شیخ رشید نے پارلیمان کا لان خالی کرانےکی یقین دہائی کرائی تھی، بعد میں انھوں نےدھرنے میں پہنچ کرطاہر القادری کے روبرواس معاملے کو رکھا۔ جس پر ڈاکٹر طاہر القادری نےدھرنےکے شرکاء کو پارلیمنٹ کا لان خالی کردینے کا حکم جاری کیا تھا۔

  • سپریم کورٹ: دھرنوں سے سرکاری،غیرسرکاری نقصان کی تفصیل طلب

    سپریم کورٹ: دھرنوں سے سرکاری،غیرسرکاری نقصان کی تفصیل طلب

    اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے دھرنوں سے ہونے والے سرکاری اور غیرسرکاری نقصانات کی تفصیل طلب کرلی ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی نےکہا کہ سیاسی معاملات چھوڑ کر قانونی معاملات پر فیصلہ دینے کا وقت آگیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کیخلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔

    اعتزاز احسن نے پارلیمنٹیرین کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاوس کے لان میں خیمہ بستی قائم کردی ہے ، انہیں نکالنے کا حکم دیا جائے، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کے سربراہ اسپیکر ہوتے ہے وہ یہ حکم کیوں جاری نہیں کررہے، اعتزازاحسن نے کہا کہ عدالت کا حکم  زیادہ موثر ہوگا کیونکہ فریقین عدالتی اختیار تسلیم کررہے ہیں۔

    دھرنےمیں شریک لوگوں کی جانب سے شیخ رشید نےموقف پیش کیا اور کہا کہ دھرنےمیں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،انھوں نے پارلیمنٹ کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی کام چل رہا ہے، دھرنے کےشرکاء کریک ڈاون کے خطرے کے پیش نظر سڑکوں پر نہیں سوسکتے۔

    جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ احتجاج اوربنیادی حقوق کی حد ہوتی ہے، دنیا میں مظاہرین ٹریفک کی روانی بھی متاثر نہیں کرسکتے، امریکا اور برطانیہ میں بھی ایسا نہیں ہوتا جیسا احتجاج یہاں ہورہا ہے، جسٹس جواد نے شیخ رشید سے مکالمہ میں کہا کہ آپ بتائیں پارلیمنٹ کے احاطے میں بیٹھنا درست ہے، اعتزاز احسن اور شیخ رشیداپنا موقف دیں فیصلہ ہم کریں گے۔ کیا آئین کے مطابق ہے اور کیا نہیں؟

    جسٹس ثاقب نےکہا کہ یہ لوگ سترہ دن سڑکوں پر بیٹھے رہےکچھ نہیں ہوا مسئلہ تب پیدا ہوا، جب انھوں نے آگے بڑھنا چاہا، شیخ رشید نے کہا کہ ہمارے پانچ سو لوگ اسپتال میں ہیں اُنہیں زخمی کیا گیا۔

    جس پر چیف جسٹس نےکہا کہ اس حوالے سےدرخواست دیں وہ بھی سن لیں گے، اعلیٰ عدالت نے دلائل سُننے کے بعد فریقین سے دھرنوں سے ہونے والے سرکاری ، غیرسرکاری نقصان اور ہلاک اور زخمی ہو نے والے افراد کی تفصیل طلب کرلی ہے۔

  • چیف جسٹس پاکستان نےعمران خان سےتعلق کی تردید کردی

    چیف جسٹس پاکستان نےعمران خان سےتعلق کی تردید کردی

    اسلام آباد:  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نےعمران خان سے اپنےکسی قسم کے تعلق کےالزام کی تردیدکردی۔

    سپریم کورٹ میں ماورائے آئین اقدام سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے جاویدہاشمی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان پر عمران خان سے تعلق کا الزام درست نہیں،عمران خان سے ایک ملاقات اس وقت ہوئی، جب وہ ایکٹنگ چیف الیکشن کمشنر تھے۔

    انھوں نے کہا کہ عمران نے انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرانے کی بات کی تھی، اس سے پہلےاور بعد میں عمران سے کوئی ملاقات ہوئی نہ ہی کسی لیڈر شپ سے کوئی براہ راست انڈراسٹینڈنگ ہے۔

    عدالت نے مختصر سماعت کے بعد تمام پارلیمانی پارٹیز کو مقد مے میں فریق بنانے کے لئے نوٹس جاری کردیئے۔

    دوران سماعت پاکستان عوامی تحریک نے سپریم کورٹ کی تجاویز پیش کرنے سے متعلق پیشکش قبول کر نے سے انکارکر دیا۔

    پی اے ٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سیاسی امورمیں مداخلت نہیں کرسکتی، تحریری طور پرکہہ چکے ہیں سیاسی امور عدالت کےدائرہ کارمیں نہیں ۔

    گزشتہ روزسماعت میں جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو روکنا حکومت کا کام ہے، عدلیہ کا نہیں، سماعت کے دوران شاہراہ  دستور پر جاری ہنگامہ آرائی اور سرکاری ٹی وی پر حملہ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اٹارنی جنرل نے پی ٹی آئی سے معاہدے کی کاپی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے ریڈ زون میں داخلے اور کسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ دو رخی نہیں چلے گی، جس نے آنا ہے کھل کر سامنے آئے، کیا یہ سورش کسی بھی طرح وزیرستان کے حالات سے مختلف ہے؟

    وقفہ کےبعدسماعت میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کل تک دونوں جماعتوں کوموقف پیش کرنے کا وقت دے رہے ہیں ۔ اس سے پہلےاٹارنی جنرل نےبتایا کہ تحریک انصاف نے ریڈزون میں داخلے اورکسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونےکی یقین دہانی کرائی تھی ۔عدالت دونوں پارٹیوں کوسرکاری عمارتوں پر قبضے سے روکے۔ جس پر جسٹس ناصرالمک نے کہا یہ کام حکومت کا ہے، وہ روکے اس معاملے میں عدالت حکم جاری نہیں کرے۔