Tag: Survey report

  • دنیا اسرائیل اور نیتن یاہو کے بارے میں کیا سوچتی ہے؟ سروے رپورٹ میں انکشافات

    دنیا اسرائیل اور نیتن یاہو کے بارے میں کیا سوچتی ہے؟ سروے رپورٹ میں انکشافات

    اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے غزہ اور ایران پر کیے جانے والے حملوں کے بعد دنیا بھر میں اسے کس نگاہ سے دیکھا جارہا ہے، اس کا اندازہ تازہ امریکی سروے رپورٹ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

    اسرائیل کے ان اقدامات بعد لوگوں میں اس کیخلاف نفرت پیدا ہورہی ہے اس سلسلے میں امریکی تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے ایک سروے کیا گیا۔

    اس سروے رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے 24 ممالک میں اسرائیل اور نیتن یاہو کے بارے میں منفی سوچ پائی جاتی ہے۔ ان ممالک میں کینیڈا، امریکہ برطانیہ اور فرانس نمایاں ہیں۔ یہ ممالک ماضی میں اسرائیل کے ساتھ مضبوط تعاون فراہم کرتے رہے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 58 فیصد اسرائیلی یہ سمجھتے ہیں کہ ان کو دنیا میں عزت نہیں مل رہی، جبکہ 39 فیصد کا خیال ہے کہ دنیا ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔

    دوسری جانب لوگوں کا خیال ہے کہ ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان اور بھارت پر کیا اثرات مرتب ہوں
    گے؟ اس حوالے سے بھارتی نیوز آؤٹ لیٹ دی ڈپلومیٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ کمزور ایران خطے میں ہندوستان کے قدم جمانے کو خطرے میں ڈال دے گا اور حریف پاکستان کو فائدہ پہنچائے گا۔

    آرٹیکل کے مطابق ایران اسرائیل تنازعہ کئی وجوہات کی بنا ہر بھارت کیلیے بھی بری خبر ہے، سب سے پہلے ایران وسطی ایشیا میں ہندوستان کیلیے کام کرتا ہے، ہندوستان نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ میں اربوں کی سرمایہ کاری کی ہے جو پاکستانی بندرگاہ گوادر پورٹ کی مدمقابل ہے۔

    negative views of Israel

    وسطی ایشیا بھارت کیلیے نہ صرف توانائی کی حفاظت کے حوالے سے اہم ہے بلکہ اس میں نایاب زمینی معدنیات کی کثرت کی وجہ سے بھی ہےلیکن بھارت اس خطے کے ساتھ براہ راست سرحد نہیں رکھتا اس لیے اس کی تجارتی صلاحیت محدود ہے۔

    مزید پڑھیں : عوام نے اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دے دیا، سروے

    آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ایران اسرائیل تنازعہ ہندوستان کے رابطے کے منصوبوں کو خطرے میں ڈال دے گا، اور بین الاقوامی شمال جنوب کوریڈور کی طویل متوقع پیشرفت میں رکاوٹ ڈالے گا۔ علاقائی کشیدگی بھارت اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو بھی منقطع کردے گی، یہ تجارتی تعلقات بھی چاہ بہار سے گزرتے ہیں۔

    آن لائن نیوز میگزین کے آرٹیکل کے مطاق اس منظر نامے میں چین تیزی سے افغانستام کی جگہ لے لے گا جیسا کہ وہ طویل عرصے سے کرنے کی کوش کررہا ہے، حالیہ چین پاکستان افغانستان سہہ فریقی مذاکرات اس سلسلے میں چین کی کوششوں کی تازہ ترین مثال ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    ایران اسرائیل حملے ہندوستان کی توانائی کی سلامتی اور معیشت کو خطرے میں ڈال دینگے، ہندوستان تیل کی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، اس کی خام تیل کی سپلائی کی 80 فیصد سے زیادہ حصہ مغربی ایشیائی خطوں بشمول ایران اور دیگر خلیجی ممالک سے آتا ہے۔

