Tag: survey

  • نیتن یاہو جنگ کیوں چاہتا ہے؟ اسرائیلی شہریوں نے بھانڈا پھوڑ دیا

    نیتن یاہو جنگ کیوں چاہتا ہے؟ اسرائیلی شہریوں نے بھانڈا پھوڑ دیا

    اسرائیل کے شہریوں نے اسرائیلی ٹیلی ویژن کی جانب سے کروائے گئے سروے میں نیتن یاہو کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا، اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم جنگ ختم کرنے سے زیادہ حکومت میں رہنے کے خواہش مند ہیں۔

    سروے رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیشتر اسرائیلی شہریوں کے خیال میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو جنگ ختم کرنے سے زیادہ اقتدار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹی وی کی جانب سے کرائے گئے سروے پول میں سوال رکھا گیا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم غزہ میں جنگ ختم کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں یا اپنی حکومت کو طول دینا انکی کوشش ہے۔

    55 فیصد اسرائیلی شہریوں نے اس سروے پول میں جواب دیا کہ وزیرِاعظم اپنی حکومت کو طول دینا چاہتے ہیں۔ 36 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے حصول تک جنگ جاری رکھیں گے۔

    پول میں رہ جانے والے باقی 9 فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں وہ جنگ جیتنا چاہتے ہیں۔

    دوسری جانب پاسداران انقلاب کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ وہ اسرائیل کے کسی بھی دشمنانہ اقدام کے جواب کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ انگلی بندوق کے لبلبے”ٹریگر”پر ہے اور کسی بھی دشمن کے جارحانہ اقدام کے جواب میں فیصلہ کن رد عمل دیا جائے گا، جو تصور سے بھی بڑھ کر ہو گا۔

    رپورٹس کے مطابق پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ یہ جواب صرف خیالی حملہ آوروں کو شدید پشیمان نہیں کرے گا، بلکہ اس سے تزویراتی طاقت کا توازن حق کے محاذ کی طرف اور صہیونی ایجنٹ کے خلاف تبدیل ہوجائے گا۔

    اسرائیل کی غزہ میں خون کی ہولی، مزید 76 فلسطینی شہید

    ایرانی فوج کی جنرل اسٹاف کمیٹی نے بھی کل اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ ملک کے خلاف کسی بھی ”غلط اقدام”پر سختی اور قوت کے ساتھ ردعمل دیا جائے گا۔

  • کون سا رنگ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے؟ تحقیق

    کون سا رنگ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے؟ تحقیق

    رنگوں کی اپنی الگ پہچان اور شناخت ہوتی ہے اور اسی طرح ان کے اثرات بھی ہماری زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

    رنگ چاہے کالا ہو یا سفید، سبز ہو یا سرخ، وہ اپنی خاموش زبان سے بھی کچھ نہ کچھ اظہار کر رہے ہوتے ہیں، چاہے وہ آپ کی شخصیت کا راز ہو یا آپ کی پسند و ناپسند کا اظہار۔

    یہی وجہ ہے کہ رنگوں کے حوالے سے ہر انسان کی پسند یا ناپسند مختلف ہوتی ہے، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دنیا بھر کے لوگوں کا سب سے پسندیدہ رنگ کون سا ہے؟ جواب آسان نہیں بلکہ کچھ پیچیدہ ضرور ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ دنیا کا سب سے پسندیدہ رنگ نیلا ہے۔

    کلر

    مثال کے طور پرسال 2015 میں یو گوو کے ایک سروے میں انکشاف ہوا کہ دنیا کا پسندیدہ رنگ نیلا ہے۔ اسی طرح 2017 میں 100 ممالک کے 30ہزار افراد پر کیے گئے سروے میں پتہ چلا کہ سبز نیلا سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا رنگ ہے۔

