Tag: supreme court

  • عمران خان اور طاہر القادری آج سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے

    عمران خان اور طاہر القادری آج سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے

    اسلام آباد:  عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری آج سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے ، دونوں رہنمائوں کو عدالت میں طلبی کے نوٹس موصول ہوچکےہیں۔

    سپریم کورٹ میں امن و امان اور دھرنوں سے متعلق پٹیشن کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خانا ور پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کو طلب کیا ہے ، اس دوران عدالت کا کہنا تھا کہ بنیادی حقوق کیلئے راستے بند کئے جا سکتے نہ حکومت کو کام سے روکا جا سکتا ہے۔

    عدالت مین طلب کئے جانے کے سمن عمران خان کی جانب سے سیکریٹری تحریک انصاف نے جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے خرم نواز گنڈا پور نے وصول کئے تھے، دونوں رہنما آج سپریم کورٹ میں اپنے دھرنوں کے حوالےسے اپنا اپنا موقف پیش کریں گے۔

    گزشتہ روز سپریم کورٹ نے راستے بند کرنے اور پارلیمنٹ کے گھیرائو سے متعلق پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے دونوں رہنمائوں کو عدالت میں اپنے موقف کی وضاحت پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام اوردھرنوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ اعلیٰ عدالت نےدلائل سُننے کے بعد عمران خان اور ڈاکٹرطاہر القادری کونوٹسز جاری کردیئے اور عدالت میں اپنے موقف کی وضاحت کرنے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ راستے بند ہونے کے باعث متعدد وکلا عدالت نہیں پہنچ سکے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا احتجاج کرنا کسی کاحق ہے تو وہ اس طرح نہیں ہوسکتا ہے کہ دوسرے کی حق تلفی ہو، آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی آڑ میں غیر قانونی طور پرحکومت کے خاتمہ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    انھوں نے کہا کہ آئین میں حکومت ختم کر نے کےطریقےموجود ہیں۔ اُن سے ہٹ کر کوئی بھی طریقہ غیر آئینی ہوگا، کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ آزادی اظہار رائےکی آڑ میں انتشار پھیلانےکی کوشش کرے۔

  • سپریم کورٹ نےعمران خان اورطاہرالقادری کوکل طلب کرلیا

    سپریم کورٹ نےعمران خان اورطاہرالقادری کوکل طلب کرلیا

       اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان اورطاہرالقادری کوکل عدالت میں اپنےموقف کی وضاحت پیش کرنےکاحکم دےدیا۔ سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام اوردھرنوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ اعلیٰ عدالت نےدلائل سُننے کے بعد عمران خان اور ڈاکٹرطاہر القادری کونوٹسز جاری کردیئے اورعدالت میں اپنے موقف کی وضاحت کرنےکا حکم دیا۔

    چیف جسٹس ناصرالملک نے کہا راستے بند ہونے کے باعث متعددوکلا عدالت نہیں پہنچ سکے،، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ احتجاج کرنا کسی کاحق ہے تو وہ اس طرح نہیں ہوسکتاہے کہ دوسرے کی حق تلفی ہو، آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی آڑ میں غیر قانونی طور پرحکومت کے خاتمہ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    آئین میں حکومت ختم کر نے کےطریقےموجودہیں۔ اُن سےہٹ کرکوئی بھی طریقہ غیرآئینی ہوگا۔کسی کواجازت نہیں دی جاسکتی کہ آزادی اظہاررائےکی آڑمیں انتشار پھیلانےکی کوشش کرے

  • ممکنہ ماورائے آئین اقدام،حکومت سے20اگست تک جواب طلب

    ممکنہ ماورائے آئین اقدام،حکومت سے20اگست تک جواب طلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کیخلاف پٹیشن پر حکومت سے بیس اگست کو تفصیلی جواب طلب کرلیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کیخلا ف درخواست کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے کی، جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ آئین کے آرٹیکل پانچ اور چھ کے تحت کیا کوئی فرد یا ادارہ غیرآئینی اقدام کرنے کی جرات کرسکتا ہے۔

    جس پر درخواست گزار سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضی نے بتایا کہ آئین کےتحت کوئی جرات نہیں کرسکتا لیکن پھر بھی ایسا امکان نظر آرہا ہے، دارالحکومت کے ریڈ زون کی طرف بڑھنے کا اعلان کیا گیا ہے، ریڈ زون میں سفارتخانے بھی ہیں جنکی حفاظت ضروری ہے۔

    چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملات حکومت کے ہیں وہ خود نمٹ لے گی، عدالت نے پٹیشن پرحکومت سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی ہے۔