    اسرائیل کا ایران پر حملہ پاکستان کی اسٹرٹیجک اہمیت کو بڑھا دے گا ایک کمزور ایران بھارت کیلیے سازگار نہیں ہوگا لیکن وہ خطے میں پاکستان کو مزید فائدہ دے سکتا ہے۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں عوام کی کیا رائے ہے؟ سروے رپورٹ جاری

    آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں عوام کی کیا رائے ہے؟ سروے رپورٹ جاری

    کراچی: ملک میں معاشی اشاریوں کے حوالے سے عوامی توقعات کا اندازہ لگانے کے لیے کیے گئے سروے کی رپورٹ جاری کردی گئی، 42 شرکا آئی ایم ایف پروگرام میں توسیع ہونے اور 40 فیصد نہ ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 12 جون 2023 کو ہوگا، مانیٹری پالیسی کے نقطہ نظر کا اندازہ لگانے کے لیے ٹاپ لائن ریسرچ کا سروے جاری کردیا گیا۔

    سروے کے مطابق شرکا کی اکثریت یعنی 69 فیصد پالیسی کی شرح میں کسی تبدیلی کی توقع نہیں رکھتی، 23 فیصد شرکا پالیسی کی شرح میں اضافے کی توقع کرتے ہیں جبکہ 8 فیصد کو کمی کی توقع ہے۔

    16 فیصد شرکا 100 بیسز پوائنٹس اضافے کی توقع کرتے ہیں جبکہ 7 فیصد شرکا 100 بیسز پوائنٹس سے زیادہ اضافے کی توقع رکھتے ہیں۔

    آئی ایم ایف کے نویں جائزے پر 42 شرکا آئی ایم ایف پروگرام میں توسیع کی توقع رکھتے ہیں جبکہ 40 فیصد شرکا کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف کی فنڈنگ عمل میں نہیں آئے گی۔

  • لوگ اسمارٹ فون کے بجائے سادے فونز کو کیوں ترجیح دے رہے ہیں؟

    لوگ اسمارٹ فون کے بجائے سادے فونز کو کیوں ترجیح دے رہے ہیں؟

    اگر آپ سے پوچھا جائے کہ کیا آپ جدید اسمارٹ فون کے بجائے پرانا بٹن والا کیپڈ موبائل فون استعمال کرنا چاہیں گے ؟ تو آپ کا کیا جواب ہوگا؟

    کیا آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ اس جدید ڈیجیٹل دور میں اپنے اسمارٹ فون کے بغیر رہ سکتے ہیں؟ گروسری آرڈر کرنے سے لے کر ٹیکسی حاصل کرنے تک ہر چیز کسی کے اسمارٹ فون پر آسانی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ لیکن کچھ لوگ اسے صرف فون سننے یا کال اور ایس ایم ایس کرنے سے زیادہ استعمال کرنا پسند نہیں کرتے۔

    اس حوالے سے کیے گئے ایک میڈیا سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ بہت سے لوگ پرانی یادوں کی وجہ سے سادے فونز کی جانب واپس لوٹ رہے ہیں کیونکہ اب لوگ خلفشار سے پاک ماحول تلاش کرتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر وہ افراد شامل ہیں جن کی عمر 30 سے 40 کے درمیان ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایسے افراد کا کہنا ہے کہ سادے فون پر صارفین اپنے بنیادی کام بھی باآسانی انجام دے سکتے ہیں جیسے کال کرنا، ایس ایم ایس بھیجنا اور بس۔

    ایک میڈیا عوامی سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سروے میں 3200 افراد سے سوالات پوچھے گئے جو آئی او ایس یا اینڈرائیڈ پر مبنی اسمارٹ فون کے بجائے فعال طور پر فلپ فون استعمال کررہے ہیں۔