    اس کے علاوہ 2019 کی ایک تحقیق جس میں مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ان کے پسندیدہ رنگوں کے بارے میں پوچھا گیا تھا کہ ثقافت رنگ کی ترجیح کو متاثر کرتی ہے لیکن عام طور پر نیلے رنگ کو ترجیح دی جاتی ہے۔

    صدیوں سے ماہرین نے نیلے رنگ کو ایک ایسا رنگ قرار دیا ہے جو سُکون اور فطرت کی نمائندگی کرتا ہے۔ کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق اس رنگ کی چیزوں کو دیکھنے سے بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن سمیت تناؤ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    نیلے رنگ کو دیکھنے سے اطمینان اور سکون کا احساس ہوتا ہے، یہ آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے، خاص طور پر ہلکا نیلا یا آسمانی رنگ انسانی جذبات کو پرسکون رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ااا

  • سعودی عرب: کس ملک کے شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے؟

    سعودی عرب: کس ملک کے شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں سب سے زیادہ تعداد بنگلہ دیشی شہریوں کی مقیم ہے جبکہ پاکستانیوں کی تعداد مملکت میں تیسرے نمبر پر ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ شماریات نے 2022 کے دوران ہونے والی مردم شماری میں ان 6 ممالک کی فہرست جاری کی ہے جہاں کے شہری سب سے زیادہ تعداد میں مملکت میں مقیم ہیں۔

    محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ مملکت میں مقیم غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ تعداد بنگلہ دیشی شہریوں کی ہے جن کا تناسب 15.8 فیصد ہے۔

    انڈین شہریوں کا تناسب 14.1 فیصد ہے جس کے ساتھ ان کا نمبر دوسرا ہے، پاکستانی 13.6 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر، یمن 13.5 فیصد سے چوتھے، مصری 11.0 فیصد سے پانچویں اور سوڈانی 6.1 فیصد سے چھٹے نمبر پر ہیں۔

    محکمہ شماریات کے مطابق مملکت میں غیر ملکیوں کی تعداد 13.4 ملین ہے، یہ کل آبادی کا 41.6 فیصد ہے، سعودیوں کی تعداد 18.8 ملین ہے، کل آبادی کا 58.4 فیصد ہے۔

    سعودی عرب کی کل آبادی 3 کروڑ 21 لاکھ 75 ہزار 224 نفوس پر مشتمل ہے۔

  • حج و عمرہ زائرین کو سہولیات کی فراہمی مزید بہتر بنانے کے لیے اہم اقدام

    حج و عمرہ زائرین کو سہولیات کی فراہمی مزید بہتر بنانے کے لیے اہم اقدام

    ریاض: سعودی عرب میں حج و عمرہ زائرین کو سہولیات کی فراہمی مزید بہتر بنانے کے لیے سروے کیا جارہا ہے، سروے کے بعد جامع منصوبہ بندی کی جائے گی۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں ادارہ امور حرمین کی جانب سے عمرہ زائرین کو سہولت فراہم کرنے اورمسجد الحرام میں خدمات کے معیار کو مزید بہتر بنانے کے لیے سروے کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

    عمرہ زائرین سے کیے جانے والے سروے کا مقصد مطاف اور مسعی میں گزرنے والے دورانیے کا حساب لگانا ہے تاکہ ایام حج اور رمضان کے دوران بڑی تعداد میں زائرین کی آمد کے موقع پر سروے رپورٹس کی بنیاد پر جامع منصوبہ بندی کی جا سکے۔

    مسجد الحرام میں سروے اور انفارمیشن سینٹر کے ڈائریکٹر محمد بن سعد السویھری نے بتایا کہ سروے میں عمرہ زائرین سے یہ معلوم کیا جارہا ہے کہ طواف کتنے وقت میں کرتے ہیں، بعد ازاں سعی میں کتنا وقت لگتا ہے جبکہ طواف سے مسعی تک پہنچنے میں کتنا وقت لگتا ہے۔