  • سپریم کورٹ نے ریاستی اداروں کوممکنہ غیرآئینی اقدام سے روک دیا

    سپریم کورٹ نے ریاستی اداروں کوممکنہ غیرآئینی اقدام سے روک دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تمام ریاستی اداروں یا افراد کو موجودہ سیاسی صورتحال میں کسی بھی قسم کاغیرآئینی اقدام کرنے سے باز رہنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس ناصر الملک پر مشتمل چار رکنی بینچ نے سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضٰی کی درخواست کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت کے نوٹس پر اٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔

    کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ ایک سیاسی جماعت انتخابات مین مبینہ دھاندلی کی بنیاد پر غیر آئینی مطالبات کر رہے ہیں اور لانگ مارچ اور دھرنے کی آڑھ میں غیر آئینی اقدامات کا بھی خدشہ ہے، اس لئے انہیں اور کسی بھی ریاستی ادارے کو ممکنہ ماورائے آئین ا قدام کرنے سے روکا جائے۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے اس موقع پر کہا کہ راستے بند کرنا کنٹینرز لگانااور احتجاج اور جائز مطالبات سے روکنا بھی تو بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ یہ اقدامات ان رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات سے پیدا ہونے والی صورت حال اور غیر آئینی مطالبات کئے پیش نظر عوام کی حفاظت کے لئے کئے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی کشیدگی کے باعث پہلے ہی تین اعشاریہ دو بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کن ممکنہ اقدامات کی بات کر رہے ہیں، واضح کریں آپ کی درخواست میں ابہام ہے جس پر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ انہوں نے کور کمانڈرز کانفرنس میں سیاست پر ہونیو الی گفتگو پٹیشن میں اس ادارے کے حترام میں شامل نہیں کی اور اداروں کو بھی چاہئے کہ وہ آئین کا احترام کریں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کامران مرتضیٰ ماضی کے تجربات کے پیش نظر بغاوت یا تین نومبر جیسے اقدام کے خدشے کی بات کر رہے ہیں، درخواست گزار نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس ضمن میں کوئی پیشگی حکم امتناعی جاری کرے۔

    جس پر عدالت نے اپنے مختصر حکم میں کہا کہ عدالت کسی بھی ادارے یا فرد کو حکم دیتی ہے کہ وہ موجودہ #صورت حال کو جواز بنا کر تمام ادراے یا افراد کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے باز رہیں اور تمام ادارے سندھ ہائی کورٹ کے تیرہ جولائی کے فیصلے کی روشنی میں اپنے فرائض ادا کریں، عدالت نے اٹارنی جنرل اور وفاق کہ نوٹس جاری کرکے مزید سماعت اٹھارہ اگست تک لے لئے ملتوی کر دی ہے۔

  • وزیرِاعظم کا خطاب: دھاندلی کے خلاف اعلیٰ عدالتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ

    وزیرِاعظم کا خطاب: دھاندلی کے خلاف اعلیٰ عدالتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ

     اسلام آباد: اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نےقوم سے خطاب کیا اورانہوں نے2013 کے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگنے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے تحقیقات کے لئے تین رکنی کمیشن قائم کرنے کی درخواست کردی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معاشی ترقی کے لئے سیاسی استحکام بے حد ضروری ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں ایسے ادوار آتے رہتے ہیں کہ جب جمہوریت پامال ہوتی رہی۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ایک بھر پور مینڈیٹ کے ساتھ عوام نے ہمیں منتخب کیا اور آج عدلیہ اور تمام آئینی ادارے جمہوریت کی پشت پر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک جمہوری حکومت نے دوسری حکومت کو اقتدار منتقل کیا اور ایک جمہوری صدر جمہوری طریقے سے رخصت ہوا اور دوسرا صدربھی جمہوری طریقہ سے آیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ جون 2013 میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تھی اس وقت ملک بے پناہ مصائب کا شکار تھا، معیشت کی حالت دگردگوں تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ مسائل حل ہوگئے لیکن گزشتہ چودہ ماہ میں ملک کی معاشی حالت میں استحکام آیا ہے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب ملک معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہوا تھا ملک میں سیاسی انتشار پیدا کیا جانے لگا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ آخر اس احتجاج کی وجہ کیا ہے؟ کیا یہ احتجاج اس لئے ہورہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار شرح نمو چار فیصد تک پہنچ گئی ، نوجوانوں کو آسان اقساط پر قرضے فراہم کئے جانے لگے عوامی فلاح کے منصوبے عملی طور پر ہوتے ہوئے نظر آنے لگے، کراچی سے لاہور موٹر وے کے لئے 55 ارب رپے ریلیز کردئے گئے۔ 10 ہزار میگا واٹ بجلی کے معاہدے کئے گئے۔ تربیلا اور ،منگلا ڈیم کی توسیع کی جارہی ہے، آخر ایسا کیا ہواہےجو احتجاج کیا جارہا ہے۔