    سروے رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگ پرانی یادوں کی وجہ سے سادے فونز کی طرف لوٹ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ فلپ فون دوبارہ مقبولیت حاصل کررہا ہے خاص طور پر 30 اور 40کی عمر کے مرد و خواتین میں مقبول ہے۔

    ان میں سے 34 فیصد نے کہا کہ وہ فلپ فون کی طرف واپس چلے گئے کیونکہ یہ خلفشار سے پاک ماحول فراہم کرتا ہے جبکہ 32 فیصد نے کہا کہ وہ فلپ فون استعمال کرتے ہیں کیونکہ ان کے تمام دوستوں کے پاس یہی فون ہے۔ 16فیصد نے کہا کہ کم قیمتوں کی وجہ سے فلپ فون دوبارہ استعمال کر رہے ہیں جبکہ 18فیصد نے کہا کہ ان کا فلپ فون صرف ایک عارضی متبادل تھا کیونکہ ان کا فون گم ہوگیا تھا۔

    واضح رہے کہ سام سنگ، اوپو اور دیگر کمپنیوں کی فہرست کی طرف سے فولڈ ایبل پیشکش کے ساتھ فلپ فونز اب مارکیٹ میں واپس آرہے ہیں، اگرچہ یہ نئے فولڈ ایبلز فون نہیں ہیں، پھر بھی ان میں کلیم شیل فارم فیکٹر موجود ہے۔

  • جاپان میں ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کا منصوبہ

    جاپان میں ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کا منصوبہ

    ٹوکیو : جاپان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کی 80 فیصد کمپنیوں میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے ایک سروے کیا گیا ہے۔

    اس سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اپریل سے شروع ہونے والے نئے مالی سال میں جاپان کے چھوٹے اور درمیانے حجم کے 80 فیصد کاروباری ادارے تنخواہوں میں اضافے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

    سروے کرنے والی پرائیویٹ کریڈٹ ریسرچ فرم ٹوکیو شوکو ریسرچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آن لائن کاروباری سروے میں3 ہزار 653جواب موصول ہوئے ہیں۔

    تنخواہوں میں اضافے کی منصوبہ بندی کرنے والے 80 فیصد کاروباری اداروں میں سے 76 فیصد نے سنیارٹی کی بنیاد پر اضافہ کرنے کا کہا، اس کے علاوہ49فیصد نے بنیادی اجرتوں میں اضافے کی منصوبہ بندی کرنے اور 36 فیصد نے بونس میں اضافہ کرنے کا جواب دیا۔

    تنخواہوں میں اضافے کی شرح کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں 29 فیصد نے5 فیصد یا زائد اضافے کی منصوبہ بندی کرنے کا بتایا، یاد رہے کہ گزشتہ سروے میں محض 8 فیصد کمپنیاں اجرتوں میں مذکورہ شرح سے اضافہ کرنے پر غور کر رہی تھیں۔

    اجرتوں میں اضافے کی منصوبہ بندی نہ کرنے والی کمپنیوں سے ایسا کرنے کی وجوہات دریافت کی گئیں تو کئی کمپنیوں نے خام مال کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اشیاء اور خدمات کی بڑھتی ہوئی لاگت کو صارفین تک منتقل کرنے میں ناکامی کو اس کی وجہ قرار دیا ہے۔

    رواں سال اجرتوں کے سالانہ مذاکرات میں جاپان میں مزدورں کی سب سے بڑی انجمن رینگو نے اجرتوں میں 5 فیصد کے قریب اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ماہرین کی توجہ اب اس بات پر مرکوز ہے کہ جاپان کی 70 فیصد افرادی قوت کھپانے والی چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں میں یہ رجحان مزید بڑھے گا یا نہیں۔