    سروے میں یہ بھی دریافت کیا جا رہا ہے کہ طواف اور سعی کے لیے کون سی ویل چیئرز زیادہ استعمال ہوتی ہیں، نماز کی ادائیگی اور مسجد الحرام میں کون سی جگہ بیٹھنے کے لیے انہیں پسند ہے۔

    سروے کے بعد حاصل ہونے والے نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے جامع منصوبہ بندی کی جائے گی تاکہ رمضان اور ایام حج میں انتظامی امور میں آسانی ہو اور زائرین کو بھی کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    محمد بن سعد السویھری کا مزید کہنا تھا کہ مسجد الحرام میں آنے والے زائرین کو بہتر سے بہتر سہولتوں کی فراہمی اولین ترجیح ہے جس کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔

  • بلوچستان: سیلاب سے 4 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر، 3 لاکھ مکانات تباہ

    بلوچستان: سیلاب سے 4 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر، 3 لاکھ مکانات تباہ

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں رواں سال بارشوں اور سیلاب سے 336 افراد جاں بحق اور 187 زخمی ہوئے، سیلاب سے 4 لاکھ 75 ہزار 721 ایکڑ زرعی زمین کو نقصان پہنچا جبکہ 3 لاکھ 21 ہزار 19 مکان تباہ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے صوبہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے نقصانات کا سروے مکمل کر لیا، رواں سال بارشوں اور سیلاب سے صوبے میں 336 افراد جاں بحق اور 187 زخمی ہوئے۔

    صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ سیلاب اور بارشوں سے صوبے میں 3 لاکھ 21 ہزار 19 مکان تباہ ہوئے، نصیر آباد میں سب سے زیادہ 94 ہزار 578 مکانات کو نقصان پہنچا۔

    سیلاب سے 4 لاکھ 75 ہزار 721 ایکڑ زرعی زمین کو نقصان پہنچا، 2 لاکھ 92 ہزار 526 مویشی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے۔

    بارشوں اور سیلاب سے 103 ڈیمز شدید متاثر ہوئے، 2 ہزار 221 کلو میٹر قومی، بین الصوبائی اور لنک شاہراہیں بہہ گئیں، قومی شاہراہوں پر قائم 25 پل بھی ٹوٹ گئے۔ سیلاب کی زد میں آ کر ہرک کے مقام پر ایک ریلوے پل بھی بہہ گیا۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلاب میں پھنسے 1 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 10 لاکھ سے زائد لوگوں تک امدادی سامان پہنچایا گیا۔ علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے جاں بحق 336 افراد کے لواحقین میں چیک تقسیم کیے گئے۔

  • دنیا بھر میں لوگ ورک فرام ہوم کرنا چاہتے ہیں!

    دنیا بھر میں لوگ ورک فرام ہوم کرنا چاہتے ہیں!

    کرونا کی وبا نے جہاں دنیا کو خاصا تبدیل کیا، وہیں گھروں سے کام کرنے کا رجحان بھی متعارف ہوا، اب ڈھائی سال بعد بھی ورکرز اس رجحان کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

    ایک تازہ بین الاقوامی سروے کے نتائج کے مطابق دنیا بھر میں گھر سے کام کرنے والے ورکرز کی اتنی بڑی تعداد اس سے قبل کبھی نہیں دیکھی گئی اور یہ افراد گھروں سے کام کرنے کے اپنے موجودہ دورانیے میں اضافے کے بھی خواہاں ہیں۔

    جرمنی کے آئی ایف او انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ کی جانب سے شائع ہونے والے اس سروے کے مطابق 27 ممالک میں تمام صنعتوں اور دیگر شعبوں میں ملازمین نے فی ہفتہ تقریباً ڈیڑھ دن گھر سے کام کیا۔

    ڈھائی سال سے جاری کرونا کی عالمی وبا کے دوران جرمنی میں ورکرز کے گھر سے کام کرنے کا اوسط دورانیہ اس سروے کے نتائج سے تھوڑا کم یعنی فی ہفتہ ایک چوتھائی دن بنتا ہے۔