    کیوں ملک کو دوبارہ غربت اور اندھیروں میں واپس دھکیلنے کی سازش کی جارہی ہے؟

    میاں نواز شریف نے 2002 اور 2008 کے الیکشن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ وہ الیکشن کتنے شفاف تھے ہماری پارٹی کو ڈیڑھ درجن نشستوں تک محدود کیا گیا، 2008 میں ان کے اور میاں شہباز شریف کے کاغذات مسترد کئے گئے اور وہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 2013 کا الیکشن پہلا الیکشن تھا کہ جس میں پہلی بار وسیع پیمانے پر ووٹوں کی تصدیق ہوئی ، مبصرین تعینات ہوئے، ملکی اور غیر ملکی میڈیا نے الیکشن پر نظر رکھی اور دو سو سے زائد مبصرین نے الیکشن کا جائزہ لے کر فیصلہ دیا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے۔

    میاں نواز شریف نے کہا کہ آج ایک مظبوط پارلیمنٹ موجود ہے جو کہ آئین سازی کے لئے ہے اور نظام میں موجود خرابیوں کو دور کرنے پر تیار بھی ہے اوراس کے لئے ایوانِ بالا اور ایوانِ زیریں کے منتخب ارکان پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی جاچکی ہے اور اسکی موجودگی میں سڑکوں پر کسی بھی قسم کی اصلاحات کی گنجائش نہیں ہے۔ نہ ہی کسی کو یہ اجازت دی جائے گی کہ ایک ترقی کا عمل جو شروع ہوچکا ہے اس کو برباد کردیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بادشاہت نہیں ہے اورنہ ہی آمریت ہے، بادشاہت سے ہم سرسٹھ سال پہلے نجات حاصل کرچکے اوراب کسی کو اجازت نہیں کہ وہ جتھہ بندی کرکے مذہب کے نام پرلوگوں کی گردنیں کاٹے۔

    انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کر کے کہا کہ اس ملک کے صحافیوں نے جمہوریت کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں ہیں اور جمہوریت کی بحالی میں ان کا لازوال کردار ہے لیکن موجودہ صورتحال میں میڈیا کو چاہئے کہ وہ ایک بار پھر اپنی پالیسیوں کا جائزہ لے تاکہ وہ حقیقی معنوں میں ملک کاچوتھا ستون بن سکے۔

    انہوں نے انتہائی تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص جماعت کی جانب سے مسلسل ان پر دھاندلی کا الزامات لگائے جاتے رہے اور اس سلسلے میں ان پر اور ان کی جماعت پر مسلسل الزامات کی بوچھارکی گئی۔ انہوں نے ملک میں جاری سیاسی انتشار کے خاتمے اور دھاندلی کے الزامات کے جواب میں سپریم کورٹ سے تحقیقات کی درخواست کرتے ہوئے تین رکنی کمیشن قائم کرنے کی استدعا کی ہے۔

    وزیر اعظم نے خطاب کےآخر میں قوم کو ایک بارپھر جشن آزادی کی مبارک باد دیتے ہوئے وطن ِعزیز کے لئے اپنی نیک تمناوؐں کا اظہار کیا۔

  • پرویزمشرف کےمعاملے پرحکومت کاغور

    پرویزمشرف کےمعاملے پرحکومت کاغور

    کراچی:سابق صدر پرویز مشرف کے معاملے پرحکومت نےغورکرنا شروع کردیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے دو ہفتےمیں اس حوالےسےکوئی فیصلہ ہوسکتا ہے۔

    ذرائع کےمطابق حکومت نے پرویزمشرف کےمعاملے پرغورکرنا شروع کردیا ہے جس کے لیے اس نے اپنے قانونی ماہرین سے مشورہ شروع کردیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض حکومتی حلقوں کواعلیٰ حکام نے مشورہ دیا ہے کہ پرویز مشرف کا معاملہ جلد نمٹا لیا جائے،ذرائع کےمطابق سپریم کورٹ سےکہا جائےگا کہ مشرف کےبیرون ملک جانے پرحکومت کو کوئی اعتراض نہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے آئندہ دو ہفتے بہت اہم ہیں۔

  • سپریم کورٹ کا چیئرمین پیمرا پرویز راٹھورکی معطلی کا حکم کالعدم قرار

    سپریم کورٹ کا چیئرمین پیمرا پرویز راٹھورکی معطلی کا حکم کالعدم قرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیئرمین پیمرا پرویز راٹھورکی معطلی کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ مقدمے کی تفصیلی سماعت کرنے کے بعد ہی کوئی حکم جاری کرے، سپریم کورٹ کے حکم کے نتیجے میں اپنے عہدے پر بحال ہوگئے ہیں، اپیل کی سماعت چیف جسٹس ناصر الملک اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