  • روسی عوام کو صدر پوتن پر کتنا اعتماد ہے؟ سروے رپورٹ میں انکشاف

    روسی عوام کو صدر پوتن پر کتنا اعتماد ہے؟ سروے رپورٹ میں انکشاف

    ماسکو : یوکرین اور روس کے درمیان ہونے والی جنگ کے بعد روس کے عوام کا اپنے صدر ولادیمیر پوتن پر اعتماد مزید بڑھ گیا ہے، سروے میں دیگر اپوزیشن رہنماوں کی مقبولیت میں کمی سامنے آئی ہے۔

    اس حوالے سے آل رشیا پبلک اوپینین ریسرچ سینٹر کی جانب سے شائع ہونے والی ایک سروے رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن پر روسی عوام کے اعتماد کی سطح گزشتہ ہفتے میں 1.2 فیصد پوائنٹس کے اضافے سے 81.2 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    واضح رہے کہ مذکورہ سروے رواں ماہ 15-21 اگست کو 18 سال سے زیادہ عمر کے 1,600 جواب دہندگان پر مشتمل گروپ سے کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جب روسی شہریوں سے پوچھا گیا کہ کیا وہ صدر پوتن پر بھروسہ کرتے ہیں، تو سروے کے 81.2 فیصد شرکاء نے ہاں میں جواب دیا۔

    روسی شہریوں کا کہنا تھا کہ روسی صدر جس طرح سے اپنی ذمہ داریوں کو سنبھال رہے ہیں وہ قابل اعتماد ہے، رائے شماری میں حصہ لینے والوں میں سے اکثریت نے روسی حکومت کے کام پر اظہار اطمینان کیا۔

    اس کے علاوہ روسی شہریوں نے روسی وزیر اعظم میخائل میشوسٹن کے کام سے بھی اظہار اطمینان کیا۔ سروے کے مطابق تقریباً 62.9 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ روسی وزیر اعظم میخائل مشسٹین پر بھروسہ کرتے ہیں۔

    سروے کے مطابق روسی حکمران سیاسی پارٹی یونائیٹڈ رشیا پارٹی کے لیے عوامی حمایت کی سطح 39.3 فیصد رہی۔

    روسی کمیونسٹ پارٹی کے لیے سطح 0.6 فیصد پوائنٹس کی کمی سے 10.7 فیصد اور نیو پیپلزپارٹی کے لیے 0.1 فیصد پوائنٹس کی کمی سے 4.3 فیصد رہ گئی۔

    روسی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے 0.8 فیصد پوائنٹس کا اضافہ دیکھا جو 8.6 فیصد تک پہنچ گیا، جب کہ ’اے جسٹ رشیا فار ٹروتھ‘ کے لیے عوامی حمایت 5.4 فیصد رہی۔

  • چاند سے متعلق بڑی حقیقت سامنے آگئی، سائنسدان بھی حیرت زدہ

    چاند سے متعلق بڑی حقیقت سامنے آگئی، سائنسدان بھی حیرت زدہ

    انسان نے پہلی مرتبہ جب چاند پر اپنا قدم رکھا تو یہ منظر دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں نے براہ راست دیکھا تھا، لیکن آج بھی بے شمار لوگوں کا اصرار ہے کہ چاند پر کبھی کسی نے قدم نہیں رکھا۔

    امریکہ کے خلائی ادارے ناسا کے مطابق آج بھی جب سروے کرائے جاتے ہیں تو تقریباً پانچ فیصد امریکی کہتے ہیں کہ چاند پر انسان کے اُترنے کی خبر جھوٹ تھی۔

    دوسری جانب چین کے خلاء بازوں نے چاند سے متعلق معلومات کے خواہشمند لوگوں کو ایک بار پھر حیران کردیا ہے۔

    چاند پر پانی کی موجودگی کی تصدیق

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی سائنسدانوں کی جانب سے چنگ اے۔5 کی چاند کی سطح پر اترنے والی گاڑی کے جمع کردہ چٹانی نمونوں میں "ایچ ٹو او” یعنی پانی کی نشاندہی ہوئی ہے۔