    اس سروے کے نتائج کے مطابق ورکرز کے گھروں سے کام کرنے کا دورانیہ فرانس میں 1.3، امریکا میں 1.6 اور جاپان میں 1.1 دن ہے۔

    آئی ایف او کے ایک محقق اور ورکرز کے گھر سے کام کرنے کے مطالعے کے ایک شریک مصنف ماتھیاس ڈولز کے مطابق، جس طرح کرونا کی وبا نے انتہائی مختصر وقت میں کام سے جڑی زندگی کو الٹ پلٹ کر کے رکھ دیا، اس سے پہلے اس طرح کا کوئی بھی واقعہ نہیں ہوا۔

    جرمن سائنسدان نے سٹین فورڈ اور پرنسٹن یونیورسٹیوں سمیت امریکا، برطانیہ اور میکسیکو کے پانچ دیگر تحقیقی اداروں کے ساتھ اشتراک میں سروے کیا۔

    ایک اور سروے میں انکشاف ہوا کہ ملازمین اپنے باسز کے مقابلے میں گھر سے کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس سروے میں شامل تمام 27 ممالک میں اوسطاً 36 ہزار جواب دہندگان ہفتے میں 1.7 دن گھر سے کام کرنا چاہتے تھے۔

    کمپنیاں اپنے عملے کو دفتر میں زیادہ دیکھنا چاہتی ہیں، اس ضمن میں کمپنیوں کی طرف سے اپنے ملازمین کے لیے اوسطاً ہر ہفتے گھر سے صرف 0.7 دن کام کرنے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔

    سروے کے مطابق جنوبی کوریا میں لوگ اپنے گھر سے کم سے کم یعنی ہر ہفتے صرف آدھا دن کام کرتے ہیں، تاہم جنوبی کوریا سمیت متعدد ممالک میں خاص طور پر اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے حامل کارکنوں کے ایک بڑی تعداد نے اس سروے میں حصہ لیا، لہٰذا یہ نتائج تمام ممالک کے لیے یکساں موازنہ پیش نہیں کرتے۔

  • سعودی نوجوان امریکا کے بارے میں کیسے خیالات رکھتے ہیں؟

    سعودی نوجوان امریکا کے بارے میں کیسے خیالات رکھتے ہیں؟

    ریاض: سعودی عرب میں کیے جانے والے ایک سروے میں سعودی نوجوانوں کے امریکا کے بارے میں خیالات سامنے آئے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مملکت میں کیے جانے والے سروے میں 90 فیصد سے زائد سعودی نوجوانوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ امریکا سعودی عرب کا اتحادی ہے۔

    عرب نوجوانوں کے سالانہ پروگرام بی سی ڈبلیو کی صدائے بازگشت نے اپنے تیرہویں ایڈیشن میں کہا ہے کہ تقریباً 92 فیصد سعودی نوجوانوں کا خیال ہے کہ امریکا، مملکت کا اتحادی ہے۔

    59 فیصد کا خیال ہے کہ امریکا طاقتور اتحادی ہے اور 33 فیصد سمجھتے ہیں کہ اتحادی جیسا ملک ہے۔

    سنہ 2020 سے ایسے سعودی نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو امریکا کو مملکت کا اتحادی مانتے ہیں، اس وقت ایسا خیال رکھنے والوں کی شرح 87 فیصد تھی۔

    2019 میں امریکا کو اتحادی ماننے والے نوجوانوں کی تعداد 70 فیصد اور 2018 میں امریکا کو اتحادی ملک سمجھنے والوں کی تعداد 50 فیصد تھی۔

    ایک تہائی فیصد سے زیادہ سعودی نوجوان سمجھتے ہیں کہ غیر عرب ممالک میں سے عرب دنیا پر سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھنے والا ملک امریکا ہے، ایسا ماننے والوں کی تعداد 36 فیصد ہے جبکہ 43 فیصد سے زیادہ سعودی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب خطے میں سب سے زیادہ اثر و نفوذ رکھنے والا ملک ہے۔