      وفاق کی جانب سے محمود شیخ ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابتدائی مرحلے میں ہی حتمی فیصلہ دے دیا، جس کی استدعا بھی نہیں کی گئی تھی ، ہائی کورٹ نے نہ صرف پرویز راٹھور کو معطل کیا بلکہ خالی نشت پر کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی، ہائی کورٹ کے حکم کے باعث پیمرا کے روز مرہ امور کی انجام دہی بھی معطل ہو کر رہ گئی ہے۔

    فریق مخالف شمس الدین کے وکیل حشمت حبیب نے موقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ کا حکم قانون کے مطابق ہے کیونکہ وزیر اعظم کو چیئرمین پیمرا کے تقرر کا اختیار حاصل نہیں بلکہ آئین کے تحت صدر کو یہ اختیار حاصل ہے جبکہ یہ نوٹفیکشن وزیراعظم نے جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صدر نے دوبارہ نوٹیفیکشن جاری کرکے غلطی کی تصیح کر دی تھی اور ہائی کورٹ کو ضابطہ کی کارروائی مکمل کیئے بغیر عبوری حکم جاری کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے، سپریم کورٹ اپنے مختصر حکم کی تفصیل بعد میں جاری کرے گی۔

  • پی آئی اے کا آڈٹ ڈیڑھ سال سے التواء کا شکار

    پی آئی اے کا آڈٹ ڈیڑھ سال سے التواء کا شکار

    کراچی :پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے بھاری خسارے کی وجوہات جاننے کیلئے آڈٹ گزشتہ ڈیڑھ سال سے التواء کا شکار ہے، پی آئی اے کو اس انجام تک پہجانے والے افراد کیخلاف اور پی آئی اے کے نقصانات کی جوہات جاننے اور خسارے کے تخمینے کیلئے سپریم کورٹ نے ادارے کا فورنزک آڈٹ کروانے کا حکم دیا تھا۔

    اعلیٰ عدلیہ کے اس حکم پر ڈیڑھ سال گزر جانے کے باوجود عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق مارچ دوہزار چودہ تک پی آئی اے کے خسارہ کا حجم ایک سو اکیانوے ارب روپے ہے۔ پی آئی اے ذرائع کے مطابق پی آئی اے حکام نے آڈٹ فرم کی خدمات حاصل کرنے کیلئے  ٹینڈرز بھی جاری کئے تھے، تین کمپنیوں کو شارٹ لسٹ بھی کیا گیا مگر اس کے باوجود معاملہ التواء کا شکار ہوگیا ہے

  • ایف آئی اے طاہر القادری کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکی

    ایف آئی اے طاہر القادری کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکی

    اسلام آباد : ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ بنانے کا منصوبہ کامیاب نہ ہو سکا، ایف آئی اے کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکی۔
    حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ قائم کرنے کا ٹاسک ایف آئی اے کو دیا تھا ،لیکن حکومت کے دباؤ کے باوجود ایف آئی اے کو ڈاکٹر طاہرالقادری کیخلاف منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت نہ مل سکا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے خلاف تحقیقات کی مکمل رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوا دی گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے پر تین ماہ سے دباؤ تھا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کیخلاف منی لانڈرنگ کا کیس بنایا جائے، جس پر ایف آئی اے نے کراچی، لاہور اور پشاور ڈاکٹر طاہرالقادری کیخلاف ثبوت اکٹھے کرنے کی کوشش کی لیکن اسے کامیابی نہ ملی۔

  • سپریم کورٹ:پی بی اے کی درخواست پروفاق اورچیئرمین پیمرا کونوٹس جاری

    سپریم کورٹ:پی بی اے کی درخواست پروفاق اورچیئرمین پیمرا کونوٹس جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نےچیئرمین پیمراکیس میں فریق بننےکیلئے پی بی اے کی درخواست پروفاق اور چیئر مین پیمرا کونوٹس جاری کردیئے۔ سپریم کورٹ میں چیئرمین پیمرا تقرری سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ وفاق کی اپیل میں فریق بننےکےلئے پاکستان بر اڈ کا سٹنگ ایسویس ایشن نے درخواست دائر کی۔

    جسٹس ناصر الملک نے استفسار کیا کہ پی بی اے کیا ہے، جس پر عرفان قادر ایڈووکیٹ نے بتایا یہ تمام چینلز کی نمائندہ تنظیم ہے، جسٹس نا صر نے سوال کیا کہ آپ کا کیا موقف ہے؟ وکیل عرفان قادر نے کہا ہم چیئرمین پیمرا کی بر طرفی کے ہائی کورٹ کے فیصلے کا دفاع کریں گے، عرفان قادر کے موقف پر اعلیٰ عدالت نے وفاق اور چیئرمین پیمراکونوٹس جا ری کرتے ہوئے سماعت تین دن کے لئے ملتوی کردی۔