    نیچر کمیونیکیشن جریدے میں شائع ہونے والے ایک مقالے کے مطابق مذکورہ چاند گاڑی دسمبر 2020ء میں چاند کی سطح پر اتری تھی جس نے چاند کی سطح سے1.7کلوگرام مٹی اور چٹانی ٹکڑوں کو جمع کرکے ان کا تجزیہ کیا۔

    اس سے معلوم ہوا ہے کہ چٹانی ٹکڑوں پر پانی کے لگ بھگ 120پارٹس فی ملین مالیکیولز موجود ہیں جبکہ چند چٹانی ٹکڑوں پر پانی کے مالیکیولز کی شرح 180پارٹس فی ملین بھی پائی گئی۔

    What does finding water on the Moon mean for the future of space  exploration? | BBC Science Focus Magazine

    واضح رہے کہ ٹیلی اسکوپ اور سیٹلائٹ کے ذریعے کیے گئے مشاہدوں سے بھی ثابت ہوچکا ہے کہ چاند پر پانی چٹانوں میں ہائیڈرو کسیل یا پھر "ایچ ٹو او” کی شکل میں پایا جاتا ہے۔

    سائنسدانوں کو امید ہے کہ مستقبل میں دنیا کے سیٹلائٹ کو کالونی بنانے کے لئے خلاء باز اپنے لئے پانی اور آکسیجن کی پیداوار کے لئے ماحول سے مالیکیولر آکسیجن اور ہائیڈروجن کی کشید کرسکیں گے۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر کس قدر بوجھ ڈالے گا؟ سروے رپورٹ

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر کس قدر بوجھ ڈالے گا؟ سروے رپورٹ

    کراچی : ملک میں پی ڈی ایم کی مشترکہ حکومت کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 60 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    قیمتوں کے اس ہوشربا اضافے کے بعد غریب اور متوسط طبقے کے افراد کی چیخیں نکل گئی ہیں کیونکہ اس اضافے سے دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا جس سے ملک میں مہنگائی کی ایک مزید نئی لہر آئےگی۔

    اس حوالے سے پیرس کی تحقیقی اور کنسلٹنگ فرم "اپسوس” کی جانب سے ایک عوامی سروے کیا گیا جس میں پاکستان کے شہریوں سے تین سوالات کیے گئے جس پر انہوں نے اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا۔

    سروے میں ملک بھر سے 18 سال سے زائد عمر کے ایک ہزار 110 مرد اور خواتین جواب دہندگان نے رائے دی جس میں 87 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ پاکستان غلط سمت میں گامزن ہے۔

    پہلا سوال یہ کیا گیا کہ کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ کای اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے یا یہ ملک کیلئے اچھا ہوگا؟

    اس سوال کے جواب میں 19 فیصد لوگوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ قیمتوں میں اضافہ تو کرنا ہی کرنا تھا جبکہ 62 فیصد عوام کی رائے تھی کہ حکومت کا یہ فیصلہ ٹھیک نہیں ہے نہ ہی یہ ضروری تھا۔

    اگلے سوال میں پوچھا گیا کہ کای آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ کیا اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوام کی مشکلات میں بھی اضافہ کرے گا؟

    جس کے جواب میں 59فیصد افراد اس بات متفق تھے جبکہ 17 فیصد نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ سروے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پر حکومتی جواز کو 60 فیصد شہریوں نے یکسر مسترد کردیا۔

    عوام سے تیسرا سوال یہ کیا گیا کہ کیا موجودہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے کا مڈٹرم الیکشن ہونے چاہیئں؟ جس کا جواب 64 شہریوں نے دیا کہ انتخابات ہونے چاہئیں جبکہ 36 فیصد نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے۔

    سروے میں مہنگائی کو پاکستانیوں کے لیے پریشان کن مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔ عوام نے مہنگائی میں اضافے کو سب سے زیادہ تشویشناک مسئلہ قرار دیا اور یہ شرح ستمبر2021 کے سروے کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔

  • کون لوگ ہیں جو موبائل فون کے بغیر نہیں رہ سکتے؟ سروے رپورٹ

    کون لوگ ہیں جو موبائل فون کے بغیر نہیں رہ سکتے؟ سروے رپورٹ

    ہماری زندگی میں موبائل فون کا استعمال اس قدر سرائیت کرچکا ہے کہ اس کے بغیر لوگوں کی بڑی تعداد خود کو ادھورا محسوس کرتی ہے لیکن ایسا سب کے ساتھ نہیں60فیصد صارفین اس عادت میں مبتلا ہیں۔

    حالیہ دنوں میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ10میں سے چھ افراد ایک دن سے زیادہ موبائل کے بغیر نہیں رہ سکتے۔

    دو  ہزار اسمارٹ فون صارفین پر کیے جانے والے ایک سروے میں محققین کو معلوم ہوا کہ10 میں سے تین افراد اپنا فون لیے بغیر گھر سے نہیں نکلتے،۔

    Smartphone Addiction - HelpGuide.org

    سروے کے مطابق 13 فیصد افراد اپنی ڈیوائس راستے کی تلاش کے لیے استعمال کرتے ہیں جبکہ 16 فیصد اپنی ڈیوائسز کو آئینے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

    68فیصد افراد اپنے اسمارٹ فونز کو تصاویر کھینچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں جبکہ 64 فیصد وقت دیکھنے کے لیے اور62 فیصد افراد اسمارٹ فون کا استعمال موسم کے متعلق جاننے کے لیے کرتے ہیں۔

    Smartphones: Average Indian spends over 1800 hours a year on their  smartphone: Vivo-CMR study, Marketing & Advertising News, ET BrandEquity

    سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ27 فیصد افراد اپنی منزل پر پہنچنے کے لیے مکمل طور پر اپنے اسمارٹ فون پر انحصار کررہے ہوتے ہیں جبکہ 35 فیصد افراد نے یہ اعتراف کیا کہ انہوں نے کبھی چَھپے ہوئے نقشے کا استعمال نہیں کیا۔

    تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ12 فیصد افراد نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے فون کی بیٹری جب ختم ہو رہی ہوتی ہے تو انہیں شدید فکر لاحق ہوجاتی ہے۔

    Best selfie camera phone 2022: 5 phones with amazing front-facing cameras

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سروے میں55فیصد سے زائد افراد کا کہنا تھا کہ بیٹری کا ختم ہونا ان کے لیے ڈراؤنے خواب کی طرح ہے، غیر ، ایک شخص دن میں کم از کم دو بار فون چارج کرتا ہے تاکہ اس مسئلے کا شکار نہ ہو۔

  • کرونا ویکسین پر سب سے زیادہ بھروسہ کرنے والا ملک کون سا ہے؟

    کرونا ویکسین پر سب سے زیادہ بھروسہ کرنے والا ملک کون سا ہے؟

    لندن: دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن جاری ہے، حال ہی میں کیے جانے والے ایک سروے سے پتہ چلا کہ برطانیہ ان ویکسینز پر سب سے زیادہ بھروسہ کرنے والا ملک ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر میں برطانیہ کووڈ ویکسین پر سب سے زیادہ اعتماد کرنے والا ملک ہے، 15 ممالک کے لوگوں سے کیے گئے ایک سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ کووڈ ویکسینز پر سب سے زیادہ اعتماد برطانیہ میں کیا جاتا ہے۔

    برطانیہ میں 10 میں سے 9 افراد نے کہا کہ وہ ویکسین پر بھروسہ کرتے ہیں، اس حوالے سے اسرائیل دوسرے نمبر پر رہا جہاں 83 فیصد افراد نے ویکسینز پر اعتماد کا اظہار کیا۔