    ایسے سعودی نوجوانوں کی شرح 63 فیصد کے لگ بھگ ہے جو یقین رکھتے ہیں کہ جو بائیڈن کے عہد میں امریکا کے ساتھ مملکت کے تعلقات بہتر ہوجائیں گے، 37 فیصد کا خیال ہے کہ جیسے تعلقات ہیں ویسے ہی رہیں گے۔

    تمام سعودی نوجوان محسوس کرتے ہیں کہ ان کا ملک صحیح سمت میں چل رہا ہے، ایسی سوچ رکھنے والوں کی تعداد 97 فیصد سے زیادہ ہے جبکہ 82 فیصد کہہ رہے ہیں کہ وہ بہتر دن کے منتظر ہیں۔

  • سعودی شہری عید کا دن کیسے گزارتے ہیں؟

    سعودی شہری عید کا دن کیسے گزارتے ہیں؟

    ریاض: سعودی عرب کے قومی مرکز برائے مذاکرہ کی جانب کیے گئے ایک سروے میں سعودی شہریوں نے اپنی عید کے روز کی مصروفیات کے بارے میں بتایا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق قومی مرکز برائے سروے کا کہنا ہے کہ بیشتر سعودی شہری عید کے دن کا ابتدائی حصہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گزارتے ہیں جبکہ 3 فیصد نماز عید کے فوری بعد سو جاتے ہیں۔

    شاہ عبد العزیز قومی مرکز برائے مذاکرہ کی جانب سے عید کی مصروفیات کے حوالے سے عوامی سروے کیا گیا جس میں 1 ہزار 27 افراد کو شریک کیا گیا۔

    سروے میں شریک 60 فیصد شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ عید کی نماز پڑھنے کے بعد اپنے والدین، بھائی بہن، اہلیہ اور بچوں کے ساتھ دن کا بیشتر حصہ گزارتے ہیں۔

    5 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان جن میں چچا، خالہ، ماموں اور تایا کے اہل خانہ کے ساتھ اکھٹے ہو کر گزارتے ہیں تاکہ عید کی خوشیوں کا لطف اٹھایا جا سکے۔

    سروے میں شامل 3 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ عید کی نماز ادا کرنے کے فوری بعد سو جاتے ہیں تاکہ ان کی نیند کی روٹین خراب نہ ہو, جو رمضان کے دوران بن گئی تھی جبکہ 2 فیصد عید کے دن ڈیوٹی پر ہوتے ہیں۔

    عید کے ایام کے حوالے سے 80 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ عید کی مشترکہ خوشیاں منانے کے لیے فارم ہاؤس بک کرتے ہیں تاکہ پورے خاندان کے ساتھ اس تہوار کی خوشیاں بانٹ سکیں۔

    14 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ عید کے حوالے سے منعقد ہونے والے تفریحی پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں جبکہ 3 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ دوسرے شہروں اور بیرون ملک جاتے ہیں۔

  • سعودی عرب: خواتین کے لیے کیے گئے اقدامات کا اعتراف

    سعودی عرب: خواتین کے لیے کیے گئے اقدامات کا اعتراف

    ریاض: سعودی عرب میں کیے جانے والے ایک سروے میں 90 فیصد سے زائد سعودی خواتین نے ویمن امپاورمنٹ کے لیے کیے جانے والے حکومتی اقدامات کو سراہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں 91 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ حکومتی ادارے خواتین کو روزگار اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے مثالی اقدامات کر رہے ہیں۔

    شاہ عبد العزیز قومی مکالمہ مرکز کی جانب سے جاری شدہ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 90 فیصد سعودی خواتین کا تاثر یہ ہے کہ گزشتہ 5 برسوں کے دوران سعودی خواتین کی حیثیت پہلے سے کافی بہتر ہوئی ہے۔

    91 فیصد نے اس احساس کا اظہار کیا ہے کہ سرکاری ادارے خواتین کو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے عمل میں حصہ لینے کا حوصلہ دے رہے ہیں۔