    جاپان میں ویکسین پر اعتماد کی شرح کم ترین سطح 47 فیصد پر پائی گئی۔

    امپیریئل کالج لندن کی ٹیم جو نومبر سے ویکسین کے بارے میں لوگوں کے رویوں پر نظر رکھے ہوئے ہے، کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ ویکسینز پر اعتماد بڑھانے کے لیے اب بھی کام کرنا باقی ہے۔

    یہ سروے یوگوو کے تعاون سے کیا گیا جس میں 68 ہزار سے زائد افراد شامل تھے۔ ان ممالک میں جہاں ابھی تک ویکسین وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں تھی، وہاں حفاظت سے متعلق خدشات کا بھی انکشاف ہوا۔

    ویکسین نہ رکھنے کی سب سے عام وجہ اس کے لیے اہل نہ ہونا تھا۔ برطانیہ اور اسرائیل ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے آج تک اپنے شہریوں کو ویکسین کی زیادہ سے زیادہ خوراکیں دیں۔

    سروے کے مطابق جاپان میں ویکسی نیشن کی مہم دیر سے شروع ہوئی اور رسد کی قلت اور تنظیمی مشکلات کی وجہ سے رکاوٹ ہوئی، سروے میں جن دیگر تشویش آمیز ممکنات پر روشنی ڈالی گئی ان میں ویکسین کے ممکنہ مضر اثرات اور حفاظت پر تحفظات شامل تھے۔

    اس سے یہ حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ مختلف ممالک میں صحت کے حکام پر اعتماد مختلف ہے۔

    امپیریل کالج لندن کی پروجیکٹ لیڈر سارہ جونز نے کہا کہ ہمارے سروے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی حفاظت اور اس کی تاثیر کے بارے میں عوام کو یقین دلانے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ لوگوں نے جو خدشات اٹھائے ہیں حکومتوں کی جانب سے انہیں دور کرنے کے لیے بروقت اقدامات کیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سروے کے اعداد و شمار سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ لوگ کووڈ 19 کے لیے مختلف ویکسینز پر مختلف انداز میں بھروسہ کرتے ہیں۔

  • مشکل حالات کے باوجود پاکستانی عوام ہرحال میں خوش، دنیا والے بھی حیران

    مشکل حالات کے باوجود پاکستانی عوام ہرحال میں خوش، دنیا والے بھی حیران

    کراچی : پاکستان میں کورونا وائرس، مہنگائی اور معاشی پریشانیوں کے باجود 65 فیصد پاکستانی ہر مشکل میں خوش نظر آرہے ہیں، خوش رہنے والے ممالک میں پاکستان دنیا کے چوتھے نمبر پر ہے۔

    یہ بات درست ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال بھی زیادہ بہتر نہیں اور مہنگائی عروج پر ہے، نوکری پیشہ ہو یا کاروباری شخصیت ہر کوئی اپنی پریشانی کا رونا روتا ہے لیکن ایک سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ آدھے سے زیادہ پاکستانی عوام ہرحال میں خوش ہے۔

    اس حوالے سے کیے گئے گیلپ پاکستان کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملکی حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں لیکن پاکستانی خوش رہنے کا فن جانتے ہیں۔

    گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق65 فیصد پاکستانی مسائل کے باوجود خوش رہتے ہیں جبکہ25 فیصد ناخوش ہوجاتے ہیں، سروے میں پاکستانیوں کی خوشی کا نیٹ اسکور 40 فیصد پر دیکھا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستانی ایک پر امید قوم ہیں، لیکن ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنا چاہیے کہ واقعی پاکستانی عوام مشکل میں ہیں۔

    ۔گیلپ پاکستان کے سروے میں 65 فیصد پاکستانیوں نے تمام مسائل کے باوجود زندگی سے خوش ہونے کا کہا جبکہ25 فیصد نے ناراض ہونے کا بتایا، 8 فیصد نے درمیانہ مؤقف اختیار کیا جبکہ 2 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