    85 فیصد خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے 5 برسوں کے دوران ان کی حیثیت مزید بہتر ہوگی۔

    قومی مکالمہ مرکز کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبد اللہ الفوزان نے کہا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران سعودی معاشرے میں خواتین کے مسائل سے دلچسپی بڑھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مملکت کے ترقیاتی عمل میں خواتین کی شراکت میں اضافہ ہوا ہے، قیادت سعودی وژن 2030 میں مقررہ اہداف کے مطابق خواتین کی سرپرستی کر رہی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری قیادت خواتین کی قدر و قیمت کو تسلیم کرتی ہے اور انہیں آگے آنے کا حوصلہ دے رہی ہے۔

    الفوزان نے کہا کہ جائزے میں شامل 86 فیصد خواتین کا احساس ہے کہ وطن عزیز معاشرے میں خواتین کے کردار کی اہمیت تسلیم کر رہا ہے، اس کا اظہار اس بات سے ہو رہا ہے کہ سماج کے تمام اہم ادارے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

  • برطانیہ میں ’مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ‘: سروے

    برطانیہ میں ’مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ‘: سروے

    لندن: حال ہی میں کی جانے والی ایک سماجی تحقیق سے علم ہوا کہ برطانیہ میں مسلمان دوسرا سب سے کم پسند کیے جانے والا گروہ ہے، برطانوی شہری اسلام سے ناواقف لیکن اس کے بارے میں حتمی رائے رکھتے ہیں جو عموماً منفی ہوتی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسلمان ملک میں دوسرا سب سے کم پسند کیے جانے والا گروہ ہے، یہ تحقیق برطانیہ میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی حد کو ظاہر کرتی ہے۔

    برمنگھم یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر چار میں سے ایک برطانوی شہری مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں منفی خیالات رکھتا ہے۔

    ایک چوتھائی سے زیادہ لوگ مسلمانوں کے بارے میں منفی خیالات رکھتے ہیں اور صرف 10 فیصد سے کم بہت زیادہ منفی محسوس کرتے ہیں۔

    16 سو67 لوگوں کے سروے میں برطانوی افراد نے دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام کے بارے میں زیادہ منفی خیالات کا اظہار کیا۔

    تقریباً 5 میں سے ایک برطانوی شخص جو 18.1 فیصد بنتا ہے، مسلمانوں کی برطانیہ نقل مکانی پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 9.5 فیصد اس خیال کی پرزور تائید کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانوی افراد اسلام کے بارے میں بات کرنے کے لیے تو تیار رہتے ہیں لیکن انہیں مذہب کا حقیقی علم ہونے کا امکان بہت کم ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا ہے کہ برطانوی افراد زیادہ تر غیر مسیحی مذاہب کے حوالے سے اپنی لاعلمی کو تسلیم کرتے ہیں، اکثریت کا کہنا ہے کہ انہیں یقین نہیں کہ یہودیوں (50.8 فیصد) اور سکھوں (62.7 فیصد) کے مقدس کلمات کیسے پڑھائے جاتے ہیں۔

    البتہ تاہم اسلام کے بارے میں کوئی بھی بات کرنے میں لوگ پراعتماد ہوتے ہیں اور صرف 40.7 فیصد غیر یقینی کا شکار ہوتے ہیں، یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ لوگوں میں یہ غلط قیاس کرنے کا امکان بہت زیادہ ہے کہ اسلام مکمل طور پر لفظی ہے۔

    اس تحقیق کے مصنف اور ریسرچر ڈاکٹر سٹیفن جونز کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ہونا کہ برطانوی شہری اسلام کے بارے میں جانتے کم ہیں لیکن اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، اس بات کو بتاتا ہے کہ تعصب کیسے کام کرتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسلامو فوبیا برطانیہ میں اتنا پھیل چکا ہے کہ اب اسے سماجی طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